پیر, جون 25, 2012

وہ بھی حکمران تھے


جمعہ کے دن کے اعمال

اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لئے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔ 
(الجمعة، 62 : 9)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو اس روز درود میں فر شتے حاضر ہو تے ہیں اور درود میرے حضور ہیش کیا جاتا ہے‘‘۔ 
(ابن ماجہ )

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جس شخص نے وضو کیا اور اچھی طرح سے وضو کیا، پھر جمعہ پڑھنے آیا اور خاموشی سے خطبہ سنا تو اس کے اس جمعہ سے لے کر گزشتہ جمعہ تک اور تین دن زائد کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں‘‘۔
مسلم، الصحيح، کتاب الجمعة، باب فضل من استمع وأنصت فی الخطبة، 2: 587، رقم: 857

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازہ پر فرشتے آنے والے کو لکھتے رہتے ہیں۔ جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں اور جب امام (خطبہ کے لیے) بیٹھ جاتا ہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اور آکر خطبہ سنتے ہیں۔ جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ تعالٰی کی راہ میں ایک اونٹ صدقہ کرتا ہے، اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتا ہے۔ اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جو مینڈھا صدقہ کرے پھر اس کی مثل ہے جو مرغی صدقہ کرے پھر اس کی مثل ہے جو انڈہ صدقہ کرے‘‘۔
مسلم، الصحيح، کتاب الجمعة، باب فضل يوم الجمعة، 2: 587، رقم: 856

حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور جلدی (مسجد) میں حاضر ہوا اور امام کے قریب ہوکر خاموشی کے ساتھ غور سے خطبہ سنا تو اس کے لیے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور قیام کا ثواب ہے‘‘۔
ترمذی، الجامع الصحيح، ابواب الجمعة، باب ما جاء فی فضل الغسل يوم الجمعة، 1: 505، رقم: 496

جمعہ کا دن ہفتے کے سارے دنوں کا سردار ہے، ایک حدیث میں ہے کہ سب سے بہتر دن جس پر آفتاب طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ بہت سی احادیث میں یہ مضمون ہے کہ جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس پر بندہٴ مومن جو دُعا کرے قبول ہوتی ہے۔ 

1) صبح عام دنوں سے کچھ پہلے اٹھنا
2) غسل کرنا
3)صاف کپڑے پہننا
4) مسجد میں جلد جانے کی فکر کرنا
5) مسجد پیدل جانا
6) امام کے قریب بیٹھنے کی کوشش کرنا
7) اگر صفیں پُر ہوں تو صفوں کو پھاند کرآگے نہ جانا
8) اپنے کپڑوں سے یا بالوں سے لہو ولعب نہ کرنا
9) خطبہ غور سے سننا

گھر میں بچوں کے حوالے سے احتیاطی تدابیر

بچے چھوٹے ہوں یا بڑے آرام سے نہیں بیٹھتے، ہر وقت کچھ نہ کچھ کرنے کی جستجو میں رہتے ہیں، اسی لئے خواتین خاص طور پر مائیں چھوٹے بچوں کے بارے میں کافی پریشان رہتی ہیں، کیوں کہ ناسمجھی کی بنا پر وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں جو نہ صرف ان کی ذات کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے بلکہ بڑوں کے لئے بھی پریشانی کا باعث بھی ہوتا ہے۔ گھر میں بچوں کو مختلف اشیاء سے دور رکھنا بہت ضروری ہے۔ تھوڑی سی بے احتیاطی سے بڑے نقصان کا بہت زیادہ اندیشہ ہوسکتا ہے۔

 بچوں کے حوالے سے گھر میں بعض کاموں میں احتیاط بہت ضروری ہوتی ہے۔ جیسے ادویات اور دیگر گھریلو استعمال کی چیزیں بچوں کی پہنچ سے دور رکھنا نہایت ضروری ہے۔ ادویات کے لیبل پر لکھا ہوتا ھے کہ ’’دوائی بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں‘‘، کوئی بھی دوائی یا گولیاں اتنا انچا رکھنی چاہئے کہ بچوں کا ہاتھ اس تک نہ پہنچے۔ دوائی کے علاوہ اور بھی بہت سی احتیاطی تدابیر ہیں جو نہ کرنے سے چھوٹے یا ناسمجھ بچوں کو نقصان کا اندیشہ ہوسکتا ہے۔ جیسے کچن میں چُھری بے احتیاطی میں ایسی جگہ رکھ دینا جہاں سے بچے اٹھا سکتے ہیں۔ خواتین کھانا بناتے وقت چُھری، چمچ وغیرہ رومال پر رکھ دیتی ہیں یا ان اشیاء کا نوک دار حصہ باہر کی طرف کرکے رکھ دیتی ہیں، یا اسی طرح کمرے میں یا کام کرنے کی جگہ قینچی کا نوک دار حصہ باہر کی طرف رکھ دیتی ہیں۔ اس طرح بے دھیانی میں بچوں کو نقصان ہوسکتا ہے۔ ان اشیاء کے علاوہ سٹیل کی دیگر ایسی اشیاء جو نقصان دہ ہوتی ہیں کا رُخ یا منہ ہمیشہ دیوار کی طرف ہونا چاہئے۔ گھروں میں چار کونوں والی میز بھی بچوں کے لئے خطرناک ہوسکتی ھے۔ تھوڑی سی بے احتیاطی یا لاپرواہی سے نتیجہ بہت غلط نکل سکتا ہے اس لئے اس طرف توجہ کی ضرورت ہے۔

بچے عموماً ہر چیز کھانے اور منہ میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں اس لئے بچوں کو کھیلنے کے لئے ہر گز ایسی کوئی چیز نہ دیں جو اس کے منہ میں پھنس جانے کا خطرہ ہو۔ جب بھی خواتین کوئی کام کررہی ہوں تو انہیں چاہیے کہ کام میں دھیان کے ساتھ ساتھ اپنی توجہ بچوں پر بھی رکھیں تاکہ بچہ کوئی ایسی حرکت نہ کر بیٹھے جو اس کے لئے نقصان دہ اور بڑوں کے لئے پریشانی کا باعث بن جائے۔

اس کے علاوہ گرم ماچس، لائٹر برتن، اشیاء اور مائع یعنی پانی اور دودھ وغیرہ ہمیشہ اونچی جگہ رکھیں اور یہ یقین کرلیں کہ بچوں کا ہاتھ وہاں نہ پنچ سکے گا، اس حوالے سے معمولی بے احتیاطی نہ کریں یا رسک نہ لیں کہ بچے کھیل رہے ہیں یا سوئے ہوئے ہیں۔

بہت چھوتے بچے جنہوں نے ابھی چلنا شروع کیا ہے، ان کے حوالے سے یہ احتیاط بہت ضروری ہے کہ بالٹی یا ٹب پانی سے بھر کر کھلی جگہ نہ رکھا جائے۔ اگر مجبوراً ایسا کرنا پڑے تو بالٹی ڈھکن کے ساتھ سختی سے بند کرکے یا کسی کمرے میں رکھیں اور دروازہ بند کرکے لاک کردیں۔