جمعرات, نومبر 08, 2012

شیخ سعدی کی حکایات

ایک دانا آدمی اپنے بیٹوں کو نصیحت کر رہا تھا کہ پیارے بیٹو! ھنر سیکھو کیوں کہ دنیا کے مال و دولت پر اعتماد کرنا نامناسب ہے۔ مال و دولت کو سفر کے دوران خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ یا چور ایک ہی بار لے جاتا ہے یا مالدار آدمی اسے تھوڑا تھوڑا کر کے کھا جاتا ہے لیکن ھنر خود بخود بڑھنے والا چشمہ اور ہمیشہ پاس رہنے والی دولت ہے، اگر ہنرمند دولت سے محروم ہوجائے تو بھی کوئی غم نہیں کیونکہ ھنر بذات خود دولت ہے وہ جہاں بھی ہوجائے عزّت پاتا ہے اور اسے اونچا مقام حاصل ہوتا ہے۔ بےھنر بھیک مانگتا ہے اور تکلیف اٹھاتا ہے۔

٭ حکمرانی کے بعد ( دوسروں کی ) فرماں برداری کرنا اور ناز پروری کے عادی شخص کا لوگوں کے ظلم برداشت کرنا مشکل ہے۔

٭ جب شام میں فتنہ برپا ہوا تو ہر کوئی ایک گوشے سے فرار ہوگیا۔

٭ دیہات میں پیدا ہونے والے عالم بادشاہ کے وزیر بن گۓ۔

٭ وزراء کے کم عقل بیٹے بھیک مانگنے کے لیۓ دیہات میں چلے گۓ۔ 

سبز چائے کینسر کے خطرات کم کرنے میں مفید

کینیڈا میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق سبز چائے پینے والی خواتین میں کینسر کے مرض کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق بڑھتی عمر کے ساتھ جو خواتین باقاعدگی سے سبز چائے کا استعمال کرتی ہیں وہ معدے، بڑی آنت اور گلے کے کینسر سے محفوظ رہ سکتی ہیں۔ 

باقاعدگی سے سبز چائے استعمال کرنے والی ستر ہزار چینی خواتین پر کی جانے والی اس تحقیق کے نتائج کے مطابق دیگر خواتین کی نسبت ان میں معدے کے کینسر کا خطرہ چودہ فیصد کم پایا گیا۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کینسر سے محفوظ رہنے کے لیے مناسب غذا کا استعمال اور صحت مند طرز زندگی اپنانا بھی بے حد ضروری ہے۔

سبز چائے پینے سے کینسر کے خطرات کم ہو جاتے ہیں: تحقیق

توہین آمیز فلم بنانے والے کو ایک سال قید

پیغمبرِ اسلام کے بارے میں توہین آمیز فلم بنانے والے مشتبہ شخص نکولا باسولی نکولا کو پرول کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر ایک سال قید سنائی گئی ہے۔

نکولا کی پرول کا پیغمبرِ اسلام کے بارے میں توہین آمیز فلم بنانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کو بینک فراڈ کے ایک کیس میں پرول پر رہا کیا گیا تھا۔

امریکی ریاست کیلفورنیا کے جج نے ایک سال قید کی سزا اس وقت سنائی جب نکولا نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 2010 میں پرول پر رہائی کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔

توہین آمیز فلم بنانے والے کو ایک سال قید

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
تو اس کے شہر میں‌ کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز اس کی
سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کرکے دیکھتے ہیں

سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے حشر ہیں‌اس کی غزال سی آنکھیں
سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کی سیاہ چشمگی قیامت ہے
سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے جب سے ہمائل ہے اس کی گردن میں
مزاج اور ہی لعل و گوہر کے دیکھتے ہیں

رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں
چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں