پیر, اکتوبر 14, 2013

بھارتی مسلمانوں پر مظالم کی داستان

بھارت میں کروڑوں مسلمان آباد ہیں اور ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہونے کے باوجود دہشت گرد ہندئوں کے خوف سے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کے باوجود کہ بھارت کی مرکزی حکومت میں کئی مسلمان وزیر کے عہدہ پر فائز ہیں وہ بھی مسلمان شہریوں پر ہندو انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے منظم حملوں اور مظالم سے اپنے مسلم بھائیوں کو بچانے سے قاصر ہیں۔ اس کی وجہ شاید مسلمانوں کی سب سے بڑی کمزوری اتحاد کا فقدان ہوسکتا ہے۔ مسلمانوں پر مظالم کی دوسری وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ بھارتی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کچھ بھی ہو مسلمانوں کا ساتھ نہیں دیتے چاہے وہ حق پر ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ ان اداروں میں بھی ہندئوں کی اکثریت ہے۔

بھارت میں ستمبر 2013 میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے کا واقع پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ سازش کے تحت مسلمانوں کو تہہ تیغ کیا گیا اور منصوبہ بندی کے تحت بچوں اور خواتین سمیت ہر عمر کے افراد کا نہ صرف قتل عام کیا گیا بلکہ ان کے گھروں، دکانوں میں لوٹ مار کی گئی، مساجد کی بے حرمتی کی گئی، ان کی املاک جلا دی گئیں، مسلمان خواتین کی عزتیں پامال کی گئیں اور مسلمانوں کو ہی گرفتار بھی کیا گیا۔ اور تو اور ان واقعات کی وجہ مسلمانوں کو قرار دیا گیا۔ ستمبر میں جو کچھ ہوا وہ 1980 میں مراد آباد، 1993 میں ممبئی اور 2000 میں گجرات میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کا تسلسل ہے۔ 

ان خوف زدہ معصوم چہروں اور عمر رسیدہ روتا چہرہ تو دیکھو اور بین کرتی خواتین کو دیکھو ۔ ۔ایک سوال ۔ ۔ ۔ ہمارا کیا قصور ہے؟
ایسے واقعات سن کر مجھے ان لوگوں کی باتیں یاد آتی ہیں جو یہ سب کچھ جاننے کے باوجود قیام پاکستان کو ایک انگریز کے ایجنٹ کی غلطی قرار دیتے ہیں اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کو گالیاں دینے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ بھارتی مسلمانوں کے ساتھ ہندئوں کا یہ ظالمانہ سلوک دیکھ کر یہ یقین پختہ ہو جاتا ہے کہ پاک وطن کسی سازش کے تحت نہیں بلکہ محض اللہ کے حکم سے وجود میں آیا۔ علامہ محمد اقبالؒ نے جو خواب دیکھا تھا وہ اللہ کی حکمت تھی جس کے بعد قیام پاکستان کی جد و جہد رنگ لائی اور آج ہم کسی بھی ایسے خوف کے بغیر چین کی نیند سوتے ہیں جو ہمارے بھارتی مسلمان بھائیوں کو ہر وقت دامن گیر رہتا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی قائداعظم کو برا بھلا اور انگریز کا ایجنٹ کہنے والے اگر پاکستان سے خوش نہیں ہیں تو بھارت کیوں جا کر بسیرا نہیں کر لیتے؟ پاکستان کو برا کہنے والو کیا کبھی تم نے سوچا ہے کہ تم نے اس ملک کو کیا دیا ہے؟ اس ملک کے لئے تم نے کیا کیا ہے؟ اس کے بدلے میں جو تم نے اس ملک سے حاصل کیا ہے۔ اس ملک کی آزاد فضا میں لی ایک ایک سانس کا بدلہ نہیں دے سکتے، یقیناً نہیں دے سکتے۔ یقیناً وہ ایسا نہیں کریں گے کیوں کہ جو سکون انہیں اس پاک سر زمین پر میسر ہے بھارت میں تو کیا دنیا کے کسی ملک میں نہیں ملے گا۔ اللہ کا شکر ادا نہ کرنے والو یہ تفصیل پڑھو اور پھر شکر ادا کرو اس اللہ کا جس نے ہمیں اپنا وطن عطا کیا۔
اب اس کی تفصیل پڑھیں جو ستمبر میں پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے شہر مظفر نگر میں مسلمانوں پر بیتی ہے تاکہ آپ کو حقیقت میں اندازہ ہو کہ یہ آزاد وطن کتنی بڑی اللہ کی نعمت ہے؛ 
پڑھتا جا اور شرماتا جا؛


پڑھنے میں دشواری کی صورت میں یہاں کلک کریں اور دوسری صورت میں آپ صفحہ کمپیوٹر میں محفوظ (save) کرکے با آسانی پڑھ سکتے ہیں۔