جمعرات, ستمبر 13, 2012

آئی فون فائیو آج متعارف کرایا جا رہا ہے

معروف امریکی کمپیوٹر ساز کمپنی ایپل کی طرف سے ایک میڈیا ایونٹ کا انعقاد آج کیا جارہا ہے۔ عالمی وقت کے مطابق رات 10 بجے ہونے والے اس ایونٹ میں توقع کی جارہی ہے کہ آئی فون کا نیا ورژن متعارف کرایا جائے گا۔

آئی فون فائیو کی متوقع تعارفی تقریب میں اب چند گھنٹوں کا وقفہ رہ گیا ہے۔ نئے آئی فون کے فیچرز اور اس کی قیمت کے حوالے سے افواہوں اور خفیہ معلومات مبینہ طور پر عام کرنے کا سلسلہ ابھی تک زور و شور سے جاری ہے۔

9to5Mac.com نامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کے لیے نئے آئی فون کی قیمت وہی ہوگی جو موجودہ آئی فون فور ایس کی ہے۔ یعنی دو برس کے موبائل فون کانٹریکٹ کے ساتھ 16GB کے لیے 199 ڈالرز، 32GB کے لیے 299 جبکہ 64GB کے لیے 399 ڈالرز۔ دوسری طرف اندازے لگائے جارہے ہیں کہ آئی فون فائیو کی فروخت شروع ہونے کے ایک ہفتے کے اندر اس کے چھ ملین سے 10ملین تک یونٹس فروخت ہوں گے۔

اطلاعات کے مطابق نئے آئی فون کی سکرین چار انچ ہوگی جبکہ یہ فور ایس کے مقابلے میں قدرے پتلا بھی ہوگا۔ 2007ء میں آئی فون متعارف کرائے جانے کے بعد سے اس کی سکرین کا سائز 3.5 انچ رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہوگا کہ اس کی سکرین کا سائز تبدیل ہوگا۔

ایپل کی طرف سے آئی فون فور دو برس قبل یعنی 2010ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ نئے آئی فون کے ڈیزائن میں اس وقت کے بعد سے کی جانے والی یہ سب سے بڑی تبدیلی ہوگی۔

آئی فون متعارف کرائے جانے کے بعد سے ایپل کو دیگر حریف کمپنیوں کی طرف سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ ان میں سام سنگ سب سے نمایاں ہے۔ ان کمپنیوں کی طرف سے اس دوران ایسی ڈیوائسز متعارف کرائی گئیں جو ماہرین کے مطابق نہ صرف سکرین سائز بلکہ ٹیکنیکل صلاحیتوں کے حوالے سے بھی آئی فون پر سبقت رکھتی ہیں۔ 

حال ہی میں ایک امریکی مارکیٹ ریسرچ کمپنی IDC کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سام سنگ رواں برس کی دوسری سہ ماہی میں 51 ملین ڈیوائسز فروخت کرکے سمارٹ فون تیار کرنے والی اب سرفہرست کمپنی بن گئی ہے۔ یہ تعداد سمارٹ فونز کے کُل مارکیٹ شیئر کا 32 فیصد بنتا ہے۔ ایپل کی طرف سے اسی مدت کے دوران 26 ملین آئی فونز فروخت کیے گئے اور اس طرح اس کے حصے میں عالمی مارکیٹ کا 16.9 فیصد حصہ آیا۔

سام سنگ کی طرف سے چند روز قبل بتایا گیا تھا کہ اس کے نئے سمارٹ فون گلیکسی ایس تھری کی فروخت شروع ہونے کے پہلے ایک سو دنوں کے دوران 20 ملین یونٹس فروخت ہوئے ہیں۔

Glaxy S-III کی سکرین کا سائز 4.8 انچ ہے۔ یہ فون اینڈرائڈ فور آئس کریم سینڈوچ آپریٹنگ سسٹم کا حامل ہے۔ اس کی پچھلی جانب آٹھ میگا پکسل جبکہ سامنے کی جانب 1.9 میگا پکسل کا کیمرہ نصب ہے۔ سام سنگ کے مطابق یہ اس کا اب تک کا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا فون ہے۔

رواں برس کے آغاز میں کوریا کی کمپنی سام سنگ نے دنیا کی سب سے زیادہ فون بنانے والی کمپنی ہونے کا اعزاز 14 برس بعد نوکیا سے چھین لیا تھا۔

آئی فون فائیو آج متعارف کرایا جا رہا ہے

خون کی کمی اور نایاب بلڈ گروپ: ننھی کلی کے مرجھانے کا خطرہ

تھیلیسیمیا کی مریض 8 سالہ عفیفہ بہت خاص بچی ہے۔ اس کے خون کا گروپ hh ہے جو بہت نایاب ہے۔ ہر مہینے اس کو دو بوتل خون کی ضرورت ہوتی ہے۔

تھیلیسیمیا کی مریض آٹھ سالہ عفیفہ بہت خاص بچی ہے۔ اس کے خون کا گروپ hh ہے جو بہت نایاب ہے۔ پوری دنیا میں ہر 10 لاکھ میں سے صرف چار ایسے لوگ ہونگے جن کا بلڈ گروپ hh ہوگا۔ خون فراہم کرنے والے ادارے کہتے ہیں پورے پاکستان میں اب تک محض 14 لوگ خون کے اس گروپ کے ساتھ دریافت ہوپائے ہیں اور کراچی میں تو صرف سات ہی لوگ hh گروپ کا خون رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ کسی کو بھی اپنے خون کا عطیہ دے سکتے ہیں لیکن پھر ان کے اپنے لیے خون کا عطیہ کوئی نہیں دے سکتا۔ ان کا خون صرف اپنے ہی گروپ والے خون کو قبول کرتا ہے۔ ایسے میں سوچئے اگر کسی کو خون کی ضرورت ہو تو کیا کرے۔

عفیفہ کی دوسری خاص بات یہ ہے کہ اس کو خون کی بہت ضرورت پڑتی ہے۔ یہ ننھی سی بچی پچھلے چار سال سے تھیلیسیمیا کی مریض ہے اور اس کو ہر مہینے دو بوتل خون کی ضرورت پڑتی ہے۔ اب اتنے نایاب خون کی دو بوتلیں ہر مہینے حاصل کرنا عفیفہ کے والدین کیلئے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

کچھ عرصے پہلے تک تو صرف دو ہی ایسے نیک لوگ تھے جو عفیفہ کیلئے خون دیا کرتے تھے اور اب بھی یہ عطیہ دینے والوں کی تعداد صرف تین ہوپائی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ ان میں سے کوئی بھی عطیہ دینے والا اپنے خون کے پیسے نہیں لیتا بلکہ دو لوگ تو عفیفہ کو خون دینے کیلئے امریکہ اور دبئی سے اپنے خرچے پر خاص طور پر پاکستان آتے ہیں۔
پاکستان میں عموماّّ یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ کس کے خون کا گروپ کیا ہے جب تک کسی کو خون کی ضرورت خود نہ پڑ جائے۔ یورپی ممالک میں بھی، جہاں یہ معلومات پیدائش کے وقت ہی دستاویزات میں محفوظ کرلی جاتی ہیں hh گروپ کے خون والے لوگ بہت کم ہیں۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق وہاں ہر 10 لاکھ میں صرف ایک شخص ایسا ہوگا جو خون کے اس نایاب گروپ سے تعلق رکھتا ہوگا۔ بھارت اور خاص طور پر ممبئی میں جہاں یہ گروپ اب سے پچاس سال پہلے سب سے پہلے دریافت ہوا تھا 10 لاکھ میں سے 100 افراد ایسے مل سکتے ہیں جو ایسا گروپ والا خون رکھتے ہوں۔

مگر ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اگر عفیفہ کا تھیلیسیمیا کا علاج ہوجائے تو ایسا خون رکھنا از خود کوئی بیماری نہیں۔ اب تک صرف ایک ہی راستہ نظر آیا ہے اور وہ بھی خاصہ مشکل۔ عفیفہ کی والدہ کی ہڈیوں کا گودا اگر عفیفہ کو مل سکے تو اس bone marrow transplant operation کے ذریعے عفیفہ کا تھیلیسیمیا ختم ہوسکتا ہے۔ مگر یہ آپریشن نہ صرف مہنگا ہوگا بلکہ خطرناک بھی۔ اس میں عفیفہ کی جان بھی جاسکتی ہے۔


عفیفہ بڑے ہوکر ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔ لیکن ڈاکٹر کہتے ہیں کہ یہ مشکل ہوگا۔ جب تک عفیفہ کے لئے خون دینے والے اتنی بڑی تعداد میں جمع نہ ہوجائیں کہ ہر مہینے اس کو دو بوتل خون مل سکے یا پھر کسی طور اس کے تھیلیسیمیا کا علاج ہوسکے یہ ایک بہت مشکل کام ہوگا۔ عفیفہ کو البتہ ابھی بھی امید ہے، دنیا میں اس کے خون کا گروپ نایاب صحیح، نیکی ابھی بھی نایاب نہیں ہوئی ہے۔

خون کی کمی اور نایاب بلڈ گروپ: ننھی کلی کے مرجھانے کا خطرہ