آداب و اخلاق لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
آداب و اخلاق لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر, نومبر 12, 2012

جذبات سے عمل تک

”دنیا کو کہو سلام!“ یہ وہ افتتاحیہ ہے جسے روس اور سی آئی ایس میں مسلمانوں کے سوشل نیٹ ورک ”سلام ورلڈ“ کی قیادت نے ایک مقابلے میں منتخب کیا ہے۔

اس افتتاحیہ نعرے کے خالق کزاخستان کے عبد راسل ابیلدینوو ہیں۔ ری پبلک کازان کے الشاط سعیتوو کو اس مقابلے میں دوسرا مقام حاصل ہوا ہے۔ ان کا لکھا نعرہ تھا، ”عقیدے میں یگانگت، انٹر نیٹ پہ یگانگت!“۔

”سلام ورلڈ“ کے صدر عبدالواحد نیازوو نے ریڈیو ”صدائے روس“ کی نامہ نگارہ کو بتایا۔، ”میں نعرہ منتخب کرنے والی کمیٹی میں شریک رہا۔ یہ مقابلہ تین ماہ تک جاری رہا۔ انگریزی میں لکھا نعرہ ”سے سلام ٹو دی ورلڈ“ کو چنا گیا ہے۔ یہ نعرہ مجھے اچھا لگا ویسے ہی جیسے دوسرے اور تیسرے مقام پر آنے والے نعرے اچھے لگے۔ ایسے بہت سے اور بھی اچھے نعرے تھے، جنہیں تخلیق کرنے والوں نے ہمارے نیٹ ورک کے نظریے اور مقصد کو سمجھا ہے“۔

اس مقابلے میں روس کے مختلف علاقوں کے مسلمانوں کی جانب سے بھیجے گئے دوہزار سے زیادہ نعروں پر غور کیا گیا، عبدالواحد نیازوو بتا رہے ہیں، ”30 % نعرے روس کے جنوب کی شمالی قفقاز کی ریپلکوں انگوشیتیا، چیچنیا اور داغستان کے مسلمانوں کی جانب سے وصول ہوئے تھے۔ ان ریاستوں کے مسلمانوں نے بہت زیادہ فعالیت کا مظاہرہ کیا لیکن جیت کازان اور الماآتا کے حصے میں آئی۔ ہمارے لیے یہ اہم ہے کہ روس اور آزاد برادری کے دیگر ملکوں کے نوجوان لوگ ان سرگرمیوں میں شریک ہوں جو ہمارے اس منصوبے کے توسط سے رونما ہونگی۔ ہمارا خیال ہے کہ اس سے ہمارا منصوبہ بحیثیت مجموعی متاثر ہوگا“۔

یاد دلادیں کے ماہ رمضان کے ایام میں ”سلام ورلڈ“ کا آزمائشی مرحلہ شروع کیا گیا تھا۔

اس وقت مذکورہ نیٹ ورک کے استنبول میں واقع صدر دفتر میں تیرہ ملکوں کے نمائندے مصروف کار ہیں جو اس نیٹ ورک کو پوری استعداد کے ساتھ شروع کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ جیسا کہ عبدالواحد نیازوو نے بتایا ہے کہ اس نیٹ ورک کو اگلے برس کے ماہ اپریل میں روس کے ساتھ منسلک کر دیا جائے گا۔

فی الحال دنیا بھر میں مقابلہ کرنے کی خاطر سلام ورلڈ نے اشتہار ”جذبات سے عمل تک“ کے نام سے بہترین بل بورڈ تیار کرنے کے بین الاقوامی مقابلے کا اعلان کیا ہے۔ نیازوو کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ مغرب میں مسلسل اسلام مخالف اشتعال انگیزی کی جا رہی ہے، جیسے کہ خاص طور پر غم و غصہ کی لہر دوڑا دینے والی فلم ”مسلمانوں کی معصومیت“۔ عبدالواحد نیازوو کہتے ہیں: ”جی ہاں، مسلمانوں نے اپنے غیض کا درست اظہار کیا لیکن ہوا کیا؟ بس مسلمانوں نے امریکی جھنڈا نذر آتش کردیا یا اسے پاؤں تلے روند ڈالا، یا پھر مغربی ملکوں کے سفارتخانوں پہ پتھر برسائے۔ آج زیادہ سے زیادہ لوگ سمجھ چکے ہیں کہ گوگل اور یو ٹیوب پہ مغرب والے دہرے معیارات کا استعمال کرکے ان کی جتنی بھی دل آزاری کرتے رہیں، جب تک مسلمانوں کا اپنا اطلاعاتی انفراسٹرکچر بشمول انٹرنیٹ سرور کے نہیں ہوگا، ہم اسی طرح ذلت اور ندامت کا نشانہ بنائے جاتے رہیں گے، یہی وجہ ہے کہ گذشتہ مہینوں میں ہمارے منصوبے میں لوگوں کی دلچسپی کئی گنا بڑھی ہے“۔

”جذبات سے عمل تک“ نام کے بین الاقوامی مقابلے کے شرکاء کو چاہیے کہ وہ بہترین ڈیزائن اور بہترین نعرہ تیار کرکے بھجوائیں۔ اہم یہ ہونا چاہیے کہ اس میں اس نظریے کا اظہار ہو کہ موجودہ عہد میں مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور آزادی اظہار کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

جیتنے والے کے تیار کردہ بل بورڈ کے ڈیزائن اور نعرے کو دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں نمایاں طور پر لوگوں کے سامنے لایا جائے گا۔ عبدالواحد نیازوو نے مزید کہا، ”روس سے پہلا نعرہ اور تین ڈیزائن وصول ہو چکے ہیں۔ نعرہ یوں ہے، ”ہمیں حضرت عیسیٰ بھی پیارے ہیں اور محمد بھی“۔ سادہ سی بات ہے لیکن اس میں بہت بڑی سوچ مضمر ہے۔ ہمارے مقابلے کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کو اور سب سے پہلے غیر مسلموں پہ واضح کیا جائے کہ یاد رکھو ہمارے مذہب کا سارا حسن اس میں ہے کہ کسی بھی انسان کے مذہبی جذبات اور کسی بھی مذہب کے عقائد کی تعظیم کی جانی چاہیے“۔

”جذبات سے عمل تک“ نام کا بل بورڈ تیار کیے جانے کا بین الاقوامی مقابلہ اسلامی تنظیم تعاون کی اعانت سے ہو رہا ہے اور اس میں کوئی بھی شخس حصہ لے سکتا ہے۔

جذبات سے عمل تک

جمعرات, نومبر 08, 2012

شیخ سعدی کی حکایات

ایک دانا آدمی اپنے بیٹوں کو نصیحت کر رہا تھا کہ پیارے بیٹو! ھنر سیکھو کیوں کہ دنیا کے مال و دولت پر اعتماد کرنا نامناسب ہے۔ مال و دولت کو سفر کے دوران خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ یا چور ایک ہی بار لے جاتا ہے یا مالدار آدمی اسے تھوڑا تھوڑا کر کے کھا جاتا ہے لیکن ھنر خود بخود بڑھنے والا چشمہ اور ہمیشہ پاس رہنے والی دولت ہے، اگر ہنرمند دولت سے محروم ہوجائے تو بھی کوئی غم نہیں کیونکہ ھنر بذات خود دولت ہے وہ جہاں بھی ہوجائے عزّت پاتا ہے اور اسے اونچا مقام حاصل ہوتا ہے۔ بےھنر بھیک مانگتا ہے اور تکلیف اٹھاتا ہے۔

٭ حکمرانی کے بعد ( دوسروں کی ) فرماں برداری کرنا اور ناز پروری کے عادی شخص کا لوگوں کے ظلم برداشت کرنا مشکل ہے۔

٭ جب شام میں فتنہ برپا ہوا تو ہر کوئی ایک گوشے سے فرار ہوگیا۔

٭ دیہات میں پیدا ہونے والے عالم بادشاہ کے وزیر بن گۓ۔

٭ وزراء کے کم عقل بیٹے بھیک مانگنے کے لیۓ دیہات میں چلے گۓ۔ 

جمعہ, ستمبر 07, 2012

روٹی چوری کرنے کی سزا؛ بدترین تشدد، منہ کالا کردیا

بلوچستان کے ضلع نصيرآباد ميں انسانيت کی تذليل کا دل سوز واقعہ سامنے آیا ہے۔ درگئی میں محض روٹی چوری کرنے پر ایک شخص کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اوراس کا منہ کالا کرکے گھمایا گیا۔

روٹی چوری کرنے کے شبہے میں ديہاتيوں نے حیردین نامی شخص کو پکڑ کر اس کي مونچھيں، داڑھی اور سر کے آدھے بال کاٹ ديئے۔ لوگوں نے اسی پر بس نہیں کیا اور اسے گدھے پر بٹھا کر گاؤں کا چکر لگوایا۔ پولیس نے تاحال واقعہ کا کوئي مقدمہ درج نہيں کیا ہے۔

سماء

بدھ, جولائی 11, 2012

کراچی کا نوجوان انٹرنیٹ پر فحش مواد کے خلاف جدوجہد کی علامت بن گیا

اسلام آباد (عثمان منظور) انٹرنیٹ کے ذریعے آنے والا فحش مواد جو تیزی سے پھیلنے والی سماجی برائی اور معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کا باعث بن رہا ہے، کے خلاف کراچی کا 15 سالہ نوجوان عبداللہ غازی جدوجہد کی ایک علامت کے طور پر ابھرا ہے۔ عموماً اس عمر میں نوجوان کھیل کود اور لڑائی جھگڑوں میں حصہ لیتے ہیں تاہم اس نوجوان نے ایک انتہائی سنجیدہ لڑائی کا راستہ اختیار کیا۔ عبداللہ غازی نے اس کے خلاف لڑائی کا بیڑہ اٹھایا اور اس سلسلے میں پی ٹی اے، وزارت آئی ٹی اور چیف جسٹس پاکستان سے رابطہ کیا کہ وہ فحش اور قابل اعتراض مواد کو چیک کریں بظاہر یہ کام ناممکن نظر آتا ہے پر یہ نوجوان پہلے ہی 7 لاکھ 60 ہزار ویب لنکس جن پر قابل اعتراض مواد موجود ہے، کے متعلق پی ٹی اے کو آگاہ کر چکا ہے تاہم اس کے اس کام کو سراہنے کے بجائے مغربی خود پسندوں اور نام نہاد لبرلز نے اس کے خلاف مہم شروع کردی۔ گزشتہ برس عبداللہ غازی نے چیف جسٹس پاکستان کو میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعے تفریح کے نام پر پھیلنے والے فحش اور قابل اعتراض مواد کا نوٹس لینے کیلئے خط لکھا۔ اعلیٰ عدلیہ کے انسانی حقوق سیل نے اس خط پر کام کا آغاز کیا اور پی ٹی اے اور وزارت آئی ٹی کو اس ضمن میں اپنے جواب داخل کرانے کا کہا۔ ابتداء میں پی ٹی اے اور وزارت آئی ٹی نے اس نوجوان کے خط کو اہمیت نہ دی اور نتیجتاً عبداللہ غازی نے چیف جسٹس پاکستان تک رسائی حاصل کی۔ عبداللہ کی ٹیم نے میڈیا سے رابطہ کیا اور روزنامہ جنگ میں کالم لکھے جانے کے بعد سپریم کورٹ نے معاملے کا نوٹس لے لیا۔

روزنامہ جنگ

ہفتہ, جون 30, 2012

کھانا کھانے کے آداب

کھانا کھانے کے دوران لقمہ گر جائے تو کیا کریں؟


حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے، پس (کھانے کے دوران) لقمہ ہاتھ سے گر جائے تو اس پر جو چیز لگ جائے اس سے لقمہ کو صاف کرکے کھا لے اور اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑے‘‘۔

حضرت شاہ ولی اللہ رحمة اللہ علیہ نے اس سلسلے میں دو عجیب واقعے لکھے ہیں۔ ایک یہ کہ ایک دن ہمارے احباب میں سے ایک صاحب ملاقات کے لئے تشریف لائے ہم نے ان کے سامنے کھانا پیش کیا، کھانے کے دوران ایک ٹکڑا ان کے ہاتھ سے گرگیا اور زمین پر لڑکھڑانے لگا وہ صاحب اس کو پکڑنے لگے تو وہ جوں جوں اس کو پکڑنے کی کوشش کرتے وہ لقمہ ان کے ہاتھ سے دور ہوتا جاتا، بالآخر انہوں نے پکڑ لیا اور کھا لیا۔ چند دن بعد ایک شخص کے اوپر جن کا سایہ ہوگیا اور وہ شخص جن کے سحر میں گرفتار ہوگیا جن اس شخص کی زبان سے باتیں کرنے لگا منجملہ دوسری باتوں کے اس نے ایک بات یہ کہی کہ میں فلاں فلاں آدمی کے پاس سے گزرا وہ کھانا کھا رہا تھا، مجھے وہ کھانا اچھا لگا لیکن اس شخص نے اس میں سے کچھ نہیں دیا میں نے اس کے ہاتھ سے جھپٹ لیا، اس شخص نے مجھ سے کشا کشی کی یہاں تک اس نے مجھ سے وہ کھانا لے لیا۔ 
دوسرے واقعے میں شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ ہمارے گھر میں لوگ گاجر کھا رہے تھے اچانک ایک گاجر لڑکھڑانے لگی ایک شخص نے اس کو شتابی سے پکڑ کر کھا لیا گاجر کھاتے ہی اس کے پیٹ میں درد شروع ہوگیا پھر اس پر جن آگیا وہ جن اس کی زبان سے بولا کہ وہ گاجر میں کھانا چاہتا تھا اور اس شخص نے مجھ سے وہ گاجر چھین کر خود کھالی۔