بدھ, نومبر 14, 2012

بھارت کے لئے تمغے جیتنے والی خاتون مرد نکلا

بھارتی فلموں ميں تو ہيرؤئن مرد بن کر کرکٹ ٹيم ميں شامل ہو جاتی ہے اور چوکے چھکے بھی لگا ديتی ہے ليکن گنگا کے ديس ميں سچ مچ يہ بنگالی جادو چل جاتا ہے آج ثابت ہو ہی گيا۔  

نئی دہلی : ایشین گولڈ میڈلسٹ بھارتی خاتون ایتھلیٹ مرد نکلا۔ میڈیکل ٹیسٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ ساتھی کھلاڑی سے زيادتی کے الزام پر ملزم کو گرفتار کيا گيا تھا۔

کلکتہ سے تعلق رکھنے والی ايشين گولڈ ميڈليسٹ اتھيليٹ پنکی پرامانک ليکن ٹہريے يہ پنکی نہيں بلکہ پنکا ہے جی ہاں ميڈيکل رپورٹ سے اس کے مرد ہونے کا ثبوت مل گيا۔ عورت بن کر سب کو دھوکا دينے والے ايتھيليٹ نے ميلبورن کامن ويلتھ گيمز میں چاندی، انڈور ايشين گيمز دو ہزار پانچ ميں سونے، ايشين گيمز دو ہزار چھ ميں سونے، جب کہ جنوبی ايشين گیمز دو ہزار چھ میں تين سونے کے تمغے حاصل کیے۔

دو ہزار سات میں کھیلوں سے ریٹائرمنٹ بھی لے لی تھی ليکن ڈھول کا پول کھل ہی جاتا ہے۔ چودہ جون دو ہزار بارہ کو چھبیس سالہ پنکی پر بتیس سالہ خاتون نے جنسی زیادتی کا الزام لگایا جس پر اسے گرفتار کر کے چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔ تیرہ جولائی کو پنکی کو ضمانت پر رہا کردیا گیا ليکن انکوائری چلتی رہی اور آخرکار ميڈيکل رپورٹ سے اس کا مرد ہونا ثابت ہوگيا۔ پنکی عورت کی حيثيت سے ملنے والے تمام ايوارڈ سے ممکنہ طور پر محروم ہوجائے گی ليکن ابھی تک اس بارے ميں کوئی فيصلہ نہيں ہوا۔ بنگال کی اس جادوگرنی بلکہ جادوگر نے بہت دن تک عوام اور خواص کو بے وقوف بنائے رکھا ليکن بکرے کی ماں کب تک خير منائے گی۔ 

ذیا بیطس سے بچاؤ کا دن آج منایا جا رہا ہے

دنیا بھر میں آج ذیا بیطس سے بچاؤ کا دن منایا جا رہا ہے، ذیا بیطس کے مریض معمولی زخم کی احتیاط نہ کریں تو جسمانی اعضاء سے بھی ہاتھ دھونا پڑتے ہیں۔

راولپنڈی کے رہائشی حاجی نصیر گزشتہ کئی سال سے ذیا بیطس کے مرض میں مبتلا ہیں۔ حاجی نصیر کے پاؤں میں معمولی چھالا نکلا، بروقت علاج نہ کرانے پر زخم اس قدر بگڑ گیا کہ ڈاکٹروں کو ٹانگ کاٹنا پڑی۔ 

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر انیس منٹ میں ذیا بیطس کا ایک مریض اپنے کسی اعضا سے محروم ہو جاتا ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ شوگر کے مریضوں کو ننگے پاؤں چلنے، ہیٹر سے پاؤں گرم کرنے، زیادہ گرم پانی سے پاؤں دھونے، تنگ جوتے اور گندی جرابوں کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ماہرین کے مطابق شوگر کے مریض اپنے پاؤں کا خود معائنہ کریں، اورمعمولی زخم کا علاج بھی مستند ڈاکٹر سے کرائیں۔

ذیا بیطس سے بچاؤ کا دن آج منایا جا رہا ہے

سماجی رابطوں کے پر خطر اثرات

دو نومبر کو بی بی سی کے پروگرام نیوز نائٹ میں انیس سو اسی کی دہائی کے ایک نمایاں کنزرویٹو سیاستدان پر ایک شخص سے جنسی بدسلوکی کے غلط الزامات عائد کیےگئے۔ اس پروگرام کے نشر ہونے کے فوری بعد اندازوں اور قیافوں کا سلسلہ شروع ہو گیا کہ یہ سیاستدان کون ہوسکتا ہے۔

اس میں سے کچھ بحث ٹوئٹر پر ہو رہی تھی جس پر بعض افراد لارڈ میک الپائن کو نیوز نائٹ کے اس پروگرام سے جوڑ رہے تھے۔ اس ساری بحث کا فوری نتیجہ یہ نکلا کہ لارڈ میک الپائن کا نام ٹوئٹر پر نمایاں ٹرینڈز میں شامل ہو گیا۔ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنے کے مطلب ہے کہ اس خطے یا پوری دنیا میں بڑی تعداد میں لوگ اسی موضوع پر بیک وقت بات کر رہے ہوتے ہیں۔ میڈیا میں آنے والی رپورٹوں میں سے بعض یہ بتاتی ہیں کہ لارڈ میک الپائن ان ہزاروں افراد میں سے چند افراد کے خلاف ہتک عزت کا دعوی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اس بارے میں قانون واضع ہے جو یہ کہتا ہے کہ ایک فرد واحد جب کوئی مواد انٹرنیٹ پر آن لائن شائع یا پوسٹ کرتا ہے، چاہے وہ فیس بک ہو یا ٹوئٹر یا پھر نیوز ویب سائٹس کے کمنسٹس والے حصے میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتا ہے تو وہ اپنے لکھے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس قانون سے لاعلمی موثر دفاع نہیں ہے۔

جب ایک فردِ واحد انٹرنیٹ پر مواد شائع کرتا ہے یا لکھتا ہے وہ ایک پبلشر یا ناشر کے طور پر عمل کر رہا ہوتا ہے اور ان کی مطبوعہ یا شائع شدہ مواد یا تبصرے اسی طرح قانون کی زد میں آتے ہیں جیسے ایک کاروباری ناشر آتا ہے یا ایک اخبار۔ اس میں ٹویٹ کے ذریعے اشاعت بھی شامل ہے اور ایک ری ٹویٹ اس کی مزید اشاعت کے زمرے میں آتی ہے۔ ری ٹویٹ کا مطلب ہے کسی کی لکھی ہوئی ٹویٹ کو آگے اپنے ساتھیوں یا فالوور کے ساتھ شئیر کرنا۔ جو کسی کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ یا آگے بڑھاتا ہے تو وہ بھی ٹویٹ میں موجود مواد کا ذمہ دار بنتا ہے۔ اس میں مسئلہ یہ ہے کہ جس شخص نے اصل ٹویٹ کی ہو وہ ان تمام ری ٹویٹ کرنے والوں کے عمل کا بھی ذمہ دار ٹہرایا جا سکتا ہے۔ اب یہ اصل ٹویٹ کرنے والے شخص کے اختیار میں نہیں ہو سکتا کہ وہ اپنی ٹویٹ کو ری ٹویٹ ہونے سے روک سکے مگر پھر بھی وہ ذمہ دار بن سکتا ہے۔ اس کا دفاع یہ ہرگز نہیں ہو سکتا کہ فرد واحد یہ دعویٰ کرے کہ وہ تو صرف کسی کی کہی ہوئی بات یا ٹویٹ کو ری ٹویٹ کر رہا تھا۔ اس کا دفاع یہ بھی نہیں ہو سکتا کہ کسی نے ایک بات کی تو اسے دہرانا ٹھیک ہے۔ عدالت ہر ٹویٹ کو ہتک عزت کے عمل کے طور پر دیکھے گی اور جتنا وہ ٹویٹ دہرائی جائے گی اتنا ہی اس کا نقصان زیادہ پہنچنے کا امکان ہے اور اتنا ہی زیادہ امکان ہے کہ اس کے نتیجے میں لوگ ہتک عزت کے دعوے کرنے پر مائل ہوں۔ اسی طرح یہ بات اہم ہے کہ جب آپ کو الزام ثابت کرنا پڑتا ہے تو اس میں یہ کافی نہیں ہوگا کہ کسی کی بات صحیح طریقے سے نہیں کی گئی بلکہ شائع کرنے والے ناشر کو اس الزام میں موجود حقیقت کو بھی ثابت کرنا پڑتا ہے۔

اس کی مثال یو ں ہے کہ فرض کریں کہ اگر میں ایک فرد واحد اپنے افسر پر ایک الزام عائد کرتا ہوں جسے میرے ایک دوست نے ری ٹویٹ کیا ہے۔ میرے اس دوست کو اس الزام کو ثابت کرنے کے قابل ہونا چاہیے اور صرف یہ کہنا کافی نہیں ہوگا کہ میں نے یہ بات کی ہے جس کی بنا پر اس نے ری ٹویٹ کیا۔ اگرچہ عدالتوں نے ماضی میں دیے گئے فیصلوں میں یہ واضع کیا ہے کہ وہ ایک ملزم سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اپنے دفاع کو کامیاب کرنے کے لیے یہ ثابت کر سکیں کہ وہ ذمہ دارانہ صحافت کے اصولوں کے مطابق کام کرتے رہے ہیں۔ اس میں کہانی کی حقیقت کا پتہ کرنا اور تصدیق کرنا اور اس کے موضوع کو اپنا موقف بیان کرنے کا موقع دینا شامل ہیں۔ ٹوئٹر پر موجود ایک ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے کے بعد معذرت بھی درست نہیں سمجھی جائے گی۔

ان مقدمات میں لوگ کثیر رقوم ہتک عزت کے دعوؤں کی صورت میں مانگ سکتے ہیں۔ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ شائع ہونے والا مواد کیسا ہے اور اس کے اثرات کس قسم کے ہو سکتے ہیں جن میں ایک فوری معذرت بھی شامل ہو سکتی ہے۔ اگر لارڈ میک الپائن ان حالیہ ٹویٹس کے نتیجے میں مقدمہ کرتے ہیں تو یہ مقدمہ ان کثیر تعداد میں کیےگئے مقدمات میں شامل ہو گا جو کہ فرد واحد کے سوشل میڈیا کے استعمال کے نتیجے میں سامنے آر ہے ہیں۔

برطانیہ میں سوشل میڈیا کے نتیجے میں ہتک عزت کے دعوے کا سب سے پہلا مقدمہ نیوزی لینڈ کے کرکٹر کرس کینز نے کیا جس کے نتیجے میں انہیں ہرجانے کے طور پر نوے ہزار پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا۔ ہندوستانی پریمئر لیگ کے سابق سربراہ لیلت مودی نے ٹوئٹر پر کرس کینز کے خلاف میچ فکسنگ کا غلط الزام عائد کیا تھا۔ اس مقدمے کا فیصلے دیتے ہوئے لارڈ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی اور مواصلاتی ذرائع کے نیتجے میں اب پہلے کی نسبت یہ زیادہ ممکن ہے کہ ایک بات یا خبر زیادہ دور تک اور تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے نیتجے میں پیدا ہونے والے اثرات پہلے کی نسبت بہت زیادہ دور رس اور لامحدود ہو گئے ہیں۔ جو پیغام ہمیں عدالتوں سے واضع اور زور شور سے مل رہا ہے وہ یہ ہے کہ اب آپ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر اور فیس بک پر لکھی گئی باتوں کو ایک مجلس میں کی گئی عام گپ شپ کے طور پر نہیں لے سکتے۔

سماجی رابطوں کے پر خطر اثرات

نوواک جوکووچ کی راجر فیڈرر کو شکست

لندن: اے ٹی پی ورلڈ ٹور فائنلز ٹینس مقابلوں کے فائنل میچ میں سربیا کے نوواک جوکووچ نے سوئٹزر لینڈ کے راجر فیڈرر کو شکست دے دی۔

پچیس سال کے سربین کھلاڑی نوواک جوکووچ نے سابق عالمی چیمپین راجر فیڈرر کو شکست دے کر اپنے عالمی نمبر ایک ہونے کے اعزاز کا دفاع کیا، جوکووچ نے2 گھنٹے اور 14 منٹ جاری رہنے والے اس مقابلے میں اپنے حریف کو 6-7 اور 5-7 سے شکست دی۔

جوکووچ اب 11420 پوائنٹس کے ساتھ عالمی ٹینس رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر ہیں، سوئس سٹار روجر فیڈرر دوسری جبکہ برطانیہ کے اینڈی مرے تیسری پوزیشن پر براجمان ہیں۔

میچ ڈرا؛ پروٹیز کینگروز کے شکنجے سے بچ نکلے

برسبین: برسبین ٹیسٹ میں پروٹیز کینگروز کے شکنجے سے بچ نکلے، تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا پہلا مقابلہ ڈرا ہوگیا۔

دوسری باری میں جنوبی افریقہ نے 5 وکٹوں پر 166 رنز بنائے، دونوں کپتانوں نے 11 اوورز قبل ہی میچ ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ اس سے قبل میزبان نے اپنی پہلی اننگز 5 وکٹوں پر 565 رنز پر ڈیکلیئرڈ کی، مین آف دی میچ کلارک 259 رنز پر ناقابل شکست رہے، مائیکل ہسی نے بھی سنچری مکمل کرلی۔ تفصیلات کے مطابق برسبین میں میزبان سائیڈ نے ناممکن کامیابی کے حصول کی کوشش تو کی مگر پروٹیز مشکل سے دوچار ہونے کے باوجود ان کے قابو میں نہیں آئے، پہلی اننگز میں 115 رنز کے خسارے سے دوچار ہونے والی مہمان ٹیم نے دوسری باری میں 5 وکٹ پر 166 رنز بنائے۔

درحقیقت ان کا یہ سکور 6 وکٹ تھا کیونکہ انھیں انجرڈ بیٹسمین پال ڈومنی کی خدمات ہی حاصل نہیں تھیں، چائے کے وقفے سے قبل ہی الویرو پیٹرسن (5)، گریم سمتھ (23) اور ہاشم آملا (38) آئوٹ ہوگئے تاہم جیک کیلس اورابراہم ڈی ویلیئرز نے کینگرو اٹیک کی راہ میں حائل ہوتے ہوئے میچ کو ڈرا کی جانب لے جانا شروع کیا، ففٹی سے صرف ایک رن کی کمی پر کیلس کا کلارک نے سلپ میں ایک ہاتھ سے شاندار کیچ لیا، کامیاب بولر آف اسپنر ناتھن لیون تھے، کھاتہ کھولنے سے قبل جیک رڈولف کے خلاف سڈل نے ایل بی ڈبلیو کی زوردار اپیل کی مگر امپائر بلی بائوڈن کے کان پر جوں تک نہیں رینگی، رڈولف آخر کار 11 رنز پر لیون کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔

اختتام میں گیارہ اوور باقی تھے کہ دونوں کپتان میچ کو ختم کرنے پر راضی ہوگئے۔ اس سے قبل آسٹریلیا نے اپنی اننگز 5 وکٹ 565 پر ڈیکلیئرڈ کی، کلارک پروٹیز کے قابو میں نہیں آئے، انھوں نے 259 رنز بنائے جبکہ ہسی 100 رنز پر مورکل کا شکار بنے کیچ متبادل ڈوپلیسس نے تھاما۔

برسبین ٹیسٹ ڈرا؛ پروٹیز کینگروز کے شکنجے سے بچ نکلے

ون ڈے رینکنگ؛ سعید اجمل پہلے نمبر پر

دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے نئی ون ڈے رینکنگ جاری کردی جس کے مطابق بولنگ میں سعید اجمل پہلی پوزیشن پر براجمان ہیں۔

آئی سی سی کی نئی رینکنگ کے مطابق بولنگ میں محمد حفیظ دوسری، ٹیسوبے تیسری، بھارت کے اشون چوتھی جبکہ جنوبی افریقہ کے مورنے مورکل پانچویں پوزیشن پر ہیں۔

جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ ون ڈے بیٹنگ رینکنگ میں پہلے، بھارت کے ویرات کوہلی دوسرے، جنوبی افریقہ کے ہی اے بی ڈیویلیرز تیسرے، انگلینڈ کے جوناتھن ٹراٹ چوتھے جب کہ سری لنکا کے کمار سنگاکارا پانچویں پوزیشن پر ہیں۔

نئی ون ڈے رینکنگ کے مطابق ٹاپ 10 بیٹسمینوں میں پاکستان کا کوئی بھی کھلاڑی شامل نہیں تاہم پاکستان کے وکٹ کیپر اور بیٹسمین کامران اکمل 14 ویں پوزیشن پر ہیں۔
آئی سی سی ون ڈے رینکنگ؛ سعید اجمل پہلے نمبر پر

بھارت: ٹيبلٹ کمپيوٹر محض بيس ڈالر ميں

بھارت ميں آکاش نامی انتہائی کم قيمت والے ٹيبلٹ کمپيوٹر کا ايک نيا ورژن متعارف کروا ديا گيا ہے، جس ميں پچھلے ورژن کے مقابلے ميں زيادہ تيز پروسيسر اور زيادہ ديرپا بيٹری نصب ہے۔

خبر رساں ادارے اے ايف پی کے مطابق دنيا ميں سب سے کم قيمت ٹيبلٹ کمپيوٹر مانے جانے والے ’آکاش ٹو‘ کو نجی و سرکاری کمپنيوں کے اشتراک سے بھارت ميں طلباء کے ليے صرف بيس ڈالر کے برابر مقامی کرنسی ميں فروخت کيا جائے گا۔ اگرچہ اس کمپيوٹر کی اصل قيمت چونسٹھ ڈالر يا مقامی کرنسی ميں ساڑھے تين ہزار روپے کے قريب ہے تاہم ملک ميں انجينئرنگ کے طالب علموں کے ليے قريب ايک لاکھ کمپيوٹرز کو صرف 1130 بھارتی روپے ميں دستياب بنايا جائے گا۔ آکاش ٹو کو بھارت کی يونيورسٹيوں ميں قائم بُک سٹورز پر فروخت کيا جائے گا۔

بھارت ميں آکاش ٹو کی افتتاحی تقريب ميں ملکی صدر پرنب مکھرجی کا کہنا تھا کہ ٹيکنالوجی کی مدد سے سکھانا تعليمی مرحلے کا ايک انتہائی اہم حصہ ہے۔

نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق آکاش ٹو بھارت ميں انفارميشن ٹيکنالوجی کی چوٹی کی يونيورسٹيوں ميں تعليم حاصل کرنے والے ملکی انجينئرز نے بنايا ہے۔ البتہ کمپيوٹر کی پيداوار ’ڈيٹا ونڈ‘ نامی ایک برطانوی کمپنی کے سپرد کی گئی ہے۔

اس کمپيوٹر کی سکرين کا سائز سات انچ ہے اور اس ميں گوگل آپريٹنگ سسٹم Android 4.0 کا استعمال کيا گيا ہے۔ آکاش ٹو کی بيٹری کا دورانيہ قريب تين گھنٹے بتايا جا رہا ہے جبکہ اس کے پروسيسر کی اسپيڈ پچھلے ورژن کے مقابلے ميں تين گنا زيادہ ہے۔

واضح رہے کہ بھارت ميں آکاش ٹو کا پچھلا ورژن يعنی آکاش گزشتہ سال اکتوبر ميں متعارف کروايا گيا تھا ليکن اس ٹيبلٹ کمپيوٹر کے حوالے سے چند تکنيکی مسائل سامنے آئے تھے اور اس کی ڈسٹری بيوشن ميں بھی دشواری پيش آئی تھی۔

بھارت ميں ہيومن ريسورس ڈيویلپمنٹ منسٹری کے مطابق ملک بھر کے قريب دو سو پچاس کالجوں ميں پندرہ سو سے زائد اساتذہ کو آکاش کے استعمال کے حوالے سے تربيت فراہم کی جا چکی ہے تاکہ وہ تعليم کے فروغ کے ليے اس کمپيوٹر کو استعمال کر سکيں۔

انٹرنيٹ اينڈ موبائل ايسوسی ايشن آف انڈيا کے مطابق بھارت ميں انٹرنيٹ استعمال کرنے والوں کی کل تعداد ايک سو پندرہ ملين کے لگ بھگ ہے۔ اس طرح انٹرنيٹ صارفین کی تعداد کے لحاظ سے چين اور امريکا کے بعد بھارت دنيا کا تيسرا بڑا ملک ہے۔

بھارت: ٹيبلٹ کمپيوٹر محض بيس ڈالر ميں

جلد پر داغ دھبے سرطان کی علامت ہو سکتے ہیں

جلد پر پائے جانے والے لیور سپاٹس کو ’سولر لنٹگو‘ یا شمسی چھائیاں بھی کہا جاتا ہے۔ انہیں محض زیبائشی تناظر میں نہیں دیکھا جانا چاہیے اور نہ ہی ان کا تعلق محض بڑھتی ہوئی عمر سے ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کے کسی بھی حصے پر بننے والے یہ دھبے یا چھائیاں جلد کے سرطان کی علامت بھی ہو سکتے ہیں۔

عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ ڈھلتی عمر کے ساتھ چہرے، ہاتھوں یا بازوؤں پر بننے والے سیاہ یا گہرے رنگ کے دھبوں کی وجہ ان اعضاء پر پڑنے والی مسلسل دھوپ ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے، یہ دھبے بھی پڑنا شروع ہوجاتے ہیں، جو نقصان دہ نہیں ہوتے تاہم حُسن یا زیبائی کو متاثر کرتے ہیں۔

تاہم امراض جلد کی جرمن ماہر پروفیسر کرسٹیانے بائیرل کا کہنا ہے کہ ان دھبوں یا چھائیوں کا فوری معائنہ بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ اکثر یہ سرطان کی علامت ہوتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ دھبے محض معمر افراد ہی کی جلد پر نہیں بنتے بلکہ 40 سال کی عمر سے ہی ایسے داغ دھبے نمایاں ہونا شروع ہو سکتے ہیں۔

جرمن ماہر کا کہنا ہے کہ اس بیماری کا متعدد طریقوں سے علاج ممکن ہے تاہم اس میں سب سے اہم امر یہ ہے کہ ان دھبوں کا رنگ کیسا ہے۔ پروفیسر کرسٹیانے بائیرل نے کہا، ’جلد کے سرطان کی اس قسم کا اکثر و بیشتر غلط اندازہ لگایا جاتا ہے۔ اس لیے سب سے ضروری عمل یہ ہے کہ جسم کے جس بھی حصے پر یہ چھائیاں نظر آنا شروع ہوں، اُس جگہ کی جلد کا مفصل معائنہ کروایا جائے۔ محض بائیوپسی وغیرہ کے ذریعے ہی یہ پتہ چلایا جا سکتا ہے کہ آیا دھبے والی اس جلد کے اندر کوئی ضرر رساں خلیہ موجود ہے یا نہیں۔

چہرے کی جلد پر پڑنے والے دھبے یا چھائیاں چھپانے کے لیے کوسمیٹکس یا کریم اور لوشن وغیرہ دستیاب ہیں۔ کاسمیٹکس کی ماہر ایک جرمن خاتون Renate Donath کا کہنا ہے کہ معدنیات سے بھرپور فاؤنڈیشن اکثر چہرے کے دھبے یا چھائیاں چھپانے کے لیے کافی ہوتی ہے۔

گہرے دھبوں کو سفید مائل بنانے والی کریم فارمیسیز میں دستیاب ہیں تاہم ان کا استعمال زیادہ سے زیادہ دو ماہ تک کیا جانا چاہیے کیونکہ اس سے زیادہ عرصے تک اس کریم کا استعمال جلد کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض کیسز میںalpha hydroxy acid سے تیار کردہ چھلکے یا جھلی نما پیلنگ کو چہرے پر لگا کر دھبے غیر نمایاں بنائے جاسکتے ہیں اور یہ جلد کے لیے بے ضرر ہوتے ہیں۔
 
جرمن ماہر امراض جلد Uta Schlossberger کا کہنا ہے کہ ’پیلنگ‘ کا غلط استعمال اور پھر اس عمل کے فوراً بعد دھوپ میں نکلنا جلد میں مختلف طرح کی انفکشنز اور داغ دھبوں کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ’پیلنگ‘ کے بعد جلد نہایت حساس ہوجاتی ہے۔ جب پگمنٹ یا نباتاتی خلیے کا رنگ دار مادہ جلد میں سرایت کر جائے، تب اس کا علاج محض لیزر کی مدد سے ہی ممکن ہوتا ہے۔

Uta Schlossberger کے مطابق ’لیزر تھراپی نباتاتی خلیے کے رنگ دار مادے کے ذخائر کو توڑ کر اُسے ریزہ ریزہ کردیتی ہےاور یہ ذرے جسم سے خارج ہوجاتے ہیں۔ یہ ایک سادہ سا طریقہ علاج ہے تاہم ضرر رساں پگمنٹ یا نباتاتی خلیے کے رنگ دار مادے کی تشخیص کے بعد لیزر تھیراپی نہیں کرنی چاہیے، یہ اس رنگ دار ضرر رساں مادے کو جسم کے مختلف حصوں میں پھیلانے کا عمل شروع کر دیتی ہے‘۔

جلد پر داغ دھبے سرطان کی علامت ہو سکتے ہیں

خون کی کمی: ننھی کلی مرجھانے کا خطرہ

تھیلیسیمیا کی مریض 8 سالہ عفیفہ بہت خاص بچی ہے۔ اس کے خون کا گروپ hh ہے جو بہت نایاب ہے۔ ہر مہینے اس کو دو بوتل خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ پوری دنیا میں ہر دس لاکھ میں سے صرف چار ایسے لوگ ہوں گے جن کا بلڈ گروپ hh ہوگا۔ خون فراہم کرنے والے ادارے کہتے ہیں پورے پاکستان میں اب تک محض 14 لوگ خون کے اس گروپ کے ساتھ دریافت ہوپائے ہیں اور کراچی میں تو صرف سات ہی لوگ hh گروپ کا خون رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ کسی کو بھی اپنے خون کا عطیہ دے سکتے ہیں لیکن پھر ان کے اپنے لیے خون کا عطیہ کوئی نہیں دے سکتا۔ ان کا خون صرف اپنے ہی گروپ والے خون کو قبول کرتا ہے۔ ایسے میں سوچئے اگر کسی کو خون کی ضرورت ہو تو کیا کرے ۔

عفیفہ کی دوسری خاص بات یہ ہے کہ اس کو خون کی بہت ضرورت پڑتی ہے۔ یہ ننھی سی بچی پچھلے چار سال سے تھیلیسیمیا کی مریض ہے اور اس کو ہر مہینے دو بوتل خون کی ضرورت پڑتی ہے۔ اب اتنے نایاب خون کی دو بوتلیں ہر مہینے حاصل کرنا عفیفہ کے والدین کے لئے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

کچھ عرصے پہلے تک تو صرف دو ہی ایسے نیک لوگ تھے جو عفیفہ کے لئے خون دیا کرتے تھے اور اب بھی یہ عطیہ دینے والوں کی تعداد صرف تین ہوپائی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ ان میں سے کوئی بھی عطیہ دینے والا اپنے خون کے پیسے نہیں لیتا بلکہ دو لوگ تو عفیفہ کو خون دینے کے لئے امریکہ اور دبئی سے اپنے خرچے پر خاص طور پر پاکستان آتے ہیں۔
 
عفیفہ بڑے ہو کر ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھ رہی ہے
پاکستان میں عموماّّ یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ کس کے خون کا گروپ کیا ہے جب تک کسی کو خون کی ضرورت خود نہ پڑ جائے۔ یورپی ممالک میں بھی، جہاں یہ معلومات پیدائش کے وقت ہی دستاویزات میں محفوظ کر لی جاتی ہیں hh گروپ کے خون والے لوگ بہت کم ہیں۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق وہاں ہر دس لاکھ میں صرف ایک شخص ایسا ہوگا جو خون کے اس نایاب گروپ سے تعلق رکھتا ہوگا۔ بھارت اور خاص طور پر ممبئی میں جہاں یہ گروپ اب سے پچاس سال پہلے سب سے پہلے دریافت ہوا تھا دس لاکھ میں سے سو افراد ایسے مل سکتے ہیں جو ایسا گروپ والا خون رکھتے ہوں۔

مگر ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اگر عفیفہ کا تھیلیسیمیا کا علاج ہوجائے تو ایسا خون رکھنا از خود کوئی بیماری نہیں۔ اب تک صرف ایک ہی راستہ نظر آیا ہے اور وہ بھی خاصہ مشکل۔ عفیفہ کی والدہ کی ہڈیوں کا گودا اگر عفیفہ کو مل سکے تو اس bone marrow transplant operation کے ذریعے عفیفہ کا تھیلیسیمیا ختم ہوسکتا ہے۔ مگر یہ آپریشن نہ صرف مہنگا ہوگا بلکہ خطرناک بھی۔ اس میں عفیفہ کی جان بھی جاسکتی ہے۔
 
 عفیفہ بڑے ہوکر ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔ لیکن ڈاکٹر کہتے ہیں کہ یہ مشکل ہوگا۔ جب تک عفیفہ کے لئے خون دینے والے اتنی بڑی تعداد میں جمع نہ ہوجائیں کہ ہر مہینے اس کو دو بوتل خون مل سکے یا پھر کسی طور اس کے تھیلیسیمیا کا علاج ہوسکے یہ ایک بہت مشکل کام ہوگا۔ عفیفہ کوالبتہ ابھی بھی امید ہے، دنیا میں اس کے خون کا گروپ نایاب صحیح، نیکی ابھی بھی نایاب نہیں ہوئی ہے۔

خون کی کمی اور نایاب بلڈ گروپ: ننھی کلی کے مرجھانے کا خطرہ

میر پور ٹیسٹ: پہلا دن ویسٹ انڈیز کے نام

منگل کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت پر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا میر پور میں کھیلے جا رہے پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن کھیل کے اختتام پر ویسٹ انڈیز نے بنگلہ دیش کے خلاف پہلی اننگز میں چار وکٹوں کے نقصان پر تین سو اکسٹھ رنز بنا لیے۔ پہلے دن کھیل کے اختتام پر چندر پال اور رام دین کریز پر موجود تھے اور دونوں نے بالترتیب ایک سو تیئس اور پندرہ رنز بنائے تھے۔ پہلے دن کے کھیل کی خاص بات ویسٹ انڈیز بلے بازوں کیرن پاول اور چندر پال کی شاندار سنچریاں تھیں۔ دونوں بلے بازوں نے بالترتیب 117 اور 123 رنز کی عمدہ باری کھیلی۔

منگل کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت پر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے کرس گیل اور کیرن پاول نے اننگز کا آغاز کیا۔ ویسٹ انڈیز کا آغاز اچھا نہ تھا اور صرف ایک سو تین رنز کے مجموعی سکور پر اس کے تین کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ ابتدائی نقصان کے بعد ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں چندر پال اور کیرن پاول نے چوتھی وکٹ کے لیے ایک سو تیئس رنز کی شراکت قائم کی۔ بنگلہ دیش کی جانب سے سوہاگ غازی نے تین اور شہادت حسین نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے۔

میر پور ٹیسٹ: پہلا دن ویسٹ انڈیز کے نام

برسبین ٹیسٹ ڈرا، کلارک مین آف دی میچ

برسبین میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے مابین تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوگیا ہے۔

آسٹریلیوی ٹیم کے کپتان مائیکل کلارک نے پہلی اننگز میں چھبیس چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 259 رنز بنائے اور مین آف دی میچ کے حق دار ٹھہرے۔

جنوبی افریقہ کی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں چار سو پچاس رنز بنا کر آوٹ ہوگئی تھی اور جواب میں آسٹریلیا نے میچ کے آخری دن پانچ وکٹوں کے نقصان پر 565 رنز بنا کر اپنی پہلی اننگز ڈیکلئیر کر دی تھی۔

منگل کو میچ کے آخری دن جنوبی افریقہ نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر ایک سو چھیاسٹھ رنز بنائے اور اسے آسٹریلیا پر 51 رنز کی برتری حاصل ہو گئی تھی۔