جمعہ, نومبر 30, 2012

کار 600 ڈالر کی، جرمانہ ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ

شاید آپ کو یقین نہ آئے لیکن یہ سچ ہے کہ امریکی شہر شکاگو میں ایک کار پر پارکنگ قواعد کی خلاف ورزی کے الزمات میں ایک لاکھ پانچ ہزار سات سو اکسٹھ ڈالر اور 80 سینٹ جرمانہ کیا گیا ہے اور عدم ادائیگی کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کا نوٹس دیا گیا ہے۔ ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ جرمانے کا اعزاز حاصل کرنے والی کار کی مالیت اب تو شاید صفر ہو گی کیونکہ 2008 میں اس کے موجودہ مالک نے اسے صرف 600 ڈالر میں خریدا تھا۔

کرسچین پوسٹ اور سی بی این نیوز کی رپورٹس کے مطابق کار پر جب جرمانے کے ٹکٹ لگنے شروع ہوئے تو وہ شکاگو ایئرپورٹ کے اس حصے میں کھڑی تھی جو ہوائی اڈے کے کارکنوں کے لیے مختص ہے اور وہاں کسی عام شخص کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ قواعد کے مطابق اس جگہ زیادہ سے زیادہ 30 دن تک گاڑی کھڑی کی جاسکتی ہے۔ جس کے بعد روزانہ کی بنیاد پر جرمانہ عائد ہونے لگتا ہے۔ ایئرپورٹ پولیس کے مطابق مذکورہ کار کو آخری بار 17 نومبر 2009 کو پارکنگ لاٹ میں کھڑا کیے جانے کے بعد وہاں سے ہٹایا نہیں گیا۔ اس عرصے کے دوران کار پر 678 بار جرمانہ عائد کیا گیا، مگر کوئی اسے ہٹانے کے لیے نہیں آیا۔ کار کی مالکہ کا نام جینیفر فٹز گیرلڈ ہے۔ اس کی عمر 31 سال ہے اور وہ ایک بچے کی ماں ہے۔ جب کہ بچے کا باپ تین سال پہلے ان دونوں کو چھوڑ کر جا چکا ہے۔ جینیفر کا کہنا ہے کہ یہ کار اس کے بوائے فرینڈ پریویو نے 2008 میں 600 ڈالر کی خریدی تھی، لیکن اسے یہ معلوم نہیں ہے کہ کار اس کے نام پر کیسے رجسٹر ہوئی۔ پریویو نے اسے کار کی رجسٹریشن کے بارے میں کبھی کچھ نہیں بتایا۔ جینیفر کے مطابق کار پریویو ہی کے استعمال میں رہی۔ وہ ایئرپورٹ پر ملازم تھا اور کام پر آنے جانے کے لیے یہی کار استعمال کرتا تھا۔ 2009 میں دونوں میں علیحدگی ہوگئی اور پریویو جاتے ہوئے کار اپنے ساتھ لے گیا۔ اس کے بعد کیا ہوا، جینیفر کو کچھ معلوم نہیں۔ اسے اپنے نام کار کے رجسٹر ہونے کا پتا اس وقت چلا، جب اس کے ایڈریس پر جرمانے کے نوٹس آنے شروع ہوئے۔

جینیفر نے گاڑیوں کی رجسٹریشن کے دفتر میں جاکر انہیں بتایا کہ اس کا کار سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسے سابقہ بوائے فرینڈ پریویو کے نام پر ٹرانسفر کیا جائے۔ مگر دفتر نے انکار کردیا کیونکہ وہ مستند دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہی تھی۔ جینیفر نے جرمانے کی خط و کتابت سے چھٹکارہ پانے کے لیے متعلقہ دفتر سے رابطہ کرکے انہیں بتایا کہ وہ ایئرپورٹ کی پارکنگ سے کار باہر نہیں نکال سکتی کیونکہ اس حصے میں ایئرلائنز کے کارکنوں کے سوا کسی بھی شخص کا داخلہ ممنوع ہے اور دوسرا یہ کہ اس کے پاس گاڑی کی چابی نہیں ہے۔ لیکن دفتر نے یہ کہتے ہوئے رعایت دینے سے انکار کر دیا کہ سرکاری دستاویزات میں کار کی مالکہ وہی ہے اور اسے وہاں سے ہٹانا اور جرمانے ادا کرنا اس کی قانونی ذمہ داری ہے۔ جینیفر نے اس مشکل سے نکلنے کے لیے مختلف محکموں کے عہدے داروں اور وکیلوں سے رابطے شروع کیے، مگر لاحاصل۔ دن گذرتے رہے اور جرمانہ بڑھتا رہا۔

کار پر جرمانے کا آخری ٹکٹ 30 اپریل 2012 کو لگا، جس کے بعد محکمے نے اسے لاوارث گاڑیوں کے شعبے میں منتقل کر کے جینیفر کو نوٹس بھیجا کہ وہ 105761 ڈالر اور 80 سینٹ دے کر اپنی گاڑی لے جائے، یا پھر عدالت کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔ کسی کو یہ علم نہیں ہے کہ جینیفر کا سابقہ بوائے فرینڈ پریویو پارکنگ لاٹ میں کار چھوڑنے کے بعد کہاں چلا گیا، اگر پتا چل بھی جائے تو بھی اس کہانی میں اس کا کوئی کردار نہیں ہے، کیونکہ ملکیت کی دستاویزات میں کہیں بھی اس کا نام نہیں، اور گاڑی کی تمام تر ذمہ داری جینیفر پر عائد ہوتی ہے۔ تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ شکاگو کا پارکنگ جرمانوں کا شعبہ جینیفر کے خلاف قانونی کارروائی کر رہا ہے جب کہ جینیفر نے اس کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے جس کی سماعت مئی 2013 میں متوقع ہے۔ چھ سو ڈالر میں خریدی جانے والی گاڑی کے ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ جرمانے کا مستقبل کیا ہوگا؟ کسی کو معلوم نہیں۔
 

سرینا ولیمز سال کی بہترین کھلاڑی

سرینا ولیمز
کراچی — ’ویمن ٹینس ایسوسی ایشن‘ (ڈبلیو ٹی اے) نے امریکہ کی سرینا ولیمز کو 2012ء کی بہترین ٹینس پلیئر قرار دیا ہے۔ اس اعزاز کے لیے 31 سالہ سرینا ولیمز کا انتخاب اس سیزن میں ان کی بہترین کارکردگی کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔ رواں سیزن میں سرینا نے ’ومبلڈن‘ اور ’یو ایس اوپن‘ جیت کر نہ صرف اپنے 15 ’گرینڈ سلیم‘ ٹائٹل مکمل کیے بلکہ لندن اولمپکس میں سنگل اور ڈبل مقابلوں میں گولڈ میڈل بھی حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

ماہِ اپریل سے اکتوبر کے دوران میں سرینا ویمن ٹینس مقابلوں پر چھائی رہیں اور انہوں نے اس عرصے کے دوران کھیلے جانے والے 50 میں سے 48 میچوں میں کامیابی حاصل کی۔

یہ چوتھا موقع ہے کہ سرینا ولیمز ’ڈبلیو ٹی اے‘ کی جانب سے ’پلیئر آف دی ایئر‘ قرار پائی ہیں۔ اس سے قبل اس اعزاز کے لیے 2002ء، 2008ء اور 2009ء میں بھی ان کا انتخاب ہوچکا ہے۔

رکی پونٹنگ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر

رکی پونٹنگ
آسٹریلوی کھلاڑی رکی پونٹنگ نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کے بعد وہ انٹرنیشنل کرکٹ کو خیر باد کہہ دیں گے۔ انہوں نے یہ اعلان جمعرات کو پرتھ میں پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا ’چند گھنٹے قبل ہی میں اپنے ساتھیوں کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ہے کہ یہ میرا آخری ٹیسٹ میچ ہو گا۔ اس بارے میں میں نے بہت سوچا اور پھر اس نتیجے پر پہنچا۔‘ سترہ سال کے کیریئر کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہنے پر انہوں نے مزید کہا ’اس فیصلے پر میں موجودہ سیریز میں اپنی پرفارمنس کو دیکھ کر پہنچا ہوں کیونکہ میری پرفارمنس وہ نہیں ہے جو ہونی چاہیے تھی۔‘

رکی پونٹنگ نے 167 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں اور 13366 رنز سکور کیے۔ اس سے قبل فروری میں انہوں نے ایک روزہ میچز سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ جنوبی افریقہ کے خلاف جاری سیریز میں رکی پونٹنگ نے تین اننگز میں صفر، چار اور سولہ رنز سکور کیے ہیں۔

پونٹنگ نے کہا ’میں ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ میں اس وقت تک کھیلوں گا جب تک میں ٹیم کی جیت کا حصہ بن سکوں لیکن پچھلے چند ہفتوں میں جو میری کارکردگی رہی ہے وہ اطمینان بخش نہیں تھی۔‘


اکتالیس سنچریاں
ٹیسٹ: 167
رنز: 13366
سب سے زیادہ سکور: 257
اوسط: 52.21
سنچریاں: 41
سٹرائیک ریٹ: 58.74

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کو پرتھ میں ہونے والے میچ میں ہرانا ضروری ہے کیونکہ اس سے آسٹریلیا دوبارہ ٹیسٹ میچ کی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر آجائے گی۔

پونٹنگ نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز سترہ سال قبل سری لنکا کے خلاف کیا۔ انہوں نے اپنی پہلی اننگ میں 96 رنز بنائے تھے۔ آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پونٹنگ نے جب یہ اعلان کیا تو ٹیم کے لیے ایک دھچکا تھا۔ اپنے جذبات پر قابو پانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے کلارک نے کہا ’آج کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔‘

رکی پونٹنگ کا انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد

فلسطین اقوام متحدہ کا غیر مبصر رکن بن گیا

اقوام متحدہ نے فلسطینی کو غیر رکن مبصر ملک کا درجہ دے دیا ہے۔ جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی اتھارٹی کا درجہ بڑھائے جانے کی تجویز پر ہونی والی ووٹنگ میں 193 ممالک میں سے 138 ممالک نے قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا۔ اسرايل، امریکہ اور کینیڈا سمیت نو ممالک نے اس تجویز کے خلاف ووٹ ڈالا جب کہ 41 ممالک نے اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کیا۔

ووٹنگ سے پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب میں فلسطینی رہنما محمود عباس نے کہا، ’آج اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ فلسطین کے پیدائش کا سرٹیفکیٹ جاری کرے۔‘ انہوں نے مزید کہا ’پیسنٹھ سال پہلے آج ہی کے دن اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی نے قرارداد 181 کو منظوری دے کر فلسطین کو دو حصوں میں تقسیم کیا تھا اور اسرائيل کو پیدائش کا سرٹیفکیٹ دے دیا تھا۔‘


اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہونے کے بعد غزہ اور مغربی کنارے پر جشن کا ماحول تھا۔ لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر نغمے گائے، آتش بازی کی اور گاڑیوں کے ہارن بجا كر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ اسرائيل کے سفیر نے ووٹنگ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’اس تجویز سے امن کو کوئی فروغ نہیں ملے گا بلکہ اس سے امن کو دھچكا ہی لگے گا اسرائيلي لوگوں کا اسرائيل سے چار ہزار سال پرانا تعلق اقوام متحدہ کے کسی فیصلے سے ٹوٹنے والا نہیں ہے۔‘ امریکہ کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو اسرائيل کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنی چاہیے اور اس طرح اقوام متحدہ میں یک طرفہ اقدامات کے ذریعے ریاست کا درجہ حاصل نہیں کرنا چاہیے۔ برطانیہ اور جرمنی نے اس تجویز کے لیے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، لیکن دونوں ملک فلسطینیوں کی اس تجویز کے لائے جانے سے خوش نہیں تھے۔ لیکن اقوام متحدہ میں اس تجویز کو بھارت سمیت فرانس، روس، چین اور جنوبی افریقہ جیسے کئی ممالک کی حمایت حاصل تھی۔ گزشتہ سال فلسطینی اتھارٹی نے مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لئے اقوام متحدہ میں درخواست دی تھی لیکن سلامتی کونسل میں امریکہ نے اس تجویز کو ویٹو کر دیا تھا اور فلسطینیوں کی کوشش ناکام ہو گئی تھی۔ اس سے پہلے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ فلسطینی انتظامیہ کی کامیابیوں کو تسلیم کریں۔


غیر مبصر رکن کی حیثیت حاصل کرنے کے بعد اب فلسطین کو اقوامِ متحدہ کے اداروں میں شمولیت حاصل ہو جائے گی جن میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف بھی شامل ہے۔ فلسطینی چاہتے ہیں کہ مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی بیت المقدس کے علاقوں کو فلسطینی ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے جن علاقوں پر اسرائیل نے سنہ 1967 میں قبضہ کر لیا تھا۔

فلسطین اقوام متحدہ کا غیر مبصر رکن بن گیا

بالی وڈ کی جڑیں اور پشاور

شاہ رخ خان اپنی کزن نورجہاں کے ساتھ
کون ہے جس نے دلیپ کمار اور شاہ رخ خان کا نام نہیں سنا۔ لیکن بہت سے لوگ شاید یہ نہیں جانتے کہ بالی وڈ کے ان سپر سٹارز کی جڑیں اسی شہر میں تلاش کی جا سکتی ہیں آج جس کی پہچان عسکریت پسندی اور قدامت پرستی بن کر رہ گئی ہیں۔ پشاور میں ایک جگہ ڈھکی کہلاتی ہے۔ تنگ و پرپیچ گلیوں پر مشتمل یہ علاقہ پشاور کے قدیم ترین اور مشہور ترین بازار قصہ خوانی کے پہلو میں واقع ایک پہاڑی پر قائم ہے (پشاور کی زبان ہندکو میں ڈھکی کا مطلب ہی پہاڑی ہے)۔ اس علاقے میں چار سو میٹر کے دائرے کے اندر اندر بالی وڈ کے تین عظیم ترین ستاروں کے گھر پائے جاتے ہیں: دلیپ کمار، راج کپور اور شاہ رخ خان۔

ڈھکی کے اندر پہنچنے کے لیے میں قصہ خوانی بازار کے بائیں طرف ایک تاریک گلی میں داخل ہو گیا جس نے مجھے دوسری طرف ایک چھوٹے سے کھلے میدان میں پہنچا دیا۔ دائیں طرف کی بھول بھلیاں گلیوں نے مجھے پہاڑی کے اوپر راج کپور کے گھر تک پہنچا دیا جو 1950 کے عشرے میں بالی وڈ کے میگا سٹار تھے۔

راج کپور کے والد پرتھوی راج (جنھوں نے ’مغلِ اعظم‘ میں اکبر کا کردار ادا کیا تھا) اپنے آپ کو پہلا ہندو پٹھان کہتے تھے۔ وہ بالی وڈ میں اداکاروں کے پہلے خاندان کے بانی تھے جو اب چار نسلوں پر محیط ہے۔

پشاور: فنکاروں، ہنرمندوں کا شہر
تصویر محل سینما شاہ رخ خان کے گھر سے بہت قریب ہے۔ طالبان نے 2009 کے بعد سے اس سینما کو دوبار بم سے اڑایا ہے، جو فلموں کو فحش اور غیر اسلامی سمجھتے ہیں۔ ایک فلم بین نے بتایا کہ فلم دیکھتے وقت ہم سکرین سے زیادہ گیٹ کو دیکھتے رہتے ہیں جس سی فلم کا مزا کرکرہ ہو جاتا ہے۔ اس ماحول میں بالی وڈ کے ورثے کو محفوظ رکھنے کی خواہش بے تکی سی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن پشاور میں موسیقی، شاعری اور تھیئٹر کی روایت بہت توانا رہی ہیں۔ 1936 میں پشاور کا شمار برصغیر کے ان گنے چنے شہروں میں ہونے لگا تھا جہاں ریڈیو سٹیشن قائم تھے۔ یہاں کئی تھیٹر گروپ تھے جن میں پیشہ ور اور غیر پیشہ ور افراد حصہ لیتے تھے۔ یہ سلسلہ 1980 کی دہائی تک جاری و ساری رہا۔ دلیپ کمار کی طرح بعض اداکاروں کے خاندان اس لیے بھارت منتقل ہو گئے کہ ان کے خاندانوں کا وہاں کاروبار تھا۔ ہندو، خاص طور کپور خاندان، تقسیم کے بعد بھارت ہجرت کر گئے۔ شاہ رخ خان کے والد کی طرح کے لوگ بھارت ہی میں رہے کیوں کہ وہ تقسیم کے خلاف تھے۔

ان کی تین منزلہ حویلی کے سامنے کا حصہ محرابی کھڑکیوں اور باہر کو نکلی ہوئی بالکونیوں پر مشتمل ہے، لیکن اب یہ عمارت یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ یہاں اب کوئی نہیں رہتا لیکن کپور خاندان کی یادیں اب بھی زندہ ہیں۔ 



گلی ڈنڈا کپور
ڈھکی کے ایک نوے سالہ باسی محمد یعقوب ہیں جو راج کپور کو اب بھی یاد کرتے ہیں۔ ’وہ 1920 کے عشرے میں میرا دوست تھا۔ وہ مجھ سے ایک سال چھوٹا تھا۔ ہم گلی ڈنڈا کھیلا کرتے تھے۔ ہم ایک ہی سکول جایا کرتے تھے۔‘ راج کپور کا خاندان 1930 کے عشرے میں ممبئی منتقل ہو گیا، البتہ وہ کبھی کبھی پشاور آتے جاتے رہے۔ محمد یعقوب کہتے ہیں کہ یہ سلسلہ بھی 1947 میں ملک کی تقسیم کے بعد ٹھپ ہو گیا۔ کپور خاندان کی حویلی سے تین منٹ کے راستے پر ایک تنگ گلی سے گزر کر بالی وڈ کے ایک اور بڑے کا شکست و ریـخت کا شکار گھر ہے۔

دلیپ کمار کو ہندوستانی سینما کا شہنشاہِ جذبات کہا جاتا ہے۔ ان کے اعزازات کی فہرست بہت طویل ہے، اور اس میں آٹھ فلم فیئر ایوارڈ بھی شامل ہیں جو بھارت کے آسکر ایوارڈ سمجھے جا سکتے ہیں۔ ان کا آبائی گھر لرزتا ہوا محسوس ہوتا ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے کہ اب گرا کہ تب گرا۔ کھڑکیوں اور دروازوں پرلکڑی کا عمدہ کام ہوا ہے لیکن سب کچھ چٹخ گیا ہے اور جگہ جگہ مکڑی کے جالے پھیلے ہوئے ہیں۔ گھر کے اندر پشاوری طرز کا لکڑی کا نفیس کام پایا جاتا ہے لیکن یہ بھی بوسیدہ ہو چلا ہے۔ چھت سے پلاسٹر اکھڑ گیا ہے۔ یہ مکان اب کپڑوں کے گودام کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

اس عمارت میں میری ملاقات مالیار سے ہوئی جنھوں نے مجھے اس مکان کے بارے میں بتایا: ’یہ ان کے فخر کی بات ہے جنھوں نے اس چھوٹی سے جگہ سے اٹھ کر ساری دنیا میں نام کمایا، لیکن جہاں تک میرا تعلق ہے تو میرے لیے یہ ایک تاریخی مکان ہے، جو اب گودام ہے، اور میں یہاں کام کرتا ہوں۔‘

دلیپ کمار اور راج کپور تو ماضی کے درخشاں ستارے تھے، بالی وڈ کے چند حالیہ چوٹی کے اداکاروں کا شجرہ تقسیم کے 66 برس بعد بھی پشاور سے جا ملتا ہے۔

مدھوبالا
شاہ رخ پشاور میں
تین منٹ اور آگے چلیں تو بالی وڈ کے سب سے بڑے اور سب سے مہنگے سپر سٹار کا آبائی گھر آتا ہے۔ شاہ رخ خان کے والد تاج محمد خان اس مکان میں پیدا ہوئِے اور پلے بڑھے۔ خود شاہ رخ نے اپنے لڑکپن میں یہاں کئی دن گزارے ہیں جب وہ دہلی سے اپنے رشتے داروں سے ملنے کے لیے یہاں آئے تھے۔ ان کی کزن نورجہان اس مکان میں رہتی ہیں۔ وہ دو بار ممبئی جا کر شاہ رخ سے مل چکی ہیں۔ انھوں نے 1978 اور 1979 میں شاہ رخ کے یہاں گزارے ہوئے دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ’وہ اسی کمرے میں سوئے تھے جس میں ہم بیٹھے ہوئے ہیں۔ ’وہ یہاں پہ بہت خوش تھے کیوں کہ وہ پہلی بار اپنے ددھیال سے ملے تھے۔ بھارت میں ان کا صرف ننھیال ہے۔‘ نورجہاں کے 12 سالہ بیٹے کا نام بھی شاہ رخ ہے، اور وہ اپنے آپ کو شاہ رخ خان ثانی کہتا ہے۔ ’انکل نے وعدہ کیا ہے کہ اگر میں کرکٹ کا اچھا کھلاڑی بن گیا تو وہ مجھے اپنی ٹیم میں شامل کریں گے۔‘ شاہ رخ خان انڈین پریمیئر لیگ میں کھیلنے والی کولکتہ نائٹ رائیڈرز ٹیم کے ملک ہیں۔

یہی نہیں بلکہ پشاور بالی وڈ کے کئی اور مشہور و معروف ستاروں کا گھر بھی ہے۔ ان میں مدھوبالا بھی شامل ہیں جنھیں بالی وڈ کی تاریخ کی حسین ترین ہیرؤین کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ 1975 کی ریکارڈ توڑ فلم شعلے کے مشہور ویلن امجد خان کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔ 1970 کی دہائی میں بالی وڈ کے سب سے مقبول ترین اداکاروں میں سے ایک ونود کھنہ ہیں۔ وہ بھی پشاور ہی میں پیدا ہوئے تھے۔ انیل کپور کے والد سریندر کپور بھی یہیں کے رہنے والے تھے۔ وہ اپنے دور کے معروف فلم پروڈیوسر تھے۔

شکست و ریخت
آخر پشاور اتنے مشہور اداکاروں سے مالامال کیوں ہے؟ پشاور میں اتنے مشاہیر کے مکانات کو محفوظ رکھنے کے مطالبات کیے جاتے رہے ہیں۔ دلیپ کمار کے ایک رشتے دار فواد اسحٰق کہتے ہیں، ’دلیپ کمار کے گھر کو محفوظ بنانا چاہیے، تاکہ لوگ دیکھ سکیں کہ ہم پشاوری کیا کچھ کر سکتے ہیں۔‘ لیکن خیبر پختون خوا حکومت کی طرف سے ان کے گھر کو سرکاری تحویل میں لینے کی ایک حالیہ کوشش مکان کی ملکیت کے تنازعے کی وجہ سے ناکام ہو گئی۔ اسی طرح راج کپور کے گھر کو بھی سرکاری تحویل میں نہیں لیا جا سکا۔ بحالی کے کاموں کی ماہر اور صوبائی حکومت کی مشیر فریال علی گوہر نے اس کی وجوہات ’فنڈز کی کمی، اور اس مکان تک رسائی اور سیکیورٹی کے مسائل‘ بتائیں۔


پشاوری پیداوار ممبئی میں
پرتھوی راج کپور
(1906 - 1972)
اداکار اور فلم ساز اور کپور خاندان کے بانی

دلیپ کمار
(1922 -)
نامور اداکار جنھوں نے عشروں تک بالی وڈ پر راج کیا

راج کپور
(1924-1988)
اداکار، ہدایت کار، فلم ساز، شومین، پرتھوی راج کے صاحب زادے

مدھوبالا
(1933-1969)
بالی وڈ کی ملکۂ حسن، جن کا مغلِ اعظم میں انارکلی کا کردار اب بھی دلوں پر نقش ہے

پریم ناتھ
(1926-1992)
مشہور اداکار جن کا خاندان تقسیم کے بعد بھارت منتقل ہو گیا

ونود کھنہ
(1946-)
ستر اور اسی کی دہائیوں کی انتہائی مقبول ہیرو۔ ان کے دو بیٹے بھی فلم انڈسٹری میں ہیں۔

جمعرات, نومبر 29, 2012

کالا باغ ڈیم کے تعمیر کی سفارشات پر عمل کیا جائے، عدالت

کالاباغ ڈیم منصوبے کا مجوزہ مقام - فائل فوٹو
اسلام آباد — پاکستان کی ایک اعلیٰ عدالت نے حکم دیا ہے کہ وفاقی حکومت کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات پر عمل کرے۔

جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کالا باغ ڈیم تعمیر نہ کیے جانے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئین کی شق 154 کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات پر عمل کرنے کی پابند ہے۔ جوڈیشل ایکٹویزم کونسل نامی ایک گروپ کی طرف سے دائر کی گئی ان درخواستوں پر فیصلے کے بعد کونسل کے چیئرمین محمد اظہر صدیق نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے 2004ء میں اس ڈیم کی تعمیر کو ضروری قرار دیتے ہوئے اس ضمن میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا کہا تھا۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اظہر صدیق نے کہا کہ اگر وفاق یا صوبائی حکومت کو کوئی اعتراض ہے تو ’’وہ آئین کے سب آرٹیکل سات کے تحت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات کو لے کر جائے اور اسے یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ان سفارشات کو رد کر دے۔‘‘

1978ء میں میانوالی کے قریب واقع کالاباغ کے مقام پر اس منصوبے پر تعمیر کا آغاز ہوا تھا لیکن 1984ء میں اسے روک دیا گیا۔ تب سے لے کر آج تک ملک کو درپیش توانائی کے شدید بحران کے باوجود سیاسی جماعتوں کے درمیان یہ ایک تنازع کی صورت میں زندہ ہے۔ منصوبے کے مطابق کالا باغ ڈیم کے پانی کا ذخیرہ صوبہ خیبرپختونخوا میں ہو گا جب کہ بجلی کی پیداوار کی تنصیبات صوبہ پنجاب کی حدود میں ہوں گی۔ اس صورتحال میں دونوں صوبوں کے درمیان ڈیم سے پیدا ہونے والی بجلی کی آمدن میں حصے کا جھگڑا بھی موجود ہے۔ اس منصوبے کے حق میں پنجاب کے علاوہ دیگر تینوں صوبوں میں شدید مخالفت پائی جاتی ہے۔ صوبہ خیبر پختون خوا میں برسراقتدارعوامی نیشنل پارٹی کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف ہے جب کہ سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں نے بھی اس منصوبے کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کر رکھی ہیں۔

حکمران جماعت پیپلز پارٹی کا موقف رہا ہے کہ کئی سال پرانے اس منصوبے پر صوبوں میں اختلافات کے باعث آج تک کام شروع نہیں ہوسکا ہے اور اُن کے بقول کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا موجودہ حالات میں مطالبہ کرنا صوبوں میں اس معاملے پر منافرت کا باعث بن سکتا ہے۔

سعودی باشندے کی پرنسپل، ٹیچر اور طالبہ سے شادی

سعودی عرب کے جنوبی صوبہ جازان میں پچاس سال کے ایک سعودی باشندے نے شعبہ تعلیم سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار انوکھے انداز میں اس طرح کیا کہ اس شعبے سے وابستہ ایک ہی سکول کی پرنسپل سمیت ٹیچر اور ایک طالبہ سے شادی رچا لی جبکہ اس کی چوتھی بیوی ایک اور سکول میں کوآرڈینیٹر کے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ 

سعودی اخبار عکاظ کے مطابق چاروں میں سے تین بیویاں جن میں پرنسپل، ٹیچر اور ایک طالبہ ہیں کا تعلق ایک ہی سیکنڈری سکول سے ہے۔ اس معاملے کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ پرنسپل بیوی اپنی دیگر ٹیچر اور طالبہ کے ساتھ وہی رویہ اختیار کرتی ہے جو دیگر ٹیچرز اور طالبات کے ساتھ اپناتی ہے جبکہ ان چاروں بیویوں کے مابین مثالی ہم آہنگی بھی پائی جاتی ہے۔
 

مری میں برف باری، ملکہ کوہسار نے سفید چادر اوڑھ لی

اسلام آباد: ملکہ کوہسار مری سمیت بالائی علاقوں میں موسم سرما کی پہلی برفباری نے سیاحوں کی توجہ حاصل کرلی جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والی بارش نے سردی کی شدت میں اچانک اضافہ کردیا ہے۔

ملکہ کوہسار مری، ایبٹ آباد اور پتریاٹہ سمیت ملک کے دیگر بالائی علاقوں میں موسم سرما کی پہلی برفباری کے بعد سردی نے قدم جمالئے ہیں۔ جس کے بعد برفباری کا نظارہ کرنے کے لئے مختلف علاقوں سے سیاحوں کی بڑی تعداد مری پہنچنا شروع ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ دیر، سوات ، مالم جبہ، مینگورہ اور چترال میں بھی برفباری نے قدرتی نظاروں کو مزید دلکش بنا دیا ہے۔ لاہور اور پشاور سمیت پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے ہونے والی بارش نے جہاں سردی کی شدت میں اضافہ کردیا ہے وہیں خشک میوہ جات کی مانگ میں بھی اضافہ ہوگیا۔

کوئٹہ پشین، زیارت، نوشکی اور قلعہ عبداللہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والی بارش نے جہاں شمال مغربی علاقوں کا موسم سرد کردیا ہے وہیں کراچی سمیت سندھ کے جنوبی علاقوں میں بھی درجہ حرارت کم ہوگیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق حالیہ برفباری اور بارش کی وجہ سے ملک میں سردی کی شدت میں اضافے کا امکان ہے تاہم میدانی علاقوں میں دھند کا سلسلہ تھم جائے گا۔

پاکستان نے ریمنڈ ڈیوس کے خلاف امریکا کو شواہد فراہم نہیں کئے

اسلام آباد: دو پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو سزا دینے کے لئے امریکی حکومت نے پاکستان سے شواہد مانگے لیکن پاکستانی حکام کی جانب سے شواہد دینے میں سرد مہری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ ایکسپریس نیوز کو دستیاب دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ لاہورمیں سرعام دو پاکستانیوں کو قتل کرنے والے امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کے خلاف امریکی حکومت اپنے ملک میں کارروائی کرنا چاہتی ہے اسی لئے امریکی سفارتخانے نے جون 2011 کو دفتر خارجہ کو خط لکھا جبکہ دوسرا خط 19 ستمبر2012 کو لکھا گیا۔

خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان امریکا کو مرنے والوں کی پوسٹ مارٹم اور آٹپسی رپورٹ، زخموں کی تصاویر، واقعہ میں ملوث کار کی تصاویر، ڈائیاگرامز، سی سی ٹی وی فوٹیج، ویڈیو اور متعلقہ تصاویر فراہم کرے۔ خط میں میڈیا پر اس حوالے سے ہونے والی کوریج کی سی ڈیز یا ڈی وی ڈیز، ریمنڈ ڈیوس اور دیگر افراد کے اسلحے، مرنے والے افراد کے جسم سے نکالی گئی گولیوں کی رپورٹ، جائے وقوعہ سے اٹھائے گئے گولیوں کے خالی خول، ریمنڈ ڈیوس کے زیر استعمال گاڑی کی اندرونی تصاویر، مرنے والوں کے کپڑے اور دیگر متعلقہ اشیاء اور فائرنگ میں ملوث موٹر سائیکل اور کار کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دفتر خارجہ نے نہ تو شواہد فراہم کئے اور نہ ہی امریکی ٹیم کو پاکستان آنے کی اجازت دی۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ واقعے کو 2 سال ہونے کو ہیں لیکن دفتر خارجہ اس حوالے سے تعاون نہیں کررہا۔ اس حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ اور وزارت خارجہ نے ایکسپریس نیوز کو ردعمل دینے سے بھی انکارکر دیا۔

عالمی سنوکر، محمد آصف نے اسرائیل کے شاکر روبرگ کو ہرا دیا

صوفیہ…بلغاریہ میں جاری عالمی سنوکر چمپئن شپ میں پاکستان کے محمد آصف نے اسرائیل کے شاکر روبرگ کو شکست دے کر مسلسل چوتھی فتح حاصل کرلی ہے۔ 

ورلڈ سنوکر چمپئن شپ میں محمد آصف نے شاندار فارم کا سلسلہ جاری رکھا، انہوں نے اسرائیل کے شاکرروبرگ کو ایک کے مقابلے میں چار فریم سے ہرا کر ایونٹ میں مسلسل چوتھی کامیابی حاصل کرلی۔ اس طرح وہ گروپ ایچ میں ناقابل شکست رہتے ہوئے ناک آؤٹ راوٴنڈ میں پہنچ گئے ہیں۔ 

پانچ سو باوقار ترین مسلمان شخصیات

اردن کا شاہی مرکز برائے تزویری تحقیقات پانچ سو باوقار ترین مسلمان شخصیات کے ناموں پر مشتمل فہرست منظر عام پر لایا ہے۔ یہ فہرست سن دو ہزار نو سے ہر سال تیار کی جاتی ہے۔ سعودی عرب کے بادشاہ عبداللہ ابن عبدالعزیز کی طرف سے مختلف فلاحی تنظیموں کو ایک ارب چوبیس کروڑ ڈالر دیئے جانے کے پیش نظر ان کا نام اس فہرست میں پہلے مقام پر درج کیا گیا ہے۔

دوسرے مقام پر ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوگان کا نام ہے۔ سن دو ہزار نو میں ایسی فہرست شروع کئے جانے کے بعد اردوگان کو ہر سال پہلے تین مقامات میں سے کوئی مقام حاصل ہوتا ہے۔ رواں سال اردن کے بادشاہ تیسرے مقام پر ہیں، فہرست تیار کرنے والوں نے انسانی حقوق بالخصوص خواتین کے حقوق بڑھانے اور غریبوں کو مدد دینے کے لیے ان کی سرگرمیوں کو بہت سراہا ہے۔ مزید برآں اس فہرست میں کئی روسی مسلمان شامل ہیں جن میں روس کے مفتیوں کی کونسل کے سربراہ شیخ رویل گین الدین، تاتارستان کے سربراہ رستم منی خانوو اور چیچنیا کے سربراہ رمضان کادیروو قابل ذکر ہیں۔

دنیا کی پانچ سو باوقار ترین مسلمان شخصیات کی فہرست تیار

سنگاپور میں ’ابدی آرام کی کوئی جگہ نہیں‘

سنگاپور میں آئندہ برس کے آغاز سے آٹھ لین کی ایک مرکزی ہائی وے کی تعمیر کا کام شروع ہو جائے گا، جو اس چھوٹی سی ریاست کے قدیم ترین قبرستانوں میں سے ایک سے ہو کر گزرے گی۔ وہاں سے قبریں ہٹا دی جائیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ ماحول سے محبت کرنے اور ثقافتی ورثے کی چاہ رکھنے والے اس منصوبے پر اعتراض کر رہے ہیں۔ تاہم اس مخالفت کے باوجود مزدور بھاری مشینری لیے آئندہ برس کے آغاز پر سنگاپور کے اس قدیم ترین قبرستان سے مرکزی سڑک کا راستہ نکالیں گے۔

سنگاپور کی آبادی 53 لاکھ ہے اور اس کا رقبہ برطانوی دارالحکومت لندن کے نصف سے بھی کم ہے۔ یہ ایشیائی ریاست اپنے حریف کاروباری مرکز ہانگ کانگ کے مقابلے میں پہلے ہی زیادہ گنجان آباد ہے اور وہاں ’ابدی آرام‘ کی مستقل جگہ کا حصول ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔

نئے منصوبے کے نتیجے میں بوکٹ براؤن قبرستان متاثر ہو گا، جہاں ایک لاکھ سے زائد افراد دفن ہیں۔ ان میں سنگاپور کے معروف تاجر اور پرانے قبیلوں کے رہنما بھی شامل ہیں۔ وہاں دفن کم از کم 30 افراد ایسے بھی ہیں، جن کے ناموں پر سڑکوں کے نام بھی رکھے جا چکے ہیں۔ بعض خاندانوں نے اپنے بزرگوں کے باقیات دوسری جگہوں پر منتقلی کے لیے وہاں سے ہٹانی شروع کر دی ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکام نے بقیہ قبروں کو آئندہ برس جنوری میں ختم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ بوکٹ براؤن کمیونٹی نامی ایک تنظیم لوگوں کو اس علاقے کے ہفتہ وار دورے کروا رہی ہے، جن کا مقصد علاقے سے جڑی ماضی کی اہم یادوں کے بارے میں آگہی پیدا کرنا ہے۔

اس کمیونٹی کے بانی ارکان میں سے ایک ریمنڈ گوہ کہتے ہیں: ’’بوکٹ براؤن جیسا کوئی اور قبرستان نہیں ہے۔ وہاں سے ملنے والی تاریخی اور چینی ثقافتی ورثے کے بارے میں معلومات منفرد ہیں۔‘‘ سنگاپور کی آبادی میں چینیوں کا تناسب 75 فیصد بنتا ہے۔ سنگاپور کی حکومت نے 1998ء میں تدفین کے دورانیے کو 15 برس تک محدود کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 

ڈاکٹر قدیر کی سیاسی پارٹی کی رجسٹریشن

پاکستان میں ایٹمی بم کے معمار قرار دیے جانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنی نئی سیاسی جماعت کو باقاعدہ طور پر رجسٹر کروا دیا ہے تاکہ آئندہ برس ہونے والے انتخابات میں پہلی مرتبہ ان کی جماعت حصہ لے سکے۔

ڈاکٹر قدیر خان نے اپنے بہی خواہوں اور قریبی دوستوں کے ساتھ مشورہ کرنے کے بعد اپنی نئی سیاسی جماعت ’تحریک تحفظ پاکستان‘(SPM) کی بنیاد رواں برس جولائی میں رکھی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ سن 2013ء کے عام انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے ان کی سیاسی پارٹی ملک بھر میں کرپشن کے خاتمے کے لیے مہم چلائی جائے گی۔ 76 سالہ ڈاکٹر خان کو پاکستان میں قومی ہیرو کا درجہ دیا جاتا ہے اور وہ عوام میں بھی بہت مقبول ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان کی مقبولیت کے باوجود یہ خطرہ موجود ہے کہ وہ عام انتخابات میں زیادہ ووٹ نہیں لے سکیں گے۔ اس کی ایک وجہ پاکستان کی گروہی سیاست کو قرار دیا جاتا ہے جبکہ دوسری وجہ ڈاکٹر خان کے وہ عوامی جلسے ہیں، جن میں لوگ بڑی تعداد میں شریک نہیں ہوئے تھے۔

پاکستان کے الیکشن کمیشن کے ایک ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ جن 19 نئی سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کی گئی ہے، اُن میں ڈاکٹر خان کی جماعت بھی شامل ہے۔ ایس پی ایم کے ایک ترجمان روحیل اکبر کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت دائیں بازو کی پارٹیوں سے مل کر ایک اتحاد بنائے گی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اِن دائیں بازوں کی جماعتوں میں برسر اقتدار اور موجودہ اپوزیشن کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) شامل نہیں ہوں گی۔

انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ڈاکٹر قدیر کی سیاسی پارٹی کی رجسٹریشن

عامر خان ’مسڑ پرفیکٹ‘ کیوں ہیں؟

کراچی — بالی وڈ کے مسڑ پرفیکشنسٹ۔۔ یعنی عامر خان جو کام کرنے کی ٹھان لیں اس کو بہتر سے بہترین کرنے کے لئے سب کچھ کر گزرتے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہر وہ فلم جس سے عامر خان کا نام جڑا ہو، ایک شاہکار بن کر سامنے آتی ہے۔ اور اس میں کافی کچھ ’ہٹ‘ کے ہوتا ہے۔ فلم سے متعلق چھوٹی سے چھوٹی بات کا خیال رکھنے والے عامر خان اپنے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لئے وہ کام بھی خوشی خوشی سیکھ لیتے ہیں جو ان کو نہیں آتے۔ مثال کے طور پر ان کی آنے والی فلم ”تلاش “کو ہی لے لیجئے۔ فلم میں عامر خان کا کردار ایک ایسے پولیس انسپکٹر کا ہے جو اصولوں پر سودے بازی کرنا تو دور کی بات۔ نہایت سخت گیر بھی ہے۔

ایسا پولیس افسر جو اپنی فٹنس کا خیال بھی رکھتا ہو اور ’ہر فن مولا‘ بھی ہو، اسے سوئمنگ نہ آتی ہو ایسا تو ہو ہی نہیں سکتا اور چونکہ عامر خان نے کبھی سوئمنگ پول کا رخ بھی نہیں کیا تھا، لہذا وہ اس کردار میں جان ڈالنے کی خاطر سوئمنگ سیکھنے پر بھی تیار ہو گئے اور اتنی جلدی سوئمنگ سیکھی کہ ان کا انسٹرکٹر اور فلم کی ڈائریکٹر بھی حیران رہ گئیں۔

بھارتی خبر رساں ادارے آئی اے این ایس کو اپنے خیالات سے آگا ہ کرتے ہوئے فلم کی ڈائریکٹر ریما کاگتی کہتی ہیں: ’سوئمنگ‘ ایسی چیز ہے جس کے لئے بہت سا وقت اور پریکٹس چاہئے لیکن بہت کم وقت میں عامر کو سوئمنگ کرتا دیکھ کر میں تو حیران رہ گئی۔۔ بلکہ میں ہی کیا فلم کا پورا یونٹ ہی عامر کی سوئمنگ کا ’فین‘ ہو گیا۔ عامر خان کا ’انڈر واٹر‘ سوئمنگ سین خاص طور پر لند ن میں پکچرائز کیا گیا ہے۔“

فلم یونٹ کے ایک ممبر نے اخبار ’مڈ ڈے‘ کو بتایا ’پرفیکٹ خان‘ جو انسپکٹر سرجن سنگھ شیخاوت کا کردار نبھا رہے ہیں راتوں کو گلیوں میں گشت کرنے والے پولیس والوں سے بھی ملتے رہے اور ان سے کردار کی باریکیاں سمجھیں۔ ”تلاش“ میں زیادہ تر سین رات کے وقت فلمائے گئے ہیں وہ بھی آؤٹ ڈور۔ سو عامر خان نکل پڑے گلی کوچوں میں پیٹرولنگ کرتے پولیس والوں سے ملاقات کرنے اور ان سے بات چیت کر کے کام اور ان جگہوں کے بارے میں، جہاں وہ زیادہ جاتے ہیں، معلومات حاصل کیں۔“

ہر شعبے کی طرح فلم کی پروموشن میں بھی عامر کی دلچسپی کچھ کم نہیں۔ لہذا انہوں نے ”سونی“ ٹی وی پر دکھائے جانے والے مقبول شو ”سی آئی ڈی“ کی خصوصی ایپی سوڈز میں حصہ لیا اور شو کی ریٹنگ میں اضافہ کیا۔ کسی کامیاب شو میں اس انداز سے پروموشن غالباً پہلا تجربہ ہے۔

ہماری طرف سے دی گئی ان معلومات سے آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ آخر عامر خان ’مسٹر پرفیکٹ‘ کیوں ہیں۔ یہ ان کی کام سے لگن، دلچسپی یا یوں کہہ لیجئے کہ کام سے محبت ہی تو ہے جس نے عامر خان کو ’مسٹر پرفیکٹ ‘ بنایا ہے۔ ریما کاگتی کی ڈائرکٹ کی ہوئی فلم ’تلاش‘ جس کی کاسٹ میں عامر خان کے علاوہ رانی مکھر جی اور کرینہ کپور شامل ہیں، اگلے جمعہ یعنی 30 نومبر کو نمائش کے لئے پیش کی جائے گی۔

عامر خان ’مسڑ پرفیکٹ‘ کیوں ہیں؟

چار ملکی ٹورنامنٹ: آسٹریلیا پہلے پاکستان تیسرے نمبر پر

چار ملکی ہاکی ٹورنامنٹ میں تیسری پوزیشن کے لیے کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے بھارت کو دو کے مقابلے میں پانچ گول سے ہرا دیا۔ ایک روز قبل ہونے والے میچ میں بھارت نے پاکستان کو تین، پانچ سے شکست دی تھی جو کہ ٹورنامنٹ میں پاکستان کی تیسری مسلسل شکست تھی۔

پرتھ میں کھیلے جانے والے نائن اے سائیڈ سپر سیریز کی فاتح آسٹریلیا کی ٹیم رہی جس نے انگلینڈ کو پانچ، دو سے شکست دی۔ یہ چاروں ٹیمیں اب یکم دسمبر سے آسٹریلیا میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ شرکت کریں گی۔

چار ملکی ٹورنامنٹ: آسٹریلیا پہلے پاکستان تیسرے نمبر پر

دوسری شادی کی خواہش والوں کی مانگ .....


لڑکے کم پڑ گئے ہیں دوسری شادی کے خواہش مند ہمت کرکے گھر سے باہر نکلیں

زبیدہ آپا-- ماہر ُکک، 4 ہزار ٹی وی شوز کی میزبان

کپڑوں پر تیل کے داغ لگ جائیں تو کیا کریں؟ فریج میں کسی قسم کی مہک بس جائے تو اس کا کیا حل ہے؟ اور بچوں کے پیٹ یا ’کان میں درد ہو تو کیا ٹوٹکا آزمایا جائے؟‘ یہ وہ چھوٹے چھوٹے مسائل ہیں جو پاکستان کی کم و بیش ہر خاتون خانہ کو درپیش ہوتے ہیں۔ پہلے کی خواتین اِن مسائل کے حل کے لئے پریشان ہوتی ہوں تو ہوں، آج ان مسئلوں سے نمٹنے کے لئے ’زبیدہ آپا‘ کے ٹوٹکے آزماتی ہیں۔

زبیدہ طارق، عرف زبیدہ آپا، وہ شخصیت ہیں جن کو پاکستان کا ہر گھرانہ جانتا ہےاور اِس شہرت کی وجہ اُن کے وہ ٹوٹکے ہیں جو زبیدہ آپا ٹی وی کے اکثر’پکوان شوز‘ یا ’مارننگ شوز‘ میں سب کو بتاتی ہیں۔ مسز زبیدہ طارق نے لگ بھگ 18 سال پہلے کوکنگ ایڈوائرز کی حیثیت سے شوبز میں قدم رکھا اور اپنے کوکنگ شوز کے ذریعے اِس قدر ہردلعزیز ہوئیں کہ دیکھتے ہی دیکھتے ایک فیملی ممبر کی حیثیت اختیار کر گئیں۔ چونکہ، وہ بہت اچھی کک بھی ہیں لہذا اُن کی بتائی ہوئی کھانوں کی ترکیبیں کس گھر میں استعمال نہیں ہورہیں۔

زبیدہ طارق جس فیملی سے تعلق رکھتی ہیں، پاکستان کی مایہ ناز مصنفہ فاطمہ ثریا بجیا، منفرد لہجے کی شاعرہ زہرہ نگاہ اور ہر خاص و عام میں مقبول قلم کار، شاعر، مزاح نگار، مصور اور اداکار انور مقصود بھی اسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ جی ہاں، زبیدہ طارق انہی نامور شخصیات کی سگی بہن ہیں۔ دس بہن بھائیوں میں زبیدہ آپا کا نواں نمبر ہے۔

زبیدہ طارق کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے عمر کے پچاس سال گھر کی چار دیواری میں رہ کر گزارے اور اس کے بعد جو ایک مرتبہ ٹی وی پر آئیں تو پھر چھاتی چلیں گئیں۔ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر مختلف انٹرویوز کے دوران انہوں نے جو ذاتی معلومات لوگوں سے شیئر کی ہیں ان کے مطابق، ’میرے میاں ایک معروف ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازم تھے، آئے دن گھر میں سو، ڈیڑھ سو افراد کی دعوتیں ہوتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ، ’مجھے کھانا پکانے کا شوق تھا۔ لہذا، اچھے کھانے پکایا کرتی تھی۔ ان بڑی بڑی دعوتوں کا انتظام ہمیشہ میں نے خود سنبھالا، کبھی کسی کیٹرنگ سروس سے مدد نہیں لی۔ اس کامیابی کی وجہ یہ تھی کہ میں نے اپنی والدہ اور نانی سے بہت کچھ سیکھا تھا، پھر تجربات کا شوق بھی تھا۔ لہذا، میرے بنائے ہوئے کھانے سب کو پسند آتے تھے‘۔ وہ اپنے بارے میں بتاتے ہوئے مزید کہتی ہیں، ’کھانا پکانے کا ہنر میرے کام آیا اور جس دن میرے شوہر ریٹائر ہوئے، اس سے اگلے دن میں نے اسی کمپنی میں ایڈوائزری سروس کی انچارج کی حیثیت سے کام سنبھال لیا۔ وہاں میں نے 8 سال تک کام کیا، ’تقریناً سارے ہی نجی ٹی وی چینلز سے ککری شوز، ٹاک شوز اور مارننگ شوز کئے، ان کی تعداد تقریباً 4000 بنتی ہے‘۔

نیکسس 7 اینڈرائیڈ صارفین کی اولین پسند

گوگل کی جانب سے چند ماہ قبل متعارف کرائے جانے والی پہلی نیکسس ٹیبلیٹ نے جہاں اپنے فیچرز کے حوالے سے دنیا بھر میں دھوم مچا دی وہیں اس کی قیمت نے اسے اینڈرائیڈ کے مداحوں کی پہلی ترجیح بھی بنا دیا۔

نیکسس 7 جو تائیوان کی کمپنی ایسوس نے تیار کیا ہے اسے پہلے 8GB اور 16GB کے ماڈلز میں پیش کیا گیا جن کی قیمت 199$ اور 249$ مقرر کی گئی تھی۔ لیکن حال ہی میں کمپنی نے 32GB ماڈل اور HSPA+ (موبائل سم کے ساتھ) نئے ماڈل پیش کیے جس کے بعد ان کی قیمتیں کچھ یوں ہیں
8GB ماڈل (اب دستیاب نہیں ، خیال کیا جارہا ہے کہ جلد اسے 99$ میں دوبارہ پیش کیا جائے گا)
16GB ماڈل قیمت 199$
32GB ماڈل قیمت 249$
32 GB ماڈل سم کی سہولت کے ساتھ قیمت 299$

گوگل کی جانب سے یہ ٹیبلیٹ پاکستان میں فروخت کے لیے پیش تونہیں کی گئی لہذا دکاندار اس ٹیبلیٹ کے لیے اپنی مرضی کے دام وصول کررہے ہیں۔ 8GB ورژن کم و بیش 26 ہزار روپے اور 16GB ورژن 30 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔

ایسوس کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اکتوبر کے مہینے میں کمپنی نے 10 لاکھ سے زائد ٹیبلیٹ تیار کیں جو موجودہ کھپت پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں، بہت سے دکاندار اور آن لائن سٹور تمام نیکسس 7 ٹیبلیٹس بیچ چکے ہیں اور مزید ٹیبلیٹس آنے کا انتظار کررہے ہیں۔ خیال کیا جارہا ہے کہ دسمبر کے مہینے میں نیکسس 7 کی فروخت میں مزید اضافہ ہوگا، ڈجی ٹائمز کے مطابق 2012 میں کم و بیش 50 لاکھ نیکسس 7 ٹیبلیٹس فروخت ہونگی۔

کیا آپ بھی نیکسس 7 خریدنے کا ارادہ رکھتےہیں؟


نیکسس 7 اینڈرائیڈ صارفین کی اولین پسند

اتوار, نومبر 25, 2012

لٹل ماسٹر اہلیہ کی باؤلنگ سے گھبراتے ہیں

سچن ٹنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی ایک تقریب کے دوران
نئی دہلی: کرکٹ کے میدان میں باؤلرز کے چھکے چھڑانے والے لٹل ماسٹر سچن ٹنڈولکر اہلیہ کی فاسٹ باؤلنگ سے گھبرا جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ناراض بیوی کا سامنا باؤنسر کھیلنے سے زیادہ مشکل ہے۔

بھارت کے ماسٹر بلاسٹر بلے باز سچن ٹنڈولکر میدان میں تو باؤلرز کی پٹائی کرتے نہیں تھکتے لیکن کرکٹ کا یہ شیر بھی دیگر مردوں کی طرح گھر میں بھیگی بلی ہے جس کا اعتراف سچن ٹنڈولکر نے نئی دہلی میں ایک تقریب کے دوران کیا۔

لٹل ماسٹر نے بتایا کہ وہ باؤنسر سے تو بچ سکتے ہیں لیکن بيوی کے غصے سے نہيں۔ کیونکہ فاسٹ باؤلرز کو کھیلنا ناراض بیوی کو منانے سے زیادہ آسان ہے۔ 

سچن ٹنڈولکر نے اپنی اہلیہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انجلی نے کيريئر کے اتار چڑھاؤ ميں ان کا بھرپور ساتھ ديا ہے۔

لفظ میرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے

مر بھی جاؤں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے۔

اردو کی منفرد لہجے کی شاعرہ پروین شاکر کا 24 نومبر کو اٹھاون واں جنم دن منایا گیا۔

پروین شاکر 24 نومبر 1954ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ منفرد لہجے کے باعث بہت کم عرصہ میں انہیں وہ شہرت حاصل ہوئی جو بہت کم لوگوں کو حاصل ہو پاتی ہے۔

انگریزی ادب میں جامعہ کراچی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور سی ایس ایس کرنے کے بعد کسٹمز اسلام آباد میں خدمات انجام دیں۔ پروین شاکر نے 1991ء میں ہاورڈ یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ دسمبر 1994ء میں ٹریفک کے ایک حادثہ میں اسلام آباد میں 42 سال کی عمر میں مالک حقیقی سے جا ملیں۔ پروین شاکر کی شاعری کا موضوع محبت اور عورت ہے۔ خوشبو، صد برگ، خودکلامی، انکار اور ماہ تمام ان کی شاعری کے مجموعے ہیں۔

  لفظ میرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے، پروین شاکر کی 58 ویں سالگرہ منائی گئی

امام حسینؓ کی شہادت پر انسانیت فخر کرتی رہے گی، زارا شیخ

زارا شیخ کی فائل فوٹو
اداکارہ زارا شیخ نے کہا ہے کہ حضرت امام حسینؓ نے اسلام کی صحیح معنوں میں بقا کی خاطر جام شہادت نوش کیا۔

واقعہ کربلا اور شہادت حسینؓ موجودہ دور کی تمام تر سچائیوں، خوبصورتیوں اور عظمتوں کی بنیاد ہے اور انسانیت ہمیشہ شہادت امام عالی مقام پر فخر کرتی رہے گی۔ آج پوری دنیا میں جمہوریت، حریت اور انسانی حقوق کی جدوجہد میں ایسی کوئی مثال پیش نہیں کی جا سکتی جس میں سچائی، حق کی خاطر کسی نے وہ قربانی دی ہو جو سیدنا امام عالی مقام اور ان کے عظیم خاندان نے دی ۔

سیدنا امام عالی مقام انسانی تاریخ کی وہ عالی مرتبت شخصیت تھے جن کی تربیت خود حضور اکرمﷺ اور حضرت علیؓ نے کی۔ زارا شیخ نے کہا کہ موجودہ دور میں آج ہم سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کمزور اور بے بس ہیں کیونکہ ہم نے اپنے کردار اور زندگی سے امام حسینؓ کو الگ کر رکھا ہے۔

گوگل پاکستان سمیت نجی ویب سائٹس ہیک

گوگل پاکستان سمیت ملک کی سینکڑوں سرکاری اور نجی ویب سائٹس ہیک کرلی گئیں۔ گوگل پاکستان کی ویب سائٹ کو ہیک کر لیا گیا ہے۔ ترک ہیکرز نے دعوٰی کیا ہے کہ انہوں نے گوگل پاکستان کی ویب سائٹ ہیک کی ہے۔ پاکستانی پورٹل کے ہیک کئے جانے کے بعد ملک میں گوگل کا انٹرنیشنل پورٹل فعال ہے۔ 

پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کا کہنا ہے کہ گوگل پاکستان کی ویب سائٹ کو ری کنسٹرکٹ کر کے بحال کردیا گیا ہے۔

غیرملکی ایجنسی کے مطابق پاکستان کی کل 285 ویب سائٹس ہیک کی گئی ہیں۔ جن میں سرکاری اور غیر سرکاری دونوں ویب سائٹس شامل ہیں۔ ہیک کی جانے والی ویب سائٹس میں پاکستان کے اہم سرکاری اداروں کی ویب سائٹس بھی شامل ہیں۔

گوگل پاکستان سمیت نجی ویب سائٹس ہیک کرلی گئیں

سپر ہاکی سیریز: پاکستان کو بھارت سے شکست

چار ملکی ہاکی ٹورنامنٹ میں بھارت نے پاکستان کو دو کے مقابلے میں پانچ گول سے شکست دے دی۔ آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں جاری نائن اے سائیڈ سپر سیریز میں بھارت کھیل کے آغاز ہی سے پاکستان پر حاوی رہا اور دوسرے ہی منٹ میں پہلا گول کے برتری حاصل کرنے کے کچھ ہی دیر بعد دوسرا گول بھی کردیا۔

پاکستان کی طرف سے پہلا گول پہلے ہاف میں کیا گیا لیکن اس وقت تک بھارت تین گول کرچکا تھا۔ دوسرے ہاف میں بھی بھارتی ٹیم پوری طرح کھیل پر چھائی رہی اور مخالف ٹیم کو صرف ایک گول ہی کرنے دیا جب کہ خود اس نے دو مزید گول داغ دیے۔ ٹورنامنٹ میں یہ پاکستان کی تیسری مسلسل ناکامی ہے۔ اس سے قبل گرین شرٹس کو آسٹریلیا اور انگلینڈ بھی کو شکست دے چکے ہیں۔ پاکستان کی قومی ہاکی ٹیم اس ٹورنامنٹ کے بعد یکم دسمبر سے چیمپیئنز ٹرافی میں شرکت کرے گی۔
 

پاکستان کی ’خاموش ہیرو‘ کیلئے بین الاقوامی میڈیا ایوارڈ

جرمن ڈاکٹر روتھ فاؤ
رواں برس جرمنی میں ’خاموش ہیرو‘ کا بین الاقوامی میڈیا ایوارڈ ’بامبی‘ پاکستان میں گزشتہ پچاس برسوں سے جذام کے مرض کے خلاف برسر پیکار خاتون ڈاکٹر روتھ فاؤ کو دیا گیا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر جذام کی مشہور ڈاکٹر روتھ فاؤ کو یہ میڈیا پرائز جرمنی کے شہر ڈوسلڈورف ميں منعقدہ ايک تقريب ميں دیا گیا، جہاں دنیا بھر سے ٹیلی وژن اور فلم کی ایک ہزار سے زائد شخصیات جمع تھیں۔ جرمنی کے بین الاقوامی ٹیلی وژن اور میڈیا ایوارڈز یعنی بامبی انعامات جرمنی میں ایمی ایوارڈز کے برابر ہیں۔ یہ ایوارڈز فلم، ٹیلی وژن، موسیقی، کھیل اور اسی طرح دیگر شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں خدمات انجام دینے والی شخصیات کو دیے جاتے ہیں۔ رواں برس 19 کیٹیگریز میں یہ انعامات دیے گئے ہيں۔ امسالہ ’خاموش ہیرو‘ کا ایوارڈ 83 سالہ ڈاکٹر روتھ فاؤ کو دیا گیا۔ اس کے علاوہ ’بامبی ایوارڈ‘ حاصل کرنے والوں میں خلاء سے چھلانگ لگانے والے فیلیکس باؤم گارٹنر اور ہالی وڈ کی مشہور اداکارہ سلمیٰ ہائیک شامل ہیں۔

روتھ فاؤ کی 50 سالہ کوششوں کی وجہ سے پاکستان میں جذام کے مریضوں کی تعداد میں ڈرامائی کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس مرض پر ابھی تک پوری طرح قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

دوسری عالمی جنگ کی دہشت کے بعد ڈاکٹر روتھ فاؤ نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنی زندگی انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کر دیں گی۔ جرمنی کے سابق دارالحکومت بون میں ڈاکٹر بننے کے دوران سن 1957ء میں انہوں نے Daughters of the Heart of Mary نامی کلیسائی گروپ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ یہ مسیحی تنظیم فرانسیسی انقلاب کے دوران قائم کی گئی تھی۔ ڈاکٹر فاؤ کا پاکستان جانا اور وہاں فلاحی کام کرنا محض ایک اتفاق تھا۔

سن 1960ء میں انہیں بھارت میں کام کرنے کے لیے جانا تھا لیکن ویزے کے مسائل کی وجہ سے انہیں کراچی میں پڑاؤ کرنا پڑا۔ اسی دوران انہیں جذام سے متاثرہ افراد کی ایک کالونی میں جانے کا موقع ملا۔ مریضوں کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ پاکستان میں ہی رہیں گی اور ایسے مریضوں کی مدد کریں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ مریضوں کی حالت قابل رحم تھی۔ وہاں کے باتھ روم گندگی سے بھرے پڑے تھے اور مریضوں کے جسموں پر جوئیں رینگ رہی تھیں اور انہیں یہ بھی معلوم نہیں ہوتا تھا کہ چوہے ان کے جسموں کو کاٹ رہے ہوتے تھے۔ وہ کہتی ہیں، ’’مجھے یوں محسوس ہوا کہ یہ لوگ ابھی تک پتھر کے زمانے میں رہتے ہیں اور جانوروں کی طرح رینگتے ہیں۔ وہ لوگ اپنی قسمت سے مطمئن تھے لیکن یہ ان کی قسمت نہیں تھی۔ وہ اس سے بہت بہتر اور خوش زندگی گزار سکتے تھے۔‘‘

اس کے بعد سن 1963ء میں ڈاکٹر روتھ فاؤ کا قائم کردہ کلینک جلد ہی جذام سے متاثرہ افراد کے لیے ايک دو منزلہ ہسپتال میں تبدیل ہو گیا اور رفتہ رفتہ پاکستان بھر میں اس کی شاخیں کھول دی گئیں۔ ان کے قائم کیے گئے ہسپتال میں نہ صرف ڈاکٹروں کو تربیت دی گئی بلکہ ہزاروں مریضوں کا علاج بھی کیا گیا۔ ان کی انہی کاوشوں سے متاثر ہو کر حکومت پاکستان نے سن 1968ء میں جذام کے مرض پر قابو پانے کے لیے ایک قومی پروگرام کا آغاز بھی کیا تھا۔ 

سن 1929ء میں جرمن شہر لائپزگ میں پیدا ہونے والی روتھ فاؤ اس وقت 17 برس کی تھیں، جب انہوں نے مشرقی جرمنی سے سرحد پار کر کے مغربی جرمنی آنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ماضی کے مغربی جرمنی میں داخلے کے لیے وہ مسلسل دو دن اور دو راتیں چلتی رہی تھیں۔ خوشحال زندگی گزارنے کے لیے اتنی مشکلات کا سامنا کرنے والی روتھ فاؤ آج پاکستانی صوبہ سندھ اور خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ 

پاکستان کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے روتھ فاؤ کہتی ہیں، ’’مجھے پاکستان میں کبھی بھی کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوا۔ میں نے لوگوں کی خدمت کے لیے شمال مغربی قبائلی علاقوں میں بھی کام کیا ہے، جہاں زیادہ تر لوگ مجھے میرے کام کی وجہ سے جانتے ہیں اور کبھی بھی کسی نے میرے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش نہیں کی۔‘‘

جرمن میڈیا پرائز پاکستان کی ’خاموش ہیرو‘ کے نام

مصر میں ججوں کی ہڑتال

مصر میں ججوں نے صدر مرسی کی جانب سے اختیارت حاصل کرنے کے صدراتی حکم کو تنقید کا نشانے بناتے ہوئے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ایک ہنگامی اجلاس میں ججوں کی یونین نے صدر مرسی پر زور دیا کہ وہ اختیارات میں اضافے کے لیے جاری کیا جانے والا فرمان واپس لیں کیونکہ یہ عدلیہ کی آزادی پر غیر معمولی حملہ ہے۔ ہڑتال کے دوران عدالتیں اور پراسیکیوٹرز احتجاجاً کام نہیں کریں گے۔ 

صدراتی حکم نامے میں عدالت کو آئین ساز اسمبلی کو ختم کرنے کے اختیارات پر قدغن لگائی گئی ہے۔ مصر کی آئین ساز اسمبلی ملک کے لیے نیا آئین بنا رہی ہے۔

ادھر مصر کی حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے صدر محمد مرسی کے اس حکم نامے کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ حزب اختلاف نے کہا کہ وہ صدر مرسی کو وسیع اختیارات واپس کرنے کے لیے ایک ہفتے کا دھرنا دیں گے۔ جمعہ کو دارلحکومت قاہرہ کے تحریر سکوائر بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہوئے تھے لیکن انہیں سنیچر کی صبح تک منتشر کر دیا گیا۔ جس کے لیے پولیس نے آنسو گیس استمعال کی۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ آئندہ منگل کو تحریر سکوائر پر ایک بڑے احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔ 

جمعہ کو صدر محمد مرسی نے قاہرہ میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مصر کو ’آزادی اور جمہوریت‘ کی راہ پر لے جا رہے ہیں اور وہ ملک کے سیاسی، اقتصادی اور سماجی استحکام کے محافظ ہیں۔ صدارتی حکم نامے کے مطابق اب کوئی بھی صدر کے بنائے ہوئے قوانین، کیے گئے فیصلوں اور جاری کیے گئے فرمان کو چیلنج نہیں کر سکے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ صدارتی اقدامات عدالتی یا دیگر کسی بھی ادارے کی جانب سے نظرِ ثانی سے مبرا ہوں گے۔ 

اس کے ساتھ ہی ان افراد کے مقدمات کی دوبارہ سماعت کا راستہ کھل گیا جو سنہ 2011 میں حسنی مبارک کی حکومت کا تختہ پلٹنے والی تحریک میں قتل کے الزام میں مجرم پائے گئے تھے۔

حزب اختلاف کا کہنا ہے صدر مرسی حسنی مبارک کی طرح آمر بن رہے ہیں حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ صدر کا یہ اقدام حکومت کی قانونی حیثیت کے خلاف بغاوت ہے اور صدر نے خود کو مصر کا نیا ’فرعون‘ بنانے کی کوشش کی ہے۔۔

دسویں نمبر پر بیٹنگ اور سنچری کا نیا ریکارڈ

دوسری اننگز میں بنگلہ دیش کے چھ وکٹ گر چکے ہیں اور اب بھی وہ 35 رنز سے پیچھے ہے۔ بنگلہ دیش کی دوسری اننگز میں شروعات اچھی نہیں رہی اور ایک وقت 82 رنز پر اس کے پانچ وکٹیں گر چکی تھیں۔ لیکن پھر شکیب الحسن اور ناصر حسین نے مل کر اننگز کو سنبھالا۔ شکیب الحسن نے جارحانہ انداز میں بلے بازی کرتے ہوئے 97 رنز بنائے اور چوتھے دن کھیل کے آخری اوور میں پرمال کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔ ان کے آوٹ ہونے کے ساتھ ہی چوتھے دن کے کھیل کے خاتمے کا اعلان کر دیا گیا۔

چوتھے دن ویسٹ انڈیز نے اپنی پہلی اننگز میں چار وکٹ کے نقصان پر 564 رنز سے آ گے کھیلنا شروع کیا اور جب چندر پال کے 150 رنز پورے ہوئے تو ویسٹ انڈیز نے اپنی اننگز کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔ تیسرے دن شکیب الحسن کو کوئی وکٹ نہیں مل سکی تھی لیکن چوتھے دن گرنے والے چاروں وکٹیں ان کے ہی حصے میں آئیں۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے میرن سیموئلس نے تیسرے دن اپنی ڈبل سنچری مکمل کی جو کہ ان کی پہلی ڈبل سنچری ہے۔ وہ چائے کے وقفے کے بعد 260 رنز بنا کر روبیل حسین کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔ تیسرے دن صبح پہلے آوٹ ہونے والے کھلاڑی ڈیرن براوو تھے انہوں نے بھی سنچری مکمل کی۔ براوو 127 رنز بناکر سہاگ غازی کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔ 

ابوالحسن نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں نیا ریکارڈ قائم کیا
 میچ کے دوسرے دن بنگلہ دیش کی پوری ٹیم 387 رنز بناکر آؤٹ ہو گئی تھی۔ اور بنگلہ دیش اننگز کی خاص بات ابوالحسن کی سنچری تھی۔ ابوالحسن نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں دسویں نمبر پر بلے بازی کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ کی 145 سالہ تاریخ میں وہ دوسرے ایسے کھلاڑی ہیں جنھوں نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں دسویں نمبر پر بلے بازی کرتے ہوئے سنچری سکور کی ہے۔  اس سے قبل سنہ 1902 میں آسٹریلیا کے ریگل ڈف نے یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا۔ بنگلہ دیش کے شہر کھلنا میں جاری دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن ابوالحسن نے سنچری مکمل کر لی تھی اور جمعرات کو انہوں نے اپنے سکور میں مزید تیرہ رنز کا اضافہ کیا اور اس طرح وہ اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں دسویں نمبر پر سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔ جواب میں ویسٹ انڈیز کی اچھی شروعات نہیں رہی اور ان کے دونوں اوپنرز کرس گیل اور کیورن پاول بالترتیب پچیس اور تیرہ رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد ڈیرن براوو اور میرلن سیموئل نے اننگز کو سہارا دیا اور دوسرے دن کے اختتام پر ویسٹ انڈیز نے دو وکٹ کے نقصان پر 241 رنز بنائے۔
میرلن سیموئلس کی پہلی ڈبل سنچری

اس سے قبل بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بنگلہ دیش کی شروعات اچھی نہیں رہی اور ایک سو ترانوے رنز پر اس کے آٹھ کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ پھر محمداللہ کے ساتھ ابوالحسن نے ایک سو چوراسی رنوں کی شراکت داری قائم کی۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے فیڈل ایڈوارڈ نے شاندار بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوے رنز کے عوض چھ کھلاڑی آؤٹ کیے۔ اس کے علاوہ کپتان ڈیرن سیمی اور ویرا سیمی پرمال نے بالترتیب تین اور ایک وکٹ حاصل کی۔

دوسرا ٹیسٹ؛ بنگلہ دیش کی حالت کمزور

سعودی خواتین کی ’جاسوسی‘ پر ہنگامہ

سعودی عرب میں ملک سے باہر مقیم سعودی خواتین کی نقل و حرکت کے بارے میں ان کے گھر کے مردوں کو ایس ایم ایس کے ذریعہ از خود اطلاع ملنے کے معاملے پر ٹوئٹر پر زبردست بحث جاری ہے۔ بیرون ملک سفر کرنے والی سعودی خواتین کی نقل و حمل کے بارے میں اطلاع ان کے گھر کے مردوں کو ایک ایس ایم ایس کی شکل میں ملے گی۔ اس بات کے سامنے آنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سعودی حکومت کڑی تنقید کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ اس سروس کی طرف لوگوں کی توجہ اس وقت گئی جب اپنی بیوی کے ساتھ سفر پر جانے والے ایک شخص کو ریاض سے روانہ ہوتے ہی فون پر پیغام موصول ہوا کہ ان کی اہلیہ ریاض کے ہوائی اڈے سے روانہ ہو گئی ہیں۔ اس سے پہلے ایس ایم ایس کی یہ سہولت سعودی عرب کے ان مرد شہریوں کو دی جاتی تھی جو اس کا مطالبہ کرتے تھے۔ ایسے لوگوں کو ان کی بیویوں یا خاندان کی دیگر خواتین کے ملک سے باہر جانے پر پیغامات ملتے تھے۔ لیکن فی الحال یہ پیغام ان لوگوں کو بھی موصول ہو رہے ہیں جنہوں نے اس کی درخواست نہیں دی ہے۔ ٹوئٹر کے پر بعض صارفین نے سعودی حکومت کے اس اقدام کا مذاق اڑایا ہے اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے گزشتہ برس الیکٹرونک پاسپورٹ کی سہولت کا اجراء کیا تھا اور یہ ایس ایم ایس الرٹ اسی پالیسی کا حصہ ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ای پاسپورٹ شہریوں کو سفر سے متعلق تیاری کرنے میں آسانی فراہم کرتا ہے اور ایسا کرنے کے لیے انہیں بار بار پاسپورٹ کے دفتر نہیں جانا پڑتا ہے۔

سعودی خواتین کی ’جاسوسی‘ پر ہنگامہ

ہفتہ, نومبر 24, 2012

Show desktop icon غائب، کیا کریں

اگر آپ کے Quick Launch toolbar سے
Show desktop icon کسی وجہ سے ختم یعنی ڈیلیٹ ہوجائے تو ایسے کریں کہ

1- سٹارٹ Start میں جا کر،
2- رَن Run پر کلک کریں۔
3- جو ڈبہ کھلے گا اس میں notepad لکھیں اور اوکے OK کا بٹن دبائیں۔
4- نوٹ پیڈ کا جو نیا صفحہ کُھلے گا اس میں مندرجہ ذیل کمانڈ کاپی کرکے پیسٹ کریں۔
[Shell]
Command=2
IconFile=explorer.exe,3
[Taskbar]
Command=ToggleDesktop

یہ کرنے کے بعد بائیں طرف فائل مینیو میں جاکر Save As پر کلک کریں، اس بات کا خیال رکھیں کہ فائل آپ نے ڈیسک ٹاپ desktop پر محفوظ Save کرنی ہے۔ اور فائل کا نام Show desktop.scf دینا ہے۔ جیسے ہی آپ فائل ڈیسک ٹاپ پر محفوظ Save کریں گے ڈیسک ٹاپ پر Show desktop icon بن جائے گا، آپ اسے وہاں سے اپنے ماؤس کے ذریعے Quick Launch toolbar میں ڈال لیں۔

موٹر وے کے بیچوں بیچ رہائشی چینی جوڑا

بیجنگ… این جی ٹی… اپنے گھر سے محبت کسے نہیں ہوتی لیکن اس چینی میاں بیوی کے تو کیا ہی کہنے ہیں، جنہوں نے موٹر وے کی تعمیر کے لئے اپارٹمنٹ خالی کر دینے کا فیصلہ رد کر دیا۔ 

کہانی صرف یہیں تمام نہیں ہوئی بلکہ جب اس چینی جوڑے نے حکومت کی جانب سے مناسب رقم نہ ملنے پر اپنا اپارٹمنٹ چھوڑ دینے سے انکار کر دیا تو حکومت نے بھی بلڈنگ کے ارد گرد ہی موٹروے تعمیر کر دی۔ اب یہ عمر رسیدہ جوڑا سڑک کے بیچ رہائش اختیار کئے ہوئے ہے۔
 

سپر ہاکی سیریز: انگلینڈ نے پاکستان کو 4-2 سے ہرا دیا

نائن اے سائیڈ سپر ہاکی سیریز میں انگلینڈ نے پاکستان کو 4-2 سے شکست دے دی۔ پرتھ میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے جارحانہ آغاز کیا، حسیم خان اور عمر بھٹہ کے گولز کی بدولت پاکستان کو پہلے ہاف کے اختتام پر 2-1 کی برتری حاصل تھی، لیکن انگلینڈ نے دوسرے ہاف میں بہتر کارکردگی دکھا کر میچ جیت لیا۔ 

انگلینڈ کی جیت میں نک کیٹلین کا کردار اہم تھا جنہوں نے 4 میں سے 2 گول کئے۔ یہ پاکستان کی مسلسل دوسری شکست ہے، پاکستان ٹیم ایونٹ کے آخری گروپ میچ میں آج بھارت کا سامنا کرے گی۔

سپر ہاکی سیریز: انگلینڈ نے پاکستان کو 4-2 سے ہرا دیا

لاوارث ٹائیگر بچوں کو نئی ماں مل گئی

روس میں ٹائیگر کے تین بچوں کو نئی ماں مل گئی ہے، مگر وہ شیرنی نہیں بلکہ جرمن نسل کی سفید شیفرڈ کتیا ہے، جس کا نام تالیم ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ یہ بچے روس کے بحیرہ اسود کے ایک تفریحی قصبے سوچی کے چڑیا گھر میں 14 نومبر کو پیدا ہوئے تھے۔ پیدائش کے بعد نر بچوں کے نام اولیمپ اور دار جب کہ مادہ ٹائیگر کا نام تالی رکھا گیا۔ بچوں کی ماں نے، جس کا نام باگیریا ہے، جنم دینے کے بعد انہیں قبول کرنے سے انکار کر دیا، اور وہ لاوارث ہوگئے۔ باگیریا اس سے پہلے بھی دو بچوں کو جنم دینے کے بعد انہیں چھوڑ چکی ہے۔ ماضی کے تجربے کے پیش نظر چڑیا گھر کی انتظامیہ بچوں کی پیدائش سے قبل ہی ان کی نئی ماں کا انتظام کر چکی تھی۔ چنانچہ جیسے ہی شیرنی نے اپنے نوزائیدہ بچوں کو پرے دھکیلا، چڑیا گھر کی انتظامیہ نے انہیں نئی ماں کے حوالے کر دیا۔ بچوں کا باپ بھی اسی چڑیا گھر میں ہے، لیکن بچوں کی دیکھ بھال عموماً ماں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ 

چڑیا گھر کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ بچے اپنی ٹائیگر کی جبلت کا اظہار کرتے ہوئے غرانے اور پنچے مارنے سے باز نہیں رہتے، لیکن کتیا کےرویے میں ان کے لیے نرمی اور شفقت ہے۔ چڑیا گھر کی انتظامیہ کو توقع ہے کہ ٹائیگر کے بچے اپنی نئی ماں کے لیے کوئی خطرہ نہیں بنیں گے۔

یادداشت تیز کرنے کے لئے نیند پوری کریں


ایک حالیہ سائنسی تحقیق کے مطابق نیند کی کمی یاد داشت پر اثر انداز ہو تی ہے اور بہتر حافظے کے لیے نیند پوری کرنا نہایت اہم ہے۔ امریکہ میں کی گئی تحقیق کے مطابق سکول جانے والے وہ بچے جو رات کی نیند لیتے ہیں وہ سکول میں زیادہ تیزی سے اپنا سبق یاد کر لیتے ہیں۔ 
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ رات میں مکمل نیند لینے سے نہ صرف اگلے دن دماغ تر و تازہ ہوتا ہے بلکہ نیند کے دوران دماغ میں اسی سبق کو دہرانے کا عمل بھی جاری رہتا ہے اور یوں اس دن کا سبق بہتر طور پر ذہہن نشین ہو جاتا ہے۔


جمعہ, نومبر 23, 2012

چین: 90 دنوں میں دنیا کی بلند ترین عمارت کی تعمیر کا منصوبہ

اس عمارت کا نقشہ تیار کرنے والے وہی انجینیئرز ہیں جنہوں نے دبئی میں ’برج الخلیفہ‘ پر بھی کام کیا تھا۔ برج الخلیفہ 828 میٹر کے ساتھ اس وقت دنیا کی بلند ترین عمارت ہے۔ چین کی ایک تعمیراتی کمپنی نے کہا ہے کہ اس کے پاس ایک ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے جس کی مدد سے وہ دنیا کی سب سے بلند عمارت برسوں اور مہینوں میں نہیں بلکہ صرف چند ہفتوں میں تعمیر کرسکتی ہے۔ بورڈ آف سسٹین ابیل بلڈنگ کارپوریشن نے اس ہفتے تعمیرات سے متعلق ایک جریدے ’کانسٹرکشن ویک‘ کو بتایا کہ اسے سوفی صد یقین ہے کہ وہ 220 منزلہ ایک عمارت، جس کا شمار دنیا کی سب سے بلند عمارت کے طور پر کیا جائے گا، صرف 90 دنوں میں کھڑی کرسکتی ہے۔ کمپنی چین کے جنوب وسطی شہر چانگشا میں 838 میٹربلند ایک دیو ہیکل عمارت تعمیر کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جس میں 31 ہزار افراد کے رہنے کی گنجائش موجود ہوگی۔

دنیا کی اس سب سے بلند عمارت کو بنانے کے لیے پہلے سے تیار شدہ حصوں کو جوڑنے کی ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ایک دن میں پانچ منزلیں تعمیر کرے گی۔ سسٹین ایبل بلڈنگ کارپوریشن نے کہا ہے کہ وہ حکومت سے منظوری ملنے کے بعد اس سال کے آخر میں عمارت کی تعمیر شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو 90 دن کے اندر اپنی تکمیل کے بعد دنیا کی سب سے اونچی عمارت ہونے کا اعزاز حاصل کرلے گی۔ کمپنی کے بیان کے مطابق 31 ہزار افراد کی گنجائش رکھنے والی اس عمارت میں ان کے لیے ہسپتال، سکول، شاپنگ سینٹر، دفاتر اور شہری زندگی کی تمام سہولتیں موجود ہوں گی ۔

مستقبل کی اس سب سے بلند عمارت کا نقشہ برج خلیفہ تعمیر کرنے والے ماہرین نے بنایا ہے۔ دبئی میں واقعہ برج خلیفہ کا شمار اس وقت دنیا کی بلند ترین عمارت کے طور پر کیا جاتا ہے۔ یہ عمارت 828 میٹر بلند ہے جب کہ چانگشا میں بنائی جانے والی عمارت کی بلندی اس سے دس میٹر زیادہ ہوگی۔ اور اسے یہ اعزاز بھی حاصل ہوگا کہ اس کی تکمیل 90 دن کی ریکارڈ کم مدت میں ہوگی۔

چین: 90 دنوں میں دنیا کی بلند ترین عمارت تعمیر کرنے کا منصوبہ

گوگل ميپ کے ايک جزيرے کا کوئی وجود نہيں

آسٹريلوی سائنسدانوں کی ايک ٹيم نے يہ پتہ چلايا ہے کہ گوگل ميپس اور بعض دوسرے مشہور نقشوں ميں بھی ايک ايسا جزيرہ دکھايا گيا ہے جس کا کوئی وجود ہی نہيں ہے۔ ايک طبقات الارضی مہم کے دوران آسٹريليا کے سائنسدانوں نے يہ پتہ چلايا ہے کہ جنوبی بحرالکاہل کا ايک جزيرہ جسے گوگل ميپس کے عالمی نقشوں ميں دکھايا جاتا ہے، کوئی وجود ہی نہيں رکھتا۔ آسٹريلوی سائنسدانوں نے اس پراسرار جزيرے کا سراغ لگانے کی بہت کوشش کی ليکن وہ ناکام رہے۔

گوگل ارتھ اور ورلڈ ميپ ميں يہ جزيرہ سينڈی آئی لينڈ کے نام سے آسٹريليا اور فرانس کے زير حکومت نيو کيليڈونيا کے درميان دکھايا گيا ہے۔ TIMES کے ورلڈ ايٹلس ميں اس جزيرے کو سيبل آئی لينڈ کا نام ديا گيا ہے۔ ايک آسٹريلوی بحری تحقيی جہاز کے موسمياتی نقشوں ميں بھی اس جزيرے کو دکھايا گيا ہے ليکن جب اس جہاز نے جزيرے کو ديکھنے کے ليے سفر کيا تو اُسے بھی يہ جزيرہ کہيں بھی نہيں ملا۔ سڈنی يونيورسٹی کی ڈاکٹر ماريا سيٹون نے جہاز کے 25 روزہ سفر کے بعد خبر ايجنسی اے ايف پی کو بتايا: ’’يہ جزيرہ گوگل ارتھ اور دوسرے نقشوں پر دکھايا گيا ہے اور اس ليے ہم اس کی تصديق کرنا چاہتے تھے ليکن ہميں يہ جزيرہ کہيں نہيں ملا۔ ہم حيران ہيں۔ آخر نقشوں ميں يہ کيوں دکھايا گيا ہے؟‘‘

اس نظر نہ آنے والے جزيرے پر سوشل ميڈيا ميں بھی بحث شروع ہو گئی ہے۔ اس ميں چارلس لائڈ نے لکھا کہ يہ جزيرہ، ’سينڈی آئی لينڈ‘ ياہو ميپس اور بنگ ميپس ميں بھی دکھايا گيا ہے۔ ايک اور شخص نے لکھا کہ اُس نے فرانس کے ہائڈرو گرافک آفس سے يہ معلوم کرليا ہے حقيقتاً اس جزيرے کا کوئی وجود نہيں ہے اور اسے 1979 منں چارٹس سے مٹا ديا گيا تھا۔

گوگل نے اس بارے ميں کہا کہ وہ اپنے نقشوں کے بارے ميں آراء کو خوش آمديد کہتا ہے اور وہ لوگوں اور مستند ساتھيوں سے ملنے والی معلومات کو گوگل ميپس ميں جگہ دينے کی مسلسل کوشش کرتا رہتا ہے۔ گوگل کے ايک ترجمان نے خبر ايجنسی اے ايف پی کو بتايا کہ وہ قابل اعتماد پبلک اور تجارتی ڈيٹا کی مدد سے اپنے استعمال کرنے والوں کو نقشوں کے بارے ميں تازہ ترين اور بھرپور معلومات فراہم کرتے ہيں۔ ترجمان نے يہ بھی کہا کہ نقشوں اور جغرافيے کے بارے ميں ايک دلچسپ بات يہ ہے کہ دنيا مسلسل تبديل ہو رہی ہے۔

گوگل ميپ کے ايک جزيرے کا کوئی وجود نہيں

بلیو کارڈ سکیم کا جرمنی میں مستقبل

بلیو کارڈ کیا ہے؟ اس بارے میں زیادہ لوگوں نے ابھی تک کوئی خاص دھیان نہیں دیا ہے۔ یہ امریکی گرین کارڈ کا یورپی ورژن ہے۔ چونکہ یہ کارڈ نیلے رنگ کا ہے، اس لیے اسے بلیو کارڈ کہا جا رہا ہے۔

غیر ملکی ہنر مند افراد کو یورپی یونین میں ملازمتوں کے موقع فراہم کرنے والے اس پروگرام کے بارے میں جرمنی میں کوئی زیادہ دلچسپی نہیں لی جا رہی۔ شاید اس حوالے سے جرمنی کو ابھی مزید محنت کرنا ہو گی۔

اگست میں متعارف کروائے گئے اس ’جاب پرمٹ‘ کا مقصد یہ تھا کہ ملازمت کے خواہاں اعلی تربیت یافتہ افراد کو کم رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے۔ تب سے ہی ایسے ہنر مند افراد جو یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے تعلق نہیں رکھتے، انہیں ملازمتوں کے حصول کے حوالے سے درپیش مسائل میں کمی پیدا ہوئی ہے۔ بلیو کارڈ کی بدولت یونیورسٹی سے فارغ التحصیل نوجوان ایسی ملازمتیں کر سکیں گے، جن سے وہ سالانہ 44 ہزار آٹھ سو یورو تک کما سکیں گے۔ اس کارڈ سے قبل سالانہ 66 ہزار یورو تک کمانے کی اجازت تھی۔ ’جاب پرمٹ‘ جیسے بلیو کارڈ کا نام دیا جا رہا ہے، ابتدائی طور پر تین برس کے لیے جاری کیا جائے گا۔ اس کارڈ کی کامیابی کے حوالے سے جرمنی کے مختلف حلقوں میں ایک بحث جاری ہے۔ جرمن چیمبر آف انڈسٹریز اینڈ کامرس سے منسلک Stefan Hardege کے بقول یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ یہ سکیم ناکام ہو گئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جرمن حکومت کو اس حوالے سے اپنی ’جاب مارکیٹ‘ کو دلکش بنانے کے لیے مزید کوشش کرنا ہو گی تاکہ ہنر مند افراد کو زیادہ مؤثر انداز میں متوجہ کیا جا سکے۔

جرمنی میں انضمام و مہاجرت SVR نامی کونسل سے وابستہ Gunilla Fincke بھی کہتی ہیں کہ بلیو کارڈ کو ابھی سے ہی ناکام قرار دے دینا مناسب نہیں ہو گا۔ وہ کہتی ہیں کہ کئی عشروں کے بعد جرمنی کے بارے میں یہ تاثر پیدا ہوا تھا کہ یہ ایک ’نان امیگریشن‘ ملک ہے اور اب پہلی مرتبہ ایک ایسا قانون بنا دینے سے یہ توقع نہیں کرنا چاہیے کہ برسوں پرانا یہ تاثر راتوں رات ہی ختم ہو جائے گا۔

جرمنی میں ملازمتوں کے مواقع  
جرمنی میں متعدد صنعتوں میں کئی برسوں سے ہی ہنر مند افراد کی کمی پائی جا رہی ہے۔ کار سازی اور انجنیئرنگ کے علاوہ تحقیق اور نرسنگ میں بھی اعلیٰ تربیت یافتہ افراد کا نہ ہونا ایک مسئلہ تصور کیا جاتا ہے۔ Hardege کہتے ہیں کہ یہ ایسے شعبے ہیں، جہاں کئی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف یہ صنعتیں بلکہ اس کے علاوہ ٹریڈ کے شعبے میں بھی ہنر مند افراد کی کمی نوٹ کی گئی ہے۔ لیبر مارکیٹ پر تحقیق کرنے والے ایک انسٹی ٹیوٹ IZA کے ایک اندازے کے مطابق جرمنی میں 2020ء تک دو لاکھ 40 ہزار انجنیئروں کی کمی پیدا ہو جائے گی۔

کولون انسٹی ٹیوٹ برائے اقتصادی تحقیق IW سے منسلک کرسٹوف میٹزلر کے خیال میں غیر ملکی ہنر مند افراد کے لیے جرمنی میں ملازمت کرنے کے حوالے سے بلیو کارڈ ایک واضح اور مثبت اشارہ ہے۔ تاہم وہ قائل ہیں کہ اس حوالے سے ایک جارحانہ تشہیری مہم کی ضرورت بھی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی کی 12 سو پچاس کمپنیوں نے کھلے عام کہہ رکھا ہے کہ وہ غیر ملکی ہنر مند افراد کو ملازمتیں فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ڈگری اور قابلیت کو تسلیم کرنا
جرمنی میں سکونت پذیر ایسے بہت سے افراد کو ملازمتیں تلاش کرنے میں مسائل کا سامنا رہا ہے، جنہوں نے بیرون ملک سے تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ اکثر اوقات ایسے افراد کی ڈگری یا قابلیت کو سرکاری طور پر تسلیم نہں کیا جاتا رہا، اس لیے وہ اپنے شعبے میں ملازمت حاصل کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ کرسٹوف میٹزلر حکومت کی طرف اس رکاوٹ کو بھی دور کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔ اس حوالے سے 'bq-portal' نامی ایک آن لائن پلیٹ فارم تخلیق کیا گیا ہے، جہاں غیر ملکی کمپنیاں اور چیمبر آف کامرس مختلف ممالک کے نظام تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ سسٹم میں مماثلتیں تلاش کر سکتی ہیں۔

جب جرمنی میں غیر ملکی ڈگری یا قابلت کو تسلیم کیا جاتا ہے تو عمومی طور پر ان کا جرمنی میں رائج نظام تعلیم سے تقابلی جائزہ کیا جاتا ہے۔ دوسری صورت میں جرمنی میں کام کرنے والے غیر ملکی خواہشمند افراد ان خصوصی سکیموں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جن کی بدولت وہ مطلوبہ اضافی کوالیفیکیشن حاصل کر سکتے ہیں۔

بلیو کارڈ سکیم کا جرمنی میں مستقبل

اینٹ کا جواب پتھر سے

اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں

جمعرات, نومبر 22, 2012

بحیرہ جنوبی چین غیر معمولی دلچسپی کا مرکز

اس کا جغرافیائی محل وقوع، مچھلی اور تیل و گیس کے بڑے ذخائر اسے بہت زیادہ پرکشش بنانے کی اہم ترین وجوہات ہیں۔ خاص طور سے اس کے ارد گرد واقع اُن دس ریاستوں کے لیے۔

 بحیرہ جنوبی چین، چین کے جنوب میں واقع ایک سمندر ہے۔ یہ بحر الکاہل کا حصہ اور سنگاپور سے لے کر آبنائے تائیوان تک 35 لاکھ مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ پانچ ابحار ’اقیانوس، کاہل، ہند، منجمد جنوبی، منجمد شمالی‘ کے بعد بڑا آبی جسم ہے۔

اس کا جغرافیائی محل وقوع، مچھلی اور تیل و گیس کے بڑے ذخائر اسے بہت زیادہ پرکشش بنانے کی اہم ترین وجوہات ہیں۔ خاص طور سے اس کے ارد گرد واقع اُن دس ریاستوں کے لیے یہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے جو اس کے کچھ حصوں کے دعوے دار ہیں۔ ان میں چین، تائیوان، فلپائن، ملائیشیا، برونائی، ویتنام، انڈونیشیا، سنگاپور، تھائی لینڈ اور کمپبوڈیا شامل ہیں۔

بحیرہ جنوبی چین میں سینکڑوں جزائر اور ساحلی سنگستان پائے جاتے ہیں۔ ویتنامی اسے مشرقی سمندر کہتے ہیں۔ جزائر کے سب سے زیادہ متنازعہ گروپوں میں ’پاراسل جزائر‘، جنہیں چین میں Xisha اور ویتنام میں ہوانگ سا کے طور پر جانا جاتا ہے، اسپراٹلی جزائر جنہیں چین میں نانشا کوانڈو، ویتنام میں ترونگ سا جبکہ فلپائن میں کاپولان یا کالایان کہا جاتا ہے۔ یہ سمندر باقی دنیا کے لیے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ یورپ، افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کو مشرقی ایشیا سے ملاتا ہے۔ چین کی تیل کی قریب تمام برآمدات جنوبی چین کے سمندر سے پہنچتے ہیں جبکہ چین سے یورپ اور افریقہ جانے والی تمام برآمدات شمال کی سمت سے جاتی ہیں۔

برلن میں قائم انٹر نیشنل سکیورٹی امور کے ایک ماہر ’گیرہارڈ وِل‘ نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’سٹریٹیجک اور ملٹری اعتبار سے جنوبی چین کے سمندر کی ایک اہم پوزیشن ہے جو نہ صرف جنوبی مشرقی ایشیا بلکہ اس کے آس پاس کے علاقوں کو کنٹرول کرنے کے ضمن میں بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

مچھلیوں کی کثرت
بحیرہ جنوبی چین میں بہت بڑی تعداد میں مچھلیاں پائی جاتی ہیں۔ انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے مطابق جنوبی چین کے سمندر سے دنیا بھر میں مچھلیوں کے سالانہ حصول کا 10 فیصد حاصل ہوتا ہے۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ مچھلیوں کا بہت زیادہ شکار اب اس سمندر سے مچھلیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی کا سبب بن رہا ہے۔ زیادہ سے زیادہ ماہی گیروں کو اس پانی کی گہرائی میں جانے پر مجبور کیا جاتا ہے جہاں ان کا تصادم پانی کی حفاظت کرنی والی فورسز سے ہو تا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حالیہ سالوں میں بحیرہ جنوبی چین کے پانی سے مچھلیاں نکالنے والے ماہی گیروں کی گرفتاریاں اور ان کی کشتیوں کو نقصان پہنچانے جیسے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ مختلف ملکوں کی سکیورٹی فورسز ایک دوسرے کے ماہی گیروں پر حملہ آور ہوجاتی ہیں۔ مچھلی نہ صرف انسانوں کے لیے پروٹین کے حصول کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے بلکہ یہ ماہی گیری اقتصادی شعبے کی ایک اہم شاخ بن چکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2010ء میں ویتنام کی مجموعی قومی پیداوار کا 7 فیصد ماہی گیری کے ذریعے حاصل ہوا۔ فلپائن کے قریب ڈیڑھ ملین باشندے ماہی گیری کے ذریعے اپنا روزگار کماتے ہیں۔

بحیرہ جنوبی چین غیر معمولی دلچسپی کا مرکز

اجمل قصاب کو پھانسی دے دی گئی

بھارتی وزارت داخلہ کے مطابق ممبئی حملوں میں ملوث زندہ بچ جانے والے واحد مجرم اجمل قصاب کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ اجمل قصاب نے بھارتی صدر سے رحم کی اپیل کر رکھی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔ بھارتی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے ایس دھتوالی K. S. Dhatwali کے مطابق اجمل قصاب کو بھارتی شہر پونے کی Yerawada جیل میں مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے سات بجے پھانسی دی گئی۔ اجمل قصاب کو پھانسی بھارتی صدر پرنب مکھرجی کی طرف سے رحم کی اپیل مسترد کیے جانے کے بعد دی گئی ہے۔ صدر کی جانب سے یہ اپیل 6 نومبر کو مسترد کی گئی تھی۔

اجمل قصاب کو موت کی سزا دینے کی تصدیق وزیر داخلہ سوشیل کمار شینڈے نے بھی کی ہے۔ سوشیل کمار شینڈے کے مطابق 8 نومبر کو قصاب کو پھانسی کی سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اجمل قصاب کا ڈیتھ وارنٹ بھی 8 نومبر کو جاری کیا گیا تھا۔ پھانسی دینے کے لیے اجمل قصاب کو ممبئی کی آرتھر روڈ جیل سے پونے کی یراواڈا جیل منتقل کیا گیا تھا۔

رواں برس اگست میں بھارتی سپریم کورٹ نے قصاب کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ قبل ازیں سن 2010ء میں ممبئی حملوں کے اس مرکزی مجرم کو سزائے موت سنا دی گئی تھی۔ بھارت کی ایک عدالت نے اجمل قصاب کو یہ سزا اس پرعائد کل 86 میں سے چار بڑے الزامات کی بنیاد پر سنائی تھی۔ 22 سالہ قصاب پر عائد الزامات میں بھارت پر جنگ مسلط کرنا، قتل، اقدام قتل، سازش اور دہشت گردی کے الزامات بھی شامل تھے۔

نومبر2008ء میں ممبئی کے مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملوں میں کم از کم 166 افراد ہلاک اور تین سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ان دہشت گردانہ حملوں میں اجمل واحد حملہ آور تھا، جسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ بھارتی حکومت کے مطابق پاکستانی شہری اجمل قصاب کا تعلق عسکری گروپ لشکر طیبہ سے تھا۔

26 نومبر سن 2008 کو ممبئی میں مختلف مقامات پر دس حملہ آوروں نے اچانک حملہ کر دیا تھا۔ بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں سے کوئی ساٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والے مقابلے میں 9 حملہ آور ہلاک کر دئے گئے تھے۔

بھارت میں حکومتی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد اجمل قصاب کو سزائے موت سنائے جانے کے حق میں تھی۔ بھارت میں سزائے موت دی جانے کی شرح بہت ہی کم ہے۔ آخری مرتبہ سزائے موت پر عمل سن 2004 میں کیا گیا تھا۔ جبکہ اس سے قبل سن 1998 میں دو مجرمان کو پھانسی دی گئی تھی۔ ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے رشتہ داروں نے بھی مطالبہ کر رکھا تھا کہ مجرم کو موت کی سزا دی جائے۔

اجمل قصاب کو پھانسی دے دی گئی، بھارتی وزارت داخلہ

اے ٹی ایم سے پونڈ کی برسات

مشین کی خرابی کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور کچھ ہی دیر میں برن سائیڈ اے ٹی ایم مشین کے باہر سیکڑوں افراد اس جادوئی مشین سے فری پونڈ نکالنے کے لیےلمبی قطار میں کھڑے نظر آئے


سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسکو میں ایک دلچسپ صورت حال اُس وقت پیدا ہوئی جب سٹون لا روڈ کے علاقے برن سائیڈ میں واقع ’بینک آف سکاٹ لینڈ‘ کی ایک اے ٹی ایم مشین نے ڈبیٹ کارڈ ڈالنے پر مطلوبہ رقم کے بجائے دگنی رقم نکالنی شروع کردی۔

مشین کی خرابی کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور کچھ ہی دیر میں برن سائیڈ اے ٹی ایم مشین کے باہر سیکڑوں افراد اس جادوئی مشین سے فری پونڈ نکالنے کے لیےلمبی قطار میں کھڑے نظر آئے۔ مشین کے اس طرح اضافی رقم نکالنے پر سکاٹ لینڈ بینک مشین بند کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ اس دوران بنک نے پولیس کو اطلاع کر دی اور ایک پولیس کانسٹبل کیش پوائنٹ کے باہر کھڑا کر دیا گیا۔

برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کے مطابق بینک بالآخر ریموٹ کے ذریعے اس مشین کو بند کرنے میں کامیاب ہو سکا۔ اس دوران بنک کو ایک بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ بنک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بنک ایسے لوگوں کی شناخت نہیں کر سکتا جنھوں نے اس خرابی کے دوران مشین سے پونڈ نکالے، کیونکہ وہ سب ہی بینک آف سکاٹ لینڈ کے کھاتہ دار نہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ پر گلاسکو اے ٹی ایم مشین کی خرابی کی خبر اور باہر لگی لوگوں کی لمبی قطار کی تصویر نے اس دلچسپ واقعہ کو منظر عام کر دیا۔ ٹوئٹر پر لورین نے لکھا ’برن سائیڈ پر واقع سکاٹ لینڈ بینک جو دگنی رقم نکال رہا ہے، وہاں اب پولیس کھڑی ہے اس لیے اب وہاں کوئی فری پونڈ نکالنے نہیں جا سکتا ہے‘۔

تاہم، بینک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مشین میں خرابی کا دورانیہ اتنا زیادہ نہیں تھا کہ لوگ بڑی تعداد میں مشین سے دگنی رقم نکال سکتے۔ بینک انتظامیہ نے مشین کی خرابی پر معذرت کی ہے۔

اے ٹی ایم مشین سے پونڈ کی برسات

پاکستانی ہیکرز نے اسرائیل کی ویب سائیٹس ہیک کر لیں

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف شاید پاکستانی حکومت کی جانب سے تو کوئی آواز بلند نہ کی جائے لیکن پاکستانی ہیکرز نے اسرائیل کی بڑی ویب سائیٹس ہیک کرکے یہودی لابی کو پیغام دیا ہے کہ وہ فلسطین میں جاری خون کی ہولی بند کریں۔

گذشتہ روز ہیکرز کی جانب سے اسرائیل کی بڑی ویب سائیٹس جیسے ایمازون، بی بی سی، سٹی بینک، سی این این، مائیکروسافٹ، ماسٹرکارڈ، انٹل اور کوکا کولا وغیرہ پر حملہ کیا گیا اور ان پر اپنا پیغام نشر کر دیا۔ اسرائیلی ویب سائٹس پر حملہ کرنے والے ہیکرز نے خود کو 1337 ,H4x0rL1f3, ZombiE_KsA اور Invectus کے نام سے متعارف کروایا ہے اور یہ گروپ پہلے بھی بھارتی ویب سائیٹس پر حملے کر چکا ہے۔

اس سے قبل جمعہ کے روز مشہور ہیکرگروپ Anonymous کی جانب سے بھی کم و بیش 650 اسرائیلی ویب سائیٹس جن میں اکثر سرکاری اور حساس ویب سائیٹس بھی شامل ہیں انہیں ہیک کر لیا گیا تھا اور ان کی تفصیلات جیسے ای میل اور پاسورڈز کو نشر کر دیا گیا اور ویب سائیٹس پر موجود تمام مواد ڈیلیٹ کر دیا۔ اسی طرح اس گروپ نے اتوار کے روز 3000 ناموں کی ایک فہرست جاری کی جس میں ان لوگوں کے نام، پتے اور ٹیلی فون نمبر شامل تھے جو جنگ کے لیےاسرائیل کی مالی امداد میں پیش پیش ہیں۔

مغربی ممالک اور خاص کر امریکہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ پر بمباری اور روز بروز بڑھنے والی شہادتوں پر کوئی ایکشن نہ لینے کی وجہ سے پوری دنیا اور خاص کر مسلم ممالک میں اشتعال پایا جاتا ہے۔ اگر صورت حال یہی رہی تو آئندہ آنے والے دنوں میں ہیکرز کے حملوں میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ اسرائیلی فنانس منسٹر کی جانب سے دیے گئے حالیہ بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ اسرائیلی کی سائیبر سیکیورٹی بہت عمدہ ہے اور ہم تمام ہیکرز کے حملے روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ہیکرز کی جانب سے کیے گئے تمام دعوے غلط ہیں۔

اسرائیلی منسٹر بھی شاید پاکستانی منسٹروں کی طرح ”سب اچھا“ کی رپورٹ دے کر خو د کو اور اپنی عوام کو بے وقوف بنانا چاہ رہے ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے؟

فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب پاکستانی ہیکرز نے اسرائیل کی بڑی ویب سائیٹس ہیک کر لیں