ہفتہ, اگست 18, 2012

دنیا بھر میں روزہ، شمالی وزیرستان میں عید منائی گئی

دنیا بھر میں روزہ رکھا گیا جبکہ شمالی وزیرستان میں آج عیدالفطر جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی ہے۔ میر علی کے علاقے حیدر خیل میں پانچ افراد نے شہادت دی تھی۔ پورے علاقے میں نماز عید کے موقع پر عالم اسلام، ملکی سلامتی اور مغربی میڈیا کے پروپیگنڈہ کے آپریشن کے حوالے سے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ آج پورے علاقے میں بڑے بڑے نماز عید کے اجتماعات ہوئے۔ تاہم اکثر علاقوں میں سعودی عرب سے بھی ایک دن پہلے عید منانے کی بحث جاری ہے۔ علماء کرام کے فیصلے کے باعث عوام بھی بے بس ہے۔

پاکستان میں 2 عیدیں: خیبرپختونخوا میں آج عیدالفطر ہوگی

سینئر وزیر خیبر پختونخوا بشیر بلور نے سرکاری طور پر صوبہ خیبر پختونخوا میں اتوار کو عیدالفطر منانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مسجد قاسم خان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ مسجد قاسم خان کے مفتی پاپلزئی کے اعلان سے قبل سرکاری زونل کمیٹی نے بھی مرکزی رویت ہلال کمیٹی سے اختلاف کیا۔ اس سے ثابت ہوگیا کہ مرکزی کمیٹی ہمارے صوبے کی شہادتوں کو قبول نہیں کرتی۔ ہمیں بنوں ڈیرہ اسماعیل خان اور مردان سے شوال کا چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول ہوئیں ہیں لہٰذا خیبر پختونخوا حکومت نے سرکاری طور پر صوبہ خیبر پختونخوا میں عیدالفطر منانے کا اعلان کردیا ہے۔ خیبر پختونخوا کی سرکاری زونل کمیٹی نے کہا کہ ہمارے پاس 18شہادتیں ہیں لیکن مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے ہمارا رابطہ ہونے سے قبل ہی اجلاس ختم کردیا۔ قبل ازیں مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے اعلان کیا کہ چاند نظر آنے کی کہیں سے بھی قابل قبول اور شرعی شہادت موصول نہیں ہوئی لہٰذا عیدالفطر بروز پیر منائی جائے گی۔ 
محکمہ موسمیات کے مطابق بھی ہفتہ کے روز پورے پاکستان میں کہیں بھی چاند نظر آنے کا امکان نہیں کیونکہ چاند کی عمر پوری ہی نہیں ہوئی کہ وہ پاکستان میں ہفتہ کے روز نظر آسکتا۔ زونل کمیٹی نے شہادتوں کی بنیاد پر صوبائی حکومت سے عید کا اعلان کرنے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی ارکان نے صوبائی وزیر مذہبی امور نمروز خان سے بھی رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ مرکزی کمیٹی نے ان کی بات نہیں سنی اور ان کے پاس شہادتوں کی بنیاد پر صوبائی حکومت عیدالفطر منانے کا اعلان کرے۔ مسجد قاسم علی پشاور میں غیرسرکاری کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کی طرف سے مولانا شہاب الدین پوپلزئی نے آج اتوار 19اگست کو عیدالفطر منانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں شوال کا چاند نظر آنے کی 24شہادتیں موصول ہوئی ہیں۔

امریکہ پر 'بلیو نائل' وائرس کا حملہ

امریکی ریاست ٹیکساس کے حکام نے خطرناک وائرس ’ویسٹ نائل‘ کے سدِ باب کے لیے ریاست کے اہم شہر ڈیلس پر جہاز کے ذریعے مچھر مار سپرے کرنے کا حکم دیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس مذکورہ وائرس کے نتیجے میں امریکہ کے مختلف علاقوں میں اب تک 26 افراد ہلاک اور کم از کم 700 کے قریب بیمار پڑ چکے ہیں۔

ٹیکساس ’بلیو نائل‘ وائرس سے متاثر ہونے والی امریکی ریاستوں میں سرِ فہرست ہے جہاں اس وائرس کو حالیہ برسوں میں سب سے تباہ کن وبائی مرض قرار دیا جارہا ہے۔

امریکی شہر ڈیوس میں واقع ’یونی ورسٹی آف کیلی فورنیا‘ سے منسلک ماہرِ حشرات الارض ولیم ریسین کے مطابق امریکہ میں 2003ء کے بعد سے ’بلیو نائل‘ وائر س کا یہ سب سے شدید حملہ ہے۔

مذکورہ وائرس کی علامات بہت حد تک فلو اور نزلے جیسی عام بیماریوں سے ملتی جلتی ہیں جس کے باعث یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس سے متاثرہ افراد کی تعداد بیان کردہ اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق یہ وائرس متاثرہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور مچھر کا کاٹا ہر پانچ میں سے ایک شخص بیمار ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بیماری کا شکار ہونے والے ایک فی صد سے بھی کم افراد کا مرض شدید ہونے کا خطرہ ہوتا ہے لیکن 50 سال سے زائد عمر کے مرد و خواتین اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

ولیم ریسین کے مطابق وائرس سے متاثرہ شخص یاد داشت سے محرومی، فالج، اور کئی طرح کی طبی پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے اور اگر وائرس کی پیش قدمی جاری رہے تو مریض کی جان بھی جا سکتی ہے۔

ولیم ریسین کا کہنا ہے کہ ’بلیو نائل‘ وائرس سے بچائو کی ویکسین کی تیاری اور اس سے نبٹنے کے لیے کسی متبادل طریقہ کار کی تلاش جاری ہے لیکن تاحال اس بیماری کا کوئی زود اثر طریقہ علاج موجود نہیں۔

امریکہ پر 'بلیو نائل' وائرس کا حملہ

نیویارک سٹی انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں پاکستانی فلم نے دو ایوارڈ جیت لیے

نیویارک سٹی انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں اس سال پاکستانی فلم ’لمحہ‘ نے دوایوارڈ جیت لیے ہیں۔ فلم کو بہترین فیچر فلم ایوارڈ کے سلسلے میں لوگوں کی پسند کا ایوارڈ اور آمنہ شیخ کو اپنے لیڈنگ رول پر بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ملا۔

ٹربیون ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق یہ ایوارڈز نیویارک کے انجلیکا فلم سینٹر میں 16 اگست کو دیے گئے۔

اس فلم کی ہدایت کاری منصور مجاہد نے کی تھی اور اسے پانچ کیٹیگریز کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ جن میں لیڈنگ رول میں بہترین اداکاری کے ایوارڈ کے لیے محب مرزا، بہترین معاون اداکار کے کردار کے لیے گوہر رشید کو، بہترین سکور، بہترین سیکرین پلے کے لیے سمیر نکس اور بہترین ڈائریکٹر کے لیے منصور مجاہد کو نامزد کیا گیا تھا۔

لمحہ کی کہانی ایک نوجوان جوڑے ملیحہ (شیخ) اور رضا (مرزا) کے گرد گھومتی ہےاور وہ ایک دکھ بھرے حادثے میں اپنا بچہ کھونے کے طویل جدوجہد کے بعد دوبارہ ملنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

نیویارک میں فلم کا پریمیئر 10 اگست کو ہوا تھا اور ٹریبیکا سینما کی تمام ٹکٹیں پہلے سے فروخت ہوگئی تھیں۔

نیویارک سٹی انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں پاکستانی فلم نے دو ایوارڈ جیت لیے

ندال کے خلاف کورٹ مارشل کی سماعت روک دی گئی

ریاست ٹیکساس کےشہر فورٹ ووڈ میں قائم مسلح افواج کی ’کورٹ آف اپیل‘ نے میجر ندال حسن کےخلاف جاری کورٹ مارشل کی کارروائی غیرمعینہ مدت کے لیے روک دی ہے، تاکہ یہ طے کیا جاسکے آیا عدالت کی سماعت کے دوران ملزم کو کلین شیو کے ساتھ حاضر ہونے پر مجبور کیا جاسکتا ہے؟

مروجہ فوجی ضابطوں کے تحت، بغیر شیو کیے کورٹ مارشل عدالت کے سامنے حاضر ہونا خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

کورٹ مارشل جج، کرنل گریگری گراس اپنے نکتہٴ اعتراض میں کہہ چکے ہیں کہ بغیر داڑھی منڈائے ندال کی عدالت کی کارروائی میں شرکت غیرقانونی ہے اور عدالت پانچ مختلف مرحلوں پر ندال کو توہین عدالت کا قصور وار ٹھہرا چکی ہے۔

سماعت کی معطلی کے دوران، عدالت حسن سے کہہ چکی ہے کہ وہ اپنا مطمعٴ نظر پیش کریں۔

بیس اگست کو پینل کےچناؤ سے قبل، استغاثے اور دفاعی وکلا کو بقیہ معاملات پر اپنا مدعا پیش کرنا تھا۔

کورٹ آف اپیل جب بھی التوا کے احکامات ختم کرے گی، گراس سماعت کی نئی تاریخوں کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

اس سے قبل، عدالت نے وکیل صفائی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حسن کے خلاف مبینہ تعصب برتنے پر گراس کو چاہیئے تھا کہ سب سے پہلے وہ اپنے آپ کو سماعتی کارروائی کے لیے نااہل قرار دیتے۔
 

دونوں عید کے دِن اور نماز کے اہم مسائل

*** شرعی حُکم (حیثیت ) *** 

تحریر: عادل سہیل

عید کی نماز ہر ایک مُسلمان پر واجب ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کبھی بھی کِسی بھی عید کی نماز نہیں چھوڑی، اور دوسروں کو یہ نماز پڑھنے اور اِس کا مُشاھدہ کرنے کا شدید حُکم دِیا ہے۔
:::::: دلیل ::::: اُم عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (اَمَرَنَا رسولُ اللَّہِ صَلی اللَّہُ عَلِیہ وسلم اَن نُخرِجَہُنَّ فی الفِطرِ وَالاَضحَی العَوَاتِقَ وَالحُیَّضَ وَذَوَاتِ الخُدُورِ فَاَمَّا الحُیَّضُ فَیَعتَزِلنَ الصَّلَاۃَ وَیَشہَدنَ الخَیرَ وَدَعوَۃَ المُسلِمِینَ :::
::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (عورتوں) کو حُکم فرمایا کہ ہم سب (عید) الاضحی اور (عید) الفِطرمیں (مُصلّے کی طرف) جائیں، نئی بالغ ہونے والی لڑکیاں، اور حیض (ماہواری) کی حالت والیاں، اور جوان کنواریاں (سب کی سب مُصلّے جائیں) لیکن حیض والی عورتیں نماز نہ پڑھیں بلکہ (نماز کی جگہ سے ذرا ہٹ کر) مسلمانوں کی خیر اور دعوت (اسلام کی تبلیغ) کا مشاہدہ کریں)))))
میں نے کہا :: اے اللہ کے رسول اگر ہم میں سے کِسی کے پاس پردے کے لیے چادر نہ ہو تو وہ کیا کرے؟،
تو ارشاد فرمایا (((((لِتُلبِّسہَا اُختُہَا من جِلبَابِہَا ::: اُس کی کوئی دوسری (مسلمان) بہن اُسے اپنی چادر میں لپیٹ (کر ساتھ) لائے)))))) صحیح البُخاری / کتاب العیدین / باب ٢٠،٢١، صحیح مُسلم، حدیث ٨٩٠ / کتاب صلاۃ العیدین / پہلا باب، اُوپر نقل کیئے گئے اِلفاظ مُسلم کی روایت کے ہیں۔
گو کہ اِن احادیث میں حُکم عورتوں کے لیے ہے، لیکن یہ بات بالکل سیدھی سادھی ہے کہ مَردوں کے لیے عید کی نماز کی ادائیگی کے لیے مُصلّے جانے کا حُکم بدرجہ اول ہے، کیونکہ اگر مَرد نہیں جائیں گے تو کیا عورتیں اپنی نماز پڑھیں گی، اور مسلمانوں کے کون سے اجتماع کی خیر اور دعوت کا مشاہدہ کرسکیں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حُکم عید کے مُصلّے میں حاضر ہونے کو واجب قرار دیتا ہے، اور اِس حاضری کا سبب عید کی نماز ادا کرنا ہے، لہذا عید کی نماز ہر مُسلمان پر واجب ہے، فرضِ کفایہ نہیں اور نہ ہی سُنّت، اور جمعہ کے دِن عید کی نماز پڑھ لینے کی صورت میں جمعہ کی نماز سے معافی دی گئی ہے، اِس کا ذِکر اِن شاء اللہ آگے آئے گا، یہ معاملہ عید کی نماز کے واجب ہونے کی دوسری دلیل ہے۔

یہاں یہ بات بھی بہت اچھی طرح سے یاد رکھنے کی ہے خواتین کو مُصلّے جانے کا حُکم دِیا گیا ہے، تو ساتھ ہی ساتھ پردے کے بارے میں بھی یہاں تک فرمایا گیا ہے کہ جِس کے پاس چادر نہ ہو اُسے اُس کی کوئی بہن اپنی چادر میں لپیٹ کر لائے، یعنی بے پردگی نہ ہو، اور نہ ہی کِسی قِسم کی کوئی بے حیائی ہو، اور نہ ہی مَردوں کے ساتھ میل جول کا کوئی سبب بنے۔
 
*** عید کا دِن، تابع فرمانی یا نافرمانی، اِسلامی عزت و وقار کا اِظہار یا کافروں کی غلامی میں اُن کی نقالی کا اِظہار ***
مسئلہ ::::: عید کے دِن کھیل کُود تفریح وغیرہ جائز ہے :::::
انس رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ سے) مدینہ تشریف لائے تو مدینہ والوں کے لیے دورِ جاھلیت میں سے دو دِن ایسے تھے جِن میں وہ لوگ کھیل کوُد کرتے تھے (یہ دو دِن یوم النیروز اور یوم المھرجان یعنی تہوار اور میلے تھے)،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (((((قَدِمتُ عَلَیکُم وَلَکُم یَومَانِ تَلعَبُونَ فِیہِمَا فاِن اللَّہَ قد اَبدَلَکُم یَومَینِ خَیراً مِنہُمَا یوم الفِطرِ وَیَومَ النَّحرِ ::: میں جب تُم لوگوں کے پاس آیا تو تُم لوگوں کے لیے دو دِن تھے جِن میں تُم لوگ کھیل کُود کرتے تھے، اللہ نے تُم لوگوں کو اُن دو دِنوں کے بدلے میں اُن سے زیادہ خیر والے دو دِن فِطر کا دِن اور اضحٰی کا دِن دے دیے ہیں))))) مُسند احمد / جلد ٣ / صفحہ ١٧٨،٢٣٥، سلسلہ الاحادیث الصحیحہ حدیث ٢٠٢١۔
جی ہاں ::::: دونوں عیدوں کے دِنوں میں مُسلمانوں کو اجازت دِی گئی کہ وہ کھیل کُود کے ذریعے خود کو خوش کرنا چاہیں تو کرلیں، اوروہ عام طور پر ایسے کھیل ہوتے تھے جِن میں کافروں کو مرعوب کرنے کے لیے طاقت و قوت اور جنگی مہارت کا اظہار ہوتا تھا،،،،، نہ کہ ایسے کھیل جِن میں وقت اور مال ضائع کرنے کے ساتھ ساتھ، کِسی پردہ و غیرت کے بغیر، کِسی حد و حیاء کے بغیر مرد و عورت کا اختلاط ہو، طاقت و قوت و جنگی مہارت کے اظہار کی بجائے عزت و حمیت کی دھجیاں اُڑائی جاتی ہوں۔
جی ہاں ::::: دونوں عیدوں کے دِنوں میں مُسلمانوں کو اجازت دِی گئی کہ وہ دف وغیرہ بجالیں اور ایسا کلام پڑھ لیں جِس میں شرک و کفر، بے حیائی و جھوٹ وغیرہ نہ ہو،،،،، نہ کہ ہر طرف موسیقی کی مجلسوں (میوزک پارٹیز) کے ذریعے، عید ملن پارٹیز، یا اُن کے بغیر شیطان کی ہر آواز (موسیقی کے آلات، میوزک انسٹرومنٹس) بلند کی جائے، اور جھوٹ، بے حیائی، عشق و محبت، فِسق و فجور، کفر و شرک پر مبنی شیطانی کلام گایا جائے، اور مَرد و عورت رقص کرتے ہوں، جسے اپنی عِزت کا موتی پردے میں چھپا کر رکھنے کا حُکم ہے وہ خوشی کے نام پر اپنا انگ انگ سب کو دِکھاتی رہے، اور، نامحرم مَردوں کے ہاتھوں میں کھیلتی رہے، اور، اور، اور۔
جی ہاں ::::: اِن دونوں عیدوں کے دِنوں میں مُسلمانوں کو ایک مُصلّے میں نماز کے ذریعے عظیم اجتماع کی تعلیم دی گئی، کہ اِسلام اور مسلمانوں کی شان و شوکت کا اِظہار کِیا جائے، کافروں کو اسلامی شعائر دِکھائے جائیں، مُسلمانوں کا بھائی چارہ اور باہمی مُحبت و اخوت دِکھائی جائے،،،،، نہ کہ کافروں کی عیدوں اور تہواروں پر جو کچھ وہ کرتے ہیں وہی کچھ بلکہ اپس سے بھی کچھ بڑھ کر کرکے دِکھایا جائے اور اُنہیں یہ تسلی دِلائی جائے کہ ہم اور تُم ایک ہیں، ناموں کے فرق سے کچھ نہیں ہوتا، جو تُم کرتے ہو ہم بھی وہی کرتے ہیں، لہذا ہم سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہم وہ مسلمان نہیں ہیں جو اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کا تصور بھی نہیں کیا کرتے تھے اور اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکموں کے نفاذ اور اپنے دِین کی سر بلندی کے لیے کِسی سے ڈرتے تھے نہ ہی کِسی کا لحاظ رکھتے تھے، 

وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا ::::: کارواں کے دِل سے احساسِ زیاں جاتا رہا