ہفتہ, ستمبر 15, 2012

کیا برطانیہ کوہ نور آسانی سے لوٹا دے گا؟

بھارت کے جسوندر سنگھ سندھان والیا نے اپنے آپ کو ماہاراجہ دولیپ سنگھ کا وارث قرار دیتے ہوئے برطانیہ کے خلاف دنیا کے سب سے بڑے ھیرے کوہ نور کے سلسلے میں ایک مقدمہ دا ئر کرنے کا فیصلا کیا ہے جو ملکہ برطانیہ کے تاج کو سجا رہا ہے- جسوندر سنگھ کے مطابق ان کے اجداد دولیپ سنگھ بچپن میں ہی سب سے زیادہ قیمتی ہیرے و جواہرات انگریزوں کے حوالے کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ اس بارے میں تفصیل ہمارے مبصر گیورگی وانیتسا نے لکھی۔

کوہ نور کے بارے میں بہت سی کہانیاں مشہور ہیں- یہ ہیرا مالوی سرتاجوں کا زیور رہا پھر مغلوں کے پاس رہا- اس کے بعد وہ 1793 میں نادر شاہ کے تاج کی زینت بنا اور حقیقت میں اس کا نام بہی نادر شاہ نے ڈالا- اس کے بعد وہ افغانی امیروں کے قبضہ میں آگیا اور پر مہاراجہ سِکھوں کے- 1848 میں دو سکھ قبیلوں کے درمیان جنگ کی وجہ سے سارے قیمتی جواہرات پر انگریزوں کا قبضہ ہوگیا- 29 مارچ 1849 کے معاہدہ کے بعد جس کو لاہور معاہدہ کہا جاتا ہے۔ یہ معاہدہ دولیپ سنگھ اور انگریزی لارڈ دلاہوزی کے درمیان ہوا- اور اسی سال اس کو برطانیہ کی شہزادی کے حوالے کردیا گیا- ابتدا میں یہ ہیرا 186 کیریٹ کا تھا پھر1911 میں شہزادی میری کی تخت نشینی کے وقت اس کو 109 کیریٹ کا کردیا گیا- غرض یہ کہ پچھلے دوروں میں اس ہیرے کے 18 مالک رہ چکے ہیں۔

جسوندر سنگھ کو اس سلسلے میں مقدمہ کرنے کے لئے سب سے پہلے اس ہیرے سے تعلق کو ثابت کرنا ہوگا- اس سلسلے میں وہ 1889 کے خط کا ذکر کررہے ہیں- جسوندر سنگہ کے مطابق ان کا پردادا رشتے کا بھائی تھا اور مہاراجہ کا سوتیلا بیٹا تھا- اس طرح جسوندر سنگھ نے کہا ہے کہ اس سلسلے ميں انڈین کورٹ ان کی مدد کرے گی- اور اگر ان کو یہ واپس مل گیا تو وہ اس کو امرتسر کے گولڈین ٹیمپل کے حوالے کر دیں گے- بھارت میں اس کا بخوشی استقبال کیا جائے گا- واضع رہے کہ کوہ نور کی واپسی کا سوال بھارت میں اکثر اٹھایا جاتا رہا ہے بھارتی پارلیمان میں ایک تحریک بھی شروع کی گئی- لیکن لندن اس کو اور دوسرے قیمتی زیورات واپس کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے- اس بارے میں بھارتی تحقیق کی ماہرہ تاتیانا شاومیان نے کہا کہ بریٹش میوزیم، اور میٹروپولیٹین ایسی اشیا سے بھرے پڑے ہیں جو نوآبدیاتی دور میں مختلف ملکوں سے لے جائے گئے- برطانیہ ان کو شائد ہی واپس کرے گا- بھارت اس کو واپس لے سکے گا، یہ کہنا مشکل ہے- لیکن اگر مصر، یونان، ترکی اور دوسروں کے ساتھ مل کر کوشش کی جائے جن کی نوادرات غائب کی گئی ہیں نوآبادیاتی دور میں اور اگر یہ ممالک ایسی کوئی تحریک شروع کریں گے تب شائد ممکن ہو کہ ان کو اپنی قیمتی نوادرات واپس مل سیکں-

کیا برطانیہ کوہ نور کو آسانی سے لوٹا دے گا؟

پیسیو سموکنگ انسان کی یاد داشت میں کمی کا باعث

جو لوگ تمباکو نوشوں کے ساتھ رہتے ہیں یا ان کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے ہیں، ان کی یاد داشت میں کمی کا امکان ہے، برطانیہ کی نارٹومبیا یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے یہ اندازہ لگایا ہے۔ ماہرین نے تمباکو نوشوں کے ایک گروپ، ’پیسیو سموکنگ‘ یعنی غیر فعال سگریٹ نوشی کرنے والوں کے ایک گروپ اور تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد پر مشتمل ایک گروپ کا جائزہ لیا۔ دوسرے گروپ میں شامل لوگ ساڑھے چار سال کے عرصہ میں ہفتے میں پچیس گھنٹے کے لئے تمباکو نوشوں کے ساتھ رہتے تھے۔ پھر تینوں گروپوں میں شامل افراد کی یاد داشت کا جائزہ لیا گیا۔ معلوم ہوا کہ تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کی نسبت ’پیسیو سموکنگ‘ کرنے والے افراد بیس فیصد دی گئی معلومات بھول گئے جبکہ تمباکو نوش تیس فیصد۔

پیسیو سموکنگ انسان کی یاد داشت میں کمی کا باعث ہے: سائنس دان

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی پر دستاویزی فلم

مصر کے اسلام پسند حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے بارے میں دستاویزی فلم بنائیں گے۔ یہ فلم امریکہ میں بنائی گئی ”معصوم مسلمان“ کے نام سے فلم کا جواب ہوگی جس کی وجہ سے عرب ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مصر کی سلفی مذہبی جماعت ”النور“ کے ترجمان محمد نور نے صحافیوں کے سامنے کہا کہ یہ دستاویزی فلم آدھ گھنٹہ جاری ہوگی۔ اس کا نام ”حضرت محمد کے بغیر ہماری دنیا“ ہوگا۔ یہ فلم عربی زبان میں ہوگی، پھر انگریزی اور فرانسیسی میں اس کا ترجمہ کردیا جائے گا۔

مصر کے اسلام پسند حضرت محمد کی زندگی کے بارے میں دستاویزی فلم بنائیں گے

بابا میں آنا چاہتی ہوں

23 سالہ زویا اس کے چار کزن اور پھوپی کی لاشیں ایدھی سرد خانے میں موجود ہیں، لیکن ان ناقابل شناخت لاشوں میں سے ایک ہی خاندان کے چھ لوگوں کی لاشیں کون سی ہیں یہ پتہ نہیں چل سکا ہے۔

سول ہسپتال میں قائم ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے جمعرات کو زویا کے والد حشمت علی بھی آئے تھے جہاں ان کے خون کا نمونہ حاصل کیا گیا۔ حشمت علی حیدر آباد کے قریب واقعے کوٹری شہر میں رہتے ہیں۔ انہیں اس واقعے کے بارے میں بدھ کی صبح معلوم ہوا تھا اس وقت وہ فیکٹری میں ملازمت پر تھے جہاں سے وہ گھر پہنچے اور بیوی کو لے کر کراچی پہنچ گئے۔

حشمت علی کے مطابق وہ جب فیکٹری پہنچے تو آگ لگی ہوئی تھی اندر ان کی بیٹی زویا، تین بھتیجیاں، بھتیجا اور بہن موجود تھیں، بھتیجا آگ لگنے کے بعد اپنی بہنوں کو بچانے گیا تھا اور خود بھی موت کے منہ میں چلا گیا۔

حشمت علی کے بھائی تین سال پہلے کوٹری سے بلدیہ ٹاؤن منتقل ہوئے تھے جن کے ساتھ ان کی بیٹی زویا بھی آگئی اس نے اپنے کزن کے ساتھ اس فیکٹری میں ملازمت اختیار کرلی۔ بی اے پاس زویا حشمت علی کی بڑی اولاد تھیں۔ ان کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں چھوٹی ہیں، مزدور والد کا ہاتھ بٹانے کے لیے اس نے یہ ملازمت اختیار کی تھی جہاں سے اسے آٹھ ہزار روپے ملا کرتے تھے۔

حشمت علی کے مطابق انہوں نے فیکٹری دیکھی ہے، جو پوری بند تھی گیٹ پر بھی تالا لگا دیا تھا، جس کا کوئی جواز نہ تھا۔ ’اب عورتیں کہاں سے بھاگتیں، اس صورت حال میں مرد ہی نہیں بھاگ سکتے وہ لڑکی کہاں بھاگ سکی ہوگی وہ تو اوپر والی منزل پر تھی۔‘ حشمت علی واقعے کو لاپرواہی کا نتیجہ قرار دیتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگر حکام دیوار توڑ دیتے تو کافی زندگیاں بچ سکتی تھیں اور آگ بجھانے والے بھی پہنچ سکتے تھے۔

زویا عید پر اپنے گھر آئیں تھیں جس کے بعد والدین سے ٹیلیفون پر رابطہ رہتا تھا۔ حشمت علی کے مطابق واقعے سے ایک روز پہلے زویا نے ان سے رابطہ کرکے کہا تھا کہ ’بابا میں تمہارے پاس آنا چاہتی ہوں میں نے کہا کہ آ جاؤ اسی دوران فیکٹری میں کام بڑھ گیا اور اسے چھٹی نہیں مل سکی‘۔

غلام رسول کو اپنے بھانجے 18 سالہ محمد طفیل کی لاش کی تلاش ہے، وہ ہسپتالوں اور مردہ خانوں کا چکر لگا کر تھک چکے ہیں طفیل کو اس کارخانے میں ملازمت پر سات دن ہوئے تھے جہاں انہیں چھ ہزار تنخواہ ملنی تھی۔

طفیل کے ماموں غلام رسول کا کہنا ہے کہ ہسپتال والے کہہ رہے ہیں کہ ڈی این اے ٹیسٹ کروالیں تو پھر ہی شناخت ہوسکتی ہے کیوں کہ بہت سی لاشیں مسخ ہوچکی ہیں۔

محمد طفیل کا ایک بھائی اور چار بہنیں ہیں، والد ضعیف العمر ہونے کی وجہ سے کام نہیں کرسکتے۔ بڑے بھائی بھی پچھلے دنوں ملازمت سے فارغ کردیے گئے تھے۔ غلام رسول کے مطابق طفیل بے روزگار تھا تو ایک دوست نے کہا کہ میں فیکٹری میں لگا دیتا ہوں۔

بابا میں آنا چاہتی ہوں

آئی فون فائیو: انتظار تمام ہوا

ایپل نے آئی فون فائیو متعارف کروا دیا ہے۔ نیا آئی فون پہلے کے ورژن کے مقابلے میں زیادہ ہلکا، پتلا اور کارکردگی کے لحاظ سے زیادہ طاقتور ہے۔

ایپل کی جانب سے آئی فون فائیو بدھ کو سان فرانسسکو میں ایک تقریب کے دوران متعارف کروایا گیا ہے۔ اس موقع پر ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹِم کُک کا کہنا تھا کہ یہ تعارفی تقریب آئی فون کی تاریخ میں سب سے اہم ہے۔

اس امریکی کمپنی نے اپنے نئے فون کو ’دنیا کا پتلا ترین سمارٹ فون‘ قرار دیا ہے۔ آئی فون فور ایس کے مقابلے میں یہ 18 فیصد پتلا اور 20 فیصد ہلکا ہے۔

اس تقریب کے موقع پر ایپل کے مارکیٹنگ چیف فِل شِلر کا کہنا تھا: ’’نیا آئی فون ایک مکمل نگینہ ہے۔ اس پراڈکٹ کا سافٹ ویئر اور انجنیئرنگ ہماری ٹیم کے لیے اب تک کا سے سب سے چیلنجنگ کام رہا ہے۔‘‘

آئی فون فائیو کے آرڈرز جمعے سے لینا شروع کر دیے جائیں گے۔ امریکا، کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، آسٹریلیا، ہانگ کانگ، سنگاپور اور جاپان میں اس کی ڈیلیوری 21 ستمبر شروع ہوجائے گی۔

سال کے آخر تک یہ ایک سو ملکوں میں دستیاب ہوگا۔ امریکا میں دو سال کے کانٹریکٹ کے ساتھ اس کی قیمت 199 ڈالر ہوگی۔

پہلے آئی فونز کے مقابلے میں یہ فون سائز میں بڑا ہے۔ شِلر کا کہنا ہے: ’’جب آپ اپنا فون پکڑیں تو یہ بہت خوبصورتی سے آپ کے ہاتھ میں آنا چاہیے، ہم نے یہی سوچتے ہوئے آئی فون فائیو ڈیزائن کیا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا: ’’اس کی خوبصورت بڑی سکرین پر آپ جو کچھ دیکھتے ہیں وہ بہت حسین دکھائی دیتا ہے۔‘‘

اس فون میں ایپل نے اپنا نیا A6 پروسیسر استعمال کیا ہے۔ شِلر کا کہنا ہے کہ اس پروسیسر کی بدولت ویب گرافکس لوڈ کرنے کی سپیڈ دگنی ہے۔ آئی فون فائیو کی بیٹری بھی زیادہ طاقتور بنا دی گئی ہے، جو موبائل فون اور انٹرنیٹ کے استعمال کے لیے آٹھ گھنٹے ہے اور وائی فائی کے ساتھ استعمال کی صورت میں دس گھنٹے ہے۔ ایپل نے اس میں اپنا میپنگ سافٹ ویئر بھی شامل کیا ہے جبکہ سِری کو اپ گریڈ کردیا گیا ہے جو قبل ازیں آئی فون فور ایس میں متعارف کروایا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مورگن سٹینلے کی تجزیہ کار کیٹی ہوبرٹی نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ایپل روا‌ں برس کی آخری سہ ماہی میں 48 سے 53 ملین آئی فونز فروخت کرسکتا ہے جبکہ آئندہ برس 266 ملین۔

آئی فون فائیو: انتظار تمام ہوا