بدھ, اگست 08, 2012

سنکیانگ میں روزے پر پابندی

چین کے شہر کاشغر کی ایک مسجد میں نماز ادا کرتے ایغور مسلمان
چین کے نیم خود مختار مغربی صوبے سنکیانگ کے مسلمانوں نے شکوہ کیا ہے کہ چینی حکومت نے ان پر رمضان کے مہینے میں بے جا پابندیاں عائد کردی ہیں اور انہیں آزادانہ طور پر اپنی مذہبی رسومات کی ادائی کی اجازت نہیں دی جارہی۔

واضح رہے کہ صوبے کے کئی سرکاری دفاتر اور سکولوں کی ویب سائٹوں پر گزشتہ ہفتے جاری کیے گئے ایک سرکاری بیان میں حکمران جماعت ’کمیونسٹ پارٹی‘ کے ارکان، سرکاری ملازمین، طلبہ اور اساتذہ کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ رمضان میں روزے رکھنے اور دیگر مذہبی سرگرمیوں میں شرکت سے اجتناب برتیں۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ پابندی عوام کی صحت کو درپیش خطرات کے پیشِ نظر عائد کی گئی ہے۔ حکام کے بقول وہ علاقے کے رہائشیوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ وہ ”اپنی ملازمتوں اور تعلیم کی ذمہ داریاں بہتر طور پر ادا کرنے کی غرض سے مناسب خوراک استعمال کریں“۔
واضح رہے کہ چین کے اس دور دراز صوبے میں مسلمانوں سمیت کئی نسلی اقلیتیں موجود ہیں اور ایغور نسل کے مسلمان صوبے کی آبادی کا لگ بھگ 45 فی صد ہیں۔

سنکیانگ کی ایک مسجد میں قرآن کی تعلیم
 جلاوطن ایغور باشندوں کی تنظیم ’ورلڈ ایغور کانگریس‘ کے ترجمان دلشاد رسیت نے چند روز قبل ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا تھا کہ سنکیانگ کی مقامی حکومت نے رمضان کے دوران علاقے میں سیکیورٹی اور استحکام برقرار رکھنے کی غرض سے کئی نئے منصوبے شروع کیے ہیں۔

دلشاد رسیت کے مطابق ان منصوبوں کے تحت سیکیورٹی اہلکاروں کو مساجد کی نگرانی کے علاوہ سرکاری سطح پر تقسیم کیے جانے والے مذہبی لٹریچر، نجی طور پر شائع ہونے والے کتب و رسائل کی ضبطی کے لیے گھروں کی تلاشی کے اختیارات دے دیے گئے ہیں۔

’ورلڈ ایغور کانگریس‘ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سنکیانگ کی علاقائی حکومت نے خطے کی مساجد میں نمازیوں کی ’کمیونسٹ پارٹی‘ کے عہدیداران کے ساتھ ”فکری نشستوں“ کی منظوری بھی دی ہے۔

مزید پڑھنے کے لئے نیچے لنک پر کلک کریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔