خوراک لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
خوراک لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اتوار, دسمبر 09, 2012

چاول کی ریکارڈ فصل والا بیج بنا لیا، پاکستانی سائنسدان

پاکستان کے ایک سائنسدان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ چاول کی زیادہ سے زیادہ پیداوار دینے والے ایک نئے بیج کی تیاری میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ پاکستان کی ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ میں شعبہ جینیات کے پروفیسر ڈاکٹر فدا ایم حسین کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سپر این پی ٹی کی مدد سے انہوں نے ایسا بیج تیار کیا ہے جس سے چاول کی زیادہ سے زیادہ فصل حاصل کی جا سکتی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے فی ایکڑ 15 ٹن تک پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ عام طور پر تیار کی جانے والے فصل سے فی ایکڑ پانچ ٹن چاول حاصل ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر فدا ایم حسین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ گزشتہ 12 برس سے ایک منصوبے پر کام کر رہے تھے جس کے ذریعے چاول کے پودے کے تنے کی موٹائی اور لمبائی میں اضافے کے ساتھ اس کے پتوں کا حجم بھی بڑھایا جا سکے تاکہ زیادہ سے زیادہ فصل حاصل کی جا سکے۔

انہوں نے کہا: ’’میں ایسی فصل تیار کرنے میں کامیاب ہو گیا ہوں جس کا قد چھ فٹ ہے۔ اس کے تنے کی موٹائی 1.2 سینٹی میٹر ہے جبکہ عام طور پر دستیاب قسم کے تنے کی موٹائی 0.4 سینٹی میٹر ہے۔ اس کا خوشہ ایک سے ڈیڑھ فٹ لمبا ہے جس سے چاول کے چھ سو سے آٹھ سو دانے حاصل ہوئے۔ پیداوار کے تناسب سے یہ دنیا میں چاول کی سب سے زیادہ پیداوار دینے والی فصل ہے۔“

ڈاکٹر فدا کے مطابق انہوں نے فصل کی تیاری میں بائیو ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے فصل میں جینیاتی تبدیلی نہیں کی بلکہ اسے روایتی طریقے سے حاصل کیا ہے: انہوں نے کہا: ’’اس کے لئے ہم نے نئی اور پرانی ورائٹی جو ساٹھ برس قبل استعمال ہوتی تھی، انہیں لیتے ہوئے کئی تجربات کیے، ان کی کئی فصلیں تیار کیں اور ان کے کئی جین پولز کو اکٹھا کیا جس کے بعد ہم اس نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے زیادہ پیداوار دینے والی فصل تیار کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس کے ذریعے صرف باسمتی چاول ہی نہیں بلکہ تمام صوبوں سے حاصل ہونے والی ورائٹی کے چاولوں کی زیادہ فصل حاصل کی جا سکتی ہے۔‘‘

ڈاکٹر فدا کا کہنا ہے کہ انہیں حکومتی سطح پر کسی قسم کی مدد نہیں دی گئی اور نہ ہی اس تجربے کی کامیابی کے بعد دی جا رہی ہے: ’’میں نے پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل کے علاوہ پاکستان کوآڈینیٹر رائس کو بھی لکھا جس کے بعد ان اداروں کے ممبران نے آکر میری اس فصل کو دیکھا اور پرکھا۔ اس قت کئی غیر ملکی ایجنسیاں اور پاکستانی نجی ادارے میری اس ٹیکنالوجی میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں ۔ تاہم میں چاہتا ہوں کہ حکومت اس منصوبے سے فائدہ اٹھائے اور اس کے ہائبرڈ کی تیاری میں میری معاونت کرے تو پاکستان دنیا میں چاول کی طلب کو بڑی حد تک پورا کر سکتا ہے۔“

چین ، بھارت اور انڈونیشیا کے بعد پاکستان چاول پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔ پاکستانی معیشت کو سہارا دینے والے اجناس میں چاول دوسری سب سے اہم خوراک ہے پاکستان میں سالانہ اوسطاً چھ ملین ٹن چاول پیدا ہوتا ہے۔

چاول کی ریکارڈ فصل دینے والا بیج بنا لیا، پاکستانی سائنسدان کا دعویٰ

پیر, نومبر 19, 2012

مشروبات سے جوڑوں کے درد میں اضافہ

میٹھے مشروبات کے استعمال میں احتیاط کریں کیوں کہ یہ جوڑوں کے درد میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جوڑوں کے مریضوں کو میٹھے مشروبات سے پرہیز کرنا چاہئے۔ 

امریکا میں جوڑوں کے درد میں مبتلا دو ہزار سے زائد مریضوں پر چار سال تک کی گئی تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد کی تکلیف دو گنا تیزی سے بڑھی جب کہ ایسے مریض جنہو ں نے مشروبات کا استعمال بالکل نہیں کیا ان میں بیماری بڑھنے کی شرح بہت کم پائی گئی۔

بادام، اخروٹ کھائیے بڑھاپے میں صحت مند رہیے

روایتی پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل خوراک میں بادام اور اخروٹ بھی باقاعدگی سے شامل کر لئے جائیں تو صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

سپین کی یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق بادام یا اخروٹ کا باقاعدگی سے استعمال کرنے والے افراد کا نظام انہضام بڑھاپے میں بھی درست رہتا ہے۔ یہ موٹاپا، كولسٹرول، ہائی بلڈ پریشر اور غیر معمولی بلڈ شوگر پر قابو پانے میں مفید ہے۔ 

محققین کے مطابق بادام کھانے سے دمہ اور کئی دیگر بیماریوں کا خدشہ کم ہو جاتا ہے۔
 

جمعہ, ستمبر 07, 2012

روٹی چوری کرنے کی سزا؛ بدترین تشدد، منہ کالا کردیا

بلوچستان کے ضلع نصيرآباد ميں انسانيت کی تذليل کا دل سوز واقعہ سامنے آیا ہے۔ درگئی میں محض روٹی چوری کرنے پر ایک شخص کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اوراس کا منہ کالا کرکے گھمایا گیا۔

روٹی چوری کرنے کے شبہے میں ديہاتيوں نے حیردین نامی شخص کو پکڑ کر اس کي مونچھيں، داڑھی اور سر کے آدھے بال کاٹ ديئے۔ لوگوں نے اسی پر بس نہیں کیا اور اسے گدھے پر بٹھا کر گاؤں کا چکر لگوایا۔ پولیس نے تاحال واقعہ کا کوئي مقدمہ درج نہيں کیا ہے۔

سماء

ہفتہ, جولائی 14, 2012

’ببل ٹی‘ جرمن نوجوانوں میں بہت مقبول

جرمنی میں کافی سے زیادہ اب ببل ٹی نوجوانوں کا پسندیدہ مشروب
بہت میٹھی چائے اور اس میں مٹر کے دانوں کے برابر تیرتے ہوئے بالز، ’ببل ٹی‘ گرچہ جرمنی میں بہت تیزی سے مقبول ہوئی ہے تاہم ماہرین اس کے صحت پر منفی اثرات سے خبردار بھی کررہے ہیں۔

جرمن مارکیٹ میں محض دو سال پہلے متعارف کرائی جانے والی bubble tea اس قدر مقبول ہوئی ہے کہ اس سے دیگر مشروبات کی مانگ میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ اب جرمنی کے طول و عرض میں پھیل چکا ہے۔ اکثر ٹین ایجرز کا من پسند مشروب ببل ٹی بن چکی ہے۔ جرمنی میں امریکی فاسٹ فوڈ ریستوراں میکڈونلڈز کے میک کیفے کی 850 شاخیں کھل چکی ہیں۔ ان سب میں ببل ٹی گاہکوں کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث بنی ہے۔ اس سے یہ اندازہ بھی ہورہا ہے کہ یہ مشروب جو صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے حلقوں میں کافی حد تک متنازعہ ہے، عوام میں کتنی تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔

ببل ٹی جسے ’پرل ملک ٹی‘ یا ’بوبا ملک ٹی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دراصل تائیوان کی پیداوار ہے۔ اسے 80 کے عشرے میں متعارف کرایا گیا تھا۔ ببل ٹی کی دو بنیادی قسمیں ہیں۔ ایک میں پھلوں کا سیرپ ملایا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم کی ببل ٹی دودھ سے تیار کی جاتی ہے۔ اس میں Tapioca نامی مادے سے تیار کردہ چھوٹے چھوٹے دانے ڈالے جاتے ہیں۔ Tapioca دراصل Cassava نامی ایک پودے کی جڑ سے حاصل کردہ نشاستے سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ پودا برازیل، کولمبیا، وینزویلا، پورٹو ریکو، ہیٹی، ڈومینیکن ریپبلک اور ہنڈوراس میں پایا جاتا ہے۔

برطانیہ میں Tapioca سے مراد دودھ سے بنی ہوئی pudding کے اُس ایجنٹ سے ہوتی ہے جسے آراروٹ سے تیار کیا جاتا ہے۔ تاہم ایشیا میں اس کے لیے عمومی طور پر تاڑ کے سابودانے کو Tapioca میں شامل کیا جاتا ہے۔ عام طور سے تاڑ مشرق بعید میں پایا جانے والا ایک درخت ہے جس سے سابودانہ حاصل کیا جاتا ہے۔
پھلوں کا شربت بھی اکثر بہت زیادہ میٹھا اور صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے


ببل ٹی کی مقبولیت صحت کے ماہرین کے لیے تشویش کا باعث بن رہی ہے۔ اس چائے میں ڈالے جانے والے Tapioca سے تیار کردہ دانے دار مادے کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ مُضرصحت کیمیکلز سے تیار کیا جاتا ہے۔ ’بوبا پرلز‘، ملک پاؤڈر، پھلوں کے جوس سے تیار کردہ سیرپ وغیرہ میں ایسے نقصان دہ کیمیکلز ملائے جانے کے امکانات قوی ہیں جو انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ملاوٹ اس مشروب کی تیاری پر اٹھنے والے اخراجات کو کم کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔ 2011ء میں تائیوان میں ایک سکینڈل سامنے آیا تھا، جس میں جوس اور دیگر مشروبات میں DEHP کیمیائی مادے کی ملاوٹ ثابت ہوگئی تھی۔ یہ مادہ پلاسٹک سازی میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس میں Carcinogen یا سرطان زا ذرات پائے جاتے ہیں۔ اسے مشروبات اور جوس میں اشیائے مرکب کو یکجاں رکھنے کے لیے ملایا جاتا ہے۔ DEHP سے ہارمون کا نظام ناقص ہوجاتا ہے۔ 2011ء میں ملائیشیا کی وزارت صحت نے اسٹرا بیری جوس یا سیرپ بنانے والی کمپنیوں کو احکامکات جاری کیے تھے کہ وہ اس کی فروخت روک دیں کیونکہ اس میں Carcinogen یا سرطان زا ذرات شامل ہونے کے شواہد طبی تجربات کے نتیجے میں سامنے آئے تھے۔ سٹرا بیری جوس یا سیرپ ببل ٹی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

’ببل ٹی‘ جرمن نوجوانوں میں بہت مقبول

ہفتہ, جون 30, 2012

سبزیوں اور پھلوں کا استعمال

ڈاکٹر احمد اختر قادری

انار کے دانے ہمیشہ اس کی جھلّی کے ساتھ کھانے چاہییں، جو دانوں پر لپٹی ہوتی ہے، یہ مقویِ معدہ یعنی معدے کو طاقت دینے والی ہے۔

کھانے سے پہلے تربوز کھانا پیٹ کو خوب دھو دیتا ہے اور بیماریوں کو جڑ سے ختم کردیتا ہے۔

سبزی، پھل اور اناج میں موجود غذائیت کا ”محافظ“ اس کا چھلکا ہوتا ہے لہٰذا جو چیز چھلکے کے ساتھ بہ آسانی کھائی جاسکتی ہے، اُس کا چھلکا نہیں اُتارنا چاہیے۔ جس پھل یا سبزی کا چھلکا بہت سخت ہو، اُس کی بھی صرف ہلکی سی تہ، وہ بھی آہستہ آہستہ اُتارنی چاہیے۔ چھلکا جس قدر موٹا اُتاریں گے، اتنے ہی وٹامنز اور قوّت بخش اجزاء ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

بیرونی ممالک میں رہنے والے اکثر، ٹِن پیک غذائیں استعمال کرتے ہیں، ان غذاؤں کا مسلسل استعمال مضرِ صحت ہے۔ پراسیس کردہ ٹِن پیک غذاؤں کو محفوظ کرنے کے لیے ”سوڈیم نائٹریٹ“ نامی کیمیکل ڈالا جاتا ہے۔ اس کا مسلسل استعمال جسم میں سرطان کی گانٹھ (Cencer Tumer) بناتا ہے۔

پھلوں کا استعمال؛
سیب، چیکو، آڑو، آلوچہ، املوک اور کھیرے کو چھیلے بغیر کھانا نہایت مفید ہے، کیوں کہ چھلکے میں بہترین غذائی ریشہ (فائبر) ہوتا ہے۔ غذائی ریشے، بلڈ شوگر، بلڈ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کم کرکے قبض کھولتے ہیں۔ یہ نہ صرف غذا سے زہریلے مادّوں کو خارج کرتے ہیں بلکہ بڑی آنت کے کینسر سے بھی بچاتے ہیں۔

سبزیوں کا استعمال؛
کدّو، شکرقند، چقندر، ٹماٹر، آلو وغیرہ چھلکے سمیت کھانے چاہیئیں، ان کا چھلکا کھانا مفید ہے۔ گودے والے پھل مثلاً پپیتا، امرود، سیب وغیرہ اور رس والے پھل مثلاً موسمی، سنگترہ وغیرہ ایک ساتھ نہیں کھانے چاہیئیں۔ پھلوں کے ساتھ چینی یا مٹھائی کا استعمال نقصان دہ ہے۔ مختلف پھلوں کی ٹکڑیاں کرکے چاٹ مسالا ڈالنے میں حرج نہیں، مگرچینی نہ ڈالی جائے۔ کھیرا، پپیتا اور تربوز کھانے کے بعد پانی نہ پیا جائے تو بہتر ہے۔

ابلی ہوئی سبزی کھانا بہت مفید ہے کہ یہ جلدی ہضم ہو جاتی ہے۔ سبزی کے ٹکڑے اُسی وقت کیے جائیں، جب پکانی ہو۔ پہلے سے کاٹ کر رکھ دینے سے اُس کے قوّت بخش اجزاء رفتہ رفتہ ضائع ہوجاتے ہیں۔ تازہ سبزیاں، وٹامنز، نمکیات اور معدنیات وغیرہ کے اہم عناصر سے لبریز ہوتی ہیں، مگر جتنی دیر تک رکھی رہیں گی، اتنے ہی وٹامنز اور مقوّی اجزاء ضائع ہوتے چلے جائیں گے۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ جس دن کھانا ہو، اسی دن تازہ سبزیاں خریدی جائیں۔ انہیں پکانے میں پانی کم سے کم ڈالنا چاہیے، کیوں کہ پانی سبزیوں کے حیات بخش اجزاء کھینچ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح آلو، شکرقند، گاجر، چقندر وغیرہ اُبالنے کے بعد بچا ہوا پانی ہرگز نہ پھینکا جائے۔ اسے استعمال کرلینا فائدہ مند ہے، کیونکہ اُس میں ترکاریوں کے مقوّی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ سبزیوں کو زیادہ سے زیادہ ۲۰منٹ میں اُبال لینا چاہیے۔ خاص طور پر سبز رنگ کی ترکاریاں تو دس منٹ کے اندر اندر چولہے سے اُتار لی جائیں تو صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ زیادہ دیر پکانے سے سبزیوں کے حیات بخش اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں، بالخصوص وٹامن سی کے اجزا زیادہ دیر پکانے سے بالکل ختم ہوجاتے ہیں۔

ترکاری یا کسی قسم کی غذا پکاتے وقت آگ درمیانی ہونی چاہیے۔ اس سے غذا اندر تک صحت بخش اور لذیذ بنتی ہے۔ چولہے سے اتارنے کے بعد ڈھکن کو بند رکھنا چاہیے۔ بھاپ کے اندر غذا پکنے کا عمل نہایت مفید ہے۔ لیموں کی بہترین قسم وہ ہے، جس کا رس رقیق اور چھلکا ایک دم پتلا ہو، عام طور پر اسے کاغذی لیموں کہتے ہیں۔ لیموں کو آم کی طرح گھولنے کے بعد، چوڑائی میں کاٹنا چاہیے۔ اس کے کم از کم چار اور اگر ذرا بڑا ہو تو آٹھ ٹکڑے کر لیجیے، اس طرح نچوڑنے میں آسانی رہے گی۔ لیموں کا ٹکڑا اس قدر نچوڑیں کہ سارا رس نچڑ جائے، ادھورا نچوڑ کر پھینک دینا وٹامنز کو ضائع کرنا ہے۔ کچی سبزیاں اور سلاد کھانا مفید ہے کہ یہ وٹامنز سے بھرپور، صحت بخش اور قبض کشا ہوتی ہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق اکثر سبزیاں پکانے سے ان کی غذائیت ضائع ہو جاتی ہے۔ تازہ سبزی کا استعمال مفیدجب کہ باسی سبزیاں نقصان کرتی اور پیٹ میں گیس بھرتی ہیں، ہاں آلو، پیاز،لہسن وغیرہ تھوڑے دن رکھنے میں حرج نہیں۔

  • موسمی، سنگترہ، کینو وغیرہ کاموٹا چھلکا اتارنے کے بعد بچی ہوئی باریک جھلّی کھا لینا صحت کے لیے مفید ہے۔
  • اُبلے ہوئے یا بھاپ میں پکائے ہوئے کھانے اور سبزیاں زیادہ مفید اور زُود ہضم ہوتے ہیں۔
  • بیمار جانور کا گوشت فوڈ پوائزنگ اور بڑی آنت کے کینسر کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
  • ہاف فرائی انڈا اچھی طرح فرائی کر کے کھانا چاہیے اور آملیٹ اس وقت تک پکانا چاہیے، جب تک خشک نہ ہوجائے۔ انڈہ اُبالنا ہو تو کم از کم سات منٹ تک اُبالا جائے، ورنہ مضرِ صحت ہوسکتا ہے۔
  • کالے چنوں کا استعمال صحت کے لیے مفید ہے۔ ابلے ہوئے ہوں یا بھنے ہوئے، ان کے چھلکے بھی کھا لینے چاہیئیں۔ ایک ہی وقت میں مچھلی اور دودھ کا استعمال نقصان دہ ہوتا ہے۔ اینٹی بائیوٹیک ادویہ استعمال کرنے کے بعد دہی کھا لینا مفید ہے، اس طرح جو اہم بیکٹریا ختم ہوتے ہیں وہ دوبارہ بحال ہوجاتے ہیں۔
  • کھانے کے فوراً بعد چائے یا ٹھنڈی بوتل، نظامِ انہضام کو متاثر کرتی ہے، اس سے بدہضمی اور گیس کی شکایت ہو سکتی ہے۔ 
  • کھانا کھانے سے پہلے اور تقریباً دو گھنٹے کے بعد ایک دو گلاس پانی پی لینا نہایت مفید ہے۔ چاول کھانے کے فوراً بعد پانی پینے سے کھانسی ہوسکتی ہے۔
  • کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے پھل کھا لینا چاہیے، کھانے کے فوراً بعد پھل کھانا مضر صحت ہے۔ آج کل کھانے کے فوراً بعد پھل کھانے کا رواج ہے، جو بیماریوں کا سبب ہے۔ میٹھی ڈشز، مٹھائیاں اور میٹھے مشروبات کھانے سے کم از کم آدھے گھنٹے قبل یا درمیان میں استعمال کیے جائیں، کھانے کے بعد ان کا استعمال نقصان دہ ہے۔ جوانی ہی سے مٹھاس اور چکناہٹ والی چیزوں کا استعمال کم کر دینے سے بڑھاپے میں طاقت اور توانائی بحال رہتی ہے۔

بچوں کے لئے دودھ سے تیار شدہ خوراک کا استعمال

بچوں کے لئے دودھ سے تیار شدہ خوراک کا استعمال نہایت ضروری ہے، اس لئے کہ سکول جانے سے پہلے اور سکول جانے کے دوران بچوں کو دن میں دو یا دو سے زائد مرتبہ دودھ سے تیار کی گئی خوراک کھلانے سے ان کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں اور وہ کھیل کود میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ 

طبی ماہرین کے مطابق ۵ سال تک اس عمل کو جاری رکھنے سے ہڈیوں کی بنیادی تیاری مکمل ہوجاتی ہے۔ 

طبی ماہرین نے اس تحقیق کے دوران دیکھا کہ جو بچے دودھ سے تیار شدہ مصنوعات کا استعمال کم کرتے ہیں یا دودھ نہیں پیتے ان کی ہڈیوں کی نشوونما میں کمی رہ جاتی ہے۔ طبی ماہرنی نے اپنی تحقیق میں پروٹین، کیلشیم، فاسفورس اور وٹامن ڈی کی سطح کو بنیاد بنایا تھا۔

کھانا کھانے کے آداب

کھانا کھانے کے دوران لقمہ گر جائے تو کیا کریں؟


حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے، پس (کھانے کے دوران) لقمہ ہاتھ سے گر جائے تو اس پر جو چیز لگ جائے اس سے لقمہ کو صاف کرکے کھا لے اور اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑے‘‘۔

حضرت شاہ ولی اللہ رحمة اللہ علیہ نے اس سلسلے میں دو عجیب واقعے لکھے ہیں۔ ایک یہ کہ ایک دن ہمارے احباب میں سے ایک صاحب ملاقات کے لئے تشریف لائے ہم نے ان کے سامنے کھانا پیش کیا، کھانے کے دوران ایک ٹکڑا ان کے ہاتھ سے گرگیا اور زمین پر لڑکھڑانے لگا وہ صاحب اس کو پکڑنے لگے تو وہ جوں جوں اس کو پکڑنے کی کوشش کرتے وہ لقمہ ان کے ہاتھ سے دور ہوتا جاتا، بالآخر انہوں نے پکڑ لیا اور کھا لیا۔ چند دن بعد ایک شخص کے اوپر جن کا سایہ ہوگیا اور وہ شخص جن کے سحر میں گرفتار ہوگیا جن اس شخص کی زبان سے باتیں کرنے لگا منجملہ دوسری باتوں کے اس نے ایک بات یہ کہی کہ میں فلاں فلاں آدمی کے پاس سے گزرا وہ کھانا کھا رہا تھا، مجھے وہ کھانا اچھا لگا لیکن اس شخص نے اس میں سے کچھ نہیں دیا میں نے اس کے ہاتھ سے جھپٹ لیا، اس شخص نے مجھ سے کشا کشی کی یہاں تک اس نے مجھ سے وہ کھانا لے لیا۔ 
دوسرے واقعے میں شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ ہمارے گھر میں لوگ گاجر کھا رہے تھے اچانک ایک گاجر لڑکھڑانے لگی ایک شخص نے اس کو شتابی سے پکڑ کر کھا لیا گاجر کھاتے ہی اس کے پیٹ میں درد شروع ہوگیا پھر اس پر جن آگیا وہ جن اس کی زبان سے بولا کہ وہ گاجر میں کھانا چاہتا تھا اور اس شخص نے مجھ سے وہ گاجر چھین کر خود کھالی۔