جمعرات, اکتوبر 25, 2012

محمد موسٰی صحت مند بچوں کا چیمپیئن

گوجرانوالہ ڈویژن کے محمد موسیٰ نے صحت مند بچوں کا فائنل ٹائٹل جیت لیا ہے۔ مقابلے میں پنجاب کے نو ڈویژنز کے فاتح بچوں نے حصہ لیا۔

ایکسپو سینٹر لاہور میں ہونے والے دلچسپ فائنل مقابلے میں گجرات سے تعلق رکھنے والے تین سالہ محمد موسٰی پہلے، شیخوپورہ کے فاتح رانا فیصل دوسرے اور فائنل تک پہنچنے والی ڈویژن کی واحد بچی لاریب زہرہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ فاتح محمد موسیٰ کی والدہ کا کہنا تھا کہ انہیں پہلے دن سے یقین تھا کہ ان کا بیٹا صوبے کا چیمپین بنے گا۔

مقابلے میں دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے بچوں کے والدین نے بھی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایسے مقابلوں کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ایسے ایونٹس سے بچوں کے اعتماد میں بچپن سے ہی اضافہ ہوتا ہے۔

یونین کونسل سطح سے شروع ہونے والے اس مقابلے میں 61 ہزار بچوں نے حصہ لیا۔ نو بچے بتدریج فائنل سطح تک پہنچے۔ ان بچوں کو وزن، قد، ذہانت، خوبصورتی اور خوش لباسی کا جائزہ لینے کے بعد منتخب کیا گیا۔

اسامہ ایبٹ آباد میں رہائش پذیر تھے، کمیشن کی رپورٹ

ایبٹ آ باد کمیشن کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں اور تحقیقاتی رپورٹ جلد حکومت کو پیش کردی جائے گی۔ اسامہ بن لادن کے اہل خانہ، انٹیلی جنس چیفس ائرچیف، متعلقہ حکام اور عینی شاہدین سمیت دو سو افراد کے بیانات قلمبند کرنے، ایبٹ آ باد اور پاکستانی فضائی حدود کے جائزے اور اسامہ کمپاؤنڈ کا جائزہ لینے کے بعد کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ اسامہ بن لادن اسی کمپاؤنڈ میں رہائش پذیر تھے۔

کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ اسامہ بن لادن نو گیارہ کے حملوں کے بعد قندھارسے روپوش ہوکر اکتوبر یا نومبر دو ہزار ایک میں کراچی پہنچا۔ اس کے ہمراہ ابراہم آکا اور ابو احمد الکویتی بھی تھے۔ اسامہ بن لادن کے اہل خانہ سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق دو ہزار دو میں اسامہ بن لادن اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پشاور آئے جہاں وہ چند دن قیام کے بعد سوات روانہ ہوگئے۔ سوات میں قیام کے دوران خالد شیخ محمد نے اسامہ بن لادن سے ملاقات کی اور دو ہفتے اسامہ کے ہمراہ قیام کے بعد روالپنڈی روانہ ہوگیا۔ ایک ماہ بعد خالد شیخ محمود کو راولپنڈی سے گرفتار کرلیا گیا۔ اس کے بعد اسامہ بن لادن ہری پور منتقل ہوگیا۔

اسامہ بن لادن کے اہل خانہ کے خون کے نمونے حاصل کرنے کے لیے سی آئی اے نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی خدمات حاصل کیں۔ شکیل آفریدی اسامہ بن لادن کے اہل خانہ کے خون کے نمونے حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ امریکی جاسوسی نیٹ ورک ابو احمد الکویتی کے ذریعے اسامہ بن لادن تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔

آپریشن ٹائم لائن۔ امریکی فورسز کی جلال آباد سے روانگی۔ 2300 - 2310 پاکستانی فضائی حدود میں داخلہ۔ 2320 دو بلیک ہاکس ایبٹ آباد پہنچ گئے۔ 0030 ایک بلیک ہاک ناکارہ ہوا۔ 0031 متبادل شینوک ہیلی کاپٹر کی آمد۔ 0040 آپریشن کا دورانیہ۔ 0030 سے 0106 امریکی ہیلی کاپٹروں کی واپسی۔ 0106 ناکارہ بلیک ہاک تباہ کیا گیا۔ 0106 رسپانس فورسز اور پولیس کی جائے وقوعہ پر آمد۔ 0115 سے 0130 آرمی چیف کی ائر چیف سے گفتگو۔ 0207 پہلے شینوک کا پاکستانی حدود سے اخراج۔ 0216 دوسرے شینوک اور بلیک ہاک کا پاکستانی حدود سے اخراج۔ 0226 پاکستانی ایف سولہ طیاروں کی مصحف ائربیس سے پرواز۔ 0250 آرمی چیف کا وزیراعظم کو ٹیلی فون۔ 0300 ایف سولہ طیاروں کی ایبٹ آباد آمد۔ 0315 آرمی چیف کا ایڈمرل مائیک مولن کو فون۔ 0500 آرمی چیف نے صدر کو آگاہ کیا۔ 0645 آپریشن میں شریک امریکی سیل نے پشتو میں مقامی افراد کو گھروں میں رہنے کو کہا۔

ابرار اور اس کی بیوی کو امریکی فورسز نے گراؤنڈ فلور پر قتل کردیا تاہم ان کے بچے محفوظ رہے۔ آپریشن شروع ہوتے ہی اسامہ کا بیٹا ابراہیم ، بیٹی سمیعہ، مریم اور ان کے بچے اپنے والد کے پاس تیسری منزل پر پہنچ گئے۔ انہوں نے حملہ کردیا ہے۔ ہر کوئی پرسکون رہے اور کلمہ پڑھے۔ اسامہ بن لادن کی بچوں کو ہدایت اسامہ کا بیٹا خالد بچوں کی مدد کے لیے نچلی منزل پر جاتے ہوئے امریکی سیلز کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔ اسامہ بن لادن نے اپنے اہل خانہ کو ہدایت کی وہ ان سے دور رہیں کیونکہ آنے والوں کا نشانہ ان کی ذات ہے، اسامہ نے غیرمعمولی حالات کے پیش نظر اپنا پستول نکال لیا اور شیلف میں گرینیڈ کی تلاش شروع کردی۔ قدموں کی آواز سن کر اسامہ بن لادن پلٹا لیکن بہت دیر ہوچکی تھی۔ امریکی سیل کی گولی اس کی ماتھے کو چیر کر عقبہ دیوار میں پیوست ہوگئی۔ باپ کو گولی لگتے ہی سمیعہ اور اسامہ کی بیوی امل امریکی کمانڈوز پر جھپٹ پڑیں۔ کمانڈوز کی گولی سے امل کا گھٹنہ زخمی ہوا جبکہ سمیعہ پر تشدد ہوا۔ سمیعہ اور مریم نے امریکی سیلز کواپنے بیان میں تصدیق کی کہ مرنے والا شخص اسامہ بن لادن ہے۔

امریکی کمانڈوز اپنے ہمراہ اسامہ بن لادن کے زیر استعمال بعض اہم اشیا، چھ کمپیوٹرز کی ہارڈ ڈرائیوز اور دیگر اشیا ساتھ لے گئے۔ شینوک ہیلی کاپٹر اسامہ کا جسد خاکی لے کر سیدھا افغانستان جبکہ بلیک ہاک پاکستانی حدود میں ری فیولنگ کے بعد قندھار پہنچا۔ آپریشن کے دوران پاکستان ائرفورس کی جانب سے کسی ردعمل سے نمٹنے کے لیے افغانستان کی فضائی حدود میں اواکس طیارے محو پرواز رہے۔

اسامہ ایبٹ آباد میں رہائش پذیر تھے، کمیشن کی رپورٹ

بچوں کو کھانسی میں اینٹی بائیوٹکس نہ دیں

اطالوی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو کھانسی میں اینٹی بائیوٹکس ادویات دینے سے پرہیز کریں۔

سردیوں میں بچوں کو نزلہ زکام کے ساتھ کھانسی بھی ہوجاتی ہے جس کا علاج دیگر ادویات کے ساتھ اینٹی بائیوٹکس کو سمجھا جاتا ہے۔ 

اطالوی ڈاکٹروں نے تین سو سے زائد بچوں کا معائنہ کیا جو سردی لگنے سے کھانسی کا شکار ہوئے۔ بچوں کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا پہلے گروپ کو اینٹی بائیوٹکس، دوسرے کو کھانسی کے شربت اور تیسرے گروپ کو اینٹی بائیوٹکس اور کھانسی کی ادویات دی گئیں۔ اینٹی بائیوٹکس لینے والے بچوں کو کوئی فرق نہیں پڑا جبکہ باقی دونوں گروپوں کے بچے تقریباً ایک ساتھ ٹھیک ہوئے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہفتہ وار تبدیلی روک دی گئی

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہفتہ وار اضافہ اور گیس کی قیمتوں کو پٹرول سے منسلک کرنے کا کوئی قانون موجود نہیں۔ سی این جی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سی این جی کی قیمت پٹرول سے الگ کردی جائے تو گیس 25 روپے فی کلو سستی ہوجائے گی۔ چیف جسٹس کہتے ہیں کہ عوام سے وصول کی گئی اضافی رقم واپس دینے کا فیصلہ دیا جا سکتا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمٰی کے دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ بنچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اوگرا کمپنیوں کے کہنے پر بغیر جانچ پڑتال کے قیمتیں بڑھا دیتی ہے۔ اگر عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو سخت فیصلہ دیا جائے گا۔ 

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ استحصال کر کے عوام کی جیب سے پیسے نکلوانے کا کسی کو اختیار نہیں۔ حکومت اوگرا کو نہیں کہہ سکتی کہ گیس کی قیمتیں بڑھائی جائیں۔ 

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ جس ایم او یو پر دستخط ہوئے اس میں سیٹھ ہے، حکومت ہے اور وزارت پٹرولیم ہے، اس مفاہمتی یاداشت میں نہ اوگرا ہے اور نہ صارف۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ اوگرا نے عوام کی جیب سے اضافی رقم نکال کر سیٹھ کو دے دی۔ یہ رقم واپس ہونی چاہئے، اوگرا یا حکومت نے کبھی بھی سوئی نادرن اور سادرن سے نرخوں کے متعلق سوال نہیں کیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایک کاغذی کارروائی کے ذریعے قیمت بڑھا دی جاتی ہے۔ اب تک اوگرا جو کرتا رہا وہ عوام کے مفاد میں نہیں کیا۔ قانون کہتا ہے کہ اوگرا نے عوام کے مفاد کا خیال بھی رکھنا ہے، اوگرا حکام نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ابتک صارفین کو 32 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یو ایف جی کے تحت آپ نے کیا فائدہ پہنچایا اور کیا نقصان، ہمارے علم میں ہے۔ اوگرا نے غریب کی جیب پر نقب لگائی، پٹرول کی قیمت کے ساتھ گیس کی قیمت بڑھانا ہمیں ہضم نہیں ہورہا۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے صدر غیاث پراچہ نے فاضل عدالت کو بتایا کہ یکم جنوری 2012 سے گیس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ پٹرول کی قیمت سے منسلک نہ کیا جائے تو سی این جی 25 روپے فی کلو سستی ہوسکتی ہے۔ اوگرا اور وزارت پٹرولیم کہتی ہے کہ صارف کی نہیں بلکہ اپنے منافع کی بات کرو۔ عدالت نے غیاث پراچہ کو اپنا بیان تحریری شکل میں جمع کرانے کا حکم دیا۔ بنچ نے سوئی نادرن اور سدرن کے ایم ڈی صاحبان کو کل کے لئے نوٹس جاری کردئیے ہیں۔
 

پیرا گوئے: فٹبال کا گراؤنڈ میدان جنگ بن گیا

پیرا گوئے میں فٹبال کا گراؤنڈ میدان جنگ بن گیا، کھلاڑی گیند چھوڑ کر ایک دوسرے پر خوب لاتیں چلاتے رہے۔

جونیئر کھلاڑیوں کا فٹ بال میچ جاری تھا۔ ریفری کے کارڈ دکھانے پر جھگڑا شروع ہوا۔ کھلاڑی گراؤنڈ سے باہر نہ گئے الٹا ان کے ساتھی گراؤنڈ میں کود پڑے اور پھر میچ میدان جنگ کا نقشہ پیش کرنے لگا۔ درجنوں کھلاڑیوں نے لاتوں اور مکوں کا آزادانہ استعمال کیا۔ اس کھلی جنگ کو دیکھ کر بھی میچ ریفری کو اپنی ذمہ داریوں کی فکر رہی۔ وہ تمام 36 کھلاڑیوں کو سُرخ جھنڈی دکھا کر گراؤنڈ سے باہر جانے کا کہتے رہے۔

پاکستانی خواتین ٹیم نے تھائی لینڈ کو ہر ادیا

ایشیا کپ ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی خواتین ٹیم نے پہلے میچ میں تھائی لینڈ کو 97 رنز سے شکست دے دی۔

چین کے شہر گوان گونگ میں کھیلے گئے میچ میں قومی خواتین ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ بیس اوورز میں سات وکٹوں پر 129 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے جوریہ خان 33 جبکہ بسمہ خان 23 رنز بنا کر نمائیاں رہیں۔ 

تھائی لینڈ کی ٹیم 16 ویں اوور میں محض 32 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ کوئی کھلاڑی بھی ڈبل فگر میں داخل نہ ہوسکی جبکہ چار کھلاڑیوں نے کھاتہ بھی نہ کھولا۔ پاکستان کی طرف سے مرینا اقبال نے پانچ اور قانطیہ جلیل نے دو کھلاڑی آؤٹ کیے۔

لاکھوں فرزندان اسلام آج حج ادا کریں گے

اے میرے رب، میں حاضر ہوں۔ 

لاکھوں عازمین رات بھر منیٰ میں قیام اور نماز فجر کی ادائیگی کے بعد میدان عرفات کے لیے روانہ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ عازمین بسوں، ویگنوں اور گاڑیوں کے علاوہ خصوصی طور پر چلائی گئی ٹرین کے ذریعے میدان عرفات کے لئے روانہ ہورہے ہیں۔ 
 
منیٰ سے عرفات کے درمیان فاصلہ تقریباً 14 کلومیٹر ہے مگر بے پناہ رش کے باعث بڑی تعداد میں عازمین پیدل بھی میدان عرفات کی جانب رواں دواں ہیں۔ 
 
عازمین آج میدان عرفات میں قیام کریں گے اور حج کا اہم ترین رکن وقوف عرفہ ادا کریں گے، اس موقع پرمفتی اعظم مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دیں گے۔ حاجی نماز ظہر اور عصر کی ادائیگی کے بعد دعائیں مانگیں گے اور نماز مغرب ادا کئے بغیر عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوجائیں گے۔ جہاں مغرب اور عشا کی نماز ادا کریں گے اور کھلے آسمان تلے شب بسری اور نوافل ادا کریں گے۔ فجر کی نماز کے بعد حجاج واپس منیٰ روانہ ہوں گے جہاں وہ بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے اور جانور کی قربانی کے بعد سرمنڈوا کر احرام کھول دیں گے جس کے بعد حجاج طواف زیارت کے لئے مکہ روانہ ہوں گے۔ طواف زیارت کے بعد عازمین دوبارہ منیٰ آئیں گے اور اگلے دو دن تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں گے۔ 

اس سال 25 لاکھ سے زائد مسلمان اور ایک لاکھ اسی ہزار پاکستانی حج فریضہ حج ادا کررہے ہیں۔

چینی کے بغیر دودھ صحت کے لئے سودمند نہیں

ماہرین صحت نے کہا ہے کہ چینی کے بغیر دودھ کا استعمال صحت کے لئے سودمند نہیں ہوتا۔ ایسے بچے جو ماں کا دودھ نہیں پیتے انہیں بکری کا دودھ پلانا چاہیے کیونکہ بکری کا دودھ وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شگفتہ نے کہا کہ دودھ استعمال کرنے کے لئے باقاعدہ ٹائم ٹیبل مرتب کرنا چاہیے اور کھانا کھانے کے کم از کم ایک گھنٹہ بعد دودھ پینا صحت کے لئے انتہائی مفید ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دودھ باقاعدہ ابال کر اور اس میں چینی یا شہد ملا کر پینا چاہیے کیونکہ اس سے چربی میں اضافہ نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر شگفتہ نے کہا کہ دودھ میں 230 اقسام کے مختلف بیکٹیریاز ہوتے ہیں جن میں سے صرف تین سے بیماریوں کے خدشات پیدا ہوسکتے ہیں جو قدرتی امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دودھ کی کریم میں چینی یا شہد ملا کر کھانے سے کریم میں شامل فیٹس جسم میں جمع نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ جنک فوڈز انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہیں اور صحت مند زندگی گزارنے کیلئے سادہ غذا کا استعمال معمول بنانے کی ضرورت ہے۔

مرا نہیں تو کسی اور کا بنے تو سہی

مرا نہیں تو کسی اور کا بنے تو سہی
کسی بھی طور سے وہ شخص خوش رہے تو سہی

پھر اس کے بعد بچھڑنے ہی کون دے گا اسے
کہیں دکھائی تو دے وہ کبھی ملے ہی سہی

کہاں کا زعم ترے سامنے انا کیسی
وقار سے ہی جھکے ہم مگر جھکے تو سہی

جو چپ رہا تو بسا لے گا نفرتیں دل میں
برا بھلا ہی کہے وہ مگر کہے تو سہی

کوئی تو ربط ہو اپنا پرانی قدروں سے
کسی کتاب کا نسخہ کہیں ملے تو سہی

دعائے خیر نہ مانگے کوئی کسی کے لیے
کسی کو دیکھ کے لیکن کوئی جلے تو سہی

جو روشنی نہیں ہوتی نہ ہو بلا سے مگر
سروں سے جبر کا سورج کبھی ڈھلے تو سہی

پاکستانی ملبوسات بھارتی مارکیٹ میں

نئی دہلی — پاکستان کے فیشن ڈیزائنرز اپنے تیار کردہ ملبوسات کی فروخت کے لیے بھارتی صارفین تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ دہلی میں حال ہی میں پہلا پاکستانی سٹور کھل گیا ہے جو حریف ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کی جانب ایک اور قدم ہے۔

بھارت میں شادی بیاہ اور تہواروں کے موسم کی آمد آمد ہے اور ہزاروں خواتین نئے اور منفرد ملبوسات کی تلاش میں ہیں۔ اس سال ان کے لیے دارالحکومت نئی دہلی کے ایک متمول علاقے میں پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل کے نام سے ایک نیا سٹور بھی موجود ہے۔ افتتاح کے موقع پر سٹور میں جو ملبوسات پیش کیے گئے ہیں ان میں دلہنوں اور شادی بیاہ کے لیے خوبصورت کشیدہ کاری سے مزین ملبوسات بھی شامل ہیں۔ سٹور میں 18 پاکستانی ڈیزائرز کے تیار کردہ ملبوسات رکھے گئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر شوخ رنگوں کا استعمال کیا گیا ہے جن میں سرخ، پیلا اور آرنج خاص طورپر نمایاں ہیں۔ یہ رنگ بھارتیوں کے لیے اپنے اندر ایک خاص کشش رکھتے ہیں۔ جب کہ دیگر ملبوسات میں پاکستان میں مقبول ہلکے رنگوں کا انتخاب بھی شامل ہے۔

پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل، بھارتی شراکت دار منی بندرا کے اشتراک سے ایک فرنچائز کے طور پر کھولا گیا ہے۔ جس کا مقصد دونوں مملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات معمول پر لاناہے۔ بندرا کا کہنا ہے کہ ہمارا رابطہ پاکستان کے 18 فیشن ڈیزائرز سے ہے وہ بہت تعاون کررہے ہیں۔ ہمارے پاکستان میں دو اور بھارت میں ایک سٹور ہے۔ اکنشا بھالے راؤ کا جنہوں نے سٹور قائم کرنے میں مدد فراہم کی ہے کہنا ہے کہ پاکستانی ڈیزائن کے ملبوسات کو اکثر بھارتی بہت پسند کرتے ہیں۔ پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل ممبئی اور چندی گڑھ میں بھی اپنے سٹور کھولنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔
 

نوبل انعام یافتہ چینی ادیب مو یان کروڑ پتی بن گئے

رواں سال ادب کے شعبہ میں نوبل انعام پانے والے چینی ادیب مو یان کی آمدنی بڑھ کر تین کروڑ بیس لاکھ ڈالر ہو جانے کا امکان ہے۔ یہ اندازہ اخبار "چائنا ڈیلی" نے لگایا ہے۔ نوبل انعام دئے جانے کے بعد چین میں مو یان کی مقبولیت میں انتہائی اضافہ ہوا ہے۔ نوبل انعام کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد چند ہی گھنٹوں میں تمام چینی انٹرنیٹ دوکانوں میں ان کی کتابیں بک گئی تھیں۔ اخبار "چائنا ڈیلی" کے مطابق رواں سال مو یان کی آمدنی بہت بڑھ جائے گی کونیکہ ان کے افسانوں پر مشمتل نئے مجموعی کی تعداد اشاعت دس لاکھ ہوگی۔ مزید برآں توقع ہے کہ پانچ نئی تصانیف کی اشاعت سے ادیب کو بہت بڑی رقم حاصل ہوگی۔

اب تک مو یان کے گیارہ ناول، بیس افسانے اور اسی سے زیادہ کہانیاں منظر عام پر آ چکے ہیں۔

نوبل انعام یافتہ چینی ادیب مو یان کروڑ پتی بن گئے

سانحہ بلدیہ ٹاؤن، جرمن کمپنی زرتلافی دے گی

جرمنی کے ایک بڑے کاروباری ادارے نے کراچی کے کارخانے میں آگ لگنے سے جل کر ہلاک ہونے والے 264 مزدوروں کے لواحقین کو رقم کی ادائیگی کا عندیہ دیا ہے۔ بی بی سی کی تحقیق کے مطابق جرمن کاروباری ادارے ’کک‘ کا کہنا ہے کہ وہ بطور ہرجانہ ایک ملین یورو (تقریباً پاکستانی بارہ کروڑ روپے) ادا کرے گی اور وہ جلد ہی ہرجانے کی رقم ادا کردے گا۔ 

لیکن پاکستان میں لواحقین اور مزدور تنظیموں (ٹریڈ یونینز) نے اس رقم کو انتہائی کم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس قلیل رقم کو قبول نہیں کریں گے بلکہ جرمن ادارے کے خلاف عالمی سطح پر انصاف کے لیے آواز اٹھائیں گے۔

کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود نے ہلاکتوں کی کل تعداد اس وقت دو سو چونسٹھ بتائی تھی۔ بعد ازاں مختلف ذرائع نے یہ تعداد دو سو اناسی جبکہ لواحقین اور مزدور تنظیوں کا اب دعویٰ ہے کہ قریباً تین سو اٹھارہ لوگ ہلاک، سو کے قریب زخمی اور بہت سے بیروزگار بھی ہوئے تھے۔

پاکستان میں مزدور تنظیموں کے اتحاد نیشنل ٹریڈ یونینز فیڈریشنز کے سربراہ ناصر محمود کے مطابق عالمی تخمینہ یہ ہے کہ ایک محنت کش ماہوار ایک سو اسّی امریکی ڈالر کے مساوی رقم کماتا ہے۔ جو لوگ ہلاک ہوئے وہ پچییس تیس برس سے زیادہ عمر کے نہیں تھے۔ اس لحاظ سے وہ ابھی پچیس برس اور کام کر سکتے تھے۔ اب ان کا معاوضہ کتنا ہونا چاہیے آپ خود اندازہ لگا لیں۔

بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری کے یہ مزدور جرمن ادارے کک کی ’او کے‘ برینڈ کی جینز بناتے تھے اور مزدور رہنماؤں کے مطابق نوے فیصد پیداوار علی انٹر پرائزز میں ہوتی تھی۔ جبکہ جرمن ذرائع کے مطابق کک کے انتظامی سربراہ مائیکل اریٹز نے تسلیم کیا ہے کہ ادارے کی پچھہتّر فیصد پیداوار یہاں ہوتی تھی۔

مزدور رہنما ناصر محمود کے مطابق اب جرمن ادارہ ایک ملیئن یورو پانچ پانچ لاکھ کرکے دو قسطوں میں امداد کے طور پر ادا کرنا چاہتا ہے جبکہ امداد تو سرکاری یا غیر سرکاری ادارے دیں گے، مالکان اور انتظامیہ کو تو ازالے یا ہرجانے کی بروقت ادائیگی کرنی چاہیے۔ ناصر محمود نے بتایا کہ انہوں نے ایمسٹرڈم میں قائم عالمی ادارے کلین کلوتھ کیمپین (سی سی سی) کے ساتھ ملک کر حساب لگایا ہے اور ابھی ابتدائی طور پر اندازہ یہی ہے کہ یہ رقم تقریباً بیس لاکھ یورو بنتی ہے۔ اس واقعے میں ہماری تحقیقات کے مطابق تین سو اٹھارہ افراد ہلاک ہوئے، اکسٹھ لاشیں لواحقین کو نہیں ملیں، دو سو پچیس ہلاک شدگان کی فہرست نام پتوں کے ساتھ ہمارے پاس ہے، اٹھائیس لاشیں اب بھی سرد خانوں میں ہیں ڈی این اے ٹیسٹ ابھی ہوئے نہیں ہیں۔

سانحہ بلدیہ ٹاؤن، جرمن کمپنی زرتلافی دے گی

پاکستان کرکٹ بورڈ: بلٹ پروف بسیں خریدنے کا اعلان

پاکستان میں کرکٹ حکام کا کہنا ہے کہ وہ غیر ملکی کرکٹ ٹیموں کو پاکستان کا دورہ کرنے پر آمادہ کرنے اور ان کے سکیورٹی خدشات دور کرنے کے لیے بلٹ پروف بسیں خریدے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ایک ’ہائی سکیورٹی‘ یا انتہائی محفوظ سٹیڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی بنا گیا ہے جس میں کھلاڑیوں کی رہائش گاہ کا انتظام بھی ہوگا۔

گزشتہ ہفتے پاکستان کے شہر کراچی میں 2009 کے بعد سے بڑا کرکٹ ایونٹ منعقد ہوا۔ اس دوران دو میچ کھیلے گئے جس میں جنوبی افریقہ، سری لنکا، بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ پاکستان میں کرکٹ بورڈ کے حکام اس میچ کے بعد اب پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بحال کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اگلے سال کے اوائل میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ میچ کرانا چاہتا ہے۔

پاکستان دورہ کرنے والی غیر ملکی ٹیموں کو پورے تحفظ فراہم کرنے کے لیے بورڈ نے متفقہ طور پر بلٹ پروف بسیں خریدنے کی منظوری دی۔ پاکستا کرکٹ بورڈ نے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد میں مجوزہ کرکٹ سٹیڈیم میں پچاس ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی اور یہ ملک کا سب سے بڑا سٹیڈیم ہوگا۔ اس مقصد کے لیے بورڈ نے اسلام آباد میں اراضی حاصل کر لی ہے۔