سفر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
سفر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ, جنوری 16, 2013

Father and Son

One old man was sitting with his 25 years old son in the train.

Train is about to leave the station.

All passengers are settling down their seat.

As train started young man was filled with lot of joy and
curiosity.
He was sitting on the window side.

He went out one hand and feeling the passing air. He
shouted, "Papa see all trees are going behind".
Old man smile and admired son feelings.

Beside the young man one couple was sitting and listing all
the conversion between father and son.
They were little awkward with the attitude of 25
years old man behaving like a small child.
Suddenly young man again shouted, "Papa see the pond
and animals. Clouds are moving with train".
Couple was watching the young man in embarrassingly.

Now its start raining and some of water drops touches the
young man's hand.
He filled with joy and he closed the eyes.

He shouted again," Papa it's raining, water is
touching me, see papa".
Couple couldn't help themselves and ask the old man.

"Why don't you visit the Doctor and get treatment for your son."

Old man said,
" Yes, We are coming from the hospital as Today
only my son got his eye sight for first time in his life".
Moral: "Don't draw conclusions until you know all the facts".

پیر, دسمبر 10, 2012

ڈرائیونگ صحت کے لیے نقصان دہ، بس میں سفر کے فوائد

لندن… برطانوی یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈرائیونگ کرنا بھی صحت کے لیے نقصان دہ ثا بت ہو سکتا ہے، جب کہ پبلک ٹرانسپورٹ سے سفر کرنے کے بے شمار فوائد ہیں۔ سائیکولوجسٹ پر مبنی محققین کی ٹیم کے مطابق خود ڈرائیونگ کر کے سفر کرنے والوں میں ذہنی تناؤ کا تناسب بس سے سفر کرنے والے مسافروں سے زیادہ ہے، ڈرائیونگ کرنے والے افراد میں خراب ٹریفک، رش اور ٹریفک جام بلند فشارِ خون کا سبب بنتے ہیں اور وہ سفر کے دوران اور بعد میں بھی ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔ اس مطالعے میں کئی افراد پر کی گئی تحقیق کے تحت بس سے سفر کرنے والے افراد میں خود ڈرائیونگ کرنے والے افراد کی نسبت 33 فیصدکم ذہنی تناؤ سامنے آیا جبکہ اس مطالعے میں 93 فیصد شرکاء نے ڈرائیونگ کرنے کو ذہنی تناؤ کا سبب قرار دیا۔

ہفتہ, نومبر 24, 2012

موٹر وے کے بیچوں بیچ رہائشی چینی جوڑا

بیجنگ… این جی ٹی… اپنے گھر سے محبت کسے نہیں ہوتی لیکن اس چینی میاں بیوی کے تو کیا ہی کہنے ہیں، جنہوں نے موٹر وے کی تعمیر کے لئے اپارٹمنٹ خالی کر دینے کا فیصلہ رد کر دیا۔ 

کہانی صرف یہیں تمام نہیں ہوئی بلکہ جب اس چینی جوڑے نے حکومت کی جانب سے مناسب رقم نہ ملنے پر اپنا اپارٹمنٹ چھوڑ دینے سے انکار کر دیا تو حکومت نے بھی بلڈنگ کے ارد گرد ہی موٹروے تعمیر کر دی۔ اب یہ عمر رسیدہ جوڑا سڑک کے بیچ رہائش اختیار کئے ہوئے ہے۔
 

پیر, نومبر 19, 2012

طلبا سکول جانے کے لیے دریا عبور کرتے ہیں

علم کے حصول کے لئے چین تک جانے کا حکم ہے لیکن انڈونیشیا میں بچوں کو سکول جانے کے لئے دریا سے گزرنا پڑتا ہے۔ مغربی سماٹرا کے گاؤں لمبونگ بیوکک کے بچوں کو سکول جانے کے لئے ہر روز دریا عبور کرنا پڑتا ہے جس کا پاٹ 80 فٹ چوڑا اور بعض مقامات پر گہرائی تین فٹ کے لگ بھگ ہے۔ دریا کا بہاؤ بھی بہت تیز ہے۔ دریا کنارے پہنچتے ہی یہ اپنی پینٹوں کے پائنچے اوپر چڑھا لیتے ہیں جبکہ بعض کو تو اپنی قمیض تک اٹھانا پڑتی ہیں۔ دوسرے کنارے پہنچ کر بچے دوبارہ یونیفارم پہن کر سکول کا رخ کرتے ہیں۔ 

بچوں کا کہنا ہے برسات میں دریا کا بہاؤ اور تیز ہو جاتا ہے اور اس وقت اسے عبور کرنا جاں جوکھوں کا کام ہے۔ دریا اب تک بچوں کے دو ساتھیوں کو نگل چکا ہے۔ 

مقامی انتظامیہ کے مطابق بچوں کی مشکل کو دیکھتے ہوئے دریا پر پل بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رقم مختص ہو چکی اور اگلے برس پل بن جائے گا۔

پاسپورٹ کی معیاد 10 سال کردی گئی

اسلام آ باد: وزارت داخلہ نے مرد حضرات کے پاسپورٹ کی معیاد 5 سال سے بڑھا کے 10 سال کردی ہے۔خواتین اور بچوں کو یہ سہولت نہیں ملے گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت داخلہ نے پاسپورٹ کی معیاد 5 سے 10 سال تک بڑھانے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد اب پاکستانی شہریوں کو 10 سالہ معیاد کے پاسپورٹ میسر ہوں گے۔

5 یا 10سالہ معیاد کے پاسپورٹ کا اجرا شہریوں کی صوابدید پر ہوگا تاہم خواتین اور بچوں کو 10 سالہ معیاد کے پاسپورٹ کا اجرا نہیں ہوگا۔ 5 سالہ پاسپورٹ کی فیس 3 ہزار اور ارجنٹ فیس 5 ہزار روپے ہوگی۔

منگل, اکتوبر 23, 2012

’ڈیجیٹل خانہ بدوش‘

مہم جُو نوجوانوں کے ایک گروپ نے سائیکل پر سفر کرتے ہوئے جرمنی سے بھارت جانے کا منصوبہ بنایا۔ اس دوران اہم بات یہ تھی کہ یہ گروپ جہاں بھی گیا، اسے بغیر کسی مشکل کے انٹرنیٹ کی سہولت حاصل رہی۔

برلن سے نئی دہلی تک کا سفر اور وہ بھی سائیکل پر۔ تھوماس جیکل اپنے دیگر تین ساتھوں کے ساتھ برلن سے نئی دہلی تک کا 8 ہزار سات سو کلومیٹر طویل سفر کرنے کے لیے نکلے۔ دیگر اشیاء کے علاوہ زاد راہ کے طور پر ان کے پاس لیپ ٹاپ یو ایس بی سٹکس اور سمارٹ فونز تھے۔ ان تینوں نے اس دوران راتیں خیموں میں بسر کیں اور دن میں سفر کے دوران وقفہ کرنے کے لیے کسی ایسے کیفے یا ہوٹل کا انتخاب کیا، جہاں انٹرنیٹ کی سہولت یعنی ہاٹ سپاٹ موجود تھے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ انہیں یہ سہولت ایسے علاقوں میں بھی میسر آئی، جن کے بارے میں عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ یہ باہر کی دنیا سے کٹے ہوئے ہیں۔ رات کو یہ لوگ سفر کی داستان اور ای میلز لکھتے تھے اور دن میں اسے اپ لوڈ کرتے رہے۔ 26 سالہ تھوماس کہتے ہیں، ’میں بھوک اور پیاس تو برداشت کر سکتا ہوں لیکن انٹرنیٹ مجھے ہر حال میں چاہیے‘۔

ان کا یہ سفر چھ ماہ پر محیط تھا۔ مہم جو نوجوانوں کا یہ گروپ چیک ریپبلک، آسٹریا، سلوواکیہ، ہنگری، رومانیہ، بلغاریہ، ترکی، ایران اور پھر پاکستان سے ہوتے ہوئے بھارت پہنچا۔ اس دوران انہوں نے آسانی یا مشکل سے کسی نہ کسی طرح انٹرنیٹ سہولت کو تلاش کر ہی لیا۔ جیکل بتاتے ہیں، ’ایران میں، میں نے موبائل کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کیا۔ بغیر عنوان والی ایک ای میل کو بھیجنے کے لیے تقریباً ایک گھنٹہ لگا‘۔ 27 سالہ ایرک فیئرمان بتاتے ہیں، ’راستے میں جہاں بھی انٹرنیٹ کنکشن موجود تھا، ہم نے وہاں وقفہ کیا۔ لیپ ٹاپ چارج کیے اور انٹرنیٹ کا پاس ورڈ پتا چلانے میں بھی کوئی خاص مشکل پیش نہ آئی‘۔ ان نوجوانوں کے مطابق انٹرنیٹ سے رابطہ ہونے کی صورت میں انہوں نے صرف اہم چیزوں پر ہی توجہ دی اور سکائپ اور فیس بک پر اپنا وقت ضائع نہیں کیا۔ اس ٹیم نے اپنے سفر کے دوران یہ ثابت کیا کہ انسان اگر چاہے تو وہ سنسان اور ویران مقامات سے بھی رابطے میں رہ سکتا ہے۔

اس سفر کا ایک مقصد بھارت میں بیت الخلاء کی تعمیر کے لیے ان کے ’’ٹائلٹ پروجیکٹ‘‘ کے لیے چندہ جمع کرنا بھی تھا۔ اس دوران ان کے پاس ساڑھے گیارہ ہزار یورو اکھٹے ہوئے۔ اس رقم سے یہ نوجوان ممبئی کے قریب 25 حاجت خانے بنوائیں گے۔ ممبئی اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں عوام کی ایک بڑی تعداد کو ٹائلٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ اس ٹیم کے چار ارکان نے سائیکل پر بھارت کا سفر طے کیا جبکہ ان کے بقیہ ساتھی اپنے اس منصوبے کو پایہء تکمیل تک پہنچانے کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعے بھارت پہنچے۔

’ڈیجیٹل خانہ بدوش‘

بدھ, ستمبر 26, 2012

برمنگھم سے کشمیر تک بس سروس

پاکستانی کشمیر کی حکومت کے ایک اعلان کے مطابق 4000 میل لمبی سڑک کے ذریعے اب برمنگھم سے کشمیر ’میر پور‘ تک کا سفر خصوصی بس سروس کے ذریعے ممکن ہوگا۔

اس خصوصی بس کا آغازجلد ہی متوقع ہے، یہ اہم بات ہے کہ بس کا کرایہ صرف 130 پاؤنڈ ہوگا، جبکہ برمنگھم سے کشمیر تک کا یہ سفر 7 ملکوں پر محیط ہوگا، اور مسافروں کو 12 روزہ سفر کے بعد یہ ان کی منزل مقصود تک پہنچائے گا۔ اس خصوصی بس کے کو ئٹہ، افغان بارڈر ایجنسی ا یران کے شہر تہران میں سٹاپ ہیں۔

کشمیر کے وزیر ٹرانسپورٹ طاہر کوکب کا کہنا ہے، اس لمبے سفر کے دوران بس انتظامیہ کی جانب سے کیمپنگ، ریسٹورنٹ اور خوبصورت مناظر کی تصویر کشی کی سہولت بھی مسافروں کو فراہم کی جائے گی۔ جس سے یہ ایک دلچسپ اور یادگار سفر ثابت ہوگا۔

سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کے کچھ مقامات اس ضمن میں حساس ہیں جبکہ مجموعی طور پر سفر کے لیے حالات ساز گار ہیں۔

لندن کے مقامی جریدے میں چھپنے والی خبر کے مطابق برمنگھم پارلیمنٹ کے ممبر خالد محمود نے کہا، ’یہ راستہ میر پور اور برمنگھم کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا ذریعے ثابت ہو گا‘۔ ان کے خیال میں یہ بس سروس جلد ہی مقبول ہوجائے گی کیونکہ برطانیہ سے پاکستان تک ہوائی سفر پر اوسطاً 600 پاؤنڈ خرچ ہوتے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کی دنیا میں یہ اقدام انقلابی تصور کیا جارہا ہے۔

برمنگھم سے کشمیر تک بس سروس

پیر, ستمبر 24, 2012

دنیا کا مہمان نواز ترین ملک

کریملن سے دو قدم دور، روس کی گورنمنٹ لائیبریری کے مشرقی ادب کے مرکز میں روس کے معروف فوٹو گرافر ایوان دیمینتی ایوسکی اور صحافی سرگئی بائیکو، جنہوں نے پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کا ایک غیر معمولی دورہ کیا تھا، کے کام پہ مبنی نمائش کا افتتاح ہوا ہے۔ آرام کو بھلا کر اور اپنے کنبے کے افراد کو ماسکو چھوڑ کر وہ مہم جوئی اور تصویریں کھینچنے کی خاطر نکل کھڑے ہوئے، ایسی تصویریں جو روح پہ چھا جائیں۔

نمائش دیکھنے کی خاطر آنے والوں کا استقبال، روس میں پاکستان کے سفیر محمد خالد خٹک نے کیا جنہوں نے گلگت بلتستان کے اپنے ذاتی سفر کی یادیں سنائیں، جہاں کے نظاروں نے فوٹو گرافر ایوان دیمنتی ایوسکی کو اپنی جانب کھینچا تھا۔ سفیر محترم نے کہا کہ انہیں یہ جگہ خود تو پسند ہے ہی لیکن باقی سب کو بھی وہ وہاں جانے کا مشورہ دیتے ہیں، ”فوٹو کھینچنے والے اس سے پہلے نیپال، بھارت اور بھوٹان کے دشوار گذار سفر کئی بار کر چکے ہیں۔ انہوں نے یہ سفر مشکل حالات میں کندھوں پر رک سیک رکھ کر اور راتیں خیموں میں بسر کرتے ہوئے کیے ہیں۔۔ ایوان دیمنتی ایوسکی پاکستان کے مقامی لوگوں، مقامی تہواروں اور کھیلوں سے وابستہ واقعات اور خاص طور پر ہمالیہ کی تصویریں بنانے کی خاطر پاکستان گئے تھے۔ ان عظیم پہاڑوں سے انہیں پیار ہوگیا اور انہوں نے بہتر تصویر کشی کی خاطر خطرات مول لینا قبول کرلیا۔ پاکستان میں ان کا خیمہ پھسلتی برف کی زد میں آگیا..........
یہ دلچسپ مکمل تحریر پڑھنے کے لئے نیچے لنک پر کلک کریں

دنیا کا مہمان نواز ترین ملک

جمعہ, اگست 24, 2012

فرانسیسی خاتون کا ’دلچسپ‘ ہوائی سفر

پاکستان کی قومی ائرلائن کے ذریعےلاہور سے پیرس جانے والی ایک فرانسیسی خاتون کی دوران سفر آنکھ لگ گئی اور جب وہ نیند سے بیدار ہوئیں تو اٹھارہ گھنٹوں میں بارہ ہزار کلومیٹر کی مسافت طے کرکے واپس لاہور پہنچ چکی تھیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز ’پی آئی اے‘ کے ترجمان سلطان حسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اپنی نوعیت کے اس منفرد واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی خاتون منگل کو لاہور سے پی آئی اے کی ایک پرواز کے ذریعے پیرس روانہ ہوئی تھیں۔ منزل پر پہنچنے سے قبل فرانسیسی خاتون، پیٹرس کرسٹین احمد، گہری نیند سو رہی تھیں اس لیے وہ پیرس ائرپورٹ پر دیگر مسافروں کے ہمراہ طیارے سے اترنے سے قاصر رہیں۔

طیارہ دو گھنٹوں بعد نئے مسافروں کو لے کر پیرس سے جب واپس لاہور روانہ ہوا تو فرانسیسی خاتون بظاہر اُس وقت بھی سوئی ہوئی تھیں۔ لاہور پہنچنے پر جب خاتون باہر نکلنے لگیں تو امیگریشن حکام نے انھیں بغیر ٹکٹ پاکستان پہنچنے پر تفتیش کے لیے روک لیا جس پر پیٹرس کرسٹین نے انھیں اصل صورت حال سے آگاہ کیا۔

ترجمان نے کہا کہ پیرس ائرپورٹ پر جس فرانسیسی کمپنی کےساتھ پی آئی اے نے معاہدہ کر رکھا ہے اس سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے اور تحقیقات کے بعد اس واقعے کے ذمہ داران کے خلاف یقیناً تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

’’مگر منزل پر پہنچ کر جہاز سے اُترنا مسافروں کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کیونکہ میزبان عملہ اُردو، انگریزی اور مقامی زبانوں میں لینڈنگ سے قبل مسافروں کو باقاعدہ طور پر آگاہ کرتا ہے۔‘‘

سلطان حسن نے کہا کہ ’’پی آئی اے نے اپنے پیسوں سےخاتون کے ٹکٹ کا بندوبست کرکے انھیں پیرس واپس روانہ کیا اور تحقیقات کے بعد جو بھی اس واقعے کا ذمہ دار پایا گیا اُس سے یہ رقم وصول کی جائے گی۔‘‘

فرانسیسی خاتون ایک پاکستانی شہری کی زوجہ بتائی گئی ہیں۔

فرانسیسی خاتون کا ’دلچسپ‘ ہوائی سفر