جج لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
جج لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات, دسمبر 13, 2012

’رقم نہیں دے سکتیں تو مجھ سے شادی کرنا ہوگی‘

افغانستان کے ایک اعلیٰ جج کی خفیہ ریکارڈنگ سامنے آئی ہے جس میں انہیں طلاق کے مقدمے میں مدد مانگنے والی ایک عورت سے رقم اور شادی کا مطالبہ کرتے ہوئے پایا گیا ہے۔ صوتی ریکارڈنگ میں جج ظہورالدین کو سنا جا سکتا ہے کہ وہ 20 سالہ خاتون دیوا سے نہ صرف دو ہزار ڈالر سے زیادہ کی رقم بلکہ ان کا رشتہ بھی مانگ رہے ہیں۔ ریکارڈنگ سامنے آنے کے بعد جج نے ان الزامات سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ شادی کی تجویز محض ایک مذاق تھا۔

دیوا نے افغانستان کے شہر جلال آباد میں ہونے والی یہ گفتگو خفیہ طور پر ریکارڈ کی اور بی بی سی کو حاصل ہونے والی اس ریکارڈنگ میں ظہورالدین دیوا سے ایک لاکھ بیس ہزار افغانی یا دو ہزار امریکی ڈالر نقد رقم کا مطالبہ کرنے کے بعد ان سے بار بار شادی کا مطالبہ دہراتے ہیں۔

دیوا کا کہنا ہے کہ جب وہ مقدمے کی سماعت کے لیے عدالت پہنچیں تو ظہورالدین نے مقدمے میں مدد دینے کے لیے ان کے گھر آنے کی پیش کش کی اور گھر آنے کے بعد جج نے رقم کا مطالبہ کیا۔ دیوا کے مطابق ’جب بات رشوت دینے پر آئی تو میں نے اپنا ریکارڈر آن کر لیا اور ان کی آواز ریکارڈ کرنا شروع کر دی‘۔ دیوا ایک مقامی ریڈیو سٹیشن سے منسلک صحافی ہیں اور انہوں نے ریکارڈنگ کا سامان اپنے لباس میں چھپا رکھا تھا۔ بی بی سی کو حاصل شدہ ریکارڈنگ میں پینسٹھ سالہ جج کو اپنے لیے بیس ہزار جبکہ مقدمے کا فیصلہ کرنے والے جج کے لیے ایک لاکھ افغانی کا مطالبہ کرتے اور دیوا کی جانب سے اتنی رقم کی ادائیگی سے معذوری ظاہر کرنے پر ان سے شادی کا مطالبہ کرتے سنا جا سکتا ہے۔ ظہورالدین کو یہ کہتے بھی سنا جا سکتا ہے کہ ’میں تمہارے لیے بیس لاکھ دوں گا اور تمہیں سر سے پیر تک سونے سے لاد دوں گا‘۔

جب بی بی سی نے مذکورہ جج سے رابطہ کیا اور انہیں ثبوت دکھائے تو ان کا دعویٰ تھا کہ صحافی خاتون نے ریکارڈنگ میں تحریف کی ہے اور یہ سب ان کی ’ترقی روکنے کے لیے مخالفین کی سازش ہے‘۔ شادی کے مطالبے کے حوالے سے ظہورالدین نے کہا کہ وہ سب مذاق تھا لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس پندرہ منٹ کی ریکارڈنگ میں انہوں نے شادی کا مطالبہ پندرہ مرتبہ دہرایا تھا۔ انہوں نےگفتگو کے دوران یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ اپنی حیثیت کا فائدہ اٹھا کر دیوا کے شوہر کو دھمکا کر شہر سے باہر بھجوا سکتے ہیں۔ دیوا کے اہلخانہ نے یہ صوتی ٹیپ کابل میں سپریم کورٹ کے حوالے کی ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق یہ واقعہ افغانستان کے عدالتی نظام میں پائی جانے والی بدعنوانی کو نمایاں کرتا ہے۔ افغانستان کی بدعنوانی کے نگران ادارے کے سربراہ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔

’رقم نہیں دے سکتیں تو مجھ سے شادی کرنا ہوگی‘

اتوار, نومبر 25, 2012

مصر میں ججوں کی ہڑتال

مصر میں ججوں نے صدر مرسی کی جانب سے اختیارت حاصل کرنے کے صدراتی حکم کو تنقید کا نشانے بناتے ہوئے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ایک ہنگامی اجلاس میں ججوں کی یونین نے صدر مرسی پر زور دیا کہ وہ اختیارات میں اضافے کے لیے جاری کیا جانے والا فرمان واپس لیں کیونکہ یہ عدلیہ کی آزادی پر غیر معمولی حملہ ہے۔ ہڑتال کے دوران عدالتیں اور پراسیکیوٹرز احتجاجاً کام نہیں کریں گے۔ 

صدراتی حکم نامے میں عدالت کو آئین ساز اسمبلی کو ختم کرنے کے اختیارات پر قدغن لگائی گئی ہے۔ مصر کی آئین ساز اسمبلی ملک کے لیے نیا آئین بنا رہی ہے۔

ادھر مصر کی حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے صدر محمد مرسی کے اس حکم نامے کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ حزب اختلاف نے کہا کہ وہ صدر مرسی کو وسیع اختیارات واپس کرنے کے لیے ایک ہفتے کا دھرنا دیں گے۔ جمعہ کو دارلحکومت قاہرہ کے تحریر سکوائر بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہوئے تھے لیکن انہیں سنیچر کی صبح تک منتشر کر دیا گیا۔ جس کے لیے پولیس نے آنسو گیس استمعال کی۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ آئندہ منگل کو تحریر سکوائر پر ایک بڑے احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔ 

جمعہ کو صدر محمد مرسی نے قاہرہ میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مصر کو ’آزادی اور جمہوریت‘ کی راہ پر لے جا رہے ہیں اور وہ ملک کے سیاسی، اقتصادی اور سماجی استحکام کے محافظ ہیں۔ صدارتی حکم نامے کے مطابق اب کوئی بھی صدر کے بنائے ہوئے قوانین، کیے گئے فیصلوں اور جاری کیے گئے فرمان کو چیلنج نہیں کر سکے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ صدارتی اقدامات عدالتی یا دیگر کسی بھی ادارے کی جانب سے نظرِ ثانی سے مبرا ہوں گے۔ 

اس کے ساتھ ہی ان افراد کے مقدمات کی دوبارہ سماعت کا راستہ کھل گیا جو سنہ 2011 میں حسنی مبارک کی حکومت کا تختہ پلٹنے والی تحریک میں قتل کے الزام میں مجرم پائے گئے تھے۔

حزب اختلاف کا کہنا ہے صدر مرسی حسنی مبارک کی طرح آمر بن رہے ہیں حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ صدر کا یہ اقدام حکومت کی قانونی حیثیت کے خلاف بغاوت ہے اور صدر نے خود کو مصر کا نیا ’فرعون‘ بنانے کی کوشش کی ہے۔۔

جمعرات, ستمبر 20, 2012

اسلام آباد، پشاور اور لاہور سے عازمین حج کی روانگی

ملک میں حج آپریشن شروع ہوگیا ہے۔ اسلام آباد، پشاور اور لاہور سے پروازیں عازمین کو لے کر حجاز مقدس روانہ ہوگئی ہیں۔ اسلام آباد سے پانچ سو سے زائد عازمین کو لے کر پی آئی اے کی پرواز پی کے پچیس زیرو ایک حجاز مقدس روانہ ہوئی۔ وزیر اطلاعات قمرزمان کائرہ اور نوید قمر نے عازمین کو الوداع کیا۔

پشاور سے تین سو انتیس عازمین کو لے کر پہلی پرواز جدہ روانہ ہوئی۔ وزیر مواصلات ارباب عالم گیر نے حجاج کرام کو رخصت کیا۔

کراچی سے پہلی پرواز اکیس ستمبر، سکھر سے پچیس، ملتان سے ستائیس جبکہ سیالکوٹ سے یکم اکتوبر کو پہلی پرواز روانہ ہوگی۔ عازمین کی دیکھ بھال کےلیے چھ سو بیس افراد پر مشتمل طبی عملہ، تین سو تیس معاونین، چار سو رضاکار جبکہ وزارت مذہبی امور کے دو سو افراد پر مشتمل سٹاف بھی سعودی عرب جائے گا۔ حجاج کی واپسی اکتیس اکتوبر سے شروع ہوگی۔

اتوار, جولائی 01, 2012

’پاکستانی سپریم کورٹ نے حد کردی‘

بھارتی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس مرکھنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے عوام کو خوش کرنے کے چکر میں وزیراعظم کو نااہل قرار دے کر اپنی آئینی حددو کو پار کیا ہے۔

بی بی سی اردو کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا عدلیہ کو ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔


’پاکستانی سپریم کورٹ نے حد کردی‘