جمعرات, نومبر 01, 2012

کراچی لاڑکانہ میں ایڈز کے مریضوں میں اضافہ

کراچی: پاکستان میں ایڈز کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے، خصوصاً صوبہ سندھ کے دو شہروں کراچی اور لاڑکانہ میں ایچ آئی وی پوزیٹو اور ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ حکومت سندھ کے ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق اس کی بنیادی وجہ منشیات، مرد و خواتین سیکس ورکرز اور تیسری جنس سے تعلق رکھنے والے ہیں۔

سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کےجون 2012ء تک کے اعداد وشمار کے مطابق کراچی میں ایچ آئی وی پوزیٹو مریضوں کی رجسٹرڈ تعداد سب سے زیادہ رہی جو 3 ہزار 5 سو 69 ہے جبکہ یہاں 57 افراد کو ایڈز کا مرض لاحق ہے۔ دوسرا نمبر لاڑکانہ کا ہے جہاں ایچ آئی وی پوزیٹو مریضوں کی تعداد 238 ہے جبکہ تین افراد ایڈز میں مبتلا ہیں۔ 

سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے ڈاکٹر سلیمان اووڈھو نے وائس آف امریکہ کے نمائندے کو بتایا کہ سن 2010ء تک ایڈز کے سب سے زیادہ مریض لاڑکانہ میں تھے جبکہ دو سال بعد کراچی لاڑکانہ سے آگے نکل گیا ہے۔ ڈاکٹر اووڈھو کے مطابق ایچ آئی وی پوزیٹو اور ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کا سبب نوجوانوں میں بہت تیزی سے بڑھتا ہوا منشیات کا استعمال ہے۔ دوسری اہم وجہ غیر محفوظ جنسی تعلقات یا بے راہ روی ہے۔ مریضوں کی بیشتر تعداد اپنی شریک حیات تک محدود نہیں۔ اسی طرح جسم فروشی کرنے والی خواتین خود بھی ایڈز کا شکار ہوجاتی ہیں اور دوسروں کو بھی اس موذی مرض میں مبتلا کردیتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں کراچی میں تیسری جنس کے افراد میں بھی بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اور جنس کے کاروبار میں ان کے ملوث ہونے کا نتیجہ ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کی صورت میں نکل رہا ہے۔ 

کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کا ایڈز اور ایچ آئی وی پوزیٹو کے بارے میں شعور پہلے کے مقابلے میں بہتر ہوا ہے لیکن اب بھی لوگوں کو بڑے پیمانے پر آگاہی کی ضرورت ہے۔
 

گوگل ہتکِ عزت کا مقدمہ ہار گیا

آسٹریلیا میں گوگل کے خلاف ہتکِ عزت کے ایک مقدمے میں جیوری نے ایک شکایت کے بعد اسے ہرجانے کا موجب قرار دیا ہے۔ شکایت میں کہا گیا تھا کہ اس کے سرچ کے نتائج میں ایک مقامی شخص کو جرائم کی دنیا سے وابستہ دکھایا گیا ہے۔ ملوراڈ ٹرکلجا نامی شخص نے الزام لگایا تھا کہ امریکی کمپنی کی وجہ سے اس کی شہرت کو نقصان پہنچا ہے۔ باسٹھ سالہ شخص کا کہنا تھا کہ جب سرچ انجن کو اسے ہٹانے کے لیے کہا گیا تو اس نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ اس سے پہلے وہ یاہو کے خلاف بھی مقدمہ جیت چکے ہیں۔ گوگل نے ابھی اس فیصلے پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے اور ہو سکتا ہے کہ وہ اس کے خلاف اپیل کرے۔ اگلے دو ہفتوں میں جج یہ طے کریں گے کہ ہرجانہ کتنا ہونا چاہیے۔

ملوراڈ ٹرکلجا 1970 کے اوئل میں یوگوسلاویہ چھوڑ کر آسٹریلیا آ بسے تھے۔ اس کے بعد وہ تارکینِ وطن کی برادری کے اہم رکن بن گئے اور 1990 کے دہائی میں یوگوسلاو موضوعات پر ’مکی فولکفیسٹ‘ نامی ٹی وی شو بھی چلاتے رہے۔ سنہ 2004 میں ایک ریستوران میں بالاکلاوا (ایک خاص قسم کا کنٹوپ) پہنے ایک شخص نے ان کی کمر پر گولی مار دی تھی۔ یہ کیس کبھی بھی حل نہیں ہوا لیکن بعد میں ہیرالڈ سن اخبار نے اس کی یہ خبر لگائی کہ پولیس کے مطابق میلبورن زیرِ زمین مافیا کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں جب بھی ملوراڈ ٹرکلجا کا نام گوگل تصاویر میں ڈالا جاتا تو کئی افراد کی تصاویر ان کے نام کے ساتھ آ جاتیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ لوگ مبینہ طور پر قاتل ہیں اور ایک منشیات فروش بھی ہے۔ اس کے علاوہ ان میں سے کئی ایک تصاویر کے نیچے ’میلبورن کرائم‘ بھی لکھا آتا ہے جس میں سے ایک ٹرکلجا کی بھی ہے، جس کے متعلق وہ الزام لگاتے ہیں کہ دیکھنے والے کو لگتا ہے کہ وہ بھی جرائم پیشہ ہیں۔.

گوگل کو جرمنی کے سابق صدر کی اہلیہ بیٹینا وولف کی جانب سے بھی شکایت کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بھی ان کا نام لکھ کر سرچ کیا جاتا ہے تو ’وحشیا‘ اور ’بازارِ حسن‘.جیسی مجوزہ سرچ کے نتائج آتے ہیں۔

گوگل ہتکِ عزت کا مقدمہ ہار گیا

حضرت علی رضی اللہ عنہ

حضرت علی رضی اللہ عنہ بچپن سے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی آغوشِ تربیت میں پلے تھے اور جس قدر ان کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال سے مطلع ہونے کا موقع ملا تھا اور کسی کو نہیں ملا۔ ایک شخص نے ان سے پوچھا کہ آپ اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی نسبت کثیر الروایت کیوں ہیں؟ فرمایا کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ دریافت کرتا تھا تو بتاتے تھے۔ اور چپ رہتا تھا تو خود ابتدا کرتے تھے۔

اس کے ساتھ ذہانت، قوتِ استنباط، ملکۂ استخراج ایسا بڑھا ہوا تھا کہ عموماً صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین اعتراف کرتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا عام قول تھا کہ خدا نہ کرے کہ کوئی مشکل مسئلہ آن پڑے اور علی رضی اللہ عنہ ہم میں موجود نہ ہوں۔ عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ خود مجتہد تھے مگر کہا کرتے تھے کہ جب ہم کو علی رضی اللہ عنہ کا فتویٰ مل جائے تو کسی اور چیز کی ضرورت نہیں۔

(ابو حنیفہ سے اقتباس)

خواتین ایشیا کپ: پاکستان کو فائنل میں شکست

خواتین کے ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ کے فائنل میں بھارت نے پاکستان کو 18 رنز سے شکست دے کر کپ جیت لیا ہے۔ چین کے شہر گوانگ ڈونگ میں کھیلے جانے والے فائنل میچ میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں دس وکٹوں کے نقصان پر 81 رنز بنائے۔ 82 رنز کے تعاقب میں پاکستان کی ٹیم 19.1 اوورز میں 63 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ پاکستان کی اننگز میں سب سے زیادہ سکور 18 رنز تھا جو بسماء معروف نے بنایا۔ اس کے علاوہ کپتان ثناء میر نے 11 اور نین عابدی نے 13 رنز بنائے۔ بھارت کی جانب سے ارچنا داس اور نرجنا نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔

اس سے پہلے بھارت کی اننگز میں سب سے زیادہ سکور پونم روت کا رہا انہوں نے 25 رنز بنائے۔ اس کے علاوہ ہرمنپریت کوہر نے 20 اور ریما ملہوترا نے 18 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے کپتان ثناء میر نے 13 رنز کے عوض چار وکٹیں حاصل کیں۔ بھارت کی بلے باز پونم روت کو میچ کا جبکہ پاکستان کی بسماء معروف کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

ایشیا کپ: پاکستان کو فائنل میں شکست