خبر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
خبر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اتوار, اکتوبر 13, 2013

مسٹر بین نے اسلام قبول نہیں کیا

گزشتہ کئی دنوں سے سماجی رابطہ کی ویب سائٹس پر ’’مسٹر بین‘‘ کے اسلام قبول کرنے کی جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں، لیکن مسلم ویلیج ڈاٹ کام ویب سائٹ نے اسرائیلی ویب سائٹ میں شائع ہونے والی مسٹر بین کے ایجنٹ کی اس حوالے سے تردید شائع کی ہے۔ جو اس طرح ہے؛

The “Mr. Bean” conversion hoax

by MuslimVillage
Source: MuslimVillage

Filed under: Featured,Lifestyle,People |
0
Rowan+Atkinson+7lgfVeKcZydm
By: MuslimVillage
Source: MuslimVillage
The website alrasub.com was just one among many to try to debunk a viral hoax about the supposed conversion of “Mr. Bean”, Rowan Atkinson.
It appears that the website Israellycool, the source of the “prank”, intended the article in question to be a joke of sorts and it was said that the article itself refuted the “ridiculous” claim. Nevertheless the prank was taken seriously by many.
At any rate the Israellycool website has now, apparently in earnest, published a statement from Mr. Atkinson’s agent denying knowledge of any conversion. The agent reportedly said the following:
“Thanks for your e-mail. I’m afraid that, as far as I’m aware, Rowan has not converted to Islam.”
Whether that is definitive or not is an open question. What is certain, up to this point, is that Mr. Atkinson himself has made no official statement.
Another thing that seems quite obvious is that people, and not just Muslims as Isreallycool seems to think, don’t read and verify these things as they should. Yet for Muslims, who are under some criticism for spreading a false report that identified itself as such, this is cause for reflection – why are we so easily fooled by these foolish things?
Perhaps we would do well to heed the words of Allah, Most High:
“O you who believe, if a profligate brings you a report, verify its correctness, lest you should harm a people out of ignorance, and then become remorseful for what you did.” Quran 49:6
ذیل میں اسرائیلی ویب سائٹ کی پوسٹ کا عکس دیا جا رہا ہے؛
 

پیر, نومبر 12, 2012

پیٹریاس کو دو خواتین کی لڑائی لے ڈوبی

واشنگٹن : امريکا کی سينٹرل انٹيلی جنس ايجنسی کے حکام نے کہا ہے کہ سابق سربراہ ڈيوڈ پيٹریاس کے پاؤلا براڈ ويل سے تعلقات کا علم ايک دھمکی آميز ای ميل کے ذريعے ہوا۔ يہ ميل پاؤلا براڈ ويل نے ڈيوڈ پيٹریاس سے جُڑی دوسری عورت کو بھيجی تھيں۔

سی آئی اے کے سابق سربراہ ڈيوڈ پيٹریاس کے سکينڈل سے متعلق اب تک کی تحقيقات يہ بتاتی ہے کہ ڈيوڈ پيٹریاس اور ان کی بائيو گرافی لکھنے والی پاؤلا براڈ ويل کے درميان ناجائز تعلقات کا ايک نامعلوم عورت سے بھی ہے جسے چند ماہ قبل پاؤلا کی جانب سے دھمکی آميز خطوظ موصول ہوئے۔

يہ خطوط سی آئی اے حکام کے ہاتھ لگ گئے۔ اس طرح معاملہ کھلا اور ڈيوڈ پيٹریاس کو استعفٰی دينا پڑا۔ استعفیٰ کے دو روز بعد ڈيوڈ پيٹریاس کو سينيٹ اور ايوان نمائندگان ميں ليبيا ميں امريکی سفير کی ہلاکت سے متعلق سوالات کا سامنا کرنا تھا۔

دوسروں کو ڈوبونے والے پیٹریاس کو دو خواتین کی لڑائی لے ڈوبی

جمعرات, نومبر 08, 2012

توہین آمیز فلم بنانے والے کو ایک سال قید

پیغمبرِ اسلام کے بارے میں توہین آمیز فلم بنانے والے مشتبہ شخص نکولا باسولی نکولا کو پرول کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر ایک سال قید سنائی گئی ہے۔

نکولا کی پرول کا پیغمبرِ اسلام کے بارے میں توہین آمیز فلم بنانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کو بینک فراڈ کے ایک کیس میں پرول پر رہا کیا گیا تھا۔

امریکی ریاست کیلفورنیا کے جج نے ایک سال قید کی سزا اس وقت سنائی جب نکولا نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 2010 میں پرول پر رہائی کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔

توہین آمیز فلم بنانے والے کو ایک سال قید

جمعرات, ستمبر 20, 2012

جمعہ کو عام تعطیل؛ یوم عشق رسول منانے کا فیصلہ

وفاقی کابینہ نے معمول کا ایجنڈا موخر کرکے گستاخانہ فلم سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا۔ وزیراعظم نے امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کرنے اور جمعہ کو یوم عشق رسول بھی منانے کا فیصلہ کیا ہے.

وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلا س ہوا۔ کابینہ ارکان نے گستاخانہ فلم کی شدید مذمت کی۔ کابینہ نے امریکی سفیر سے احتجاج کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم گستاخانہ فلم کے حوالے سے قوم سے خطاب کریں گے اور قوم کو اعتماد میں لیں گے۔ وزیراعظم نے کابینہ ارکان سے خطاب میں کہا کہ گستاخانہ فلم سے اُمت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے۔ راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ شہری احتجاج ضرور کریں مگر املاک کو نقصان نہ پہنچائیں۔ کابینہ کے اجلاس میں شر انگیز فلم کے خلاف مذمتی قرارداد بھی منظور کی گئی. اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت شر انگیز امریکی فلم کے خلاف بھرپور احتجاج کرے گی اور اس سلسلے میں مرکزی عشق رسول کانفرنس کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقد کی جائے گی جس میں اتحادی جماعتوں کے سربراہان اور ارکان بھی شریک ہونگے. کانفرنس کی سربراہی وزیراعظم کریں گے. تمام وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کی کانفرنس میں شرکت لازمی قرار دی گئی ہے جبکہ مسلم ممالک کے سفیروں کو بھی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جائے گی. کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جمعہ کو چاروں صوبوں کے گورنرز ہاؤس میں بھی کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی جس کی سربراہی گورنرز کریں گے. کابینہ کے اجلاس میں سانحہ کراچی اور لاہور میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ کابینہ کے ارکان نے کراچی اور لاہور میں فیکٹریوں میں آتشزدگی کے باعث جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا اور سوگوار خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ اجلاس میں ارکان نے شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ ادھر وفاقی کابینہ نے جمعتہ المبارک کو عام تعطیل کا اعلان کرتے ہوئے اسے یوم عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم منانے کا فیصلہ بھی کیا. جمعہ کو عشق رسول کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی.

حکومت کا جمعہ کو عام تعطیل کا اعلان، یوم عشق رسول منانے کا فیصلہ

پیر, ستمبر 03, 2012

میانمار میں روہنگیا کو ملک بدر کرنے کے حق میں مظاہرہ

میانمار میں روہنیگا مسلمانوں کو ملک بدر کرنے یا انہیں کیمپوں میں محصور کردینے کے مطالبات زور پکڑتے جارہے ہیں۔ گزشتہ روز سیکڑوں بدھ راہبوں نے صدر تھین سین کی اسی تجویز کے حق میں مظاہرہ کیا۔ میانمار کے صدر نے حالیہ فسادات کی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ تجویز پیش کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقامی افراد روہنگیا باشندوں کے ساتھ اپنی مٹی شریک نہیں کریں گے۔ میانمار کے راکھین صوبے میں مقامی آبادی اور روہنگیا کے مابین خونریز فسادات میں قریب ایک سو افراد کی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے۔ قریب آٹھ لاکھ کی نفوس والی روہنگیا مسلم اقلیت کو میانمار میں بنگالی تصور کیا جاتا ہے جبکہ بنگلہ دیشی حکومت بھی انہیں قبول کرنے پر تیار نہیں۔ 

بشکریہ ڈوئچے ویلے

جمعرات, اگست 30, 2012

امریکی فوجیوں نے باراک اوباما پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا

چار امریکی فوجیوں نے کودیتا اور باراک اواباما پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ اس بارے میں ریاست جارجیا کے پراسیکیوٹر جنرل کی ترجمان اسابیل پولی نے اعلان کیا ہے۔ اس سازش میں ریاست جارجیا کے فوجی اڈے ”فورٹ سٹوارٹ“ پر متعین تھرڈ موٹورائزڈ انفنٹری ڈیویژن کے فوجی ملوث تھے۔ ان چاروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ پراسکیوٹر کے ادارے کے ذرائع کے مطابق تفتیش کاروں نے معلوم کیا ہے کہ گرفتار شدگان اس علاقے میں سرگرم ایک حکومت مخالف گروہ میں شامل تھے۔ ان کا منصوبہ تھا کہ فورٹ سٹوارٹ میں واقع ہتھیاروں کے گوداموں پر قبضہ کرکے، اندرونی سلامتی کے ادارے کے دفتر اور ریاست واشنگٹن میں پن بجلی گھر کو دھماکوں سے اڑا دیں۔ جس کے بعد وہ صدر اوباما پر قاتلانہ حملہ اور فوجی بغاوت برپا کرنا چاہتے تھے۔ سازش کاروں کا کہنا ہے کہ غیرملکی نام والے سیاہ فام باراک اوباما کو صدر امریکہ کے عہدے پر فائز ہونے کا کوئی حق نہیں ہے۔ سازش کار جس شدت پسند گروہ میں شامل تھے اس کے بارے میں اب تک زیادہ معلومات حاصل نہیں کی جاسکی ہیں لیکن امریکی حکام اسے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست اسود میں درج کرچکے ہیں۔

امریکی فوجیوں نے باراک اوباما پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا

منگل, اگست 28, 2012

روسی صدر کا اکتوبر میں مجوزہ دورہ پاکستان

روسی صدر ولادیمیر پوٹن دو اکتوبر کو ایک سرکاری دورے پر پاکستان جائیں گے۔ کسی روسی صدر کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔ پاکستان میں خارجہ، داخلہ، پیداوار اور دفاع سمیت کئی وزارتوں کے حکام نے روسی صدر کے دورے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ پاک فضائیہ کے سربراہ بھی حال ہی میں روس کا دورہ کرکے آئے ہیں۔ اس سے پہلے پاکستانی صدر بھی اپنے روسی ہم منصب سے کئی ملاقاتیں کرچکے ہیں۔ روس پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی پاکستان کی مدد کرنے کی خواہش کا اظہار کرچکا ہے۔ کئی پاکستانی دانشور روس کو گوادر میں کردار آفر کرنے کی بات بھی کررہے ہیں۔ مبصرین پاکستان اور روس کے مابین تعلقات کے فروغ کی نئی کوششوں کو پاک امریکی تعلقات میں بگاڑ کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔

پیر, اگست 27, 2012

بندر سمجھ کر اپنا ہی بیٹا مار دیا

جنوبی نیپال میں ایک کسان نے غلط فہمی کا شکار ہوکر اپنے ہی بارہ سالہ بیٹے کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ کسان سمجھا کہ بندر اس کی فصل خراب کررہا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ چترا بہادر نامی بارہ سالہ بچہ درخت پر چڑھ کر ان بندروں کا تعاقب کررہا تھا، جو اس کے گھرانے کے لیے پریشانی کی وجہ بنے ہوئے تھے۔ لیکن اس دوران چترا کے پچپن سالہ والد گپتا بہادر نے بندر سمجھ کر جس پر فائر کیا، وہ اس کا اپنا ہی بیٹا تھا۔ گپتا بہادر کے بقول یہ بندر اس کی فصلیں خراب کرتے تھے اور بطور خوراک انہیں لے کر بھاگ جاتے تھے۔

جنوبی نیپال میں آرگھا کھانچی نامی دور دراز علاقےکے پولیس حکام نے بتایا ہے کہ چترا بندروں کا تعاقب کرتے ہوئے درختوں میں چھپا ہوا تھا کہ اس کے والد نے اس غلط فہمی کا شکار ہوتے ہوئے کہ وہ بندر کو نشانہ بنا رہا ہے، اپنے ہی بیٹے پر فائر کھول دیا۔ علاقے کی پولیس کے نائب سربراہ ارون پاؤڈل نے بتایا کہ بچہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا، ’’بچہ درخت پر ٹہنیوں کے پیچھے چھپا ہوا تھا، جو گولی لگنے کے بعد وہیں ہلاک ہوگیا۔‘‘

ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ گپتا بہادر کو علم نہیں تھا کہ اس کا بیٹا بندروں کو بھگانے کے لیے کھیتوں میں گیا ہوا ہے، اس لیے اس سے یہ غلطی سرزد ہوئی۔ پولیس نے بتایا کہ گپتا بہادر کو تحویل میں لے لیا گیا ہے اور وہ بندوق بھی برآمد کر لی گئی ہے، جس سے اس نے فائر کیا تھا۔

نیپال کی سرکاری نیوز ایجنسی نے آج اتوار کو بتایا کہ یہ واقعہ جمعے کے روز رونما ہوا۔ گپتا بہادر نے بعد ازاں ذرائع ابلاغ کو بتایا، ’’مجھے اپنی غلطی کا احساس اس وقت ہوا جب فائر کے بعد میرا اپنا ہی بیٹا درخت سے گر کر شاخوں میں پھنس گیا۔‘‘

بندر سمجھ کر اپنا ہی بیٹا مار دیا

ہفتہ, اگست 18, 2012

ندال کے خلاف کورٹ مارشل کی سماعت روک دی گئی

ریاست ٹیکساس کےشہر فورٹ ووڈ میں قائم مسلح افواج کی ’کورٹ آف اپیل‘ نے میجر ندال حسن کےخلاف جاری کورٹ مارشل کی کارروائی غیرمعینہ مدت کے لیے روک دی ہے، تاکہ یہ طے کیا جاسکے آیا عدالت کی سماعت کے دوران ملزم کو کلین شیو کے ساتھ حاضر ہونے پر مجبور کیا جاسکتا ہے؟

مروجہ فوجی ضابطوں کے تحت، بغیر شیو کیے کورٹ مارشل عدالت کے سامنے حاضر ہونا خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

کورٹ مارشل جج، کرنل گریگری گراس اپنے نکتہٴ اعتراض میں کہہ چکے ہیں کہ بغیر داڑھی منڈائے ندال کی عدالت کی کارروائی میں شرکت غیرقانونی ہے اور عدالت پانچ مختلف مرحلوں پر ندال کو توہین عدالت کا قصور وار ٹھہرا چکی ہے۔

سماعت کی معطلی کے دوران، عدالت حسن سے کہہ چکی ہے کہ وہ اپنا مطمعٴ نظر پیش کریں۔

بیس اگست کو پینل کےچناؤ سے قبل، استغاثے اور دفاعی وکلا کو بقیہ معاملات پر اپنا مدعا پیش کرنا تھا۔

کورٹ آف اپیل جب بھی التوا کے احکامات ختم کرے گی، گراس سماعت کی نئی تاریخوں کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

اس سے قبل، عدالت نے وکیل صفائی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حسن کے خلاف مبینہ تعصب برتنے پر گراس کو چاہیئے تھا کہ سب سے پہلے وہ اپنے آپ کو سماعتی کارروائی کے لیے نااہل قرار دیتے۔
 

بدھ, اگست 15, 2012

برما: روہنگیا مسلمانوں کے لیے سکول کھولنے پر غور

برما کے صدر تھین سین نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اقلتی روہنگیا مسلمانوں میں تعلیم کی شرح بہتر بنانے کے لیے وہاں سکول کھولے گی۔

روہنگیا مسلمان، بودھ اکثریتی ریاست پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ ان پر مظالم ڈھا رہی ہے۔

وائس آف امریکہ کی برمی سروس کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں صدر تھین سین نے کہا کہ مختلف کمیونٹیز کے درمیان انسانی حقوق کے احترام اور ہم آہنگی کے فروغ میں مدد کے لیے تعلیم ایک اہم ذریعہ ہے۔

پیر کے روز برما کے دارلحکومت نے پیٹاؤ میں لیے گئے اس انٹرویو میں برما کے صدر نے روہنگیا مسلمانوں کے بنگالی کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ان کے علاقوں میں صرف دینی مدرسے ہیں اور بقول ان کے وہاں صحیح تعلیم کے لیے کوئی ادارہ موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت روہنگیا کے لیے سکول کھولے گی اور انہیں جدید تعلیم فراہم کرنے کے اقدامات کرے گی۔ اور جب وہ تعلیم حاصل کرلیں گے تو وہ اچھے اور برے میں صحیح تمیز کرسکیں گے۔

برما کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو، جن کی تعداد آٹھ لاکھ کے لگ بھگ ہے، اپنا شہری تسلیم کرنے اور شہریت دینے سے انکار کرتی ہے۔ اکثر برمی باشندوں کا خیال ہے کہ روہنگیا بنگلہ دیش سے آنے والے غیرقانونی تارکین وطن ہیں۔

مسٹر تھین سین نے یہ بھی کہا کہ وہ برما کے شہریت سے متعلق برما کے 1982 کے قانون کو تبدیل کرنا ضروری سمجھتے ہیں، جس کے تحت تارکین وطن کی تیسری نسل کو برما کی شہریت حاصل کرنے کا استحقاق حاصل ہوجاتا ہے۔ انہوں نے اس بارے میں مزید کچھ نہیں کہا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت حالیہ فسادات کے متاثرین کی مدد کررہی ہے اور انسانی حقوق سے متعلق برما کے آزاد کمشن سے شورش کی تحقیقات کرنے کے لیے کہا ہے۔

مئی میں پھوٹ پڑنے والے فسادات کے نتیجے میں دونوں کمیونیٹز کے 77 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے لیے کسی غیرملکی کمشن کی ضرورت نہیں ہے۔
 

خاتون کے کان میں مکڑی

چین میں ایک خاتوں سر کے بائیں جانب کھجلی کی شکایت لے کر چنگشا سینٹرل اسپتا ل آئیں تو ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ ان کے کان کی نالی میں پچھلے پانچ دنوں سے ایک مکڑی رہائش پذیر ہے۔

خبروں کے مطابق ڈاکٹروں نے نمکین پانی کی مدد سے بہا کر اس مکڑی کو کان سے باہر نکالا۔ ڈاکٹروں نے پانی اس لئے استعمال کیا کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ کہیں مکڑی اور اندر نہ چلی جائے یا خاتون کو کاٹ نہ لے۔

پانی کے ذریعے بہا کر مکڑی کو باہر نکالنے کا طریقہ کامیاب رہا۔ خبروں کے مطابق جب ڈاکٹروں نے خاتون کو بتایا کہ مکڑی ان کے کان سے نکل گئی ہے تو اس کی آنکھیں تشکر کے آنسوؤں سے بھر گئیں۔ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ یہ مکڑی خاتون کے گھر مرمت کے کام کے دوران داخل ہوئی اور سوتے میں اس کے کان میں گھس گئی۔

سی این این کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرمیوں کے موسم میں حدت اور خشک سالی کی وجہ سے مکڑیاں اور دوسرے حشرات پورے امریکہ میں بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں۔

امریکہ میں نیشنل پیسٹ مینجمنٹ میں کام کرنے والے ماہرِ حشرات جم فریڈرکس نے سی این این کو بتایا کہ’’حشرات سرد خون رکھتے ہیں، اس لئے گرمی میں تیزی سے بڑھتے ہیں جس سے اب ان کی زیادہ نسلیں پیدا ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برسوں کے موسم گرما کی نسبت اس بار زیادہ حشرات نظر آئے ہیں۔‘‘

خاتون کے کان میں مکڑی

اتوار, اگست 12, 2012

ایران میں زلزلے، ایک سو اسّی ہلاکتیں

ایرانی حکام کا کہنا ہے ملک کے شمال مغربی علاقے میں آنے والے دو زلزلوں میں کم از کم ایک سو اسّی افراد ہلاک اور تیرہ سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق تبریز کے خطے میں آنے والے دو زلزلوں کی شدت چھ اعشاریہ چار اور چھ اعشاریہ تین تھی۔

ایرانی حکام کے مطابق پہلا زلزلہ ایران کے شہر تبریز جبکہ دوسرا زلزلہ اھر قصبے کے قریب آیا۔ تہران یونیورسٹی کے زلزلہ پیما مرکز کے مطابق دونوں زلزلے یکے بعد دیگرے آئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ نقصان تبریز اور اھر کے مضافاتی علاقوں میں ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مشرقی آذربائیجان صوبے کی ہنگامی امداد کی مقامی کمیٹی کے سربراہ کے مطابق سب سے زیادہ نقصان حارث اور ورزقاب نامی قصبات میں ہوا ہے۔

حکام کے مطابق زلزلے سے چار دیہات مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں جبکہ ساٹھ دیہات میں ساٹھ سے ستّر فیصد تباہی ہوئی ہے۔

ایران کی ہنگامی سروسز کے ادارے کے سربراہ غلام رضا معصومی کا کہنا تھا کہ ’مواصلاتی نظام کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے حکام کو ہلاکتوں کی درست تعداد کا تعین کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں‘۔

تبریز کی ایک رہائشی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’زلزلے کے جھٹکوں نے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیلا دیا اور بہت سے لوگ اپنے مکانوں سے باہر نکل آئے ہیں۔ ایمبولینسوں کا رش ہر جگہ ہے‘۔

ایران میں زلزلے، ایک سو اسّی ہلاکتیں

بنگلہ دیش: مسجد پر بجلی گرنے سے تیرہ ہلاک

بنگلہ دیش میں پولیس کا کہنا ہے کہ ملک کے ایک شمال مشرقی گاؤں میں ایک مسجد پر بجلی گرنے سے کم از کم تیرہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
 
اطلاعات کے مطابق سیلہت ضلع میں لوگوں نے رمضان کی خصوصی نمازیں ابھی مکمل ہی کی تھیں کہ ٹین سے بنی اس عارضی عمارت پر بجلی گر گئی۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ایسا معلوم ہوا کہ بجلی گرنے سے مسجد کی پوری عمارت میں بجلی دوڑ گئی۔ اس واقعے میں مسجد کے امام بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔ 

جمعہ, اگست 10, 2012

ڈاکٹر شکیل آفریدی کے لئے امریکی سنٹرل انٹلی جینس ایجنسی کی طرف سے میڈل آف آنر

’وال سٹریٹ جرنل‘ کہتا ہے کہ امریکی سنٹرل انٹیلی جینس ایجنسی کےلینگ لے کے ہیڈکوارٹر میں کسی جگہ اُس پاکستانی ڈاکٹر کے لئے ایک میڈل آف آنر رکھا ہوا ہے جس نے اس ایجنسی کو ہیپاٹائٹس کےخلاف ایک بوگس سکیم چلا کر ایبٹ آباد میں اوسامہ بن لادن کی پناہ گاہ کا سُراغ لگانے میں مدد کی تھی۔

اخبار کہتا ہے کہ یہ ڈاکٹر شکیل آفریدی شاید عرصہ دراز تک اپنا یہ میڈل حاصل نہ کرسکے، کیونکہ اس وقت وہ پشاور کے سنٹرل جیل میں 33 سال کی قید تنہائی کی سزا بُھگت رہا ہے۔ یہ سزا اُسے بغاوت کے الزام میں مئی میں سُنائی گئی تھی۔

پاکستان کی آئی ایس آئی کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں آفریدی کو ایک جہادی تنظیم کا رکن ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس نے 25 مرتبہ غیرملکی خفیہ ایجنٹوں سے ملاقات کی اور ان سے ہدایات حاصل کیں اور اُنہیں حسّاس نوعیت کی معلومات فراہم کیں یہ جانتے ہوئے کہ ایسا کرکے وہ پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کررہا ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ شاید اس ڈاکٹر نے ٹیکے لگانے کا ایک جعلی پروگرام شروع کرکے اور پاکستانی اخباری اطلاعات کے مطابق اس کے لئے 61 ہزار ڈالر کی رقم لے کر طبّی پیشے کی ذمّہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہو۔

لیکن، اخبار کے خیال میں دلچسپ سوال یہ ہے کہ آئی ایس آئی کے لئے اکیسویں صدی کے بدنام ترین دہشت گرد کے بارے میں معلومات کیونکر حسّاس ہوسکتی ہیں، سوائے اس کے کہ یہ ادارہ یا اس کے عناصر اسے تحفظ فراہم کررہے ہونگے۔ اس سے بھی زیادہ تعجب انگیز بات یہ ہے کہ یہ ادارہ اوسامہ بن لادن کو ہلاک کرنا پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کرنے کے مترادف سمجھتا ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے پاکستان کے ساتھ تعلّقات میں حال ہی میں گرمجوشی آئی ہےاور آئی ایس آئی کے ایک نئے سربراہ نے واشنگٹن کی طرف زیادہ تعمیری رویّہ اختیار کیا ہے۔ لیکن یہ مفاہمت اس وقت تک اس سے آگے نہیں بڑھ سکتی جب تک ڈاکٹرآفریدی جیل میں بند ہے۔ بن لادن کو ٹھکانے لگانے والے امریکی افراد کو واپس گھر لایا جا چُکا ہے اور ڈاکٹر آفریدی اُنہیں میں سے ایک تھا۔ اور امریکہ کی امداد کرنے والوں کو یہ اطمینان ہونا چاہئیے کہ جس طرح ہم اپنے فوجیوں کو میدان جنگ میں نہیں چھوڑ آئے اُسی طرح ہم اپنے دوستوں کو اپنے حال پر نہیں چھوڑتے۔

بدھ, اگست 08, 2012

سنکیانگ میں روزے پر پابندی

چین کے شہر کاشغر کی ایک مسجد میں نماز ادا کرتے ایغور مسلمان
چین کے نیم خود مختار مغربی صوبے سنکیانگ کے مسلمانوں نے شکوہ کیا ہے کہ چینی حکومت نے ان پر رمضان کے مہینے میں بے جا پابندیاں عائد کردی ہیں اور انہیں آزادانہ طور پر اپنی مذہبی رسومات کی ادائی کی اجازت نہیں دی جارہی۔

واضح رہے کہ صوبے کے کئی سرکاری دفاتر اور سکولوں کی ویب سائٹوں پر گزشتہ ہفتے جاری کیے گئے ایک سرکاری بیان میں حکمران جماعت ’کمیونسٹ پارٹی‘ کے ارکان، سرکاری ملازمین، طلبہ اور اساتذہ کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ رمضان میں روزے رکھنے اور دیگر مذہبی سرگرمیوں میں شرکت سے اجتناب برتیں۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ پابندی عوام کی صحت کو درپیش خطرات کے پیشِ نظر عائد کی گئی ہے۔ حکام کے بقول وہ علاقے کے رہائشیوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ وہ ”اپنی ملازمتوں اور تعلیم کی ذمہ داریاں بہتر طور پر ادا کرنے کی غرض سے مناسب خوراک استعمال کریں“۔
واضح رہے کہ چین کے اس دور دراز صوبے میں مسلمانوں سمیت کئی نسلی اقلیتیں موجود ہیں اور ایغور نسل کے مسلمان صوبے کی آبادی کا لگ بھگ 45 فی صد ہیں۔

سنکیانگ کی ایک مسجد میں قرآن کی تعلیم
 جلاوطن ایغور باشندوں کی تنظیم ’ورلڈ ایغور کانگریس‘ کے ترجمان دلشاد رسیت نے چند روز قبل ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا تھا کہ سنکیانگ کی مقامی حکومت نے رمضان کے دوران علاقے میں سیکیورٹی اور استحکام برقرار رکھنے کی غرض سے کئی نئے منصوبے شروع کیے ہیں۔

دلشاد رسیت کے مطابق ان منصوبوں کے تحت سیکیورٹی اہلکاروں کو مساجد کی نگرانی کے علاوہ سرکاری سطح پر تقسیم کیے جانے والے مذہبی لٹریچر، نجی طور پر شائع ہونے والے کتب و رسائل کی ضبطی کے لیے گھروں کی تلاشی کے اختیارات دے دیے گئے ہیں۔

’ورلڈ ایغور کانگریس‘ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سنکیانگ کی علاقائی حکومت نے خطے کی مساجد میں نمازیوں کی ’کمیونسٹ پارٹی‘ کے عہدیداران کے ساتھ ”فکری نشستوں“ کی منظوری بھی دی ہے۔

مزید پڑھنے کے لئے نیچے لنک پر کلک کریں

وسکانسن گوردوارے پر فائرنگ سابق امریکی فوجی نے کی

امریکی حکام نے ریاست وسکانسن کے سکھ گوردوارے میں اتوار کو فائرنگ کے ذریعے چھ عبادت گذاروں کو ہلاک کرنے والے شخص کی شناخت ایک سابق امریکی فوجی کے طورپر کی ہے۔

تفتیش کاروں نے پیر کے روز کہا کہ فائرنگ کرنے والے سابق فوجی کا نام ویڈ مائیکل پیج تھا اور اس کی عمر 40 سال تھی۔ اس نے 1990ء میں نوکری سے نکالے جانے سے قبل فوج میں 7 سات سال تک خدمات انجام دیں تھیں۔

تفتش کاروں نے بتایا کہ فوجی کے جسم میں متعدد ٹیٹو بنے ہوئے تھے جن میں سے ایک ٹیٹو 11-9 تھا جو 2001ء کے اس مہلک دہشت گرد حملے کی تاریخ ہے جس میں 3000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح مل واکی شہر کے قریب واقع گوردوارے پر حملہ مقامی دہشت گردی کا واقعہ ہے یا پھر وہ نفرت پر مبنی جرم ہے۔

امریکہ میں آباد جو سکھ پگڑیاں پہنتے ہیں اور داڑھیاں رکھتے ہیں، انہیں غلطی سے مسلمان سمجھ کر نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ایک ایسی ہی غلطی فہمی کے نتیجے میں 2001ء کے حملوں کے چار دن بعد ایری زونا میں ایک سکھ کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

پولیس نے فائرنگ کی وجوہ کا کھوج لگانے کے لیے پیج کے اپارٹمنٹ کی تلاشی لی مگر وہاں سے کچھ نہیں ملا۔

بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ انہیں اس حملے کا سن کر دھچکا لگا اور بہت دکھ ہوا اور انہوں نے اسے ایک انتہائی بزدلانہ واقعہ قرار دیا۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ سکھ بھارت میں آباد ہیں۔

حملہ آور کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔

وسکانسن گوردوارے پر فائرنگ سابق امریکی فوجی نے کی

ہفتہ, جولائی 28, 2012

ایران نے خلیج فارس میں جدید کشتیوں اور سب میرینز کی تعداد بڑھا دی

واشنگٹن (آن لائن) ایران نے کسی بھی امریکی حملے سے نمٹنے کے لئے خلیج فارس میں جدید کشتیوں اور سب میرینز کی تعداد بڑھا دی ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور مشرق وسطیٰ کے تجربہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران نے یہ فیصلہ امریکی بحریہ کی جانب سے کسی بھی حملے کی صورت میں تیزی کے ساتھ امریکی جنگی کشتیوں کو تباہ کرنے کی غرض سے کیا ہے۔

ملک میں 30-40 فیصد بجلی غائب ہونے کا انکشاف

اسلام آباد (خالد مصطفی) دو چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹس کی بندش، پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی میں کمی اور فرنس آئل کی کم فراہمی ملک بھر میں بجلی کی قلت اور لوڈشیڈنگ کے بنیادی اسباب ہیں اور حکومت سحری و افطار کے وقت لوڈشیڈنگ ختم کرنے میں افسوسناک طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ ملک 14 ہزار میگاواٹ بجلی تیار کررہا ہے لیکن تقسیم کار کمپنیاں صارفین کو یہ تمام بجلی فراہم کرنے میں ناکام ہیں اور صرف 60-70 فیصد بجلی صارفین کو مل پاتی ہے ان مسائل کی نشاندہی جمعہ کو کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں کی گئی۔ وزیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ 30-40 فیصد کم بجلی کی فراہمی بجلی چوری اور پاور لاسز کو ظاہر کرتی ہے۔ سینئر حکام نے بتایا کہ چشمہ پلانٹس کی خرابی دور کرنے کے چینی ماہرین پہنچ گئے ہیں توقع ہے کہ دونوں پلانٹس چند روز میں پیداوار شروع کردیں گے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل ڈاکٹر عاصم حسین نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی یومیہ پیداوار اور فراہمی کا روزانہ ریکارڈ رکھا جانا چاہئے۔ وفاقی مشیر نے اجلاس کو بتایا کہ اگر پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو اربوں روپے کی ادائیگی نہیں کی گئی تو تیل فراہم کرنے والے بین الاقوامی سپلائر ادارے کو دیوالیہ (ڈیفالٹ) قرار دے دیں گے۔ ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ توانائی کے شعبہ کو فیول کی رواں فراہمی یقینی بنانے کے لئے پی ایس او کو 2.3 ارب روپے یومیہ چاہئیں رواں ماہ وہ اب تک بجلی کمپنیوں کو 62.1 ارب روپے کا فیول فراہم کرچکا ہے مگر اس کو ادائیگیاں 29 ارب روپے (20 ارب وزارت خزانہ، 9 ارب وزارت پانی و بجلی نے دیئے ہیں) کی ادائیگی کی گئی ہے۔ چینی ماہرین کی آمد کے حوالے سے ایک افسر کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی مہارت پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اس کا مطلب ہے انرجی کمیشن نیوکلیئر پاور پلانٹس میں خرابی کو جانچنے میں ناکام رہا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ توانائی کے شعبہ کو فی الوقت 23 ہزار ٹن فیول فراہم کیا جارہا ہے جبکہ وزیراعظم نے 28 ہزار ٹن طے کیا تھا جس کے باعث پاور پلانٹس 1900 میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں جبکہ یہ 2500 میگاواٹ تیار کرسکتے ہیں۔ اجلاس میں ڈاکٹر عاصم نے سوال اٹھایا کہ ایک ٹن فرنس آئل سے کتنی بجلی پیدا ہوسکتی ہے مگر متعلقہ حکام کوئی جواب نہ دے سکے۔

جنگ

جمعہ, جولائی 27, 2012

مسلمانوں پر مظالم کا بدلہ لینے کیلئے میانمار پر حملہ کرینگے، طالبان کی دھمکی

اسلام آباد (آن لائن) پاکستانی طالبان نے میانمر میں مسلمانوں کے قتل عام کا بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمر کے ساتھ اپنے تمام تعلقات ختم کرے اور اسلام آباد میں ینگون کا سفارتخانہ بند کیا جائے۔ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان روینگیا میں مسلمانوں کے قتل عام کا بدلہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی حکومت نے میانمر سے اپنے تعلقات ختم اور اس کا سفارتخانہ بند نہ کیا تو طالبان نہ صرف برما کے مفادات پر حملے کرینگے بلکہ برما کے پاکستانی دوستوں پر بھی الگ الگ حملہ کئے جائیں گے۔

منگل, جولائی 24, 2012

روہنگیا مسلمان جائیں تو جائیں کہاں؟

زہرہ خاتون کے باپ کو ان کے سامنےگولی مار دی گئی
جون میں مغربی برما میں اپنی آنکھوں کے سامنے باپ کی ہلاکت دیکھنے والی زہرہ خاتون اب بھی صدمے سے چور ہیں۔

بنگلہ دیش کے جنوب مغربی شہر ٹیکناف کے ماہی گيروں کے ایک گاؤں میں چھّپر کی ایک جھونپڑی میں بیٹھی زہرہ نے اپنی غم کی داستان یوں بتائی ’میرے والد کو برما کے فوجیوں نے میری آنکھوں کے سامنے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ ہمارا پورا گاؤں تباہ کردیا گيا۔ ہم اپنی جان بچانے کے لیے بھاگے، ہمیں اب بھی پتہ نہیں ہے کہ میری ماں کا کیا ہوا۔‘

زہرا ان روہنگیا مسلمانوں میں سے ایک ہیں جو برما کے مغربی صوبہ رکھنی میں فرقہ وارنہ تشدد کے بعد کسی طرح جان بچا کر سرحد پار کرکے بنگلہ دیش میں آگئي ہیں۔ تیس سالہ زہرہ اپنی داستان سناتے ہوئے کئی بار رو پڑیں۔

ان کا کہنا تھا کہ برما کے اکثریتی بدھوں اور اقلیتی مسلمانوں کے درمیان جھڑپوں کے دوارن ان کےگاؤں پر بھی حملہ کیا گيا۔ اس حملے میں تقریباً اسّی لوگ ہلاک ہوئے اور سینکڑوں لوگ بےگھر ہوگئے۔

برما میں چونکہ بیرونی صحافیوں کو جانے کی اجازت نہیں ہے اس لیے ماوارئے عدالت قتل، گرفتاریوں اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متعلق کی خبروں کی آزادانہ تحقیق مشکل ہے۔

زہرہ خان نے بتایا ’ہم چھ روز تک پانی میں ہی پھرتے رہے۔ ہم اپنے بچوں کو کئی دن کھانا تک نہیں کھلا سکے۔ جب ہم نے بنگلہ دیش پہنچنے کی کوشش کی تو ہمیں اس کی اجازت نہیں ملی، ہمیں نہیں معلوم کہ ہم پناہ کہاں لیں‘۔

مغربی برما میں تقریباً آٹھ لاکھ روہنگیا مسلمان آباد ہیں۔ برما کے حکام کا دعویٰ ہے کہ روہنگیا حال ہی میں برصغیر سے نقل مکانی کرکے وہاں پہنچے ہیں۔

لیکن ڈھاکہ کا اصرار ہے کہ ان لوگوں کا تعلق برما سے ہے اس لیے بنگلہ دیش میں انہیں آنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس کا کہنا ہے کہ تقریباً چار لاکھ روہنگیا پہلے ہی سے غیرقانونی طور پر بنگلہ دیش میں رہ رہے ہیں۔

جون سے اب تک بنگلہ دیش نے پندرہ سو سے زیادہ برمی مسلمانوں کو یہ کہہ کر واپس بھیج دیا ہے کہ ان کی مدد کرنا اس کے بس میں نہیں ہے۔ لیکن زہرہ خان کی طرح کئی دیگر مہاجرین کسی طرح بنگلہ دیش میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

لیکن اجڑے ہوئے برمی مسلمانوں کے بنگلہ دیش میں داخلے کو روکنے کے لیے بنگلہ دیشی بارڈر سکیورٹی فورسز نے گشت میں اضافہ کردیا ہے۔ 

بنگلہ دیش میں برمی مسلمانوں کے کیمپس بنیادی سہولیات سے محروم ہیں
لیکن برما کے مسلمان مجبور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بدھ اکثریت نے ان کے گاؤں کا نشانہ بنایا تو سکیورٹی فورسز نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔

سیدہ بیگم کہتی ہیں ’فساد میں میرے شوہر کو ہلاک کردیا گیا۔ برما کی پولیس صرف مسلمانوں پر گولی چلا رہی تھی اور بدھوں پر نہیں۔ فوج چھت پر سے تماشہ دیکھ رہی تھیں لیکن اس نے مداخلت تک نہیں کی۔‘

تو برما کے مسلمان اس کشمکش میں مبتلا ہیں کہ اپنے ملک میں وہ محفوظ نہیں اور پڑوسی ان کی مدد نہیں کرسکتے۔ جو بنگلہ دیش میں ہیں بھی وہ کیمپوں میں اور انہیں غیرملکی مانا جاتا ہے۔ وہ جن کیمپوں میں مقیم ہیں وہاں بجلی اور پانی جیسی بنیادی ضروریات بھی نہیں ہیں۔

برما کے صدر تھین سین نے اس بارے میں حال ہی میں ایک بیان جاری کرکے برمی مسلمانوں کی تشویش میں مزید اضافہ کر دیا کہ ان مسلمانوں کو کسی تیسرے ملک میں آباد کرنا چاہیے۔

روہنگیا مسلمان یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کا تعلق برما سے ہے اور وہ اس شرط پر اپنے ملک جانے کے لیے تیار ہیں اگر ان کے تحفظ کی ضمانت دی جائے۔

کوکس بازار کے پاس کوٹوپلانگ کیمپ میں رہنے والے روہنگیا مسلمان احمد حسن کہتے ہیں ’ہمیں صدر کے بیان پر تشویش ہے۔ ہمارا تعلق برما سے ہے اور ہم اپنے گاؤں واپس جانا چاہتے ہیں۔ مہاجر کیمپ میں اس طرح رہنا بہت مشکل ہے۔ ہم برما جانے کو تیار ہیں اگر ہماری سکیورٹی کی ضمانت دی جائے۔‘

اس تنازع میں غریب برمی مسلمان پھنسے ہوئے ہیں اور مشکلات سے دوچار ہیں۔

روہنگیا مسلمان جائیں تو جائیں کہاں؟