آیت الکرسی کی فضیلت

صوفی افتخار اعظم

ایک شخص نے عرض کیا ”یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے ایسی چیز بتائیں کہ مجھے اس سے نفع ہو۔ فرمایا آیت الکرسی پڑھا کر۔ نگہبانی کرے گا اللہ تیری اور تیری اولاد کی اور نگاہ رکھے تیرے گھر پر یہاں تک کہ تیرے ہمسائے اور ان کے گھر بھی اللہ کی حفاظت میں ہوں گے“۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”جو شخص ہر فرض نماز کے بعد ایک بار آیت الکرسی ہمیشہ پڑھتا رہا جنت اس پر واجب کی گئی۔ جنت اور اس کے درمیان سوائے موت کے کوئی چیز حائل نہ ہوگی“۔ ایک شخص نے نبی کریم سے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر میں خیر و برکت نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم آیت الکرسی کیوں نہیں پڑھتے۔

آیت الکرسی کے بارے میں اور بھی کئی احادیث مبارکہ ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں بہت سے خواص اور برکات ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ فطر کی حفاظت کا کام میرے سپرد فرمایا، ایک رات ایک آنے والا آیا اور غلہ بھرنے لگا میں نے اس کو پکڑ لیا اور اس سے کہا کہ میں تجھے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کروں گا تو وہ کہنے لگا میں محتاج اور عیال دار ہوں، سخت ضرورت مند ہوں چنانچہ میں نے اسے چھوڑ دیا۔ جب صبح ہوئی تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ابوہریرہ تمہارے رات کے قیدی کا کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نے شدید حاجت اور عیالداری کا واسطہ دیا تھا اس لئے مجھے اس پر رحم آگیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نے جھوٹ بولا ہے وہ پھر آئے گا۔ اس پر مجھے یقین ہوگیا کہ وہ ضرور آئے گا اس لئے کہ یہ بات حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمائی ہے۔ چنانچہ میں (رات کے وقت) اس کا انتظار کرنے لگا کہ اسی اثناء میں وہ آگیا اور غلہ بھرنے لگا میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ تجھ کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کروں گا۔ وہ کہنے لگا کہ مجھے چھوڑ دو میں محتاج اور عیال دار ہوں اب نہیں آؤں گا۔ مجھے پھر اس پر رحم آگیا اور میں اسے چھوڑ دیا۔ جب صبح ہوئی تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ابو ہریرہ تمہارا قیدی کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی گریہ و زاری پر آج پھر مجھے رحم آگیا اور میں نے اس کو چھوڑ دیا۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے وہ پھر آئے گا۔ چنانچہ میں اس کے انتظار میں تھا کہ وہ پھر آگیا اور غلہ بھرنا شروع کردیا۔ پس میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ آج تو میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا اور حضور علیہ الصلوة والسلام کے پاس تمہیں ضرور لے کر جاؤں گا۔ وہ بولا تم مجھے چھوڑ دو میں تمہیں ایسے چند کلمات سکھاتا ہوں جن کے پڑھنے سے اللہ تعالٰی تجھے نفع دے گا وہ یہ ہے کہ جب تم سونے لگو تو آیت الکرسی پڑھ کر سویا کرو اس سے اللہ تعالٰی تمہاری حفاظت فرمائے گا، صبح تک یہ آیت تمہاری اللہ تعالٰی کی طرف سے نگہبان ہوگی اور شیطان تمہارے نزدیک نہیں آسکے گا، چنانچہ میں نے اسے چھوڑ دیا۔ جب صبح حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابوہریرہ تمہارے قیدی کا کیا ہوا؟ میں عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نے مجھے چند کلمات سکھائے جن سے اللہ تعالٰی نفع دے گا۔ حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابوہریرہ اس نے آیت الکرسی پڑھ کر سونے والی بات سچ کہی، حالانکہ وہ خود بڑا جھوٹا ہے کیا تم جانتے ہو کہ وہ تین رات تک متواتر آنے والا چور کون ہے؟ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نہیں جانتا، حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شیطان تھا۔ (بخاری ، مشکوٰة شریف)

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”جس گھر میں آیت الکرسی پڑھی جاتی ہے شیطان بھاگ جاتا ہے اور تین دن تک اس گھر م یں داخل نہیں ہوتا، اور چالیس دن تک اس مکان پر سحر کا اثر نہیں ہو سکتا“۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی رات کو سوتے وقت آیت الکرسی پڑھتا ہے اللہ تعالٰی اس کی حفاظت کے لئے دو فرشتے مقرر فرما دیتا ہے جو صبح تک اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ (فتاوٰی)۔ بزرگان دین نے بھی آیت الکرسی کو اپنے خواص، برکات اور اثرات کے اعتبار سے نہایت افضل و اشرف قرار دیا ہے۔ امام جزری رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک اَللّٰہُ لَااِلَہَ اِلَّا ہُوَالحَیُّ القَیُّوْم اسم اعظم ہے۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ فتاوٰی ظہریہ میں تحریر ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”جو شخص آیت الکرسی پڑھ کر گھر سے نکلے تو اللہ تعالٰی ستر ہزار ملائکہ کو حکم دیتا ہے کہ اس کے واپس آنے تک اس کئے مغفرت کی دعا کرتے رہو اور جو شخص آیت الکرسی پڑھ کر گھر میں داخل ہوگا اس کے گھر سے اللہ تعالٰی مفلسی کو دور فرما دے گا”۔ آپ رحمة اللہ علیہ نے مزید فرمایا کہ میں نے جامع الحکایات میں لکھا ہوا دیکھا ہے کہ بغداد میں ایک درویش تھا۔ ایک رات کا ذکر ہے کہ دس چور اس کے گھر میں داخل ہوئے۔ وہ درویش آیت الکرسی پڑھ کر کہیں گیا ہوا تھا وہ چور سب کے سب اندھے ہوگئے۔ جب وہ درویش اپنے گھر آیا تو ان لوگوں کو دیکھ کر پوچھا تم لوگ کون ہو اور کیوں آئے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہم چور ہیں، چوری کرنے آئے تھے آپ ہمارے لئے دعا فرمائیے ہماری بینائی واپس آجائے ہم اس کام سے توبہ کرتے ہیں اور آپ کے سامنے اسلام قبول کرتے ہیں۔ وہ درویش مسکرائے اور کہا، اللہ تعالٰی کے حکم سے آنکھیں کھولو، سب کی آنکھیں کھل گئیں اور وہ بینا ہوگئے۔ سب نے اسی وقت توبہ کی اور مسلمان ہوگئے۔

حضرت بابا فرید گنج شکر رحمة اللہ علیہ نے آیت الکرسی کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جس دن آیت الکرسی نازل ہوئی تو ستر ہزار فرشتے اس کے ارد گرد تھے۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور کہا لیجئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بڑے اعزاز و اکرام سے اسے لے لیا۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے کہ جو بندہ آیت الکرسی پڑھے گا ہر حرف کے بدلے ہزار ہزار برس کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا۔ ستر ہزار فرشتے جو کرسی کے گرد ہیں۔ آیت الکرسی کا ثواب اس کے نام لکھتے ہیں اور وہ شخص اللہ تعالٰی کے مقربین میں شامل کیا جاتا ہے۔ حضرت شیخ عبدالوہات شغرانی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص دن رات ایک ہزار مرتبہ آیت الکرسی چالیس یوم تک پڑھے گا۔ پروردگار کی قسم! اس آیت کا روحانی اثر اس کو دکھائی گے گا ملائکہ اس کی زیارت کو آئیں گے اور اس کے تمام مقاصد اور دلی مرادیں پوری ہوں گی۔

آیت الکرسی کے ضمن میں علمائے کرام فرماتے ہیں کہ آیت الکرسی میں اسم اعظم موجود ہے، چنانچہ امام جزری رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک! اَللّٰہُ لَااِلَہَ اِلَّا ہُوَالحَیُّ القَیُّوم اسم اعظم ہے۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہونہار شاگرد مشہور تابعی حضرت عبدالرحمن رحمة اللہ علیہ کے صاحبزادے جناب قاسم رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے اسم اعظم کو تلاش کرنا چاہا تو اسی کو اسم اعظم پایا۔

زندگی کا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ اللہ تعالٰی کی مدد جیسی اور کوئی مدد نہیں۔ مشکل سے مشکل صورت حال اچانک اپنا رخ بدلنے لگتی ہے۔ غیب سے اسباب پیدا ہوجاتے ہیں۔ بعض اوقات دماغ میں کوئی ایسی بات آ جاتی ہے کہ آدمی محسوس کرتا ہے کہ یہ اس کے لئے عالم غیب سے راہنمائی ہے۔ بعض اوقات
ایسی جگہ سے مدد پہنچتی ہے جو آدمی کے تصور میں بھی نہیں ہوتا۔ لیکن یہ سب اسی وقت ممکن ہے جب آپ کو اللہ تبارک و تعالٰی پر کامل بھروسہ ہو۔ دنیاوی کاموں کے لئے دنیاوی اسباب اختیار کرنا اور جائز طریقوں سے ہر ممکن کشش کرنا ضروری ہے۔ بلکہ ایسا کرنا اسلامی نقطہ نظر سے فرض ہے۔ لیکن کوششوں کا انجام اللہ تعالٰی کے ہاتھ میں ہے۔ وہ چاہے تو بعض اوقات معمولی کوشش بھی بار آور ثابت ہوتی ہے اور نہ چاہے تو انتہائی جدوجہد بھی رائیگاں جاتی ہے۔ اس لئے ہر حال میں اللہ تبارک و تعالٰی سے مدد کا طلب گار رہنا چاہئے کیونکہ اللہ تعالٰی ہی حقیقی کارساز ہے۔

1 تبصرہ:

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔