پیر, دسمبر 31, 2012

اولمپک کھلاڑیوں کی عمر زیادہ طویل ہوتی ہے

آسٹریلوی سائنسدانوں نے تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ اولمپک ایتھلیٹس، جو کسی بھی میڈل پوزیشن پر پہنچتے ہیں، دیگر انسانوں کے مقابلے میں اوسطاﹰ دو اعشاریہ آٹھ برس زیادہ زندہ رہتے ہیں۔ آسٹریلیا کی میلبورن یونیورسٹی کی ٹیم کی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آیا کسی ایتھلیٹ نے سونے، چاندی یا کانسی کا تمغہ جیتا، مگر ایتھلیٹس دوسروں کے مقابلے میں زیادہ عرصہ جیتے ہیں۔ صحت سے متعلق معیشت کے ماہر فلیپ کلارک کے بقول، ’مزے کی بات یہ ہے کہ سونے کا تمغہ جیتنے والوں میں زندگی کی طوالت کے اعتبار سے اضافی فائدہ نہیں دیکھا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ زیادہ پیسہ اور شہرت اس سلسلے میں کوئی زیادہ کردار ادا نہیں کرتے۔‘ محققین نے اس اعتبار سے گرمائی اور سرمائی اولپمک مقابلوں میں سن 1896 سے شرکت کرنے والے 15ہزار 174 ایتھلیٹس کی زندگیوں کا مطالعہ کیا۔

اس سلسلے میں نو ممالک کے ایتھلیٹس کا گروپ ترتیب دیا گیا تھا، جس میں امریکا، جرمنی، روس، برطانیہ، فرانس، اٹلی، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ اس گروپ میں ایتھلیٹس کا مطالعہ ملک، عمر، جنس اور پیدائش کے برس کے اعتبار سے کیا گیا۔ پروفیسر کلارک کے مطابق عمر کی طوالت میں متعدد عناصر کار فرما ہوتے ہیں، جس میں جینز، جسمانی سرگرمیاں اور صحت مند طرز زندگی شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عمر کی طوالت کے اعتبار سے کسی ایک عنصر کو بنیادی تسلیم کر لینا خاصا مشکل کام ہے۔ تاہم اگر کسی ایتھلیٹ نے 25 برس کی عمر تک کوئی اولمپک میڈل حاصل کر لیا ہے، تو یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ زیادہ عمر کا حامل ہو گا، کیونکہ وہ ایک عام آدمی کے مقابلے میں زیادہ صحت مند ہوگا۔ برطانوی میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والے اس تحقیقی رپورٹ میں پروفیسر کلارک کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ مختلف چیزوں اور انسانی عمر کی طوالت کے درمیان ربط کے حوالے سے کچھ کہنا اتنا آسان بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایتھلیٹس کی زندگیوں کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس لمبی عمر اور صحت کے بدلے ان کھلاڑیوں کو کئی دیگر چیزوں پر سمجھوتہ بھی کرنا پڑتا ہے اور ان میں اعلیٰ تعلیم بھی شامل ہے، کیونکہ یہ کھلاڑی اپنی توجہ جسمانی ورزشوں اور ایتھلیٹکس کے دیگر معاملات پر مرکوز رکھتے ہیں، اور تعلیمی اعتبار سے ان کی قابلیت بہت زیادہ شاندار نہیں ہوتی۔

اولمپک کھلاڑیوں کی عمر زیادہ طویل ہوتی ہے، تحقیق

ہندوؤں اور مسلمانوں سے نفرت ہے، امریکی خاتون

نیویارک پولیس کے حکام نے ایریکا میننڈز کو حراست میں لے لیا
امریکہ میں نیویارک پولیس نے ایک مقامی خاتون کو حراست میں لیا ہے، جس پر ایک بھارتی تارک وطن کو چلتی ہوئی ریل گاڑی کے سامنے دھکا دے کر قتل کرنے کا الزام ہے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ 31 سالہ ایریکا میننڈز پر رواں ہفتے نفرت کی بنیاد پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ملزمہ نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ 2001ء میں امریکہ پر دہشت گرد حملوں کے بعد سے اسے ہندوؤں اور مسلمانوں سے نفرت ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ 46 سالہ بھارتی شہری سنیڈو سین کوئینز ریلوے سٹیشن پر موجود تھا جب اسے امریکی خاتون نے ایک چلتی ریل گاڑی کے سامنے دھکا دے دیا۔ مسٹر سین کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ کوئینز کے علاقے ہی کے رہائشی تھے اور وہ ’پرنٹنگ بزنس‘ سے وابستہ تھے۔ امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ اس واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
امریکی خاتون قتل کے الزام میں گرفتار