ہفتہ, ستمبر 29, 2012

حج کی مختصر اور جامع معلومات

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ

حج بیت اللہ کے لئے حجاز مقدس جانے اور حج کی ادائیگی سے متعلق ضروری باتیں ذہہن نشین کرلینی چاہیے۔ حج کے مخصوص ایام میں جو کام کرنا لازمی ہیں ان کی مختصر اور جامع تفصیل درج ذیل ہے۔


مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھنے کی فضیلت

صحیح بخاری
کتاب الاذان
(اذان کے مسائل کے بیان میں)
باب: جو شخص مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھے اس کا بیان اور مساجد کی فضیلت
حدیث نمبر: 659
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏”الملائكة تصلي على أحدكم ما دام في مصلاه ما لم يحدث اللهم اغفر له، اللهم ارحمه‏.‏ لا يزال أحدكم في صلاة ما دامت الصلاة تحبسه، لا يمنعه أن ينقلب إلى أهله إلا الصلاة“.‏
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک سے، انھوں نے ابوالزناد سے، انھوں نے اعرج سے، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”ملائکہ تم میں سے اس نمازی کے لیے اس وقت تک یوں دعا کرتے رہتے ہیں۔ جب تک (نماز پڑھنے کے بعد) وہ اپنے مصلے پر بیٹھا رہے کہ اے اللہ! اس کی مغفرت کر۔ اے اللہ! اس پر رحم کر۔ تم میں سے وہ شخص جو صرف نماز کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔ گھر جانے سے سوا نماز کے اور کوئی چیز اس کے لیے مانع نہیں، تو اس کا (یہ سارا وقت) نماز ہی میں شمار ہوگا۔


جو شخص مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھے اس کا بیان اور مساجد کی فضیلت

جمعہ, ستمبر 28, 2012

گستاخانہ فلم کی ہیروئن کا فلمساز، یو ٹیوب اور گوگل کے خلاف عدالت میں درخواست

گستاخانہ فلم میں کام کرنے والی ہیروئن سنڈی لی گارسیا نے فلمساز، یو ٹیوب اور گوگل کے خلاف امریکی وفاقی عدالت میں درخواست دائر کردی ہے۔ گزشتہ ہفتے لاس اینجلس کی اعلیٰ عدلیہ نے اداکارہ کی درخواست مسترد کردی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ یو ٹیوب کو عارضی طور پر اس فلم کو چلانے سے روک دیا جائے۔ اداکارہ نے وفاقی عدالت میں دائر اپنی درخواست میں کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ فلمساز پر دھوکہ دہی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ گارسیا کے مطابق فلمساز نکولا باسلے نے سام باسیلی کے فرضی نام سے کام کیا اور مجھے اور دیگر اداکاروں کو دھوکا دیا کہ ہم صحرائی جنگجو نامی فلم میں کام کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ میرے ڈائیلاگ پر ڈبنگ بھی کی گئی۔ اداکارہ نے کہا کہ اس سے ایسا لگتا ہے کہ فلم میں سب کچھ میں نے خود سے کیا، اس کے بعد میری زندگی کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

یو ٹیوب کا بائیکاٹ؛ گوگل رینکنگ میں تیسرے نمبر پر

کمپنی کو ناقابل تلافی نقصان، روزانہ 30 لاکھ صارفین کی کمی کا سامنا ہے

دنیا بھر میں یو ٹیوب کے بائیکاٹ کی وجہ سے گوگل کو نا قابل تلافی نقصان کا سامنا ہے، کمپنی رینکنگ پہلے نمبر سے تیسرے نمبر پر آ گئی ہے اور اسے روزانہ 30 لاکھ صارفین کی کمی کا سامنا ہے۔

انٹرنیٹ کی ٹریفک رینکنگ پر نظر رکھنے والے پورٹل ’الیکسا‘ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے مسلمان ملکوں میں معروف سرچ انجن گوگل اور اس کی ملکیتی یو ٹیوب کے بائیکاٹ نے کمپنی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ یو ٹیوب سے گستاخانہ فلم نہ ہٹانے پر گوگل کے بائیکاٹ کی وجہ سے کمپنی رینکنگ میں پہلے نمبر سے تیسرے پر آ گئی ہے۔ سائبر سپیس پر حکمرانی کرنے والی گوگل کمپنی یومیہ 30 لاکھ وزیٹرز سے محروم ہو رہی ہے۔ الیکسا کے مطابق گوگل پچھلے آٹھ برسوں سے انٹرنیٹ سرچ انجن کی دنیا میں پہلے نمبر پر رہا ہے، لیکن صارفین کے حالیہ بائیکاٹ سے کمپنی پہلے، دوسرے اور اب تیسرے نمبر پر چلی گئی ہے۔ 

اردن سے شائع ہونے والے ”الدستور“ اخبار نے گوگل کی گرتی ساکھ سے متعلق اپنی رپورٹ میں مغربی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ ’متنازع مواد‘ بلاک نہ کرنے کے باعث انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں نے گوگل سرچ انجن کا متبادل تلاش کرنا شروع کردیا ہے۔ گوگل کی مقبولیت میں تیزی سے کمی کا فائدہ کمپنی سے کاروباری مسابقت رکھنے والے سرچ انجن اٹھا رہے ہیں۔


جمعرات, ستمبر 27, 2012

سام سنگ کا نیا سمارٹ فون گلیکسی نوٹ ٹو

گیلیکسی نوٹ ٹو کی ٹچ سکرین کا سائز 5.5 انچ ہے
سام سنگ نے اپنا ’اوور سائز‘ سمارٹ فون گلیکسی ٹو کا نیا ورژن متعارف کرا دیا ہے۔ ایپل کے آئی فون فائیو کی فروخت شروع ہونے کے محض ایک ہفتے بعد متعارف کرایا جانے والا گلیکسی نوٹ ٹو دراصل ایپل فون کا مقابلہ کرنے کی کوشش ہے۔

ایپل کمپنی کے آئی فون فائیو کے پہلے ہی ہفتے میں 50 لاکھ یونٹس فروخت ہوئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایپل کا مقابلہ کرنے کے لیے سام سنگ محض ایک کی بجائے صارفین کے لیے زیادہ سے زیادہ پراڈکٹس مارکیٹ میں لا رہا ہے۔ گلیکسی نوٹ گزشتہ برس نومبر میں متعارف کرایا گیا تھا۔

جنوبی کوریا کی کمپنی سام سنگ کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ گلیکسی نوٹ ٹو بہت جلد امریکا سمیت دنیا کے 128 ممالک میں فروخت کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔ گلیکسی نوٹ ٹو سام سنگ کے معروف گلیکسی ایس کے مقابلے میں سائز میں کچھ بڑا ہے۔ اس کے ساتھ ایس پین 'S pen' بھی فراہم کیا گیا ہے جس کی مدد سے صارف اپنی اسکرین پر نہ صرف نوٹس تحریر کر سکتا ہے بلکہ ڈرائنگ بھی کر سکتا ہے۔

سام سنگ کے موبائل یونٹ کے سربراہ جے کے شِن J.K. Shin کے مطابق، ’’ہمیں یقین ہے کہ گلیکسی نوٹ ٹو کی فروخت پہلے تین ماہ کے دوران اس کے گزشتہ ورژن کی فروخت کے مقابلے میں دو گنا ہوگی۔‘‘

دنیا کے ٹاپ سمارٹ فون مینوفیکچرر سام سنگ کی طرف سے گلیکسی نوٹ گزشتہ برس نومبر میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک اس کے 10 ملین یونٹس فروخت ہوچکے ہیں۔ جبکہ رواں برس مئی کے آخر میں متعارف کرائے جانے والے سام سنگ کے معروف ترین سمارٹ فون گلیکسی ایس تھری کے اب تک 20 ملین سے زائد یونٹس فروخت ہوچکے ہیں۔

شِن کا گلیکسی نوٹ کے حوالے سےکہنا تھا، ’’عالمی مارکیٹ میں اس نئی پراڈکٹ کیٹیگری کے لیے جگہ بنانے میں کچھ وقت ضرور لگا، مگر اب ہمیں ماضی کے مقابلے میں صارفین کا زیادہ بہتر رد عمل مِل رہا ہے۔‘‘

گلیسکی نوٹ ٹو میں گوگل کا اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم موجود ہے۔ اس میں 1.6 گیگاہرٹز کا کواڈ کور پروسیسر نصب کیا گیا ہے جو نہ صرف گزشتہ ڈوئل کور کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقتور ہے بلکہ اس میں ایک ہی وقت میں کئی ایک ایپلیکیشنز استعمال کی جا سکتی ہیں۔ Galaxy Note II کی ٹچ اسکرین کا سائز 5.5 انچ ہے اس فون کی لمبائی 15.1 سینٹی میٹر (5.9 انچ)، چوڑائی 8 سینٹی میٹر جبکہ موٹائی 9.4 ملی میٹر ہے۔ اس کی ٹچ سکرین کا سائز 5.5 انچ ہے۔ اس میں سکرین کو دو حصوں میں تقسیم کرکے بیک وقت دو پروگرام دیکھنے کی سہولت بھی موجود ہے۔

سام سنگ کے موبائل یونٹ کے سربراہ جے کے شِن J.K. Shin کے مطابق، ’’آپ اپنی ای میل چیک کرتے ہوئے چیٹ میسجز کا جواب بھی دے سکتے ہیں یا بیک وقت ویڈیو کانفرنس بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ یا پھر کسی اہم مقرر کی ویڈیو تقریر دیکھتے ہوئے بیک وقت نوٹس بھی لے سکتے ہیں۔‘‘

گلیکسی کی طرف سے اپنی نئی پراڈکٹ کو ایک ایسے وقت پر لانچ کیا گیا ہے کہ جب اہم سمارٹ فون مینوفیکچررز کی جانب سے یکے بعد دیگرے اپنے نئے ماڈلز متعارف کرائے جا رہے ہیں۔

ایپل کے آئی فون کے علاوہ، سام سنگ کے نسبتاً چھوٹے مدمقابل ایل جی الیکٹرونکس کی طرف سے بھی گزشتہ ہفتے Optimus G بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ ایل جی کو امید ہے کہ وہ رواں برس اپنے 80 ملین سمارٹ فون فروخت کرنے کے ہدف کو حاصل کر لے گی۔

سام سنگ کا نیا اسمارٹ فون گلیکسی نوٹ ٹو

180 کلومیٹر لمبا ٹریفک جام

اگلی بار اگر آپ ٹریفک جام کی شکایت کریں تو ایک بار برازیل کے سب سے بڑے شہر ساؤ پالو کے ڈرائیوروں کو ضرور یاد کریں۔ کیونکہ یہ ایک ایسا شہر ہے جس میں سب سے خراب ٹریفک جام ہوتا ہے۔ اور اگر جمعہ کی شام ہو تو بس پھر گاڑي والوں کے لیے وہ سب سے خراب دن ثابت ہوتا ہے۔ برازیل میں ٹریفک حکام کا کہنا ہے ’جمعہ کے دن گاڑیوں کی شہر کے اندر اور باہر اتنی لمبی قطار لگ جاتی ہے کہ 180 کلومیٹر طویل گاڑیوں کا کارواں لگ جاتا ہے۔‘

اپنے دس ماہ کے بیٹے کے ساتھ کار چلا رہی فابیانا کرسٹو دھیرے دھیرے گاڑیوں سے بھری سڑکوں سے اپنی گاڑی نکالتے ہوئے کہتی ہیں ’یہ ایک سمندر ہے، کار کا سمندر۔ میں شہر کے جنوبی حصے میں رہتی تھی اور شہر کے دوسرے سرے پر کام کرتی تھی۔ جب میری شادی ہوئی تو میں نے آفس کے قریب شہر کے شمالی حصے میں رہنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ٹریفک میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا آپ کی زندگی کو جہنم بنا سکتا ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پہلے بیٹے کی پیدائش کے بعد انہیں اپنے خاندانی کاروبار کو سنبھالنے کے لیے واپس جنوبی حصے میں جانا پڑا اور اب انہیں کام پر جانے کے لیے روز شہر سے گزرنا پڑتا ہے۔ فابیانا کو صرف ایک طرف کا راستہ طے کرنے میں دو گھنٹے لگتے ہیں۔

ٹریفک جام ایک ایسا مسئلہ ہے جو ساؤ پالو ہی نہیں دنیا کے ہر ملک میں ہے۔ اس شہر میں ہر گاڑی چلانے والے کی یہی کہانی ہے اور یہاں مقامی ریڈیو ٹریفک کے بارے میں معلومات فراہم کرتے رہتے ہیں۔ یہاں ایک ریڈیو سٹیشن ’سل امریکہ ٹریفک ریڈیو‘ خاص طور پر ساتوں دن چوبیس گھنٹے لوگوں کو ٹریفک اور متبادل کے طور پر نئے راستے اپنانے کے بارے میں معلومات دینے کا کام کرتا ہے۔ اس ریڈیو سٹیشن کو سننے والوں کی تعداد بھی بہت ہے کیونکہ یہ ریڈیو سٹیشن ان کے لیے رپورٹر کا کام کرتا ہے۔ اگر مصروف وقت ہو تو اس سٹیشن میں کام کرنے والے رپورٹر ہی جام میں پھنس جاتے ہیں اور سٹیشن کے پاس ہیلی کاپٹر کی بھی سہولت ہوتی ہے۔

اس ریڈیو سٹیشن میں کام کرنے والوں میں سے ایک وکٹوریہ ربیرو ہیں جن کا کام ہے شہر میں گھوم کر ٹریفک کا جائزہ لینا۔ ’میں اس سٹیشن کے شروع ہونے سے ہی اس میں کام کر رہی ہوں اور میں نے محسوس کیا ہے کہ ٹریفک کی صورتحال بدتر ہوئی ہے کیونکہ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔‘

گزشتہ ایک دہائی میں برازیل میں گاڑیوں کی صنعت نے ریکارڈ پیداوار کی ہے۔ اس کی وجہ معاشی ترقی کی شرح کی وجہ سے وہاں لاکھوں لوگوں کی تنخواہ میں اضافہ ہے۔

ساؤ پالو میں 180 کلومیٹر لمبا ٹریفک جام

پاکستان کے 5 کروڑ 87 لاکھ افراد غربت کا شکار

پاکستان میں غربت کی شرح میں دن بدن اضافہ دیکھنے میں آربا ہے، جب کہ پاکستان کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ غربت کی اِس بڑھتی ہوئی شرح کا اندازہ اِس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ 18 کروڑ آبادی والے ملک کی 33 فیصد آبادی ایسی ہے، جس کے5 کروڑ 87 لاکھ افراد خط غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

پاکستان کی غیر سرکاری تنظیم تھنک ٹینک، ’سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ‘ نے پاکستان میں بڑھنےوالی غربت پر تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے جِس کے مطابق پاکستان کی ایک تہائی آبادی انتہائی غربت اور مفلسی کا شکار ہے۔

صوبائی لحاظ سے غربت کی یہ شرح صوبہ بلوچستان میں سب سے زیادہ 52 فیصد، صوبہ سندھ میں 33 فیصد، صوبہ خیبر پختونخوا میں 32 اور پنجاب میں سب سے کم، یعنی صرف 19 فیصد ہے۔

موجودہ دور میں پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ غربت ہےجس کی وجہ مہنگائی میں روز بروز اضافہ، دولت کی غیر مساویانہ تقسیم، وسائل میں کمی، بےروزگاری اور بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔ دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ شہری آبادی میں بھی غربت میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ تحقیقی اعداد و شمار کے مطابق غربت میں ہونے والا مزید اضافہ جہاں ملک کے لئے تشویش کا باعث ہے وہیں غربت کا شکار افراد بھی کئی نفسیاتی الجھنوں کا شکار ہیں۔ پاکستان سے غربت کا خاتمہ حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔

پاکستان کے 5 کروڑ 87 لاکھ افراد غربت کا شکار

چیف جسٹس کے خلاف ایک اور ”دھماکے“ کی تیاری

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر ایک اور حملے کی تیاری ہو رہی ہے۔ تیاری کرنے والوں کا کہنا ہے کہ نوّے فیصد کام ہوچکا اور جیسے ہی دس فیصد کمی پوری ہوتی ہے، ”دھماکا“ کردیا جائے گا۔ یہ نہیں بتایا جا رہا کہ ”دھماکا“ ہے کیا مگر چیف جسٹس مخالف لابی پُر امید ہے کہ ایک ہفتہ تک کام مکمل ہوجائے گا۔ ایک صاحب کا فرمانا ہے کہ حملہ اس مرتبہ مکمل اور ناقابل شکست ہوگا اور ثبوت بھی پکے ہوں گے۔ نجانے افتخار چوہدری کے مخالف اب کیا کرنے پر تلے ہوئے ہیں مگر ابھی تک ہم نے دیکھا کہ چیف جسٹس پر اللہ کا خاص کرم ہے۔ جنرل مشرف اور ان کے حواریوں نے کیا کچھ نہیں کیا، کون کون سے ”دھماکے“ نہیں کروائے مگر ہر ”دھماکے“ کے بعد اللہ تعالیٰ نے افتخار محمد چوہدری صاحب کو مزید عزّت دی۔ جو جو بھی چیف جسٹس کو جانتا ہے وہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ وہ کرپشن سے ہمیشہ پاک رہے۔ کیا کوئی یہ سوچ سکتا ہے کہ اعلیٰ ترین عدالتوں کا جج ہونے اور بلوچستان ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کا چیف جسٹس ہونے کے باوجود کسی شخص کے پاس پاکستان بھر میں رہنے کے لئے اپنا گھر نہ ہو۔ موجودہ حکومت نے حکومتی پالیسی کے تحت چیف جسٹس کو تین کروڑ کا پلاٹ دینے کی کوشش کی مگر اُنہوں نے لینے سے انکار کردیا۔ موجودہ سپریم کورٹ کے کئی اور جج صاحبان نے بھی یہ پلاٹ لینے سے انکار کردیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کو ایک سال اور چند ماہ رہ گئے مگر افتخار محمد چوہدری صاحب کو ابھی تک کچھ معلوم نہیں کہ وہ اپنا گھر بنا بھی سکتے ہیں کہ نہیں۔ اعلیٰ حکومتی شخصیت کے ایک قریبی سینیٹر نے بار بار الزام لگایا کہ چیف جسٹس نے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قرضہ لیا۔ جب ہمارے رپورٹر احمد نورانی نے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ یہ سراسر جھوٹ ہے۔ مگر ایسے کئی جھوٹ کچھ ٹی وی چینلز پر بار بار پیش کئے گئے تاکہ چیف جسٹس کو بدنام کیا جاسکے۔ ان تمام جھوٹوں کا پول ان شاءاللہ احمد نورانی بہت جلد عوام کے سامنے کھول کر رکھ دینگے۔

مگر یہاں سمجھنے کی یہ بات ہے کہ آخرکار افتخار محمد چوہدری سے ایسا کیا قصور سرزد ہوگیا کہ ہر طاقت ور اُن کا دشمن بن گیا۔ یہ تو وہ شخص ہے جس نے اس ملک کو آزاد عدلیہ دینے کا خواب شرمندہ¿ تعبیر کیا، جو تن تنہا کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف لڑ رہا ہے، جو 18-18 گھنٹے کام کرتا ہے تاکہ اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہو اور لوگوں کو انصاف ملے، جس کو خریدا نہیں جا سکا اور جھکایا نہیں جا سکا، جو عوام کے لئے آخری امّید کی کرن بن کر ابھرا ہے، جس نے گم شدہ افراد کا معاملہ اٹھایا اور ملٹری سٹیبلشمنٹ تک سے ٹکر لے لی، جس کی کاوشوں سے اس قوم کا کئی سو ارب روپیہ لٹیروں کی جیبوں سے نکالا گیا یا لٹنے سے بچایا گیا۔ ایسے شخص کو سراہنے اور اس کے ساتھ مل کر اپنے ملک کے مستقبل کو سنوارنے کی بجائے اس کے خلاف سازشوں پر سازشیں کی جارہی ہیں۔ چیف جسٹس کا یہی جرم ہے کہ انہوں نے ”بڑے بڑوں“ سے ایکا کرنے کی بجائے عوامی فلاح اور ملکی مفاد میں ہر ”بڑے“ سے ٹکر لینے کی ٹھان لی۔
مگر اللہ نے اس شخص کو اگر ہر شر سے محفوظ رکھا تو آزمائشیں بھی خوب دیں۔ چیف جسٹس کی آزمائشوں کا حال سنیئے کہ ان کے بیٹے کو کرپشن کے جال میں پھنسایا گیا۔ پھنسانے والوں نے کوئی ایف آئی آر کٹوائی اور نہ حکومت نے کارروائی کی۔ سارا زور میڈیا ٹرائل پر تھا۔ چیف جسٹس نے اپنے بیٹے کے خلاف نہ صرف سوموٹو نوٹس لیا بلکہ اسے اپنے گھر میں داخل ہونے سے روک دیا۔ ملک ریاض کے ارسلان کے خلاف الزامات مئی 2012ءمیں سامنے آئے مگر آج تک ارسلان افتخار کو اجازت نہیں کہ وہ اپنے باپ کے گھر جا سکے۔ گزشتہ ماہ عید الفطر کے موقع پر بھی باپ بیٹا نہیں ملے۔ چیف جسٹس نے عید کوئٹہ میں منائی جبکہ ارسلان افتخار نے اپنی ماں اور بہنوں کے ساتھ یہ تہوار لاہور میں منایا۔ اگر بیٹے پر کرپشن کے الزامات ہوں یا وہ کرپٹ ثابت بھی ہوجائے تو کیا اس سے باپ بیٹے کا رشتہ توڑا جا سکتا ہے مگر ہم نے چیف جسٹس کو ایسا کرنے پر مجبور کردیا۔
افتخار محمد چوہدری یقیناً کوئی فرشتہ نہیں مگر ان کے طاقت ور مخالف ان کے خلاف ابھی تک کوئی کیس بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ مشرف نے سارا جہاں چھان مارا مگر پیٹرول کی پرچیوں سے آگے اسے کچھ نہ ملا۔ آج کے طاقت ور کہتے ہیں کہ چیف جسٹس کے بیٹے نے پیسہ کہاں سے کمایا۔ ان کی فیملی نے عام ٹکٹ لے کر پی آئی اے میں فرسٹ کلاس میں کیسے سفر کیا اور نجانے کیا کیا۔ بھئی بیٹے نے اگر غلط کیا تو اُسے پکڑو۔ اگر چیف جسٹس نے قانون کی خلاف ورزی کی تو ان کے خلاف بھی ریفرنس لاؤ مگر یہ کیا کہ بس میڈیا کے ذریعے ”دھماکے“ پر ”دھماکا“ کئے جانا ہے، صرف اس لئے کہ افتخار محمد چوہدری کسی طاقت ور کے سامنے جھکنے کے لئے تیار نہیں اور یہی چیف جسٹس کا سب سے بڑا جرم بن گیا ہے۔ یہاں اپنے قارئین کے ساتھ ایک خبر بھی شیئر کرتا چلوں۔ ذرائع کے مطابق ارسلان کیس میں آئی ایس آئی کا نام آنے پر آرمی چیف جنرل پرویز کیانی نے ان خبروں کا سختی سے نوٹس لیا اور یہ احکامات دیئے کہ پاکستان کے اس پرائم انٹیلی جینس ادارے کو کسی بھی شخص کے مفاد کے لئے استعمال کرنے والے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہی ذرائع کے مطابق جنرل کیانی نے اپنے بھائیوں کے بھی کان کھینچے ہیں جو ان کے لئے بدنامی کا باعث بن رہے تھے اور ان کو تنبیہ کی کہ وہ اپنے کاروباری معاملات میں صاف شفّاف رہیں۔ آئی ایس آئی کو تو کسی غیر قانونی کام سے باز رہنے کا سختی سے کہہ دیا گیا ہے مگر کوئی ہے جو اُن انٹیلی جینس اداروں کو دیکھے جو ججوں، صحافیوں اور دوسرے اہم لوگوں کے فون ریکارڈ کرکے پرائیویٹ طاقت ور افراد کو پہنچاتے ہیں۔

روزنامہ جنگ راولپنڈی

بدھ, ستمبر 26, 2012

A Math puzzle!

1. Grab a calculator. (you won't be able to do this one in your head)

2. Key in the first three digits of your phone number (NOT the area code like 0300 or 0333)

3. Multiply by 80
 

4. Add 1
 

5. Multiply by 250
 

6. Add the last 4 digits of your phone number

7. Add the last 4 digits of your phone number again.
 

8. Subtract 250
9. Divide number by 2
Do you recognize the answer????

بچے اگر خوف سے جاگ جائیں تو کیا کریں؟

کئی بچے سکول جانے سے پہلے کی عمر یا سکول کے ابتدائی دنوں میں رات کو نیند میں شدید خوف کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بچوں کی اس حالت کو Night Terror کہتے ہیں اور اب ماہر ڈاکٹروں نے اس سے نمٹنے کا صحیح طریقہ بھی دریافت کرلیا ہے۔

رات کو نیند میں اچانک خوف کا شکار ہونے والے چھوٹے بچے جاگنے کے بعد یک دم چیخنا شروع کردیتے ہیں۔ ماں باپ کے لیے ان کو چپ کرانا انتہائی مشکل ثابت ہوتا ہے۔ ایسے بچے جاگنے اور آنکھیں کھلی ہونے کے باوجود اپنے والدین کی بات نہیں سنتے اور چند واقعات میں تو یہ بچے خود کلامی بھی شروع کردیتے ہیں۔

بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسی حالت میں والدین کو بچے کو گود میں لے کر اس سے آہستہ آواز میں بات کرنی چاہیے۔ بچے کو یہ احساس دلانا چاہیے کہ وہ محفوظ ہے اور وہ خوف کی وجہ سے کسی طرح خود کو کوئی نقصان نہ پہنچا لے۔

جرمنی میں بچوں کی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹروں کی تنظیم سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر اُلرِش فیگےلَیر Ulrich Fegeler بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایسی حالت میں بچوں کو پوری طرح جگانے کی کوشش بھی زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوتی۔ اس لیے کہ ’نائٹ ٹیرر‘ کے دوران بچے نیند اور جاگنے کی درمیانی حالت میں ہوتے ہیں۔ انہیں فوری طور پر یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ کہاں ہیں اور ان کے لیے دوبارہ سو جانا بھی مشکل ہوتا ہے۔

ڈاکٹر فیگے لَیر کے مطابق بچوں کی اس حالت کو طبی زبان میں پاوور نوکٹُرنس Pavor Nocturnus کہتے ہیں۔ یہ حالت عام طور پر پانچ اور پندرہ منٹ کے درمیان تک رہتی ہے۔ پھر متاثرہ بچہ خود بخود دوبارہ سو جاتا ہے۔ اس حالت کا شکار عام طور پر صرف تین سے لے کر چھ فیصد تک بچے ہوتے ہیں۔ چھوٹے بچوں کو رات کے وقت اچانک شدید خوف کا یہ تجربہ سونے کے بعد ایک گھنٹے سے لے کر چار گھنٹے تک کے عرصے کے درمیان کسی وقت ہوتا ہے۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ یہ صورتحال کوئی ڈراؤنا خواب دیکھنے کی حالت سے مختلف ہوتی ہے۔ نیند میں اچانک دہشت یا خوف کے شکار بچے صبح جب جاگتے ہیں تو انہیں کچھ یاد نہیں ہوتا۔ نیند میں خرابی کے اس عمل یا disorder کا کسی جسمانی یا نفسیاتی مسئلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کے کوئی لمبے عرصے تک باقی رہنے والے اثرات بھی نہیں ہوتے۔

جرمن ماہر Ulrich Fegeler کے بقول یہ حالت اس لیے پیدا ہوتی ہے کہ بچوں کا اعصابی نظام ابھی نشو و نما کے عمل سے گزر رہا ہوتا ہے اور یہ نیند میں بھی بہت فعال ہوتا ہے۔ عام طور پر اس کی وجہ بچوں میں بہت زیادہ تھکاوٹ بھی ہوتی ہے۔ اس کا سبب کوئی نئی دوائی یا معمول سے ہٹ کر کسی مختلف جگہ یا ماحول میں سونا بھی ہو سکتا ہے۔

بچوں کی بیماریوں کے مشہور ڈاکٹر فیگے لَیر کہتے ہیں، ’’ایسی حالت میں بچوں کو پرسکون انداز میں تسلی دنیا اور انہیں کسی بھی خطرے میں نہ ہونے کا احساس دلانا سب سے زیادہ مددگار ثابت ہوتا ہے۔‘‘ جو بچے ایسے واقعات کا شکار ہوتے ہیں، انہیں ایک مقررہ وقت پر سلا دینا چاہیے اور سونے سے پہلے انہیں ہر قسم کے ذہنی دباؤ سے بچانا چاہیے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بچوں میں ’نائٹ ٹیرر‘ کے واقعات پھر بھی کم نہ ہوں تو والدین کو کسی چائلڈ اسپیشلسٹ سے مشورہ کرنا چاہیے۔

بچے اگر خوف سے جاگ جائیں تو کیا کریں؟

برائلر مرغیوں کی خوراک میں مہلک اجزا ہیپاٹائٹس اور بانجھ پن کا باعث

چین: طیارہ بردار بحری جہاز بحریہ میں شامل

چین کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ ملک کے پہلے طیارہ بردار بحری جہاز کو باقاعدہ طور پر بحریہ میں شامل کر لیا گیا ہے۔ تین سو میٹر لمبے اس بحری جہاز کو لیاوننگ کا نام دیا گیا ہے اور صوبہ لیاوننگ میں ہی تیار کیا گیا۔ چین نے سابق سوویت یونین کے جنگی بحری جہاز کو یوکرائن سے خریدنے کے بعد دوبارہ کارآمد بنایا ہے۔ 

چین کا کہنا ہے کہ طیارہ بردار بحری جہاز کو سخت سمندری آزمائش سے گزارا گیا ہے اور اس سے ملکی مفادات کے دفاع کے حوالے سے صلاحتیوں میں اضافہ ہوگا۔ لیاوننگ نامی بحری جہاز آپریشنل نہیں ہوگا اور اسے صرف تربیتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے زنہوا نیوز کے مطابق ڈالین کی بندرگاہ پر منعقد ہونے والی ایک تقریب میں سیاسی رہنماؤں کی موجودگی میں لیاوننگ کو بحریہ کے حوالے کیا گیا۔ ایک ایسے وقت لیاوننگ کو بحریہ کے حوالے کیا گیا ہے جب جاپان سمیت متعدد ہسمایہ ممالک نے چین کی بڑھتی ہوئی بحری طاقت پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

چینی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’طیارہ بردار بحری جہاز کی بحریہ میں شمولیت سے مجموعی طور پر بحریہ کی جدید پیمانے پر جنگی صلاحتیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوگا‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بحری جہاز کی شمولیت سے دفاعی صلاحتیوں میں اضافہ ہوگا، ملک کو کھلے سمندر میں غیر روایتی سکیورٹی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت حاصل ہوگی اور یہ ملکی خودمختاری کے تحفظ میں موثر ثابت ہوگا‘۔

چینی بحریہ میں شامل کیے جانے والے اس بحری جہاز کو سابق سوویت یونین نے سنہ 1980 میں اپنی بحریہ کے لیے تیار کرنا شروع کیا تھا اور اس کا نام وریاگ رکھا گیا تھا۔ لیکن اس وقت سوویت یونین اسے مکمل نہیں کر پایا اور سنہ 1991 میں یونین کے ٹوٹنے کے وقت نامکمل بحری جہاز یوکرائن کی بندرگاہ پر خستہ حالت میں کھڑا تھا۔ جب سابق سوویت یونین کے بحری جنگی جہازوں کو سکریپ کرنا شروع کیا گیا تو اس وقت وریاگ نامی بحری جہاز کو چین کی پیپلز لبریشن آرمی سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی نے یہ کہہ کر خرید لیا کہ وہ اس جہاز کو ماکویا میں ایک تیرتے ہوئے کسینو کے طور پر استعمال کرے گی۔ خریداری کے چند سال بعد یہ چینی کمپنی بحری جہاز کو کھینچ کر چین لے آئی اور پھر ڈالین کی بندرگاہ پر منتقل کردیا گیا۔ گزشتہ سال جون میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے پہلی بار تصدیق کی تھی کہ وہ بحریہ کا پہلا ائر کرافٹ کیرئیر تیار کررہا ہے۔

چین: طیارہ بردار بحری جہاز بحریہ میں شامل

خواتین ٹی ٹوئنٹی عالمی کرکٹ ٹورنامنٹ کا آج آغاز

اسلام آباد — تیسرے آئی سی سی ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا آغاز بدھ سے سری لنکا میں ہوگا جس میں آسٹریلوی ٹیم اپنے ٹائٹل کا دفاع کرے گی۔ 26 ستمبر سے 7 اکتوبر تک جاری رہنے والے اس میگا ایونٹ میں 8 ٹیمیں مد مقابل ہوں گی جن کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ 

گروپ اے میں دفاہی چیمپیئن آسٹریلیا، انگلینڈ، روائتی حریف پاکستان اور بھارت جبکہ گروپ بی میں نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ پاکستانی ٹیم اپنا پہلا گروپ میچ 27 ستمبر کو انگلینڈ کے خلاف گال میں کھیلے گی۔

ایونٹ کے افتتاحی روز دو میچ کھیلے جائیں گے، پہلے میچ میں سری لنکا کی ٹیم جنوبی افریقہ کے مدمقابل ہوگی جبکہ دوسرا میچ نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا، میگا ایونٹ کے تمام گروپ میچز انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم گال میں کھیلے جائیں گے جن میں شائقین کا داخلہ مفت ہوگا۔ سیمی فائنلز اور فائنل آر پریما داسا کرکٹ سٹیڈیم کولمبو میں کھیلا جائیں گے۔

دونوں گروپوں سے بہترین کار کردگی کا مظاہرہ کرنے والی 4 ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچیں گی جن کے درمیان پہلا سیمی فائنل 4 اکتوبر اور دوسرا 5 اکتوبر کو کھیلا جائیگا۔ میگا ایونٹ کا فائنل 7 اکتوبر کو کھیلا جائیگا۔

خواتین ٹی ٹوئنٹی عالمی کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز

برمنگھم سے کشمیر تک بس سروس

پاکستانی کشمیر کی حکومت کے ایک اعلان کے مطابق 4000 میل لمبی سڑک کے ذریعے اب برمنگھم سے کشمیر ’میر پور‘ تک کا سفر خصوصی بس سروس کے ذریعے ممکن ہوگا۔

اس خصوصی بس کا آغازجلد ہی متوقع ہے، یہ اہم بات ہے کہ بس کا کرایہ صرف 130 پاؤنڈ ہوگا، جبکہ برمنگھم سے کشمیر تک کا یہ سفر 7 ملکوں پر محیط ہوگا، اور مسافروں کو 12 روزہ سفر کے بعد یہ ان کی منزل مقصود تک پہنچائے گا۔ اس خصوصی بس کے کو ئٹہ، افغان بارڈر ایجنسی ا یران کے شہر تہران میں سٹاپ ہیں۔

کشمیر کے وزیر ٹرانسپورٹ طاہر کوکب کا کہنا ہے، اس لمبے سفر کے دوران بس انتظامیہ کی جانب سے کیمپنگ، ریسٹورنٹ اور خوبصورت مناظر کی تصویر کشی کی سہولت بھی مسافروں کو فراہم کی جائے گی۔ جس سے یہ ایک دلچسپ اور یادگار سفر ثابت ہوگا۔

سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کے کچھ مقامات اس ضمن میں حساس ہیں جبکہ مجموعی طور پر سفر کے لیے حالات ساز گار ہیں۔

لندن کے مقامی جریدے میں چھپنے والی خبر کے مطابق برمنگھم پارلیمنٹ کے ممبر خالد محمود نے کہا، ’یہ راستہ میر پور اور برمنگھم کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا ذریعے ثابت ہو گا‘۔ ان کے خیال میں یہ بس سروس جلد ہی مقبول ہوجائے گی کیونکہ برطانیہ سے پاکستان تک ہوائی سفر پر اوسطاً 600 پاؤنڈ خرچ ہوتے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کی دنیا میں یہ اقدام انقلابی تصور کیا جارہا ہے۔

برمنگھم سے کشمیر تک بس سروس

ٹی 20 ورلڈ کپ: پاکستان ’سپر-8‘ مرحلے میں پہنچ گیا

واشنگٹن — سری لنکا میں کھیلے جانے والے ’ٹی20 ورلڈ کپ 2012ء‘ کے 12ویں میچ میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو 8 وکٹوں سے ہرا کر ’سپر -8‘ مرحلے کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔

منگل کو پالی کیلے میں کھیلے گئے گروپ ڈی کے میچ میں بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور مقررہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 175 رنز بنائے۔ جواباً پاکستان نے 176 رنز کا بظاہر مشکل ہدف 19 ویں اوور میں صرف دو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔ میچ میں پاکستان نے ٹی 20 کرکٹ فارمیٹ میں ہدف کے تعاقب کا نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔ اس سے قبل پاکستان نے 2007ء میں آسٹریلیا کے خلاف 164 رنز کا ہدف حاصل کیا تھا جو ایک ریکارڈ تھا۔

پاکستان کی فتح میں ابتدائی بلے بازوں کپتان محمد حفیظ اور عمران نذیر نے مرکزی کردار ادا کیا اور پہلی وکٹ کی شراکت میں پاکستان کو 124 رنز کی مضبوط بنیاد فراہم کی۔ عمران نذیر 36 گیندوں پر 72 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے اپنا یہ سکور 3 چھکوں اور 9 چوکوں کی مدد سے بنایا اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ کپتان محمد حفیظ نے 45 رنز بنائے۔ ناصر جمشید 29 اور کامران اکمل 22 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

'سپر-8' مرحلے میں پاکستان کا مقابلہ 28 ستمبر کو جنوبی افریقہ، 30 ستمبر کو روایتی حریف بھارت اور 2 اکتوبر کو آسٹریلیا سے ہوگا۔

منگل کے میچ میں بنگلہ دیش کے بلے بازوں نے پاکستانی بالروں کو ناکوں چنے چبوائے اور پاکستانی بالنگ اور فیلڈنگ بنگال ٹائیگرز کے سامنے بے بس نظر آئی۔ بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کی جارحانہ بیٹنگ اور 175 رنز کے بڑے ہدف کے پیشِ نظر پاکستان کا جیتنا مشکل لگ رہا تھا لیکن قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن نے اس ہدف کا حصول ممکن بنا دیا۔

بنگلہ دیش کی جانب سے اتنا بڑا ہدف دینے میں شکیب الحسن نے اہم کردار ادا کیا جنہوں نے 54 گیندوں پر 84 رنز بنائے اور ٹاپ سکورر رہے۔ پاکستان کی جانب سے یاسر عرفات نے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ سہیل تنویر اور شاہد آفریدی نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

یاد رہے کہ عالمی کپ کے اپنے پہلے گروپ میچ میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 13 رنز سے شکست دی تھی۔

ٹی 20 ورلڈ کپ: پاکستان ’سپر-8‘ مرحلے میں پہنچ گیا

پیر, ستمبر 24, 2012

نابینا خاندان نے محلہ روشن کردیا

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے، پنجاب کے شہر دیپالپور (اوکاڑہ) میں محلہ ڈھکی کے میں ایک نابینا خاندان اندھیروں میں زندگی بسر کررہا ہے۔ لیکن، معذوری کے باوجود، نابینا خاندان خیرات اور صدقات کا طلب گار نہیں، بلکہ خود اپنے زور بازو پر روزگار کمانا جانتا ہے۔

​اِس نابینا خاندان کا سربراہ، عبدالرحمٰن مالش اور مساج کرتا ہے اور اس کا نابینا بھائی عبدالمنان چائے کے ہوٹل پر ملازم ہے۔ بڑی ماں نظیراں بی بی کو الله پاک نے اولاد کی نعمت سے نوازا۔ بڑے بیٹے عبدالخالق کے علاوہ تین بچے آنکھوں کی دولت سے محروم ہیں۔ شکیلہ بی بی، عبدالرحمٰن اور عبدالمنان نابینا ہیں اور حیرانگی کی بات یہ ہے کہ یہ بچے بچپن سے نابینا نہ تھے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بینائی سے محروم ہوتے گئے۔

نابینا بھائیوں نے آنکھوں کی معذوری کے باوجود بھکاریوں کا روپ اختیار نہیں کیا، بلکہ اپنی جمع پونجی سے قسطوں پر جنریٹر خریدا اور پورے محلے کو بجلی کا کنکشن دے کر نہ صرف خود روزگار کمایا، بلکہ محلہ کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے بچایا۔ اہل محلہ اس نابینا خاندان کا مشکور ہے اور ان کی آنکھوں کے علاج کے لیےدعا گو ہے۔ 

’وائس آ ف امریکہ‘ کے ساتھ انٹرویو میں نابینا خاندان کے سربراہ عبدالرحمٰن نے کہا کے بچپن میں بس اور ٹرین میں پکوڑے وغیرہ بیچا کرتا تھا، پھر میں نے گھر کے ساتھ ایک چھوٹی سی دکان میں مالش اور مساج کا کام شروع کیا۔ میرا چھوٹا بھائی عبدالمنان چائے کے ہوٹل پر ملازم ہے، اور وہ بھی آنکھوں سے محروم ہے۔

اوکاڑہ کا نابینا خاندان
اُن کے الفاظ میں: ’میری بڑی بہن بھی آنکھوں سے محتاج ہے۔ لیکن پھر بھی، گھر میں جھاڑو پوچا لگاتی ہے، جبکہ میری والدہ 80 سال کی بوڑھی خاتون ہے۔ میری شادی بھی ایک نابینا لڑکی سے ہوئی۔ اب گھر میں یہ حالات ہیں کہ ہانڈی روٹی پکانے والا کوئی نہیں۔ ہم بازار سے کھانا منگوا کر کھاتے ہیں‘۔

عبدالرحمٰن کے چھوٹے بھائی عبدالمنان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں لوگ خیرات صدقات دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن، ہمیں یہ اچھا نہیں لگتا، کیوں کہ ہم خود روزگار کمانا جانتے ہیں۔ بس ہماری یہ خواہش ہے کہ کسی طرح ہماری بینائی واپس آ جائے۔

عبدالرحمٰن اور عبدالمنان کی بڑی بہن شکیلہ نےکہا کہ اُن کی شادی نہ ہونے کی وجہ اُن کی آنکھوں کی محتاجی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اُن کا کھانا پکانے کو دل کرتا ہے۔ لیکن، وہ ایسا نہیں کر سکتیں۔ اُنھیں اپنے دونوں بھائیوں پر فخر ہے کہ وہ آنکھوں کی محتاجی کے باوجود گھر کا خرچ چلا رہے ہیں۔

نابینا خاندان نے پورا محلہ روشن کردیا

دنیا کا مہمان نواز ترین ملک

کریملن سے دو قدم دور، روس کی گورنمنٹ لائیبریری کے مشرقی ادب کے مرکز میں روس کے معروف فوٹو گرافر ایوان دیمینتی ایوسکی اور صحافی سرگئی بائیکو، جنہوں نے پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کا ایک غیر معمولی دورہ کیا تھا، کے کام پہ مبنی نمائش کا افتتاح ہوا ہے۔ آرام کو بھلا کر اور اپنے کنبے کے افراد کو ماسکو چھوڑ کر وہ مہم جوئی اور تصویریں کھینچنے کی خاطر نکل کھڑے ہوئے، ایسی تصویریں جو روح پہ چھا جائیں۔

نمائش دیکھنے کی خاطر آنے والوں کا استقبال، روس میں پاکستان کے سفیر محمد خالد خٹک نے کیا جنہوں نے گلگت بلتستان کے اپنے ذاتی سفر کی یادیں سنائیں، جہاں کے نظاروں نے فوٹو گرافر ایوان دیمنتی ایوسکی کو اپنی جانب کھینچا تھا۔ سفیر محترم نے کہا کہ انہیں یہ جگہ خود تو پسند ہے ہی لیکن باقی سب کو بھی وہ وہاں جانے کا مشورہ دیتے ہیں، ”فوٹو کھینچنے والے اس سے پہلے نیپال، بھارت اور بھوٹان کے دشوار گذار سفر کئی بار کر چکے ہیں۔ انہوں نے یہ سفر مشکل حالات میں کندھوں پر رک سیک رکھ کر اور راتیں خیموں میں بسر کرتے ہوئے کیے ہیں۔۔ ایوان دیمنتی ایوسکی پاکستان کے مقامی لوگوں، مقامی تہواروں اور کھیلوں سے وابستہ واقعات اور خاص طور پر ہمالیہ کی تصویریں بنانے کی خاطر پاکستان گئے تھے۔ ان عظیم پہاڑوں سے انہیں پیار ہوگیا اور انہوں نے بہتر تصویر کشی کی خاطر خطرات مول لینا قبول کرلیا۔ پاکستان میں ان کا خیمہ پھسلتی برف کی زد میں آگیا..........
یہ دلچسپ مکمل تحریر پڑھنے کے لئے نیچے لنک پر کلک کریں

دنیا کا مہمان نواز ترین ملک

پاکستان کی پہلی نابینا پی ایچ ڈی: فرزانہ سلیمان پونا والا

بینائی سے محروم ہونے کےباوجود، ڈاکٹر فرزانہ سلیمان پونا والا فلسفے اور اسلامک سٹڈیز میں ڈبل ایم اے اور پی ایچ ڈی ہیں۔ اُنھیں گذشتہ سال ’تمغہ حسن کارکردگی‘ مل چکا ہے۔ وہ پچھلے بیس برسوں سےکراچی کے ’پی اِی سی ایچ ایس کالج‘ میں اسلامک سٹڈیز کی لیکچرر ہیں۔ وہ ایک باہمت اور رول ماڈل خاتون ہیں، جِنھیں قابلِ قدر خداداد صلاحیتوں کے باعث معاشرے میں ایک تعظیم و احترام کا درجہ حاصل ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں اُنھوں نے بتایا کہ وہ پیدائشی طور پر نابینا نہیں تھیں، بلکہ جب وہ آٹھویں جماعت کی طالبہ تھیں، اُنھیں ٹائفائڈ ہوا اور حادثاتی طور پرنظر جاتی رہی۔

فرزانہ پونا والا

اُنھوں نے کہا کہ شروع میں اُن کویہ مسئلہ درپیش تھا کہ اُن کے لیے کون اتنا وقت نکالے گا، وہ تعلیم کیسے جاری رکھ سکیں گی اور اُنھیں کون پڑھ کر سنائے گا؟ لیکن، اُنھوں نے اپنےگھر والوں سے لے کر دوست، احباب، طالب علموں اور اساتذہ سب کا شکریہ ادا کیا، جنھوں نے، اُن کے بقول، میرے لیے آسانیاں پیدا کیں، جس کے باعث یہ ممکن ہوا کہ میں تعلیم اور پھر ملازمت جاری رکھ سکوں۔ 

ڈاکٹر فرزانہ نےبتایا کہ وہ کراچی کے ناظم آباد علاقے میں رہتی تھیں اور اُن کی معلمہ تدریس کی غرض سے لانڈھی سے آیا کرتی تھیں۔

پاکستان کی پہلی نابینا پی ایچ ڈی: فرزانہ سلیمان پونا والا

سردرد کی پین کلر مرض میں اضافہ کرسکتی ہے

برطانوی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سر درد روکنے کے لئے پین کلر کا استعمال مرض میں اضافے کی وجہ بن سکتا ہے۔

برطانوی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سر درد ختم کرنے والی ادویات کا زیادہ استعمال معدے کی خرابی اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ ان بیماریوں کے ساتھ سردرد کی شکایت بھی بڑھ جاتی ہے۔ 

ڈاکٹروں نے درد کش ادویات کا استعمال فوری طور پر یا مرحلہ وار ختم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ابتدائی طور پر اس سے سر درد میں اضافہ ہوگا لیکن آہستہ آہستہ صحت بہتر ہوگی اور سر درد ختم ہوتا جائے گا۔

ٹی 20 ورلڈ کپ: ویسٹ انڈیز اور آئرلینڈ میں آج مقابلہ ہوگا

آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ میں آج ویسٹ انڈیز کی ٹیم آئرلینڈ کے مدمقابل آئے گی، آئرش ٹیم کو میگا ایونٹ میں رہنے کے لئے ڈیرن سمیی الیون کو لازمی شکست دینا ہوگی۔

آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ بی میں ویسٹ انڈیز اپنے دوسرے میچ میں آئرلینڈ سے ٹکرائے گی۔ آر پریما داسا کرک گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے میچ میں کامیابی کے لئے ویسٹ انڈیز فیورٹ ہے۔ دونوں ٹیموں کا میگا ایونٹ میں یہ دوسرا میچ ہے۔ دونوں ٹیموں کو اپنے اپنے افتتاحی میچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ میچ میں فتح حاصل کرنے والی ٹیم، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے سپر ایٹ مرحلے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائے گی۔

کاغان کے پہاڑوں پر سرما کی پہلی برفباری

ملک کے شمالی علاقوں کاغان، ناران، شوگراں، بابو سر ٹاپ میں موسم سرما کی پہلی برفباری سے موسم شدید سرد ہوگیا ہے۔ سیکڑوں سیاح موسلا دھار بارش کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے مختلف مقامات پر پھنس کر رہ گئے ہیں۔

ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ملک کے سب سے خوب صورت سیاحتی اور صحت افزاء مقامات وادی کاغان اور ناران اور دیگر علاقوں میں موسلا دھار بارش ہوئی، بارش کے ساتھ برفباری بھی ہوئی جس کی وجہ سے علاقے میں سردی کا آغاز ہوگیا۔

ہر کوئی میچ دیکھنا چاہے

سری لنکا آنے کے بعد سے کرکٹ کے چاہنے والوں سے روز واسطہ پڑ رہا ہے اور ان کے دلچسپ تبصرے سننے کو ملتے ہیں لیکن ان میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو یہ جان کر میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی کوریج کے لیے آیا ہوں اور میری رسائی سٹیڈیم کےاندر تک ہے اس خواہش کا اظہار کردیتے ہیں کہ وہ میچ دیکھنا چاہتے ہیں کیا انہیں میچ کے ٹکٹ مل سکتے ہیں؟۔

بھارت کی طرح سری لنکا میں بھی کرکٹ لوگوں کے دلوں میں بسی ہوئی ہے اور وہ بین الاقوامی کرکٹ میچز دیکھنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ ہمبنٹوٹا ہو یا دمبولا یا پھر پالیکلے ان تینوں علاقوں میں سٹیڈیمز آبادی سے بہت دور بنائے گئے ہیں لیکن جب بھی میچ ہوتا ہے سٹیڈیمز شائقین سے کھچا کھچ بھرے نظر آتے ہیں جس کو ٹرانسپورٹ کا جو ذریعہ میسر آجاتا ہے وہ سٹیڈیم پہنچ جاتا ہے۔

میچ کے بعد اندھیری سڑکوں پر رات گئے تماشائیوں کی واپسی ہوتی ہے تو ان میں سے کئی پیدل جاتے نظر آتے ہیں لیکن شوق کا کوئی مول نہیں کے مصداق انہیں ہر تکلیف گوارہ ہے۔

ورلڈ کپ کی وجہ سے سری لنکا میں نئے کرکٹ سٹیڈیمز بھی بنے اور جو پرانے تھے ان کی شکل ہی بدل گئی شائقین پرجوش نعروں ڈھول تاشوں اور موسیقی کے زبردست ماحول میں کرکٹ سے بھرپور لطف اٹھاتے ہیں۔

اس ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے ٹکٹوں کی فروخت آن لائن رکھی گئی جن میں سے بیشتر میچز کے ٹکٹ فروخت ہوچکے ہیں اور آئی سی سی کی ویب سائٹ پر ان میچوں کے آگے لکھاہوا ہے سولڈ آؤٹ۔ گروپ میچز کے لیے پانچ مختلف کیٹگریز میں ٹکٹ رکھے ہیں جن کی سب سے زیادہ قیمت سات امریکی ڈالرز یعنی سری لنکن نو سو دس روپے ہے جبکہ سب سے کم ٹکٹ صرف سری لنکن بتیس روپے کا ہے۔ سپر ایٹ سے فائنل تک کا سب سے مہنگا ٹکٹ گیارہ ڈالرز کا ہے جبکہ سب سے کم ٹکٹ کی قیمت ایک ڈالر ہے۔

ہر کوئی میچ دیکھنا چاہے

ہو گیا ہے دل ٹھنڈا؟

تو پھر طے یہ ہوا کہ کوئی بھی ایک پاگل ہم سب کو پاگل کرسکتا ہے۔ عقل کو کوٹھے پر بٹھا سکتا ہے۔ دماغ کو انگلیوں پر نچا سکتا ہے۔

محبوبِ خدا موسٰی، عدمِ تشدد کے داعی عیسٰی اور رحمت العالمین محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر وہ وہ کیا جا سکتا ہے جو جو نہ کرنے کے لیے منع فرمایا گیا ہے۔

میرے والد کہتے تھے گلی میں کتا بھونکے تو نظرانداز کرو۔ جواباً بھونکو گے تو وہ اور بھونکے گا۔ راہ گیر کتے کی بجائے تمہیں عجب نگاہوں سے دیکھیں گے۔ شکر ہے میرے والد بروقت انتقال کر گئے۔

کیا روزانہ لاکھوں مسلمان مساجد، مدارس اور گھروں میں سورہ فیل تلاوت نہیں کرتے۔ کیا وہ نہیں جانتے کہ کعبے کو ابرہہ کے لشکر سے آسمانی ابابیلوں نے بچایا تھا یا عبدالمطلب اور ان کے قبیلے نے؟ مگر اب خدا پر اتنے بھروسے کی کیا ضرورت؟ ہم تو خود ابابیلیں ہیں۔

جتنی توہینِ رسالت خود رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں ہوئی اس حساب سے تو مکہ اور مدینہ میں کھوپڑیوں کے مینار بن جانے چاہیے تھے۔ کم ازکم اس بڑھیا کی گردن تو اڑ ہی جانی چاہیے تھی جو روزانہ اپنے چوبارے سے آپ پر کوڑا پھینکتی تھی۔ کم ازکم طائف میں آپ پر پتھراؤ کرنے والوں کو دو پہاڑوں کے پاٹوں میں پیس دینے کی اجازت تو جبرائیل کو مل ہی جانی چاہیے تھی۔ کم از کم مدینے میں آپ کے قتل کی سازش کرنے والے یہودیوں کو دس روز کے اندر اندر شہر چھوڑنے کی مہلت تو بالکل نہیں دینی چاہیے تھی۔ کم ازکم فتحِ مکہ کے بعد ہندہ کو تو ذبح ہونا ہی چاہیے تھا۔ اور جو بدر اور احد کے حملہ آور اور قاتل زندہ بچ گئے تھے انہیں تو بالکل معاف نہیں کرنا چاہیے تھا۔ مگر ہوا کیا؟ کیا پورے دورِ نبوت میں سوائے ایک ہجو گو یہودی کعب بن اشرف کی گردن اڑانے کے علاوہ کسی اور کے قتل کے فرمان پر عمل ہوا یا معاف کردیا گیا؟

کیونکہ حکم دے دیا گیا تھا کہ تمہارا کام صرف پیغام پہنچانا ہے۔ باقی خدا پر چھوڑ دو۔ لہٰذا ابو لہب کے دونوں ہاتھ توڑنے اور گلے میں آگ کی رسی ڈالنے کا کام بھی خدا کو اپنے ہی ذمے لینا پڑا۔ 

مگر اتنا دل اور اس دل میں اتنا صبر تو صرف پیغمبر کا ہی حق ہے۔ اس کے وارثوں میں اتنی تاب و برداشت کہاں؟ لہٰذا اس پر کان دھرنے کی کیا پڑی کہ غصہ آدمی کو یوں کھا جاتا ہے جیسے آگ بھوسے کو۔ یہ بات سمجھنے کی کیا جلدی ہے کہ غصے میں کھڑے ہو تو بیٹھ جاؤ۔ بیٹھے ہو تو لیٹ جاؤ۔

بھلا آصف زرداری، راجہ پرویز اشرف، رحمان ملک، مولانا فضل الرحمٰن، منور حسن، جنرل حمید گل، مولانا سمیع الحق، عمران خان، نواز شریف و شہباز شریف، غلام احمد بلور سمیت سب معزز و محترم عاشقانِ رسول دورِ رسالت کے یہ پہلو کیوں اجاگر کریں؟

کیونکہ نمازِ جمعہ کے بعد مردہ موبائیل فون پکڑے اپنے اپنے ڈرائنگ رومز اور حجروں میں ریموٹ کنٹرول پر چینلز بدل بدل کر عشق اور دیوانگی کی کشتی دیکھنے اور رات گئے پرامن رہنے کی اپیل کا جو لطف ہے وہ دھوپ میں سڑک پر نکل کے قیادت و تلقینِ امن کی بیگاری میں کہاں؟ اور ابھی 19 لاشوں کو بیچنے کا کام بھی تو آن پڑا ہے؟

ہستیاں مٹا آئے، اپنا گھر جلا آئے

آپ اپنے لوگوں کو خاک میں ملا آئے

ہوگیا ہے دل ٹھنڈا؟

چین مل گیا تم کو؟


بھارت کی انگلینڈ کو 90 رنز سے بدترین شکست

کولمبو: بھارت نے انگلینڈ کو ٹی 20 کے دسویں میچ میں 90 رنز سے ہرا دیا۔ کولمبو کے پریماداسا سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں بھارت کے دئیے گئے ہدف کے جواب میں انگلینڈ کی ٹیم صرف 80 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ انگلینڈ کی جانب سے کریگ کسوسٹر نے 35 رنز بنائے اور پیوش پرومود چاولہ کی بال پرکیچ آؤٹ ہوئے۔ انگلینڈ کا باقی کوئی بھی کھلاڑی 12 رنز سے اوپر سکور نہ کر سکا۔ بھارت کے ہربجن سنگھ نے 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کیا، پیوش پرومود چاولہ اور عرفان پٹھان نے 2، 2 اور اشوک دندا نے 1 وکٹ حاصل کی۔

انگلینڈ نے ٹاس جیت کربھارت کو بیٹنگ کی دعوت دی تھی، بھارت کی طرف سے اننگز کا آغاز گوتم گمبھیر اور عرفان پٹھان نے کیا۔ بھارت نے مقررہ 20 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 170 رنز بنائے، روحیت شرما نے بہترین اننگ کھیلتے ہوئے 5 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 55 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہے۔ گوتم گمبھیر نے 38 گیندوں پر پانچ چوکوں کی مدد سے 45 رنز بنائے۔ ویرات کوہلی نے 6 چوکوں کی مدد سے 40 رنز سکور کئے۔

انگلش باؤلر سٹیفن فن نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، گریم سوان نے چار اوورز میں 17 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی اور ڈیرن بیک نے بھی ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

پاکستان کا فاتحانہ آغاز؛ نیوزی لینڈ کو 13 رنز سے شکست

سری لنکا: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو ٹی 20 ورلڈ کپ کے نویں میچ میں 13 رنز سے شکست دے دی، پالی کیلے میں کھلیے گئے میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور مقررہ 20 اوورز میں 177 رنز بنائے۔

ناصر جمشید نے نصف سینچری کرکے ٹیم کا کامیابی میں اہم کردار ادا کیا اور محمد حفیظ نے 43 رنز سکور کیئے، اس کے علاوہ پاکستان کی جانب سے عمران نذیر نے پانچ چوکے لگا کر 16 بالوں میں 25 رنز بنائے جبکہ عمراکمل نے تین چوکے اور ایک چھکا لگا کر 23 بنائے۔

شاہد آفریدی نے 12، شعیب ملک نے 9 اور کامران اکمل نے 3 رنز سکور کیئے، نیوزی لینڈ کی جانب سے جیکب اورم اور ٹم ساؤدی نے 2، 2 جبکہ ویٹوری اور فرینکلن نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

پاکستان کے 177 رنزکے ہدف کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کی ٹیم 9 وکٹوں کے نقصان پر 164 رنز بنا سکی، آر جے نکول کے 33 اور بی بی میکلم کے 32 رنزبھی ٹیم کو کامیابی نہیں دلا سکے۔ پاکستان کی طرف سے سعید اجمل نے 30 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں، عمر گل، شاہد آفریدی اور سہیل تنویر نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

عمدہ بیٹنگ پر مین آف دی میچ ناصر جمشید کو قررار دیا گیا۔

پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 13 رنز سے شکست دے دی

اتوار, ستمبر 23, 2012

یورپ میں آزادی اظہار کا دوہرا معیار

فرانس کی پیرس ویسٹ یونیورسٹی کے Pierre Guerlain کہتے ہیں کہ اگر کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے کارٹونوں کے بارے میں شکایت کو کامیاب ہونا ہے تو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ یہ کارٹون نسل پرستی پر مبنی ہیں۔

20 مسلمان ملکوں میں فرانس کے سفارت خانے، قونصلیٹ اور انٹرنیشنل سکول جمعے کے روز بند کردئیے گئے۔ اس ہفتے کے شروع میں فرانس کے ایک مزاحیہ رسالے میں پیغمبرِ اسلام کو کارٹونوں کی شکل میں دکھایا گیا تھا۔ ان کارٹونوں کے خلاف جو ردعمل ہوا ہے اس کے جواب میں فرانس کی حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فرانس میں اظہارِ رائے کی ضمانت دی گئی ہے۔ لیکن بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ آزادیٔ تقریر کے معاملے میں، فرانس اور بعض دوسرے یورپی ملکوں نے، دوہرے معیار اپنائے ہوئے ہیں۔

فرانس کی حکومت نے کہا ہے کہ ان کارٹونوں سے جن لوگوں کے جذبات مجروح ہوئےہیں، وہ اس معاملے کو عدالت میں لے جا سکتے ہیں۔

اطلاع کے مطابق، کم از کم ایک مسلمان گروپ نے پیرس میں پراسیکیوٹرز کے پاس پہلے ہی فوجداری شکایت درج کرا دی ہے۔ سرکاری وکیلوں کو ابھی یہ طے کرنا ہے کہ کوئی قانونی کارروائی کی جائے گی یا نہیں۔

اس سے قبل جب مذہبی گروپوں کی دل آزاری کرنے کے الزام میں ہفتے وار رسالے Charlie Hebdo کے خلاف مقدمے دائر کیے گئے ہیں، تو ان کا فیصلہ رسالے کے حق میں ہوا ہے۔ چار سال قبل، جب اس رسالے نے پیغمبرِ اسلام کے بارے میں وہ کارٹون شائع کیے جو اس سے پہلے ڈنمارک کے ایک رسالے میں شائع ہوچکے تھے، تو اس نے وہ مقدمہ جیت لیا تھا جو اس کے خلاف دائر کیا گیا تھا۔ 2008 میں جب اس رسالے نے پوپ کا کارٹون شائع کیا، تو اس کے خلاف شکایت درج کرائی گئی تھی لیکن وہ بھی ناکام رہی تھی۔

فرانس کی پیرس ویسٹ یونیورسٹی کے Pierre Guerlain کہتے ہیں کہ اگر ان کارٹونوں کے بارے میں شکایت کو کامیاب ہونا ہے تو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ یہ کارٹون نسل پرستی پر مبنی ہیں۔ فرانس میں مذہبی وجوہ، کافی نہیں ہوتیں۔


وہ کہتے ہیں کہ مذہب پر تنقید کرنا مقبول قومی مشغلہ ہے۔ انگریزی بولنے والے ملکوں میں لوگوں کا خیال ہے کہ فرانس کیتھولک ملک ہے۔ لیکن یہ مفروضہ غلط ہے۔ یہاں بیشتر لوگ سیکولر، لا دین یا دہریے ہیں۔ وہ مذہبی شعائر پر عمل نہیں کرتے۔ اور روایتی طور پر، فرانس میں بائیں بازو کی تحریک نے اپنی بنیاد کیتھولک چرچ کی مخالفت پر رکھی تھی۔ لہٰذا، فرانس میں مذہب کی مخالفت کی روایت بڑی طویل ہے اور یہ مخالفت دوسرے مذاہب تک پھیلی ہوئی ہے۔

Matt Rojansky امریکہ میں قائم ریسرچ تنظیم Carnegie Endowment for International Peace سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یورپ میں فرانس  کے علاوہ اور بھی ملک ہیں  جہاں  تقریر کی آزادی پر پابندیاں عائد ہیں۔ اس طرح منافقت اور دو عملی کا تاثر پیدا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، الجزائر اور دوسرے ملکوں میں رہنے والے مسلمان اس بات سے بے خبر نہیں ہیں کہ یورپ کے بعض ملکوں میں سر پر حجاب لینا ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ وہ یہ بات سمجھتے ہیں کہ یورپ میں آزادیٔ تقریر پر بعض پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ لیکن پھر وہ یہ دیکھتے ہیں کہ ان ملکوں  میں، دوسرے لوگ، ان کے خیال میں، سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرسکتے ہیں، وہ کارٹون شائع کرسکتے ہیں اور جو چاہیں کہہ سکتے ہیں۔ قوم پرست سیاستداں بہت سے باتیں کہتے ہیں، اور ان چیزوں کو تحفظ دیا جاتا ہے۔ لہٰذا، مسلمان محسوس کرتے ہیں کہ یہ سرا سر منافقت ہے۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ جب تک یورپ اس تضاد کو دور نہ کرے، مسلمانوں کا استدلال صحیح ہے۔

مکمل مضمون پڑھنے کے لئے براہ کرم نیچے لنک پر کلک کریں

یورپ میں آزادی اظہار کا دوہرا معیار ہے

جنوبی افریقہ نے سری لنکا کو شکست دے دی

سری لنکا میں جاری ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں جنوبی افریقہ نے سری لنکا کو 32 رنز سے شکست دے دی۔ سری لنکا نے پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ جنوبی افریقہ نے سری لنکا کو جیتنے کے لیے 7 اوورز میں 79 رنز کا ہدف دیا تھا۔ جواب میں سری لنکا 7 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 46 رنز بنا سکی۔ سری لنکا اور جنوبی افریقہ کے درمیان گروپ سی کا میچ 20 اوورز سے کے بجائے سات سات اوورز کا ہو گیا ہے۔

سری لنکا کی جانب سے کوئی بھی کھلارٹی جم کر نہیں کھیل سکا اور وقفے وقفے سے وکٹیں گرتی رہیں۔ جنوبی افریقہ کی پہلی وکٹ اس وقت گری جب لیوی کو کلاسیکرا نے آؤٹ کیا۔ لیوی نے 4 رنز سکور کیے۔ ہاشم آملہ نے 9 گیندوں میں 16 رنز سکور کیے اور ان کو ہیراتھ نے آؤٹ کیا۔ ہاشم آملہ کے آؤٹ ہونے کے بعد ڈی ویلیئرز نے عمدہ بیٹنگ کی۔ لیکن 65 کے مجموعی سکور پر ڈیویلیئرز 30 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے ایک چوکا اور دو چھکے مارے۔ جنوبی افریقہ کی چوتھی وکٹ 68 کے سکور پر گری جب پلیسی 13 رنز سکور کرکے آؤٹ ہوئے۔ سری لنکا کی جانب سے کلاسیکرا، ملنگا، ہیراتھ اور پریرا نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ اس سے قبل ہمبنٹوٹا میں میزبان ملک سری لنکا اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں بارش کے باعث پونے تین گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔ اس تاخیر کے بعد دونوں ٹیموں کے کپتان مہیلا جے وردھنے اور اے بی ڈیویلیئرز میدان میں ملے اور فیصلہ کیا کہ اس میچ کو کم کرکے سات سات اوورز کا کر لیا جائے۔

دونوں ٹیمیں پہلے ہی اگلے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کر چکی ہیں۔

جنوبی افریقہ نے سری لنکا کو شکست دے دی

آسٹریلیا کی 17 رنز سے جیت

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے میچ میں ڈک ورتھ لیوس کے تحت آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو 17رنز سے شکست دے دی۔ ویسٹ انڈیز نے آسٹریلیا کو جیتنے کے لیے 192 رنز کا ہدف دیا ہے۔ آسٹریلیا نے9.1 اوور میں 100 رنز سکور کیے اور اس کا ایک کھلاڑی آؤٹ ہوا تھا۔ اس وقت بارش شروع ہو گئی تھی جس کے باعث میچ کو روکنا پڑا۔ آسٹریلیا نے اس جیت کے ساتھ اگلے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔ ویسٹ انڈیز کا مقابلہ اب آئر لینڈ کے ساتھ ہوگا۔

آسٹریلیا کی جانب سے شین واٹسن نے 24 گیندوں میں 41 رنز سکور کیے جبکہ مائیکل ہسی نے 19 گیندوں میں 28 رنز سکور کیے اور دونوں آؤٹ نہیں ہوئے۔ اس سے قبل ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ ویسٹ انڈیز کی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 8 کھلاڑیوں کے نقصان پر 191 رنز بنا سکی۔ اوپنر اور ویسٹ انڈیز کے جارحانہ بلے باز گیل نے 33 گیندوں پر 54 رنز بنائے۔ انہوں نے 5 چوکے اور 4 شاندار چھکے مارے۔ ان کا واٹسن نے اپنی ہی گیند پر کیچ پکڑا۔ گیل کے آؤٹ ہونے کے بعد سیمیولز نے عمدہ بیٹنگ کی اور 32 گیندوں میں 3 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے نصف سنچری بنائی۔ ان کا کیچ وارنر نے ہوگ کی گیند پر پکڑا۔ وین براوو نے بھی تیز کھیلتے ہوئے 21 گیندوں پر 27 رنز سکور کیے۔

آسٹریلیا کی جانب سٹارک نے تین، واٹسن نے دو اور کمنز، کرسچیئن اور ہوگ نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

آسٹریلیا کی سترہ رنز سے جیت

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے 10 نمایاں ستارے

سری لنکا میں منگل سے چوتھا ٹی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی شروع ہوا ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں 12 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں اور فائنل میچ 7 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔

اس ورلڈ کپ میں کون کون سے ایسے کھلاڑی ہیں جو اپنی اپنی ٹیموں کے لیے اہم کارکردگی دکھا سکتے ہیں یا جن سے ان کی ٹیموں کی امیدیں وابستہ ہیں۔ 

مختلف عالمی ٹیموں کے ٹاپ ٹین پلیئرز کے کریئر پر ایک نظر

سعید اجمل؛

کسی بھی آف سپنر کے اسلحہ خانے میں جو بھی ہونا چاہئے وہ سعید اجمل کے پاس موجود ہے۔ فلائٹ اور رفتار میں تبدیلی لاتے ہوئے اپنی عام آف سپن کو ’دوسرا‘ سے ہم آہنگ کرتے ہوئے وہ خود کو عصر حاضر کا سب سے خطرناک آف سپنر ثابت کرچکے ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں طویل بولنگ کرکے بیٹمسینوں پر دباؤ قائم کرنے کی بات ہو یا محدود اوورز کے محدود مواقع میں خود کو منوانا، دونوں صورتوں میں سعید اجمل کامیاب دکھائی دیتے ہیں۔ شاندار کارکردگی کی کئی مثالیں سعید اجمل کے کیریئر کو قابل ذ کر بنائے ہوئے ہیں۔ عالمی نمبر ایک انگلینڈ کی ٹیم پاکستانی بولنگ کے سامنے سرنگوں ہوئی تو اسے اس مقام تک پہنچانے میں سعید اجمل کی چوبیس وکٹوں نے فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا۔

انگلینڈ کی ٹیم نے اس کارکردگی کو سراہنے کے بجائے ان کے بولنگ ایکشن پر سوالیہ نشان لگا کر تنازع پیدا کرنے کی کوشش کی۔ لیکن آئی سی سی نے سعید اجمل کے بولنگ ایکشن کے بارے میں ہر قسم کے شکوک وشبہات مسترد کرکے یہ بحث ہی ختم کردی۔

سعید اجمل کی ایک کے بعد ایک شاندار کارکردگی انہیں ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی رینکنگ میں تیسرے اور ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر فائز کرچکی ہے لیکن عالمی رینکنگ مرتب کرنے والوں کو ہی سعید اجمل کی شاندار کارکردگی دکھائی نہیں دی اور جب آئی سی سی ایوارڈ کے امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دیتے وقت ان کی 72 وکٹوں کی غیرمعمولی کارکردگی پر ورنن فلینڈر کی 56 وکٹوں کو ترجیح دے دی گئی۔

سعید اجمل اس وقت ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر ہیں اور گزشتہ دو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی طرح اس بار بھی پاکستانی ٹیم حریف بیٹنگ کو قابو کرنے کے لیے سعید اجمل ہی کی طرف نظریں لگائے ہوئے ہے۔


شاہد آفریدی؛

کرکٹ کو رونق بخشنے والے کرداروں کی ضرورت ہر دور میں رہی ہے۔ شاہد آفریدی بھی ایک ایسے کرکٹر ہیں جنہوں نے خود شہ سرخیوں میں رہ کر کرکٹ کو بھی ہمیشہ صفحہ اوّل پر رکھا ہے۔ شاہد آفریدی پر ہمیشہ یہی ایک اعتراض کیا جاتا رہا ہے کہ ان میں مستقل مزاجی کی کمی ہے لیکن یہی ان کی خوبی بھی ہے کہ اپنے موڈ اور مزاج کے مطابق کھیل کر وہ سب کے دل جیت لیتے ہیں۔ آفریدی کی بیٹنگ کے بارے میں صرف یہی کہنا کافی ہے کہ دریا کو کوزے میں بند کردینا۔ بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی پہلی ہی اننگز سے انہوں نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی۔ 37 گیندوں پر تیز ترین سنچری کا عالمی ریکارڈ کئی بلے بازوں کو اُکساتا رہا ہے لیکن ریکارڈ تو نہیں ٹوٹا البتہ ان بلے بازوں کی ہمت ضرور ٹوٹتی رہی ہے۔

شاید ہی کوئی بولر ایسا ہو جو آفریدی کے غیظ وغضب سے محفوظ رہا ہو۔ باؤنڈری چاہے کتنی ہی دور کیوں نہ ہو اس کے بارے میں سوچے بغیر آفریدی کو گیند فضا میں اچھال کر اسے میدانوں کی چھتوں تک پہنچانا خوب آتا ہے اور یہی عادت انہیں ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والا بیٹسمین بنا چکی ہے۔ شاہد آفریدی بیٹنگ کے ساتھ ساتھ بولنگ میں فتح مند ہیں۔ وہ اپنی لیگ سپن بولنگ سے پاکستان کو کئی اہم میچز جتوانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

شاہد آفریدی کا ٹیسٹ ریکارڈ بھی متاثر کن ہے لیکن دو بار ریٹائرمنٹ لے کر انہوں نے خود کو محدود اوورز کی کرکٹ تک محدود کرلیا ہے اور ٹی ٹوئنٹی کی لہر آنے کے بعد سے وہ اس طرز کی کرکٹ میں بہت زیادہ مصروف ہوگئے ہیں۔

شائقین کو جنوبی افریقہ میں کھیلا گیا پہلا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی یاد ہے جس میں شاہد آفریدی اپنی بولنگ کے بل پر بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ شائقینِ کرکٹ انگلینڈ میں کھیلا گیا دوسرا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی بھی نہیں بھولے ہیں جس کے سیمی فائنل اور فائنل میں ان کی دو شاندار اننگز نے پاکستان کو فاتح بنوا دیا۔ یہی وجہ ہے کہ توقعات اس بار بھی کم نہیں ہیں لیکن یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ شاہد آفریدی کی کرکٹ ان کے اپنے مزاج کے تابع ہے۔


مہیلا جے وردھنے؛

عصر حاضر کے چند ہی بیٹسمین ہیں جو تینوں فارمیٹس میں اپنی ٹیم کی ضرورت ہیں اور مہیلا جے وردھنے ان میں سے ایک ہیں۔ ٹیسٹ اور ون ڈے میں 10 ہزار سے زائد کا بھاری بھر کم رنز اکاؤنٹ رکھنے والے جے وردھنے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بھی کسی طور پیچھے نہیں رہے۔ اس طرز کرکٹ میں وہ تقریباً ہزار رنز بناچکے ہیں جن میں تین ہندسوں کی ایک اننگز بھی شامل ہے جو انہوں نے گزشتہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کھیلی تھی۔

جے وردھنے کو صورت حال کے مطابق بیٹنگ کرنے میں مہارت حاصل ہے اسی لیے ٹیسٹ کرکٹ میں مڈل آرڈر بیٹسمین کی حیثیت سے سری لنکن ٹیم کو حوصلہ دینے کے بعد وہ محدود اوورز کی کرکٹ میں اوپنر کی حیثیت سے بھی کامیاب دکھائی دیتے ہیں۔ جے وردھنے کی بیٹنگ دلکش سٹروکس سے سجی ہوئی ہے۔ وہ جتنے اعتماد سے کور ڈرائیو کھیلتے ہیں اتنے ہی اعتماد سے کلائی کا استعمال کرتے ہوئے گیند کو آن سائیڈ پر کھیلنے میں انہیں کمال حاصل ہے۔ تیز بولنگ سے مرعوب نہ ہونے والے جے وردھنے کو اپنے درست فٹ ورک اور تیکنیک کے سبب سپن بولنگ کھیلنے میں کبھی دشواری نہیں ہوتی۔

جے وردھنے کے بارے میں ناقدین صرف ایک ہی بات کہتے ہیں کہ انہوں نے جتنی بڑی اننگز سری لنکا میں کھیلی ہیں ملک سے باہر ان کا ریکارڈ اتنا متاثر کن نہیں ہے۔

جے وردھنے نے سری لنکن ٹیم کی کپتانی بھی ذہانت سے کی ہے اور ان کی قیادت میں ٹیم ورلڈ کپ کا فائنل بھی کھیلی ہے۔


اوئن مورگن؛

اوئن مورگن کی غیرمعمولی صلاحیتوں کے بارے میں کسی کو کوئی شک نہیں لیکن اس بات پر سب کو حیرانی ضرور ہے کہ آخر وہ ان صلاحیتوں کے بھرپور اظہار میں کیوں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ مورگن بائیں ہاتھ سے جارحانہ بیٹنگ کرنے والے بیٹسمین ہیں جو گیند کو بھرپور قوت کے ساتھ باؤنڈری کے باہر پھینکنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔

مورگن کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ ریورس سوئپ سے رنز ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ مورگن نے اپنی بین الاقوامی کرکٹ آئرلینڈ کی طرف سے شروع کی اور سکاٹ لینڈ کے خلاف اپنے پہلے ہی ون ڈے انٹرنیشنل میں وہ صرف ایک رن کی کمی سے سنچری مکمل نہ کرسکے۔ تین سال آئرلینڈ کی نمائندگی کرنے کے بعد مورگن نے انگلینڈ کی طرف سے کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ 2010 میں انہوں نے ویسٹ انڈیز بنگلہ دیش اور پاکستان کے خلاف ون ڈے میچوں میں سنچریاں بنائیں اس کے بعد 2 سال میں اگرچہ وہ کوئی سنچری نہ بناسکے لیکن سات نصف سنچریاں بنانے میں ضرور کامیاب ہوئے۔ ون ڈے انٹرنیشنل میں مورگن نے 4 سنچریاں اور 17 نصف سنچریاں بنائی ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ان کی بنائی گئی تین نصف سنچریوں میں وہ اننگز آج بھی یاد رکھی جاتی ہے جو انہوں نے چیمپئنز ٹرافی میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلی اور پانچ چھکّوں اور سات چوکوں کی مدد سے پچاسی رنز سکور کیے۔

مورگن نے ٹیسٹ کرکٹ میں 2 سنچریاں اور 3 نصف سنچریاں بنائی ہیں یہ تمام اننگز انہوں نے انگلش میدانوں میں کھیلی ہیں تاہم سپن بولنگ پر ان کی کمزوری کھل کر سامنے آئی ہے۔ پاکستان کے خلاف متحدہ عرب امارات میں چھ اننگز میں وہ کوئی قابل ذکر سکور نہ کرسکے جس کے سبب ٹیسٹ ٹیم سے ڈراپ کردیے گئے۔

اگرچہ مورگن نے اس سال کھیلے گئے سات ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں انتہائی مایوس کن بیٹنگ کا مظاہرہ کیا ہے اور اسی وجہ سے انہیں عالمی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں پہلی پوزیشن سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔ لیکن اس کے باوجود کرکٹ کے پنڈت انہیں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں انگلینڈ کی ایک بڑی امید کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ خود مورگن کو بھی اس بات کا بخوبی احساس ہے کہ کیون پیٹرسن کی غیرموجودگی میں ان سے کتنی زیادہ توقعات وابستہ کی جاچکی ہیں اور یہ وقت ان توقعات پر پورا اترنے کا ہے۔


کرس گیل؛

کوئی بھی بولر اس وقت بولنگ کرنا بالکل پسند نہیں کرتا جب اس کے سامنے کرس گیل ہوں اور ان کا بلا آگ برسا ہورہا ہو۔ کرس گیل کرکٹ کے اس مقبول مقولے پر یقین رکھتے ہیں کہ حملہ بہترین دفاع ہے۔ آنکھوں اور ہاتھوں کی مکمل ہم آہنگی ہی دراصل ان کی بیٹنگ کی سب سے بڑی خوبی ہے جس کے ذریعے وہ اپنی مرضی کے سکرپٹ پر کہانی تشکیل دیتے ہیں۔ بیٹنگ میں جارحیت کے منفرد انداز کے سبب وہ اُن گنے چنے بیٹسمینوں میں سے ایک ہیں جو پانچ دن کی کرکٹ میں بھی شائقین کی بیزاری دور کرکے انہیں بہترین تفریح فراہم کردیتے ہیں۔

اب تک صرف چار بیٹسمینوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں دو ٹرپل سنچریاں بنائی ہیں اور کرس گیل ان میں شامل ہیں۔ انہوں نے ایک ٹرپل سنچری اس وقت بنائی جب جنوبی افریقی ٹیم 4 سنچریوں کی مدد سے پانچ سو سے زائد کا سکور کرکے ویسٹ انڈیز کو دباؤ میں لانے کا سوچ رہی تھی اور دوسری ٹرپل سنچری گال کے سپن ٹریک پر انہوں نے اس وقت سکور کی جب اجانتھا مینڈس کا جادو سر چڑھ کر بول رہا تھا۔

ٹیسٹ اور ون ڈے کے بعد جب کرس گیل ٹی ٹوئنٹی کھیلتے نظر آئے تو ایسا لگا کہ جیسے یہ مختصر دورانیے کی کرکٹ انہی کے لیے شروع کی گئی ہو۔ کرس گیل کو 20 اوورز کی بین الاقوامی کرکٹ کی اولین سنچری سکور کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ جب دو ملکوں کی قید سے نکل کر تجارتی منڈی کی شکل اختیار کرگئی تو یوں محسوس ہوا کہ جیسے اس کاروبار کی کامیابی کرس گیل کے بغیر ممکن ہی نہیں۔

بھارت کی آئی پی ایل ہو یا آسٹریلیا، بنگلہ دیش اور زمبابوےکی لیگ ہوں، سب نے کرس گیل کو اپنی کامیابی کا ایک اہم ذریعہ تسلیم کیا اور کرس گیل نے بھی اپنے مالکان اور شائقین دونوں کو مایوس نہیں کیا اور اپنی جارحانہ بیٹنگ سے ان مقابلوں میں بجلی بھردی۔

کرس گیل چونکہ ویسٹ انڈین ہیں لہٰذا خون بھی گرم ہے جو ان کی بیٹنگ اور مزاج دونوں سے جھلکتا ہے۔ وہ متعدد بار اپنے کرکٹ بورڈ کے ساتھ تنازعات میں الجھتے رہے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں وقتی طور پر بین الاقوامی کرکٹ سے بھی دور رہنا پڑا لیکن اس کے باوجود اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ موجودہ عہد کی کرکٹ اگر چند کرکٹرز کی وجہ سے ہر ایک کو اپنی جانب متوجہ کررہی ہے تو ان میں کرس گیل بھی پیش پیش ہیں۔


لستھ ملنگا؛

متایا مرلی دھرن اور شعیب اختر کے بعد جس بولر کا بولنگ ایکشن سب سے زیادہ موضوع بحث رہا ہے وہ لستھ ملنگا ہیں۔ لیکن مرلی دھرن اور شعیب اختر کی طرح ملنگا پر کبھی کوئی کٹھن وقت نہیں آیا کہ کسی ایمپائر نے ان پر اعتراض کیا ہو یا انہیں اپنے بولنگ کے مختلف زاویوں کی جانچ پڑتال کے لیے کسی طبی معائنے کا سامنا کرنا پڑا ہو۔

ملنگا اپنے راؤنڈ آرم بولنگ ایکشن کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ٹینس کی گیند سے مسلسل کرکٹ کھیلتے رہنے کے سبب ہے لیکن اب یہی ان کی پہچان ہے۔ خاص کر اس وقت جب یہ ایکشن انہیں یارکر گیند کرانے میں بہت مدد دیتا ہے۔ ملنگا کی یارکر وقاریونس کی یاد تازہ کر دیتی ہیں کہ اگر وکٹ نہیں اُڑی تو بیٹسمین کا پنجہ سلامت نہیں۔ ملنگا جب تیزرفتاری سے بولنگ کرتے تھے تو بلے بازوں کے لیے ان کے باؤنسر کا سامنا کرنا بہت مشکل ہوتا تھا۔ مانگا کو دھیمی رفتار کی گیند کا استعمال بھی خوب آتا ہے۔ بولر یہ تمام گر اسی وقت آزما سکتا ہے جب اس کے کندھے مضبوط ہوں اور ملنگا میں یہ مضبوطی گال سے بارہ کلومیٹر اپنے گاؤں کی جھیل میں تیراکی کرکے آئی تھی۔

ملنگا کا ٹیسٹ کیریئر آسٹریلیا کی چھ وکٹوں سے شروع ہوا تھا اور انہیں وہ لمحہ اچھی طرح یاد ہے جب میچ کے بعد ایڈم گلکرسٹ نے سری لنکن ڈریسنگ روم میں جاکر انہیں ایک سٹمپ تحفے میں دی تھی۔

100 وکٹوں پر ٹیسٹ کرکٹ ختم کرنے والے ملنگا نے ون ڈے انٹرنیشنل میں وکٹوں کی ڈبل سنچری مکمل کررکھی ہے۔ لیکن ون ڈے انٹرنیشنل میں جو بات انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہے وہ ان کی 3 ہیٹ ٹرکس ہیں جن میں سے 2 عالمی کپ مقابلوں میں ہیں۔ ملنگا ایک اور دلچسپ عالمی ریکارڈ کے مالک ہیں اور وہ ہے ون ڈے میچ میں چار مسلسل گیندوں پر چار وکٹیں حاصل کرنا۔

ٹی ٹوئنٹی میں بیٹسمین تیز بولرز کو ہر وقت اپنے اشاروں پر نچانے کے لیے تیار رہتے ہیں لیکن ملنگا نے انہیں بھی تگنی کا ناچ نچایا ہے۔ آئی پی ایل ہو یا چیمپئنز لیگ وہ ایک کامیاب بولر کے روپ میں سامنے آئے ہیں۔

سری لنکا میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ملنگا کو ایونٹ ایمبسیڈر مقرر کیا گیا ہے۔


برینڈن میکلم؛

برینڈن میکلم کو بولرز پر حاوی ہونا خوب آتا ہے۔ جب وہ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی طرف سے بیٹنگ کرتے ہیں تو 13 چھکے اور 10 چوکے لگا کر 158 رنز کی ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ جب وہ نیوزی لینڈ کی طرف سے آسٹریلوی بولنگ کے سامنے آتے ہیں تو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کی دوسری سنچری ریکارڈ بک میں درج ہوجاتی ہے۔

نجی لیگ ہو یا بین الاقوامی میچز، برینڈن میکلم 20 اوورز کی کرکٹ میں اپنی جارحانہ بیٹنگ کے نقش چھوڑنے میں پوری طرح کامیاب رہے ہیں۔ یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز۔ سب سے زیادہ چوکوں اور سب سے زیادہ چھکوں کے ریکارڈز کے سامنے برینڈن کا نام لکھا ہوا ہے۔ بیس اوورز کی کرکٹ ہی پر کیا موقوف برینڈن ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ میں بھی کسی طرح پیچھے نہیں رہے ہیں۔ آئرلینڈ کے خلاف ایک سو چھیاسٹھ رنز کی اننگز کھیلتے ہوئے انہوں نے نیوزی لینڈ کی تاریخ کی سب سے بڑی 274 رنز کی ون ڈے پارٹنرشپ قائم کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اوپننگ شراکت کے علاوہ برینڈن نیوزی لینڈ کی مزید تین ریکارڈ ون ڈے پارٹنرشپس میں بھی شریک رہے ہیں۔

برینڈن جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرنے والے بیٹسمین ہونے کے ساتھ ساتھ ایک تجربہ کار وکٹ کیپر بھی ہیں جنہیں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ کیچز اور سٹمپ کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ تاہم بیٹنگ گلوز پر گرفت مضبوط رکھنے کے لیے انہوں نے ٹیسٹ میچز میں وکٹ کیپنگ گلوز اتار دیے ہیں۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں نیوزی لینڈ کی ٹیم راس ٹیلر اور مارٹن گپٹل سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہے لیکن سب کو پتہ ہے کہ حریف بولنگ کو پہلا زخم برینڈن میکلم ہی لگاسکتے ہیں۔


یوراج سنگھ؛

یوراج سنگھ کے دوبارہ کرکٹ شروع کرنے کو بہت سے مبصرین ان کی دوسری اننگز سے تعبیر کررہے ہیں لیکن خود یوراج کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ درحقیقت یہ نئی زندگی ہے جو انہوں نے شروع کی ہے۔

گزشتہ سال بھارت کی عالمی کپ کی جیت میں یوراج سنگھ نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ ایک سنچری اور 4 نصف سنچریوں کے ساتھ ساتھ 15 وکٹوں کی عمدہ کارکردگی انہیں 4 مین آف دی میچ ایوارڈز کے علاوہ ورلڈ کپ کا بہترین کھلاڑی قرار دیئے جانے کا سبب بھی بنی تھی۔ لیکن صرف 7 ماہ بعد جیسے سب کچھ ہی بدل گیا جب یہ پتہ چلا کہ وہ پھیپھڑے کے سرطان میں مبتلا ہیں۔ یوراج سنگھ کو علاج کے لیے امریکہ جانا پڑا اور جتنا وقت بھی ان کا علاج جاری رہا ان کے پرستار اپنی نیک تمناؤں سے ان کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔ جب وہ وطن واپس لوٹے تو نئی زندگی میں بھی کرکٹ کو تلاش کررہے تھے۔

نیوزی لینڈ کے خلاف چنئی کے ٹی ٹوئنٹی میچ میں ان کی واپسی نے ماحول کو جذباتی بنادیا تھا۔ جب وہ فیلڈنگ کررہے تھے تو ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ بیٹنگ میں انہوں نے 26 گیندوں پر 34 رنز سکور کئے لیکن آخری اوور میں ان کی وکٹ گرنے کے بعد بھارت ایک رن سے میچ ہار گیا تاہم یوراج سنگھ یہ پیغام دے گئے کہ وہ ایک بڑے چیلنج کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے زیادہ تر بیٹسمین خود کو دفاعی خول میں بند کرنا پسند نہیں کرتے۔ یوراج سنگھ بھی کھلی فضا کے پنچھی ہیں۔ پہلے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں سٹورٹ براڈ کا چہرہ لوگ ابھی بھی نہیں بھولے ہیں جو اوور کی تمام چھ گیندوں پر چھ چھکے کھانے کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ ابھی رو پڑیں گے۔

یوراج سنگھ ون ڈے بیٹسمین کی حیثیت سے بین الاقوامی کرکٹ میں آئے تھے لیکن انہیں ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بننے کا بھی پورا پورا موقع دیا گیا۔ انہوں نے اپنی تینوں ٹیسٹ سنچریاں پاکستان کے خلاف سکور کیں لیکن سوئنگ بولنگ اور اعلٰی معیار کی سپن پر کمزوری انہیں ٹیسٹ ٹیم میں مستقل جگہ نہ دلا سکی۔ یوراج سنگھ نے ون ڈے انٹرنیشنل میں ورلڈ کلاس بولنگ کے خلاف 13 سنچریاں سکور کی ہیں اور لیفٹ آرم سپنر کی حیثیت سے بھی جب جب موقع ملا کامیابیاں سمیٹی ہیں۔

ژاک کیلس؛

ژاک کیلس کو جنوبی افریقی بیٹنگ کا بوجھ سنبھالے ہوئے 17 سال ہوچکے ہیں اور اس طویل عرصے میں وہ میچ جتوانے کی کنجی بھی ثابت ہوئے ہیں اور میچ بچانے کی ڈھال بھی۔ ژاک کیلس درست تیکنیک اور مضبوط قوت ارادی کے بل پر بڑی اننگز بہت آسانی سے کھیلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور یہی بات ان کی ٹیم کے حوصلے بڑھا دیتی ہے لیکن اس سے حریف ٹیم کے حوصلے پست ہوجاتے ہیں۔ جب وہ بولنگ کرتے ہیں تو ان کی رفتار سوئنگ اور باؤنس حریف بیٹسمین کو کسی پل آرام نہیں لینے دیتا۔ جب وہ سلپ میں فیلڈنگ کررہے ہوتے ہیں تو مشکل سے مشکل ترین کیچز بڑی آسانی سے لے کر اپنے بولرز کے چہروں پر مسکراہٹیں لے آتے ہیں۔

کھیل کے تینوں شعبوں میں دسترس نے کیلس کو ایک مکمل کرکٹر بنا رکھا ہے۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 12 ہزار اور ون ڈے میں 11 ہزار سے زائد رنز بناچکے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی میں اگرچہ انہوں نے 5 نصف سنچریاں بنائی ہیں لیکن اس طرز کی کرکٹ میں اتارچڑھاؤ بھی دیکھے ہیں۔

آئی پی ایل کے پہلے ٹورنامنٹ کے لیے وہ 9 لاکھ ڈالرز کے عوض خریدے جانے والے بنگلور کے مہنگے ترین کرکٹر تھے لیکن کارکردگی اتنی ہی مایوس کن رہی تاہم انہوں نے جیسے ہی خود کو ٹی ٹوئنٹی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا کامیابیاں حاصل کرتے گئے۔ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی طرف سے کھیلتے ہوئے انہوں نے کئی اہم اننگز کھیلیں اور نئی گیند سے بولنگ کی ذمہ داری بھی بخوبی نبھائی۔ اس سال بھارت کے خلاف جوہانسبرگ کے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 61 رنز کی عمدہ کارکردگی نے سلیکٹرز کو کیلس پر دوبارہ اعتماد کرنے پر مجبور کردیا جو 2 سال سے ٹی ٹوئنٹی ٹیم سے باہر رہے تھے۔

انگلینڈ کے خلاف حالیہ سیریز کے پہلے میچ میں جب 119 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کی 3 وکٹیں 29 رنز پر گر گئی تھیں کیلس نے 48 رنز کی اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو جیت دلادی۔

جنوبی افریقہ نے کیلس کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اوپنر کی حیثیت سے کھلانے کی منصوبہ بندی تیار کی ہے۔ کیلس 37ویں سالگرہ سے زیادہ دور نہیں لیکن وہ 2015 کا عالمی کپ کھیلنے کی خواہش دل میں رکھے ہوئے ہیں۔ یہی ایک ایسی جیت ہے جو ابھی تک جنوبی افریقہ سے دور ہے اور یہی کسک کیلس کے دل میں موجود ہے۔


ڈیوڈ وارنر؛

آسٹریلوی کرکٹ کی روایتی جنگجویانہ صفت ڈیوڈ وارنر کی بیٹنگ میں صاف جھلکتی ہے۔ اس کا اندازہ اس وقت بخوبی لگایا جاسکتا ہے جب ان کے تیز طاقتور شاٹس پر گیند سڈنی اور میلبرن گراؤنڈ کی چھتوں پر جا گرتی ہے اور بولر کوئی اور نہیں برق رفتار شان ٹیٹ ہوں۔

ڈیوڈ وارنر فرسٹ کلاس کرکٹ شروع کرنے سے پہلے ہی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں آسٹریلیا کی نمائندگی کر چکے تھے اور جنوبی افریقہ کے خلاف اس میچ میں انہوں نے صرف 43 گیندوں پر 89 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی۔ آسٹریلوی کرکٹ کی تاریخ میں 1877 کے بعد یہ پہلی مثال تھی کہ فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلے بغیر ہی کسی کرکٹر نے بین الاقوامی کرکٹ شروع کی ہو۔ اس چونکا دینے والے آغاز کے بعد آئی پی ایل کا پرکشش معاہدہ وارنر کا منتظر تھا جبکہ آسٹریلوی ٹی ٹوئنٹی لیگ میں بھی وہ کامیابی کی ضمانت سمجھے گئے۔ 2009 کی چیمپئنز لیگ نیوساؤتھ ویلز نے جیتی لیکن وارنر صرف ایک نصف سنچری بنا سکے۔ گزشتہ سال نیوساؤتھ ویلز کی ٹیم چیمپئنز لیگ کا سیمی فائنل ہاری لیکن وارنر کسی کے قابو میں آنے کے لیے تیار نہ تھے۔ چنئی سپرکنگز اور بنگلور کے خلاف انہوں نے سنچریاں سکور کیں اور ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین بنے۔

وارنر کی زیادہ تر کامیابیاں ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میں رہی ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے مواقع انہیں بہت ہی کم میّسر آئے ہیں لیکن اپنے دوسرے ہی ٹیسٹ میں انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف سنچری بنا کر اور اننگز کے اختتام تک ناٹ آؤٹ رہ کر یہ ثابت کردیا کہ ان میں صرف طوفان ہی نہیں ٹھہراؤ بھی ہے البتہ ان کی دوسری ٹیسٹ سنچری ان کے مزاج کے مطابق تھی جو انہوں نے صرف 69 گیندوں پر مکمل کی۔

وارنر نے انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے گزشتہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں بھی چند اچھی اننگز کھیلیں اور اب سری لنکا میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی ان کے ارادے خطرناک دکھائی دیتے ہیں جس کی جھلک وہ پاکستان کے خلاف دبئی کے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں دکھا چکے ہیں جس میں انہوں نے صرف 34 گیندوں پر 59 رنز سکور کئے تھے اس اننگز میں 6 چھکے شامل تھے۔

پالیکلے: پاکستان نیوزی لینڈ آج آمنے سامنے

پاکستان کی کرکٹ ٹیم ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اپنا پہلا میچ آج نیوزی لینڈ کے خلاف پالیکلے میں کھیلے گی۔ پاکستانی وقت کے مطابق یہ میچ دوپہر 3 بجے شروع ہوگا۔ اس میگا ایونٹ میں پاکستان ٹیم سب سے زیادہ 6 دن کے انتظار کے بعد پہلی بار میدان میں اترے گی۔

نیوزی لینڈ نے پہلے میچ میں بنگلہ دیش کو برینڈن مک کیولم کی انتہائی جارحانہ بیٹنگ کے ذریعے آؤٹ کلاس کردیا تھا۔ نیوزی لینڈ کے تیز بالرز کائل ملز اور ٹم سوتھی نے عمدہ بولنگ کرکے پاکستان کو خطرے کا سگنل دے دیا تھا کیونکہ پالیکلے میں جب بادل چھائے ہوں تو تیز بالروں کے چہروں پر رونق آجاتی ہے۔

پاکستانی ٹیم کی پالیکلے سے یادیں خوشگوار نہیں ہیں۔ گزشتہ سال ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف شکست اور اس میچ میں راس ٹیلر کی سنچری وہ ابھی تک نہیں بھولی ہے تاہم نیوزی لینڈ کے کپتان اس سنچری کے لیے وکٹ کیپر کامران اکمل کے شکر گزار تھے جنہوں نے شعیب اختر کی گیند پر کیچ ڈراپ کرکے میچ کا پانسہ ہی پلٹ دیا تھا وہ شعیب اختر کا آخری میچ ثابت ہوا تھا۔

پاکستانی ٹیم کے کپتان محمد حفیظ کا کہنا ہے ’وہ میچ اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور ٹیم موجودہ صورت حال پر نظر رکھتے ہوئے اس بڑے چیلنج کے لیے پوری طرح تیار ہے‘۔ پاکستانی بلے بازوں کی حالیہ غیرمستقل مزاج کارکردگی کے بارے میں محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ وہ اس پر پریشان نہیں ہیں کیونکہ آسٹریلیا جیسی بڑی ٹیم کے خلاف سیریز جیتنے کے بعد ٹیم نے کچھ تجربے کیے اور ہر کھلاڑی کو موقع دیا گیا۔

پاکستانی کپتان کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ شاہد آفریدی کا وسیع تجربہ اس ایونٹ میں ٹیم کے کام آئے گا انہوں نے ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں جو شاندار کارکردگی دکھائی ہے وہ کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔

محمدحفیظ کے مطابق پاکستانی ٹیم نے ٹیسٹ اور ون ڈے میچوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی میں اس کی غیرمعمولی کارکردگی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ کھلاڑی آزاد ہوکر کھیلتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کا کھل کر مظاہرہ کرتے ہیں۔

پالیکلے: پاکستان نیوزی لینڈ آمنے سامنے

موبائل کے ذریعے ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺍﻭﺭ وقت ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﺮﯾﮟ

بعض اوقات ایسے ہوتا ہے کہ موبائل سے بیٹری نکالیں تو موبائل فون سے وقت اور تاریخ ختم ہوجاتی ہے۔ اگر کبھی آپ کے موبائل میں وقت اور تاریخ ختم یا غلط ہوجائے اور فوری طور پر درست تاریخ اور وقت معلوم کرنے کا کوئی ذریعہ نہ ہو تو اپنے موبائل سے ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺍﻭﺭ وقت ﻣﻌﻠﻮﻡ کرنے کے لئے ایک مفید ٹپ نوٹ کریں، ایسی ٹپ ﺟﺲ کے ذریعے پاکستانی شہری اپنی ﯾﻮ ﻓﻮﻥ ﺳﻢ کے ذریعے صرف 6 پیسے خرچ کرکے نہ صرف درست ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺍﻭﺭ وقت معلوم کرسکتے ہیں بلکہ نمبر بھی معلوم کرسکتے ہیں۔

اپنے موبائل سے #780* ﮈﺍﺋﻞ ﮐﺮﯾﮟ، ﺁﭖ کے موبائل سکرین پر چار آپشن (تصویر میں ملاحظہ فرمائیں) 1۔ ٹائم، 2۔ ڈیٹ، 3۔ مائی نمبر اور 5۔ ایگزیٹ ظاہر ہوں گے۔ آپشن نمبر 4 نہیں ہے۔ اس طرح ﺁﭖ ﺗﺎﺭﯾﺦ، وقت اور اپنا نمبر معلوم کرسکتے ہیں۔ اس سروس کے لئے صرف 6 پیسے کٹوتی کی جاتی ہے۔