پیر, جولائی 23, 2012

ائیر کنڈیشنر کے ایک سو دس سال

ایک سو دس سال قبل یعنی سترہ جولائی سن انیس سو دو کو نیو یارک کے علاقے بروکلن میں واقع ایک اشاعت گھر میں نصب ائیر کنڈشننگ نظام کا استعمال شروع کیا گیا تھا۔ ائیر کنڈیشنر کے موجد ولیس ہیوی لینڈ کی عمر اس وقت صرف پچیس سال تھی، انہوں نے اپنے بنائے گئے آلے کا نام "ہوا کی پروسیسنگ کرنے والا آلہ" رکھا تھا۔ پہلا ائیر کنڈیشنر انسانوں کی سہولیت کے لیے نہیں بنایا گیا تھا۔ مقصد یہ تھا کہ اشاعت گھر میں نمی کم کی جائے جو اخبارات اور کتابوں کی اشاعت کے عمل پر بری طرح اثر انداز ہوتی تھی۔ امریکہ کی جنوبی ریاستوں میں ٹیکسٹائل ملز میں ائیر کنڈشننگ نظام کا وسیع پیمانے پر استعمال شروع کیا گیا تھا جبکہ سن انیس سو چودہ میں امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیاپولیس میں ایک گھر میں پہلا ائیر کنڈیشنر نصب کیا گیا تھا۔

بشار الاسد کی اہلیہ روس میں نہیں، ماسکو

اسماء الاسد
روس نے جمعے کے روز انٹرنیٹ پر سامنے آنے والی ان چہ میگوئیوں کو ’افواہیں‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے، جن میں کہا جارہا ہے کہ بشار الاسد کی اہلیہ غالباً ملک سے فرار ہوکر روس پہنچ چکی ہیں۔

اسماء الاسد کو گزشتہ کافی عرصے سے عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا ہے اور گزشتہ کچھ روز سے انٹرنیٹ پر سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس میں یہ کہا جارہا تھا کہ وہ ملک میں تشدد کی لہر میں اضافے کے تناظر میں فرار ہوکر روس میں پناہ لے چکی ہیں۔

روسی وزارت خارجہ کے ترجمان Alexander Lukashevich نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’میں چاہوں گا کہ ایسی افواہوں پر کوئی بات ہی نہ کروں۔ میرے خیال میں یہ غلط اطلاعات کا ایک جال ہے، جس کے بارے میں میں آپ سے کہوں گا کہ آپ اس میں نہ پھنسیں‘۔

انہوں نے ان اطلاعات کو بھی مسترد کردیا کہ بشارالاسد روس میں ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر یہ اطلاعات بھی سامنے آ رہی تھیں کہ ملکی وزیردفاع کی دمشق میں ہلاکت کے بعد بشار الاسد بھی روس فرار ہوچکے ہیں۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسد رواں ہفتے دمشق میں اعلٰی سرکاری عہدیداروں کی ایک بم حملے میں ہلاکت کے بعد سرکاری ٹی وی پر نظر آئے تھے۔

ادھر فرانس میں متعین روسی سفیرالیگزینڈرے اورلوف نے جمعے کے روز کہا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد غالباً ’مہذب انداز‘ سے عہدہ صدارت چھوڑنے کے لیے تیار ہوں گے۔ ایک فرانسیسی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اورلوف کا کہنا تھا، ’میرے خیال میں جو کچھ شام میں ہوچکا ہے، اس کے بعد بشار الاسد کا اقتدار میں رہنا مشکل ہوگا۔‘

دوسری جانب دمشق حکومت نے روسی سفیر کی جانب سے بشار الاسد کے اقتدار سے الگ ہونے سے متعلق سامنے آنے والے بیان کو سختی سے رد کردیا ہے۔ دمشق وزارت اطلاعات کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ بیان ’حقیقت کے برخلاف‘ ہے۔

پاکستان میں پنچایت کا ایک اور انسانیت سوز فیصلہ

پاکستانی حکومت کی جانب سے غیرقانونی قرار دیے جانے کے باوجود جرگہ اور پنچایت اب بھی لوگوں کی زندگی اور موت کے فیصلے کررہا ہے۔ خانیوال میں ایک خاتون مبینہ طور پر پنچایت کے حکم پر اینٹیں مار کر ہلاک کردی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق پانچ بچوں کی ماں 25 سالہ مریم بی بی نے مبینہ طور پر علاقے کے ایک با اثر شخص کے کھیتوں سے گھاس کاٹ لیا تھا جس پر ایک پنچایت بلائی گئی اور بعد میں مریم بی بی کو قتل جبکہ اس کے شوہر کو اغوا کرلیا گیا۔

خانیوال کے واقعے کے حوالے سے مقامی ذرائع ابلاغ پر خبروں کی اشاعت کے بعد سپریم کورٹ نے معاملے کا از خود نوٹس لیا ہے۔ جمعے کو اپنی کارروائی میں عدالت نے پنجاب پولیس کو فوری طور پر ملزمان گرفتار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دوسری صورت میں صوبائی پولیس کے سربراہ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔

اس واقعے کے سامنے آنے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیمیں ایک مرتبہ پھر سراپا احتجاج بن گئی ہیں۔ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی معروف کارکن ثمر من اللہ نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس میں سب سے بڑی فکر و تشویش کی بات یہ ہے کہ جہاں عورتوں سے متعلق فیصلے آتے ہیں، وہاں ہمارے سامنے جو اعداد و شمار ہیں، ان کے مطابق جرگوں اور پنچایتوں کے فیصلوں میں بہت زیادہ زیادتی ہوتی ہے۔ جیسے ابھی پنجاب کا واقعہ ہوا ہے، جہاں ایک عورت کو اینٹوں سے مارا گیا یا جہاں بلوچستان میں عورتوں کو زندہ دفنایا گیا۔ یہ وہ مقدمات ہیں، جہاں اگر رسمی پنچایت نہیں تو اس علاقے کے بڑے فیصلہ کرلیتے ہیں کہ ہمارے نزدیک یہ سزا مناسب ہے‘۔ ثمر من اللہ کا کہنا ہے کہ جب تک ان واقعات کے ساتھ سختی سے نہیں نمٹا جائے گا یہ کبھی بھی ختم نہیں ہوں گے۔

خیال رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے 23 اپریل 2004ء کو اپنے ایک فیصلے میں جرگوں کو غیرقانونی قرار دیا تھا جبکہ کچھ عرصہ قبل سپریم کورٹ نے بھی کوہستان میں مبینہ طور پر جرگے کے ہاتھوں 5 خواتین کے قتل سے متعلق ایک مقدمے کے دوران کہا تھا کہ پنچایتیں اور جرگے غیرقانونی ہیں۔

اوول: میچ پر جنوبی افریقہ کی گرفت مضبوط

اوول ٹیسٹ کے چوتھے روز دوسری اننگز میں انگلینڈ کی ٹیم مشکلات کا شکار ہے۔

انگلینڈ کو جنوبی افریقہ کی پہلی اننگز کی دو سو باون رنز کی برتری ختم کرنے کے لیے مزید ایک سو پچاسی رنز درکار ہیں جبکہ اس کی چھ وکٹیں باقی ہیں۔

اس سے قبل چوتھے دن چائے کے وقفے پر جنوبی افریقہ نے اپنی پہلی اننگز صرف دو وکٹوں کے نقصان پر چھ سو سینتیس رنز بنا کر ڈیکلیئر کردی ہے۔

چوتھے دن کی خاص بات ہاشم آملہ کی ٹرپل سنچری اور ژاک کیلس کی سنچری تھی۔ ان دونوں بلے بازوں کے درمیان تیسری وکٹ کے لیے تین سو ستتر رن کی شراکت ہوئی۔

چوتھے دن جنوبی افریقہ نے دو وکٹوں کے نقصان پر چار سو تین رنز سے اننگز شروع کی تو ہاشم آملہ کو ڈبل سنچری بنانے کے لیے اٹھارہ رنز درکار تھے جو انہوں نے باآسانی حاصل کرلیے۔

کھانے کے وقفے کے بعد ہاشم آملہ نے عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ڈبل سنچری کو ٹرپل سنچری میں تبدیل کیا۔ کیریئر کی پہلی ٹرپل سنچری انہوں نے چونتیس چوکوں کی مدد سے مکمل کی۔

ان کے ساتھی ژاک کیلس نے تیئیس چوکوں کی مدد سے ایک سو بیاسی رنز بنائے۔ یہ کیلس کی تینتالیسویں ٹیسٹ سنچری ہے اور وہ اس ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے تیسرے جنوبی افریقی بلے باز ہیں۔