جمعہ, اگست 31, 2012

گجرات فسادات، رياستی وزير مجرم قرار

بھارت ميں سن 2002 ميں ہونے والے مذہبی فسادات ميں مسلمانوں کے قتل عام ميں ملوث پائے جانے پر ايک سابقہ رياستی وزير کو قتل کے الزام ميں مجرم قرار دے ديا گيا ہے۔

رواں ہفتے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ايک عدالت نے سابق سٹيٹ منسٹر مايا کودنانی کو مجرم قرار ديا۔ کودنانی پر سن 2002 ميں مسلمان عورتوں، مردوں اور بچوں کو قتل اور تشدد کرنے کے علاوہ زندہ جلائے جانے ميں بھی ملوث ہونے کا الزام تھا۔ ان واقعات میں ملوث دیگر افراد کو سزا جمعے کے روز سنائی جائے گی اور استغاثہ کا مطالبہ ہے کہ سابق رياستی وزير کو موت کی سزا سنائی جائے۔ عدالت ميں کودنانی کے علاوہ اکتيس مزيد افراد کو مجرم قرار ديا گيا۔ يہ تمام افراد 97 افراد کے قتل سے منسلک ايک واقعے ميں مجرم قرار ديے گئے ہيں۔

واضح رہے کہ بھارت ميں قريب دس سال قبل ہونے والے مذہبی فسادات، جنہيں Naroda Patiya کے نام سے جانا جاتا ہے، ميں ڈھائی ہزار افراد کو بے رحمانہ انداز ميں قتل کرديا گيا تھا۔ انسانی حقوق سے متعلق اداروں کے مطابق گجرات ميں رونما ہونے والے ان واقعات ميں ہلاک ہونے والوں میں سے اکثريت مسلمانوں کی تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مذہبی فسادات اُس واقعے کے بعد رونما ہوئے تھے جس ميں مبينہ طور پر مسلمانوں نے فروری 2002ء ميں ايک ريل گاڑی ميں 59 ہندو زائرين کو زندہ جلا ديا تھا۔

عدالتی کارروائی کے دوران ايک گواہ نے مايا کودنانی پر يہ الزام عائد کيا تھا کہ انہوں نے قتل و غارت گری کے دوران مسلمانوں کو ہدف بنانے کے ليے حملہ آوروں کی رہنمائی کی تھی اور ايک موقع پر خود بھی پستول سے گولی چلائی تھی۔ مايا کودنانی نے 2002ء ميں رونما ہونے والے واقعات کے پانچ سال بعد وزارت کا عہدہ سنبھالا تھا۔ انہيں سن 2009 ميں گرفتار کيا گيا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنے سرکاری عہدے سے مستعفی ہونے کا فيصلہ کيا۔

نئی دہلی ميں ہونے والی اس پيش رفت کے پس منظر ميں برسر اقتدار سياسی جماعت کانگريس کا کہنا ہے کہ اس فيصلے سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ گجرات کے فسادات ميں بھارتيہ جنتا پارٹی ملوث تھی۔ کانگريس کے مطابق اس فيصلے کا گجرات ميں ہونے والے انتخابات پر اثر ضرور پڑھے گا۔ دوسری جانب بی جے پی کا کہنا ہے کہ اس عدالتی فيصلے سے يہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ رياست کا عدالتی نظام انصاف کے تقاضوں پر پورا اترتا ہے۔

2002ء کے گجرات فسادات، رياستی وزير مجرم قرار

سانپ کے کاٹے کا نیا علاج: پاکستانی سائنسدان کامیاب

پاکستانی سائنسدانوں نے کچھ ایسے سانپوں کے کاٹے کا علاج دریافت کرلیا ہے جن کا طریاق امریکا اور یورپ میں بھی نہیں ملتا ہے۔

سرکاری ڈاﺅ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسس کے سائنسدانوں کے مطابق چونکہ پاکستان میں ملنے والے سانپ امریکی اور یورپی سانپوں سے مختلف ہوتے ہیں لہذا ان کا طریاق بھی باہر سے نہیں منگایا جاسکتا۔ اب تک جتنے بھی طریاق درآمد کیے جاتے رہے ہیں وہ پاکستانی سانپوں کی کئی اقسام کے کاٹے کا علاج نہیں کر پاتے تھے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر عمر فاروق کے مطابق پاکستان میں چار اقسام کے سانپ پائے جاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان میں سے کئی اقسام کا علاج باہر سے منگائی ہوئی ادویات نہیں کر پاتیں۔ اسی لیے اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ طریاق یہیں تیار کئے جائیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس طریاق کو بلجیم کی تجربہ گاہوں میں پرکھا گیا ہے اور وہاں ان کی قوت بین الاقوامی میعار کے مطابق پائی گئی ہے۔

سندھ میں کئی ایسے علاقے پائی جاتے ہیں جہاں ہر سال ہزاروں افراد سانپوں سے ڈسے جاتے ہیں اور ان میں سے کئی اس وجہ سے مر بھی جاتے ہیں۔ چونکہ پاکستانی سانپوں کے زہر کا طریاق نہیں پایا جاتا تھا لہذا یہاں مرنے والوں کی شرح زیادہ رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہر سال یہاں سیکڑوں افراد سانپوں سے ڈسے جاتے ہیں۔ مقامی لوگ اس مصیبت سے ہمیشہ کے خائف رہے ہیں اور اسی وجہ سے اس علاقے میں ایک عرصے تک سانپوں کو پوجا جاتا رہا ہے۔ اسلام آنے کے بعد یہاں لوگوں نے سانپوں کو خدا ماننا تو بند کردیا تھا لیکن ان کا خوف بہرحال ختم نہیں ہوا تھا۔

پروفیسر عمر فاروق کہتے ہیں کہ اس طریاق کی تیاری میں پاکستانی سائنسدانوں نے یہاں پائے جانے والے چاروں اقسام کے سانپوں کے زہر کو گھوڑوں پر آزمایا اور یوں اب ان کے پاس کئی گھوڑے پائے جاتے ہیں جو سانپ کے کاٹے سے مکمل طور پر محفوظ ہوگئے ہیں۔ اب انہی گھوڑوں سے یہ طریاق نکالا گیا ہے۔ ان کو یقین ہے کہ ہر چند کہ باقاعدہ اس دوا کا بنایا جانا شروع تو نہیں ہوا ہے لیکن ایک دفعہ بازار میں آجانے کے بعد یہ طریاق سندھ اور پنجاب میں پائے جانے والی اس بڑی مشکل سے لوگوں کو بچا سکے گا۔


سانپ کے کاٹے کا نیا علاج: پاکستانی سائنسدان کامیاب

خون کا گروپ اور دل کا عارضہ

ہر ایک کا خون ایک جیسا نہیں ہوتا۔ خون کے چار گروپ ہوتے ہیں۔ اِن میں جو کمیاب ہیں اُن کو ’اے‘، ’بی‘ اور ’اے بی‘ کہا جاتا ہے، جب کہ ’او گروپ‘ سب سے زیادہ پایا جانے والا گروپ ہے۔

تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ ’او‘ بلڈ گروپ والے افراد کی بنست ’اے بی‘ گروپ والے افراد کو دل کے امراض کا 23 فی صد زیادہ خطرہ ہوتا ہے، جب کہ ’اے‘ گروپ والے افراد کو پانچ فی صد زیادہ خطرہ ہے۔

یہ تحقیق بالسٹن یونیورسٹی میں ہارورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ کے محققین نے کی۔

اِس کے لیے، اُنھوں نے نرسوں اور صحت کے شعبے سے وابستہ افراد پر کی گئی دو تحقیقوں کے دوران حاصل کیے گئے اعداد و شمار کا مطالعہ کیا۔ اِس تحقیق میں شامل افراد کو 20 سال یا اُس سے بھی زیادہ عرصے تک مطالعہ کیا گیا۔ اِس کے نتائج مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے یکساں ہیں۔

خون کا گروپ اور دل کا عارضہ

یو ایس اوپن: مرے، شاراپوا، آزارینکا اور فیرر اگلے مرحلے میں

کِم کلائسٹرز
اینڈی مرے، ماریا شاراپووا، وکٹوریہ آزارینکا اور ڈیوڈ فیرر یو ایس اوپن کے تیسرے مرحلے میں پہنچ گئے ہیں۔ سٹار کھلاڑی کِم کلائسٹرز کو برطانیہ کی جواں سال لورا روبنسن نے ٹورنامنٹ سے باہر کردیا ہے۔

اینڈی مرے نے بدھ کو کروشیا کے Ivan Dodig خلاف میچ چھ دو، چھ ایک اور چھ تین سے جیت کر تیسرے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کیا۔ بیلاروس کی وکٹوریہ آزارینکا نے بیلجیم کی کرسٹین فلِپکینس کو چھ دو، چھ دو سے مات دی اور یو ایس اوپن کے تیسرے راؤنڈ میں پہنچ گئیں۔

سابق چیمپئن ماریا شاراپووا نے سپین کی لورڈ ڈومینگس لینو کو چھ صفر، چھ ایک سے مات دیتے ہوئے یو ایس اوپن کے تیسرے مرحلے میں جگہ بنائی ہے۔ شاراپووا نے 2006ء میں یہ ٹورنامنٹ جیتا تھا۔ بدھ کو ہسپانوی حریف کے خلاف میچ جیتنے میں انہیں 54 منٹ لگے۔ سپین کے ڈیوڈ فیرر نے جنوبی افریقہ کے کیون اینڈرسن کو مات دی ہے۔

کِم کلائسٹرز یو ایس اوپن کے بعد کھیل کو خیرباد کہنے کا اعلان کر چکی تھیں۔ یوں بدھ کا مقابلہ ان کا آخری سنگلز میچ ثابت ہوا ہے۔ لورا روبنسن نے انہیں سات چھ، سات چھ سے مات دی۔ کلائسٹرز کے لیے یہ ہار کسی دھچکے سے کم نہ تھی اور میچ کے ا‌ختتام پر ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ پھر بھی شکست کے باوجود کِم کلائسٹرز کا کہنا تھا کہ کھیل سے کنارہ کرتے ہوئے ان کے دِل میں کوئی حسرت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا: ’’میچ کے ایک گھنٹے بعد تک کچھ مایوسی تھی اور کسی حد تک بے چینی بھی تھی۔ لیکن ریٹائرمنٹ کے بارے میں بات کرنے اور سوچنے کے بعد میں خوش ہوں۔‘‘

روبنسن نے کِم کلائسٹرز کو نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک رول ماڈل قرار دیا۔ کلائسٹرز کی ریٹائرمنٹ پر ماریا شاراپووا اور سیم سٹوزر نے بھی اظہار خیال کیا۔

کلائسٹرز نے 2005ء میں یو ایس اوپن جیتا تھا۔ وہاں وہ 2009ء میں دوبارہ لوٹیں جب ان کی ایک بیٹی بھی تھی۔ تاہم اس کے باوجود انہوں نے پہلے سے بہتر کھیل پیش کیا اور بعد میں دو مرتبہ یو ایس اوپن اور ایک مرتبہ آسٹریلین اوپن جیتا۔

ان کا کہنا تھا: ’’یہ بہت زبردست سفر رہا ہے اور میرے بہت سے خواب ٹینس کی وجہ سے پورے ہوئے ہیں۔‘‘

یو ایس اوپن: مرے، شاراپوا، آزارینکا اور فیرر اگلے مرحلے میں

پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم تین ملکی ٹورنامنٹ کی فاتح

پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم نے آئرلینڈ میں کھیلا جانے والا تین ملکی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ جیت لیا۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان کے علاوہ آئرلینڈ اور بنگلہ دیش کی خواتین کرکٹ ٹیمیں شامل تھیں۔

بنگلہ دیش کے کے خلاف کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے چھ اور آئرلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچ میں آٹھ وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔

پاکستان کی خواتین ٹیم جمعرات سے انگلینڈ کا دورہ شروع کررہی ہے جہاں وہ میزبان خواتین ٹیم کے علاوہ وہاں کی انڈر 19 اور مخلتف مقامی خواتین کرکٹ کلبز کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی۔

پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم تین ملکی ٹورنامنٹ کی فاتح