صارف لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
صارف لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ, نومبر 16, 2012

صارف عدالت کے نوٹس پر کمپنی نے نیا یو پی ایس دے دیا

راولپنڈی کی خصوصی صارف عدالت کی جانب سے لیگل نوٹس کے اجراء پر ملٹی چوائس کمپنی نے صارف کو یو پی ایس واپس کر دیا۔ ڈسٹرکٹ کنزیومر کونسل کے فوکل پرسن ادریس رندھاوا نے شہریوں کو خبردار کیا کہ وارنٹی والی اشیاء کی مرمت کے لیے ادائیگی نہ کریں یہ کمپنیوں کی زمہ داری ہے کہ وہ اپنے پاس سے چیزیں ٹھیک کر کے دیں۔ 

صارف محمد اظہر نے پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت ایک لیگل نوٹس جاری کیا تھا جس میں مﺅقف اختیار کیا گیا کہ اس نے کمپنی سے ایک عدد یو پی ایس خریدا جس کی ایک سال کی وارنٹی دی گئی اور وہ وارنٹی میں تین بار خراب ہو چکا ہے۔ صارف نے جب بھی کمپنی سے رابطہ کیا تو ہر وقت رپیئرنگ چارجز وصول کرتے ہیں۔ حالانکہ وارنٹی میں تمام اخراجات کمپنی کے ذمہ ہوتے ہیں۔ کمپنی نے آج صارف کو نیا یو پی ایس فراہم کر دیا اور تسلیم کیا کہ آئندہ کسی صارف سے دوران وارنٹی، چارجز وصول نہیں کیے جائیں گئے۔ کنزیومر کونسل کی طرف سے انہیں آگاہ کیا گیا کہ اگر دوبارہ ایسی شکایت آئی تو نوٹس کے کیس کورٹ میں فائل ہو جائے گا جس کی تمام ذمہ داری کمپنی پر عائد ہوگی۔


پاکستان پوسٹ کے الیکٹرانک منی آرڈرز چارجز

پاکستان پوسٹ آفس نے الیکٹرانک منی آرڈرز کے لئے چارجز کی شرح کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق صارفین سے برق رفتار سہولت کے عوض ایک لاکھ روپے تک رقم بھجوانے پر 600 روپے تک چارجز وصول کئے جائیں گے۔ 2 ہزار روپے تک رقم بذریعہ الیکٹرانک منی آرڈر بھجوانے پر 50 روپے، 2001 روپے سے 5000 روپے تک 100 روپے، 5001 روپے سے 10000 روپے تک 200 روپے، 10001 روپے سے 15000 روپے تک 250 روپے، 15001 روپے سے 20000 روپے تک 350 روپے، 20001 روپے سے 30000 روپے تک 400 روپے، 30001 روپے سے 40000 روپے تک 450 روپے، 40001 روپے سے 50000 روپے تک 500 روپے، 50001 روپے سے ایک لاکھ روپے تک 600 روپے چارجز وصول کئے جائیں گے۔


Value of EMO and Commission Rate:
Value of Electronic Money Order (EMO) Commission (Rs)
up to Rs. 2,000 Rs. 50
From Rs. 2,000 and up to Rs. 5,000 Rs. 100
From Rs. 5,001 and up to Rs. 10,000 Rs. 200
From Rs. 10,001 and up to Rs. 15,000 Rs. 250
From Rs. 15,001 and up to Rs. 20,000 Rs.350
From Rs. 20,001 and up to Rs. 30,000 Rs. 400
From Rs. 30,001 and up to Rs. 40,000 Rs. 450
From Rs. 40,001 and up to Rs. 50,000 Rs. 500
From Rs. 50,001 and up to Rs. 100,000 Rs. 600
Note: Commission is including taxes and there are no additional charges.

Electronic Money Order Service is offered at following GPOs:
S.No GPO Remarks S.No GPO Remarks
1 Karachi GPO 21 Mirpurkhas GPO
2 Karachi City GPO 22 Sukkur GPO
3 Karachi Saddar GPO 23 Nawabshah (Benazirabad) GPO
4 Karachi Korangi GPO 24 Murree GPO
5 Karachi Al-Hyderi GPO 25 Kahuta GPO
6 Karachi New Town GPO 26 Wah Cantt. GPO
7 Lahore GPO 27 Talagang GPO
8 Lahore Cantt GPO 28 Mianwali GPO
9 Islamabad GPO 29 Bhakkar GPO
10 Rawalpindi GPO 30 Sahiwal GPO
11 Faisalabad GPO 31 Sheikhupura GPO
12 Sialkot GPO 32 Gujrat GPO
13 Quetta GPO 33 Gujranwala GPO
14 Hyderabad GPO 34 Sargodha GPO
15 Peshawar GPO 35 Toba Tek Singh GPO
16 Multan GPO 36 Jhang GPO
17 Muzaffarabad GPO 37 Khushab GPO
18 Chakwal GPO 38 Dera Ghazi Khan GPO
19 Jhelum GPO 39 Gujar Khan GPO
20 Attock GPO 40 Mandi Bahudin GPO

جمعرات, نومبر 01, 2012

گوگل ہتکِ عزت کا مقدمہ ہار گیا

آسٹریلیا میں گوگل کے خلاف ہتکِ عزت کے ایک مقدمے میں جیوری نے ایک شکایت کے بعد اسے ہرجانے کا موجب قرار دیا ہے۔ شکایت میں کہا گیا تھا کہ اس کے سرچ کے نتائج میں ایک مقامی شخص کو جرائم کی دنیا سے وابستہ دکھایا گیا ہے۔ ملوراڈ ٹرکلجا نامی شخص نے الزام لگایا تھا کہ امریکی کمپنی کی وجہ سے اس کی شہرت کو نقصان پہنچا ہے۔ باسٹھ سالہ شخص کا کہنا تھا کہ جب سرچ انجن کو اسے ہٹانے کے لیے کہا گیا تو اس نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ اس سے پہلے وہ یاہو کے خلاف بھی مقدمہ جیت چکے ہیں۔ گوگل نے ابھی اس فیصلے پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے اور ہو سکتا ہے کہ وہ اس کے خلاف اپیل کرے۔ اگلے دو ہفتوں میں جج یہ طے کریں گے کہ ہرجانہ کتنا ہونا چاہیے۔

ملوراڈ ٹرکلجا 1970 کے اوئل میں یوگوسلاویہ چھوڑ کر آسٹریلیا آ بسے تھے۔ اس کے بعد وہ تارکینِ وطن کی برادری کے اہم رکن بن گئے اور 1990 کے دہائی میں یوگوسلاو موضوعات پر ’مکی فولکفیسٹ‘ نامی ٹی وی شو بھی چلاتے رہے۔ سنہ 2004 میں ایک ریستوران میں بالاکلاوا (ایک خاص قسم کا کنٹوپ) پہنے ایک شخص نے ان کی کمر پر گولی مار دی تھی۔ یہ کیس کبھی بھی حل نہیں ہوا لیکن بعد میں ہیرالڈ سن اخبار نے اس کی یہ خبر لگائی کہ پولیس کے مطابق میلبورن زیرِ زمین مافیا کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں جب بھی ملوراڈ ٹرکلجا کا نام گوگل تصاویر میں ڈالا جاتا تو کئی افراد کی تصاویر ان کے نام کے ساتھ آ جاتیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ لوگ مبینہ طور پر قاتل ہیں اور ایک منشیات فروش بھی ہے۔ اس کے علاوہ ان میں سے کئی ایک تصاویر کے نیچے ’میلبورن کرائم‘ بھی لکھا آتا ہے جس میں سے ایک ٹرکلجا کی بھی ہے، جس کے متعلق وہ الزام لگاتے ہیں کہ دیکھنے والے کو لگتا ہے کہ وہ بھی جرائم پیشہ ہیں۔.

گوگل کو جرمنی کے سابق صدر کی اہلیہ بیٹینا وولف کی جانب سے بھی شکایت کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بھی ان کا نام لکھ کر سرچ کیا جاتا ہے تو ’وحشیا‘ اور ’بازارِ حسن‘.جیسی مجوزہ سرچ کے نتائج آتے ہیں۔

گوگل ہتکِ عزت کا مقدمہ ہار گیا

جمعرات, اکتوبر 25, 2012

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہفتہ وار تبدیلی روک دی گئی

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہفتہ وار اضافہ اور گیس کی قیمتوں کو پٹرول سے منسلک کرنے کا کوئی قانون موجود نہیں۔ سی این جی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سی این جی کی قیمت پٹرول سے الگ کردی جائے تو گیس 25 روپے فی کلو سستی ہوجائے گی۔ چیف جسٹس کہتے ہیں کہ عوام سے وصول کی گئی اضافی رقم واپس دینے کا فیصلہ دیا جا سکتا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمٰی کے دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ بنچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اوگرا کمپنیوں کے کہنے پر بغیر جانچ پڑتال کے قیمتیں بڑھا دیتی ہے۔ اگر عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو سخت فیصلہ دیا جائے گا۔ 

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ استحصال کر کے عوام کی جیب سے پیسے نکلوانے کا کسی کو اختیار نہیں۔ حکومت اوگرا کو نہیں کہہ سکتی کہ گیس کی قیمتیں بڑھائی جائیں۔ 

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ جس ایم او یو پر دستخط ہوئے اس میں سیٹھ ہے، حکومت ہے اور وزارت پٹرولیم ہے، اس مفاہمتی یاداشت میں نہ اوگرا ہے اور نہ صارف۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ اوگرا نے عوام کی جیب سے اضافی رقم نکال کر سیٹھ کو دے دی۔ یہ رقم واپس ہونی چاہئے، اوگرا یا حکومت نے کبھی بھی سوئی نادرن اور سادرن سے نرخوں کے متعلق سوال نہیں کیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایک کاغذی کارروائی کے ذریعے قیمت بڑھا دی جاتی ہے۔ اب تک اوگرا جو کرتا رہا وہ عوام کے مفاد میں نہیں کیا۔ قانون کہتا ہے کہ اوگرا نے عوام کے مفاد کا خیال بھی رکھنا ہے، اوگرا حکام نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ابتک صارفین کو 32 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یو ایف جی کے تحت آپ نے کیا فائدہ پہنچایا اور کیا نقصان، ہمارے علم میں ہے۔ اوگرا نے غریب کی جیب پر نقب لگائی، پٹرول کی قیمت کے ساتھ گیس کی قیمت بڑھانا ہمیں ہضم نہیں ہورہا۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے صدر غیاث پراچہ نے فاضل عدالت کو بتایا کہ یکم جنوری 2012 سے گیس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ پٹرول کی قیمت سے منسلک نہ کیا جائے تو سی این جی 25 روپے فی کلو سستی ہوسکتی ہے۔ اوگرا اور وزارت پٹرولیم کہتی ہے کہ صارف کی نہیں بلکہ اپنے منافع کی بات کرو۔ عدالت نے غیاث پراچہ کو اپنا بیان تحریری شکل میں جمع کرانے کا حکم دیا۔ بنچ نے سوئی نادرن اور سدرن کے ایم ڈی صاحبان کو کل کے لئے نوٹس جاری کردئیے ہیں۔
 

پاکستانی ملبوسات بھارتی مارکیٹ میں

نئی دہلی — پاکستان کے فیشن ڈیزائنرز اپنے تیار کردہ ملبوسات کی فروخت کے لیے بھارتی صارفین تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ دہلی میں حال ہی میں پہلا پاکستانی سٹور کھل گیا ہے جو حریف ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کی جانب ایک اور قدم ہے۔

بھارت میں شادی بیاہ اور تہواروں کے موسم کی آمد آمد ہے اور ہزاروں خواتین نئے اور منفرد ملبوسات کی تلاش میں ہیں۔ اس سال ان کے لیے دارالحکومت نئی دہلی کے ایک متمول علاقے میں پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل کے نام سے ایک نیا سٹور بھی موجود ہے۔ افتتاح کے موقع پر سٹور میں جو ملبوسات پیش کیے گئے ہیں ان میں دلہنوں اور شادی بیاہ کے لیے خوبصورت کشیدہ کاری سے مزین ملبوسات بھی شامل ہیں۔ سٹور میں 18 پاکستانی ڈیزائرز کے تیار کردہ ملبوسات رکھے گئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر شوخ رنگوں کا استعمال کیا گیا ہے جن میں سرخ، پیلا اور آرنج خاص طورپر نمایاں ہیں۔ یہ رنگ بھارتیوں کے لیے اپنے اندر ایک خاص کشش رکھتے ہیں۔ جب کہ دیگر ملبوسات میں پاکستان میں مقبول ہلکے رنگوں کا انتخاب بھی شامل ہے۔

پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل، بھارتی شراکت دار منی بندرا کے اشتراک سے ایک فرنچائز کے طور پر کھولا گیا ہے۔ جس کا مقصد دونوں مملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات معمول پر لاناہے۔ بندرا کا کہنا ہے کہ ہمارا رابطہ پاکستان کے 18 فیشن ڈیزائرز سے ہے وہ بہت تعاون کررہے ہیں۔ ہمارے پاکستان میں دو اور بھارت میں ایک سٹور ہے۔ اکنشا بھالے راؤ کا جنہوں نے سٹور قائم کرنے میں مدد فراہم کی ہے کہنا ہے کہ پاکستانی ڈیزائن کے ملبوسات کو اکثر بھارتی بہت پسند کرتے ہیں۔ پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل ممبئی اور چندی گڑھ میں بھی اپنے سٹور کھولنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔
 

جمعہ, ستمبر 28, 2012

یو ٹیوب کا بائیکاٹ؛ گوگل رینکنگ میں تیسرے نمبر پر

کمپنی کو ناقابل تلافی نقصان، روزانہ 30 لاکھ صارفین کی کمی کا سامنا ہے

دنیا بھر میں یو ٹیوب کے بائیکاٹ کی وجہ سے گوگل کو نا قابل تلافی نقصان کا سامنا ہے، کمپنی رینکنگ پہلے نمبر سے تیسرے نمبر پر آ گئی ہے اور اسے روزانہ 30 لاکھ صارفین کی کمی کا سامنا ہے۔

انٹرنیٹ کی ٹریفک رینکنگ پر نظر رکھنے والے پورٹل ’الیکسا‘ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے مسلمان ملکوں میں معروف سرچ انجن گوگل اور اس کی ملکیتی یو ٹیوب کے بائیکاٹ نے کمپنی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ یو ٹیوب سے گستاخانہ فلم نہ ہٹانے پر گوگل کے بائیکاٹ کی وجہ سے کمپنی رینکنگ میں پہلے نمبر سے تیسرے پر آ گئی ہے۔ سائبر سپیس پر حکمرانی کرنے والی گوگل کمپنی یومیہ 30 لاکھ وزیٹرز سے محروم ہو رہی ہے۔ الیکسا کے مطابق گوگل پچھلے آٹھ برسوں سے انٹرنیٹ سرچ انجن کی دنیا میں پہلے نمبر پر رہا ہے، لیکن صارفین کے حالیہ بائیکاٹ سے کمپنی پہلے، دوسرے اور اب تیسرے نمبر پر چلی گئی ہے۔ 

اردن سے شائع ہونے والے ”الدستور“ اخبار نے گوگل کی گرتی ساکھ سے متعلق اپنی رپورٹ میں مغربی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ ’متنازع مواد‘ بلاک نہ کرنے کے باعث انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں نے گوگل سرچ انجن کا متبادل تلاش کرنا شروع کردیا ہے۔ گوگل کی مقبولیت میں تیزی سے کمی کا فائدہ کمپنی سے کاروباری مسابقت رکھنے والے سرچ انجن اٹھا رہے ہیں۔