’’ایمان کی حقیقت اور کامیابی‘‘

تحریر؛ ڈاکٹر انصار الدین مدنی

حضرت سوید ازدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم اپنی قوم کے سات آدمی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بات چیت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہمارا انداز بہت بھایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ”تم کون ہو“ سوید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا ”یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلمان ہیں“، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے متبسّم ہو کر فرمایا؛ ”لوگو، ہر بات کی ایک حقیقت ہوتی ہے، بتاؤ تمہارے قول اور ایمان کی کیا حقیقت ہے‘‘؟ حضرت سوید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ پندرہ چیزیں ہیں، جن پر ہم قائم ہیں، ان میں پانچ تو ایسی ہیں جن کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سفیروں نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ان پر یقین رکھیں اور دوسری پانچ ایسی ہیں جن کے متعلق حکم دیا ہے کہ ان پر عمل کریں اور تیسری پانچ ایسی ہیں جن پر ہم زمانہٴ جاہلیت سے عمل کرتے آ رہے ہیں اور اب بھی ان پر ہمارا عمل ہے۔ اگر آپ پسند نہیں فرمائیں گے تو ہم انہیں ترک کر دیں گے‘‘۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا؛ ”وہ پانچ باتیں کون سی ہیں، جن پر یقین رکھنا ضروری ہے‘‘؟ حضرت سوید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا ”اللہ اس کے رسولوں، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں پر ایمان اور موت کے بعد زندگی پر ایمان“، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا؛ ”عمل کرنے والی پانچ باتیں کون سی ہیں“؟ حضرت سوید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا، ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم یہ اقرار کریں کہ اللہ ایک ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، نماز قائم کریں، زکوٰة دیں، رمضان کے روزے رکھیں اور اگر استطاعت ہو تو بیت اللہ کا حج کریں“۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان پانچ باتوں کے بارے میں دریافت فرمایا جن پر حضرت سوید رضی اللہ تعالٰی عنہ زمانہٴ جاہلیت سے عمل پیرا تھے۔ انہوں نے عرض کیا، ”فراخی میں شکر کرنا، مصائب میں صبر کرنا، تقدیر پر راضی رہنا، جنگ میں ثابت قدم رہنا اور دشمنوں کو مصائب میں گھرا دیکھ کر خوشی نہ منانا“۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی عقل مندی کی تعریف فرمائی اور فرمایا ’’اب میں تمہیں پانچ باتوں کی تلقین کرتا ہوں، ضرورت سے زیادہ خوراک جمع نہ کرو، ضرورت سے زیادہ مکانات کی تعمیر نہ کرو، جو چیز پائیدار نہیں جسے تم کو اسی دنیا میں چھوڑ دینا ہے اس میں مسابقت کی کوشش نہ کرو، خدائے واحد کا خوف دل میں رکھو، اس کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے اور اسی کے سامنے تمہیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہے۔ اس گھر کی فکر کرو جہاں تمہیں ہمیشہ رہنا ہے۔

1 تبصرہ:

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔