اتوار, اکتوبر 07, 2012

خواتین ٹی ٹوئنٹی میں آسٹریلیا فاتح

آسٹریلیا کی خواتین کرکٹ ٹیم نے عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ جیت لیا ہے۔ آئی سی سی کے خواتین کے ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے فائنل میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو ہرا کر اپنے اعزاز کا دفاع کیا ہے۔ سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں کھیلے گئے فائنل میں ایک زبردست مقابلے میں آسٹریلیا کی خواتین ٹیم نے انگلینڈ کی ٹیم کو چار رن سے شکست دے دی۔ اس سے قبل دو ہزار دس میں ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے عالمی کپ میں آسٹریلیا نے یہ مقابلہ جیتا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ پچیس میچوں میں انگلینڈ کی یہ صرف دوسری شکست ہے۔

مکمل سکور کارڈ

انگلینڈ کی خواتین ٹیم کی کپتان شارلٹ ایڈورڈز نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو بلے بازی کی دعوت دی اور آسٹریلیا نے مقررہ 20 اوروں میں چار وکٹوں کے نقصان پر 142 رنز بنائے۔ آسٹریلیا کی جانب سے جیس کیمرن نے پانچ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 45 رنز بنائے۔ انھیں اس عمدہ کارکردگی پر پلیئر آف دی میچ کا اعزاز دیا گیا۔ پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا اعزاز انگلینڈ کی کپتان شارلٹ ایڈورڈز کوملا۔

آسٹریلیا کے مجموعی سکور کے جواب میں انگلینڈ کی کپتان ایڈورڈز نے سب سے زیادہ 28 رنز بنائے اور ان کی ٹیم مقررہ 20 اوروں میں نو وکٹوں کے نقصان پر 138 رنز ہی بنا سکی۔ انگلینڈ کی کوئی بھی کھلاڑی لمبی اننگز نہ کھیل سکیں اور وقفے وقفے سے ان کے وکٹ گرتے رہے۔ آسٹریلیا کی جانب سے جیس جوناسن نے پچیس رنز کے عوض تین وکٹ لیے جبکہ لیزا ستھالیکر اور جولی ہنٹر نے دو دو وکٹ لیے۔

پورے ٹورنامنٹ میں اچھی کار کردگی کے باوجود انگلینڈ کی ٹیم اس میچ سے قبل زیادہ پر امید نظر نہیں آ رہی تھی۔

خواتین ٹی ٹوئنٹی میں آسٹریلیا فاتح

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ویسٹ انڈیز نے جیت لیا

کولمبو میں کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں ویسٹ انڈیز نے سری لنکا کو 36 رنز سے ہرا دیا ہے۔ سری لنکا کی پوری ٹیم اٹھارہ عشاریہ چار اوورز میں آوٹ ہو گئی۔ سری لنکا کے پہلے آوٹ ہونے والے بیٹسمین دلشان تھے جو رام پال کا نشانہ بنے۔ انہوں نے کوئی رن نہیں بنایا۔ اِس کے بعد سنگاکارہ 22 رنز بنا کر آوٹ ہوئے جبکہ تیسرے آوٹ ہونے والے بیٹسمین میتھوس صرف ایک رن بنا سکے۔ مینڈس اور پریرہ نے تین تین رن بنائے۔ کُلاسیکرا نے میچ میں اُس وقت دلچسپی پیدا کردی جب انہوں نے صرف 13 گیندوں پر 26 رنز بنا ڈالے لیکن اُن کے آوٹ ہونے کے بعد سری لنکا کی امیدیں تقریباً ختم ہوگئیں۔

اِس سے پہلے ویسٹ انڈیز نے مقررہ 20 اوورز میں چھ وکٹ کے نقصان پر 137 رن بنائے ہیں۔ اِس طرح سری لنکا کو میچ جیتنے کے لیے 138 رن کا ہدف ملا تھا۔

کلِک میچ کا تفضیلی سکور کارڈ

ویسٹ انڈیز کی اننگ میں پہلے آوٹ ہونے والے کھلاڑی چارلس تھے جنھوں نے کوئی رن نہیں بنایا۔ انہیں کُلاسیکرا نے آوٹ کیا۔ جبکہ کرس گیل مینڈس کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ ویسٹ انڈیز کو کرس گیل سے بہت امیدیں تھیں لیکن وہ صرف تین رن بنا سکے۔ سیمیوئل نے شاندار اننگ کھیلتے ہوئے صرف 56 گیندوں پر 78 رن بنائے۔ انہیں دننجے نے آوٹ کیا۔ ویسٹ انڈیز کے دوسرے قابل ذکر کھلاڑی ڈیرن سیمی تھے جنہوں نے 15 گیندوں پر 26 رن بنائے اور آوٹ نہیں ہوئے۔

اِس سے پہلے ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ ویسٹ انڈیز سیمی فائنل میں آسٹریلیا جبکہ سری لنکا پاکستان کو ہرا کر فائنل میں پہنچا ہے۔

ٹاس جیتنے کے بعد ویسٹ انڈیز کے کپتان ڈیرن سیمی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اُن کی ٹیم یہ میچ جیت جائے گی۔ جبکہ سری لنکا کے کپتان مہیلا جے وردھنے نے کہا کہ انہیں وکٹ اچھی لگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اب تک کا سب سے بڑا میچ ہے جو سری لنکا میں کھیلا جا رہا ہے اور سری لنکا کے عوام کو اپنی ٹیم سے بہت زیادہ امیدیں ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ویسٹ انڈیز نے جیت لیا 

خواتین ٹی ٹوئنٹی میں آسٹریلیا فاتح

پاپائے روم کے سابق خانساماں کو 18 ماہ قید کی سزا

ویٹیکن عدالت نے پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم کے سابق خانساماں پاؤلو گابریئلے کو اٹھارہ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ مثالی خادم کا درجہ رکھتے والے گابریئلے پر ویٹیکن کی اہم دستاویزات افشا کرنے کا الزام تھا۔

ویٹیکن عدالت کے تین ججوں پر مشتمل پینل کے مطابق پاؤلو گابریئلے پوپ کی ذاتی دستاویزات کی چوری اور انہیں صحافیوں تک پہنچانے جیسے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں انہیں اٹھارہ ماہ قید کی سزا کے ساتھ ساتھ مقدمے پر اٹھنے والے اخراجات بھی ادا کرنا ہوں گے۔

وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ گابریئلے کو تین برس قید کی سزا سنائی جائے جبکہ وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ ان کے اس اقدام کو ’سنگین چوری‘ کے بجائے ’خیانت‘ قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کیا جائے۔

گابریئلے کا ہفتے کے روز کہنا تھا کہ انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ کیتھولک چرچ کی محبت میں کیا ہے، ’’جو چیز میں سب سے زیادہ محسوس کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ میں نے جوعمل کیا وہ مسیح اور زمین پر اس کے نمائندوں کی محبت میں کیا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ میں چور ہوں‘‘۔

اس فیصلے کے فوری بعد ویٹیکن کے ترجمان فریڈریکو لومبارڈی کا کہنا تھا کہ ’کافی امکان‘ ہیں کہ پوپ گابریئلے کو معاف کردیں گے۔

چھیالیس سالہ گابریئلے نے اس وقت ویٹیکن کی چھوٹی سی کمیونٹی کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جب انہوں نے اپنے گناہ کا اعتراف کرتے ہوئے ویٹیکن کی اہم دستاویزات افشا کردیں۔ ان کے اس عمل کے باعث لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ انہوں نے ایسا کرکے اپنی آزادی کو خطرے میں کیوں ڈالا؟

گابریئلے کی جانب سے افشا کی گئی معلومات میں ویٹیکن کے ٹیکسوں کے مسائل سے متعلق امور، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات اور باغیوں کے ساتھ چرچ کے مذاکرات جیسے مبینہ راز شامل ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بات ابھی طے نہیں ہے کہ پاؤلو گابریئلے نے یہ قدم چرچ کی محبت میں اٹھایا یا پھر وہ ایک بڑی سازش کا حصہ بنے، جس کا مقصد ویٹیکن کی طاقتور شخصیات کو ان کے عہدوں سے ہٹوانا تھا۔

تین بچوں کے والد پاؤلو گابریئلے ایک انتہائی ایماندار اور کم گو شخصیت سمجھے جاتے تھے۔ وہ ان چند لوگوں میں سے ایک تھے جن کو پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم کے نجی کمروں تک رسائی حاصل تھی اور جو پوپ کے صبح سو کر اٹھنے سے رات کو خوابیدہ ہونے تک کے معاملات سے واقف تھے۔ ’پاؤلیٹو‘ کے نام سے مشہور، گابریئلے سن 2006 سے پوپ بینیڈکٹ کے ساتھ تھے اور انہیں پوپ کے دوروں کے موقع پر پوپ کے ہمراہ دیکھا جاتا تھا۔

پاپائے روم کے سابق خانساماں کو 18 ماہ قید کی سزا

’حالات بہتر ہوتے ہی سری لنکن ٹیم پاکستان جائے گی‘

سری لنکا کے صدر مہندا راجا پاکسے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالات بہتر ہوتے ہی سری لنکن کرکٹ ٹیم وہاں کا دورہ کرے گی۔ واضح رہے کہ 3 مارچ 2009 میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ نہیں ہوسکی ہے۔

صدر راجا پاکسے نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی کوریج کے لیے آئے ہوئے غیرملکی صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے استقبالیے میں غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ وہ سری لنکن ٹیم کو پاکستان بھیجنے کا گرین سگنل دے چکے ہیں لیکن دورے کا انحصار پاکستان میں سکیورٹی کی اطمینان بخش صورت حال پر ہے، جیسے ہی وہاں حالات بہتر ہوئے سری لنکا کی ٹیم ضرور پاکستان جائے گی۔ صدر راجا پاکسے کا کہنا تھا کہ سری لنکا کو اپنے یہاں دہشت گردی ختم کرنے میں 30 سال لگ گئے اور اب ملک ترقی کی طرف گامزن ہے۔

صدر راجا پاکسے کرکٹ کے بے حد شوقین ہیں اور گزشتہ سال ورلڈ کپ کے لیے ہمبنٹوٹا میں بننے والا سٹیڈیم اسی شوق کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان اور بھارت کا میچ دیکھ چکے ہیں لیکن انہیں یہ میچ غیرجانبدار ہوکر دیکھنا پڑا کیونکہ ان کے ایک جانب پاکستان اور دوسری جانب بھارت کے سفیر موجود تھے۔

انہوں نے ازراہ تفنن کہا کہ فائنل دیکھنے وہ ضرور سٹیڈیم جائیں گے لیکن اس وقت جب سری لنکا کی ٹیم اچھی پوزیشن میں ہوگی۔

’حالات بہتر ہوتے ہی سری لنکن ٹیم پاکستان جائے گی‘

مسلمان دین کو سمجھیں اور پہچانیں، سارہ چودھری


آئن سٹائن سے بھی زیادہ ذہین ۔۔ اولیویا ماننگ

اولیویا ماننگ
برطانیہ کے شہر لیور پول کی 12 سالہ طالبہ نے آئی کیو کے امتحان میں 162 پوائنٹس حاصل کر کے ذہانت کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ اس کا یہ سکور نظریہ اضافیت کے بانی آئن سٹائن اور موجودہ دور کے عالمی شہرت یافتہ سائنس دان پروفیسر سٹیفن ہاکنگ سے دو پوائنٹ زیادہ ہے۔ اس نئے عالمی ریکارڈ کے بعد اولیویا ماننگ کا نام ذہین ترین افراد کے کلب میں شامل کرلیا گیا ہے۔ ماہرین نفسیات کے اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ذہین ترین افراد کی تعداد دو فی صد سے بھی کم ہے۔

​​اولیویا کا تعلق لیور پول کے علاقے ایورٹن سے ہے اور وہ نارتھ لیور پول اکیڈمی کی طالبہ ہیں۔ ذہانت کے امتحان میں انتہائی بلند سکور حاصل کرنے کے بعد وہ اپنے سکول کی انتہائی پسندیدہ شخصیت بن گئی ہیں۔ جب اولیویاسے اس شاندار کامیابی پر ان کے تاثرات پوچھے گئے تو انہوں نے کہا کہ مجھے آئی کیو ٹیسٹ میں اپنا سکور دیکھ کر یقین نہیں آیا اور ایسے لگا جیسے میرے بولنے کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے اور میرے پاس کچھ کہنے کو ایک بھی لفظ نہیں تھا۔

اس سوال کے جواب میں ذہانت کا اعلیٰ ترین مقام حاصل کرنے کے بعد ان کی زندگی میں کیا تبدیلی آئی ہے تو اولیویا نے مسکراتے ہوئے کہا کہ سکول کے بہت ساتھیوں نے اب یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ میں ہوم ورک میں ان کی مدد کیا کروں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں چیلنجز کا سامنا کرنا پسند ہے اور سوچ بچار کرنا اچھا لگتا ہے۔

سکول کی پرنسپل کے سکیو نے اولیویا کی شاندار کامیابی کو اپنے سکول کے لیے ایک بڑا اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے انتہائی ذہین افراد کے کلب میں ہمارے سکول کی ایک طالبہ کی شمولیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ نئی نسل میں بہت ٹیلنٹ ہے اور وہ مستقبل میں دنیا کو آگے لے جانے اور بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

لیور پول کے علاقے ناریس گرین ہاؤسنگ سٹیٹ رہنے والی اولیویا کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو مطالعے کا بہت شوق ہے۔ اولیویا نے بتایا کہ ان کی یاداشت بہت اچھی ہے۔ جو چیز ان کی نظر سے گذرتی ہے فوراً یاد ہوجاتی ہے۔ اولیویا اس ٹیم کی رکن ہیں جو سکول کا وقت ختم ہونے کےبعد طالب علموں کو پڑھائی میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اولیویا دوسرے طالب علموں کو خاص طور پر ریاضی کے سوال حل کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ وہ سکول کی ڈرامہ کلب کی بھی ممبر ہیں ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ڈائیلاگ دوسروں کے مقابلے میں بہت جلد اور کم وقت میں ازبر کرلیتی ہیں۔

اسی سکول کی ایک اور طالبہ لورین گانن نے، جن کی عمر 12 سال ہے، آئی کیو کے ٹیسٹ میں 151 پوانٹس حاصل کیے ہیں ان کا نام بھی دنیا کے ذہین ترین افراد کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔

آئی کیو کیا ہے؟
آئی کیو ذہانت کی پیمائش کا ایک ٹیسٹ ہے۔ یہ انگریزی الفاظ Intelligence quotient کا مخفف ہے۔ کئی مراحل پر مشتمل اس امتحان میں ریاضی، روزمرہ سائنس، زبان، سماجی سوجھ بوجھ، پیچیدہ مسائل کے حل کی صلاحیت اور دیگر کئی شعبوں میں مہارت کا جائزہ لے کر ذہانت کی عمومی سطح کا تخمینہ لگایا جاتا ہے۔ ذہانت کا اوسط معیار ایک سو پوائٹس ہیں۔ سو سے کم سکور حاصل کرنے والے ذہنی لحاظ سے کمزور تصور کیے جاتے ہیں، جب کہ پوانٹس سو کے ہندسے سے جتنے آگے بڑھتے جاتے، اسے اتنا ہی ذہین سمجھا جاتا ہے۔

نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کی اکثریت کا آئی کیو سکور 70 اور 130 کے درمیان ہوتا ہے۔ اس گروپ کے افراد کی تعداد دنیا کی کل آبادی کا تقریباً 95 فی صد ہے۔ دنیا کی کل آبادی کے دو تہائی افراد کا آئی کیو 85 اور 115 کے درمیان ہے، جب کہ ذہانت کے پیمانے پر 130 سے زیادہ پوانٹس حاصل کرنے والے محض دو فی صد ہیں۔

ذہانت کے مروجہ امتحانوں کا آغاز 1905ء کے لگ بھگ ہوا جسے ایک فرانسیسی ماہر نفسیات الفرڈ برنٹ نے ترتیب دیا تھا، جس میں بعدازاں دوسرے ماہرین نے کئی اضافے کیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہانت کا خواندگی سے گہرا تعلق ہے۔ خواندہ معاشروں میں آئی کیو کا عمومی اوسط زیادہ ہوتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہناہے کہ الیکٹرانک میڈیا کی ترقی آئی کیو ذہانت کے اوسط معیار میں اضافہ کررہی ہے اور گذشتہ چند عشروں سے ہر دس سال میں اوسط آئی کیو تین پوائنٹ بڑھ رہا ہے۔

​​آئن سٹائن نے کبھی آئی کیو ٹیسٹ نہیں دیا۔ مگر ان کے علم اور ذہنی صلاحتیوں کی بنا پر ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ ان کا سکور کم ازکم 160 تھا۔

اچھے آئی کیو کا حامل شخص عموماً ایک کامیابی زندگی گذارتا ہے کیونکہ اس میں حالات کا سامنا کرنے کی بہتر صلاحیت ہوتی ہے۔ لیکن آئی کیو کا اچھا سکور ہمیشہ ہی کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتا کیونکہ کامیاب زندگی گذرانے میں کئی اور عوامل بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح کم آئی کیو کے حامل افراد بھی ہمیشہ ناکام نہیں رہتے، بلکہ اکثراوقات وہ زیادہ کامیاب زندگی گذارتے ہیں۔ آئی کیو ٹیسٹ صرف مخصوص ذہنی صلاحیتوں کو پرکھتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ زیادہ تر انگریزی میں ہیں۔ دوسری زبانیں بولنے والے افراد محض انگریزی میں کم مہارت کی وجہ سے وہ سکور حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔ تاہم یہ ٹیسٹ کسی بھی شخص کی ذہانت کا ایک عمومی خاکہ پیش کرتے ہیں اور اس پیمانے پر اکثر لوگ پورے اترتے ہیں۔

آئن سٹائن سے بھی زیادہ ذہین ۔۔ اولیویا ماننگ