ہفتہ, اگست 25, 2012

استغفار کی فضیلت

استغفراللہ ربی من کل ذنب واتوب الیہ

میرے رب! میں اپنے گناہوں کی مغفرت چاہتا ہوں اور تیری جانب پلٹتا (توبہ کرتا) ہوں

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا ایک سبق آموز واقعہ

ایک بار امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سفرمیں تھے، ایک قصبے میں رات ہوگئی تو نماز کے بعد مسجد میں ہی ٹھہرنے کا ارادہ کرلیا۔ اُن کی عاجزی و انکساری نے یہ گوارا نہ کیا کہ لوگوں کو اپنا تعارف کروا کر خوب آؤ بھگت کروائی جائے۔ مسجد کے خادم نے امام کو نہ پہچانا اور اُن کو مسجد سے باہر نکلنے کا کہا، امام نے سوچا کہ مسجد کے دروازے پر سو جاتا ہوں، لیکن خادم نے وہاں سے بھی کھینچ کر نکالنا چاہا۔

یہ تمام منظر ایک نانبائی نے دیکھ لیا جو مسجد کے قریب ہی تھا، اُس نانبائی نے امام کو اپنے گھر رات ٹھہرنے کی پیشکش کردی جبکہ وہ امام کو جانتا بھی نہیں تھا۔ امام جب اُس کے گھر تشریف لے گئے تو دیکھا کہ نانبائی کام کے دوران بھی کثرت سے استغفار (استغفر اللہ) کررہا ہے۔
امام نے استفسار کیا: کیا تمہیں اس قدر استغفار کرنے کا پھل ملا ہے؟
نانبائی نے جواب دیا: میں نے جو بھی مانگا اللہ مالکُ المُلک نے عطا کیا۔۔۔۔ ہاں ایک دعا ہے جو ابھی تک قبول نہیں ہوئی۔
امام نے پوچھا: وہ کونسی دعا ہے؟
نانبائی بولا: میرے دل میں کچھ دنوں سے یہ خواہش مچل رہی ہے کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے ملنے کا شرف حاصل کروں۔
امام فرمانے لگے: میں ہی احمد بن حنبل ہوں۔ اللہ نے نا صرف تمہاری دُعا سُنی بلکہ مجھے تمہارے دروازے تک کھینچ لایا۔
(الجمعہ میگزین، والیم 19، جلد 7)

ایک اور حکایت:
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے کسی نے قحط سالی کی شکایت کی۔
فرمایا: استغفار کرو،
دوسرے نے تنگدستی کی شکایت کی،
فرمایا: استغفار کرو،
تیسرے آدمی نے اولاد نہ ہونے کی شکایت کی،
فرمایا: استغفار کرو،
چوتھے نے شکایت کی کہ پیداوارِ زمین میں کمی ہے،
فرمایا: استغفار کرو،
پوچھا گیا کہ آپ نے ہر شکایت کا ایک ہی علاج کیسے تجویز فرمایا؟
تو انہوں یہ آیت تلاوت فرمائی:
”استغفرو ربکم انہ کان غفاراً یرسل السماء علیکم مدراراً ویمدد کم باموال وبنین ویجعل لکم جنت ویجعل لکم انہارا۔“ (سورۃ نوح: 10-11-12)
ترجمہ:۔ ”استغفار کرو اپنے رب سے بے شک وہ ہے، بخشنے والا، وہ کثرت سے تم پر بارش بھیجے گا اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا اور تمہارے لئے باغات بنا دے گا اور تمہارے لئے نہریں جاری فرما دے گا۔“

واضح ہے کہ استغفار پر اللہ تعالٰی نے جن جن انعامات کا اس آیت میں اعلان فرمایا ہے تو ان چاروں کو انہی کی حاجات درپیش تھیں، لہذا حضرت حسن بصری رحمہ اللہ نے سب کو استغفار ہی کی تلقین فرمائی۔

”استغفر اللہ الذی لا الہ الا ھو الحی القیوم و اتوب الیہ“

پانی کا عالمی ہفتہ

26 اگست سے پانی کا عالمی ہفتہ منایا جارہا ہے۔ اس کا مقصد دنیا کی توجہ پانی سے منسلک مسائل اور اس کے تحفظ پر مبذول کرانا ہے۔ اس ہفتے کا موضوع ہے پانی اور خوراک کی سیکیورٹی۔

دنیا بھر میں پانی کے بڑھتے ہوئے مسائل اور ان کے حل کی تجاویز پر گفتگو کے لیے اس سالانہ اجلاس میں دنیا بھر سے تقریباً 25 سو ماہرین، سائنس دان، سرکاری عہدے دار اور قانون ساز سٹاک ہوم میں جمع ہورہے ہیں۔

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ 2030 تک عالمی سطح پر پانی کی طلب اس کی فراہمی کے مقابلے میں 40 فی صد بڑھ جائے گی۔

سٹاک ہوم میں قائم انٹرنیشنل واٹر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر برگرن کہتے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ حقیقتاً ہر شخص کی ضرورت کے لیے پانی موجود ہے مگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ تر پانی ضائع کردیا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم پانی کو بڑے پیمانے پر ضائع کرنے کی بری عادت میں مبتلا ہیں۔ ہم خوراک پیدا کرنے کے عمل میں بہت سا پانی ضائع کرتے ہیں۔ اور دنیا بھر میں پیدا کی جانے والی لگ بھگ 50 صد خوراک صارفین تک ہی نہیں پہنچ پاتی۔ وہ یا تو کھیت میں ہی گل سڑ جاتی ہے یا پھر صارفین تک پہنچنے کے عمل میں ضائع ہوجاتی ہے۔

پانی کا عالمی ہفتہ

آرمسٹرانگ کے اعزازات واپس، تاحیات پابندی

لانس آرمسٹرانگ
امریکی سائیکلنگ کھلاڑی لینس آرمسٹرانگ کو ان کے سات ٹور ڈی فرانس اعزازات سے محروم کردیا گیا ہے اور کھیلوں میں ممنوعہ ادویات سے متعلق امریکی ادارے یو ایس اے ڈی اے نے ان پر تاحیات پابندی بھی لگا دی ہے۔

یو ایس اے ڈی اے نے کہا ہے کہ آرمسٹرانگ کی طرف سے اپنے خلاف الزامات کا دفاع نہ کرنے کے فیصلے کے باعث ان پر تاحیات پابندی لگائی گئی ہے اور یکم اگست انیس سو اٹھانوے سے اب تک ان کا ریکارڈ حذف کردیا گیا ہے۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے انٹی ڈوپنگ کی کئی خلاف ورزیاں کیں جن میں منشیات کی سمگلنگ اور دوسروں تک ڈوپنگ کی چیزیں پہنچانا شامل ہیں۔

یو ایس اے ڈی کا یہ فیصلہ 40 سالہ آمسٹرانگ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ اگرچہ ان پر عائد کیے جانے والے الزامات کو ثابت کرنے کے حقیقی شواہد موجود نہیں ہیں لیکن وہ ان الزامات کے خلاف اپنی لڑائی ختم کررہے ہیں۔

ان کے ممنوعہ اشیاء کے ڈوپنگ ٹیسٹ کے نتائج اگرچہ کبھی مثبت نہیں رہے، لیکن یو ایس اے ڈی اے کا کہنا ہے کہ ایک درجن سے زیادہ شاہدین نے یہ گواہیاں دی ہیں کہ سٹار سائیکلسٹ نے ان اشیاء کا استعمال کیا تھا۔

آمسٹرانگ نے گذشتہ سال اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔ اور وہ کینسر سے صحت یاب ہونے والے بہت سے لوگوں کے لیے اپنی اور اپنی فاؤنڈیشن کی خدمات کے ایک ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں۔

یونائٹیڈ سٹیٹ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے گزشتہ کئی برسوں سے سائیکلنگ ریس میں مسلسل کامیابی حاصل کرنے والے نامور سائیکلسٹ لانس آمسٹرانگ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ کھلاڑیوں کو ڈوپنگ کی تربیت دیتے ہیں اور ریس سے قبل منشیات کا استعمال کرتے ہیں، جس کی انہوں نے کبھی تردید نہیں کی جبکہ آرمسٹرانگ نے اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی تفتیش کیلئے غیرقانونی طریقے استعمال کررہی ہے جبکہ تحقیقات یک طرفہ اور غیرمنصفانہ ہیں۔

آرمسٹرانگ کا کہنا ہے کہ وہ بے بنیاد الزامات کا سامنا کرکے تھک چکے ہیں اور اس سلسلے میں اپنا بھاری سرمایہ بھی خرچ کر چکے ہیں، لیکن اب دفاع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

40 سالہ آرمسٹرانگ اپنے کیریئر میں سات مرتبہ ٹور دی فرانس سائیکلنگ ریس جیت چکے ہیں، جبکہ انہوں نے سال 2000ء میں برونزی میڈل حاصل کیا اور 1998ء کے بعد سے مختلف مقابلوں میں متعدد ایوارڈز اور بھاری رقم بطور انعام بھی حاصل کر چکے ہیں۔

سائیکلسٹ لانس آمسٹرانگ سے ٹورڈی فرانس کے اعزازواپس

تیس لاکھ شہد کی مکھیاں ضبط، 90 ہزار ڈالر جرمانہ

نیو یارک کی پولیس نے علاقے کوئنز کے ایک گھر سے تیس لاکھ شہد کی مکھیاں ضبط کرلی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ایک سٹیٹ ایجنٹ فروخت کئے جانے والے گھر کا معائنہ کرنے کے لیے پہنچا تو اس نے وہاں شہد کی مکھیوں کی بڑی تعداد دیکھی تھی اور فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس اہلکاروں اور شہد کی مکھیاں پالنے والے لوگوں کی نیو یارک ایسوسی ایشن کے اراکین کو تیس لاکھ شہد کی مکھیوں کے چھتوں پر مہر لگانے اور لے جانے میں چار گھنٹے لگے۔

یہ شہد کی مکھیاں ایک مقامی ریستوران کے مالک ای جن چین نے پالی ہوئی تھیں۔ ذرائع ابلاغ عامہ نے بتایا کہ جوانی میں انہوں نے چین میں شہد کی مکھیاں پالنے والے فارم میں کام کیا تھا اور ان میں شہد کی مکھیوں سے بہت لگاؤ پیدا ہوگیا تھا۔ ای جن چین کا کہنا ہے کہ ”جس طرح لوگ کتے اور بلیاں گھر میں رکھتے ہیں اسی طرح میں نے شہد کی مکھیاں رکھی تھیں“۔ اب انہیں رجسٹریشن کے بغیر شہد کی مکھیوں کے چھتے نصب کرنے کے لیے نوے ہزار ڈالر جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

نیو یارک کے ایک باشندے سے تیس لاکھ شہد کی مکھیاں ضبط