ہفتہ, اگست 04, 2012

تمغوں کی دوڑ میں امریکہ چین سے آگے نکل گیا


بھارتی ٹیم جرمنی کے ہاتھوں 5-2 سے ہار کر ایونٹ سے باہر ہوگئی

لندن (جنگ نیوز) بھارتی ہاکی ٹیم مسلسل تین میچوں میں شکست کے بعد اولمپکس سے آﺅٹ ہوگئی۔ جمعے کو اسے جرمنی کے ہاتھوں 5-2 سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ جرمنی کے فلورین فوش نے تین گول کے ساتھ ٹورنامنٹ کی دوسری ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ کرسٹوفر ویلزے اور اولیورکورن نے ایک ایک گول اسکور کیا۔ بھارت کی جانب سے رگھو ناتھ اور تشار کھانڈیکر گیند کو جال کی راہ دکھانے میں کامیاب رہے۔ بھارت کی ٹیم اس سے قبل ہالینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف بھی اپنے میچز ہار چکی ہے۔

لندن اولمپکس: 100میٹر ریس میں پاکستان کے لیاقت علی اِن ایکشن

اولمپکس کے سب سے زیادہ سنسنی خیز اسپرنٹ مقابلوں کا آغاز ہفتے کے روز سے ہورہا ہے۔ اس دوران پاکستان کے وائلڈ کارڈ سے ذریعے اولمپکس میں شرکت کا موقع حاصل کرنے والے پاکستان کے لیاقت علی 100 میٹر ریس میں اپنی قسمت آزمائیں گے۔ وہ دن کی دوسری ہیٹ میں حصہ لیں گے۔ البتہ ان مقابلوں میں دنیا کی توجہ کا مرکز جمیکا کے عالمی ریکارڈ ہولڈر یوسین بولٹ ہوں گے۔ انہوں نے 2009 میں 100 میٹر ریس 9.56 سیکنڈ میں جیت کر یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔ البتہ لندن میں انہیں اس بار سب سے زیادہ خطرہ اپنے ہی ہم وطن یوہان بلیک سے ہے۔ بولٹ ان کے ہاتھوں جمیکا میں اولمپکس کے ٹرائل میں دو ریسز میں شکست کھا چکے ہیں۔ جبکہ 11 ماہ قبل جنوبی کوریا میں عالمی چیمپئن شپ سے قبل بولٹ نے نیا عالمی ریکارڈ قائم کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن وہ ریس کے آغاز پر فاﺅل کرنے کی پاداش میں ڈس کوالیفائی ہوگئے تھے۔

ٹینس: شراپوا اور روجر فیڈرر اوّلین اولمپکس گولڈ میڈل سے ایک قدم دور

لندن (جنگ نیوز) اولمپکس ڈیبیو کرنے والے روسی گولڈن گرل اور 7 بار ومبلڈن چیمپئن رہنے والے سوئس اسٹار روجر فیڈرر اولین اولمپکس گولڈ میڈل سے صرف ایک قدم کی دوری پر ہیں۔ تاہم شکست کی صورت میں بھی دونوں سلور میڈل کے مستحق ہوں گے۔ مینز سنگلز کے سیمی فائنل میں عالمی نمبر ایک روجر فیڈرر نے ارجنٹائن کے یوان مارٹن ڈیل پوٹروکے خلاف میچ کا پہلا سیٹ 3-6 سے ہارنے کے بعد شاندار کم بیک کیا اور دوسرا سیٹ 7-5 سے اپنے نام کیا۔ تیسرا سیٹ فیڈرر نے 19-17 سے نام کیا۔ یہ اوپن دور کا طویل ترین تھری سیٹس سنگلز میچ تھا جو چار گھنٹے اور 26 منٹ تک جاری رہا۔ یاد رہے کہ روجر فیڈرر کو ریکارڈ 17 گرینڈ سلم جیتنے کا اعزاز حاصل ہے لیکن وہ اب تک اولمپکس گولڈ میڈل نہیں جیت سکے۔
ویمنز سنگلز کے سیمی فائنل میں روسی گولڈن گرل ماریا شرا پوا نے ہم وطن ماریاکریلنکو کو سٹریٹ سیٹس میں شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی۔ دوسرے سیمی فائنل میں امریکا کی سرینا ولیمز نے بیلارس کی وکٹوریہ ازارینکا کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی جہاں ان کا مقابلہ ماریا شراپوا سے ہوگا۔ مینز ڈبلز میں امریکا کے باب اور مائیک برائن نے فائنل میں جگہ بنالی۔

مصر: مظاہروں ميں شريک عورتوں سے جنسی بدسلوکی

مصر ميں مظاہروں ميں مردوں کے ساتھ عورتيں بھی شريک ہوتی ہيں۔ وہاں، مردوں اور عورتوں کے اختلاط کی فضا ميں عورتيں مسلسل جنسی دست درازيوں کا نشانہ بن رہی ہيں۔

جون کے آخر ميں نحال سعد بھی اپنی دوستوں کے ساتھ قاہرہ کے تحرير چوک ميں مظاہرے کے ليے گئی تھی۔ ليکن يہ مظاہرہ اُس کے ليے ايک بھيانک خواب بن چکا ہے۔ وہ خواب ميں اپنے ساتھ زيادتی کے خوفناک منظر مسلسل ديکھتی رہتی ہے: ’’مجھے ميری دوستوں سے جدا کر ديا گيا اور مردوں نے ميرا حجاب کھينچنا اور مجھ پر دست درازی شروع کردی۔ يہ کوئی 15 مرد تھے۔ مجھے کبھی اتنا ڈر نہيں لگا‘‘۔

ليکن نحال خوش قسمت ہے کہ وہاں موجود دوسرے لوگوں نے اُسے اس مصیبت سے نجات دلا دی۔ مردوں کے ساتھ مظاہروں ميں شريک ہونے والی بعض دوسری عورتوں نے بتايا کہ اُن کے سارے کپڑے نوچ لیے گئے اوراُن کے ساتھ زیادتی کی گئی۔

اقوام متحدہ کے خواتين کے پروگرام کی سيلی زُہنی کے خيال ميں يہ خواتين کو مظاہروں سے باز رکھنے کی سياسی کوشش ہے۔ ليکن دست درازی کرنے والے سارے ہی مرد کسی منصوبے کا حصہ نہيں ہوتے۔ بہت سے، ايک بڑے مجمع ميں اپنے گمنام ہونے اورشناخت نہیں کيے جا سکنے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جنسی زيادتياں کرتے ہيں۔

يہ حقيقت ہے کہ مصر ميں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے عورتوں اور مردوں ميں جو اختلاط بڑھا ہے اُس فضا ميں عورتوں سے چھيڑ چھاڑ اور اُن سے جنسی ریادتی کے واقعات بہت زيادہ بڑھ گئے ہيں۔ قاہرہ ميں پہلے ايسا نہيں تھا۔ اب تو يہ حال ہے کہ قاہرہ شہر کے اندرونی حصے ميں داخل ہونے والی شايد ہی کوئی عورت دست درازی سے بچتی ہو۔ مبارک حکومت کے خلاف انقلاب کے بعد سے سکيورٹی فورسز مصر کی سڑکوں سے غائب ہو گئی ہيں اور بد قماش افراد کو پکڑنے والا کوئی بھی نہيں رہا اور انہيں معلوم ہے کہ وہ سزا نہيں پائيں گے۔

اکثر خود عورتوں کو اپنے ساتھ ہونے والی زيادتيوں کا ذمہ دار ٹہرايا جاتا ہے کہ وہ کيوں مظاہروں جيسی عوامی سرگرميوں ميں حصہ ليتی ہيں۔ سابق صدر مبارک نے بھی خواتين سے کہا تھا کہ وہ نقاب پہنيں تاکہ دست درازيوں سے بچی رہيں۔

ليکن معاملہ صرف يہاں تک ہی نہيں ہے۔ مصری پارليمنٹ ميں اسلام پسند عورتوں کو طلاق کا حق نہيں دينا چاہتے اور لڑکيوں کی شادی کی عمر 18 سے کم کرکے 12 کر دينا چاہتے ہيں۔

مصر: مظاہروں ميں شريک عورتوں سے جنسی بدسلوکی

سعودی جوڈو کھلاڑی کا اولمپکس سفر تمام

وجدان علی سراج عبدالرحیم شہرکانی
لندن اولمپکس میں سر ڈھانپ کر جوڈو مقابلے میں شرکت کے تنازع کی مرکزی کردار سعودی جوڈو کھلاڑی کا اولمپکس سفر صرف بیاسی سیکنڈ پر ہی محیط رہا ہے۔

سولہ سالہ وجدان علی شہرکانی کو جمعہ کو اٹھہتر کلو گرام درجہ بندی کے کوالیفائنگ مقابلوں میں پورٹوریکو سے تعلق رکھنے والی ان کی حریف نے شکست دی۔

وجدان اولمپکس میں شرکت کرنے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔ سعودی عرب نے اس مرتبہ پہلی مرتبہ دو خواتین کو بھی اپنے اولمپکس دستے کا حصہ بنایا تھا۔

لندن آمد کے بعد وجدان شہرکانی کا معاملہ اس وقت خبروں میں آیا تھا جب جوڈو فیڈریشن نے انہیں مقابلوں کے دوران حجاب پہننے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ اس کھیل میں حفاظتی نقطۂ نظر سے حجاب ممنوع ہے۔

اس پر وجدان کے والد نے کہا تھا کہ ان کی بیٹی صرف اسی صورت میں مقابلوں میں حصہ لےگی کہ اگر اسے حجاب پہننے دیا جائے اور حجاب اتارنے پر اصرار جاری رہا تو وہ اولمپکس سے دستبردار ہوجائے گی۔

بعد ازاں سعودی حکام، اولمپکس کمیٹی اور عالمی جوڈو فیڈریشن کے درمیان بات چیت کے بعد وجدان کو سر ڈھانپ کر مقابلوں میں شرکت کی اجازت دے دی گئی تھی۔

سعودی جوڈو کھلاڑی کا اولمپکس سفر تمام

لندن اولمپکس: ’پراسرار‘ خاتون نے معافی مانگ لی

مدھورا ناگیندر کا تعلق بنگلور سے ہے
لندن میں اولمپک مقابلوں کی افتتاحی تقریب میں ہندوستانی اولمپک دستے کے ہمراہ مارچ کرنے والی ’پر اسرار‘ خاتون مدھورا ناگیندر نے معافی مانگ لی ہے۔

مدھورا نے کہا کہ بھارتی دستے کے ساتھ مارچ کرنا ’ایک غلط فیصلہ تھا‘۔

بھارتی نجی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ اولمپک کی افتتاحی تقریب کی ’ کاسٹ ممبر‘ تھیں اور وہ بغیر اجازت وہاں نہیں گئی تھیں۔

واضح رہے کہ بھارتی اہلکار مدھورا سے بے حد ناراض ہیں اور انہوں نے معافی کی مطالبہ کیا تھا۔

مدھورا کا کہنا تھا ’میں بغیر کچھ سوچے سمجھے کھلاڑیوں کے ساتھ چل پڑی۔ یہ ایک غلط فیصلہ تھا۔ میرے خیال سے میں نے بہت سارے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ میں ان سے معافی مانگتی ہوں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’چاروں طرف اتنا کچھ ہو رہا تھا۔ ہزاروں لوگ چل رہے تھے۔ مجھے کچھ ٹھیک سے سمجھ میں نہیں آیا۔ میں بھی چل پڑی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائیوں پر ان پر بے حد تنقید ہو رہی ہے جس سے انہیں دکھ پہنچا۔

مدھورا کا کہنا تھا کہ ’میرے اندر بہت جوش ہے۔ مجھے اپنے ملک پر فخر ہے۔ اتنی تنقید سے مجھے افسوس ہوا ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ اس واقعہ کو بھول کر مجھے معاف کردیا جائے گا‘۔

واضح رہے کہ اس سے قبل لندن اولمپکس کی انتظامیہ نے مدھورا کی شناخت ظاہر کی تھی اور اولپمکس کی اتنظامیہ کے چئرمین سیباسچن کو کا کہنا تھا کہ ’یہ خاتون انتظامیہ کی رکن تھیں اور لگتا ہے کہ کچھ زیادہ پرجوش ہوگئیں‘۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس معاملہ میں حفاظتی نقطۂ نظر سے کوئی غلطی نہیں ہوئی کیونکہ یہ خاتون سکیورٹی سے گزر کر ہی سٹیڈیم تک پہنچیں تھیں۔

لندن اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں ہندوستانی اولمپکس دستے کے آگے چلتی ہوئی سرخ رنگ کے کپڑوں میں ملبوس یہ خاتون بہت دیر تک ایک معمہ بنی رہیں۔ ان کی موجودگی کے باعث ہندوستانی دستے کے سربراہ کچھ زیادہ خوش نہیں تھے۔

یہ خاتون جنہوں نے نیلے رنگ کا ٹراؤزر اور سرخ رنگ کی قمیض پہنی ہوئی تھی دستے کے آگے ہندوستان کا جھنڈا اٹھانے والے کھلاڑی سوشیل کمار کے ساتھ ساتھ چلتی نظر آئیں۔

ان کا سرخ لباس انہیں باقی کھلاڑیوں سے ممتاز کر رہا تھا جو کہ پیلے رنگ کی ساڑھیوں اور نیلے رنگ کے کوٹ پہنے ہوئے تھے۔

لندن اولمپکس: ’پراسرار‘ خاتون نے معافی مانگ لی

نائب وزیراعظم ’پروٹوکول‘ کے خواہاں

انیس سو تہتر کا آئین بننے کے بعد، پاکستان کے پہلے نائب وزیراعظم چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے ریاستی منصب داروں میں وزیراعظم کے بعد اعلیٰ ترین مقام اور پروٹوکول کے مطالبے پر اصرار نے کابینہ ڈویژن کے افسران کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔

چوہدری پرویز الٰہی نے کابینہ ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ ملک کے نائب وزیراعظم ہیں لہٰذا انہیں ریاستی معاملات میں وزیراعظم کے بعد اہم ترین درجہ حاصل ہے۔

اس بنا پر چوہدری پرویز الٰہی چاہتے ہیں کہ کسی بھی ایسی تقریب میں جہاں ملک کے دیگر اہم ریاستی منصب دار موجود ہوں، ان کے لیے وزیراعظم کے دائیں طرف کی نشست مختص کی جائے۔

کابینہ ڈویژن میں ریاستی عہدیداروں کے پروٹوکول کے معاملات کا تعین کرنے والے شعبے کے مطابق، ریاستی قواعد و ضوابط کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کے اس دعوے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

اس شعبے کے افسران کا کہنا ہے کہ کابینہ ڈویژن کے قواعد میں پروٹوکول کے لحاظ سے نائب وزیراعظم کے عہدے کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔

پاکستان میں کار سرکار چلانے اور پروٹوکول کا تعین کرنے والے والے قواعد و ضوابط (وارنٹ آف پریسیڈنس) میں نائب وزیراعظم کے منصب کا ذکر نہیں ہے۔

انیس سو تہتر کے آئین کے تحت بننے والی اس دستاویز میں نائب صدر کے عہدے اور اس کے پروٹوکول کا تعین کیا گیا ہے لیکن نائب وزیراعظم کے معاملے میں وزارت داخلہ کی تیار کردہ یہ کتاب خاموش ہے۔

اس دستاویز کے مطابق پروٹوکول کے لحاظ سے صدر مملکت کے بعد وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی، نائب صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان اور پھر سینیئر وزیر کا نمبر آتا ہے۔

چوہدری پرویز الٰہی کا اصرار ہے کہ نائب وزیراعظم کی حیثیت میں اب وہ چیف جسٹس آف پاکستان، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے بھی پہلے آتے ہیں۔

یہ مسئلہ خاص طور پر اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب کابینہ ڈویژن نے پاکستان کے یوم آزادی کی تقریب کے لیے نشستوں کی ترتیب کا نقشہ تیار کرنے کا کام شروع کیا۔

نائب وزیراعظم کے دفتر سے ایک بار پھر اصرار کیا گیا کہ انہیں ریاستی منصب داروں میں وزیراعظم کے فوراً بعد کی نشست دی جائے۔

کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبہ ایسا کرنے میں ابتدائی طور پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔

کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبے کے ایک افسر کا البتہ کہنا ہے کہ ان پر چوہدری پرویز الٰہی کی ہدایت کے مطابق عمل کرنے کے لیے دباؤ بہت ’اوپر‘ سے ڈالا جا رہا ہے۔

ایسے میں آثار یہی دکھائی دیتے ہیں کہ چوہدری پرویز الٰہی کے منصب کی اہمیت تو شاید واضح نہیں ہے، لیکن کابینہ ڈویژن کے متعلقہ شعبے پر ان کے عہدے کی’طاقت‘ ثابت ہو جائے گی۔

نائب وزیراعظم ’پروٹوکول‘ کے خواہاں