جمعہ, جولائی 27, 2012

بیرونس سعیدہ وارثی نے کوئی غلط کام نہیں کیا، تمام الزامات سے بری

بیرونس سعیدہ وارثی
لندن ( رپورٹ : مرتضیٰ علی شاہ) بیرونس سعیدہ وارثی کے اخراجات سے متعلق الزامات کی تفتیش کے بعد جاری کی گئی رپورٹ میں کنزرویٹو پارٹی کی شریک چیئرمین اور برطانیہ کی پہلی کیبنٹ منسٹر بیرونس سعیدہ وارثی کو تمام الزامات سے بری قرار دیا ہے اور رپورٹ میں لکھا ہے اخراجات کے حوالے سے انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ دو ماہ قبل بیرونس وارثی پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے ویسٹ لندن میں اپنے دوست کے گھر میں بغیر کرائے کے قیام کے بعد رہائش کے اخراجات کا کلیم کیا۔ یہ ان کے عمل کے بارے میں اخبارات کے الزامات پر مبنی دوسری رپورٹ تھی جس کی تفتیش ہاﺅس آف لارڈز کمشنر فار اسٹینڈرڈز اور سابق چیف کانسٹیبل پال کرناگھن نے کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کے خلاف کوئی ایسا کیس نہیں بنتا جس کا ان سے جواب طلب کیاجائے، اور انہوں نے یہ دعویٰ مسترد کردیا کہ انہوں نے رہائش کے اخراجات کا غلط کلیم کیا۔ ان کی یہ رپورٹ اس سے قبل گزشتہ ماہ جاری کی گئی سرالیکس ایلن کے بعد جاری کی گئی ہے۔ سرالیکس ایلن کی رپورٹ میں بھی بیرونس وارثی کو بری الذمہ قرار دیا گیا تھا۔ اس دوسری رپورٹ نے بیرونس کے خلاف بے بنیاد الزامات پر خط تنسیخ پھیر دیا ہے۔ بیرونس وارثی نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ ہاﺅس آف لارڈز کی رکن کی حیثیت سے مجھے استحقاق حاصل ہے اور میں نے یہ استحقاق استعمال کیا، میں نے ہمیشہ اس بات پر اصرار کیا کہ مجھ پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ سر پال کرنا گھن نے ان الزامات کوغلط قرار دے دیا۔ ان کی رپورٹ اور اس سے پہلے سرالیکس ایلن کی رپورٹیں دو آزادانہ تفتیش کے بعد جاری کی گئیں اور انہوں نے اب ان معاملات پر خط تنسیخ پھیر دیا ہے اور اب میری پوری توجہ اپنے کام پر ہوگی۔ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ لارڈز کمشنر نے سعیدہ وارثی پر الزامات کو غلط قرار دے دیا ہے۔ اس موسم خزاں میں پولیس اور کرائم کمشنرز کے الیکشنز کی وجہ سے یہ موسم گرما کنزرویٹو پارٹی کیلئے بڑی انتخابی مہم کا موسم ہوگا اور پارٹی کی شریک چیئرمین کی حیثیت سے بیرونس سعیدہ وارثی اس مہم کی قیادت کریں گی۔ اس فیصلے سے جنگ اور جیو کا یہ موقف بھی درست ثابت ہوگیا ہے کہ سعیدہ وارثی بے قصور ہیں اوریہ الزامات انتہائی دائیں بازو کے عناصر کی جانب سے پاکستان نژاد مسلمان رکن کی شہرت کو داغدار کرنے کیلئے لگائے ہیں اور کنزرویٹو پارٹی کے اندر موجود عناصر، لیبر اور برٹش نیشنل پارٹی کے میڈیا میں موجود ہم خیال افراد کے ذریعہ اسے پھیلایا ہے، اپنی قوت جمع کرکے انہوں نے بیرونس سعیدہ وارثی کے سر کا مطالبہ شروع کردیا اور ان الزامات کو اس مسلم سیاستداں سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی جو ہمیشہ انتہا پسند قوتوں کے خلاف صف آرا رہی ہے۔ جب انہوں نے یہ محسوس کیا کہ اسلامو فوبیا ڈنرز کی ٹیبل تک پہنچ گیا ہے تو انہوں نے ایک معرکة الآرا تقریر کی جس کی خاصی تشہیر ہوئی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے نفاق کی وکالت کرنے والے انتہا پسند مسلمانوں پر بھی کھل کر تنقید کی۔ میڈیا نے یہ بے بنیاد الزام بھی عاید کیا کہ ایک معروف پاکستانی کمیونٹی لیڈر کی جانب سے جو ان کے شوہر کے دوست بھی ہیں برطانیہ اور پاکستان میں ایونٹس کے انعقاد میں مدد سے بھی شاید انہوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔ وزارتی کوڈ سے متعلق وزیراعظم کے مشیرسرالیکس ایلن نے وزارتی عہدے کے غلط استعمال کے الزام سے بھی بری قرار دیا لیکن کہا ہے کہ انھیں اپنے حکام کو عابد حسین کے ساتھ اپنے تجارتی روابط کے بارے میں آگاہ کرنا چاہئے تھا۔

جنگ

مسلمانوں پر مظالم کا بدلہ لینے کیلئے میانمار پر حملہ کرینگے، طالبان کی دھمکی

اسلام آباد (آن لائن) پاکستانی طالبان نے میانمر میں مسلمانوں کے قتل عام کا بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمر کے ساتھ اپنے تمام تعلقات ختم کرے اور اسلام آباد میں ینگون کا سفارتخانہ بند کیا جائے۔ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان روینگیا میں مسلمانوں کے قتل عام کا بدلہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی حکومت نے میانمر سے اپنے تعلقات ختم اور اس کا سفارتخانہ بند نہ کیا تو طالبان نہ صرف برما کے مفادات پر حملے کرینگے بلکہ برما کے پاکستانی دوستوں پر بھی الگ الگ حملہ کئے جائیں گے۔

یونانی اتھلیٹ اپنے ٹویٹر پیغام پر اولمپکس سے خارج

یونان کی اولمپک ٹیم کے ایک رکن کو ٹویٹر پر نسل پرستی سے متعلق قابل اعتراض تبصرہ شائع کرنے کے الزام میں اولمپکس گیمز سے خارج کردیا گیا ہے۔

ٹرپل جمپر پاراسکوی پاپا کریسٹو نے ایتھنر میں مقیم غیرملکی تارکین وطن پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا تھا کہ یونان میں اتنے زیادہ افریقی باشندے ہیں کہ مغربی دریائے نیل کے وائرس زدہ مچھروں کو کم ازکم گھر کا کھانا مل رہا ہے۔

ٹویٹر پر اس تبصرے کی اشاعت کا خمیازہ یونان کو بدھ کے روز اپنی اولمپک ٹیم کے ایک رکن کے مقابلوں سے اخراج کی شکل میں بھگتنا پڑا، جسے اولمپک کمیٹی نے نااہل قرار دے دیا تھا۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی آئی او سی نے کہا ہے کہ اولمپک میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو بلاگز اور ٹویٹر پر پیغامات سمیت سوشل میڈیا استعمال کرنے کی اجازت ہے، لیکن وہ غیرشائستہ، تعصبانہ اور جارحانہ نہیں ہونے چاہیں۔

اولمپک کمیٹی نے کہا ہے کہ مقابلوں میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو بتا دیا گیا ہے کہ ان قواعد کی خلاف وزی کا نتیجہ اولمپکس سے نااہلی کی شکل میں نکل سکتا ہے۔

یونانی اتھلیٹ پاپاکریسٹو اپنے ٹویٹر کے منفی تبصرے پر معذرت کرچکی ہیں۔
 

بس پیٹ میں میری بیٹی لاتیں نہ مارے

اولمپکس میں پہلی بار خواتین کی دس میٹر ایئر رائفل ایونٹ منعقد کیا جارہا ہے۔ لیکن لوگوں کے لیے اس سے بھی زیادہ دلچسپی کی بات یہ ہوگی کہ اس ایونٹ میں حصہ لینی والی ایک کھلاڑی آٹھ ماہ سے حاملہ ہیں۔

ملائشیا کی نور سوریانی محمد طیبی رائل آرٹلری بیرکس میں دس میٹر ایئر رائفل ایونٹ میں حصہ لیں گی۔

اولمپکس کی تاریخ میں تین خواتین نے حاملہ حالت میں حصہ لیا ہے۔ لیکن سوریانی ان خواتین میں سب سے زیادہ ماہ سے حاملہ ہیں۔

ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے مضافات میں واقع نیشنل شوٹنگ رینج پر تربیت کے بعد بی بی سی کی جونا فشر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’میں نے شوٹنگ 1997 میں شروع کی اور اولمپکس میں حصہ لینا میرا ایک خواب تھا‘۔

اس سال جنوری میں جب ان کو معلوم ہوا ہے کہ وہ حاملہ ہیں تو انہوں نے سمجھا کہ لندن اولمپکس میں حصہ لینے کا خواب ختم ہوگیا ہے۔ لیکن اپنے شوہر سے بات کرنے اور دعاؤں کے بعد انہوں نے اولمپکس میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اور دو دن بعد ہی ان کو اطلاع ملی کہ انہوں نے اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔

اگرچہ سوریانی کی صبح کو طبیعت کچھ ناساز ہوتی ہے جیسے کہ حاملہ خواتین کی ہوتی ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ حاملہ ہونے کا ان کو کچھ فائدہ ہے۔

’اب پیٹ کی وجہ سے میرا بیلنس اچھا ہوگیا ہے‘۔

پیٹ کی وجہ سے شوٹنگ کے سوٹ پہننا اور اتارنا ایک دشوار کام ہے۔ انہوں نے بیلٹ اتاری اور سکھ کا سانس لیا اور بیٹھ گئیں۔

ملائشیا میں تیس سالہ سابق بحریہ کی افسر سوریانی کے اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ ’کچھ لوگ کہتے ہیں کہ میں پاگل ہوں۔ کچھ مجھے خودغرض کہتے ہیں۔ لیکن میں صرف اولمپکس پر توجہ دے رہی ہوں‘۔

سوریانی اس وقت عالمی سطح پر 47 نمبر پر ہیں۔ تاہم ان کا ریکارڈ بڑا اچھا ہے کیونکہ انہوں نے 2010 کی کامن ویلتھ گیمز میں طلائی تمغہ جیتا اور ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا۔
اگر سوریا نے اولمپکس میں میڈل جیتنا ہے تو ان کی بیٹی، جو اس وقت ان کے پیٹ میں ہیں، کو بھی بہت اہم کردار ادا کرنا ہوگا کہ وہ لاتیں نہ مارے۔
مقابلوں کی صبح میں جب اٹھتی ہوں تو میں عام طور پر اپنی بیٹی سے کہتی ہوں کہ ’امی بہت اہم مقابلے میں حصہ لے رہی ہیں اس لیے تنگ نہ کرنا۔ اور بعد میں اگر ایکٹو ہونا ہے اور لاتیں مارنی ہیں تو وہ ٹھیک ہے‘۔

سوریانی کا کہنا ہے کہ اگر وہ میڈل جیت گئیں تو اس کو وہ اپنی بیٹی کے ساتھ شیئر کریں گی۔ ’اگر نہیں جیتی تو ٹھیک ہے کم از کم یادیں تو ہوں گی۔ میں اپنی بیٹی سے کہوں گی کہ وہ کتنی خوش نصیب ہے کہ جب وہ پیٹ میں تھی تو اس نے میرے ساتھ اولمپکس میں حصہ لیا تھا‘۔

بس پیٹ میں میری بیٹی لاتیں نہ مارے

پہلا ٹیسٹ: پہلے روز نیوزی لینڈ نے دو سو بتیس رنز بنائے

نیوزی لینڈ نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کے کھیل کے اختتام پر چار وکٹوں کے نقصان پر دو سو بتیس رنز بنا لیے۔

ویسٹ انڈیز کے شہر اینٹی گوا میں بدھ کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے ڈینیئل فلین اور مارٹن گپٹل نے اننگز کا آغاز کیا اور محتاط انداز میں بیٹنگ کی۔ مارٹن گپٹل ستانوے رنز جبکہ ڈینیئل فلین پینتالیس رنز بنا کر آوٹ ہوگئے۔ اس وقت کریئز پر کین ویلمسن اور نیل ویگنر موجود ہیں۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے آف بریک بولر سنیل نائراین نے تین جبکہ کیمار روچ نے ایک وکٹ حاصل کی۔

واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز نے نیوزی لینڈ کو پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں چار ایک سے شکست دی تھی۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم: ڈینیئل فلین، مارٹن گپٹل، کین ویلمسن، راس ٹیلر، برینڈن مکلم، بریس ویل، ڈین برونلی، کرس مارٹن، کروگر وان، ڈینیئل وٹوری اور نیل ویگنر

ویسٹ انڈیز کی ٹیم: کرس گیل، کیرن پاول، اسد فودادن، مارلن سیموئیل، چندر پال، نارسنگھ ڈیونرائن، دنیش رام دین، ڈیرن سیمی، سنیل نائراین، روی رام پل اور کیمار روچ۔

پہلے روز نیوزی لینڈ نے دو سو بتیس رنز بنائے

لندن اولمپکس: شمالی کوریا کی خواتین کھلاڑی پہلا فٹ بال میچ جیت گئیں

شمالی کوریا کی خواتین کی ٹیم نے لندن اولمپکس میں ہونے والے فٹ بال ٹورنامنٹ کے دوران اپنے پہلے میچ میں دو گول کرکے کولمبیا کو ہرا دیا۔ دونوں گول پچیس سالہ فارورڈ کم سونگ اوئی نے کئے۔ یہ میچ سکاٹ لینڈ کے شہر گلازگو میں کھیلا گیا۔ میچ ایک گھنٹے کے وقفے کے بعد شروع ہوا تھا کیونکہ منتظمین نے میچ سے پہلے غلطی سے شمالی کوریا کے جھنڈے کی بجائے جنوبی کوریا کا جھنڈا سکرین پر دکھا دیا تھا۔ شمالی کوریا کی ٹیم کی اراکین نے کھیلنے سے انکار کردیا تھا اور مایوس ہوکر میدان سے چلی گئی تھیں۔ تاہم منتظمین کی طرف سے معافی مانگے جانے کے بعد شمالی کوریا کی خواتین کھلاڑی میچ کھیلنے پر رضامند ہوگئیں۔

لندن اولمپکس: شمالی کوریا کی خواتین کھلاڑی پہلا فٹ بال میچ جیت گئیں

شمالی کوریا کے شہریوں کو خاتون اول کا دیدار نصیب ہوگیا

سیول (جنگ نیوز / آن لائن) شمالی کوریا کے شہریوں کو ملک کی خاتون اول کا دیدار نصیب ہوگیا۔ سرکاری میڈیا کے اعلان سے افواہیں دم توڑگئیں، شکوک وشبہات کے بادل چھٹ گئے، نوجوان لیڈرکم جونگ ال کی اہلیہ منظرعام پر آگئیں۔ کامریڈ ری سول جو انقلاب کوریا کے بانی کم ال سنگ کے پوتے صدر کم جونگ کی اہلیہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ ان کے ہمراہ اکثر دیکھے جانے والی ایک خاتون کے بارے میں چہ میگوئیوں کے بعد پہلی بار شمالی کورین سرکاری ٹی وی نے اعلان کیا ہے کہ کم جونگ ان شادی شدہ ہیں۔ ان کی بیوی کا نام ری سول جو بتایا گیا ہے۔ گزشتہ کئی عوامی دوروں اور تقاریب میں ایک دوشیزہ شمالی کورین لیڈر کے ہمراہ رہی تھی جس کے بعد اب سرکاری ٹی وی نے اعلان کیا کہ کم جونگ نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ ایک پارک کا دورہ کیا۔

لندن اولمپکس کا آغاز آج ہوگا

لندن اولمپکس کا آغاز آج 27 جولائی بروز جمعہ ہورہا ہے، جب کہ اختتامی تقریب 12 اگست کو ہوگی۔ اولمپکس کی ایک سو بیس سالہ تاریخ میں برطانوی شہر لندن تیسری مرتبہ میگا ایونٹ کی میزبانی کا اعزاز حاصل کریگا۔ عہد جدید کے اولمپکس کا آغاز اٹھارہ سو چھیانوے میں یونان کے شہر ایتھنز سے ہوا تھا۔

ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم سرکاری طور پر کھیلوں کا افتتاح کریں گی۔ لندن اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے ایک سو بیس قومی رہنماؤں، مچل اوباما، انجلینا جولی اور سوازی لینڈ کے بادشاہ سمیت دنیا بھر سے اہم شخصیات لندن پہنچ گئی ہیں۔ امریکی خاتون اول مچل اوباما وفد کی قیادت کریں گی جبکہ ان کے خاوند امریکی صدر باراک اوباما کی شرکت متوقع نہیں تاہم ان کے انتخابی حریف میٹ رومنی افتتاحی تقریب سے لطف اندوز ہوں گے۔ برطانوی شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیتھرین یورپی شاہی خاندان کی بڑی تعداد کے ہمراہ تقریب میں شرکت کریں گے ان کے ساتھ مناکو کے شہزادہ البرٹ بھی ہوں گے۔

دنیا بھر میں 26 مختلف کھیلوں میں میڈل حاصل کرنے کے خواہش مند دس ہزار سے زیادہ کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ اب تک مختلف کھیلوں کے تقریباً 90 لاکھ ٹکٹ فروخت ہوچکے ہیں۔

اولمپکس کو کسی ممکنہ دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے لیے بڑی پیمانے پر سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔

اولمپکس میں پاکستان کی زیادہ تر توقعات ہاکی سے وابستہ ہیں جس نے 1992 میں برونز میڈل جیتا تھا۔ مگر حالیہ برسوں میں اس کی کارکردگی زیادہ اچھی نہیں رہی ہے۔

پاکستانی ٹیم نے اپنا پہلاوارم اپ میچ بلجیم کے خلاف کھیلا تھا جو وہ دو گول سے ہار گئی تھی۔

پاکستان ہاکی ٹیم کا پہلا اولمپک مقابلہ 30 جولائی کو پول اے میں سپین سے ہوگا۔

امریکی جمناسٹ گیبی ڈگلس اولمپکس کی کم عمر ایتھلیٹ

امریکی جمناسٹ گیبی ڈگلس اولمپک میں شریک کم عمر ایتھلیٹ بن گئیں، ان کی عمر صرف 16 سال ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گیبی نے اولمپکس میں امریکی ٹیم کے لیے منعقدہ ٹرائلز میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی اور وہ امریکی اولمپک ٹیم میں شامل واحد افریقی نژاد خاتون ہیں۔ گیبی اولمپکس میں جمناسٹک کے انفرادی مقابلوں میں تمغہ جیتنے والی پہلی افریقی امریکی ایتھلیٹ ڈومینک ڈیوس کواپنا رول ماڈل قرار دیتی ہیں۔ گیبی ڈگلس لندن اولمپکس میں اپنی کامیابی کے بارے میں خاصی پرامید اور پراعتماد ہیں۔ نوعمرگیبی کی موجودگی کے باعث امریکی جمناسٹک ٹیم کے لندن اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کرنے کے امکانات مزید قوی ہوگئے ہیں۔

لندن اولمپکس: 8 ٹن سونے چاندی اور کانسی کے تمغے تیار

لندن اولمپکس (............) لندن اولمپکس کے تمغوں کے لئے آٹھ ٹن سونا، چاندی اور کانسی استعمال کی گئی ہے۔ تمغوں کی شکل میں ڈھلی یہ دھاتیں اب برطانیہ کے ٹاور آف لندن کی زیر حفاظت رکھی گئی ہیں۔ لندن اولمپکس کے لئے تیار کئے گئے تمغوں کی تعداد چار ہزار سات سو ہے جو اب تک کسی بھی اولمپک اور پیرا لمپک مقابلوں کے لئے تیار کئے گئے تمغوں سے زیادہ ہے۔ لندن اولمپکس میں فاتح کھلاڑیوں میں تقسیم کرنے کے لئے سونے، چاندی اور کانسی کے تمغوں کی تیاری کے لئے ان دھاتوں کو مختلف ملکوں سے کانوں سے نکالا گیا ہے۔

پاکستان: 1948ء سے اب تک 10 میڈل جیتے، 8 تمغے ہاکی میں ملے

لندن تیسری بار مقابلوں کی میزبانی کرے گا، 204 ممالک کے گیارہ ہزار کھلاڑی 1200 میڈلز کیلئے مدّمقابل ہوں گے

کراچی (خصوصی رپورٹ: افسر عمران) لندن کی رومان پرور اور سحر انگیز فضاﺅں میں جمعہ کو جب 26 ویں اولمپکس کا میلہ سجے گا تو یہ شہر اولمپکس کی 120 سالہ تاریخ میں تیسری مرتبہ میگا ایونٹ کی میزبانی کرنے کا اعزاز پا لے گا۔ عہد جدید کے اولمپکس کا آغاز 1896ء میں یونان کے شہر ایتھنز سے ہوا تھا پاکستان پہلی بار1948ء کے اولمپکس میں شریک ہوا تو اس وقت بھی لندن ہی میزبان تھا۔ پاکستان گزشتہ 64 سالہ اولمپکس دورانیہ میں محض 10 میڈل حاصل کرسکا ہے جبکہ 16 سال کے عرصہ میں کوئی بھی میڈل حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا اور پاکستانی آفیشلز کا تجزیہ ہے کہ اس سال بھی اولمپکس تمغوں سے ہمارا دامن خالی رہے گا۔
1960ء میں سونے کا تمغہ جیتنے والی پاکستانی ہاکی ٹیم

موجودہ اولمپکس میں دنیا کے 204 ممالک کے تقریباً ساڑھے گیارہ ہزار کھلاڑی 310 سے زائد ایونٹس میں حصہ لیں گے اور تقریباً ایک ہزار 200 میڈلز کے حصول کیلئے جان کی بازی لگا دیں گے۔ 2012ء کے موجودہ اولمپکس میں پاکستان سمیت ایشیاء کے 44، یورپ کے 49، افریقہ کے 53، جنوبی و شمالی امریکہ سمیت 41، امریکن ممالک اور 17 اوشیانہ ممالک حصہ لے رہے ہیں اس کے علاوہ بعض ایتھلیٹ آزاد کھلاڑی بھی مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں، جو اپنی اہلیت کی بنیاد پر منتخب ہوئے ہیں اور کسی ملک کا کلر انہیں نہیں ملا ہے۔ پاکستان نے 38 رکنی دستہ مقابلوں میں شرکت کیلئے بھیجا ہے جس میں ہاکی کے18 کھلاڑی شامل ہیں۔ افغانستان پر روسی قبضے کے 1980 کے ماسکو اولمپکس کا امریکہ کے دباﺅ پر پاکستان نے بائیکاٹ کیا تھا۔ 1984 کے لاس اینجلس میں ایک گولڈ میڈل لے کر 25ویں، 1988 کے سیول گیمز اولمپکس میں ایک برانز میڈل لے کر 46 ویں، 1992 کے بارسلونا گیمز میں ایک برانز کے ذریعے 54ویں پوزیشن پر آیا۔ تاہم 1996ء کے اٹلانٹا، 2000 کے سڈنی 2004 کے ایتھنز اور 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں پاکستان کوئی بھی میڈل نہ لے سکا اور ان 16سالوں میں جبکہ ایتھوپیا، کینیا اور افغانستان جیسے غریب اور پسماندہ ممالک وکٹری سٹینڈز پر کھڑے نظر آئے۔ پاکستان نے گیمز میں ہاکی کے ذریعے مجموعی طور پر 8 میڈل حاصل کئے، ایک برانز میڈل ریسلنگ اور ایک برانز میڈل باکسنگ میں ملا۔ 25 فروری 1948ء پاکستان اولمپکس ایسوسی اشن کا قیام عمل میں آیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح پیٹرن ان چیف اور احمد ای ایچ جعفر اس کے پہلے صدر تھے۔ اس کے بعد جو صدر بنے ان میں 1951 تک گورنر جنرل پاکستان غلام محمد، 1955 تک سردار عبدالرب نشتر 1956 تک وزیراعظم چوہدری محمد علی، 1958 تک وزیراعظم حسین شہید سہروردی اور 1958 میں وزیراعظم فیروز خان نون اور 1963 تک سابق گورنر مشرقی پاکستان لیفٹیننٹ جنرل اعظم خان، ایسوسی ایشن کے صدر رہے۔ بعد میں 1972 تک رانا عبدالحامد 1977 تک سابق وزیراعظم ملک معراج خالد، 2004 تک سید واجد علی اور گزشتہ 8 سال سے ریٹائرڈ لیفٹنٹ جنرل سید عارف حسن صدر ہیں۔

باکسر سید حسین شاہ نے 1986ء کے سیئول اولمپک میں برونز میڈل حاصل کیا
قومی ہاکی ٹیم ایک بار پھر قوم کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے لیکن پاکستانی حکام اس کی کامیابی کی امید نہیں رکھتے، اس بار بھی شاید اولمپکس میں وکٹری سٹینڈ پر نہ پاکستانی پرچم لہرایا جائے گا اور نہ ہی قومی ترانہ بجے گا۔ پاکستان ہاکی میں 1960ء، 1968ء اور 1984ء کے اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کرچکا ہے۔ اس کے علاوہ 3 سلور اور 2 براﺅنز میڈل بھی ہاکی کی بدولت حاصل ہوئے۔ 1948ء میں پاکستان کے39 رکنی دستے نے نصف درجن سے زائد ایونٹس میں حصہ لیا تھا۔ جن میں ہاکی کے علاوہ ایتھلیکٹس، باکسنگ، سائیکلنگ، سوئمنگ، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ، فری سٹائل کشتی اور دیگر کھیل شامل ہیں لیکن موجودہ اولمپکس میں پاکستان ہاکی کے علاوہ سوئمنگ، ایتھلیکٹس اور شوٹنگ میں شرکت کررہا ہے۔ اس سال 38 رکنی قومی دستے میں 21 پلیئرز شامل ہیں، جن میں ہاکی کے 16 اور باقی تین کھیلوں ایتھلیٹکس، سوئمنگ اور شوٹنگ کیلئے پانچ کھلاڑی ہوں گے۔ 1956ء میں پاکستان نے 8 کھیلوں میں مقابلے کیلئے58 افراد بھیجے اورملک کے لئے پہلا سلور میڈل حاصل کیا گیا۔ 1960ء میں اولمپکس میں 7 کھیلوں میں 49 رکنی دستہ نے حصہ لیا اور ملک کا پہلا گولڈ میڈل اور ایک براﺅنز میڈل جیتا۔ 1964ء میں سات کھیلوں کیلئے 44 افراد بھیجے گئے۔ ایک سلور میڈل جیتا۔ 1968ء میں 2 کھیلوں کیلئے 20 کھلاڑی گئے اور ایک گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 1972ء کے اولمپکس میں 5 کھیلوں کیلئے 28 کھلاڑی گئے اور ایک سلور میڈل حاصل کیا۔ 1976ء کے مقابلوں میں 5 کھیلوں کیلئے 24 کھلاڑی گئے اور ایک گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 1984ء میں پانچ کھیلوں کیلئے 30 کھلاڑیوں نے حصہ لیا اور ایک گولڈ میڈل جیتا۔ 1988ء میں 6 کھیلوں کیلئے 31 کھلاڑی گئے اور ایک براﺅنز میڈل جیتا۔ 1992ء میں پانچ مجموعی کھیلوں میں حصہ لینے کیلئے27 کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا۔ ان میں پہلی بار ایک خاتون ایتھلیٹس شبانہ اختر شریک تھیں۔ تاہم پاکستان کو کوئی میڈل نہیں ملا۔ 2000ء کے اولمپکس میں 6 مقابلوں کیلئے 27 کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا۔ اس میں دوسری مرتبہ پاکستان سے ایک لڑکی شازیہ ہدایت (ایتھلیٹس) شریک ہوئی۔ 2004ء کے اولمپکس میں 5 مقابلوں میں حصہ لینے کیلئے 26 کھلاڑی بھیجے گئے جن میں دو خواتین رباب رضا (سوئمنگ) اور سمیرا ظہور (ایتھلیٹکس) شامل تھیں۔ 2008ء کے اولمپکس میں 4 کھیلوں کیلئے21 کھلاڑی بھیجے گئے۔ جن میں دو لڑکیاں ایتھلیٹس صدف صدیق اور سوئمنگ کیلئے کرن خان شامل تھیں.