منگل, جنوری 29, 2013

والدین بچوں سے کیا جھوٹ بولتے ہیں

چین اور امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق اپنی اولاد کی پرورش میں بچوں کا رویہ تبدیل کرنے کے لیے بیشتر والدین جھوٹ بولتے ہیں۔ عام جگہوں پر والدین اپنے بچوں کو اکثر دھمکی دیتے ملیں گے کہ اگر وہ اپنی حرکت سے باز نہیں آئے تو انہیں تنہا چھوڑ کر چلے جائیں گے جو اس کی ایک واضح مثال یہ ہے۔ اس کے لیے کئی بار پرانی کہانیوں کا بھی سہارا لیا جاتا ہے۔ بچوں کو بعض خاص چیز کھانے کے لیے راضی کرنے کے لیے کہا جاتا ہے کہ اگر آپ فلانی سبزی نہیں کھائیں گے تو اندھے ہوسکتے ہیں۔ اس تجزیاتی رپورٹ کو نفسیات سے متعلق ایک عالمی میگزین ’انٹرنیشنل جرنل آف سائیکالوجی‘ میں شائع کیا گيا ہے جس میں اس طرح کے جھوٹ کا جائزہ لیا گيا ہے۔ تقریباً دو سو خاندانوں کے ساتھ انٹرویو پر مبنی اس رپورٹ کے مطابق امریکہ اور چین دونوں ملکوں میں والدین کی ایک بڑی اکثریت بچوں کو راہ راست پر لانے کے لیے اس طرح کے جھوٹ کا سہارا لیتی ہے۔

اس کی ایک بہت عام مثال یہ ہے کہ بچے کئی بار ایک جگہ سے نہیں جانا چاہتے یا بہت شرارت کرتے ہیں تو انہیں تنہا چھوڑنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گيا ہے ’اس نوعیت کا جھوٹ دنیا بھر ان تمام والدین میں عام ہے جو اپنے بچوں کی مرضی کے خلاف اس جگہ سے جانا چاہتے۔‘ ایک اور جھوٹ، جو بہت عام ہے، یہ کہ جب بچے کھلونا دلانے کی ضد کرتے ہیں تو والدین بچوں سے یہ کہ کر کر جھوٹا وعدہ کرتے ہیں کہ ہاں وہ مستقل میں اسے لے دیں گے۔

محقیقین نے ایسے بہت سے جھوٹوں کو جمع کیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب بچے شرارت کرتے ہیں تو ان سے کہا جاتا ہے کہ ’اگر باز نہیں آ‏ئے تو میں پولیس کو کال کرونگا‘۔ یا بعض دفعہ کہا جاتا ہے کہ اگر وہ رویہ نہیں بدلتے تو ’پھر وہ جو خاتون وہاں پر کھڑی ہیں وہ آپ سے بہت ناراض ہو جائیں گي‘۔ بعض دفعہ والدین جھوٹ بول کر بچوں کو منانے میں اس سے بھی آگے بڑھ جاتے ہیں۔ ایسے ہی ایک واقعے میں یہ کہتے سنا گيا ’اگر تم میرے ساتھ نہیں چلوگے تو پھر ایک اغوا کرنے والا آئے گا اور تمہیں یرغمال بناکر لے جائےگا‘۔

لیکن اس سلسلے میں اس طرح کے بھی بہت سے جھوٹ ہیں جو بچوں کے احساسات کے تحفظ کو خیال کرکے مثبت اثر کے لیے بولے جاتے ہیں۔ جیسے یہ کہنا کہ ’آپ کا پالتو، کتا یا بلی، آپ کے انکل کے فارم میں رہنے گيا ہے جہاں اسے کھیلنے کودنے کے لیے زیادہ وسیع جگہ ملے گي‘۔ کئي بار دکان پر بچوں سے یہ جھوٹ بولا جاتا ہے کہ ’آج پیسے نہیں لایا ہوں اور اس کے لیے کسی اور روز واپس آئیں گے‘۔ اس رپورٹ میں یہ بات واضح نہیں کی گئی ہے کہ اس سلسلے میں ماں اور باپ کے جھوٹ بولنے میں کیا فرق ہے۔ ریسرچ کرنے والے ماہرین کا تعلق امریکہ میں کیلیفورنیا یونیورسٹی، چین میں زیجنگ نیشنل یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کینیڈا کے شعبہ نسفیات سے ہے۔ امریکہ اور چین دونوں میں اس طرح کے جھوٹ عام بات ہے لیکن امریکہ کے بہ نسبت چین میں یہ کچھ زیادہ ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق بچوں کے رویہ میں تبدیلی کے لیے اس طرح کے جھوٹ کو سماج میں قبول کر لیا گيا ہے۔ مثال کے طور پر بچوں کو سبزی یا صلاد کھانے کی ترغیب دینے کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ اگر بروکلی کھائیں گے تو زیادہ لمبے ہوں گے۔

اس رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ بچوں کے ساتھ یہ رویہ رکھنے پر بڑے ہونے پر والدین اور ان کے درمیان تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔اور بچوں میں اس سے جھوٹ بولنے کی بھی عادت پڑ جاتی ہے۔

والدین بچوں سے کیا جھوٹ بولتے ہیں

پیر, جنوری 21, 2013

جس عورت کا خاوند موجود نہ ہو اس کے گھر جانے کا بیان


قتیبہ بن سعید، لیث، یزید بن ابی حبیب، ابوالخیر، عقبہ بن عامر کہتے ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

عورتوں کے گھر (تنہائی میں) جانے سے پرہیز کرو،

ایک انصاری شخص نے کہا کہ دیور کے متلعق آپ کا کیا حکم ہے،

آپ نے فرمایا دیور تو موت ہے (یعنی اس سے زیادہ بچنا چاہئے) ۔

---------------------------------------------
Narrated 'Uqba bin 'Amir
Allah's Apostle said, "Beware of entering upon the ladies." A man from the Ansar said, "Allah's Apostle! What about Al-Hamu the in-laws of the wife (the brothers of her husband or his nephews etc.)?" The Prophet replied: The in-laws of the wife are death itself

----------------------------------------------

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 217

حدیث مرفوع مکررات 5 متفق علیہ 4

رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ابو لہب جو مشہور کافر تھا اور سید دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا رشتہ میں چچا تھا۔ جب رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت مبارک ہوئی تو ابو لہب کی لونڈی ثویبہ نے آپ کی ولادت باسعادت کی خوش خبری اپنے مالک ابو لہب کو سنائی تو ابولہب نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں اپنی لونڈی کو آزاد کردیا۔

جب ابو لہب مرگیا تو کسی نے خواب میں دیکھا اور حال دریافت کیا تو اس نے کہا کہ کفر کی وجہ سے دوزخ کے عذاب میں گرفتار ہوں مگر اتنی بات ہے کہ ہر پیر کی رات عذاب میں تخفیف ہوجاتی ہے اور جس انگلی کے اشارے سے میں نے اپنی لونڈی کو آزاد کیا تھا اس سے مجھے پانی ملتا ہے جب میں انگلی چوستا ہوں۔

ابن جوزی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں جب ابو لہب کافر (جس کی مذمت میں سورہ لہب نازل ہوئی) کو یہ انعام ملا تو بتاؤ اس مسلمان کو کیا صلہ ملے گا جو اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی منائے۔ اس کی جزا اللہ کریم سے یہی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل عمیم سے اسے جنات النعیم میں داخل فرمائے گا۔ الحمدللہ ربّ العالمین۔

میلاد کرنا اور اس سے محبت کرنا ایمان کی علامت ہے اور میلاد پاک کا ثبوت قرآن مجید، احادیث شریفہ اور اقوال بزرگانِ دین سے ہے۔ میلاد شریف میں ہزاروں برکتیں ہیں۔ اس کو بدعت کہنا دین سے ناواقفیت پر مبنی ہے۔

لَقَدْ جَآءَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُوْمِنِیْنَ رَؤُوْفٌ الرَّحِیْم (پ ١١ سورۃ توبہ ١٢٨)
ترجمہ: بے شک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے۔ تمہاری بھلائی کے بہت چاہنے والے ہیں اور مسلمانوں پر کمال مہربان۔ (کنزالایمان)

اس آیت شریفہ میں پہلے اللہ جل شانہ، نے فرمایا کہ ”مسلمانو تمہارے پاس عظمت والے رسول تشریف لائے“ یہاں تو اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت شریفہ بیان فرمائی پھر فرمایا کہ ”وہ رسول تم میں سے ہیں“ اس میں اپنے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب شریف بیان فرمایا ہے پھر فرمایا ”تمہاری بھلائی کے بہت چاہنے والے اور مسلمانوں پر کرم فرمانے والے مہربان ہیں“ یہاں اپنے محبوب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت بیان فرمائی۔

اللہ تعالیٰ حکم فرما رہا ہے؛
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَ بِرَحْمَتِہ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا ہُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ (پ ١١، سورۃ یونس، ٥٨)
ترجمہ: تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت، اسی پر چاہئے کہ خوشی کریں، وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے۔ (کنزالایمان)


مفسرینِ کرام مثلاً علامہ ابن جوزی (م ۔٥٩٧ھ)، امام جلال الدین سیوطی (م۔ ٩١١ھ) علامہ محمود آلوسی (م۔ ١٢٧٠ھ) اور دیگر نے متذکرہ آیت مقدسہ کی تفسیر میں ”فضل اور رحمت“ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مراد لیا ہے (حوالے کے لئے دیکھیں: زاد المسیر، جلد ٤، صفحہ ٤٠، تفسیر درِّ منثور، جلد ٤، صفحہ ٣٦٨، تفسیر روح المعانی، جلد ٦، صفحہ ٢٠٥) مفسرینِ کرام کی وضاحت و صراحت کے بعد یہ ثابت ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت کے عموم میں کائنات اور اس کے لوازمات بھی شمار ہونگے لیکن فضل و رحمت سے مطلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مراد ہوگی کہ جملہ کائنات کی نعمتیں اسی نعمتِ عظمیٰ کے طفیل ہیں اور اس ذات کی تشریف آوری کا یوم بھی فضل و رحمت سے معمور ہے، پس ثابت ہوا کہ یومِ میلاد، آپ ہی کی ذاتِ با برکات کے سبب اس قابل ہوا کہ اسی دن اللہ کے حکم کے مطابق خوشی منائی جائے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ میلاد کی خوشیوں کےلئے یوم کا تعین کیا جاسکتا ہے۔

میلاد بیان کرنا سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: بعض لوگ لا علمی کی بنا پر میلاد شریف کا انکار کردیتے ہیں ۔ حالانکہ محبوب کبریا صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنا میلاد بیان کیا ہے۔ سیدنا حضرت عباس رضی اللہ عنہ، فرماتے ہیں کہ سید العرب و العجم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع ملی کہ کسی گستاخ نے آپ کے نسب شریف میں طعن کیا ہے تو ،

فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ مَنْ اَنَا فَقَا لُوْ اَنْتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ۔۔ قَالَ اَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدُ الْمُطَّلِبْ اِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ الْخَلْقَ فَجَعَلْنِیْ فِیْ خَیْرِ ہِمْ ثُمَّ جَعَلَہُمْ فِرْقَتَیْنِ فَجَعَلْنِیْ فِیْ خَیْرِ ہِمْ فِرْقَۃً ثُمَّ جَعَلَہُمْ قَبَائِلَ فَجَعَلْنِیْ فِیْ خَیْرِ ہِمْ قَبِیْلَۃً ثُمَّ جَعَلَہُمْ بُیُوْتًا فَاَنَا خَیْرُ ہُمْ نَفْسًا وَخَیْرُہُمْ بَیْتًا
 

(رواہ الترمذی ، مشکوٰۃ شریف رضی اللہ تعالی عنہ ٥١٣)
ترجمہ: پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر تشریف لائے اور فرمایا کہ میں کون ہوں؟ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا کہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ۔ فرمایا میں عبدالمطلب کے بیٹے کا بیٹا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی ان میں سب سے بہتر مجھے بنایا پھر مخلوق کے دو گروہ کئے ان میں مجھے بہتر بنایا پھر ان کے قبیلے کئے اور مجھے بہتر قبیلہ بنایا پھر ان کے گھرانے بنائے مجھے ان میں بہتر بنایا تو میں ان سب میں اپنی ذات کے اعتبار اور گھرانے کے اعتبار سے بہتر ہوں۔



اس حدیث شریف سے ثابت ہو اکہ حضور پر نور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وسلم نے بذاتِ خود محفلِ میلاد منعقد کی جس میں اپنا حسب و نسب بیان فرمایا ۔ نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ محفل میلاد کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اس مجلس و محفل میں ان لوگوں کا رد کیا جائے جو آپ کی بدگوئی کرتے ہوں۔

اعلیٰ حضرت امام اہلسنت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں

سارے اچھوں میں اچھا سمجھئے جسے

ہے اس اچھے سے اچھا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ وسلم

سارے اونچوں سے اونچا سمجھئے جسے

ہے اس اونچے سے اونچا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ وسلم

تعیّن تاریخ پر قرآنی دلیل:
وَزَکِّرْہُمْ بِاَ یَّامِ اللّٰہِ ط (پ ١٣۔ سورۃ ابراہیم)

اے موسیٰ ان کو یاد دلاؤ اللہ تعالیٰ کے دن

ہر عام و خاص جانتا ہے کہ ہر دن اور رات اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں۔ پھر اللہ کے دنوں سے کیا مراد ہے؟ ۔۔۔۔۔۔ ان دنوں سے مراد خدا تعالیٰ کے وہ مخصوص دن ہیں جن میں اس کی نعمتیں بندوں پر نازل ہوئی ہیں۔ چنانچہ اس آیت کریمہ میں سیدنا حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم ہوا کہ آپ اپنی قوم کو وہ دن یاد دلائیں جن میں اللہ جل شانہ، نے بنی اسرائیل پر من و سلویٰ نازل فرمایا۔

مقام غوریہ ہے کہ اگر من و سلوٰی کے نزول کا دن بنی اسرائیل کو منانے کا حکم ہوتا ہے تو آقائے دو جہاں سید کون و مکاں صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت پاک (جو تمام نعمتوں میں اعلیٰ اور افضل ہے) کا دن بطور عید منانا، اس کی خوشی میں جلوس نکالنا، جلسے منعقد کرنا، مساکین و فقراء کے لئے کھانا تقسیم کرنا کیوں کر بدعت و حرام ہوسکتا ہے؟

حدیث شریف سے تعیّن یوم پر دلیل:
عَنْ اَبِیْ قَتَا دَۃ قَالَ سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ صَوْمِ یَوْمِ الْاَثْنَیْنِ فَقَالَ فِیْہِ وُلِدْتُ وَفِیْہِ اُنْزِلَ عَلَیَّ (مشکوٰۃ صفحہ ١٧٩)

ترجمہ: سیدنا حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے دن روزہ رکھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ میں اسی دن پیدا ہوا۔ اور اسی روز مجھ پر قرآن نازل ہوا۔

اس حدیث شریف نے واضح کردیا کہ کسی دن کا تعین و تقرر کرنا ناجائز نہیں ہے۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بروز پیر دو نعمتیں نازل فرمائی گئی تھیں ایک ولادت مقدسہ اور دوسرے نزول قرآن، اسی لئے آپ نے پیر کے دن کو روزہ رکھنے کے معیّن فرمایا۔

ماہِ ربیع الاول شریف کیلئے خصوصی ہدایات:

ربیع الاول شریف کے مقدس مہینے میں حصول برکات کیلئے، عبادات کی کثرت (نماز، روزہ اور صدقات و خیرات) کیجئے۔ گناہوں سے بچنے کا خصوصی اہتمام اس مہینے میں کرنا چاہئے، جھوٹ ، غیبت، چغلی، ایذا رسانی، الزام تراشی، غصہ و برہمی وغیرہ سے اپنی ذات کو آلودہ نہ کیجئے، عید میلاد النبی ؐ کے دن اپنے چہروں پر مسکراہٹ سجائے رکھئے، کسی سے بھی (اپنا ہو یا پرایا) جھگڑا کرنے سے اجتناب کیجئے۔

ایک خاص تحفہ:

ماہ ربیع الاول شریف کی کسی بھی جمعرا ت کے دن یا شبِ جمعہ گلاب کے چند پھول لے کر اپنے گھر میں باوضو ہوکر بیٹھیں، پھولوں کو سامنے رکھیں، درود شریف تین مرتبہ پڑھیں پھر

اَللّهُ نَاصِرٌ ۔۔۔۔۔۔ اَللّٰهُ حَافِظٌ ۔۔۔۔۔۔ اللّٰهُ الصَّمَد

٣١٣ مرتبہ پڑھیں اور تین مرتبہ درود شریف پڑھ کر پھولوں پر دم کردیں، اور یہ پھول مٹھائی وغیرہ کے ساتھ ملا کر کھالیں، مشائخ سے منقول ہے کہ جو ایسا کرے گا پورے سال بھر رزق میں برکت ہوگی، مفلسی قریب نہیں آئے گی۔

ماہِ ربیع الاول میں کائنات کا اہم ترین اور مبارک واقعہ

١٢ ربیع الاول شریف عین صبح صادق کے وقت آقائے دوجہاں علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دنیا میں تشریف آوری پیر کا دن ، ٢٢ اپریل ٥٧١ء ۔۔۔۔۔۔ ٥٣ قبل ہجری ۔۔۔۔۔۔ ١١ماہ بشینس ٣٦٧٥ طوفان نوح ۔۔۔۔۔۔ یکم جیٹھ ٣٦٧٢ کُل جگ ۔۔۔۔۔۔ ٢٠ ماہ ہفتم ٢٥٨٥ ابراہیمی ۔۔۔۔۔۔ یکم جیٹھ ٦٢٨ بکرمی شمسی ۔۔۔۔۔۔ ٢٠ نسیان ٨٣٣٢ خلیقہ یہودی ۔۔۔۔۔۔ ٢٠ نیسان ٨٢٢ سکندری

اتوار, جنوری 20, 2013

نادرا کی تین مفید سہولتیں


آوارہ کتا چار لاکھ روپے لے کر ’فرار‘

بھارتی ریاست بہار میں ایک تاجر نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی ہے کہ ایک آوارہ کتا ان کا چار لاکھ روپوں سے بھرا بیگ لے کر بھاگ گیا ہے۔ یہ دلچسپ واقعہ بہار کے دارالحکومت پٹنہ سے ڈیڑھ سو کلومیٹر دور گوپال گنج ضلع میں پیش آیا ہے۔ نکچھید میاں نامی تاجر نے پولیس میں جو رپورٹ درج کرائی ہے اس میں انہوں نے کہا ہے کہ نوٹوں سے بھرا بیگ ان کے بستر پر رکھا تھا، وہ نل پر ہاتھ دھونے کے لیے باہر نکلے ٹھیک اسی وقت ایک کتا ان کے کمرے میں گھنسا اور بیگ اٹھا کر بھاگ گیا۔ جب اس کتے کی تلاش ہوئی تب نکچھید کے گھر کے نزدیک سڑک پر ایک لاکھ چالیس ہزار روپے پڑے ملے لیکن باقی پیسے ابھی تک نہیں مل پائے ہیں۔

بھارت میں سڑکوں پر آوارہ کتے عام ہیں اور پولیس کا کہنا ہے کہ شاید کتے نے سوچا ہوگا کہ بیگ میں کچھ کھانے کا سامان ہے۔ نکچھید میاں نے اس واقعہ کی تحریری شکایت درج کرائی ہے لیکن پولیس اہلکار دیوندر پرساد کا کہنا ہے کہ کتے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا ہے۔ نکچھید میاں کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی یو اے ای میں کام کرتی ہے اور اس نے زمین خریدنے کے لیے یہ رقم بھیجی تھی۔ مقامی لوگوں نے نکچھید میاں کے بیگ کی تلاش کا کام شروع کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کتے نے کہیں بیگ چھوڑ دیا ہوگا اور ہو سکتا ہے اسے کسی اور نے اٹھا لیا ہو۔

آوارہ کتا چار لاکھ روپے لے کر ’فرار‘

ہفتہ, جنوری 19, 2013

گوگل کی نئی عینک

گوگل نے ایک ایسی عینک تیار کی ہے جو انٹرنیٹ سے منسلک ہوسکے گی اور اس کے ذریعے تمام درکار معلومات کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا جا سکے گا۔ لیکن ابتدائی طور پر یہ چشمہ صرف سافٹ ویئر تیار کرنے والوں کے لیے ہے اور عام لوگ اس سے استفادہ نہیں کر سکیں گے۔

کمپنی نیویارک اور سان فرانسسکو میں تقریبات منعقد کررہی ہے جہاں سافٹ ویئر ڈویلپ کرنے والوں کو اس عینک کا ابتدائی تعارف پیش کیا جائے گا، تاہم اس کی افادیت کے بارے میں مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ گوگل کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ابتداء میں سافٹ وئیر ڈیولپرز کو یہ چشمہ 1500 ڈالر میں فروخت کیا جائے گا۔

گوگل کی نئی عینک

بدھ, جنوری 16, 2013

Father and Son

One old man was sitting with his 25 years old son in the train.

Train is about to leave the station.

All passengers are settling down their seat.

As train started young man was filled with lot of joy and
curiosity.
He was sitting on the window side.

He went out one hand and feeling the passing air. He
shouted, "Papa see all trees are going behind".
Old man smile and admired son feelings.

Beside the young man one couple was sitting and listing all
the conversion between father and son.
They were little awkward with the attitude of 25
years old man behaving like a small child.
Suddenly young man again shouted, "Papa see the pond
and animals. Clouds are moving with train".
Couple was watching the young man in embarrassingly.

Now its start raining and some of water drops touches the
young man's hand.
He filled with joy and he closed the eyes.

He shouted again," Papa it's raining, water is
touching me, see papa".
Couple couldn't help themselves and ask the old man.

"Why don't you visit the Doctor and get treatment for your son."

Old man said,
" Yes, We are coming from the hospital as Today
only my son got his eye sight for first time in his life".
Moral: "Don't draw conclusions until you know all the facts".

منگل, جنوری 15, 2013

Misuse of Antibiotics – May Kill Your Loved One's

بسم الله الرحمن الرحيم
In the Name of Allah, Most Gracious, Most Merciful

Irshad Mahmood – Global Auliyaa (PRESIDENT), Siraat-al-Mustaqeem Dawah Center

Search on the internet to check American, Canadian, or European Medical Journals before making any decisions. Thousands of Remedies are there for Thousands of diseases. Depending upon situation, Doctors need to decide and one must listen to his/her Family Doctor (Medical Practitioner), without bugging him/her, otherwise, he/she may say inside his/her heart, NOT directly to you “go to hell”. Below are key things to remember to save you and your loved ones life.

1>    How severe are sicknesses?
2>    How much is this urgency?
3>    Can you avoid antibiotics?
4>    Can you quit in the middle, without completing full course?
5>    Can it be cure with Home Remedy or Herbal Remedy if there is not urgency?

You must avoid taking antibiotics as much as you can, BUT if you have to take it, make sure to complete its full course (ten days), otherwise you will sure develop antibiotic resistant bacteria, which in turn might become super bug, and may kill you, since no medicine will work for you.

Here I would like to mention one simple case of severe pain and fever to understand. You should look first for the cause of the fever and take medication for that from your Family Doctor if it is not severe.

1>    Severe HIGH Fever:        Anytime above 104 degree Fahrenheit 40 degree centigrade.
                                                   MUST CALL 911 - EMERGENCY

2>    High Fever:                       Anytime above 102 degree Fahrenheit 39 degree centigrade.
                                                   Below 104 degree Fahrenheit 40 degree centigrade.
                                                   MUST RUSH TO SEE DOCTOR

3>    Medium Fever:                 Above 100 degree Fahrenheit 37.5 degree centigrade.
                                                   Below 102 degree Fahrenheit 39 degree centigrade.
                                                   Try over the counter medication, like Tylenol/Panadol
                                                   And other cough and cold medication etc.
                                                   Ask pharmacist to help you.

4>    Low Fever:                       Below 100 degree Fahrenheit 37.5 degree centigrade.
                                                   Above 99 degree Fahrenheit 37 degree centigrade.
                                                   Try home remedy or other herbal remedy first.
                                                   Watch it for 24 to 48 hours, if not improving consult Doctor.

Side effects of antibiotics: Every medicine has some side effects, some are short term temporary, while others are long term temporary and in exceptional cases permanent and same is true for Antibiotics. For short term temporary side effects, you don’t need to worry at all. For Long term temporary side effects, you will need to re-think for a long time, while for permanent side effects, you will need to re-think millions of times, and want to make sure if it is for life saving, like Chemotherapy or Radiation treatment etc. If it is for life saving, then you will sure need to go for it, even though it is very painful.

Confusion between side effects or due to disease: Here I would like to give an example, e.g. one gets some pimples on their back or face after taking antibiotics, make sure it is getting better or worse, if it is getting better, then no need to worry. You should worry, if it is getting worse, or painful, or itchy or very reddish etc. Keep in mind due to high fever ones may get this type of pimples, and as soon as fever goes down, you feel improvement, so in this case you should continue taking medications. So keep monitoring while continue giving antibiotics and don’t panic. Also for those symptoms which were before taking antibiotics, it may take at least two days before he/she feels improvements in many cases, so please be patient and don’t panic, instead make Duaa to get recover from it. Sometimes Doctors also prescribe anti-allergy etc. along with antibiotics to support recover softly.

Remember: Saving a life is like saving the whole world. Save yourself and your loved ones before it gets too late. (Ref. Al_Quraan_005.032)

YOU MUST AVOIDE ANTIBIOTICS, BUT IF YOU HAVE TO TAKE IT COMPLETE FULL COURSE (ten days)

Don’t even think about playing with Antibiotics now otherwise it will play with you later, since no medicine will work for you and will give you a very hard time until you die.

*******************

اتوار, جنوری 06, 2013

پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ’ٹیم آف دی ایئر‘ کا اعزاز

دلّی میں منعقدہ سی ایٹ کرکٹ ریٹنگ انعام کی رنگارنگ تقریب میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ’ٹیم آف دی ایئر‘ کے اعزاز سے نوازا گیا وہیں بھارت کے ویراٹ کوہلی کو سال دوہزار گیارہ بارہ کے لیے بین الاقوامی کرکٹر آف دی ایئر کے خطاب سے نوازا گیا۔ ایشیئن بریڈ مین کے نام سے جانے جانے والے پاکستان کے سابق کپتان ظہیر عباس کو لائف ٹائم اعزاز سے نوازا گیا اور بھارت اور پاکستان کے لیے مخصوص اعزازات میں پاکستان کے انضمام الحق کو ونڈے کے بہترین بلے باز کا اعزاز دیا گیا جبکہ بھارت کے سنیل گاوسکر کو ٹیسٹ کے بہترین بلے باز کے اعزاز سے نوازا گیا۔ بھارت کے آل راؤنڈر کپل دیو کو اگر ٹیسٹ کے بہترین بالر کے اعزاز سے نوازا گیا تو ون ڈے کے بہترین بولر کا اعزاز وسیم اکرم کو دیا گیا۔ پاکستان کے سابق کرکٹر سعید انور کو لوگوں کے پسندیدہ کرکٹر کا اعزاز دیا گیا۔

پاکستان کی ٹیم کا ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ’پاکستان ٹیم کی جانب سے یہ اعزاز لینا ان کے لیے بڑے فخر کی بات ہے‘۔ انھوں نے کہا کہ ’اس سے قبل انیس سو ننانوے میں پاکستان ٹیم کو یہ اعزاز دیا گیا تھا اور میں نے پاکستان کی طرف سے اسے لیا تھا اور آج پھر مجھے یہ اعزاز حاصل ہو رہا ہے کہ میں یہ انعام حاصل کر رہا ہوں‘۔ جمعہ کی شام دلی کے لیے بہت خاص تھی کیونکہ بھارت اور پاکستان کے بڑے کرکٹر ایک جگہ موجود تھے اور اپنی یادیں تازہ کر رہے تھے۔ کرکٹ کی ان شخصیات نے اپنے نئے اور پرانے قصے سناکر اپنے چاہنے والو کا دل خوش کر دیا۔ 

سب سے نوجوان ہندوستانی کھلاڑی کے لیے انمکت چند کو ایوارڈ دیتے وقت جب سنیل گاوسکر نے ان سے ان کے نام ’انمکت‘ کا مطلب پوچھا تو انمکت نے کہا۔ یہ ایک مصرعہ کے معنی کی طرح ہے، ہم پنچھی انمکت گگن کے، یعنی جن کے لیے کوئی باؤنڈری یا حد نہیں ہوتی تو گواسکر نے چٹکی لیتے ہوئے کہا، اسی لیے تو تم چھکے زیادہ لگاتے ہو اور باؤنڈري کم۔ ویسے گواسکر کے لیے بھی ایک لمحہ ایسا آیا جب تقریب میں ہنسی کے فوارے پھوٹ پڑے۔ دراصل جب پاکستان کے سابق کپتان ظہیر عباس کو لائف ٹائم ایوارڈ کے لیے سٹیج پر بلایا گیا تو رميز راجہ نے گواسکر سے کہا کہ آپ نے ظہیر عباس کا وکٹ حاصل کرنے کے لیے کون سی گیند کی تھی، تیز، باؤنسر یا گگلي؟ جواب میں گواسکر نے کہا کہ میں نے تو کچھ نہیں کیا، ہماری دوستی تو بہت پرانی ہے 1971 سے۔ یہ تو ظہیر نے ہی سوچا کہ چلو اس کو وکٹ دے دیتے ہیں ورنہ ریٹائر ہونے تک انہیں تو وکٹ ملنے سے رہی۔

اس موقع پر جب ظہیر عباس سے ان کی بہترین بلے بازی کا راز پوچھا گیا تو انہوں نے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ مشق کے دوران وکٹ کیپر وسیم باری کو کہتے تھے کہ وہ ان کی خامیوں کے بارے میں بتائیں۔ ایسے ہی ایک موقعہ پر انہوں نے باری کو ذمہ داری دی لیکن تھوڑی دیر بعد جب انہوں نے پیچھے مڑكر دیکھا تو باری وہاں نہیں تھے انہوں باری سے پوچھا کہ کیا ہوا بھائی تم چلے کیوں گئے تو باری نے پیار سے گالی دیتے ہوئے کہا کہ ... ’ تو کوئی بال چھڈے گا تا ای تو دسے گا کتھے غلطتي کی‘۔

ویسے تو اس تقریب میں بہت سے یادگار لمحے آئے لیکن رميز راجہ اور سابق کپتان انضمام الحق کے درمیان ہوئی چہلبازی نے تو ہنسی کی محفل سجا دی۔ رميز نے کہا کہ میری کتاب کے حساب سے پاکستان نے کبھی اتنا ’کول‘ کھلاڑی پیدا نہیں کیا ہے جتنا زیادہ دباؤ والا ماحول اتنے ہی آپ پر سکون، کیا ہے راز .....؟ انضمام نے کہا: 'دباؤ تو مجھ پر بھی ہوتا تھا شاید دکھائی نہیں دیتا تھا دراصل 1992 میں عالمی کپ کے فائنل میں جب میں کپتان عمران خان کے ساتھ کھیل رہا تھا تو انہوں نے کہا کہ یہ جونوے ہزار کی بھیڑ یہاں آئی ہے ان کے سامنے یہ سوچ کر کھیلو کہ یہ تمہیں ہی دیکھنے آئی ہے۔ اپنے اوپر بھروسہ رکھو، بس یہ دو الفاظ میں نے یاد رکھے۔ اس کے بعد رميز نے پوچھا یادگار رن آؤٹ؟ انہوں نے کہا - بہت سارے۔

اس تقریب میں قصے تو بہت تھے لیکن باتوں باتوں میں غیر ملکی كوچز کو حوالے سے پاکستان کے سابق کپتان اور فاسٹ بولر وسیم اکرم اپنے دل کی بات کہہ دی۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ پاکستان کے لیے کھیل رہے تھے تو اس وقت پاکستان نے انگلینڈ کے جیفری بائکاٹ کو بہت سارے پیسے دے کر دو ہفتے تک کوچنگ کے لیے رکھا۔ یہ فیصلا اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین کا تھا جو سمجھتے تھے کہ انہیں کرکٹ کی بڑی سمجھ ہے۔ بائکاٹ آئے اور نوجوان کھلاڑیوں کو تربیت دینی شروع کی۔ میں دور سے دیکھ رہا تھا کہ قذافی سٹیڈیم میں بالکل بيچو بيچ نوجوان کرکٹر عمران نذیر میدان کے پچ چکر لگانے کے بعد بائكاٹ کے سامنے ہاں، ہاں میں سر ہلا رہے تھے۔ تربیت ختم ہونے کے بعد میں نے اس سے پنجابی میں پوچھا - تو کیا کر رہا تھا، کجھ سمجھ میں آئی؟ عمران بولا - نہیں. میں نے کہا - تو تو پھر ہاں- ہاں میں سر کیوں ہلا رہا تھا، تو عمران بولا - اگر نا- نا کرتا تو وہ دو گھنٹے اور بولتا۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ’ٹیم آف دی ایئر‘ کا اعزاز

جمعہ, جنوری 04, 2013

انٹرنیٹ کی تیسویں سالگرہ

دنیا کا انقلابی اور سستا مواصلاتی رابطہ انٹر نیٹ جس نے کروڑوں لوگوں کی زندگیاں بدل کر رکھ دی ہیں، پورے تیس برس کا ہو چکا ہے۔ اس بات پر یقین کرنا بھی اب مشکل لگتا ہے کہ انٹرنیٹ کو وجود میں آئے صرف تیس برس ہوئے ہیں جس نے یکم جنوری 1983ء کو باقاعدہ طور پر کام کرنا شروع کیا تھا۔

اس حوالے سے پہلی جنوری کو 'فلیگ ڈے' کا نام بھی دیا گیا، جب امریکی محکمہ دفاع نےمواصلاتی رابطہ کو 'انٹرنیٹ پروٹوکل کمیونکیشن سسٹم' میں تبدیل کر دیا تھا۔ برطانوی روزنامے 'میٹرو' کے مطابق انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی میگزین کے نمائندے کرس ایڈورڈ کہتے ہیں، "مجھے اس بات کا یقین ہے کہ انٹرنیٹ کو اس روز پہلی بار آن کرنے والے شخص کو اس بات کا احساس نہیں ہو گا کہ وہ ایک انقلابی قدم اٹھانے جا رہا ہے"۔ انٹرنیٹ اپنے اندر پوری دنیا سموئے ہوئے ہےاور یہ کسی بھی شخص تک رسائی کا آسان اور سستا طریقہ سمجھا جاتا ہے۔

برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ویلش سائنسدان ڈونلڈ ڈیوس نے مواصلاتی رابطہ 'آرپینٹ' کو 1960ء میں ڈیزائن کیا تھا جسے صرف امریکی محکمہ دفاع کے ذمہ دار باہمی رابطوں کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اس رابطےکو مزید فعال بنانے کے لیے امریکہ کی یونیورسٹی اور ریسرچ کے اداروں میں کام کیا گیا۔ خاص طور پر 'یونیورسٹی آف کیلیفورنیا' اور 'اسٹین فورڈ ریسرچ انسٹیوٹ' نے اس نیٹ ورک کو جدید اور فعال بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ سنہ 1973 میں 'انٹرنیٹ پروٹوکول کمیونکیشن سسٹم' کو سہل اور طاقتور بنانے کے لیےمزید کام ہوا جس کے بعد اس مواصلاتی رابطے نے کمیونکیشن کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔ انٹر نیٹ کا نظام پہلے سے موجود رابطے کے نظام کی کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے بنایا گیا تھا لہذا اس نے جلد ہی دقیانوسی نیٹ ورک کی جگہ حاصل کرلی کیونکہ گزشتہ نظاموں کے برعکس انٹرنیٹ کا کسی مقام پر فیل ہونے کا خطرہ موجود نہیں تھا۔ برطانوی سائنس دان ٹم برنر لی نےچھ سال بعد اسی رابطے کو استعمال کرتے ہوئے 1989ء میں 'انٹر لنک ہائپر ٹیکسٹ ڈاکومنٹس' ایجاد کی جسے بعد میں 'ورلڈ وائڈ ویب' کا نام دیا گیا۔

انٹرنیٹ کو تیسویں سالگرہ مبارک

منگل, جنوری 01, 2013

شعیب ملک ... خوش قسمت رہے

پاکستان کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر شعیب ملک اس حوالے سےخوش قسمت قرار پائے کہ کرکٹ کے عالمی ادارے آئی سی سی کے قوانین کی رو سے آخری تین میچوں میں دو مرتبہ آؤٹ ہونے کےباوجود ناٹ آؤٹ قرار پائے۔ قوانین کے مطابق کھلاڑی کی جانب سے فیلڈ امپائر کا فیصلہ چیلنج کرنے کی صورت میں حتمی فیصلہ تھرڈ امپائر کرتا ہے۔ ایک اننگ میں فیلڈ امپائر کے صرف دو فیصلے چیلنج کئے جا سکتے ہیں۔ لیکن اگر کھلاڑی چیلنج نہ کرے تو اسے آوٴٹ تسلیم کیا جاتا ہے۔ 

انڈیا کے خلاف پہلے ٹی ٹونٹی میچ میں شعیب ملک ایشانت شرما کا ہائی باؤنسر کھیلتے ہوئے کیچ آؤٹ ہو گئےتھے۔ شعیب ملک نے فیلڈ امپائرز سے تھرڈ امپائر کو فیصلہ دینے کی اپیل کی اور اس طرح شعیب ملک کی قسمت نے ساتھ دیا اور وہ ناٹ آؤٹ قرار پائے۔ اسی طرح ون ڈے میچ میں اتوار کو شعیب ملک، روی چندرن اشوین کی بال پر مہندرا سنگھ دھونی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے، لیکن تھرڈ امپائر نے اشوین کی بال ’نو بال‘ قرار دے دی اور یوں شعیب ملک ایک مرتبہ پھر خوش قسمت ٹھہرے۔ ان دونوں میچز کی خاص بات یہ بھی تھی کہ دونوں میچز بھارت کے خلاف تھے اور دونوں میچز کے وننگ سٹروکس بھی شعیب ملک نے کھیلے۔

2013ء: سال نو مبارک

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ

”اے اللہ ہم سب پر رحم فرما، ہمارے والدین پر بے شمار رحمتیں نازل فرما اور ہمارے بہن بہائیوں عزیز و رشتہ داروں اور دوست احباب پر اپنا رحم فرما۔ 

یا اللہ ہم سب کی مغفرت فرما ہمیں دنیا اور آخرت کی بھلائی عطا فرما اور پانچ وقت کا نمازی بنا دے۔ یا اللہ ہمیں اپنے حفظ و امان میں رکھنا، حادثات اور آفات سے محفوظ فرما۔ ہمارے عزت، جان اور مال کی حفاظت فرما، رزق حلال میں اضافہ فرما اور حرام سے محفوظ فرما، یا اللہ ہماری معاشی مشکلات دور فرما، تنگ دستی اور غربت سے محفوظ فرما اور روزگار کی حفاظت فرما۔
یا اللہ ہمارے ملک پاکستان کی حفاظت فرما اور امت مسلمہ کو امن اور خوش حالی کی راہ پر گامزن فرما“۔