جانور لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
جانور لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ, فروری 01, 2013

بلیوں پر لگا قتل کا الزام

واشنگٹن — بلی بظاہر ایک معصوم اور بے ضرر نظر آنے والا جانور ہے جسے بچے اور بڑے یکساں طور پر پسند کرتے ہیں لیکن امریکہ میں ان پر سالانہ چوبیس ارب پرندوں اور چھوٹے جانوروں کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

’نیچر کمیونیکیشن‘ نامی ایک آن لائن میگزین میں منگل کے روز، بلیوں کے جنگلی حیات پر اثرات، کے عنوان سے شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے ہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں آوارہ بلیاں سالانہ 3.7 ارب پرندوں اور 20.7 ارب چھوٹے جانوروں کی موت کی وجہ ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پرندوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ بغیر مالک کےآوارہ بلیاں ہیں جو دن بھر انہی چھوٹے جانوروں اور پرندوں کے شکار میں سرگرم رہتی ہیں۔

جنگلی حیات کے تحفظ اور امریکی ادارہ برائے فشریز و جنگلی حیات کی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی ریاست الاسکا اور ہوائی میں آوارہ بلیاں اپنی خوراک کے لیے چوہوں پر اکتفا کرتی ہیں لیکن دوسری امریکی ریاستوں میں ان بلیوں کا نشانہ پرندے اور دوسرے چھوٹے جانور بنتے ہیں۔

تحقیقی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شہر کے مضافاتی اور دیہی علاقوں میں بلیاں خرگوش، چوہے، بٹیر، گلہری کو خوراک کے لیے نشانہ بناتی ہیں تاہم گنجان آباد علاقوں میں جہاں جنگلی حیات کم ہوتی ہے بلیاں چوہوں پر ہی اکتفا کرتی ہیں۔

ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بلیوں کی ایک سو سے زائد اقسام گھریلو بلیوں کے طور پر متعارف کروائی جا چکی ہیں لیکن ان کی بڑی تعداد ابھی تک آوارہ ہے جن پر مقامی، ریاستی یا وفاقی سطح پر توجہ نہیں دی جا رہی۔

امریکہ میں پرندوں کے تحفظ کے ادارے کے ترجمان رابرٹ جانس نے کہا ہے کہ بلیاں بہت پیاری ہوتی ہیں اور ہم ان سے پیار کرتے ہیں لیکن انہیں اس بات کی مزید اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ ماحول کی خوبصورتی کا سبب بننے والے پرندوں کا خاتمہ کر دیں۔

ادھر بلیوں کی تحفظ حیات کے ایک ادارے کے سابق صدر کیرول باربی نےآوارہ بلیوں کے خلاف ممکنہ کارروائی پر اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ان بلیوں کے خاتمے سے چوہے اور دیگر موزی جانور جو ان بلیوں کا نشانہ بنتے ہیں، انسانون کے لیے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
انھوں نے اس نئی تحقیق اور اس کی سفارشات پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہے کہ بلیاں کبی کبھار پرندوں کا شکار ضرور کرتی ہیں لیکن وہ ذاتی طور پر اس سے اتفاق نہیں کرتے کہ پرندوں کی موت کی سب سے بڑی وجہ بلیاں ہی ہیں۔

اتوار, جنوری 20, 2013

آوارہ کتا چار لاکھ روپے لے کر ’فرار‘

بھارتی ریاست بہار میں ایک تاجر نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی ہے کہ ایک آوارہ کتا ان کا چار لاکھ روپوں سے بھرا بیگ لے کر بھاگ گیا ہے۔ یہ دلچسپ واقعہ بہار کے دارالحکومت پٹنہ سے ڈیڑھ سو کلومیٹر دور گوپال گنج ضلع میں پیش آیا ہے۔ نکچھید میاں نامی تاجر نے پولیس میں جو رپورٹ درج کرائی ہے اس میں انہوں نے کہا ہے کہ نوٹوں سے بھرا بیگ ان کے بستر پر رکھا تھا، وہ نل پر ہاتھ دھونے کے لیے باہر نکلے ٹھیک اسی وقت ایک کتا ان کے کمرے میں گھنسا اور بیگ اٹھا کر بھاگ گیا۔ جب اس کتے کی تلاش ہوئی تب نکچھید کے گھر کے نزدیک سڑک پر ایک لاکھ چالیس ہزار روپے پڑے ملے لیکن باقی پیسے ابھی تک نہیں مل پائے ہیں۔

بھارت میں سڑکوں پر آوارہ کتے عام ہیں اور پولیس کا کہنا ہے کہ شاید کتے نے سوچا ہوگا کہ بیگ میں کچھ کھانے کا سامان ہے۔ نکچھید میاں نے اس واقعہ کی تحریری شکایت درج کرائی ہے لیکن پولیس اہلکار دیوندر پرساد کا کہنا ہے کہ کتے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا ہے۔ نکچھید میاں کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی یو اے ای میں کام کرتی ہے اور اس نے زمین خریدنے کے لیے یہ رقم بھیجی تھی۔ مقامی لوگوں نے نکچھید میاں کے بیگ کی تلاش کا کام شروع کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کتے نے کہیں بیگ چھوڑ دیا ہوگا اور ہو سکتا ہے اسے کسی اور نے اٹھا لیا ہو۔

آوارہ کتا چار لاکھ روپے لے کر ’فرار‘

ہفتہ, نومبر 24, 2012

لاوارث ٹائیگر بچوں کو نئی ماں مل گئی

روس میں ٹائیگر کے تین بچوں کو نئی ماں مل گئی ہے، مگر وہ شیرنی نہیں بلکہ جرمن نسل کی سفید شیفرڈ کتیا ہے، جس کا نام تالیم ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ یہ بچے روس کے بحیرہ اسود کے ایک تفریحی قصبے سوچی کے چڑیا گھر میں 14 نومبر کو پیدا ہوئے تھے۔ پیدائش کے بعد نر بچوں کے نام اولیمپ اور دار جب کہ مادہ ٹائیگر کا نام تالی رکھا گیا۔ بچوں کی ماں نے، جس کا نام باگیریا ہے، جنم دینے کے بعد انہیں قبول کرنے سے انکار کر دیا، اور وہ لاوارث ہوگئے۔ باگیریا اس سے پہلے بھی دو بچوں کو جنم دینے کے بعد انہیں چھوڑ چکی ہے۔ ماضی کے تجربے کے پیش نظر چڑیا گھر کی انتظامیہ بچوں کی پیدائش سے قبل ہی ان کی نئی ماں کا انتظام کر چکی تھی۔ چنانچہ جیسے ہی شیرنی نے اپنے نوزائیدہ بچوں کو پرے دھکیلا، چڑیا گھر کی انتظامیہ نے انہیں نئی ماں کے حوالے کر دیا۔ بچوں کا باپ بھی اسی چڑیا گھر میں ہے، لیکن بچوں کی دیکھ بھال عموماً ماں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ 

چڑیا گھر کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ بچے اپنی ٹائیگر کی جبلت کا اظہار کرتے ہوئے غرانے اور پنچے مارنے سے باز نہیں رہتے، لیکن کتیا کےرویے میں ان کے لیے نرمی اور شفقت ہے۔ چڑیا گھر کی انتظامیہ کو توقع ہے کہ ٹائیگر کے بچے اپنی نئی ماں کے لیے کوئی خطرہ نہیں بنیں گے۔

پیر, نومبر 19, 2012

ریچھ 6 ماہ کی نیند کے لئے تیار

سردی شروع ہونے کے ساتھ ساتھ روسی علاقے یورال کے شہر ایکاترنبرگ کے چڑیا گھر میں ریچھوں کے لئے سونے کا وقت آگیا ہے- سرد آب و ہوا والے ممالک میں ریچھ سال میں چھہ مہینے جا گتے ہیں اور چھہ مہینے نیند کی حالت میں گزارتے ہیں۔ 

ماہرین حیوانات کے مطابق شہر ایکاترنبرگ کے چڑیا گھر میں رہنے والے مختلف انواع کے ریچھوں نے سو جانے سے پہلے اپنے بدن میں کافی زیادہ چربی اکٹھی کر لی ہے۔ اس وقت یہ ریچھ نسبتاً کم کھانا کھا رہے ہیں، وہ گوشت، مچھلی اور ترکاریوں کی بجائے دلیہ اور روٹی کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ ایکاترنبرگ کے چڑیا گھر کے کارکنوں نے صحافیوں کو بتایا کہ زیادہ تر ریچھ دراصل نیم خوابی کی حالت میں پڑ چکے ہیں اور وہ اپنی ماندوں سے نکلنا پسند نہیں کرتے۔

ایکاترنبرگ چڑیا گھر میں ریچھ سرمائی نیند کے لئے تیار

جمعرات, ستمبر 06, 2012

بطخیں ٹریفک روکے بغیر مصروف شاہراہ پار کرگئیں

ٹورنٹو… این جی ٹی… ترقی پذیر ممالک میں عام شہریوں کے لئے سٹرک کراس کرنا مشکل ترین مرحلہ ہوتا ہے کیونکہ ٹریفک رکنے کا نام ہی نہیں لیتی لیکن کینیڈا میں ٹریفک سے بھری شاہراہ کو بطخوں نے کراس کرکے انسانوں کو بھی حیران کردیا ہے۔ ٹورنٹو میں ایک درجن کے قریب ننھی بطخوں نے اپنی ماں کی رہنمائی میں سٹرک پر چلتی گاڑیوں کو روکے بغیر کمال مہارت سے چلنا شروع کیا اور کامیابی سے سٹرک کے دوسرے پار پہنچ گئیں۔ اس دوران اس شاہراہ پر چلتی گاڑیاں اُن کی سڑک پر موجودگی سے نا واقف تھیں لیکن ان بطخوں نے سنبھل سنبھل کر ٹریفک کے رکنے کا انتظار بھی نہیں کیا اور بہادری سے سٹرک پار کر لی۔

مصروف شاہراہ کو بطخوں نے ٹریفک روکے بغیر منٹوں میں کراس کرلیا

بدھ, اگست 29, 2012

جاپان: دو قسموں کے جانوروں کے مٹ جانے کے بارے میں حتمی اعلان

جاپان کی وزارت ماحولیات نے ملک میں پائے جانے والے جانوروں کی اقسام میں دو کی کمی کردی ہے۔ جن جانوروں کو صفحہ ہستی سے مٹنے کا خطرہ درپیش ہے، ان کی فہرست سے جاپانی اود بلاؤ اور جزیرے کوشو میں پایا جانے والک ریچھ خارج کردیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ان دو جانوروں کے وجود کے نشانات پچھلے تیس سال سے میسر نہیں ہیں۔ اس کی بنا پر جاپان میں جانوروں کے مٹنے کے بارے میں سرکاری اعلان کیا جاسکتا ہے۔

ماضی میں جاپان کے تمام دریاؤں اور جھیلوں میں اود بلاؤ پائے جاتے تھے لیکن انہیں قیمتی سمور کے حصول کی خاطر ختم کردیا گیا جبکہ ریچھ جنگلی علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر کا شکار ہوگئے۔ آج جاپان میں ساڑھے تین ہزار جانوروں اور پرندوں کو صفحہ ہستی سے مٹنے کا خطرہ لاحق ہے۔

جاپان: دو قسموں کے جانوروں کے مٹ جانے کے بارے میں حتمی اعلان