خلا باز لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
خلا باز لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ, اکتوبر 27, 2012

نمیرا سلیم خلاء میں امن کا لہرانا چاہتی ہیں

پاکستان کی پہلی خاتون خلاباز، سینتیس سالہ نمیرا سلیم کا منصوبہ ہے کہ اگلے سال خلائی کمپنی ”ورجن گیلیکٹک“ کے ذریعے سیاح کے طور پر خلائی پرواز کریں۔ واضح رہے کہ یہ پہلی کمرشل خلائی پرواز ہوگی، اس کی حتمی تاریخ کا اعلان ابھی نہیں ہوا ہے۔ نمیرا سلیم نے پرواز میں شرکت کے لیے دو لاکھ ڈالر ادا کئے ہیں۔ ان کے اہل خانہ نے یہ رقم جمع کرنے میں انہیں مدد دی۔

نمیرا سلیم مہم جو کے طور پرکچھ عرصہ پہلے مشہور ہوگئیں۔ سن 2007 میں وہ قطب شمالی پر جانے والی پہلی پاکستانی خاتون بن گئی تھیں اور ایک سال بعد انہوں نے قطب جنوبی تک بھی سفر کیا تھا۔ اُسی سال انہوں نے ماؤنٹ ایورسٹ سے سکائی ڈائیونگ کی تھی۔ ہر سفر میں امن کا پرچم نمیرا سلیم کے پاس موجود ہوتا ہے، اب وہ یہ پرچم پاکستان کی طرف سے خلاء میں لہرانا چاہتی ہیں۔

پاکستان کی خاتون خلاباز خلاء میں امن کا پرچم لہرائیں گی

ہفتہ, ستمبر 08, 2012

نیل آرم اسٹرانگ کو سمندر برد کیا جائے گا

شکاگو (اے ایف پی) چاند پر قدم رکھنے والے پہلے شخص نیل آرم اسٹرانگ کو سمندر برد کیا جائے گا۔ یہ بات ان کے خاندان کے ترجمان رک ملر نے بتائی۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ ایک پرائیویٹ سروس ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مزید تفصیلات ابھی فوری طور پر دستیاب نہیں۔ 

نیل آرم اسٹرانگ کو سمندر برد 13 ستمبر کو واشنگٹن میں ایک پبلک میموریل کے بعد کیا جائیگا۔ اسٹرانگ کا انتقال گزشتہ دنوں دل کی سرجری میں پیچیدگیاں پیدا ہونے کے باعث ہوگیا تھا۔ اسٹرانگ کے آخری رسومات میں ناسا کے سربراہ چارلیس بولڈن، موجودہ اور سابقہ خلانورد اور دیگر اہم شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔

اتوار, اگست 26, 2012

چاند پر پہلا قدم، پھر مکمل خامشی

چاند پر پہلا قدم رکھنے والے خلا باز نیل آرمسٹرانگ لاکھوں لوگوں کے ہیرو ہیں لیکن انہوں نے شہرت ترک کرتے ہوئے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ آخر ایسا کیوں ہوا، آرمسٹرانگ ہیرو سے ایک پہیلی کیوں بن گئے؟ مصنف اینڈریو سمتھ جنہوں نے چاند پر جانے والے خلابازوں کی زندگی پر کتاب لکھی یہی جاننے کے لیے طویل سفر طے کرکے آرمسٹرانگ کے قریبی لوگوں سے ملاقات کے لیے گئے۔

آرمسٹرانگ نے اپنے دیگر رفقاء کے بر عکس اپنی شہرت سے فائدہ اٹھانے سے انکار کردیا بلکہ انہوں نے بظاہر اس کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔

اینڈریو سمتھ کا خیال ہے کہ اٹھہتر سالہ آرمسٹرانگ کے خیال میں وہ شہرت اور توجہ کے حقدار نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چاند پر انسان کو اتارنے کے مِشن پر چار لاکھ لوگوں نے مختلف حیثیتوں میں کام کیا اور صرف خلا میں جانے کی وجہ سے ان کا زیادہ حق نہیں بنتا۔

چاند پر اترنے کے بعد آرمسٹرانگ راتوں رات مشہور ہوگئے تھے۔ ان کا مشن چاند پر ایسے دور میں گیا جب دنیا خلابازی کے سحر میں گرفتار تھی۔ چاند پر انسان کے اترنے کا منظر دنیا بھر لوگوں نے ٹی وی پر دیکھا۔ خلابازوں کو واپسی پر ناسا نے عالمی دورے پر بھیج دیا۔

آرمسٹرانگ اس دورے میں شامل ہوتے ہوئے بھی تقریبات سے الگ تھلگ نظر آئے۔ انہوں نے ہر جگہ اپنے جذبات کی بجائے حقائق بیان کیے۔ انہوں نے تقریر کرنے سے اور انٹرویو دینے سے انکار کردیا۔ رفتہ رفتہ انہوں نے آٹوگراف دینا اور غیرنجی محافل میں تصویر کھنچوانا بھی بند کردیا۔

اینڈریو سمتھ کا کہنا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق گزشتہ چالیس سالوں میں نیل آرمسٹرانگ نے صرف دو انٹرویو دیے ہیں اور انہوں نے کبھی اپنے جذبات بیان نہیں کیے۔ ’وہ صرف حقائق بتاتے ہیں اور بس۔‘

سمتھ نے کہا کہ آرمسٹرونگ اپنی شہرت سے مالی فائدہ نہیں اٹھانا چاہتے تھے حالانکہ چاند پر جانے والے دوسرے خلابازوں نے ایسا کیا۔ سمتھ نے کہا کہ نیلامیاں کروانے والی ایک کمپنی نے بتایا کہ آرمسٹرانگ کو صرف ایک شام آٹوگراف دینے کے دس لاکھ ڈالر مل سکتے ہیں لیکن انہوں نے کبھی ایسا نہیں کیا۔

آرمسٹرانگ نے چاند کے سفر کے دو سال کے بعد اگست انہیس سو اکہتر میں سنسناٹی یونیورسٹی میں ایرو سپیس انجنیئرنگ کا مضمون پڑھانا شروع کردیا۔ لیکن اگر وہ سمجھتے تھے کہ اس کام میں وہ دنیا کی پہنچ سے بچ جائیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی تھی۔ یونیورسٹی میں ان کے ایک سینیئر نے بتایا کہ آرمسٹرانگ پڑھانے کے ساتھ ساتھ ہر روز دو گھنٹے دیگر اساتذہ کی طرف سے دی گئی کاپیوں پر آٹوگرف دیتے ہوئے گزارتے تھے۔

لوگ ان کے دفتر کی کھڑکی کے باہر ایک دوسرے کے کندھوں پر سوار ہوکر اپنے آپ کو اونچا کرتے اور ان کی ایک جھلک دیکھنے کی خواہش پوری کرتے۔ وہ یونیورسٹی کے کیمپس میں آزادانہ گھومنے پھرنے سے قاصر ہوگئے تھے۔ تنہائی کی تلاش میں انہوں نے اپنا بہت سا وقت اکیلے جہاز اڑاتے گزارنا شروع کردیا۔

آرمسٹرانگ کا یہ رویہ ان کے ساتھی خلابازوں سے مختلف تھا جو ان کے ساتھ چاند پر گئے تھے۔ بز آلڈرن مسلسل ذرائع ابلاغ پر رہتے اور مختلف پروگراموں میں حصہ لیتے۔ انسان کے چاند پر اترنے کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر ریپ فنکار سنوپ ڈاگ اور پروڈیوسر کوئنسی جونز کے ساتھ مل کر ’راکٹ ایکسپیریئنس‘ کے عنوان سے ایک وڈیو بنوا رہے ہیں۔

چاند پر پہلا قدم، پھر مکمل خامشی

معروف امریکی خلا باز نیل آرم سٹرونگ انتقال کر گئے

چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان امریکی خلا باز نیل آرم سٹرونگ بیاسی سال کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔ اسی ماہ کے آغاز میں ان کا دل کا آپریشن ہوا تھا۔

جولائی انیس سو انہتر میں اپولو مشن کے کمانڈر نے چاند پر قدم رکھتے ہوئے یہ یاد گار الفاظ کہے تھے ’ایک شخص کے لیے ایک چھوٹا سا قدم، پوری انسیانیت کے لیے ایک بڑی چھلانگ۔‘

گزشتہ سال نومبر میں انہیں تین اور خلابازوں سمیت امریکہ کا اعلیٰ ترین سولین ایوارڈ کانگریشنل طلائی تمغہ دیا گیا تھا۔

وہ اپولو گیارہ خلائی جہاز کے کمانڈر تھے۔ انہوں نے ساتھی خلا باز ایڈون آلڈرن کے ساتھ تقریباً تین گھنٹے چاند کی سطح پر گزارے۔

باز نیل آرم سٹرونگ
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق آرمسٹرونگ کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی وفات دل کے آپریشن کی وجہ سے ہونے والی پیچیدگی کی وجہ سے ہوئی۔

نیل آرمسٹرونگ نے پہلی بار پرواز اپنے والد کے ساتھ چھ سال کی عمر میں کی اور یہ ان کا عمر بھر کا شوق بن گیا۔

پچاس کی دہائی میں انہوں نے کوریائی جنگ میں امریکی بحریہ کے پائلٹ کے طور پر شرکت کی۔ انیس سو باسٹھ میں وہ امریکی خلائی پروگرام میں شامل ہوگئے۔

نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ آرمسٹرونگ کا رویہ ہمیشہ عاجزانہ تھا اور وہ خلائی پروگرام کی چمک دمک کا حصہ نہیں بنے۔

آرمسٹرونگ کم ہی منظرِ عام پر آتے تھے۔ فروری دو ہزار میں انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سفید جرابوں اور جیب میں بہت سے قلم رکھنے والا ’پڑھاکو سا، انجینیئر رہوں گا‘۔

معروف امریکی خلا باز نیل آرم سٹرونگ انتقال کر گئے