جمعہ, جولائی 27, 2012

پاکستان: 1948ء سے اب تک 10 میڈل جیتے، 8 تمغے ہاکی میں ملے

لندن تیسری بار مقابلوں کی میزبانی کرے گا، 204 ممالک کے گیارہ ہزار کھلاڑی 1200 میڈلز کیلئے مدّمقابل ہوں گے

کراچی (خصوصی رپورٹ: افسر عمران) لندن کی رومان پرور اور سحر انگیز فضاﺅں میں جمعہ کو جب 26 ویں اولمپکس کا میلہ سجے گا تو یہ شہر اولمپکس کی 120 سالہ تاریخ میں تیسری مرتبہ میگا ایونٹ کی میزبانی کرنے کا اعزاز پا لے گا۔ عہد جدید کے اولمپکس کا آغاز 1896ء میں یونان کے شہر ایتھنز سے ہوا تھا پاکستان پہلی بار1948ء کے اولمپکس میں شریک ہوا تو اس وقت بھی لندن ہی میزبان تھا۔ پاکستان گزشتہ 64 سالہ اولمپکس دورانیہ میں محض 10 میڈل حاصل کرسکا ہے جبکہ 16 سال کے عرصہ میں کوئی بھی میڈل حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا اور پاکستانی آفیشلز کا تجزیہ ہے کہ اس سال بھی اولمپکس تمغوں سے ہمارا دامن خالی رہے گا۔
1960ء میں سونے کا تمغہ جیتنے والی پاکستانی ہاکی ٹیم

موجودہ اولمپکس میں دنیا کے 204 ممالک کے تقریباً ساڑھے گیارہ ہزار کھلاڑی 310 سے زائد ایونٹس میں حصہ لیں گے اور تقریباً ایک ہزار 200 میڈلز کے حصول کیلئے جان کی بازی لگا دیں گے۔ 2012ء کے موجودہ اولمپکس میں پاکستان سمیت ایشیاء کے 44، یورپ کے 49، افریقہ کے 53، جنوبی و شمالی امریکہ سمیت 41، امریکن ممالک اور 17 اوشیانہ ممالک حصہ لے رہے ہیں اس کے علاوہ بعض ایتھلیٹ آزاد کھلاڑی بھی مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں، جو اپنی اہلیت کی بنیاد پر منتخب ہوئے ہیں اور کسی ملک کا کلر انہیں نہیں ملا ہے۔ پاکستان نے 38 رکنی دستہ مقابلوں میں شرکت کیلئے بھیجا ہے جس میں ہاکی کے18 کھلاڑی شامل ہیں۔ افغانستان پر روسی قبضے کے 1980 کے ماسکو اولمپکس کا امریکہ کے دباﺅ پر پاکستان نے بائیکاٹ کیا تھا۔ 1984 کے لاس اینجلس میں ایک گولڈ میڈل لے کر 25ویں، 1988 کے سیول گیمز اولمپکس میں ایک برانز میڈل لے کر 46 ویں، 1992 کے بارسلونا گیمز میں ایک برانز کے ذریعے 54ویں پوزیشن پر آیا۔ تاہم 1996ء کے اٹلانٹا، 2000 کے سڈنی 2004 کے ایتھنز اور 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں پاکستان کوئی بھی میڈل نہ لے سکا اور ان 16سالوں میں جبکہ ایتھوپیا، کینیا اور افغانستان جیسے غریب اور پسماندہ ممالک وکٹری سٹینڈز پر کھڑے نظر آئے۔ پاکستان نے گیمز میں ہاکی کے ذریعے مجموعی طور پر 8 میڈل حاصل کئے، ایک برانز میڈل ریسلنگ اور ایک برانز میڈل باکسنگ میں ملا۔ 25 فروری 1948ء پاکستان اولمپکس ایسوسی اشن کا قیام عمل میں آیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح پیٹرن ان چیف اور احمد ای ایچ جعفر اس کے پہلے صدر تھے۔ اس کے بعد جو صدر بنے ان میں 1951 تک گورنر جنرل پاکستان غلام محمد، 1955 تک سردار عبدالرب نشتر 1956 تک وزیراعظم چوہدری محمد علی، 1958 تک وزیراعظم حسین شہید سہروردی اور 1958 میں وزیراعظم فیروز خان نون اور 1963 تک سابق گورنر مشرقی پاکستان لیفٹیننٹ جنرل اعظم خان، ایسوسی ایشن کے صدر رہے۔ بعد میں 1972 تک رانا عبدالحامد 1977 تک سابق وزیراعظم ملک معراج خالد، 2004 تک سید واجد علی اور گزشتہ 8 سال سے ریٹائرڈ لیفٹنٹ جنرل سید عارف حسن صدر ہیں۔

باکسر سید حسین شاہ نے 1986ء کے سیئول اولمپک میں برونز میڈل حاصل کیا
قومی ہاکی ٹیم ایک بار پھر قوم کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے لیکن پاکستانی حکام اس کی کامیابی کی امید نہیں رکھتے، اس بار بھی شاید اولمپکس میں وکٹری سٹینڈ پر نہ پاکستانی پرچم لہرایا جائے گا اور نہ ہی قومی ترانہ بجے گا۔ پاکستان ہاکی میں 1960ء، 1968ء اور 1984ء کے اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کرچکا ہے۔ اس کے علاوہ 3 سلور اور 2 براﺅنز میڈل بھی ہاکی کی بدولت حاصل ہوئے۔ 1948ء میں پاکستان کے39 رکنی دستے نے نصف درجن سے زائد ایونٹس میں حصہ لیا تھا۔ جن میں ہاکی کے علاوہ ایتھلیکٹس، باکسنگ، سائیکلنگ، سوئمنگ، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ، فری سٹائل کشتی اور دیگر کھیل شامل ہیں لیکن موجودہ اولمپکس میں پاکستان ہاکی کے علاوہ سوئمنگ، ایتھلیکٹس اور شوٹنگ میں شرکت کررہا ہے۔ اس سال 38 رکنی قومی دستے میں 21 پلیئرز شامل ہیں، جن میں ہاکی کے 16 اور باقی تین کھیلوں ایتھلیٹکس، سوئمنگ اور شوٹنگ کیلئے پانچ کھلاڑی ہوں گے۔ 1956ء میں پاکستان نے 8 کھیلوں میں مقابلے کیلئے58 افراد بھیجے اورملک کے لئے پہلا سلور میڈل حاصل کیا گیا۔ 1960ء میں اولمپکس میں 7 کھیلوں میں 49 رکنی دستہ نے حصہ لیا اور ملک کا پہلا گولڈ میڈل اور ایک براﺅنز میڈل جیتا۔ 1964ء میں سات کھیلوں کیلئے 44 افراد بھیجے گئے۔ ایک سلور میڈل جیتا۔ 1968ء میں 2 کھیلوں کیلئے 20 کھلاڑی گئے اور ایک گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 1972ء کے اولمپکس میں 5 کھیلوں کیلئے 28 کھلاڑی گئے اور ایک سلور میڈل حاصل کیا۔ 1976ء کے مقابلوں میں 5 کھیلوں کیلئے 24 کھلاڑی گئے اور ایک گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 1984ء میں پانچ کھیلوں کیلئے 30 کھلاڑیوں نے حصہ لیا اور ایک گولڈ میڈل جیتا۔ 1988ء میں 6 کھیلوں کیلئے 31 کھلاڑی گئے اور ایک براﺅنز میڈل جیتا۔ 1992ء میں پانچ مجموعی کھیلوں میں حصہ لینے کیلئے27 کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا۔ ان میں پہلی بار ایک خاتون ایتھلیٹس شبانہ اختر شریک تھیں۔ تاہم پاکستان کو کوئی میڈل نہیں ملا۔ 2000ء کے اولمپکس میں 6 مقابلوں کیلئے 27 کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا۔ اس میں دوسری مرتبہ پاکستان سے ایک لڑکی شازیہ ہدایت (ایتھلیٹس) شریک ہوئی۔ 2004ء کے اولمپکس میں 5 مقابلوں میں حصہ لینے کیلئے 26 کھلاڑی بھیجے گئے جن میں دو خواتین رباب رضا (سوئمنگ) اور سمیرا ظہور (ایتھلیٹکس) شامل تھیں۔ 2008ء کے اولمپکس میں 4 کھیلوں کیلئے21 کھلاڑی بھیجے گئے۔ جن میں دو لڑکیاں ایتھلیٹس صدف صدیق اور سوئمنگ کیلئے کرن خان شامل تھیں.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔