ہفتہ, ستمبر 01, 2012

عالمی سائنس مقابلے میں پاکستانی نوجوان کی کامیابی

گزشتہ دنوں امریکا میں نوجوان طلبہ کے ایک بین الاقوامی مقابلے جینیئس اولمپیاڈ میں ماحولیات کے شعبے میں ایک 15 سالہ پاکستانی نوجوان نے اپنے سائنسی پراجیکٹ پر دوسرا انعام یعنی سلور میڈل حاصل کیا ہے۔

پاکستانی طالب علم شاداب رسول کو جینیئس اولمپیاڈ کے شعبہ ماحولیات میں چاندی کا یہ تمغہ چائے کی استعمال شدہ پتی کی مدد سے صنعتی فضلے سے آلودہ پانی کو قابل استعمال بنانے کے حوالے سے ان کے پراجیکٹ پر دیا گیا۔

سندھ کے شہر خیرپور سے تعلق رکھنے والے پندرہ سالہ شاداب رسول، پاک ترک انٹرنیشنل سکول میں دسویں جماعت کے طالب علم ہیں۔ ان کا یہ پراجیکٹ امریکا میں بین الاقوامی سطح پر ہائی سکول کے طالب علموں کے درمیان ہونے والے مقابلے GENIUS Olympiad میں شامل تھا۔ اس مقابلے کی مختلف کیٹگریز میں 50 ممالک کے 450 طالبعلموں نے شرکت کی اور اپنے پراجیکٹس پیش کیے۔ خیر پور سے شاداب رسول جبکہ ہری پور سے عبدالدائم دو پاکستانی طالبعلم تھے جنہیں اس مقابلے میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ شاداب بتاتے ہیں، ’’ہم دونوں طالب علموں کے علیحدہ پراجیکٹس تھے۔ ہم نے ججوں کے سامنے اپنی ریسرچ پیش کی۔ اگلے دن اس مقابلے کے نتائج کا اعلان ہوا جس کے مطابق مجھے Environmental Quality کے شعبے میں چاندی کا تمغہ دیا گیا۔‘‘

اپنے پراجیکٹ کی تفصیلات کے حوالے سے شاداب نے بتایا کہ انہوں نے چائے کی پتی کے ذریعے صعنتی فضلے میں موجود چار خطرناک دھاتوں کو کشید کرتے ہوئے ان کا خاتمہ کیا،’’میرے پراجیکٹ کا عنوان تھا
"Removal of harmful pollutants from industrial waste water by the use of tea waste"

 صعنتی فضلے میں چار خطرناک دھاتیں پائی جاتی ہیں جن میں نکل، کیڈمیئم، فینول اور لیڈ شامل ہیں۔ میں نے چائے کی پتی میں موجود بھاری دھاتوں کو جذب کرنے کی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے ان کا خاتمہ کیا۔ جس کے بعد یہ پانی کاشتکاری کے لیے قابل استعمال بن جاتا ہے‘‘۔

شاداب کے مطابق ان کا متعارف کروایا گیا طریقہ کار نہ صرف نہایت مؤثر ہے بلکہ اس پر لاگت بھی کم آتی ہے، ’’ہم نے ٹی بیگ کا استعمال اسی لیے کیا تھا تاکہ اس پر خرچہ کم آئے۔ ورنہ دھاتیں ختم کرنے کے لیے میگنیٹک فیلڈ کے علاوہ اور بھی کئی طریقے ہیں تاہم وہ لاگت کے اعتبار سے خاصے مہنگے ہیں۔ ہم نے اسی لیے چائے کی پتی استعمال کی جس کے باعث یہ پراجیکٹ کم سرمائے میں مکمل ہوسکتا ہے۔‘‘

اس مقابلے میں تمغے حاصل کرنے والے طالبعلوں کو سٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک کی جانب سے سکالر شپ دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے جس کے بارے میں شاداب بتاتے ہیں، ’’مجھے جو سکالر شپ دی گئی ہے اس کے بارے میں پاکستانی میڈیا میں بہت بڑھا کر بتایا جارہا ہے۔ مجھے جو سکالر شپ دی گئی ہے وہ پچاس ہزار امریکی ڈالرز ہے جو کہ بیرون ملک تعلیم کے لیے ناکافی ہے۔ مجھے اس کے لیے SAT کے علاوہ ایک اور امتحان بھی پاس کرنا ہوگا ۔ اگر اس کا نتیجہ اچھا آیا تو اس کے بعد سکالر شپ کی رقم میں اضافہ ہوجائے گا۔‘‘

شاداب کے مطابق وہ انٹر کے امتحانات کے بعد سکالر شپ کے لیے امتحان دیں گے تاکہ مزید تعلیم حاصل کرتے ہوئے ملک اور قوم کا نام روشن کر سکیں۔

عالمی سائنس مقابلے میں پاکستانی نوجوان کی کامیابی

ہر دلعزیز شہزادی ’ڈیانا‘

ہر دلعزیز شہزادی ڈیانا
شہزادی ڈیانا سپنسر 15 برس گزر جانے کے باجود آج بھی اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ انہیں سلیم الفطرت اور خوبصورتی کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ شہزادی ڈیانا کے چہرے پر ہمیشہ ایک خوبصورت اور معصوم مسکراہٹ سجی رہتی تھی۔

اپنی قدرتی حسن اور دلکشی کے باعث شہزادہ چارلس کی پہلی بیوی شہزادی ڈیانا دنیا بھر میں پسندیدہ شخصیت رہیں۔ شہزادی ڈیانا 1980 کی ایسی معروف ترین خاتون تھیں جن کی سب سے زیادہ تصاویر لی گئیں۔

31 اگست 1997 کی صبح لیڈی ڈیانا ایک کار حادثے میں اس دنیا سے چل بسیں۔ اپنے ساتھی دودی الفائد کے ساتھ وہ پیرس کی ایک سرنگ سے گزر رہی تھیں، جب ان کی تیز رفتار مرسڈيز کار سرنگ کے ایک ستون سے ٹکرا گئی۔ اطلاعات کے مطابق گاڑی کے ڈرائیور نے بہت زیادہ شراب پی رکھی تھی۔

ڈرائیور اور دودی الفائد دونوں موقع پر ہلاک ہوگئے، تاہم شہزادی ڈیانا کی موت چند گھنٹے بعد ہسپتال میں ہوئی۔ اس کے بعد افواہیں گردش کرتی رہیں کہ پاپا رازی فوٹوگرافرز موٹر سائیکلوں پر شہزادی کی گاڑی کا پیچھا کررہے تھے جو اس حادثے کی وجہ بنا۔ تاہم میں ہونے والی انکوائری نے اس کی تردید کردی۔

موت کی طرح شہزادی ڈیانا سپنسر کی زندگی یا کم از کم 1981 میں ان کی شہزادہ چارلس سے شادی بھی ڈرامائی اور حیران کن رہی۔ عوامی زندگی کے دوران کبھی وہ خوشیوں تو کبھی دکھوں کو جھیلتی رہیں۔ اور یہ تمام تر خبریں برطانوی اور عالمی خبروں کی سرخیاں بنتی رہیں۔

معروف شخصیت ہونے کے ناطے ان کی ذاتی زندگی تک کی تفصیلات بھی میڈیا کی زینت بنتی رہیں۔ 1995ء میں اپنے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں انہوں نے اپنی شادہ شدہ زندگی کے بارے میں بات کرکے سب کو حیران کردیا۔ اس انٹرویو میں ان کا کہنا تھا، ’’شادی کے اس رشتے میں ہم تین لوگ تھے جو کچھ زیادہ تھے‘‘۔ اس انٹرویو کو 24 ملین برطانوی لوگوں نے دیکھا۔

شادی کے آغاز میں سب کچھ جیسے سپنوں جیسا تھا۔ برطانوی ولی عہد نے ایک روایتی انگریز خاندان کی 20 سالہ معصوم سی لڑکی سے شادی کی۔ شادی کے دن یعنی 29 جولائی 1981 کو قومی تعطیل کا اعلان کیا گیا۔

دلکش شہزادی بہت حساس شخصیت کی مالک تھیں۔ ان کے لیے میڈیا اور لوگوں کی مسلسل توجہ کا مرکز رہنا ناقابل برداشت تھا۔

خود سے 12 سال بڑے شہزادے سے شادی کے رشتے میں چند برس بعد ہی دراڑیں پڑنے لگیں۔ 1982 اور 1984 میں پیدا ہونے والے شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری بھی شادی کے اس بندھن کو مضبوط نہ کرپائے۔

شہزادہ چارلس کا دل کئی سالوں سے ایک اور خاتون كامیلا پارکر کا اسیر تھا۔ شہزادے کی پارکر سے ملاقات 1970 میں ایک پولو میچ کے دوران ہوئی تھی۔ ان دونوں کی شادی مختلف لوگوں سے شادی کے باوجود عشق کی یہ آگ ٹھنڈی نہ پڑ سکی۔ بالآخر 2005ء میں پرنس آف ویلز نے 56 برس کی عمر میں اپنی دیرینہ محبت سے شادی کرلی۔

1992 میں شہزادہ چارلس اور شہزادی ڈیانا نے باقاعدہ طور پر علیحدگی کا اعلان کردیا۔ 1996 میں باقاعدہ طلاق کے بعد ڈیانا شاہی خاندان کا حصہ نہ رہیں اور شاہی القابات سے بھی محروم ہوگئیں۔ وفات کے ساتھ وہ ایک دولت مند فلم پروڈیوسر اور کاروباری شخصیت دوی الفائد کے ساتھ تعلق میں تھیں۔

کار حادثے میں ڈیانا کی ہلاکت کی خبر نے لوگوں کو شدید دکھی کیا۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ بکنگھم پیلس کے باہر جمع ہوکر اپنی من پسند شہزادی کے لیے دعائیں کرتے رہے، روتے رہے اور انہیں پھولوں کے نذرانے پیش کیے۔ عوام کی طرف سے ملکہ الزبتھ پر تنقید بھی ہوئی کیونکہ انہوں نے عوامی طور پر سوگ کا اعلان نہیں کیا۔

6 ستمبر 1997 کو لیڈی ڈیانا کی تدفین کی گئی۔ تقریباً 20 لاکھ لوگ اس دوران راستے پر تھے۔ ویسٹ منسٹر ایبے میں ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں جبکہ ان کی تدفین آلٹروپ میں ہوئی۔

شہزادی ڈیانا آج بھی لوگوں کی یادوں میں زندہ ہیں۔ معروف گلوکار ایلٹن جان نے شہزادی کے لیے خصوصی گیت ’کینڈل ان دی ونڈ‘ گایا جو بے حد مقبول ہوا۔ شہزادی ڈیانا کے پرستار ہر برسی پر ان کی یاد تازہ کرتے ہیں۔

 بشکریہ ’ڈوئچے ویلے‘

اسامہ کی ہلاکت: مصنف پر مقدمے کا امکان

امریکی محکمۂ دفاع پینٹا گون نے کہا ہے کہ وہ اگلے ہفتے شائع ہونے والی کتاب نو ایزی ڈے کے مصنف اور امریکی بحریہ کے سابقہ اعلیٰ اہلکار پر مقدمہ کر سکتی ہے جنہوں نے اسامہ بن لادن کے قتل کے لیے کی جانے والی کارروائی میں حصہ لیا تھا۔

محکمۂ دفاع یعنی پینٹاگون کے اعلیٰ وکیل نے بحریہ کے اس سابق سیل کو ایک خط کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ انہوں نے اپنے اُس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس میں انہوں نے فوجی خفیہ رازوں کو فاش نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

امریکی محکمۂ دفاع کے مطابق مذکورہ سیل نے دو ہزار سات میں دو خفیہ معلومات افشاء نہ کرنے والے فارمز پر دستخط کیے تھے۔

امریکی محکمۂ دفاع، وائٹ ہاؤس اور سی آئی اے میں سے کسی نے اشاعت سے پہلے اس کتاب پر نظر ثانی نہیں کی ہے۔

دوسری طرف حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اس کتاب کے مصنف کو خفیہ معلومات کو غلط طریقے سے افشاء کرنے پر فوجداری الزامات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

پینٹاگون کے وکیل جیہ جانسن نے اس کتاب کے مصنف کو خط لکھا جس میں ان پر یہ واضح کیا کہ ان کے دستخط شدہ ’نان ڈسکلوژر‘ یا خفیہ معلومات افشاء نہ کرنے کے فارم کی رو سے وہ کبھی بھی یہ خفیہ معلومات افشاء نہیں کرسکتے ہیں۔ اس خط میں مصنف کو لکھا گیا ہے کہ ’محکمۂ دفاع کے فیصلے کے مطابق آپ نے مواد افشاء نہ کرنے کے جس فارم پر دستخط کر رکھے ہیں ان کی خلاف ورزی کرتے ہوئے معاہدہ شکنی کی ہے‘۔ اس خط میں یہ بھی لکھا گیا کہ پینٹاگان ’قانونی طور پر میسّر ہر ممکن حل پر غور کررہا ہے۔

گزشتہ ہفتے سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق اس کتاب میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا واقعہ سرکاری طور پر بیان کی گئی کہانی کے واقعات سے مختلف بیان کیا گیا ہے۔

بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام: سابق وزیر سمیت اکتیس کو عمر قید

بھارت کی ریاست گجرات میں احمدآباد شہر کے نروڈا پاٹیہ علاقے میں 97 مسلمانوں کے قتل عام کے لیے خصوصی عدالت نے سبھی 31 قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔

‏عدالت نے بی جے پی کی رہنمااور سابق وزیر مایا کوڈنا
نی کو 28 برس کی قید کی سزا دی جبکہ وشو ہندو پریشد کے رہنما بابو بجرنگی کو تا حیات عمر قید کی سزا دی ہے۔ بابو بجرنگی کو نروڈہ پاٹیہ واقعہ کا اصل مجرم مانا گیا ہے۔

سات قصور واروں کو 31 برس کی سزا سنائی گئی ہے۔

دلی میں ہمارے نامہ نگار شکیل اختر کا کہنا ہے کہ بھارت میں فسادات کی تاریخ میں غالباً یہ پہلا موقع ہے جب کسی خاتون بالخصوص ایک سابق وزیر اور رکن اسمبلی کو فرقہ واورانہ فسادات میں عمر قید کی سزا دی گئی ہو۔

نروڈا پاٹیہ احمدآباد کے نواح میں واقع مسلمانوں کی ایک بستپی ہے ۔ گودھرا میں ٹرین کے ایک ڈبے میں 27 فروری 2002 کو ہندو کارسیوکوں کو زندہ جلائے جانے کے بعد 28 فروری کو گجرات بند کے دوران ہندوؤوں کے ایک ہجوم نے اس بستی پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں 97 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں بیشتر خواتین اور بچے تھے۔ گودھرا کے واقعے کے بعد نروڈا پاٹیہ کا وافعہ اتنی بڑی ہلاکتوں کا سب سے بڑا واقعہ تھا۔

خصوصی عدالت کی جج جوتسنا بہن یاگنک نے نروڈا پاٹیہ کے واقعہ کو کسی ’مہذب معاشرے پرکلنک‘ قرار دیا اور کہا کہ کسی بھی صورت کسی شخص کو امن و قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے اپنے مشاہدے میں کہا ’اس طرح کے بہیمانہ واقعہ کے مرتکبین کو ایسی سزائیں دی جانی چاہئیں جس سے مستقبل میں کبھی ایسا واقعہ نہ ہو‘۔

عدالت نے نروڈا پاٹیہ فسادات کے دوران اجتماعی جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی ایک خاتون کو پانچ لاکھ روپئے کا معاوضہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

اس سے قبل گجرات کی ذیلی عدالتیں گودھرا سمیت فسادات کے چار اہم معامالات میں فیصلہ سنا چکی ہیں۔ ان مقدمات میں بھی متعد افراد کو عمر قید اور قید کی سزادی گئی ہے۔

گودھرا کے واقعے کی دہشت گردی کے قانوں کے تحت سماعت ہوئی تھی اور اس میں دس سے سے زیادہ افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

نروڈا پاٹیہ کا معاملہ گودھرا سمیت گجرات فسادات کے ان نو اہم معاملات میں شامل ہے جس کی تفتیش سپریم کورٹ کے حکم پر ایک خصوصی تفتیشی ٹیم نے کی ہے۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ 2009 میں خصوصی ٹیم کی تشکیل سے پہلے گجرات پولیس نے 28 برس کی قید کی سزا پانے والی مایا کوڈنانی کے خلاف کیس تک درج نہیں کیا تھا۔


وزیراعلٰی نریندر مودی نے فسادات کے بعد کوڈنانی کو اپنی کابینہ میں شامل کیا تھا۔ خصوصی ٹیم کے ذریعے نامزد کیے جانے اور گرفتار کیے جانے کے بعد وہ وزیر کے عہدے سے مستٰعفی ہوئی تھیں۔

فسادات کے متاثرین کی مدد کرنے والی تنطیموں اور کارکنوں نے عدالت کے فیصلے پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

گجرات فسادات: سابق وزیر سمیت اکتیس کو عمر قید

پیرالمپکس: پہلے روز چین کو برتری حاصل

چین کی ژانگ کیونگ نے نیا ریکارڈ بھی قائم کیا
لندن میں چودہویں پیرالمپکس مقابلوں کے پہلے روز کے اختتام پر چین میڈیل ٹیبل پر چھ طلائی تمغوں کے ساتھ سرفہرست رہا۔ میڈل ٹیبل پر آسٹریلیا تین اور برطانیہ دو طلائی تمغوں کے ساتھ بالترتب دوسری اور تیسری پوزیشن پر ہے۔ جمعرات کو مقابلوں کا پہلا طلائی تمغہ چین کی زانگ کیونگ نے شوٹنگ میں حاصل کیا۔ انہوں نے شوٹنگ میں خواتین کے مقابلوں میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

مقابلوں کے پہلے روز شوٹنگ، سائکلنگ، جوڈو، پاور لفٹنگ اور تیراکی میں طلائی تمغوں کا فیصلہ ہوا۔ سائکلنگ میں خواتین کے تین کلومیٹر کے انفرادی مقابلوں میں برطانیہ کی سارہ سٹورے نے میزبان ملک کے لیے پہلا طلائی تمغہ حاصل کیا، یہ ان کا پیرالمپکس میں اٹھارواں طلائی تمغہ تھا۔ اس کے علاوہ جرمنی کی دو جڑواں بہنوں نے جوڈو میں الگ الگ طلائی تمغہ حاصل کیا۔

دوسری جانب امریکی تیراک میلورے ویگیمین نے کہا ہے کہ مقابلوں سے عین پہلے ان کی درجہ بندی میں تبدیلی سے پیرالمپکس سسٹم پر ان کا اعتبار ختم ہوگیا ہے۔ تیئس سالہ تیراک نے پیرالمپکس میں آٹھ طلائی تمغوں کے لیے مقابلوں میں حصہ لینا تھا تاہم اب وہ سات مقابلوں میں شرکت کریں گی کیونکہ ان کا درجہ شدید معذور ایتھلیٹ سے کم کردیا گیا۔ 

گیارہ دن جاری رہنے والے پیرالمپکس مقابلوں میں ایک سو چھیاسٹھ ممالک کے چار ہزار دو سو کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں جن میں پندرہ سو سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل خواتین ایتھلیٹس اتنی بڑی تعداد میں کبھی پیرالمپکس مقابلوں میں شریک نہیں ہوئیں۔

پیرالمپکس: پہلے روز چین کو برتری حاصل

کشمیر واپسی پر پاکستانی خواتین مایوس

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرکاری پیشکش پر پاکستان سے واپس لوٹے عسکریت پسندوں کے اہلِ خانہ واپس پاکستان جانا چاہتے ہیں۔

مقامی حکومت کی جانب سے معافی کی پیشکش پر پاکستان سے لوٹنے والے سابق عسکریت پسند اور ان کے گھر والے کم پرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ کئی ماہ سے بحالی کے سرکاری وعدے کا انتظار کرنے کے بعد یہ کشمیری اور ان کی پاکستانی بیویاں واپس پاکستان جانے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔ ان خاندانوں نے ایک تنظیم بھی بنائی ہے جس کے ذریعہ وہ اپنے حقوق کا مطالبہ کرینگے۔

مسلح مزاحمت کا راستہ ترک کرنے والے ان کشمیریوں کے لئے دراصل یہاں کی حکومت نے بحالی کا اعلان کیا اور انہیں واپس لوٹنے کی پیشکش کی۔ اس پیشکش کے بعد ان کشمیری خاندانوں نے نیپال کے راستے کشمیر واپسی کا سفر شروع کیا۔

لیکن واپس لوٹنے والے ان ڈھائی سو سے زائد خاندانوں کی خواتین کا کہنا ہے کہ بحالی کے نام پر انہیں واپس تو بلایا گیا، لیکن یہاں پنچنے پر انہیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔

مظفرآباد کی رہائشی شاہینہ اختر کہتی ہیں کہ وہ اُن جیسی درجنوں خواتین میں سے ہیں جو حکومت کی بے رُخی کے بعد نفسیاتی تناؤ کا شکار ہوگئی ہیں۔ شاہینہ کے مطابق پاکستانی خواتین کی ایک بڑی تعداد، جو کشمیری خاوند کے ساتھ لوٹی ہیں، ذہنی تناؤ دور کرنے کی دوائیاں لیتی ہیں۔

جنوبی ضلع شوپیان میں واپس لوٹے عبدالرشید نے پاکستانی زیرانتظام کشمیر کی رہنے والی خاتون صحافی شبینہ کے ساتھ شادی کرلی تھی۔ بحالی کے اعلان کے بعد عبدالرشید اور شبینہ اپنی دو بیٹیوں کے ہمراہ شوپیان واپس لوٹے ہیں۔

لیکن پاکستانی میڈیا میں سرگرم رہ چکیں شبینہ کو گاؤں کی زندگی راس نہیں آتی۔ وہ کہتی ہیں کہ پاکستانی زیرانتظام کشمیر میں انہیں حکومت کی طرف سے ہر طرح کی سہولت میسر تھی جبکہ یہاں آکر انہیں پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملا۔ اس ذہنی الجھن کا علاج شیبنہ نے یہ کیا کہ ایک مقامی سکول میں نوکری کرلی۔ وہ کہتی ہیں کہ ’یہاں تو دن بھر کھیتوں میں کام کرنا ہوتا ہے، ہم یہ بھی سہہ لیتے۔ لیکن حکومت نے بڑے چاؤ سے ہمیں بلایا اور یہاں لا کر ذلیل کردیا۔ میں تو سب سے کہتی ہوں کہ یہاں نہ آئیں
۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان سے لوٹے ان کشمیریوں اور ان کی پاکستانی بیویوں نے دو الگ الگ تنظیمیں قائم کرلی ہیں، جن کے تحت وہ اپنے حقوق کا مطالبہ کرنا چاہتے ہیں۔

اپنے وطن سے ہجرت کرچکی پاکستانی خواتین کی تنظیم کی صدر سائرہ ایوب کا کہنا ہے کہ ان کنبوں کی پریشانی کا عالم یہ ہے کہ خواتین کو روزمرہ کے اخراجات کے لئے بھی اپنے زیوارت بیچنے پڑتے ہیں۔

واضح رہے چند سال قبل وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے پاکستان اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں مقیم سینکڑوں عسکریت پسندوں کو واپس لوٹنے کی پیشکش کی تھی۔ اس پیشکش کے بعد ایک ہزار سے زائد کنبوں نے حکومت کو اپنے اقربا کی تفصیلات فراہم کیں، لیکن ابھی تک صرف ڈھائی سو کنبوں کو یہاں آنے کی اجازت دی گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اور پاکستانی زیرانتظام کشمیرمیں چار ہزار ایسے کشمیری مقیم ہیں جو گئے تو تھے ہتھیاروں کی تربیت کے لئے، لیکن وہاں جاکر انہوں نے تشدد کا راستہ ترک کرلیا۔

کشمیر واپسی پر پاکستانی خواتین مایوس

تیسرے ایک روزہ میچ میں انگلینڈ کی جیت

اوول میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے جانے والے تیسرے ایک روزہ میچ میں انگلینڈ نے جنوبی افریقہ کو چار وکٹوں سے شکست دے دی ہے۔ انگلینڈ کی جیت کے ساتھ دونوں ٹیمیں ایک ایک ایک روزہ میچ جیت چکی ہیں۔ جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم چھیالیس اوور اور چار گیندوں میں دو سو گیارہ رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ انگلینڈ نے جواب میں ہدف 48 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا۔ 

انگلینڈ کی جیت میں ٹروٹ اور مورگن کا اہم کردار رہا۔ ٹروٹ نے ایک سو پچیس گیندوں میں 71 رنز سکور کیے۔ ان کو پرنل نے آؤٹ کیا۔ مورگن نے تیز کھیلتے ہوئے 67 گیندوں میں تہتر رنز بنائے۔ انہوں نے سات چوکے اور دو چھکے مارے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے پیٹرسن نے دو، سٹائن، مورکل اور پرنل نے ایک ایک وکٹیں حال کیں۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے ایک بار پھر سب سے زیادہ سکور کرنے والے ہاشم آملہ تھے جنہوں نے 43 رنز سکور کیے۔ ہاشم آملہ کے علاوہ ایلگر اور ڈیومنی نے بتالیس اور تینتیس رنز سکور کیے۔

انگلینڈ کی جانب سے اینڈرسن نے چار وکٹیں حاصل کیں، ڈرنداش نے تین اور ٹریڈول نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ بوپارہ صرف ایک وکٹ حاصل کر پائے۔

تیسرے ایک روزہ میچ میں انگلینڈ کی جیت

پاکستان نے آسٹریلیا کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی

ابو ظہبی میں کھیلے جانے والے دوسرے ایک روزہ میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کو سات وکٹوں سے شکست دے کر ایک روزہ میچز کی سیریز برابر کرلی ہے۔

آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو جیتنے کے لیے 249 رنز کا ہدف دیا۔ پاکستان کے آل راؤنڈر شاہد آفریدی آج کا میچ کمر کی چوٹ کی وجہ سے نہیں کھیلے۔ پاکستان نے آسٹریلیا کے 249 کے جواب میں اچھا آغاز کیا۔ پاکستان کو چھیاسٹھ رنز پر پہلا نقصان اس وقت اٹھانا پڑا جب محمد حفیظ تئیس رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ پہلی وکٹ گرنے کے بعد جمشید نے پاکستانی ٹیم کا بیڑا اٹھایا۔ انہوں نے 98 گیندوں میں ستانوے رنز بنائے۔ ان کو جانسن نے آؤٹ کیا۔ جمشید نے دو چھکے اور گیارہ چوکے مارے۔ اظہر علی نے عمدہ کھیل پیش کیا اور اور 59 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ مصباح الحق نے پینتیس رنز بنائے اور وہ بھی آؤٹ نہیں ہوئے۔

پاکستان کو دوسرے اوور کی چوتھی گیند پر اس وقت کامیابی ملی جب جنید خان نے میتھیو ویڈ کو سات کے انفرادی سکور پر آؤٹ کیا۔ میتھیو ویڈ کے جانے کے بعد مائیکل کلارک آئے جنہوں نے ڈیوڈ وارنر کے ساتھ وکٹ پر کچھ دیر جم کر بیٹنگ کی۔ مائیکل کلارک اور ڈیوڈ وارنر کی یہ پارٹنر شپ بیسویں اوور میں سعید اجمل نے ڈیوڈ وارنر کو چوبیس رن پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ کرکے توڑ دی۔ ڈیوڈ وارنر کے جانے کے بعد مائیکل کلارک بھی زیادہ دیر نہیں ٹکے اور سینتیس رن بنا کر سعید اجمل کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ ڈیوڈ وارنر کے بعد آنے والے مائیکل ہسی نے مائیکل کلارک کا ساتھ دیا۔ مائیکل کلارک کے آؤٹ ہونے پر مائیکل ہسی کا ساتھ دینے کے لیے ڈیوڈ ہسی آئے مگر وہ سعید اجمل کی گیند پر صفر پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ ڈیوڈ ہسی کے پویلین جانے کے بعد جارج بیلے نے مائیکل ہسی کہ ساتھ مل کر پارٹنر شپ کی۔ ان دونوں نے مل کر آسٹریلیا کی پوزیشن مستحکم کی اور 66 رنز کا اضافہ کیا۔ اس پارٹنر شپ کا اختتام عبدالرحمٰن نے اپنی ہی بال پر جارج بیلے کا کیچ لے کر کیا۔ مائیکل ہسی نے اکسٹھ رنز بنائے اور ان کو سعید اجمل نے بولڈ کیا۔

سعید اجمل نے چار، جنید ئان نے تین جبکہ محمد حفیظ اور رحمٰن نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

پاکستان کی سات وکٹوں سے جیت، اظہر 59 ناٹ آؤٹ