پیرالمپکس: دلچسپ حقائق

لندن اولمپکس کی کامیابی کے بعد پیرالمپکس کے بارے میں غیرمعمولی جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ لیکن ان دونوں کھیلوں میں فرق کیا ہے؟
اولمپک دائروں کی گنجائش نہیں 
اگرچہ دونوں کے آخر میں ’لمپکس‘ آتا ہے لیکن پیرالمپکس اولمپکس نہیں ہیں۔ ان میں اولمپکس کے مشہورِ زمانہ پانچ دائروں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

پیرالمپکس میں دائروں کی بجائے تین ہلال نما نشان ہوتے ہیں جنہیں ’ایجی ٹوس‘ کہا جاتا ہے۔ سرخ، سبز اور نیلے رنگ کے یہ نشان پیرالمپکس کے ماٹو کی نمائندگی کرتے ہیں، یعنی ’سپرٹ اِن موشن‘ یا ’متحرک جذبہ۔‘
اولمپک کمیٹی اور پیرالمپکس کمیٹی مختلف ہیں
دونوں کھیلوں کی تنظیمیں مختلف ہیں۔ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی اولمپک کھیلوں کے لیے ہے جب کہ انٹرنیشنل پیرالمپکس کمیٹی پیرالمپکس کھیلوں کی کرتا دھرتا ہے۔

پہلے پیرالمپکس کھیل 1960 میں روم میں اولمپکس کے ایک ہفتہ بعد منعقد ہوئے تھے۔ جب کہ 1964 میں یہ کھیل ٹوکیو میں اولمپکس کے فوراً بعد کھیلے گئے تھے۔

البتہ 1968 میں جب میکسیکو سٹی میں اولمپک کھیل منعقد ہوئے تو میزبان شہر نے پیرالمپکس کھیل منعقد کروانے سے انکار کردیا۔ میکسیکو کی بجائے یہ کھیل تل ابیب میں کھیلے گئے۔ اس کے بعد سے 1988 تک پیرالمپکس اولمپکس سے بالکل مختلف جگہوں پر کھیلے جاتے رہے ہیں۔

1988 میں سیول اولمپکس ہوئے تو ان کے فوراً بعد پیرالمپکس بھی کھیلے گئے۔ 2001 میں اس بارے میں قانون پاس کردیا گیا کہ جو شہر بھی اولمپکس کے لیے بولی دے گا، وہیں پر پیرالمپکس بھی منعقد کروائے جائیں گے۔
درجہ بندی
پیرالمپکس میں یہ نہیں ہوتا کہ کوئی نابینا ایتھلیٹ کسی ایسے ایتھلیٹ کے ساتھ دوڑ کے مقابلے میں حصہ لے جس کو تشنج کا مرض ہو۔ البتہ تشنج کے مریض کا مقابلہ محدود نشوونما والے ایتھلیٹ کے ساتھ ہوسکتا ہے۔ 

ایتھلیٹوں کی درجہ بندی کے لیے انہیں سخت ٹیسوں سے گزرنا پڑتا ہے جن کے دوران طبی ماہرین ان کی درجہ بندی کرتے ہیں۔

تیراکی کے تیرہ درجے ہیں۔ پہلے درجوں میں وہ کھلاڑی شامل ہوتے ہیں جن کی معذوری زیادہ شدید ہو، مثال کے طور پر بغیر اعضا کے کھلاڑی، یا وہ جنہیں ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ لگی ہو۔ ایس گیارہ سے ایس تیرہ میں ایسے کھلاڑی رکھے جاتے ہیں جنہیں بینائی کے مسائل ہوں۔ ایس چودہ میں عاقلانہ معذوری والے افراد شامل ہوتے ہیں۔
کھیل وہی لیکن پھر بھی مختلف
پیرالمپکس میں تیراکی، سائیکلنگ اور ایتھلیٹکس ویسے ہی ہوتے ہیں جیسے اولمپکس میں۔ البتہ انہیں کئی مختلف درجوں میں بانٹا جاتا ہے۔ ان میں اضافی پراستھیٹکس، ویل چیئرز اور انسانی رہنما شامل ہوتے ہیں۔

ویل چیئر رگبی، والی بال جس میں کھلاڑی بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں اور نابینا فٹ بال کو دیکھ کر اولمپکس کھیلوں کے شیدائیوں کو فوراً احساس ہوجائے گا کہ یہ کھیل ان کے پسندیدہ کھیلوں سے بالکل مختلف ہیں۔

نابینا فٹ بال میں استعمال ہونے والا بال کم اچھلتا ہے اور اس کے اندر بال بیرنگ ہوتے ہیں تاکہ اسے کی حرکت کو سنا جاسکے۔ کھیل کا میدان چھوٹا ہوتا ہے اور اس کے گرد بورڈ لگے ہوتے ہیں جو نہ صرف گیند کو باہر جانے سے روکتے ہیں بلکہ گیند اور قدموں کی آوازوں کو بھی منعکس کرتے ہیں، جس سے کھلاڑیوں کو مدد ملتی ہے۔ گول کیپر بینا ہوتا ہے لیکن اسے گول ایریا سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی۔

چوں کہ نابینا کھلاڑی آواز پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں اس لیے تماشائیوں کوکھیل کے دوران خاموش رہنا پڑتا ہے۔ 

پیرالمپکس کے مخصوص کھیل
گول بال: تین تین نابینا کھلاڑیوں پر مشتمل دو ٹیموں کے درمیان مستطیل میدان میں کھیلا جاتا ہے۔ کھیل کا ہدف گھنٹیوں بھرے گیند کو مخالف ٹیم کے گول میں پھینکنا ہوتا ہے، جب کہ دفاعی کھلاڑی اسے اپنے جسم سے روکنے کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بوچا: بوچا میں پیرالمپکس کے سب سے زیادہ معذور کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ بوچا اِن ڈور کھیل ہے جس میں کھلاڑی گیند کو بولنگ کی طرح ہدف کے نزدیک پھینکنے کی کوشش کرتے ہیں۔
پہنچ
پیرالمپکس کے سٹیڈیمز میں کرسیوں کو یا تو ہٹا دیا جاتا ہے یا ان کی ترتیب بدل دی جاتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ویل چیئرز کے لیے جگہ بنائی جاسکے۔ نابینا تماشائیوں کو رہنما آڈیو آلات دیے جاتے ہیں، جب کہ سماعت سے محروم شائقین کو بڑی سکرینوں کے قریب بٹھایا جاتا ہے تاکہ وہ قریب سے ایکشن دیکھ سکیں۔
ٹیپر
نابینا تیراک کے لیے سب سے بڑی مدد ٹیپر یا کھٹکھٹانے والا فراہم کرتا ہے۔ پول کے دونوں سروں پر ایک شخص کھڑا ہوتا ہے جس کے پاس ایک لمبا ڈنڈا ہوتا ہے۔ ڈنڈے کے سرے پر ایک نرم بال لگا ہوتا ہے۔ جب تیراک قریب پہنچتے ہیں تو وہ آہستگی سے ان کو سروں کو چھوتا ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ تیراک پول کے سرے تک پہنچ گیا ہے۔ ٹیپر کی موجودگی تیراک کو یہ اطمینان فراہم کرتی ہے کہ وہ دیوار سے سر ٹکرائے بغیر تیز رفتار سے تیر سکتا ہے۔ 

نابینا دوڑنے والوں کے لیے رہنما
نابینا یا جزوی نابینا دوڑنے والوں کے ساتھ رہنما بھی ہوتا ہے۔ عام طور پر رہنما اور ایتھلیٹ ایک رسی سے بندھے ہوتے ہیں اور رہنما ایتھلیٹ کے لیے آنکھوں کا کردار ادا کرتا ہے۔

عمر
پیرالمپکس کے تماشائیوں نے دیکھا ہو گا کہ یہاں کئی ایتھلیٹوں کی عمریں عام کھلاڑیوں سے تھوڑی زیادہ ہوتی ہیں۔ پیرالمپکس میں ٹینس کے چیمپیئن پیٹر نورفوک کی عمر اکیاون سال ہے۔ نورفوک نے ایتھنز اور بیجنگ اولمپکس میں طلائی تمغے جیتے تھے اور اس وقت عالمی رینکنگ میں ان کا نمبر تیسرا ہے۔ برطانیہ کے نابینا فٹ بال ٹیم کے کپتان ڈیوڈ کلارک کی عمر اکتالیس برس ہے، بوچا کے نائجل مری اڑتالیس کے ہیں، جب کہ تیرانداز کیٹ مری تریسنٹھ سال کی ہیں۔

اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ معذور ایتھلیٹ اکثر اوقات معذوری کے بعد کھیل کو بحالی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ دوسری وجہ تھوڑی زیادہ پیچیدہ ہے۔ اولمپکس کی نسبت پیرالمپکس کے کھلاڑیوں کی تعداد کم ہوتی ہے۔ معذور کھلاڑیوں کے لیے سہولیات کی عدم دستیابی، کوچز کی قلت جیسے مسائل اس کا باعث ہیں۔ اس کے علاوہ خود اعتمادی یا تجربے کی کمی بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ 


ممنوع ادویات کی ٹیسٹنگ
پیرالمپکس کے ایتھلیٹس کے لیے بھی ممنوع ادویات کی فہرست وہی ہے جو عام کھلاڑیوں کے لیے ہے۔ جو کھلاڑی درد یا کسی اور وجہ سے دوا لیتے ہیں انہیں خاص طور پر اجازت لینا ہوتی ہے۔ اولمپکس کی طرح یہاں بھی ایک میڈیکل کمیٹی ہر درخواست کا جائزہ لیتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔