عبادات لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
عبادات لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ, نومبر 02, 2012

فلمی دنیا کے ’مسٹر پرفیکٹ‘ حاجی ہوگئے

بالی ووڈ ایکٹر عامر خان کے بارے میں ایک عام رائے یہ ہے کہ وہ جو کام بھی کرتے ہیں لوگ عش عش کر اٹھتے ہیں۔ فلمی دنیا کے مسٹر پرفیکٹ ان دنوں حج کے ادائیگی کے لئے سعودی عرب گئے ہوئے ہیں۔۔۔ ابھی وہ وہاں پہنچے بھی نہیں تھے کہ انٹرنیٹ کی دنیا میں ان کے تذکرے زور شور سے شروع ہوگئے۔۔۔

یہاں تک کہ ممبئی ائیر پورٹ پر وہ اپنی والدہ کو لے کر کس طرح جہاز میں سوار ہوئے اور جہاز کی کش نشست پر کس انداز میں بیٹھے ہوئے تھے اس تک کی تصویریں انٹرنیٹ پر ساتھ ساتھ اپ لوڈ ہوتی اور دنیا بھر میں دیکھی جاتی رہیں۔

فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پوسٹ ہونے والی ان کی تصویروں سے ہی یہ خبر عام ہوئی کہ انہوں نے مدینہ پہنچ کر پاکستانی کھلاڑی شاہد آفریدی اور ایک دینی مفکر مولانا طارق جمیل سے بھی ملاقات کی ۔

مسٹر پرفیکٹ۔۔ فلمی دنیا میں تو پرفیکٹ ہیں ہی ۔۔ حج کے دوران اپنی ماں کے روبرو بھی انہوں نے خود کو ”پرفیکٹ بیٹا“ ثابت کرنے میں کوئی کثر اٹھا نہیں رکھی۔۔۔۔ حج کی ادائیگی کے دوران انہوں نے اپنی والدہ کی خوب لگن اور محنت کے ساتھ ایسی خدمت کی کہ دیکھنے والے بھی کہہ اٹھے۔۔ ”بیٹا ہو تو عامر خان جیسا“۔

اس حوالے سے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی صحافی شاہد نعیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حج کے تمام مناسک کی ادائیگی کے دوران عامر خان ناصرف اپنی والدہ کی وہیل چیئرخود چلاتے رہے بلکہ انہوں نے مناسک کی ادائیگی میں والدہ کی سہولت اور آرام کا ہر طریقے سے خیال رکھا۔

حد تو یہ کہ عرفات سے منٰی کے دوران شدید ٹریفک جام ہونے کے سبب انہوں نے باقی تمام حاجیوں کی طرح سات کلومیٹر کا طویل سفر پیدل اور اپنی والدہ کی وہیل چیئر دھکیلتے ہوئے طے کیا۔

الخالد ٹورز کے نگراں یوسف خیرادہ کے مطابق تمام مناسک حج کی ادائیگی کے دوران عامر خان پرجوش اور خوشگوار موڈ میں نظر آئے۔ وہ اپنی والدہ کی خدمت پر پوری طرح مطمئن تھے۔ انہوں نے اپنی والدہ کے لئے مزدلفہ میں جمرات کے لئے خود کنکریاں جمع کیں۔ اپنے ہونہار بیٹے کی خدمات سے عامرخان کی والدہ بھی خوش تھیں۔

عامر خان نے حج انتظامات کے لئے سعودی حکومت کے اقدامات کو سراہا۔

عامر خان۔۔۔ فلمی دنیا کے ’مسٹر پرفیکٹ‘ حاجی ہوگئے

جمعرات, اکتوبر 25, 2012

لاکھوں فرزندان اسلام آج حج ادا کریں گے

اے میرے رب، میں حاضر ہوں۔ 

لاکھوں عازمین رات بھر منیٰ میں قیام اور نماز فجر کی ادائیگی کے بعد میدان عرفات کے لیے روانہ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ عازمین بسوں، ویگنوں اور گاڑیوں کے علاوہ خصوصی طور پر چلائی گئی ٹرین کے ذریعے میدان عرفات کے لئے روانہ ہورہے ہیں۔ 
 
منیٰ سے عرفات کے درمیان فاصلہ تقریباً 14 کلومیٹر ہے مگر بے پناہ رش کے باعث بڑی تعداد میں عازمین پیدل بھی میدان عرفات کی جانب رواں دواں ہیں۔ 
 
عازمین آج میدان عرفات میں قیام کریں گے اور حج کا اہم ترین رکن وقوف عرفہ ادا کریں گے، اس موقع پرمفتی اعظم مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دیں گے۔ حاجی نماز ظہر اور عصر کی ادائیگی کے بعد دعائیں مانگیں گے اور نماز مغرب ادا کئے بغیر عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوجائیں گے۔ جہاں مغرب اور عشا کی نماز ادا کریں گے اور کھلے آسمان تلے شب بسری اور نوافل ادا کریں گے۔ فجر کی نماز کے بعد حجاج واپس منیٰ روانہ ہوں گے جہاں وہ بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے اور جانور کی قربانی کے بعد سرمنڈوا کر احرام کھول دیں گے جس کے بعد حجاج طواف زیارت کے لئے مکہ روانہ ہوں گے۔ طواف زیارت کے بعد عازمین دوبارہ منیٰ آئیں گے اور اگلے دو دن تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں گے۔ 

اس سال 25 لاکھ سے زائد مسلمان اور ایک لاکھ اسی ہزار پاکستانی حج فریضہ حج ادا کررہے ہیں۔

بدھ, جون 27, 2012

شبِ برأت کے فضائل و اعمال

(١) ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ پاکر آپ کی تلاش میں نکلی آپ جنت البقیع میں تھے، آپ کا سر آسمان کی جانب اٹھا ہوا تھا، آپ نے مجھے فرمایا، اے عائشہ کیا تمہیں ڈر ہے کہ اللہ اور اس کا رسول تم پر ظلم کرے گا؟ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ مجھے گمان ہوا شاید آپ دوسری ازواج کے پاس تشریف لے گئے ہیں۔ آپ نے فرمایا ’’اللہ تعالٰی پندرہویں شعبان کی رات آسمانِ دنیا پر (اپنی شایانِ شان) نزول فرماتا ہے اور بنو کلب قبیلہ کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے‘‘۔
(ترمذی جلد اول صفحہ٢٧٥، ابن ماجہ صفحہ ٩٩) 
امام ترمذی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں اس باب میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بھی روایت ہے۔
(٢) مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، نصف شعبان کی رات میں قیام کرو اور دن میں روزہ رکھو، کیونکہ اللہ تعالٰی اسی رات غروب آفتاب تا طلوع فجر آسمانِ دنیا کی طرف متوجہ رہتا ہے اور فرماتا ہے ’’کوئی ہے مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں، کوئی رزق طلب کرے تو اس کو رزق دوں، کوئی مصیبت سے چھٹکارا چاہے تو اس کو عافیت دوں‘‘۔
(ابن ماجہ شریف صفحہ نمبر٩٩)

(٣) حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! اللہ تعالٰی شعبان کی پندرہویں شب ظہور فرماتا ہے اور مشرک و چغل خور کے علاوہ سب کی بخشش فرمادیتا ہے۔
(سنن ابن ماجہ صفحہ ٩٩)

شعبان میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روزے رکھنا



ام المؤمنین سیدہ عائشہ الصدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام مہینوں میں شعبان کے روزے زیادہ پسند تھے، پھر اسے رمضان سے ملادیا کرتے۔ 
 (جامع الترمذی جلد اول، صفحہ ٢٧٥، سنن ابو داؤد ، جلد اول صفحہ ٣٣٧، سنن ابن ماجہ صفحہ١١٩)

پیر, جون 25, 2012

جمعہ کے دن کے اعمال

اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لئے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔ 
(الجمعة، 62 : 9)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو اس روز درود میں فر شتے حاضر ہو تے ہیں اور درود میرے حضور ہیش کیا جاتا ہے‘‘۔ 
(ابن ماجہ )

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جس شخص نے وضو کیا اور اچھی طرح سے وضو کیا، پھر جمعہ پڑھنے آیا اور خاموشی سے خطبہ سنا تو اس کے اس جمعہ سے لے کر گزشتہ جمعہ تک اور تین دن زائد کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں‘‘۔
مسلم، الصحيح، کتاب الجمعة، باب فضل من استمع وأنصت فی الخطبة، 2: 587، رقم: 857

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازہ پر فرشتے آنے والے کو لکھتے رہتے ہیں۔ جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں اور جب امام (خطبہ کے لیے) بیٹھ جاتا ہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اور آکر خطبہ سنتے ہیں۔ جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ تعالٰی کی راہ میں ایک اونٹ صدقہ کرتا ہے، اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتا ہے۔ اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جو مینڈھا صدقہ کرے پھر اس کی مثل ہے جو مرغی صدقہ کرے پھر اس کی مثل ہے جو انڈہ صدقہ کرے‘‘۔
مسلم، الصحيح، کتاب الجمعة، باب فضل يوم الجمعة، 2: 587، رقم: 856

حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
’’جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور جلدی (مسجد) میں حاضر ہوا اور امام کے قریب ہوکر خاموشی کے ساتھ غور سے خطبہ سنا تو اس کے لیے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور قیام کا ثواب ہے‘‘۔
ترمذی، الجامع الصحيح، ابواب الجمعة، باب ما جاء فی فضل الغسل يوم الجمعة، 1: 505، رقم: 496

جمعہ کا دن ہفتے کے سارے دنوں کا سردار ہے، ایک حدیث میں ہے کہ سب سے بہتر دن جس پر آفتاب طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ بہت سی احادیث میں یہ مضمون ہے کہ جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس پر بندہٴ مومن جو دُعا کرے قبول ہوتی ہے۔ 

1) صبح عام دنوں سے کچھ پہلے اٹھنا
2) غسل کرنا
3)صاف کپڑے پہننا
4) مسجد میں جلد جانے کی فکر کرنا
5) مسجد پیدل جانا
6) امام کے قریب بیٹھنے کی کوشش کرنا
7) اگر صفیں پُر ہوں تو صفوں کو پھاند کرآگے نہ جانا
8) اپنے کپڑوں سے یا بالوں سے لہو ولعب نہ کرنا
9) خطبہ غور سے سننا

ہفتہ, جون 23, 2012

مسواک کرنے کی فضیلت


مسواک حق تعالیٰ کی خوش نودی کا ذریعہ ہے

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی خوش نودی کا ذریعہ ہے“۔ (اخرجہ احمد۔ ۳۰۱)

تیسرا کلمہ