بدھ, اکتوبر 31, 2012

بہلول کی باتیں

کہتے ہیں ایک بار شیخ جنید بغدادی سفر کے ارادے سے بغداد روانہ ہوئے۔ حضرت شیخ کے کچھ مرید ساتھ تھے۔ شیخ نے مریدوں سے پوچھا: ”تم لوگوں کو بہلول کا حال معلوم ہے؟“

لوگوں نے کہا: ”حضرت! وہ تو ایک دیوانہ ہے۔ آپ اس سے مل کر کیا کریں گے؟“

شیخ نے جواب دیا: ”ذرا بہلول کو تلاش کرو۔ مجھے اس سے کام ہے۔“

مریدوں نے شیخ کے حکم کی تعمیل اپنے لیے سعادت سمجھی۔ تھوڑی جستجو کے بعد ایک صحرا میں بہلول کو ڈھونڈ نکالا اور شیخ کو اپنے ساتھ لے کر وہاں پہنچے۔ شیخ، بہلول کے سامنے گئے تو دیکھا کہ بہلول سر کے نیچے ایک اینٹ رکھے ہوئے دراز ہیں۔ شیخ نے سلام کیا تو بہلول نے جواب دے کر پوچھا: ”تم کون ہو؟“

”میں ہوں جنید بغدادی۔“

”تو اے ابوالقاسم! تم ہی وہ شیخ بغدادی ہو جو لوگوں کو بزرگوں کی باتیں سکھاتے ہو؟“

”جی ہاں، کوشش تو کرتا ہوں۔“

”اچھا تو تم اپنے کھانے کا طریقہ تو جانتے ہی ہو ں گے؟“

”کیوں نہیں، بسم اللہ پڑھتا ہوں اور اپنے سامنے کی چیز کھاتا ہوں، چھوٹا نوالہ بناتا ہوں، آہستہ آہستہ چباتا ہوں، دوسروں کے نوالوں پر نظر نہیں ڈالتا اور کھانا کھاتے وقت اللہ کی یاد سے غافل نہیں ہوتا۔“

پھر دوبارہ کہا: ”جو لقمہ بھی کھاتا ہوں، الحمدللہ کہتا ہوں۔ کھانا شروع کرنے سے پہلے ہاتھ دھوتا ہوں اور فارغ ہونے کے بعد بھی ہاتھ دھوتا ہوں۔“

یہ سن کر بہلول اٹھ کھڑے ہوئے اور اپنا دامن شیخ جنید کی طرف جھٹک دیا۔ پھر ان سے کہا: ”تم انسانوں کے پیر مرشد بننا چاہتے ہو اور حال یہ ہے کہ اب تک کھانے پینے کا طریقہ بھی نہیں جانتے۔“

یہ کہہ کر بہلول نے اپنا راستہ لیا۔ شیخ کے مریدوں نے کہا: ”یا حضرت! یہ شخص تو دیوانہ ہے۔“

”ہاں! دیوانہ تو ہے، مگر اپنے کام کے لیے ہوشیاروں کے بھی کان کاٹتا ہے۔ اس سے سچی بات سننا چاہیے۔ آؤ، اس کے پیچھے چلیں۔ مجھے اس سے کام ہے۔“

بہلول ایک ویرانے میں پہنچ کر ایک جگہ بیٹھ گئے۔ شیخ بغدادی اس کے پاس پہنچے تو انھوں نے شیخ سے پھر یہ سوال کیا: ”کون ہو تم؟“

”میں ہوں بغدادی شیخ! جو کھانا کھانے کا طریقہ نہیں جانتا۔“

بہلول نے کہا: ”خیر تم کھانا کھانے کے آداب سے ناواقف ہو تو گفتگو کا طریقہ جانتے ہی ہوں گے؟“

شیخ نے جواب دیا: ”جی ہاں جانتا تو ہوں۔“

”تو بتاؤ، کس طرح بات کرتے ہو؟“

”میں ہر بات ایک اندازے کے مطابق کرتا ہوں۔ بےموقع اور بے حساب نہیں بولے جاتا، سننے والوں کی سمجھ کا اندازہ کر کے خلق خدا کو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکام کی طرف توجہ دلاتا ہوں۔ یہ خیال رکھتا ہوں کہ اتنی باتیں نہ کہوں کہ لوگ مجھ سے بیزار ہوجائیں۔ باطنی اور ظاہری علوم کے نکتے نظر میں رکھتا ہوں۔“ اس کے ساتھ گفتگو کے آداب سے متعلق کچھ اور باتیں بھی بیان کیں۔

بہلول نے کہا: ”کھانا کھانے کے آداب تو ایک طرف رہے۔ تمہیں تو بات کرنے کا ڈھنگ بھی نہیں آتا۔“ پھر شیخ سے منہ پھیرا اور ایک طرف چل دیے۔ مریدوں سے خاموش نہ رہا گیا۔ انہوں نے کہا: ”یا حضرت! یہ شخص تو دیوانہ ہے۔ آپ دیوانے سے بھلا کیا توقع رکھتے ہیں؟“

”بھئی! مجھے تو اس سے کام ہے۔ تم لوگ نہیں سمجھ سکتے۔“ اس کے بعد شیخ نے پھر بہلول کا پیچھا کیا۔ بہلول نے مڑ کر دیکھا اور کہا: ”تمھیں کھانا کھانے اور بات کرنے کے آداب نہیں معلوم ہیں۔ سونے کا طریقہ تو تمھیں معلوم ہی ہوگا؟“

شیخ نے کہا: ”جی ہاں! معلوم ہے۔“

”اچھا بتاؤ، تم کس طرح سوتے ہو؟“

”جب میں عشا کی نماز اور درود و وظائف سے فارغ ہوتا ہوں تو سونے کے کمرے میں چلا جاتا ہوں۔“ یہ کہہ کر شیخ نے سونے کے وہ آداب بیان کیے جو انہیں بزرگان دین کی تعلیم سے حاصل ہوئے تھے۔

بہلول نے کہا: ”معلوم ہوا کہ تم سونے کے آداب بھی نہیں جانتے۔“

یہ کہہ کر بہلول نے جانا چاہا تو حضرت جنید بغدادی نے ان کا دامن پکڑ لیا اور کہا: ”اے حضرت! میں نہیں جانتا۔ اللہ کے واسطے تم مجھے سکھا دو۔“

کچھ دیر بعد بہلول نے کہا: ”میاں! یہ جتنی باتیں تم نے کہیں، سب بعد کی چیزیں ہیں۔ اصل بات مجھ سے سنو۔ کھانے کا اصل طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے حلال کی روزی ہونی چاہیے۔ اگر غذا میں حرام کی آمیزش (ملاوٹ) ہوجائے تو جو آداب تم نے بیان کیے، ان کے برتنے سے کوئی فائدہ نہ ہوگا اور دل روشن ہونے کے بجائے اور تاریک ہو جائے گا۔“

شیخ جنید نے بےساختہ کہا: ”جزاک اللہ خیرأً۔“ (اللہ تمہارا بھلا کرے)

پھر بہلول نے بتایا: ”گفتگو کرتے وقت سب سے پہلے دل کا پاک اور نیت کا صاف ہونا ضروری ہے اور اس کا بھی خیال رہے کہ جو بات کہی جائے، اللہ کی رضامندی کے لیے ہو۔ اگر کوئی غرض یا دنیاوی مطلب کا لگاؤ یا بات فضول قسم کی ہوگی تو خواہ کتنے ہی اچھے الفاظ میں کہی جائے گی، تمہارے لیے وبال بن جائے گی، اس لیے ایسے کلام سے خاموشی بہتر ہے۔“

پھر سونے کے متعلق بتایا: ”اسی طرح سونے سے متعلق جو کچھ تم نے کہا وہ بھی اصل مقصود نہیں ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ جب تم سونے لگو تو تمہارا دل بغض، کینہ اور حسد سے خالی ہو۔ تمہارے دل میں دنیا اور مالِ دنیا کی محبت نہ ہو اور نیند آنے تک اللہ کے ذکر میں مشغول رہو۔“

بہلول کی بات ختم ہوتے ہی حضرت جنید بغدادی نے ان کے ہاتھوں کو بوسہ دیا اور ان کے لیے دعا کی۔ شیخ جنید کے مرید یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئے۔ انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور یہ بات ان کی سمجھ میں آ گئی کہ ہر شخص کو چاہیے کہ وہ جو بات نہ جانتا ہو اسے سیکھنے میں ذرا بھی نہ شرمائے۔

حضرت جنید اور بہلول کے اس واقعے سے سب سے بڑا سبق یہی حاصل ہوتا ہے کہ کچھ نہ جاننے پر بھی دل میں یہ جاننا کہ ہم بہت کچھ جانتے ہیں، بہت نقصان پہنچانے والی بات ہے۔ اس سے اصلاح اور ترقی کے راستے بند ہو جاتے ہیں اور انسان گمراہی میں پھنسا رہ جاتا ہے۔

بہلول کی باتیں

ویمن کرکٹ: بنگلا دیش کو ہرا کر پاکستان فائنل میں

چین کے شہر گوانگزو میں کھیلے جانے والے خواتین ٹی ٹوئنٹی ایشیا کرکٹ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں پاکستان نے بنگلا دیش کو چھ وکٹوں سے شکست دے دی۔ منگل کو پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم نے ٹاس جیت کر بنگلا دیش کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی جس نے مقررہ 20 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 82 رنز بنائے۔

پاکستانی ٹیم نے یہ ہدف 17.4 اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرکے فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا۔ پاکستانی کرکٹر ندا ڈار کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انھوں نے دو وکٹیں حاصل کرنے کے علاوہ 25 رنز بھی سکور کیے۔ ویمن ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ کا فائنل بدھ کو پاکستان اور بھارت کے مابین کھیلا جائے گا۔

ویمن کرکٹ: بنگلا دیش کو ہرا کر پاکستان فائنل میں

ہفتہ, اکتوبر 27, 2012

عید الاضحٰی مبارک





نمیرا سلیم خلاء میں امن کا لہرانا چاہتی ہیں

پاکستان کی پہلی خاتون خلاباز، سینتیس سالہ نمیرا سلیم کا منصوبہ ہے کہ اگلے سال خلائی کمپنی ”ورجن گیلیکٹک“ کے ذریعے سیاح کے طور پر خلائی پرواز کریں۔ واضح رہے کہ یہ پہلی کمرشل خلائی پرواز ہوگی، اس کی حتمی تاریخ کا اعلان ابھی نہیں ہوا ہے۔ نمیرا سلیم نے پرواز میں شرکت کے لیے دو لاکھ ڈالر ادا کئے ہیں۔ ان کے اہل خانہ نے یہ رقم جمع کرنے میں انہیں مدد دی۔

نمیرا سلیم مہم جو کے طور پرکچھ عرصہ پہلے مشہور ہوگئیں۔ سن 2007 میں وہ قطب شمالی پر جانے والی پہلی پاکستانی خاتون بن گئی تھیں اور ایک سال بعد انہوں نے قطب جنوبی تک بھی سفر کیا تھا۔ اُسی سال انہوں نے ماؤنٹ ایورسٹ سے سکائی ڈائیونگ کی تھی۔ ہر سفر میں امن کا پرچم نمیرا سلیم کے پاس موجود ہوتا ہے، اب وہ یہ پرچم پاکستان کی طرف سے خلاء میں لہرانا چاہتی ہیں۔

پاکستان کی خاتون خلاباز خلاء میں امن کا پرچم لہرائیں گی

ہانگ کانگ سپر سکسز کا آغاز ہفتے کو ہوگا

کراچی — ہانگ کانگ میں ہونے والے سالانہ ’سپر سکسز‘ ٹورنامنٹ کا آغاز ہفتے سے ہورہا ہے جس میں دفاعی چیمپئن پاکستان اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا۔ دو روزہ ٹورنامنٹ میں کل آٹھ ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ ’اے‘ میں میزبان ہانگ کانگ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ شامل ہیں جب کہ گروپ ’بی‘ پاکستان، نیدرلینڈز، سری لنکا اور بھارت پر مشتمل ہے۔

ایونٹ کے پہلے روز 12 گروپ میچز کھیلے جائیں گے جن میں ہر ٹیم اپنے گروپ کی دیگر تین ٹیموں کے مقابل آئے گی۔ ایونٹ کے دوسرے روز سیمی فائنل اور فائنل مقابلے ہوں گے۔

واضح رہے کہ ہانگ کانگ کے ’کولون کرکٹ کلب‘ میں 1992ء سے ہونے والے اس سالانہ ٹورنامنٹ کو بین الاقوامی کرکٹ کے منتظم ادارے ’آئی آئی سی‘ کی منظوری حاصل ہے۔ خاص طور پہ ٹی وی ناظرین کے لیے مرتب کیے جانے والے اس منفرد کرکٹ فارمیٹ میں ہر ٹیم چھ کھلاڑیوں جب کہ ایک اننگز پانچ اوور پر مشتمل ہوتی ہے۔ جارحانہ بیٹنگ اور زیادہ سے زیادہ رنز بنانے کی روایت اور ہر کھلاڑی پر ایک اوور کرانے کی پابندی کے باعث اس ٹورنامنٹ میں عموماً ’آل رائونڈرز‘ ہی شریک ہوتے ہیں۔

رواں برس ٹورنامنٹ میں کامران اکمل کی قیادت میں شرکت کرنے والی پاکستانی ٹیم عمراکمل، اویس ضیا، حماد اعظم، یاسر شاہ، جنید خان اور تنویر احمد پر مشتمل ہے۔ واضح رہے کہ ٹیم میں شامل ساتواں کھلاڑی متبادل کے طور پر شریک ہوتا ہے۔ گزشتہ برس ہونے والے ایونٹ کے فائنل میں پاکستان نے انگلینڈ کو شکست دے کر پانچویں بار ٹورنامنٹ کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
 

تحریک انصاف کے اراکین کی دوسری جماعتوں میں شمولیت

اسلام آباد — پاکستان کے سیاسی افق پر حال ہی میں تیزی سے ابھرنے والی عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کے کئی اہم رہنماء حالیہ ہفتوں میں پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ حال ہی میں تحریک انصاف میں شامل ہونے والے ممتاز قانون دان افتخار گیلانی نے بھی جمعہ کو عمران خان کی قیادت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حزب مخالف کی بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔ ناقدین افتخار گیلانی اور اس سے قبل شیرین مزاری کی پارٹی سے علیحدگی کو تحریک انصاف کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دے رہے ہیں۔ لیکن عمران خان کی جماعت کے ایک سینیئر رہنما احسن رشید کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی پارٹی کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ ’’لوگ چھوڑتے بھی رہتے ہیں اور نئے لوگ شامل بھی ہوتے رہتے ہیں۔ انھوں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور جب انھوں نے دیکھا کہ ان کی سوچ اور تحریک انصاف کے نظریے میں فرق ہے تو کچھ لوگ چھوڑ کر بھی جارہے ہیں۔‘‘

تاہم دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے ترجمان سینیٹر مشاہد اللہ کہتے ہیں کہ ان جماعت کی مقبولیت میں اضافے کے باعث افتخار گیلانی اور دیگر کئی سیاستدان ان کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔ ’’یقینی طور پر جب لوگ شامل ہوتے ہیں تو تقویت تو ملتی ہے، جب ایسے لوگ شامل ہوتے ہیں جو ہمارا ٹکٹ لے کر منتخب ہو سکتے ہیں تو پارٹی کو اس سے قوت تو ملتی ہے۔‘‘

امریکہ میں قائم انٹرنیشنل رپبلیکن انسٹیٹیوٹ (آئی آر آئی) کی ایک تازہ جائزہ رپورٹ کے مطابق عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی عوامی مقبولیت میں 22 فیصد کمی جبکہ مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت میں تین اعشاریہ سات فیصد اضافہ ہوا ہے۔
 

جمعہ, اکتوبر 26, 2012

انرجی ڈرنکس صحت کے لیے نقصان دہ

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انرجی ڈ رنکس بچوں اور بڑوں کی صحت کونقصان پہنچا سکتے ہیں۔ طبی ماہرین نے بتایا ہے کہ انرجی ڈرنکس میں ایک خاص قسم کا کیمیکل کیفین ہے جو انسانی گردوں اور دل کے لیے نقصان کا باعث ہوتا ہے۔

آدھا چمچ انرجی ڈرنکس کے مشروب میں چھ ملی گرام کیفین ہوتا ہے جو چھ اونس کافی میں ہوتا ہے۔ ایک لیٹر انرجی ڈرنک میں اس کی مقدار ایک ہزار ساٹھ ملی گرام ہوتی ہے جو بچوں اور بڑوں کو بیمار کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہو جاتا ہے جو فالج اور دل کے دورہ کا باعث بنتا ہے۔ انرجی ڈرنکس کے بڑھتے ہوئے رجحان کی حوصلہ شکنی کے لیے کئی ممالک ایسے مشروبات بنانے والی کمپنیوں پر بھاری ٹیکس عائد کررہے ہیں۔

پچیس اکتوبر کے پاکستانی کرکٹرز کے ریکارڈ

1952 کے دہلی ٹیسٹ میں میزبان اور روایتی حریف بھارت کے خلاف پاکستان کی جانب سے 25 اکتوبر کو قومی کرکٹرز نے ریکارڈ بنائے۔

داہنے ہاتھ کے بیٹسمین نظر محمد نے شاندار بیٹنگ کے جوہر دکھائے۔ انہوں نے پہلی ٹیسٹ سنچری بنا کر پہلے پاکستانی بیٹسمین ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ انہوں نے بھارتی بولرز کو دن میں تارے دکھاتے ہوئے ایک سو چوبیس رنز کے ساتھ بیٹ کیری کیا۔ اسی ٹیسٹ میچ میں مشہور فاسٹ بولر فضل محمود نے بھی اپنی تباہ کن بولنگ دکھائی اور بھارت کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے ٹیسٹ میچ میں بارہ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

1991 میں 25 اکتوبر کے دن شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں قومی ٹیم کا واسطہ روایتی حریف سے پڑا تو ایک روزہ انٹرنیشنل میچ میں فاسٹ بولر عاقب جاوید نے سینتیس رنز دیکر سات بھارتی سورماؤں کو پویلین کا رستہ دکھایا۔ عمران خان کی قیادت میں قومی ٹیم کو اس اہم میچ میں 72 رنز کی فتح ملی تھی۔

ایپل کے مقابلے میں ’ونڈوز ایٹ‘ میدان میں

مائیکرو سافٹ کمپنی جمعے کے روز نیا آپریٹنگ سسٹم ’ونڈوز ایٹ‘ ریلیز کرنے جا رہی ہے۔ اس نئے آپریٹنگ سسٹم کو خصوصی طور پر سمارٹ فونز اور ٹیبلیٹ کمپیوٹرز کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ مائیکرو سافٹ کی طرف سے یہ نیا آپریٹنگ سسٹم ٹیبلیٹ کمپیوٹرز کی دنیا میں ایپل اور گوگل اینڈرائڈ کا مقابلہ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس آپریٹنگ سسٹم کو مائیکرو سافٹ کے سلیٹ ٹیبلیٹ کے عین موافق تیار کیا گیا ہے۔ جمعے کے روز امریکا اور کینیڈا میں ونڈوز ایٹ آپریٹنگ سسٹم والے Slate tablets فروخت کے لیے پیش کر دیے جائیں گے۔ 

مائیکرو سافٹ کے شریک بانی اور چیئر مین بل گیٹس نے ایک ویڈیو انٹرویو میں کہا ہے، ’’یہ ہماری انتہائی اہم پروڈکٹ ہے۔ ہمارا ونڈوز آپریٹنگ سسٹم ٹچ سکرین کی دنیا میں داخل ہو رہا ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک بڑا قدم ہے۔‘‘

ونڈوز ایٹ کا آپریٹنگ سسٹم کئی قسم کی ڈیوائسز کو سپورٹ کرے گا۔ سمارٹ فونز سمیت اس کو ٹیبلیٹ کمپیوٹرز، ڈیسک ٹاپ اور لیپ ٹاپ کمپیوٹرز میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سلیٹ ٹیبلیٹ کی قسمت کا فیصلہ اس میں ڈاؤن لوڈ کی جانے والی apps اور ان کی قیمت سے بھی ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق فی الحال سلیٹ ٹیبلیٹ کے لیے مناسب ایپس کی تعداد کچھ زیادہ نہیں ہے۔

ایپل نے حال ہی میں آئی پیڈ منی متعارف کرایا ہے اور اس ٹیبلیٹ کے لیے 275 ہزار سے زائد apps کو اس کے مطابق ڈیزائن کیا گیا تھا۔ دنیا کے تقریباً 90 فیصد کمپیوٹرز ونڈوز سافٹ ویئر پر چلتے ہیں لیکن گزشتہ چھ برسوں سے ایپل میکنتاش، جسے مختصر طور پر میک بھی کہا جاتا ہے، کے کمپیوٹرز سب سے زیادہ فروخت ہوئے ہیں۔ 

اگر مائیکرو سافٹ کا ادارہ موبائل ڈیوائس آپریٹنگ سسٹم میں اینڈرائڈ اور ایپل مصنوعات کا مقابلہ نہیں کرتا تو اس کے شیئرز کی قیمتیں مزید گر سکتی ہیں۔ ونڈوز ایٹ کے صارفین سکائی ڈرائیو (SkyDrive) کو استعمال کرتے ہوئے اپنا پرسنل ڈیٹا نہ صرف اسٹور بلکہ مختلف ڈیوائسز کے مابین شیئر بھی کر سکیں گے۔ مائیکرو سافٹ کی حریف کمپنیاں ایپل اور گوگل بھی کلاؤڈ (cloud) نامی اسی طرح کی ایک سروس مہیا کرتی ہیں، جہاں پر کوئی بھی صارف اپنا ڈیٹا محفوظ کر سکتا ہے۔

مستقبل میں ونڈوز ایٹ کو 109 زبانوں میں دنیا کے 231 ملکوں میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔ مائیکرو سافٹ کے چیف Steve Ballmer کے مطابق گزشتہ 17 برسوں میں یہ کمپنی کی سب سے بڑی ڈیل ہے۔ مائیکرو سافٹ کمپنی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ونڈوز ایٹ کا ورژن ونڈوز کے ابتدائی ورژن یعنی ونڈوز 95 کے مقابلے میں بالکل ہی مختلف انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس میں ٹچ سکرین کے علاوہ روایتی ماؤس کے ذریعے بھی مختلف کام انجام دیے جا سکتے ہیں۔ ونڈوز ایٹ مائیکروسافٹ کی طرف سے تیار کیا گیا پہلا آپریٹنگ سسٹم ہے، جو ARM پروسیسر کے ساتھ بھی کام کر سکتا ہے۔ ARM چپس اکثر سمارٹ فونز کے علاوہ ٹیبلیٹ کمپیوٹرز میں بھی استعمال کی جا رہی ہیں۔ ونڈوز ایٹ کو نہ صرف بُوٹ ہونے میں بہت کم وقت لگتا ہے بلکہ اس میں ونڈوز سیون کے مقابلے میں کم انرجی اور پروسیسر کی کم طاقت استعمال ہوتی ہے۔

ایپل کے مقابلے میں ’ونڈوز ایٹ‘ میدان میں

غلاف کعبہ 1962ء میں پاکستان میں تیار کیا گیا تھا

حج کے موقع پر ہر سال کی طرح اس بار بھی 9 ذوالحج بروز جمعرات خانہ کعبہ کا غلاف تبدیل کیا گیا۔ غلاف کعبہ ساڑھے چھ سو کلو گرام سے زائد خالص ریشم سے تیار کیا گیا، جس پرتقریباََ ڈیڑھ سو کلوگرام سونے و چاندی سے بیت اللہ کی حرمت، حج کی فرضیت اور فضیلت کے بارے میں قرآنی آیات کشیدہ ہیں۔ 

سعودی حکام کے مطابق ’دارالکسوہ‘ فیکٹری میں تیار کیے جانے والے اس غلاف پر دو کروڑ سعودی ریال لاگت آئی ہے۔ اس کا حجم 657 مربع میٹر اور یہ 47 حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ہرحصے کی لمبائی 14 میٹر جبکہ چوڑائی 95 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔

حسب روایت پُرانے غلاف کعبہ کے حصے بیرونی ممالک سے آنے والے سربراہان مملکت اور معززین کو بطور تحفہ تقسیم کر دیے جاتے ہیں۔ 1962ء میں غلاف کعبہ پاکستان میں تیار کیا گیا تھا۔ غلاف کی تبدیلی کا عمل چھ گھنٹوں میں مکمل ہوتا ہے اور تاریخی اعتبار سے کعبۃ اللہ پر سب سے پہلا غلاف اس کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد حضرت اسماعیل علیہ السلام نے چڑھایا تھا۔

غلاف کعبہ تبدیل

جمعرات, اکتوبر 25, 2012

محمد موسٰی صحت مند بچوں کا چیمپیئن

گوجرانوالہ ڈویژن کے محمد موسیٰ نے صحت مند بچوں کا فائنل ٹائٹل جیت لیا ہے۔ مقابلے میں پنجاب کے نو ڈویژنز کے فاتح بچوں نے حصہ لیا۔

ایکسپو سینٹر لاہور میں ہونے والے دلچسپ فائنل مقابلے میں گجرات سے تعلق رکھنے والے تین سالہ محمد موسٰی پہلے، شیخوپورہ کے فاتح رانا فیصل دوسرے اور فائنل تک پہنچنے والی ڈویژن کی واحد بچی لاریب زہرہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ فاتح محمد موسیٰ کی والدہ کا کہنا تھا کہ انہیں پہلے دن سے یقین تھا کہ ان کا بیٹا صوبے کا چیمپین بنے گا۔

مقابلے میں دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے بچوں کے والدین نے بھی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایسے مقابلوں کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ایسے ایونٹس سے بچوں کے اعتماد میں بچپن سے ہی اضافہ ہوتا ہے۔

یونین کونسل سطح سے شروع ہونے والے اس مقابلے میں 61 ہزار بچوں نے حصہ لیا۔ نو بچے بتدریج فائنل سطح تک پہنچے۔ ان بچوں کو وزن، قد، ذہانت، خوبصورتی اور خوش لباسی کا جائزہ لینے کے بعد منتخب کیا گیا۔

اسامہ ایبٹ آباد میں رہائش پذیر تھے، کمیشن کی رپورٹ

ایبٹ آ باد کمیشن کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں اور تحقیقاتی رپورٹ جلد حکومت کو پیش کردی جائے گی۔ اسامہ بن لادن کے اہل خانہ، انٹیلی جنس چیفس ائرچیف، متعلقہ حکام اور عینی شاہدین سمیت دو سو افراد کے بیانات قلمبند کرنے، ایبٹ آ باد اور پاکستانی فضائی حدود کے جائزے اور اسامہ کمپاؤنڈ کا جائزہ لینے کے بعد کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ اسامہ بن لادن اسی کمپاؤنڈ میں رہائش پذیر تھے۔

کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ اسامہ بن لادن نو گیارہ کے حملوں کے بعد قندھارسے روپوش ہوکر اکتوبر یا نومبر دو ہزار ایک میں کراچی پہنچا۔ اس کے ہمراہ ابراہم آکا اور ابو احمد الکویتی بھی تھے۔ اسامہ بن لادن کے اہل خانہ سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق دو ہزار دو میں اسامہ بن لادن اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پشاور آئے جہاں وہ چند دن قیام کے بعد سوات روانہ ہوگئے۔ سوات میں قیام کے دوران خالد شیخ محمد نے اسامہ بن لادن سے ملاقات کی اور دو ہفتے اسامہ کے ہمراہ قیام کے بعد روالپنڈی روانہ ہوگیا۔ ایک ماہ بعد خالد شیخ محمود کو راولپنڈی سے گرفتار کرلیا گیا۔ اس کے بعد اسامہ بن لادن ہری پور منتقل ہوگیا۔

اسامہ بن لادن کے اہل خانہ کے خون کے نمونے حاصل کرنے کے لیے سی آئی اے نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی خدمات حاصل کیں۔ شکیل آفریدی اسامہ بن لادن کے اہل خانہ کے خون کے نمونے حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ امریکی جاسوسی نیٹ ورک ابو احمد الکویتی کے ذریعے اسامہ بن لادن تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔

آپریشن ٹائم لائن۔ امریکی فورسز کی جلال آباد سے روانگی۔ 2300 - 2310 پاکستانی فضائی حدود میں داخلہ۔ 2320 دو بلیک ہاکس ایبٹ آباد پہنچ گئے۔ 0030 ایک بلیک ہاک ناکارہ ہوا۔ 0031 متبادل شینوک ہیلی کاپٹر کی آمد۔ 0040 آپریشن کا دورانیہ۔ 0030 سے 0106 امریکی ہیلی کاپٹروں کی واپسی۔ 0106 ناکارہ بلیک ہاک تباہ کیا گیا۔ 0106 رسپانس فورسز اور پولیس کی جائے وقوعہ پر آمد۔ 0115 سے 0130 آرمی چیف کی ائر چیف سے گفتگو۔ 0207 پہلے شینوک کا پاکستانی حدود سے اخراج۔ 0216 دوسرے شینوک اور بلیک ہاک کا پاکستانی حدود سے اخراج۔ 0226 پاکستانی ایف سولہ طیاروں کی مصحف ائربیس سے پرواز۔ 0250 آرمی چیف کا وزیراعظم کو ٹیلی فون۔ 0300 ایف سولہ طیاروں کی ایبٹ آباد آمد۔ 0315 آرمی چیف کا ایڈمرل مائیک مولن کو فون۔ 0500 آرمی چیف نے صدر کو آگاہ کیا۔ 0645 آپریشن میں شریک امریکی سیل نے پشتو میں مقامی افراد کو گھروں میں رہنے کو کہا۔

ابرار اور اس کی بیوی کو امریکی فورسز نے گراؤنڈ فلور پر قتل کردیا تاہم ان کے بچے محفوظ رہے۔ آپریشن شروع ہوتے ہی اسامہ کا بیٹا ابراہیم ، بیٹی سمیعہ، مریم اور ان کے بچے اپنے والد کے پاس تیسری منزل پر پہنچ گئے۔ انہوں نے حملہ کردیا ہے۔ ہر کوئی پرسکون رہے اور کلمہ پڑھے۔ اسامہ بن لادن کی بچوں کو ہدایت اسامہ کا بیٹا خالد بچوں کی مدد کے لیے نچلی منزل پر جاتے ہوئے امریکی سیلز کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔ اسامہ بن لادن نے اپنے اہل خانہ کو ہدایت کی وہ ان سے دور رہیں کیونکہ آنے والوں کا نشانہ ان کی ذات ہے، اسامہ نے غیرمعمولی حالات کے پیش نظر اپنا پستول نکال لیا اور شیلف میں گرینیڈ کی تلاش شروع کردی۔ قدموں کی آواز سن کر اسامہ بن لادن پلٹا لیکن بہت دیر ہوچکی تھی۔ امریکی سیل کی گولی اس کی ماتھے کو چیر کر عقبہ دیوار میں پیوست ہوگئی۔ باپ کو گولی لگتے ہی سمیعہ اور اسامہ کی بیوی امل امریکی کمانڈوز پر جھپٹ پڑیں۔ کمانڈوز کی گولی سے امل کا گھٹنہ زخمی ہوا جبکہ سمیعہ پر تشدد ہوا۔ سمیعہ اور مریم نے امریکی سیلز کواپنے بیان میں تصدیق کی کہ مرنے والا شخص اسامہ بن لادن ہے۔

امریکی کمانڈوز اپنے ہمراہ اسامہ بن لادن کے زیر استعمال بعض اہم اشیا، چھ کمپیوٹرز کی ہارڈ ڈرائیوز اور دیگر اشیا ساتھ لے گئے۔ شینوک ہیلی کاپٹر اسامہ کا جسد خاکی لے کر سیدھا افغانستان جبکہ بلیک ہاک پاکستانی حدود میں ری فیولنگ کے بعد قندھار پہنچا۔ آپریشن کے دوران پاکستان ائرفورس کی جانب سے کسی ردعمل سے نمٹنے کے لیے افغانستان کی فضائی حدود میں اواکس طیارے محو پرواز رہے۔

اسامہ ایبٹ آباد میں رہائش پذیر تھے، کمیشن کی رپورٹ

بچوں کو کھانسی میں اینٹی بائیوٹکس نہ دیں

اطالوی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو کھانسی میں اینٹی بائیوٹکس ادویات دینے سے پرہیز کریں۔

سردیوں میں بچوں کو نزلہ زکام کے ساتھ کھانسی بھی ہوجاتی ہے جس کا علاج دیگر ادویات کے ساتھ اینٹی بائیوٹکس کو سمجھا جاتا ہے۔ 

اطالوی ڈاکٹروں نے تین سو سے زائد بچوں کا معائنہ کیا جو سردی لگنے سے کھانسی کا شکار ہوئے۔ بچوں کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا پہلے گروپ کو اینٹی بائیوٹکس، دوسرے کو کھانسی کے شربت اور تیسرے گروپ کو اینٹی بائیوٹکس اور کھانسی کی ادویات دی گئیں۔ اینٹی بائیوٹکس لینے والے بچوں کو کوئی فرق نہیں پڑا جبکہ باقی دونوں گروپوں کے بچے تقریباً ایک ساتھ ٹھیک ہوئے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہفتہ وار تبدیلی روک دی گئی

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہفتہ وار اضافہ اور گیس کی قیمتوں کو پٹرول سے منسلک کرنے کا کوئی قانون موجود نہیں۔ سی این جی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سی این جی کی قیمت پٹرول سے الگ کردی جائے تو گیس 25 روپے فی کلو سستی ہوجائے گی۔ چیف جسٹس کہتے ہیں کہ عوام سے وصول کی گئی اضافی رقم واپس دینے کا فیصلہ دیا جا سکتا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمٰی کے دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ بنچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اوگرا کمپنیوں کے کہنے پر بغیر جانچ پڑتال کے قیمتیں بڑھا دیتی ہے۔ اگر عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو سخت فیصلہ دیا جائے گا۔ 

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ استحصال کر کے عوام کی جیب سے پیسے نکلوانے کا کسی کو اختیار نہیں۔ حکومت اوگرا کو نہیں کہہ سکتی کہ گیس کی قیمتیں بڑھائی جائیں۔ 

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ جس ایم او یو پر دستخط ہوئے اس میں سیٹھ ہے، حکومت ہے اور وزارت پٹرولیم ہے، اس مفاہمتی یاداشت میں نہ اوگرا ہے اور نہ صارف۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ اوگرا نے عوام کی جیب سے اضافی رقم نکال کر سیٹھ کو دے دی۔ یہ رقم واپس ہونی چاہئے، اوگرا یا حکومت نے کبھی بھی سوئی نادرن اور سادرن سے نرخوں کے متعلق سوال نہیں کیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایک کاغذی کارروائی کے ذریعے قیمت بڑھا دی جاتی ہے۔ اب تک اوگرا جو کرتا رہا وہ عوام کے مفاد میں نہیں کیا۔ قانون کہتا ہے کہ اوگرا نے عوام کے مفاد کا خیال بھی رکھنا ہے، اوگرا حکام نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ابتک صارفین کو 32 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یو ایف جی کے تحت آپ نے کیا فائدہ پہنچایا اور کیا نقصان، ہمارے علم میں ہے۔ اوگرا نے غریب کی جیب پر نقب لگائی، پٹرول کی قیمت کے ساتھ گیس کی قیمت بڑھانا ہمیں ہضم نہیں ہورہا۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے صدر غیاث پراچہ نے فاضل عدالت کو بتایا کہ یکم جنوری 2012 سے گیس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ پٹرول کی قیمت سے منسلک نہ کیا جائے تو سی این جی 25 روپے فی کلو سستی ہوسکتی ہے۔ اوگرا اور وزارت پٹرولیم کہتی ہے کہ صارف کی نہیں بلکہ اپنے منافع کی بات کرو۔ عدالت نے غیاث پراچہ کو اپنا بیان تحریری شکل میں جمع کرانے کا حکم دیا۔ بنچ نے سوئی نادرن اور سدرن کے ایم ڈی صاحبان کو کل کے لئے نوٹس جاری کردئیے ہیں۔
 

پیرا گوئے: فٹبال کا گراؤنڈ میدان جنگ بن گیا

پیرا گوئے میں فٹبال کا گراؤنڈ میدان جنگ بن گیا، کھلاڑی گیند چھوڑ کر ایک دوسرے پر خوب لاتیں چلاتے رہے۔

جونیئر کھلاڑیوں کا فٹ بال میچ جاری تھا۔ ریفری کے کارڈ دکھانے پر جھگڑا شروع ہوا۔ کھلاڑی گراؤنڈ سے باہر نہ گئے الٹا ان کے ساتھی گراؤنڈ میں کود پڑے اور پھر میچ میدان جنگ کا نقشہ پیش کرنے لگا۔ درجنوں کھلاڑیوں نے لاتوں اور مکوں کا آزادانہ استعمال کیا۔ اس کھلی جنگ کو دیکھ کر بھی میچ ریفری کو اپنی ذمہ داریوں کی فکر رہی۔ وہ تمام 36 کھلاڑیوں کو سُرخ جھنڈی دکھا کر گراؤنڈ سے باہر جانے کا کہتے رہے۔

پاکستانی خواتین ٹیم نے تھائی لینڈ کو ہر ادیا

ایشیا کپ ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی خواتین ٹیم نے پہلے میچ میں تھائی لینڈ کو 97 رنز سے شکست دے دی۔

چین کے شہر گوان گونگ میں کھیلے گئے میچ میں قومی خواتین ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ بیس اوورز میں سات وکٹوں پر 129 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے جوریہ خان 33 جبکہ بسمہ خان 23 رنز بنا کر نمائیاں رہیں۔ 

تھائی لینڈ کی ٹیم 16 ویں اوور میں محض 32 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ کوئی کھلاڑی بھی ڈبل فگر میں داخل نہ ہوسکی جبکہ چار کھلاڑیوں نے کھاتہ بھی نہ کھولا۔ پاکستان کی طرف سے مرینا اقبال نے پانچ اور قانطیہ جلیل نے دو کھلاڑی آؤٹ کیے۔

لاکھوں فرزندان اسلام آج حج ادا کریں گے

اے میرے رب، میں حاضر ہوں۔ 

لاکھوں عازمین رات بھر منیٰ میں قیام اور نماز فجر کی ادائیگی کے بعد میدان عرفات کے لیے روانہ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ عازمین بسوں، ویگنوں اور گاڑیوں کے علاوہ خصوصی طور پر چلائی گئی ٹرین کے ذریعے میدان عرفات کے لئے روانہ ہورہے ہیں۔ 
 
منیٰ سے عرفات کے درمیان فاصلہ تقریباً 14 کلومیٹر ہے مگر بے پناہ رش کے باعث بڑی تعداد میں عازمین پیدل بھی میدان عرفات کی جانب رواں دواں ہیں۔ 
 
عازمین آج میدان عرفات میں قیام کریں گے اور حج کا اہم ترین رکن وقوف عرفہ ادا کریں گے، اس موقع پرمفتی اعظم مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دیں گے۔ حاجی نماز ظہر اور عصر کی ادائیگی کے بعد دعائیں مانگیں گے اور نماز مغرب ادا کئے بغیر عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوجائیں گے۔ جہاں مغرب اور عشا کی نماز ادا کریں گے اور کھلے آسمان تلے شب بسری اور نوافل ادا کریں گے۔ فجر کی نماز کے بعد حجاج واپس منیٰ روانہ ہوں گے جہاں وہ بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے اور جانور کی قربانی کے بعد سرمنڈوا کر احرام کھول دیں گے جس کے بعد حجاج طواف زیارت کے لئے مکہ روانہ ہوں گے۔ طواف زیارت کے بعد عازمین دوبارہ منیٰ آئیں گے اور اگلے دو دن تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں گے۔ 

اس سال 25 لاکھ سے زائد مسلمان اور ایک لاکھ اسی ہزار پاکستانی حج فریضہ حج ادا کررہے ہیں۔

چینی کے بغیر دودھ صحت کے لئے سودمند نہیں

ماہرین صحت نے کہا ہے کہ چینی کے بغیر دودھ کا استعمال صحت کے لئے سودمند نہیں ہوتا۔ ایسے بچے جو ماں کا دودھ نہیں پیتے انہیں بکری کا دودھ پلانا چاہیے کیونکہ بکری کا دودھ وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شگفتہ نے کہا کہ دودھ استعمال کرنے کے لئے باقاعدہ ٹائم ٹیبل مرتب کرنا چاہیے اور کھانا کھانے کے کم از کم ایک گھنٹہ بعد دودھ پینا صحت کے لئے انتہائی مفید ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دودھ باقاعدہ ابال کر اور اس میں چینی یا شہد ملا کر پینا چاہیے کیونکہ اس سے چربی میں اضافہ نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر شگفتہ نے کہا کہ دودھ میں 230 اقسام کے مختلف بیکٹیریاز ہوتے ہیں جن میں سے صرف تین سے بیماریوں کے خدشات پیدا ہوسکتے ہیں جو قدرتی امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دودھ کی کریم میں چینی یا شہد ملا کر کھانے سے کریم میں شامل فیٹس جسم میں جمع نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ جنک فوڈز انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہیں اور صحت مند زندگی گزارنے کیلئے سادہ غذا کا استعمال معمول بنانے کی ضرورت ہے۔

مرا نہیں تو کسی اور کا بنے تو سہی

مرا نہیں تو کسی اور کا بنے تو سہی
کسی بھی طور سے وہ شخص خوش رہے تو سہی

پھر اس کے بعد بچھڑنے ہی کون دے گا اسے
کہیں دکھائی تو دے وہ کبھی ملے ہی سہی

کہاں کا زعم ترے سامنے انا کیسی
وقار سے ہی جھکے ہم مگر جھکے تو سہی

جو چپ رہا تو بسا لے گا نفرتیں دل میں
برا بھلا ہی کہے وہ مگر کہے تو سہی

کوئی تو ربط ہو اپنا پرانی قدروں سے
کسی کتاب کا نسخہ کہیں ملے تو سہی

دعائے خیر نہ مانگے کوئی کسی کے لیے
کسی کو دیکھ کے لیکن کوئی جلے تو سہی

جو روشنی نہیں ہوتی نہ ہو بلا سے مگر
سروں سے جبر کا سورج کبھی ڈھلے تو سہی

پاکستانی ملبوسات بھارتی مارکیٹ میں

نئی دہلی — پاکستان کے فیشن ڈیزائنرز اپنے تیار کردہ ملبوسات کی فروخت کے لیے بھارتی صارفین تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ دہلی میں حال ہی میں پہلا پاکستانی سٹور کھل گیا ہے جو حریف ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کی جانب ایک اور قدم ہے۔

بھارت میں شادی بیاہ اور تہواروں کے موسم کی آمد آمد ہے اور ہزاروں خواتین نئے اور منفرد ملبوسات کی تلاش میں ہیں۔ اس سال ان کے لیے دارالحکومت نئی دہلی کے ایک متمول علاقے میں پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل کے نام سے ایک نیا سٹور بھی موجود ہے۔ افتتاح کے موقع پر سٹور میں جو ملبوسات پیش کیے گئے ہیں ان میں دلہنوں اور شادی بیاہ کے لیے خوبصورت کشیدہ کاری سے مزین ملبوسات بھی شامل ہیں۔ سٹور میں 18 پاکستانی ڈیزائرز کے تیار کردہ ملبوسات رکھے گئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر شوخ رنگوں کا استعمال کیا گیا ہے جن میں سرخ، پیلا اور آرنج خاص طورپر نمایاں ہیں۔ یہ رنگ بھارتیوں کے لیے اپنے اندر ایک خاص کشش رکھتے ہیں۔ جب کہ دیگر ملبوسات میں پاکستان میں مقبول ہلکے رنگوں کا انتخاب بھی شامل ہے۔

پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل، بھارتی شراکت دار منی بندرا کے اشتراک سے ایک فرنچائز کے طور پر کھولا گیا ہے۔ جس کا مقصد دونوں مملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات معمول پر لاناہے۔ بندرا کا کہنا ہے کہ ہمارا رابطہ پاکستان کے 18 فیشن ڈیزائرز سے ہے وہ بہت تعاون کررہے ہیں۔ ہمارے پاکستان میں دو اور بھارت میں ایک سٹور ہے۔ اکنشا بھالے راؤ کا جنہوں نے سٹور قائم کرنے میں مدد فراہم کی ہے کہنا ہے کہ پاکستانی ڈیزائن کے ملبوسات کو اکثر بھارتی بہت پسند کرتے ہیں۔ پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل ممبئی اور چندی گڑھ میں بھی اپنے سٹور کھولنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔
 

نوبل انعام یافتہ چینی ادیب مو یان کروڑ پتی بن گئے

رواں سال ادب کے شعبہ میں نوبل انعام پانے والے چینی ادیب مو یان کی آمدنی بڑھ کر تین کروڑ بیس لاکھ ڈالر ہو جانے کا امکان ہے۔ یہ اندازہ اخبار "چائنا ڈیلی" نے لگایا ہے۔ نوبل انعام دئے جانے کے بعد چین میں مو یان کی مقبولیت میں انتہائی اضافہ ہوا ہے۔ نوبل انعام کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد چند ہی گھنٹوں میں تمام چینی انٹرنیٹ دوکانوں میں ان کی کتابیں بک گئی تھیں۔ اخبار "چائنا ڈیلی" کے مطابق رواں سال مو یان کی آمدنی بہت بڑھ جائے گی کونیکہ ان کے افسانوں پر مشمتل نئے مجموعی کی تعداد اشاعت دس لاکھ ہوگی۔ مزید برآں توقع ہے کہ پانچ نئی تصانیف کی اشاعت سے ادیب کو بہت بڑی رقم حاصل ہوگی۔

اب تک مو یان کے گیارہ ناول، بیس افسانے اور اسی سے زیادہ کہانیاں منظر عام پر آ چکے ہیں۔

نوبل انعام یافتہ چینی ادیب مو یان کروڑ پتی بن گئے

سانحہ بلدیہ ٹاؤن، جرمن کمپنی زرتلافی دے گی

جرمنی کے ایک بڑے کاروباری ادارے نے کراچی کے کارخانے میں آگ لگنے سے جل کر ہلاک ہونے والے 264 مزدوروں کے لواحقین کو رقم کی ادائیگی کا عندیہ دیا ہے۔ بی بی سی کی تحقیق کے مطابق جرمن کاروباری ادارے ’کک‘ کا کہنا ہے کہ وہ بطور ہرجانہ ایک ملین یورو (تقریباً پاکستانی بارہ کروڑ روپے) ادا کرے گی اور وہ جلد ہی ہرجانے کی رقم ادا کردے گا۔ 

لیکن پاکستان میں لواحقین اور مزدور تنظیموں (ٹریڈ یونینز) نے اس رقم کو انتہائی کم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس قلیل رقم کو قبول نہیں کریں گے بلکہ جرمن ادارے کے خلاف عالمی سطح پر انصاف کے لیے آواز اٹھائیں گے۔

کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود نے ہلاکتوں کی کل تعداد اس وقت دو سو چونسٹھ بتائی تھی۔ بعد ازاں مختلف ذرائع نے یہ تعداد دو سو اناسی جبکہ لواحقین اور مزدور تنظیوں کا اب دعویٰ ہے کہ قریباً تین سو اٹھارہ لوگ ہلاک، سو کے قریب زخمی اور بہت سے بیروزگار بھی ہوئے تھے۔

پاکستان میں مزدور تنظیموں کے اتحاد نیشنل ٹریڈ یونینز فیڈریشنز کے سربراہ ناصر محمود کے مطابق عالمی تخمینہ یہ ہے کہ ایک محنت کش ماہوار ایک سو اسّی امریکی ڈالر کے مساوی رقم کماتا ہے۔ جو لوگ ہلاک ہوئے وہ پچییس تیس برس سے زیادہ عمر کے نہیں تھے۔ اس لحاظ سے وہ ابھی پچیس برس اور کام کر سکتے تھے۔ اب ان کا معاوضہ کتنا ہونا چاہیے آپ خود اندازہ لگا لیں۔

بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری کے یہ مزدور جرمن ادارے کک کی ’او کے‘ برینڈ کی جینز بناتے تھے اور مزدور رہنماؤں کے مطابق نوے فیصد پیداوار علی انٹر پرائزز میں ہوتی تھی۔ جبکہ جرمن ذرائع کے مطابق کک کے انتظامی سربراہ مائیکل اریٹز نے تسلیم کیا ہے کہ ادارے کی پچھہتّر فیصد پیداوار یہاں ہوتی تھی۔

مزدور رہنما ناصر محمود کے مطابق اب جرمن ادارہ ایک ملیئن یورو پانچ پانچ لاکھ کرکے دو قسطوں میں امداد کے طور پر ادا کرنا چاہتا ہے جبکہ امداد تو سرکاری یا غیر سرکاری ادارے دیں گے، مالکان اور انتظامیہ کو تو ازالے یا ہرجانے کی بروقت ادائیگی کرنی چاہیے۔ ناصر محمود نے بتایا کہ انہوں نے ایمسٹرڈم میں قائم عالمی ادارے کلین کلوتھ کیمپین (سی سی سی) کے ساتھ ملک کر حساب لگایا ہے اور ابھی ابتدائی طور پر اندازہ یہی ہے کہ یہ رقم تقریباً بیس لاکھ یورو بنتی ہے۔ اس واقعے میں ہماری تحقیقات کے مطابق تین سو اٹھارہ افراد ہلاک ہوئے، اکسٹھ لاشیں لواحقین کو نہیں ملیں، دو سو پچیس ہلاک شدگان کی فہرست نام پتوں کے ساتھ ہمارے پاس ہے، اٹھائیس لاشیں اب بھی سرد خانوں میں ہیں ڈی این اے ٹیسٹ ابھی ہوئے نہیں ہیں۔

سانحہ بلدیہ ٹاؤن، جرمن کمپنی زرتلافی دے گی

پاکستان کرکٹ بورڈ: بلٹ پروف بسیں خریدنے کا اعلان

پاکستان میں کرکٹ حکام کا کہنا ہے کہ وہ غیر ملکی کرکٹ ٹیموں کو پاکستان کا دورہ کرنے پر آمادہ کرنے اور ان کے سکیورٹی خدشات دور کرنے کے لیے بلٹ پروف بسیں خریدے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ایک ’ہائی سکیورٹی‘ یا انتہائی محفوظ سٹیڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی بنا گیا ہے جس میں کھلاڑیوں کی رہائش گاہ کا انتظام بھی ہوگا۔

گزشتہ ہفتے پاکستان کے شہر کراچی میں 2009 کے بعد سے بڑا کرکٹ ایونٹ منعقد ہوا۔ اس دوران دو میچ کھیلے گئے جس میں جنوبی افریقہ، سری لنکا، بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ پاکستان میں کرکٹ بورڈ کے حکام اس میچ کے بعد اب پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بحال کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اگلے سال کے اوائل میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ میچ کرانا چاہتا ہے۔

پاکستان دورہ کرنے والی غیر ملکی ٹیموں کو پورے تحفظ فراہم کرنے کے لیے بورڈ نے متفقہ طور پر بلٹ پروف بسیں خریدنے کی منظوری دی۔ پاکستا کرکٹ بورڈ نے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد میں مجوزہ کرکٹ سٹیڈیم میں پچاس ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی اور یہ ملک کا سب سے بڑا سٹیڈیم ہوگا۔ اس مقصد کے لیے بورڈ نے اسلام آباد میں اراضی حاصل کر لی ہے۔

بدھ, اکتوبر 24, 2012

ترکِ تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں

ترکِ تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں
لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تو نہ میں


حالات کے طلسم نے پتھرا دیا مگر
بیتے سموں کی یاد میں کھویا نہ تو نہ میں


ہر چند اختلاف کے پہلو ہزار تھے
وا کر سکا مگر لبِ گویا نہ تو نہ میں


نوحے فصیلِ ضبط سے اونچے نہ ہو سکے
کھل کر دیارِ سنگ میں رویا نہ تو نہ میں


جب بھی نظر اٹھی تو فلک کی طرف اٹھی
برگشتہ آسمان سے گویا نہ تو نہ میں

خالد احمد

یو ایس بی سے وائرس ختم کریں


منگل, اکتوبر 23, 2012

امریکی سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ تمام اعزازات واپس

جینیوا: عالمی سائیکلنگ یونین نے امریکی سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ سے جیتے گئے تمام اعزازات واپس لینے کا اعلان کردیا ہے۔

امریکا کی ڈوپنگ ایجنسی نے ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ پر تاحیات پابندی لگادی تھی جس کے بعد سائیکلنگ کے کھیل کے عالمی ادارے یو سی اے نے آرمسٹرانگ سے تمام اعزازات واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کھ سائیکلنگ کے کھیل میں اب ان کا کوئی کردار نہیں رہا اور نوجوان کھلاڑیوں کوان کےاس انجام سے سبق سیکھنا چاہیے۔

یونائیٹڈ سائیکلنگ یونین کی جانب سے سارے اعزازات واپس لینے کے اعلان کے بعد بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی نے بھی 2000 کے سڈنی اولمپکس میں ان کا جیتا ہوا کانسی کا تمغہ واپس لینے پر غور شروع کردیا ہے۔ لانس آرمسٹرانگ اپنے 14 سالہ بین الاقوامی کیریئر میں 7 بار ٹور ڈی فرانس سائیکل ریس کا ٹائٹل اپنے نام کرچکے ہیں۔

امریکی سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ تمام اعزازات واپس

’ڈیجیٹل خانہ بدوش‘

مہم جُو نوجوانوں کے ایک گروپ نے سائیکل پر سفر کرتے ہوئے جرمنی سے بھارت جانے کا منصوبہ بنایا۔ اس دوران اہم بات یہ تھی کہ یہ گروپ جہاں بھی گیا، اسے بغیر کسی مشکل کے انٹرنیٹ کی سہولت حاصل رہی۔

برلن سے نئی دہلی تک کا سفر اور وہ بھی سائیکل پر۔ تھوماس جیکل اپنے دیگر تین ساتھوں کے ساتھ برلن سے نئی دہلی تک کا 8 ہزار سات سو کلومیٹر طویل سفر کرنے کے لیے نکلے۔ دیگر اشیاء کے علاوہ زاد راہ کے طور پر ان کے پاس لیپ ٹاپ یو ایس بی سٹکس اور سمارٹ فونز تھے۔ ان تینوں نے اس دوران راتیں خیموں میں بسر کیں اور دن میں سفر کے دوران وقفہ کرنے کے لیے کسی ایسے کیفے یا ہوٹل کا انتخاب کیا، جہاں انٹرنیٹ کی سہولت یعنی ہاٹ سپاٹ موجود تھے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ انہیں یہ سہولت ایسے علاقوں میں بھی میسر آئی، جن کے بارے میں عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ یہ باہر کی دنیا سے کٹے ہوئے ہیں۔ رات کو یہ لوگ سفر کی داستان اور ای میلز لکھتے تھے اور دن میں اسے اپ لوڈ کرتے رہے۔ 26 سالہ تھوماس کہتے ہیں، ’میں بھوک اور پیاس تو برداشت کر سکتا ہوں لیکن انٹرنیٹ مجھے ہر حال میں چاہیے‘۔

ان کا یہ سفر چھ ماہ پر محیط تھا۔ مہم جو نوجوانوں کا یہ گروپ چیک ریپبلک، آسٹریا، سلوواکیہ، ہنگری، رومانیہ، بلغاریہ، ترکی، ایران اور پھر پاکستان سے ہوتے ہوئے بھارت پہنچا۔ اس دوران انہوں نے آسانی یا مشکل سے کسی نہ کسی طرح انٹرنیٹ سہولت کو تلاش کر ہی لیا۔ جیکل بتاتے ہیں، ’ایران میں، میں نے موبائل کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کیا۔ بغیر عنوان والی ایک ای میل کو بھیجنے کے لیے تقریباً ایک گھنٹہ لگا‘۔ 27 سالہ ایرک فیئرمان بتاتے ہیں، ’راستے میں جہاں بھی انٹرنیٹ کنکشن موجود تھا، ہم نے وہاں وقفہ کیا۔ لیپ ٹاپ چارج کیے اور انٹرنیٹ کا پاس ورڈ پتا چلانے میں بھی کوئی خاص مشکل پیش نہ آئی‘۔ ان نوجوانوں کے مطابق انٹرنیٹ سے رابطہ ہونے کی صورت میں انہوں نے صرف اہم چیزوں پر ہی توجہ دی اور سکائپ اور فیس بک پر اپنا وقت ضائع نہیں کیا۔ اس ٹیم نے اپنے سفر کے دوران یہ ثابت کیا کہ انسان اگر چاہے تو وہ سنسان اور ویران مقامات سے بھی رابطے میں رہ سکتا ہے۔

اس سفر کا ایک مقصد بھارت میں بیت الخلاء کی تعمیر کے لیے ان کے ’’ٹائلٹ پروجیکٹ‘‘ کے لیے چندہ جمع کرنا بھی تھا۔ اس دوران ان کے پاس ساڑھے گیارہ ہزار یورو اکھٹے ہوئے۔ اس رقم سے یہ نوجوان ممبئی کے قریب 25 حاجت خانے بنوائیں گے۔ ممبئی اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں عوام کی ایک بڑی تعداد کو ٹائلٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ اس ٹیم کے چار ارکان نے سائیکل پر بھارت کا سفر طے کیا جبکہ ان کے بقیہ ساتھی اپنے اس منصوبے کو پایہء تکمیل تک پہنچانے کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعے بھارت پہنچے۔

’ڈیجیٹل خانہ بدوش‘

::::::: آیے رب العالمین کی تکبیر بلند کریں :::::::

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ، ذی الحج کے پہلے دس دنوں میں تھلیل بیان کرنا یعنی اللہ کی لا شریک الوہیت کا ذکر کرنا، تکبیر بلند کرنا، اللہ کی تحمید کرنا (یعنی اللہ کی تعریف اور پاکی بیان کرنا)، اور با آواز بلند کرنا اور بھری محفلوں میں کرنا اللہ کے محبوب کاموں میں سے ایک ہے۔

یہ کام صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین بھی کرتے رہے اور ان کے بعد آج تک اُمت میں ایمان والے اپنے اپنے اِیمان اور عِلم کے مطابق اس پر عمل کرتے ہیں، سوائے ہمارے جیسے چند کوتاہ کاروں کے۔

آخری بات سے پہلے ذی الحج کے پہلے دس دنوں میں اللہ کی تکبیر، تھلیل تحمید اور تسبیح وغیرہ کے بارے میں کچھ معلومات پیش کرتا ہوں۔

عبداللہ ابن عُمَرَ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ نبی اللہ صَلَّی اللہُ عَلِیہِ وَعَلَٰی آلِہِ وَسلَّمَ نے اِرشاد فرمایا (((((مَا مِن أَيَّامٍ أَعْظَمَ عِنْدَ اللَّهِ وَلاَ أَحَبَّ إليهِ مِنَ الْعَمَلِ فِيهِنَّ مِن هَذهِ الأَيَّامِ الْعَشْرِ فأكَثُروا فِيهِنَّ مِنَ التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ
::: اللہ کے ہاں ان (ذی الحج کے پہلے) دس دِنوں سے بڑھ کر عظیم کوئی اور دِن نہیں اور نہ ہی اِن دنوں میں کیے جانے والے کاموں سے بڑھ کر محبوب کوئی اور کام ہے لہذا تم لوگ اِن دِنوں میں تھلیل (لا اِلہَ اِلَّا اللہُ) اور تکبیر (اللہ اکبر) اور تحمید (الحمد للہ) کی کثرت کرو)))))
مُسنَد أحَمد / حدیث 5446، 5455، صحیح الترغیب و الترھیب / حدیث 1248
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
::: صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا عمل :::
(((((وكان بن عُمَرَ وأبو هُرَيْرَةَ يَخْرُجَانِ إلى السُّوقِ في أَيَّامِ الْعَشْرِ يُكَبِّرَانِ وَيُكَبِّرُ الناس بِتَكْبِيرِهِمَا وَكَبَّرَ محمد بن عَلِيٍّ خَلْفَ النَّافِلَةِ
::: عبداللہ ابن عُمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنھم (ذی الحج) کے دس دنوں میں بازار کی طرف جاتے اور (راستہ بھر اور بازارمیں) تکبریں بُلند فرماتے اور لوگ ان دونوں کی تکبریں سن کر تکبیریں بلند کرتے، اور محمد بن علی (بن ابی طالب) رضی اللہ عنہُ (اِن دِنوں میں) نفل نماز کے بعد تکبریں بُلند فرمایا کرتے)))))
صحیح البخاری / کتاب العیدین / بَاب 11 فَضْلِ الْعَمَلِ في أَيَّامِ التَّشْرِيقِ

صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ان الفاظ میں تکبیر، تسبیح اور تھلیل کی صدائیں بلند فرمایا کرتے تھے
اللہ أکبرُ، اللہ أکبر، اللہ أکبرُ کَبِیراً،
اللہ أکبرُ اللہ أکبر، لا اِلہَ اِلَّا اللہُ، واللہ أکبرُ، اللہ أکبرُ، و للہ الحَمد،
اللہ أکبرُ، اللہ أکبر، اللہُ أکبرُ لا اِلہَ اِلَّا اللہ، واللہ أکبرُ، اللہ أکبرُ و للہِ الحَمدُ،

تکبیر اور تحمید کے مذکورہ بالا تین جملوں کی صورت میں صحابہ رضی اللہ عنہم ذی الحج کے پہلے دس دنوں اور عیدالفطر کے موقع پراستعمال فرماتے تھے۔

ان کے علاوہ کوئی اور ایسے الفاظ یا جملے جن میں تکبیر، تھلیل، اور تحمید ہو اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم یا ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہوں، ان الفاظ کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے

مثلاً صحیح مُسلم میں عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت میں یہ بیان ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہُ نے نماز کے آغاز میں یہ ذکر فرمایا """"" اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ::: اللہ سب سے بڑا بہت بڑا ہے اور اللہ کی ہی تعریف ہے بہت ہی زیادہ اور اللہ کی ہی پاکیزگی ہے (ہر) صُبح اور (ہر) شام """"" تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ((((( مَن الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا؟ ::: یہ یہ بات کہنے والا کون ہے؟)))))
موجود لوگوں میں سے ایک نے کہا """میں نے یا رسول اللہ"""
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا (((((عَجِبْتُ لها فُتِحَتْ لها أَبْوَابُ السَّمَاءِ ::: میں اس بات پر حیران ہوا (کہ) اس (بات) کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے))))))
ابن عمر کا فرمان ہے """فما تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سمعت رَسُولَ اللَّهِ رَسُول اللہ صَلّی اللہ عَلِیہِ وعَلی آلہ وسلّمَ يقول ذلك ::: پس جب سے میں نے رَسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلِیہِ وَعَلَٰی آلِہِ وَسلَّمَ کو یہ بات فرماتے سنا اُس وقت سے میں نے یہ کلمات (کہنا اور پڑھنا) نہیں چھوڑا"""
صحیح مُسلم / حدیث 601 / کتاب الصلاۃ المُسافِرین و قصرھا / باب 27 بَاب ما يُقَالُ بين تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ،
سُبحان اللہ یہ ہے محبت اور اطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علٰی آلہ وسلم
اللہ ہمیں بھی ایسی محبت اور اطاعت عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

::::::: آیے رب العالمین کی تکبیر بلند کریں :::::::

پاکستان کا ایک اور عالمی ریکارڈ

پاکستان نے دنیا کی سب سے بڑی ’موزیک پینٹنگ‘ یا انسانوں کو ایک مخصوص ترتیب سے کھڑا کرکے بنائی گئی تصویر کا عالمی ریکارڈ قائم کرلیا۔ لاہور میں پیر کی شام 1936 طلبا و طالبات نے تاریخی شاہی قلعہ کی موزیک پینٹنگ یا انسانی تصویر بنا کر گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں یہ کارنامہ اپنے نام کیا۔ 

اس سے قبل ہفتہ اور اتوار کو بھی لاہور میں جاری پنجاب یوتھ فیسٹیول میں متعدد عالمی ریکارڈز بنائے گئے۔ ان میں سب سے زیادہ افراد کا یک زبان ہوکر قومی ترانہ گانے کا عالمی ریکارڈ بھی شامل ہے۔ منتظمین کے مطابق یہ ترانہ لگ بھگ 70 ہزار افراد نے مل کر گایا تاہم گینیز ورلڈ ریکارڈ کے نمائندے کا کہنا تھا کہ انھوں نے 42813 افراد کی آوازیں ریکارڈ کیں۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ بھارت کے پاس تھا جہاں رواں سال 25 جنوری کو 15243 افراد نے یک زبان ہوکر اپنا قومی ترانہ گایا تھا۔

علاوہ ازیں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے محمد صدی نے مونچھوں سے 1700 کلو گرام وزنی بھاری ٹرک کو 60.3 میٹر تک کھینچنے، احمد بودلہ نے تین منٹ میں 616 کِکس لگانے، نعمان انجم نے 35 سیکنڈ میں پلگ میں تار لگانے، محمد منشا نے تین منٹ 14 سیکنڈ میں تین چپاتیاں پکانے، قمر زمان اور ڈینیئل گِل نے فٹ بال کو سر سے مسلسل 335 بار اچھالنے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

12 سالہ مہک نے سب سے کم وقت یعنی 45 سیکنڈ میں شطرنج کی بساط بچھانے اور جلیل الحسن نے ایک منٹ آٹھ سیکنڈ میں کرکٹ کی کِٹ پہننے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

پاکستان کا ایک اور عالمی ریکارڈ

دنیا کا سب سے بڑا قومی پرچم تیار کرنے کا ریکارڈ

لاہور میں 24 ہزار دو سو ننھے شاہینوں نے دنیا کا سب سے بڑا انسانی جھنڈا بنانے کا ریکارڈ قائم کردیا۔ گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ کے منتظمین نے اس کی تصدیق کردی۔

نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں 24 ہزار دو سو طلباء و طالبات نے دنیا کا سب سے بڑا جھنڈا بنا دیا۔ ننھے شاہینوں نے سبز اور سفید رنگ کے کارڈ بورڈز اٹھائے تو سٹیڈیم پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔ 

سٹیڈیم میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ٹیم بھی موجود تھی۔ اس سے قبل ہانگ کانگ کی طرف سے دنیا کا سب سے بڑا جھنڈا بنانے کا ریکارڈ تھا۔ جنہوں نے 21 ہزار چار سو بچوں کی مدد سے ریکارڈ بنایا تھا۔ حمزہ شہباز شریف نے گنیز بُک کی انتظامیہ کی جانب سے اعزاز وصول کیا۔

دنیا کی سب سے بڑی تصویر بنانے کا عالمی ریکارڈ

پاکستانی بچوں نے دنیا کی سب سے بڑی تصویر بنانے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے سب سے بڑا جھنڈا بنانے کے لیے تیاریاں نیشنل ہاکی پنجاب یوتھ فیسٹیول کے تحت عالمی ریکارڈ قائم کرنے کا سلسلہ جاری ہے پیر کو 1934 بچوں نے نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں دنیا کی سب سے بڑی تصویر بنا کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ مقابلے میں شریک بچوں نے شاہی قلعہ لاہور کی تصویر بنائی اس سے قبل یہ ریکارڈ امریکہ کے پاس تھا جہاں 14 سو 58 بچوں نے دنیا کی سب سے بڑی تصویر بنائی تھی۔

دنیا کی سب سے بڑی تصویر بنانے کا عالمی ریکارڈ

پیر, اکتوبر 22, 2012

قربانی کے احکام اور مسائل

پھل اور سبزیاں بینائی کے لئے مفید

خوش رنگ، مزیدار اور تر و تازہ پھل اور سبزیاں قدرت کا انمول تحفہ ہیں۔ وٹامنز سے بھرپور پھلوں اور سبزیوں کے استعمال سے بینائی پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ 

امریکہ میں کی گئی تحقیق کے مطابق جو لوگ اپنی خوراک میں ہری بھری سبزیاں اور رس بھرے پھل استعمال کرتے ہیں انہیں آنکھوں کی بیماریوں کا کم سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کے استعمال سے بڑھتی عمر میں بینائی متاثر ہونے یا بے حد کم ہونے کے امکانات بھی کم سے کم ہوجاتے ہیں۔

انڈا دودھ کے بعد انتہائی مفید غذا

کھا کر تو دیکھو! مزہ نہ آیا تو پیسے واپس
غذائی اہمیت کے اعتبار سے دودھ کے بعد انڈا انتہائی مفید غذا ہے۔ ماہرین کے مطابق انڈا ہر موسم اور ہر عمر میں استعمال کرنا چاہئے جو مقوی ہونے کے ساتھ ساتھ دماغ اور آنکھوں کے لئے بھی انتہائی مفید ہے اور انہیں تقویت دیتا ہے۔ بیماری سے ہونے والی نقاہت ختم کرنے میں بھی انڈا کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ 

لوگ انڈے کو موسم سرما کی غذا تصور کرتے ہیں جبکہ یہ گرمیوں میں بھی مفید ہے۔ انڈے میں پروٹینز، فاسفورس اور کیلشیم کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے جو انسانی صحت اور جسم کے لئے انتہائی ضروری اجزاء ہیں۔ انڈے غذا کا لازمی حصہ بنانے سے صحت اور جسم پر انتہائی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

چاچا پاکستانی انتقال کرگئے

لاہور: چاچا پاکستانی جو ہر روز لاہور میں واہگہ بارڈر پر پاکستانی پرچم کشائی کی تقریب دیکھنے پہنچتے تھے 90 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے گھر والوں کے مطابق وہ کچھ دنوں سے بخار میں مبتلا تھے اور ان کے گھر والوں کے پاس ان کا ہسپتال میں علاج کرانے کے لئے پیسے بھی نہیں تھے۔

چاچا پاکستانی کا اصل نام مہر دین تھا اور وہ 1922 میں پیدا ہوئے تھے، ان کے تمام بھائی ہندوستان کی تقسیم کے وقت پاکستان آگئے مگر وہ خود قیام پاکستان کے بعد آئے۔ ان کا پاکستان میں کوئی گھر نہیں اس لئے وہ اپنے بھتیجوں کے ساتھ رہتے تھے۔ ان کے بھتیجے نے بتایا کہ ہماری پیدائش سے کر اب تک ہم نے انہیں باقائدگی سے واہگہ بارڈر جاتے دیکھا ہے۔ 

چاچا پاکستانی کوفوجی حکومت پسند تھی جبکہ وہ جمہوریت کو زیادہ پسند نہیں کرتے تھے۔ سابق صدر پرویز مشرف نے انہیں عمرہ پر بھی بھیجا تھا۔ چاچا پاکستانی کے بھتیجے نے مزید بتایا کہ چاچا کا کوئی ذریعہ معاش نہیں تھا اور وہ واہگہ بارڈر پر آنے والے لوگوں سے ملنے والی رقم سے اپنی گزر بسر کیا کرتے تھے۔ چاچا پاکستانی کو رینجرز اور واہگہ بارڈر پر آنے والے مختلف حکام کی جانب سے کئی ایوارڈز اور سرٹیفیکیٹس سے بھی نوازا گیا۔
 
چاچا پاکستانی کو ان کے پسندیدہ سفید اور ہرے پاکستانی جھنڈے میں لپیٹ کر ان کے گاؤں چنداری میں دفن کیا جائے گا۔

یمن: خاتون کو عزت بچانے پر سزائے موت

 یمن کی ایک عدالت نے خاتون شہری رجا حکیمی کو سزائے موت سنائی دی، رجا پر الزام تھا کہ اس نے مبینہ طور پراپنی عصمت دری کی نیت سے گھر میں داخل ہونے والے ایک شخص کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا, رجا حکیمی کو جنوبی صوبے ایب کی ضلعی عدالت نے پہلے دو سال قید کی سزا سنائی جس کے خلاف اپیل کرنے کے نتیجے میں سزا کو بڑھا کر سزائے موت کر دیا گیا، خواتین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عدالتی فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔

1960ء میں بنایا گیا پرانا کمپیوٹر دوبارہ فعال

برطانیہ میں دو انجینئروں راجر ہومز اور راڈ براو ¿ن نے گزشتہ صدی میں 1960ء کی دہائی میں تخلیق کیا گیا کمپیوٹر دوبارہ فعال کردیا ہے۔ 6 میٹر لمبے اور ساڑھے 6 میٹر چوڑے کمپیوٹر کی مرمت میں 9 سال لگے۔ 

یونیورسٹی آف لندن نے 1962ء میں یہ کمپیوٹر ڈھائی لاکھ پاؤنڈ میں خریدا تھا۔ یہ کمپیوٹر امتحانات کے کاغذات کی جانچ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اور اس کمپیوٹر کے ذریعے سندیں جاری کی جاتی تھیں۔ اب اس پرانے کمپیوٹر کو انہی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مرمت کے لیے کمپیوٹر کے غائب ہونے والے پرزے دوبارہ بنائے گئے ہیں۔ انجنیر مرمت کردہ کمپیوٹر کسی علمی ادارے یا عجائب گھر کے حوالے کرنے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔

پنجاب یوتھ فیسٹیول: پاکستانیوں کے عجیب و غریب ریکارڈ

اگرچہ پاکستان رواں سال اولمپکس مقابلوں میں تو کوئی میڈل نہیں جیت پایا لیکن اب یہ ملک چپاتی بنانے پلگ کی وائرنگ اور اور شطرنج کی بساط بچھانے کے مقابلوں میں عالمی ریکارڈ قائم کرنے کا دعویدار ہوچکا ہے۔

پنجاب یوتھ فیسٹیول کے تحت لاہور میں عجیب و غریب ریکارڈز بنانے کا سلسلہ گزشتہ ہفتے ہفتہ کی رات اس وقت شروع ہوا جب 42 ہزار 813 افراد نے قومی ہاکی سٹیڈیم میں مل کر قومی ترانہ پڑھا۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے 15 ہزار 243 افراد کی جانب سے پڑھا جانے والا قومی ترانے کا ریکارڈ توڑ دیا۔ 

اتوار کو محمد منشا نے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ چپاتی بنانے کا ریکارڈ توڑا۔ انہوں نے تین چپاتیاں بنانے کے لئے آٹا گوندھنے سے پکانے تک تین منٹ 14 سیکینڈ کا وقت لگایا۔

12 برس کی مہک گل نے ایک ہاتھ سے شطرنج کی بساط بچھانے میں صرف 45 سیکنڈ لگائے۔ واضح رہے کہ ایسے ریکارڈز پہلے کبھی گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ کے حکام کی زیر نگرانی نہیں بنائے گئے۔

احمد امین بودلہ نے تین منٹ میں پنچ بیگ پر 616 لاتیں مار کر نیا ریکارڈ قائم کیا۔ اس سے پہلے 612 لاتوں کا ریکارڈ بھی ایک پاکستانی کی جانب سے قائم کیا گیا تھا۔


شدت پسندوں کے خلاف آپریشن ممکن نہیں: صدر زرداری

پاکستان کےصدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے سے پہلے ملک گیر اتفاق رائے پیدا کرنا انتہائی ضرروری ہوتا ہے جو اب ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخاب کے قریب سیاسی جماعتیں دائیں بازو کے ووٹوں کے حصول کے لیے سرگرداں ہیں اس لیے کسی آپریشن کے لیے مطلوبہ اتفاق رائے ممکن نہیں۔

اتوار کو ایوان صدر میں صحافیوں کی تنظیم سیفما کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں سوات اور جنوبی وزیرستان میں کامیاب آپریشن اسی وجہ سے ہو پائے تھے کہ ان کی حکومت نے ملک میں اتفاق رائے حاصل کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بغیر اتفاق رائے کے کسی آپریشن کا شروع کرنا خطرات سے خالی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو آپریشن شروع کرنے کا مشورہ دے رے ہیں انہیں یہ بھی سوچ لینا چاہیے کہ ملک میں کتنے مدرسے ہیں اور انہیں متحد ہوتے ہوئے دیر نہیں لگتی۔

ملالہ پر طالبان کے حملے کے حوالے سے صدر زرداری نے کہا کہ حکومت نے ملالہ یوسفزئی کو سکیورٹی کی پیشکش کی تھی لیکن ان کے والد نے سکیورٹی لینے سے انکار کردیا تھا۔ صدر نے کہا کہ اگر ملالہ کے والد سکیورٹی کی پیشکش کو قبول بھی کر لیتے تو بھی ملالہ کی حفاظت کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا سکیورٹی لینے کی صورت میں شدت پسند بڑا حملہ کرتے جس میں ان کی جان بھی جا سکتی تھی۔

انہوں نے کہا جب ایک پولیس اہلکار نے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو ہلاک کردیا تو اس مقدمے کو چلانے کے لیے حکومت کے لیے وکیل تلاش کرنا مشکل ہوگیا جبکہ دوسری جانب ایک سابق چیف جسٹس نے خود کو قادری کی پیروی کے لیے پیش کردیا۔

انہوں نے کہا کہ چین کے علاوہ دنیا کا کوئی ملک پاکستان کی مدد کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ وہ مرحومہ بینظر بھٹو کے ساتھ تھے جب جمہوری طاقتوں نے پاکستان کو امداد کی یقین دہانیاں کرائیں لیکن جب وقت آیا تو ایسی شرطیں عائد کیں جن کو پورا کرنا شاید پاکستان کے بس میں ہی نہیں ہے۔

شدت پسندوں کے خلاف آپریشن ممکن نہیں: صدر زرداری

افسردگی دور کرنے والی ادویات سے دماغی عارضے کا خدشہ

افسردگی دور کرنے والی ادویات antidepressants کی ایک مخصوص قسم استعمال کرنے والے افراد میں دماغ کے اندر خون رسنے کی بیماری کے شکار ہونے کے خدشات زیادہ ہیں۔

یہ بات کینیڈا کے طبی محققین نے قریب 5 لاکھ افراد پر کی گئی تحقیق کے بعد کہی ہے تاہم بعض طبی ماہرین اب بھی ان ادویات کو محفوظ قرار دیتے ہیں۔ ان ادویات کو SSRIs یعنی Selective Serotonin Reuptake Inhibiors کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کی چند مثالیں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی مانع افسردگی ادویات جیسےfluoxetine ،sertraline ، citalopram اور paroxetine ہیں۔ ان ادویات کے سبب معدے سے خون کے رساؤ کی شکایات تو پہلے ہی کی جاتی تھیں تاہم یہ بعد اب سے پہلے تک یہ بات وثوق کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی تھی کہ آیا SSRIs دماغ میں خون کے رساؤ یعنی hemorrhagic سٹروکس کا بھی باعث بنتی ہے!

اس تحقیق کے لیے کینیڈین طبی محقیقن نے ایسے سولہ سابقہ تحقیقوں کی جانچ کی، جن میں ایسے 5 لاکھ افراد کا جائزہ لیا گیا جن میں سے بعض SSRIs استعمال کررہے تھے اور بعض نہیں۔ مانع افسردگی ادویات کے بارے میں عمومی تاثر یہی ہے کہ ان کا استعمال کرنے والے چالیس تا پچاس فیصد مریضوں میں دماغ کے اندر یا اطراف میں خون کے رساؤ کا خطرہ موجود رہتا ہے۔

اس تحقیقی دستے میں شامل پروفیسر ڈینیئل ہیکم البتہ کہتے ہیں کہ اگرچہ یہ اعداد و شمار کافی زیادہ دکھائی دیتے ہیں تاہم کسی ایک مریض کے لیے خطرہ ’بہت ہی کم‘ ہے۔ اس تحقیق میں شامل کیے گئے افراد کی تناسب کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ ایک سال سے زائد عرصے تک SSRI استعمال کرنے والے والے دس ہزار مریضوں میں سے محض ایک کو hemorrhagic سٹروکس کا سامنا ہو سکتا ہے۔

پروفیسر ڈینیئل نے ایک اور نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال یہ ثابت نہیں ہوا کہ مانع افسردگی ادویات براہ راست دماغ میں خون کے رساؤ کا سبب بنتی ہیں، ’’یہ ممکن ہے کہ یہ ادویات استعمال کرنے والے افراد دیگر کے مقابلے میں ویسے ہی زیادہ علیل ہوں اور ہوسکتا ہے کہ ان کی ایسی عادات ہوں جو دماغ کے عارضے کا سبب بنتی ہوں۔‘‘ کینیڈین محقیقن نے ان امور پر بھی توجہ مرکوز رکھی مگر ان کے زیر مطالعہ بعض سٹڈیز میں زیر مشاہدہ افراد کی تمباکو نوشی، شراب نوشی یا ذبابیطیس سے متعلق معلومات موجود نہیں تھیں۔ اس بنیاد پر پروفیسر ڈینیئل کہتے ہیں کہ مانع افسردگی ادویات کو محفوظ تصور کیا جاسکتا ہے۔

افسردگی دور کرنے والی ادویات سے دماغی عارضے کا خدشہ

انٹرنیشنل الیون دوسرا میچ بھی ہارگئی

انٹرنیشنل الیون کو اتوار کے روز پاکستان آل اسٹار الیون کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں چھ وکٹوں سے شکست ہوگئی۔ دوسرے میچ میں شاہد آفریدی، ناصر جمشید، سرفراز احمد، وہاب ریاض، انور علی، اور فواد عالم نہیں کھیلے ان کی جگہ سہیل خان، میر حمزہ، فراز احمد، ذوالقرنین حیدر، فیصل اقبال اوراسد شفیق کو میزبان ٹیم میں شامل کیا گیا۔ پاکستان آل اسٹار الیون کی قیادت کرنے والے شعیب ملک نے ٹاس جیت کر انٹرنیشنل الیون کو بیٹنگ دی جس نے نو وکٹوں پر 142 رنز بنائے۔

گیارہویں نمبر پر بیٹنگ کرنے والے نینتی ہیورڈ نے صرف سولہ گیندوں پر چار چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے بیالیس رنز ناٹ آؤٹ کی عمدہ اننگز کھیلی۔ انہوں نے ایڈم سینفرڈ کے ساتھ آخری وکٹ کی شراکت میں ستاون رنز کا اضافہ کیا۔ سنتھ جے سوریا دوسرے میچ میں بھی ناکام رہے اور دوسری ہی گیند پر بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوگئے۔ فراز احمد نے بیس رنز کے عوض تین وکٹیں حاصل کیں۔ پہلے میچ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے تابش خان نے دو کھلاڑی آؤٹ کئے۔

پاکستان آل اسٹار الیون نے مطلوبہ سکور چار وکٹوں کے نقصان پر سترہویں اوور میں پورا کرلیا۔ عمران نذیر نے 53 رنز سکور کئے جس میں پانچ چھکے اور چار چوکے شامل تھے۔ عمران نذیر اور شاہ زیب حسن نے پہلی وکٹ کی شراکت میں ننانوے رنز کا اضافہ کیا۔ شاہ زیب حسن نے اتنالیس رنز بنائے اسد شفیق تیئس رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔ سٹیون ٹیلر نے تین وکٹیں حاصل کیں۔

انٹرنیشنل الیون دوسرا میچ بھی ہارگئی

پاکستان شاید بالغ ہوگیا!

وہ بھی کیا دن تھے جب شیروانی، وردی اور ٹائی سوٹ والے کالے صاحب گورے حکمرانوں کی استعمال شدہ کرسیوں کا دائرہ بنا کر آپس میں ہی میوزیکل چیئر کھیلتے تھے اور عوام صرف تالیاں پیٹنے یا اپنا ہی خون پینے کا کام کرتے تھے۔ آئین تو تھا نہیں لہذا سارا کام اکڑ بکڑ بمبے بو کے فارمولے پر چلتا تھا۔ کیا زمانہ تھا وہ بھی جب نئی نئی مملکت کے تیسرے گورنر جنرل ( غلام محمد ) کی اتنی دہشت تھی کہ ٹوٹی ہوئی اسمبلی کے سپیکر (مولوی تمیز الدین) کو صرف ایک آئینی پیٹیشن داخل کروانے کے لیے عدالت پہنچنے کی خاطر برقعہ اوڑھ کر سفر کرنا پڑا۔

اور کیسی تھی وہ عدالت بھی جو آئینی اہمیت کا کوئی بھی فیصلہ ’انصاف بعد میں نوکری پہلے‘ کے اصول کے تحت صاحبِ اقتدار کے چہرے کے رنگوں کی روشنی میں کرنے کی عادی تھی۔ مگر جیسے ہی حاکمِ وقت بے اقتدار ہوتا جج شیر ہوجاتے۔ پھر یہی عدالت معزول کو غاصب (یحییٰ خان) قرار دے کر اپنی ہی پیٹھ تھپتھپاتی تھی۔

اور کیا تھی وہ صحافت جو ایک قابض (سکندر مرزا) کی کنپٹی پر پستول رکھ کر اقتدار چھیننے والے دوسرے قابض (ایوب خان) کی حرکت کو انقلاب کہنے پر اور دوسرے قابض سے اختیار لینے والے تیسرے قابض (یحییٰ خان) کے غصب کو انتقالِ اقتدار لکھنے پر مجبور ہوتی تھی۔

اور کیسے تھے وہ سیاستداں جو سیٹی بجتے ہی شراکتِ اقتدار کی خیراتی قطار میں لگنے کی خاطر کان پکڑ کر اٹھک بیٹھک کرنے اور ایک ٹانگ پر کھڑے چلہ کاٹنے پر غیر مشروط آمادہ رہتے تھے۔ اور کیا تھیں عوامی اعتماد سے سرشار وہ منتخب اسمبلیاں جو جرنیلوں اور ان کی مہم جویانہ حکمتِ عملیوں اور ان کے بجٹ کے بارے میں ایک لفظ بھی منہ سے نکالنا ایسے معیوب سمجھتی تھیں جیسے پرانی وضع کی بیوی اپنے شوہر کا نام لینے سے کترائے ۔

زمانہ واقعی آگے بڑھ رہا ہے۔ آج آپ کسی بیکری کے معمولی ملازم کو پیٹ ڈالیں، یا کسی کو غائب کریں، یا لوگوں کو خریدنے بیچنے کا کاروبار کریں، یا کسی بے گناہ بچی پر گولی چلائیں۔ کوئی نا کوئی دیوانہ کہیں نا کہیں سے آپ کو ضرور تاک رہا ہے۔ وہ اگر آپ کے منہ پر نا بھی تھوک پایا تو آپ کے سامنے زمین پر ضرور تھوک دے گا۔ یہ بھی نا کرسکا تو یاد ضرور رکھے گا۔

اور پھر ایک دن ایک شاعر (حبیب جالب) نے کہا میں نہیں مانتا۔ دوسرے دن ایک سیاستدان ( بھٹو) نے کہا میں بھی نہیں مانتا۔ تیسرے دن چند پاگل صحافیوں نے ٹکٹکی پر بندھے ہوئے کہا ہم نہیں مانتے۔چوتھے دن ایک ریٹائرڈ جرنیل ( اصغر خان ) نے کہا میں نہیں مانتا۔ پانچویں دن ایک جج ( افتخار چوہدری ) نے کہا میں نہیں مانتا۔ چھٹے دن ہر ہما شما کہنے لگا میں نہیں مانتا اور ساتویں دن یہ راز ہر جانب آشکار ہوگیا کہ بادشاہ کے کپڑے نہیں ہیں۔ بادشاہ بھی ننگا ہوسکتا ہے۔۔۔ وہ ننگا ہے۔۔۔ ننگا ہے۔۔۔۔

اور پھر یوں ہوا کہ میڈیا پہلے آزاد اور پھر بدتمیز ہوگیا۔ پھر عدلیہ نے بھی دل پکڑا اور حاضر جناب کا طوق لوہار کی طرف اچھال دیا۔ اس کے بعد سیاست دانوں نے بھی دائیں بائیں دیکھا اور پھر ایک دوسرے کا کچا چٹھا کھولنا شروع کیا اور پھر ہر ایرے غیرے کو بھی معززینِ گذشتہ و حالیہ کے گریبان پر ہاتھ ڈالنے کی ہمت ہوگئی۔ آج طویلے میں کوئی گائے ایسی نہیں جو مقدس ہو۔ ہر وہ سانڈ جو ہر راستے پر بگٹٹ دوڑنے کا عادی ہے۔ وہ بھی جان گیا کہ اس کے نوکیلے سینگوں پر کسی کا بھی ہاتھ کبھی بھی پڑ سکتا ہے۔

گزرے جمعہ کو پاکستان میں ماضی کو کٹہرے میں کھڑا کرکے قابلِ سزا قرار دینے کی روایت بھی پڑ گئی تاکہ حال اور مستقبل کو بھی کان ہوجائیں۔ یوں پاکستان بلا آخر 65 برس بعد ہی سہی قانونی بلوغت کے دور میں داخل ہوگیا۔

پاکستان شاید بالغ ہوگیا!

بھارت میں عورتوں کی عصمت دری

ہریانہ میں گذشتہ سال عصمت دری کے 733 واقعات درج ہوئے لیکن بہت سے واقعات درج ہونے سے رہ جاتے ہیں۔ بھارت کے دارالحکومت دلی سے متصل ریاست ہریانہ کا ایک روایتی گاؤں ڈبرا ہے جس کی گلیاں تنگ ہیں اور کھلی نالیاں ہیں وہاں کے مکانات اینٹ اور گارے کے بنے ہوئے ہیں۔ بچے دھول میں کھیلتے ہیں اور مرد کنارے بیٹھے بیڑی اور حقہ پیتے رہتے ہیں۔ حالانکہ اس غریب کسان قصبے میں زیادہ لوگ باہر سے نہیں آتے ہیں لیکن ایک مکان کے باہر دو پولیس والے پہرے پر کھڑے ہیں اور اندر ایک سولہ سالہ لڑکی بیٹھی ہے۔ اس کے گرد کئی دوسری خواتین موجود ہیں۔ اس لڑکی کے لیے ہی وہاں پولیس کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ چھہ ہفتے قبل وہ گلیوں سے گزرتی ہوئی کام پر جا رہی تھی جب کچھ لوگوں نے اس کو اغواء کر لیا تھا۔

اس نے کسی قسم کے احساسات کا اظہار کیے بغیر سپاٹ لہجے میں کہا کہ ’وہ لوگ مجھے گھسیٹ کر کار میں لے گئے اور میری آنکھوں پر پٹی باندھ دی او مجھے ندی کے کنار ے لے گئے اور سات لوگوں نے باری باری میری عصمت دری کی اور باقی دیکھتے رہے۔‘ اس کی مصیبت وہیں ختم نہیں ہوئی۔ ان لوگوں نے اس واقعے کو اپنے موبائل فون پر ویڈیو کی صورت میں ریکارڈ کیا اور اس سخت گیر سماج میں اسے پھیلا دیا۔ لڑکی کے چچازاد بھائی نے کہاکہ’ان کے والد نے شرم کے مارے زہر کھا لیا۔ ہم لوگ انہیں ہسپتال لے گئے لیکن اس وقت تک کافی دیر ہو چکی تھی اور ہم انہیں نہی بچا سکے۔‘ اب تک نو مبینہ حملہ آور اور اغوا کرنے والے گرفتار ہو چکے ہیں لیکن ابھی بھی کچھ لوگ فرار ہیں۔
خواتین کے خلاف پورے بھارت میں عصمت دری اور جنسی استحصال کے واقعات ہوتے ہیں لیکن ہریانہ ان میں الگ اس لیے ہے کہ وہاں سماج کا رویہ اس کے تئیں مختلف ہے۔ بھارت کے دارالحکومت دلی کے قریب اس علاقے میں ابھی بھی مردوں کی اجارہ داری ہے۔ دیہی ضلع جند میں ایک گاؤں کی ایک پنچایت جاری ہے۔ ایک بڑے سے ہال میں معمر حضرات چارپائی پر بیٹھے حقہ پی رہے ہیں اور ان میں کوئی بھی خاتون نہیں ہے۔ جیسا کہ صدیوں سے ہوتا آیا ہے وہ لوگ سماجی امور، خواتین اور حالیہ عصمت دری پر فیصلہ دیں گے۔ 

گاؤں کے ایک بزرگ سریش کوتھ نے کہاکہ’میں آپ کو عصمت دری کی اصل وجہ بتاتا ہوں۔ آپ دیکھیں اخباروں اور ٹیلی ویژن پر کیا دکھایا جا رہا ہے۔ نصف عریاں خواتین۔ یہ چیزیں ہیں جو ہمارے بچوں کو خراب کر رہی ہیں۔ آخر کار یہ بھارت ہے کوئی یورپ تو نہیں۔‘

ایسی تنقید بھی ہو رہی تھیں جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ کھاپ برادری پنچایت ہے جس میں سارے مرد ہیں اور یہ سماجی اور سیاسی طور کافی مضبوط ہیں۔ 

عصمت دری کا شکار ڈبرا کی لڑکی نے کہا کہ لڑکیوں نے اس واقعے کے بعد ڈر سے سکول جانا چھوڑ دیا ہے اور وہ بہت زیادہ خوفزدہ ہیں۔



بھارت میں عصمت دری عام کیوں؟