بدھ, جولائی 18, 2012

یقین نہیں آرہا کہ وائلڈ کارڈ نہیں ملا

پاکستان کے ٹینس کھلاڑی اعصام الحق کو ابھی تک لندن اولمپکس میں وائلڈ کارڈ نہ ملنے کا یقین نہیں آرہا ہے اور وہ اسے اپنے ساتھ ناانصافی سے تعبیر کرتے ہیں۔

اعصام الحق نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہیں اس بات کا افسوس ہے کہ وہ عالمی رینکنگ میں صرف ایک پوزیشن کے فرق سے لندن اولمپکس کے لیے کوالیفائی نہ کرسکے۔

تاہم انہیں اس بات کا یقین تھا کہ وائلڈ کارڈ کے ذریعے اولمپکس میں شرکت کا اپنا خواب پورا کرسکیں گے لیکن ان کا نام وائلڈ کارڈ حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں نہیں آیا توانہیں جیسے دھچکہ لگا اور وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے۔

اعصام الحق کے لیے دکھ کی بات یہ ہے کہ وہ پاکستان ٹینس فیڈریشن کی غفلت کے سبب بیجنگ اولمپکس میں بھی شرکت سے محروم رہے تھے۔

اعصام الحق سے جب پوچھا گیا کہ عالمی ٹینس کے کرتا دھرتاؤں نے وائلڈ کارڈ کے لیے کوئی تو پیمانہ مقرر کیا ہوگا، تو انہوں نے کہا ’یہ سوال آپ ان ہی سے پوچھیں۔ وائلڈ کارڈز ہر براعظم کے لیے مختلف تعداد میں مختص کئے جاتے ہیں۔ جہاں تک ایشیا کا تعلق ہے وہ پہلے ایشین تھے جو کٹ لائن سے باہر تھے یعنی وائلڈ کارڈ اگر کسی کو دیا جاتا تو وہ پہلے کھلاڑی ہوتے لیکن وہ ایشین ٹینس فیڈریشن کی ترجیح نہیں تھے۔ اس نے حیران کن طور پر جاپان کے نشی کوری اور سوئیڈا کو ڈبلز میں وائلڈ کارڈ دے دیے جبکہ وہ ڈبلز کےکھلاڑی ہی نہیں ہیں‘۔

اعصام الحق کا کہنا ہے کہ انہیں وائلڈ کارڈ نہ دیے جانے پر ورلڈ ٹور کے کئی کھلاڑی بھی حیران تھے لیکن جو ہونا تھا وہ ہوگیا۔ اب وہ آنے والے مقابلوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کی کوشش ہوگی کہ وہ سال کے آخری ماسٹر ایونٹ کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔

اس سال اپنی کارکردگی پر اعصام الحق کا کہنا ہے کہ ابتدائی تین ماہ انہیں اپنے نئے پارٹنر جولین راجر کے ساتھ ہم آہنگی میں دشواری ہوئی جس کی وجہ سے نتائج بھی اچھے نہیں رہے۔

’لیکن جب دونوں میں ہم آہنگی پیدا ہوگئی تو ہم نے ایسٹروئل اوپن اور گیری ویبر اوپن کے ٹائٹلز جیتے فرنچ اوپن کا سیمی فائنل کھیلا جبکہ ومبلڈن میں سخت مقابلے کے بعد ہم ہارے اور اس وقت ہم ڈبلز میں ساتویں نمبر پر ہیں‘۔

آسٹریلیا اور ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے لیے پاکستانی ٹیم کا اعلان

ٹی ٹوئنٹی سیریز اور عالمی کپ کے لیے ٹیم میں کامران اکمل اور عبدالرزاق کی واپسی ہوئی ہے جب کہ محمد سمیع کو بھی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز اور ٹی ٹوئنٹی کے عالمی کپ کے لیے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔ منگل کو لاہور میں کرکٹ بورڈ کے اجلاس کے بعد 15 حتمی ناموں کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق وکٹ کیپر کامران اکمل کو تقریباً ڈیڑھ سال کے بعد دوبارہ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں آل راؤنڈر عبدالرزاق اور فاسٹ باؤلر محمد سمیع بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

بورڈ کے فیصلے کے مطابق محمد حفیظ کو رواں سال کے آخر تک پاکستانی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان برقرار رکھا گیا ہے۔ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں عمران نذیر، ناصر جمشید، اسد شفیق، عمر اکمل، شعیب ملک، شاہد آفریدی، یاسر عرفات، سہیل تنویر، عمر گل، سعید اجمل اور رضا حسن شامل ہیں۔

آسٹریلیا کے خلا ف تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کا پہلا میچ پانچ ستمبر کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔ اس سیریز کے فوراً بعد ستمبر میں ہی سری لنکا میں عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ منعقد ہوگا۔ 

ہاتھوں اور پیروں میں جلن

گرمیوں میں کئی لوگوں کو ہاتھوں اور پیروں میں جلن کی شکایت ہوتی ہے، اور بعض اوقات یہ مسئلہ سردیوں میں بھی جاری رہتا ہے جس کی وجہ سے لوگ ٹھنڈی غذائیں استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اصل میں‌ یہ مسئلہ جگر کی کمزوری یا سستی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کمزوری کی وجہ سے صاف خون پیدا نہیں ہوتا غصہ اور چڑچڑا پن بھی زیادہ رہتا ہے۔ نیند کا دن کے وقت بہت غلبہ رہتا ہے۔

اس مسئلہ کے شکار لوگوں‌ کے لئے ایک نسخہ پیشِ خدمت ہے جس کے استعمال سے انشاء اللہ بہت جلد فائدہ ہوگا۔

آملہ خشک بغیر بیج 125 گرام
اجوائن دیسی 50 گرام
نوشادر 50 گرام
کلونجی 50 گرام
تخم کاسنی 50 گرام
خشک ادرک 50 گرام

تمام اجزا اچھی طرح صاف کرکے نہایت باریک پیس لیں اور باہم مکس کرکے کسی بوتل میں محفوظ کرلیں، بوتل کا ڈھکن سختی سے بند ہو تاکہ دوا نمی سے محفوظ رہے۔

کھانے کے بعد آدھا چائے کا چمچ دوا تھوڑے سے پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ خون کی کمی، ہاتھ پاؤں کی جلن، گردہ اور جگر کی کمزوری دور کرنے میں یہ نسخہ اپنی مثال آپ ہے۔

نوٹ: حاملہ اور چھوٹے بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین نسخہ اجوائن کے بغیر استعمال کریں‌۔

میں ہوں وینا ملک ۔۔ میں کروں گی اپنے گناہوں سے استغفار

خبردار!!۔۔ اپنے گناہوں سے توبہ کا وقت آچکا ہے۔۔۔ میں ہوں وینا ملک ۔۔۔ میں پورے رمضان میں کروں گی آپ کے ساتھ ۔۔ اپنے اور آپ کے گناہوں کا ۔۔ استغفار“ ۔۔۔ یہ وہ فقرے ہیں جو وینا ملک نئے ٹی وی چینل ”ہیرو“ سے شروع ہونے والے اپنے رمضان شو کے پرومو میں ان دنوں بار بار بولتی نظر آرہی ہیں۔

اس پرومو میں وینا ملک نے مذکورہ فقروں کی ادائیگی جس جذباتی انداز سے کی ہے، وہ دیکھنے والوں کے لئے خاصی دلکشی کا باعث ہے۔ غالباً ایسے ہی کسی انداز کے لئے برسوں پہلے غالب نے کہا تھا ”ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا ۔۔ بن گیا رقیب جو تھا راز داں اپنا“۔ آزاد مبصرین کا خیال ہے کہ وینا کا یہی طرز تخاطب ان کے رمضان شو میں ناظرین کو بڑی تعداد میں کھینچ کر لانے کا سبب بنے گا۔

پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز پر ٹاک شوز اور مارننگ شوز کے بعد اب ’رمضان شوز‘ کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ رمضان رواں ہفتے شروع ہوجائے گا۔ اس پورے مہینے ہر چینل سحری اور افطار میں کئی کئی گھنٹے کے دورانئے پر مشتمل خصوصی شوز پیش کریں گے۔

عموماً ان شوز کی میزبانی عوام میں مقبول شخصیات کے حوالے کی جاتی ہے تاکہ پروگرام کو زیادہ سے زیادہ ناظرین مل سکیں ۔۔۔ اور بھلا وینا ملک کے چاہنے والوں کی کیا کمی ہے۔ لہذا ”ہیرو ٹی وی“ وینا ملک سے خصوصی رمضان شو ”استغفار“ کی میزبانی کرا رہا ہے۔

مذہبی شوز کرنے میں سب سے زیادہ مقبولیت عامر لیاقت حسین کے نصیب میں آچکی ہے تاہم وینا ملک کے لئے اس نوعیت کا پروگرام کرنا پہلا تجربہ ہوگا۔ اگر وہ کامیاب رہیں تو سمجھئے ان کے لئے اس طرح کے پروگراموں کی راہیں بھی کھل جائیں گی اور اگر خدا نہ خواستہ وہ ناکام ہوئیں تو اس کا انہیں ذاتی نقصان نہیں ہوگا کیوں کہ وہ پہلے ہی بھارتی فلموں میں کام کرکے شہرت حاصل کرچکی ہیں۔

وینا ملک کے علاوہ شاہد آفریدی کو بھی پہلی مرتبہ رمضان شوز کی میزبانی کے فرائض سونپے جارہے ہیں۔ وہ ایکسپریس انٹرٹیمنٹ چینل سے ”مہمان کا رمضان“ کے نام سے ایک شو ہوسٹ کرنے جارہے ہیں۔

دوسری جانب سیاسی پروگراموں سے شہرت حاصل کرنے والے ڈاکٹر شاہد مسعود بھی پہلی مرتبہ کوئی رمضان شو مایہ خان کے ساتھ ملکر ہوسٹ کریں گے۔ شو کا نام ہے ” شہررمضان“۔ یہ اے آر وائی ڈیجیٹل سے پیش کیا جائے گا۔ اسی ٹی وی نیٹ ورک سے ایک اور شو ”فیضان رمضان“ بھی شروع ہونے جارہا ہے۔

ادھر عامر ”جیو ٹی وی“ پر واپس آگئے ہیں اور ان کے شو کا نام ہے ”پہچان رمضان“۔ عامر لیاقت مذہبی نوعیت کے پروگرامز سے گھر گھر شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ان کی نیک نامی کے سبب انہیں سابق دور حکومت میں وزیرمذہبی امور کے فرائض بھی لئے گئے۔

میں ہوں وینا ملک ۔۔ میں کروں گی اپنے گناہوں سے استغفار

پیر, جولائی 16, 2012

علیحدگی کی خبروں کی سختی سے تردید

پاکستان کے سٹار ٹینس کھلاڑی اعصام الحق کے والد احتشام الحق نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ان کے بیٹے اعصام الحق اور ان کی بیوی فاہا مخدوم کے درمیان علیحدگی کے لیے کاغذی کارروائی شروع ہوچکی ہے۔

پاکستان کے چند نجی ٹیلی ویژن چینلز کی اتوار کے روز یہ بڑی خبر تھی کہ سترہ دسمبر 2011 کو رشتہء ازدواج میں بندھنے والے اعصام الحق اور فاہا کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے سے اختلافات اتنے بڑھ گئے کہ نوبت طلاق تک پہنچنے والی ہے اور اعصام الحق نے علیحدگی کے لیے کاغذات تک فاہا مخدوم کو بھیج دیے ہیں۔

نامہ نگار مونا رانا کے مطابق اعصام الحق کے والد احتشام الحق قریشی نے ایک ٹیلی فونک پیغام کے ذریعے میڈیا پر چلنے والی اس خبر کو جھوٹا قرار دیا ہے اور کہا کہ طلاق کے کاغذات بھجوانے کی خبر سچی نہیں اور کسی کے ذاتی معاملات کو سکینڈلائز کرنے کی کوشش ہے۔

احتشام الحق قریشی کے بقول یہ خبر بغیر کسی تصدیق کے نشر کی گئی ہے جو بہت افسوس ناک ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں جب اعصام الحق کی شادی فاہا مخدوم سے ہوئی تھی تو ٹی چینلوں نے اس شادی براہ راست کوریج کی تھی۔

اس شادی میں اعصام الحق کے بھارتی جوڑی دار روہن بھوپانہ اور ان کے غیر ملکی کوچ کے علاوہ کئی معروف شخصیات نے شرکت کی تھی۔

’علیحدگی کی خبروں کی سختی سے تردید‘

ڈینی گارشیا کے ہاتھوں عامر خان کو شکست

ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن کی لائٹ ویلٹر ویٹ چمپیئن شپ کے مقابلے میں امریکہ کے ڈینی گارشیا نے پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان کو شکست دے کر یہ ٹائیٹل جیت لیا ہے۔

لاس ویگاس میں ہفتہ کی رات ہونے والے مقابلے میں گارشیا نے عامر خان کو حیرت انگیز انداز میں مکے مار مار کر تین مرتبہ رنگ میں گرا دیا۔

بالآخر ریفری نے چوتھے راؤنڈ میں مقابلے کے اختتام کا اعلان کردیا۔ اگرچہ عامر خان کھیل جاری رکھنا چاہتے تھے لیکن وہ ریفری کو مطمئن نا کرسکے۔

گارشیا نے پہلے ہی ورلڈ باکسنگ کونسل کا ٹائیٹل حاصل کر رکھا ہے، جب کہ 25 سالہ عامر خان کو اپنے کریئر میں تیسری شکست ہوئی ہے۔

ڈینی گارشیا کے ہاتھوں عامر خان کو شکست

اتوار, جولائی 15, 2012

جس نے بھی یہاں پیار کیا، سُکھ اس نے کبھی بھی پایا نہیں

جب کوئی بہت بڑا دُکھ دے، اور وہ دے جسے آپ اپنی زندگی سمجھتے ہو، تو بے ساختہ ایسے ہی اشعار نکلتے ہیں، جنہیں لوگ لائیک کرتے ہیں، مگر کبھی نہیں سوچتے کہ کس کرب سے گذر کر یہ لکھا گیا ہے

ہفتہ, جولائی 14, 2012

’ببل ٹی‘ جرمن نوجوانوں میں بہت مقبول

جرمنی میں کافی سے زیادہ اب ببل ٹی نوجوانوں کا پسندیدہ مشروب
بہت میٹھی چائے اور اس میں مٹر کے دانوں کے برابر تیرتے ہوئے بالز، ’ببل ٹی‘ گرچہ جرمنی میں بہت تیزی سے مقبول ہوئی ہے تاہم ماہرین اس کے صحت پر منفی اثرات سے خبردار بھی کررہے ہیں۔

جرمن مارکیٹ میں محض دو سال پہلے متعارف کرائی جانے والی bubble tea اس قدر مقبول ہوئی ہے کہ اس سے دیگر مشروبات کی مانگ میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ اب جرمنی کے طول و عرض میں پھیل چکا ہے۔ اکثر ٹین ایجرز کا من پسند مشروب ببل ٹی بن چکی ہے۔ جرمنی میں امریکی فاسٹ فوڈ ریستوراں میکڈونلڈز کے میک کیفے کی 850 شاخیں کھل چکی ہیں۔ ان سب میں ببل ٹی گاہکوں کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث بنی ہے۔ اس سے یہ اندازہ بھی ہورہا ہے کہ یہ مشروب جو صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے حلقوں میں کافی حد تک متنازعہ ہے، عوام میں کتنی تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔

ببل ٹی جسے ’پرل ملک ٹی‘ یا ’بوبا ملک ٹی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دراصل تائیوان کی پیداوار ہے۔ اسے 80 کے عشرے میں متعارف کرایا گیا تھا۔ ببل ٹی کی دو بنیادی قسمیں ہیں۔ ایک میں پھلوں کا سیرپ ملایا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم کی ببل ٹی دودھ سے تیار کی جاتی ہے۔ اس میں Tapioca نامی مادے سے تیار کردہ چھوٹے چھوٹے دانے ڈالے جاتے ہیں۔ Tapioca دراصل Cassava نامی ایک پودے کی جڑ سے حاصل کردہ نشاستے سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ پودا برازیل، کولمبیا، وینزویلا، پورٹو ریکو، ہیٹی، ڈومینیکن ریپبلک اور ہنڈوراس میں پایا جاتا ہے۔

برطانیہ میں Tapioca سے مراد دودھ سے بنی ہوئی pudding کے اُس ایجنٹ سے ہوتی ہے جسے آراروٹ سے تیار کیا جاتا ہے۔ تاہم ایشیا میں اس کے لیے عمومی طور پر تاڑ کے سابودانے کو Tapioca میں شامل کیا جاتا ہے۔ عام طور سے تاڑ مشرق بعید میں پایا جانے والا ایک درخت ہے جس سے سابودانہ حاصل کیا جاتا ہے۔
پھلوں کا شربت بھی اکثر بہت زیادہ میٹھا اور صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے


ببل ٹی کی مقبولیت صحت کے ماہرین کے لیے تشویش کا باعث بن رہی ہے۔ اس چائے میں ڈالے جانے والے Tapioca سے تیار کردہ دانے دار مادے کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ مُضرصحت کیمیکلز سے تیار کیا جاتا ہے۔ ’بوبا پرلز‘، ملک پاؤڈر، پھلوں کے جوس سے تیار کردہ سیرپ وغیرہ میں ایسے نقصان دہ کیمیکلز ملائے جانے کے امکانات قوی ہیں جو انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ملاوٹ اس مشروب کی تیاری پر اٹھنے والے اخراجات کو کم کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔ 2011ء میں تائیوان میں ایک سکینڈل سامنے آیا تھا، جس میں جوس اور دیگر مشروبات میں DEHP کیمیائی مادے کی ملاوٹ ثابت ہوگئی تھی۔ یہ مادہ پلاسٹک سازی میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس میں Carcinogen یا سرطان زا ذرات پائے جاتے ہیں۔ اسے مشروبات اور جوس میں اشیائے مرکب کو یکجاں رکھنے کے لیے ملایا جاتا ہے۔ DEHP سے ہارمون کا نظام ناقص ہوجاتا ہے۔ 2011ء میں ملائیشیا کی وزارت صحت نے اسٹرا بیری جوس یا سیرپ بنانے والی کمپنیوں کو احکامکات جاری کیے تھے کہ وہ اس کی فروخت روک دیں کیونکہ اس میں Carcinogen یا سرطان زا ذرات شامل ہونے کے شواہد طبی تجربات کے نتیجے میں سامنے آئے تھے۔ سٹرا بیری جوس یا سیرپ ببل ٹی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

’ببل ٹی‘ جرمن نوجوانوں میں بہت مقبول

روزہ کے واجبی آداب

1) نماز با جماعت: 
واجبی آداب یہ ہیں کہ روزہ دار تمام ان قولی و فعلی عبادات کو بجا لائے جنہیں اس کے اوپر اللہ تعالٰی نے واجب قرار دیا ہے، ان میں سب سے اہم فرض نمازیں ہیں جو شہادتین کے بعد اسلام کا سب سے زیادہ تاکیدی رُکن ہے، لہذا ضروری ہے کہ روزہ دار اس پر محافظت اور ارکان و واجبات و شرطوں کے ساتھ اس کی ادائیگی کا اہتمام کرے۔ وقت کی پابندی کے ساتھ مسجد میں جماعت سے نماز پڑھے کیونکہ باجماعت نماز یہ اس تقوی کا ایک حصہ ہے جس کے لئے روزہ مشروع اور فرض کیا گیا ہے، برخلاف اس کے نماز کو ضائع کرنا تقوٰی کے منافی اور عذاب الٰہی کا سبب ہے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے: فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ’’پھر ان کے بعد ایسے ناخلف پیدا ہوئے کہ انہوں نے نماز ضائع کردی اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑگئے، سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا‘‘۔ (سورۃ مریم : ٥٩)

ان پر واجب ہونے کے باوجود بعض روزہ دار باجماعت نماز کی ادائیگی میں کوتاہی سے کام لیتے ہیں حالانکہ قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالٰی نے اس کا حکم دیا ہے: ”وَإِذَا كُنْتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ۔۔۔۔۔۔“  ’’جب تم ان میں ہو اور ان کے لئے نماز کھڑی کرو تو چاہئے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ اپنے ہتھیار لئے کھڑی ہو، پھر یہ سجدہ کرچکیں تو یہ ہٹ کر تمہارے پیچھے آجائیں ..........‘‘ (النساء : ١٠٢)

ذرا سوچیں کہ جب اللہ تعالٰی نے حالتِ حرب و خوب میں (جنگ کی حالت میں) باجماعت نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے تو امن و اطمینان کے حالت میں تو بدرجہ أولی اس کا حکم ہوگا، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا صحابی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلّم، مسجد تک لانے کے لئے کوئی میرا مدد گار نہیں ہے اس لئے آپ مجھے گھرمیں نماز پڑھنے کی رخصت دے دیجئے (آپ صلی اللہ علیہ سلّم نے اولاً تو رخصت دے دی) لیکن جب وہ جانے لگے تو آپ نے انہیں واپس بلایا اور سوال کیا: ھل تسمع النداء، ”کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟“ انہوں نے جوا ب دیا ہاں، اذان کی آواز سنتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ”فأجب“ ”تب تو اس کا جواب دو (یعنی مسجد میں حاضری دو)“۔ (صحیح مسلم : ٦٥٤)

اسی طرح باجماعت نماز کی بڑی فضیلت بھی بیان کی گئی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے ”باجماعت نماز پڑھنا تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ ثواب رکھتا“۔ (صحیح بخاری : ٦٤٥، مسلم : ٦٥٠)

اسی طرح باجماعت نماز چھوڑنے والوں کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے منافقین کی صف میں شامل فرمایا ہے، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ ”اقامت کا حکم دوں اور جماعت چھوڑنے والوں کو ان کے گھروں سمیت جلا دوں“۔ (بخاری : ٦٥٧، مسلم : ٦٥١)

2) جھوٹ سے پرہیز:
روزے کے واجبی آداب میں یہ بھی داخل ہے کہ روزہ دار ایسے تمام اقوال وافعال سے پرہیز کرے جنہیں اللہ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا، چنانچہ جھوٹ سے پرہیز کرے (واقع کے خلاف خبر دینے کو جھوٹ کہتے ہیں) اور سب سے بڑی جھوٹ اللہ اور اس کے رسول پر جھوٹ بولنا ہے جیسے کسی حرام کام کی حلّت اور حلال کام کی حُرمت کی نسبت اور اس کے رسول کی طرف کرنا، ارشاد باری تعالٰی ہے: ”وَلاَ تَقُولُواْ لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَـذَا حَلاَلٌ وَهَـذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُواْ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ لاَ يُفْلِحُونَ“ ”کسی چیز کو اپنی زبان سے جھوٹ موٹ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھ لو، سمجھ لو کہ اللہ تعالٰی پر بہتان بازی کرنے والے کامیابی سے محروم ہی رہتے“ (النحل : ١١٦)

3) غیبت سے پرہیز:
روزہ دار کو غیبت سے بھی پرہیز کرنا چاہئے، اپنے بھائی کی ناپسندیدہ بات عیب کو اس کے پیٹھ پیچھے بیان کرنا غیبت ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کاارشاد ہے: ”تو اپنے بھائی کا عیب بیان کررہا ہے اگر اس میں پایا جارہا ہے تو یہی تو غیبت ہے اور اگر اس کا عیب جو بیان کررہا ہے وہ اس میں نہیں ہے تو، تو نے اس پر بہتان باندھا ہے“۔ (الترمذی : ١٥٧٨)

4) چُغل خوری سے پرہیز:
روزہ دار کو چاہئے کہ چغل خوری سے پرہیز کرے۔ چغل خور ی یہ ہے کہ ایک شخص کی بات دوسرے شخص تک فساد و اختلاف کی غرض سے پہنچائی جائے۔ چغل خوری گناہ کبیرہ ہے، اس سے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: ”لا یدخل الجنة نمام“ ”چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا“ (بخاری : ٦٠٥٦، مسلم : ١٠٥)

5) دھوکہ دہی سے پرہیز:
روزہ دار کو چاہئے کہ خرید و فروخت، پیشہ مزدوری اور رہن وغیرہ جیسے معاملات میں دھوکہ دہی سے بچتا رہے اور ہر مشورہ اور نصیحت طلبی کے وقت بھی دھوکہ دہی سے پرہیز کرے، کیونکہ دھوکہ دینا کبیرہ گناہ ہے، دھوکہ دینے والے سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے براء ت کا اظہار کیا ہے چنانچہ آپ نے فرمایا: ”من غشنا فلیس منا“ ”جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں“ حدیث ان الفاظ میں بھی مروی ہے کہ ’’من غش فلیس منی‘‘ ”جس نے دھوکہ دیا وہ میرے طریقہ پر نہیں ہے“۔ (صحیح مسلم : ١٠٢)

6) گانا بجانا:
روزہ دار کو چاہئے کہ گانے بجانے کے آلات سے پرہیز کرے، لہو ولعب کے تمام آلات خواہ وہ سارنگی ہو، رباب ہو، دو تارو ستار ہو، یا بانسری و کمان، سب کے سب حرام ہیں اور اگر اس کے ساتھ سُریلی آواز میں گیت اور جذبات کو ابھارنے والے گانے ہوں تو ان کی حرمت و قباحت اور بڑھ جاتی ہے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے: ’’وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ‘‘ ”اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں، جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے“۔ (لقمان : ٦)

پاکستان میں سیلاب سے بچاؤ کی تیاریاں

پاکستان میں محکمہ موسمیات نے اس سال مون سون کے سیزن میں معمول کی نسبت پانچ سے پندرہ فی صد زائد بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

گرچہ اس وقت پاکستان کے دریا معمول کے مطابق بہ رہے ہیں اور صرف چند ایک مقامات پر نچلے اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے لیکن سیلاب کے ممکنہ خطرات سے بچنے کے لیے بڑے پیمانے پر حفاظتی اقدامات کرلیے گئے ہیں۔

پاکستان میں سیلاب کی اطلاع دینے والے مراکز چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ دریاؤں میں پانی کی صورتحال کے حوالے سے پیشگی اطلاعات کے حصول کے لیے انڈس واٹر کمشنر کے ذریعے ہمسایہ ملک بھارت سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔ ادھر پنجاب میں سیلاب سے پہلے حفاظتی بندوں کو پختہ کرنے کا کام آخری مراحل میں ہے، پنجاب حکومت نے سیلاب سے بچاو کی تیاریوں کے لیے سو ملین روپے جاری کردیے ہیں۔ کشتیاں، کمبل اور دیگر سامان بھی خریدا جارہا ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیلابی خطرات کے مقابلے کے لیے انفرمیشن ٹیکنالوجی سے بھرپور مدد لی جارہی ہے۔ اس حوالے سے ایک خصوصی ویب پورٹل بنائی جارہی ہے جس کی مدد سے روایتی خط وکتابت کے برعکس سیلاب زدہ علاقوں سے بلا تاخیر اطلاعات کا حصول ممکن ہوسکے گا۔

سیلاب کے حوالے سے ایک خصوصی سافٹ ویر پربھی کام جاری ہے۔ اس سافٹ ویر کے ذریعے سیلابی دریاؤں کے آس پاس دس کلو میٹر کے علاقے میں موجودپانچ ہزار چھہ سو سترہ دیہات میں موجود افراد، مویشی اورعمارات کے حوالے سے ضروری ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ اس سافٹ ویر میں پچھلے چالیس سالوں کا سیلابی ڈیٹا بھی فیڈ کیا جا رہا ہے۔ تھری ڈی انیمیشن کے حامل اپنی نوعیت کے اس منفرد سافٹ ویر کے ذریعے نہ صرف یہ پتہ چلایا جا سکے گا کہ دریاؤں کی سطح کی کتنی بلندی سے کتنے لوگوں اور املاک کو خطرہ ہو سکتا ہے بلکہ سیلاب کی صورت میں نقصانات کا شفاف تخمینہ بھی کم وقت میں لگایا جانا ممکن ہوسکے گا۔ پنجاب حکومت کو سیلاب سے بچاؤ کی کوششوں میں کئی عالمی امدادی اداروں اور غیر سرکاری اداروں کی معاونت بھی حاصل ہے۔

سیلاب کے حوالے سے معلومات کی فراہمی کے لیے ایک ہیلپ لائن ۱۱۲۹ بھی قائم کی گئی۔

پاکستان میں سیلاب سے بچاؤ کی تیاریاں

پاکستانی فوجی پیار کی تلاش میں سرحد پار کر گیا

دریائے جہلم، دائیں جانب بھارتی مقبوضہ کشمیر اور بائیں جانب پاکستانی آزاد جموں و کشمیر
بھارتی فوج نے اُس انیس سالہ پاکستانی فوجی کو خیر سگالی کے طور پر رہا کردیا ہے جو مبینہ طور پر اپنے پیار کی تلاش میں لائن آف کنڑول عبور کرکے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوگیا تھا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی فوجی عارف علی غیرقانونی طور پر جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں داخل ہوا تھا۔ اسے بدھ کے روز حراست میں لیا گیا اور جمعہ کو واپس پاکستانی حکام کے حوالے کردیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ عارف علی کا سرحد پار ایک لڑکی سے پیار تھا اور وہ اس کے حصول کے لیے کنٹرول لائن عبور کر گیا تھا۔

بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق عارف علی زیرو پوائنٹ کے قریب ایک گاؤں کیرنی کی ایک لڑکی پر عاشق ہوا تھا۔ رپورٹوں کے مطابق عارف علی نے اپنے افسران سے واپس گھر جانے کا بہانہ بنا کر نوکری سے چھٹی حاصل کی اور انہیں بتائے بغیر گھر جانے کے بجائے سرحد پار کر ڈالی۔ اسے مبینہ طور پر یہ ڈر تھا کہ کہیں لڑکی کے والدین اس کی شادی پونچھ ہی میں کسی اور سے نہ کر ڈالیں۔ اطلاعات کے مطابق اس کی معشوقہ کی شادی کی تیاریاں بھی جارہی تھیں۔ بعض رپورٹوں میں یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے سینیئر فوجیوں کے رویے سے تنگ تھا اور اس نے بھارت میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے سرحد پار کی۔

عارف علی کا تعلق پاکستانی فوج کی 25 فرنٹیئر فورس سے ہے اور آبائی طور پر جنوب مغربی شہر کوئٹہ کا باسی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق پونچھ میں گرفتاری کے موقع پر اس کے پاس سے موبائل فون کی دو سمز، فوج سے چھٹی کا سرٹیفیکیٹ، شناختی کارڈ اور 13 ہزار پاکستانی روپے برآمد ہوئے۔

عارف علی کی پاکستان کو حوالگی کے لیے جمعہ کی صبح خصوصی فلیگ میٹنگ ترتیب دی گئی تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ایک بھارتی ہیلی کاپٹر سرحد پار کرکے پاکستانی حدود میں داخل ہوگیا تھا۔ اس میں بھارتی فوج کے چار اہلکار سوار تھے، جنہیں مختصر وقفے کے بعد پاکستانی فوج نے خیر سگالی کے طور پر واپس بھارتی حکام کے حوالے کردیا تھا۔

پاکستانی فوجی پیار کی تلاش میں سرحد پار کر گیا

ماریا شاراپووا سال کی بہترین کھلاڑی

امریکہ کے اولین سپورٹ چینل ای ایس پی این نے ٹینس کی روسی کھلاڑی ماریا شاراپووا کو سال کی بہترین خاتون کھلاڑی قرار دیا ہے۔ لاس اینجلس میں منعقدہ تقریب میں گرینڈ سلیم فرینچ اوپن ٹورنامنٹ میں ماریا کی جیت کو خاص طور پر سراہا گیا۔ واضح رہے کہ یہ مقابلہ جیت کر ماریا چاروں گرینڈ سلیم ٹورنامنٹوں میں کامیابی حاصل کرنے والی کھلاڑیوں میں شامل ہوگئیں۔ 

کھیل کی دنیا میں چینل ای ایس پی این کی طرف سے دئے جانے والے انعامات کو انتہائی باوقار سمجھا جاتا ہے۔ یہ انعامات دئے جانے کا سلسلہ بیس سال سے جاری ہے۔

ماریا شاراپووا سال کی بہترین کھلاڑی قرار پائیں

ایران کے رہنما جنگ اور اختتام جہان کی تیاری میں

ایران کے رہنمائے اولٰی آیت اللہ خامنہ ای نے پہلی بار لوگوں سے بارھویں امام، مہدی علیہ السلام کے ظہور کے انتظار اور جنگ و اختتام جہان کے لیے تیاری کرنے کے لیے کہہ دیا ہے۔

کچھ ہی عرصہ پہلے جاری کردہ اپنے پیغام میں آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا ہے: ”اگر ہم خود کو امام دوازدہم کی سپاہ تصور کرتے ہیں تو ہمیں جنگ کے لیے تیار ہونا چاہیے ۔۔۔۔۔ اللہ کے زیر سایہ اور اس کی غیبی امداد سے ہم وہ کر ڈالیں گے جس سے پوری دنیا پر اسلام کا غلبہ ہو جائے۔ یہی ہمارا مقدر ہے“۔

ابتدا میں کچھ وضاحت کیا جانا درکار ہے۔ شیعہ حضرات کے عقیدے کے مطابق مہدی مسیحا ہیں۔ وہ غائب تصور کیے جاتے ہیں اور اللہ کے حکم پر قیامت سے پہلے اور اختتام جہان سے پیشتر ان کا ظہور ہوگا۔ وہ اس جہان میں آکر مسلمانوں کی رہبری کریں گے اور انصاف و خوشحالی پر مبی معاشرہ قائم کر دیں گے۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ امام مہدی کا ظاہر ہونا ایک مذہبی عقیدہ ہے، جسے اس سے پہلے کسی نوع کی سیاسی حمایت حاصل نہیں رہی تاہم ایران کے موجودہ شیعہ حکام کے طفیل اس عقیدے کو سیاسی فلسفے کی شکل دے دی گئی اور اس تصور کا ایرانی سیاست میں مرکزی کردار بن چکا ہے۔

صدر احمدی نژاد بھی ظہور مہدی کے زبردست مبلغ ہیں جنہوں نے کئی بار اپنے سرکاری بیانات اور مقالہ جات میں اختتام جہان کے موضوع کو اٹھایا ہے۔ پھر انہوں نے نہ صرف ظہور مہدی جلد واقع ہونے کی بات کی ہے بلکہ اس بات کو اپنی سیاست کا محور بھی بنایا ہے۔

اب آتے ہیں اصل بات کی جانب کہ صرف اس وقت ہی ایران کے رہبر کو کیا ضرورت آن پڑی تھی کہ وہ لوگوں کو اپنے عقیدے کی یاد دلائیں۔ اس بارے میں صدر روس کے تحت، مذہبی اتحادوں کے ساتھ اشتراک عمل کی کونسل کے رکن اور ماہر فلسفہ الیکساندر اگناتینکو کہتے ہیں، ”مجھے یہ لگتا ہے کہ رہبر علی خامنہ ای نے اس وقت ظہور مہدی کا ذکر اس لیے کیا ہے کیونکہ خلیج فارس کے علاقے اور مشرق وسطٰی میں ایران کے خلاف جنگ کے تیور انہائی سرعت سے بڑھتے جارہے ہیں۔

صدر آحمدی نژاد کی طرح ایران کے رہنمائے اولٰی خامنہ ای کے لیے بھی لوگوں کو حوصلہ دینے کا فریضہ بہت زیادہ اہم ہے، ان میں فوج، سپاہ پاسداران، بسیج اور ایسے ملکوں میں جہاں موجود شیعہ برادریاں شامل ہیں جو جنگ کی صورت میں جواب دینے کے قابل ہوسکتے ہیں، میرے خیال میں جنگ سے مفر نہیں ہے۔ تاہم یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ ایران کے مسئلے کے باعث مشرق وسطٰی اور مغربی ایشیا میں جو میسائل پیدا ہوچکے ہیں انہیں سفارتی طریقوں اور مذاکراتی عمل سے حل کیا جا سکتا ہے“۔
یوں مہدی کا ذکر ایرانیوں کو حوصلہ بخشنے کے لیے ایرانی حکام کی جانب سے پرچار کے لیے برتے جانے والا ایک آلہ ہے، جسے اندرون ملک اور بیرون ملک استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ملک کے اندر مسیحا کی آمد یعنی حق و باطل کے بیچ آخری جنگ سے پہلے لوگوں کو متحد رکھنے کی خاطر اور بیرون ملک مغرب کے ساتھ لڑنے کے فلسفے کے طور پر۔

مشرق وسطٰی کی سیاست بارے واشنگٹن کے انسٹیٹیوٹ کے شعبہ برائے ایران کے ماہرین کا خیال ہے کہ محمود احمدی نژاد سمیت ایران کے رہنماؤں کا ایک حصہ جنگ کے خطرات سہنے کی خاطر تیار ہے کیونکہ یہ امکان ہے کہ ایران پر اسرائیل یا اسرائیل امریکہ مشترکہ حملے کے باعث ایران کے حکام ایرانیوں میں مقبولیت پائیں گے۔

جیسا کہ ذرائع ابلاغ کی اطلاع ہے کہ ایران کے فوجیوں میں ”آخری چھ ماہ“ کے عنوان سے پمفلٹ بانٹا جا رہا ہے وہ بلاجواز نہیں، فوجیوں کو ظہور مہدی اور مغرب سے لڑائی کی خاطر جوش دلایا جا رہا ہے۔

یہ بات بھی موجب استعجاب نہیں ہے کہ ظہور مہدی کی بات ایسے وقت میں کی جانے لگی جب ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق کشیدگی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے انٹرنیٹ سائٹ ”انتخاب“ پہ بتایا گیا تھا کہ آحمدی نژاد کے قریبی ساتھی اکثر ظہور مہدی کی خاطر تیاری کرنے کی بات کرتے ہیں اور ایران کے جوہری پروگرام کی تکمیل بھی اس کا حصہ ہے جو اسلامی تہذیب کی شان کو یقینی بنائے۔ اسی طرح جنگ کے لیے تیاری بھی۔

بلاشبہ حق و باطل کی لڑائی میں مذہبی بحث کا شامل ہو جانا کسی طرح بھی باعث حیرت نہیں ہے، لیکن مذہبی نظری معاملات کو جب ایک بڑے ملک کے حکام سیاسی نظریے کی شکل دینے لگیں تو یہ بات بہت ہی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

ایران کے رہنما جنگ اور اختتام جہان کی تیاری میں

عامر خان کو باکسنگ ٹائٹل واپس مل گیا

ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن نے پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان کو لائٹ ویلٹر ویٹ چیمپیئن کا خطاب واپس دے دیا ہے۔

امریکی باکسر لیمونٹ پیٹرسن نے دس دسمبر دو ہزار گیارہ کو ایک متنازع مقابلے کے بعد عامر خان کو شکست دی تھی اور عامر ڈبلیو بی اے اور آئی بی ایف ٹائٹل گنوا بیٹھے تھے۔

میچ کے فوراً عامر خان نے ججوں کے فیصلے پر اعتراض کیا تھا اور ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن نے معاملے کی تحقیقات کے بعد انیس مئی کو یہ مقابلہ دوبارہ کروانے کا حکم دیا تھا۔

تاہم ان دونوں باکسرز کا ری میچ لیمونٹ کا ڈرگ ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد منسوخ کردیا گیا تھا۔

اس میچ کی منسوخی کے بعد عامر خان نے کہا تھا کہ باکسنگ حکام کو وہ دونوں ٹائٹل انہیں واپس کردینے چاہیئیں جو لیمونٹ نے دسمبر میں انہیں ہرا کر جیتے تھے۔

بدھ کو ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن (ڈبلیو بی اے) نے عامر خان کو ان کا اعزاز واپس کرنے کا اعلان کیا تاہم آئی بی ایف کی جانب سے ایسا کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔

عامر خان چودہ جولائی کو اب تک رنگ میں ناقابلِ شکست رہنے والے امریکی باکسر ڈینی گارسیا سے مقابلہ کریں گے۔ گارسیا اس وقت ورلڈ باکسنگ کونسل کے چیمپیئن ہیں۔

گارسیا اور عامر کا میچ ان کے لیمونٹ پیٹرسن سے ری میچ منسوخ کیے جانے کے بعد طے ہوا تھا۔

عامر خان کا کہنا ہے کہ ’یہ میرے لیے بہت اہم فائٹ ہے اور میں اسے نظرانداز نہیں کررہا۔ میں ہمیشہ سے ڈبلیو بی سی کا اعزاز حاصل کرنا چاہتا تھا اور اب جبکہ میرا ڈبلیو بی اے اعزاز بھی داؤ پر لگا ہے یہ مقابلہ اور بھی خاص بن گیا ہے‘۔

عامر خان نے اپنے پیشہ ور کیریئر میں اب تک چھبیس مقابلوں میں حصہ لیا ہے جن میں سے انہیں چوبیس میں فتح اور دو میں شکست ہوئی ہے۔ چوبیس فتوحات میں سے اٹھارہ مرتبہ عامر نے اپنے حریف باکسر کو ناک آؤٹ کیا۔

ان کے مدِ مقابل ڈینی گارسیا نے اپنے کیریئر میں تیئیس مقابلوں میں سے کوئی نہیں ہارا اور انہوں نے اپنے چودہ حریفوں کو ناک آؤٹ کیا ہے۔

عامر خان کو باکسنگ ٹائٹل واپس مل گیا

’محبت کی شادیوں پر پابندی‘

پنچایت کا کہنا ہے کہ محبت کی شادی کرنے والے کسی بھی جوڑے کو گاؤں میں نہیں رہنے دیا جائےگا۔
دلی سے تقریباً چالیس کلومیٹر دور ایک گاؤں میں مقامی برادریوں کے رہنماؤں نے محبت کی شادیوں اور عورتوں کے اکیلے گھر سے باہر نکلنے پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اساڑا گاؤں دلی سے ملحق باغپت ضلع میں واقع ہے جہاں ’چھتیس برادریوں کی پنچایت‘ نے بدھ کے روز یہ فیصلہ کیا ہے۔ گاؤں والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ قدم عورتوں کی حفاظت کے لیے اٹھایا گیا ہے جنہیں بازار جاتے وقت چھیڑ چھاڑ کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

مقامی رہنماؤں نے اپنی پنچایت میں فیصلہ کیا ہے کہ چالیس سال سے کم عمر کی کوئی بھی عورت کسی مرد کو ساتھ لیے بغیر ’اتوار کو لگنے والے بازار نہیں جائے گی۔ لڑکیوں کو گھر سے باہر گلیوں میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور وہ سر ڈھک کر ہی گھر سے باہر نکلیں گی‘۔

شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے پنچایت کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے اور اسے ’طالبانی فیصلہ‘ قرار دیا جارہا ہے۔

خواتین کے قومی کمیشن کی سابق سربراہ گریجا ویاس نے کہا کہ پنچایت کے فیصلے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے اور کسی کو اس پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خواتین کے بنیادی شہری اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

لیکن گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ عورتوں کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں اور علاقے کی عورتیں پنچایت کے فیصلے سے پوری طرح اتفاق کرتی ہیں۔ یہ فیصلہ مقامی آبادیوں کے رہنماؤں کی پنچایت میں کیا گیا تھا جو گاؤں کا انتظام سنبھالنے والی منتخب پنچایتوں سے مختلف ہوتی ہیں۔

جمعہ کو چنڈی گڑھ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا کہ ’ان پنچایتوں کے جاری کردہ فرمانوں کی جمہوریت میں کوئی جگہ نہیں ہے اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے جن کے اکسانے پر اس قسم کا فیصلہ کیا گیا ہے‘۔

ہندوستان میں گزشتہ دو تین ہفتوں میں کئی ایسے واقعات پیش آئے جن سے عورتوں کے حقوق کا معاملہ سرخیوں میں آگیا ہے۔

کچھ روز قبل شمال مشرقی ریاست آسام میں ایک خاتون قانون ساز اور ان کے دوسرے شوہر کو لوگوں نے بے رحمی سے پیٹا تھا۔ آسام میں ہی اسی ہفتے ایک لڑکی کے ساتھ کچھ نوجوانوں نے اس وقت سرعام بدسلوکی کی جب وہ ایک پارٹی میں شرکت کے بعد اپنے گھر لوٹ رہی تھی۔ ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والی پنکی پرمانک کے ساتھ ذیاتیوں کے الزامات بھی کئی روز سے سرخیوں میں ہیں۔

اساڑا گاؤں کی پنچایت کا فیصلہ منظر عام پر آنے کے بعد پولیس حرکت میں آئی ہے اور خبر رساں اداروں کے مطابق پورے واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے۔

’محبت کی شادیوں پر پابندی‘

تُساں ساڈے نال مُکا چھوڑی

گلاں چُوں گل تے کوئی نائی
تُساں گل دی گل بنا چھوڑی

اَساں جتنی گل مکاندے رئے
تُساں اُتنی گل ودھا چھوڑی

اَساں نِت خلوص دی چھاں کیتی
تُساں جِھڑکاں نال وَنجا چھوڑی

اَساں لوکاں نال مُکاندے رئے
تُساں ساڈے نال مُکا چھوڑی

سری لنکا نے ٹیسٹ سیریز جیت لی

پالی کیلے میں کھیلے جانے والا تیسرا اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوگیا جبکہ اس سے قبل دوسرا ٹیسٹ بھی بے نتیجہ رہا تھا۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جانے والا تیسرا اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ بغیر ہار جیت کے فیصلے کے ختم ہوگیا اور یوں میزبان ٹیم نے یہ سیریز ایک، صفر سے جیت لی۔

پالی کیلے میں جمعرات کو میچ کے آخری روز پاکستان نے اپنی دوسری اننگز 380 رنز آٹھ کھلاڑی آؤٹ پر ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے میزبان ٹیم کو 270 رنز کا ہدف دیا۔ اسد شفیق 100 اور عدنان اکمل 35 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

سری لنکا کی ٹیم نے کھیل کے اختتام تک چار وکٹوں کے نقصان پر 195 رنز بنائے۔ سنگاکارا 74 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

اسد شفیق کو میچ کا جب کہ سنگاکارا کو ٹیسٹ سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ سری لنکا نے جیتا تھا جب کہ باقی دونوں ٹیسٹ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوگئے۔

اس دورے میں دو ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز ایک ، ایک سے برابر رہی جب کہ پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز بھی سری لنکا نے تین ، ایک سے جیتی تھی۔

سری لنکا نے ٹیسٹ سیریز جیت لی