جمعہ, جولائی 27, 2012

بس پیٹ میں میری بیٹی لاتیں نہ مارے

اولمپکس میں پہلی بار خواتین کی دس میٹر ایئر رائفل ایونٹ منعقد کیا جارہا ہے۔ لیکن لوگوں کے لیے اس سے بھی زیادہ دلچسپی کی بات یہ ہوگی کہ اس ایونٹ میں حصہ لینی والی ایک کھلاڑی آٹھ ماہ سے حاملہ ہیں۔

ملائشیا کی نور سوریانی محمد طیبی رائل آرٹلری بیرکس میں دس میٹر ایئر رائفل ایونٹ میں حصہ لیں گی۔

اولمپکس کی تاریخ میں تین خواتین نے حاملہ حالت میں حصہ لیا ہے۔ لیکن سوریانی ان خواتین میں سب سے زیادہ ماہ سے حاملہ ہیں۔

ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے مضافات میں واقع نیشنل شوٹنگ رینج پر تربیت کے بعد بی بی سی کی جونا فشر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’میں نے شوٹنگ 1997 میں شروع کی اور اولمپکس میں حصہ لینا میرا ایک خواب تھا‘۔

اس سال جنوری میں جب ان کو معلوم ہوا ہے کہ وہ حاملہ ہیں تو انہوں نے سمجھا کہ لندن اولمپکس میں حصہ لینے کا خواب ختم ہوگیا ہے۔ لیکن اپنے شوہر سے بات کرنے اور دعاؤں کے بعد انہوں نے اولمپکس میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اور دو دن بعد ہی ان کو اطلاع ملی کہ انہوں نے اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔

اگرچہ سوریانی کی صبح کو طبیعت کچھ ناساز ہوتی ہے جیسے کہ حاملہ خواتین کی ہوتی ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ حاملہ ہونے کا ان کو کچھ فائدہ ہے۔

’اب پیٹ کی وجہ سے میرا بیلنس اچھا ہوگیا ہے‘۔

پیٹ کی وجہ سے شوٹنگ کے سوٹ پہننا اور اتارنا ایک دشوار کام ہے۔ انہوں نے بیلٹ اتاری اور سکھ کا سانس لیا اور بیٹھ گئیں۔

ملائشیا میں تیس سالہ سابق بحریہ کی افسر سوریانی کے اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ ’کچھ لوگ کہتے ہیں کہ میں پاگل ہوں۔ کچھ مجھے خودغرض کہتے ہیں۔ لیکن میں صرف اولمپکس پر توجہ دے رہی ہوں‘۔

سوریانی اس وقت عالمی سطح پر 47 نمبر پر ہیں۔ تاہم ان کا ریکارڈ بڑا اچھا ہے کیونکہ انہوں نے 2010 کی کامن ویلتھ گیمز میں طلائی تمغہ جیتا اور ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا۔
اگر سوریا نے اولمپکس میں میڈل جیتنا ہے تو ان کی بیٹی، جو اس وقت ان کے پیٹ میں ہیں، کو بھی بہت اہم کردار ادا کرنا ہوگا کہ وہ لاتیں نہ مارے۔
مقابلوں کی صبح میں جب اٹھتی ہوں تو میں عام طور پر اپنی بیٹی سے کہتی ہوں کہ ’امی بہت اہم مقابلے میں حصہ لے رہی ہیں اس لیے تنگ نہ کرنا۔ اور بعد میں اگر ایکٹو ہونا ہے اور لاتیں مارنی ہیں تو وہ ٹھیک ہے‘۔

سوریانی کا کہنا ہے کہ اگر وہ میڈل جیت گئیں تو اس کو وہ اپنی بیٹی کے ساتھ شیئر کریں گی۔ ’اگر نہیں جیتی تو ٹھیک ہے کم از کم یادیں تو ہوں گی۔ میں اپنی بیٹی سے کہوں گی کہ وہ کتنی خوش نصیب ہے کہ جب وہ پیٹ میں تھی تو اس نے میرے ساتھ اولمپکس میں حصہ لیا تھا‘۔

بس پیٹ میں میری بیٹی لاتیں نہ مارے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔