ہفتہ, ستمبر 01, 2012

بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام: سابق وزیر سمیت اکتیس کو عمر قید

بھارت کی ریاست گجرات میں احمدآباد شہر کے نروڈا پاٹیہ علاقے میں 97 مسلمانوں کے قتل عام کے لیے خصوصی عدالت نے سبھی 31 قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔

‏عدالت نے بی جے پی کی رہنمااور سابق وزیر مایا کوڈنا
نی کو 28 برس کی قید کی سزا دی جبکہ وشو ہندو پریشد کے رہنما بابو بجرنگی کو تا حیات عمر قید کی سزا دی ہے۔ بابو بجرنگی کو نروڈہ پاٹیہ واقعہ کا اصل مجرم مانا گیا ہے۔

سات قصور واروں کو 31 برس کی سزا سنائی گئی ہے۔

دلی میں ہمارے نامہ نگار شکیل اختر کا کہنا ہے کہ بھارت میں فسادات کی تاریخ میں غالباً یہ پہلا موقع ہے جب کسی خاتون بالخصوص ایک سابق وزیر اور رکن اسمبلی کو فرقہ واورانہ فسادات میں عمر قید کی سزا دی گئی ہو۔

نروڈا پاٹیہ احمدآباد کے نواح میں واقع مسلمانوں کی ایک بستپی ہے ۔ گودھرا میں ٹرین کے ایک ڈبے میں 27 فروری 2002 کو ہندو کارسیوکوں کو زندہ جلائے جانے کے بعد 28 فروری کو گجرات بند کے دوران ہندوؤوں کے ایک ہجوم نے اس بستی پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں 97 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں بیشتر خواتین اور بچے تھے۔ گودھرا کے واقعے کے بعد نروڈا پاٹیہ کا وافعہ اتنی بڑی ہلاکتوں کا سب سے بڑا واقعہ تھا۔

خصوصی عدالت کی جج جوتسنا بہن یاگنک نے نروڈا پاٹیہ کے واقعہ کو کسی ’مہذب معاشرے پرکلنک‘ قرار دیا اور کہا کہ کسی بھی صورت کسی شخص کو امن و قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے اپنے مشاہدے میں کہا ’اس طرح کے بہیمانہ واقعہ کے مرتکبین کو ایسی سزائیں دی جانی چاہئیں جس سے مستقبل میں کبھی ایسا واقعہ نہ ہو‘۔

عدالت نے نروڈا پاٹیہ فسادات کے دوران اجتماعی جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی ایک خاتون کو پانچ لاکھ روپئے کا معاوضہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

اس سے قبل گجرات کی ذیلی عدالتیں گودھرا سمیت فسادات کے چار اہم معامالات میں فیصلہ سنا چکی ہیں۔ ان مقدمات میں بھی متعد افراد کو عمر قید اور قید کی سزادی گئی ہے۔

گودھرا کے واقعے کی دہشت گردی کے قانوں کے تحت سماعت ہوئی تھی اور اس میں دس سے سے زیادہ افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

نروڈا پاٹیہ کا معاملہ گودھرا سمیت گجرات فسادات کے ان نو اہم معاملات میں شامل ہے جس کی تفتیش سپریم کورٹ کے حکم پر ایک خصوصی تفتیشی ٹیم نے کی ہے۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ 2009 میں خصوصی ٹیم کی تشکیل سے پہلے گجرات پولیس نے 28 برس کی قید کی سزا پانے والی مایا کوڈنانی کے خلاف کیس تک درج نہیں کیا تھا۔


وزیراعلٰی نریندر مودی نے فسادات کے بعد کوڈنانی کو اپنی کابینہ میں شامل کیا تھا۔ خصوصی ٹیم کے ذریعے نامزد کیے جانے اور گرفتار کیے جانے کے بعد وہ وزیر کے عہدے سے مستٰعفی ہوئی تھیں۔

فسادات کے متاثرین کی مدد کرنے والی تنطیموں اور کارکنوں نے عدالت کے فیصلے پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

گجرات فسادات: سابق وزیر سمیت اکتیس کو عمر قید

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔