جمعرات, نومبر 08, 2012

شیخ سعدی کی حکایات

ایک دانا آدمی اپنے بیٹوں کو نصیحت کر رہا تھا کہ پیارے بیٹو! ھنر سیکھو کیوں کہ دنیا کے مال و دولت پر اعتماد کرنا نامناسب ہے۔ مال و دولت کو سفر کے دوران خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ یا چور ایک ہی بار لے جاتا ہے یا مالدار آدمی اسے تھوڑا تھوڑا کر کے کھا جاتا ہے لیکن ھنر خود بخود بڑھنے والا چشمہ اور ہمیشہ پاس رہنے والی دولت ہے، اگر ہنرمند دولت سے محروم ہوجائے تو بھی کوئی غم نہیں کیونکہ ھنر بذات خود دولت ہے وہ جہاں بھی ہوجائے عزّت پاتا ہے اور اسے اونچا مقام حاصل ہوتا ہے۔ بےھنر بھیک مانگتا ہے اور تکلیف اٹھاتا ہے۔

٭ حکمرانی کے بعد ( دوسروں کی ) فرماں برداری کرنا اور ناز پروری کے عادی شخص کا لوگوں کے ظلم برداشت کرنا مشکل ہے۔

٭ جب شام میں فتنہ برپا ہوا تو ہر کوئی ایک گوشے سے فرار ہوگیا۔

٭ دیہات میں پیدا ہونے والے عالم بادشاہ کے وزیر بن گۓ۔

٭ وزراء کے کم عقل بیٹے بھیک مانگنے کے لیۓ دیہات میں چلے گۓ۔ 


وزراء میں سے ایک کا بیٹا کم عقل تھا۔ اس نے اسے علماء میں سے ایک کے پاس بھیجا کہ اس کی تربیت کرو تاکہ وہ عقلمند ہوجاۓ۔ ایک عرصہ اس کو تعلیم دی لیکن کوئی اثر نہ ہوا۔ اس نے اس کے باپ کے پاس کسی کو بھیجا کہ یہ تو عقل مند نہیں ہوتا اور اس نے مجھے دیوانہ کر دیا ہے۔

٭ جب کسی کی ذات بنیادی طور پر باصلاحیّت ہو اس پر تربیت اثر کرتی ہے۔

٭ کوئی بھی چمکانے والی چیز بد خاصیت لوہے کو اچھا نہیں بنا سکتی۔

٭ اگر تو کتے کو سات سمندروں کے پانی سے دھو لے تو جب وہ گیلا ہوگا، زیادہ پلید ہوگا۔

٭ حضرت عیسٰی کے گدھے کو اگر مکے لے جائیں، جب وہ واپس آئے گا گدھا ہی ہوگا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔