اتوار, اکتوبر 14, 2012

ملالہ یوسفزئی: ’اہم اعضاء ٹھیک ہیں‘

پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی بچی ملالہ یوسفزئی کی صحت بدستور اطمینان بخش ہے اور ان کے اہم اعضاء بالکل ٹھیک ہیں۔ بی بی سی اردو سروس کے پروگرام سیربین میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجواہ نے کہا ہے کہ ملالہ یوسفزئی کے دل کی دھڑکن، نبض اور بلڈ پریشر صحیح ہے اور مجموعی طور پر اُن کی حالت تسلی بخش ہے۔ اہم اعضاء میں دل، پھیپھڑے، گردے اور دماغ شمار ہوتے ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ابھی بھی مصنوعی تنفس یا وینٹیلیٹر پر ہیں۔

ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ان واقعات کے بعد ملالہ یوسفزئی کے والدین کو ایک ذاتی خط لکھا ہے جس میں انھوں نے ’ان کی بہادر بیٹی کی جلد صحت یابی‘ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سیکرٹری جنرل نے یہ خط اقوام متحدہ میں پاکستان کے نئے سفیر مسعود خان کو جمعے کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’ملالہ صرف آپ کے ملک (پاکستان) کے لیے ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کے لیے مثال ہے۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ تعلیم ہر کسی کا بنیادی حق ہے۔

دوسری جانب صدر آصف علی زرداری نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ ملالہ پر حملے کے دوران زخمی ہونے والی دو اور طالبات شازیہ اور کائنات کو بھی مفت صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ شازیہ پشاور سی ایم ایچ میں زیرِ علاج ہیں اور کائنات کو سوات کے مقامی ہسپتال میں علاج کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے۔ صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صدر زرداری نے ان دونوں بچیوں کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔ بیان کے مطابق صدر زرداری نے اِن بچیوں کو قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے حقیقی چہرے کی نمائندگی کرتی ہیں اور انھوں نے دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے مظالم کے خلاف قوم کا مجموعی شعور بیدار کیا ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صدر زرداری نے ملالہ، شازیہ اور کائنات کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

ملالہ یوسفزئی: ’اہم اعضاء ٹھیک ہیں‘

فیس بک ہیک؟ انتظامیہ کا انکار

گذشتہ رات گوڈیڈی کو ہیک کرنے والے ہیکر Anonymous Own3r کی جانب سے دعوٰی کیا گیا کہ اس نے سماجی روابط کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر DDoS حملہ کرکے اسے ہیک کرلیا ہے جس کی وجہ سے یورپی ممالک کے اکثر صارفین کے پاس فیس بک کی رسائی ختم ہوگئی۔

جرمنی، فرانس، اٹلی، ترکی، سویڈن، سپین، ناروے، یونان اور دیگر یورپی ممالک سے صارفین کی بڑی اکثریت نے ٹوئٹر پیغامات کے ذریعے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو فیس بک کے اس تعطل سے آگاہ کیا۔ بعد ازاں ہیکر کی جانب سے ٹوئٹر پر پیغام دیا گیا کہ اس نے اب ویب سائٹ پر DDoS حملہ بند کردیا ہے لہذا ویب سائٹ تمام صارفین کے لیے دوبارہ دستیاب ہوگی۔
 
لیکن کیا واقعی ایسا ہوا تھا؟ فیس بک انتظامیہ نے ہیکر کے تمام تر دعووں کو غلط قرار دیا ہے اور ویب سائٹ سروس معطل ہونے کی اصل وجہ بیان کی ہے۔ انتظامیہ کے مطابق یورپی ممالک میں فیس بک سروس کو مزید بہتر بنانے کے DNS میں تبدیلی کی گئی تھی، لیکن اس میں ایک جگہ خرابی پیدا ہوگئی جسے فوری طور ختم کردیا گیا لیکن چونکہ نئے DNS تمام صارفین کے لیے دستیاب ہونے میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے اس لیے ویب سائٹ چند گھنٹے ڈاؤن رہی۔ اس میں ہیکر کا کوئی کمال نہیں۔