اتوار, اگست 19, 2012

ایشیائی مچھروں کا یورپی شہروں پر حملہ

یورپ کے 20 شہروں میں ڈینگی فیور پھیلانے کا باعث بننے والے، ایشین ’ٹائیگرمچھر‘ طبی محققین کے لیے گہری تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔

جنوبی فرانس کی ہوا بند لیبارٹری میں سائنسدان انگلی کے ناخن کے برابر سائز کے اُن مچھروں پر تحقیق کررہے ہیں جو ڈینگی فیور کے خطرات یورپی ممالک تک لانے کا باعث بن سکتے ہیں۔ جالی دار پنجروں میں بند یہ مچھر ایشیائی ٹائیگر یا ایشیائی شیر مچھر کہلاتے ہیں اور ان میں معتدل یورپ میں ڈینگی فیور اور دیگر امراض پھیلانے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

یہ مچھر سب سے پہلے البانیا میں 1979ء میں پائے گئے تاہم رفتہ رفتہ سفید اور کالی دھاری والے ان ایشیائی مچھروں نے بحر روم پر واقعے ممالک اور شمالی اور مغربی یورپی ممالک میں گھر بنا لیا ہے۔ اس بارے میں مچھروں پر کنٹرول کے سب سے بڑے فرانسیسی ادارے کے حشریات دان ’ژاں ببٹسٹ فیر‘ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ڈینگی فیور کے خطرات والے یہ مچھر 20 یورپی ممالک میں پائے گئے ہیں اور انہوں نے معتدل آب و ہوا والے شمالی یورپی ممالک جرمنی، بلجیم اور ہالینڈ میں میں بھی اپنی کالونیز بنا لی ہیں۔

فرانسیسی حشریات دان ’ژاں ببٹسٹ فیر‘ کے بقول، ’جتنے زیادہ مچھر ہوں گے اتنے زیادہ خطرات پائے جائیں گے‘۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مچھروں کا لاطینی نام Aedes albopictus ہے اور یہ بہت سے اقسام کے وائرس پھیلانے کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان میں سے ایک ڈینگی وائرس بھی ہے جو haemorrhagic fever یا جریان خون سے متعلق مہلک بخار کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی طرح مغربی نیل کے وائرس سینٹ لوئس اینسیفالیٹیس اور’چیکُن گونیا‘ جیسی جوڑوں کی نہایت تکلیف دہ بیماری کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ Aedes albopictus ایک بیمار شخص کا خون چوس کر اسے مرض زا وائرس تک منتقل کردیتا ہے۔

 ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے منطقہ حارہ کے ممالک سے یورپ آنے والے یہ ایشیائی شیر مچھر ان ملکوں کے علاقائی امراض کے وائرس کو یورپ کے باشندوں میں پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ 2007ء میں اٹلی میں ٹائیگر موسکیٹیوز اندرون ملک پیدا ہونے والی بیماری ’چیکُن گونیا‘ کا سبب بنے تھے۔ اُدھر 2010ء میں کروشیا میں علاقائی سطح پر منتقل ہونے والے ڈینگی وائرس کے 10 واقعات سامنے آئے تھے۔ اُسی سال جنوبی فرانس میں ان دونوں بیماریوں کے دو دو کیسز سامنے آئے جو یورپ بھر میں خطرے کی گھنٹی ثابت ہوئے۔

فرانسیسی محققین اور بشریات دانوں نے فرانس کے گرد و نواح میں 1500 ایسے مقامات کا پتہ لگایا ہے جہاں ایشیائی ٹائیگر مچھروں نے انڈے دینے کے لیے جال پھیلائے ہوئے ہیں۔ ماہرین اسے یورپ کے سرد ماحول میں میں ڈینگی وائرس کی جائے پیدائش کی موجودگی کی ایک واضح نشانی سمجھ رہے ہیں۔ رواں برس مئی سے اب تک فرانس میں باہر سے آئے ہوئے افراد میں ڈینگی اور ’چیکُن گونیا‘ کے 267 مبینہ کیسز سامنے آچکے ہیں۔

فرانس کے Pasteur Institute سے منسلک بشریات دان ’آنا بیلا فیل لوکس‘ کا کہنا ہے،’’اگر آپ کے ارد گرد کوئی مچھر نہ بھی ہو تب بھی کہیں نا کہیں اُن کے انڈے موجود ہوسکتے ہیں جو اگلی بارشوں کے منتظر رہتے ہیں‘‘۔

ایشیائی مچھروں کا یورپی شہروں پر حملہ

عید کی نماز کا طریقہ صحیح سُنت مبارکہ کے مُطابق

تحریر: عادل سہیل

: مسئلہ (١) ::::: عید کی نماز کے لیے نہ اذان ہوتی ہے اور نہ ہی اقامت :::::
::::: دلیل ::::: (١) ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ (کان رسولُ اللَّہِ صَلی اللَّہُ عَلِیہِ وَسلمَ یَخرُجُ یوم الفِطرِ وَالاَضحَی اِلی المُصَلَّی فَاَوَّلُ شَیء ٍ یَبدَا بِہِ الصَّلَاۃُ ،،، ::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فِطر (چھوٹی عید) کے دِن اور اضحٰی (بڑی عید) کے دِن مُصلّے کی طرف تشریف لے جاتے اور (وہاں پہنچ کر) سب سے پہلے نماز کا آغاز فرماتے ،،،) صحیح البُخاری، حدیث ٩١٣ / کتاب العیدین / باب ٦، صحیح مُسلم، حدیث ٨٨٩ / کتاب صلاۃ العیدین کی نویں حدیث۔
:::::دلیل ::::: (٢) جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ (میں نے ایک دو دفعہ نہیں، کئی دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں عیدوں کی نماز بغیر اذان اور اِقامت کے پڑھی ہے) صحیح مُسلم، حدیث ٨٨٧ / کتاب صلاۃ العیدین حدیث ٧
(دلیل ::::: (٣) عبداللہ ابن عباس اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ ( (عید) الفِطر اور(عید ) الاضحٰی کے دِن (عیدوں کی نماز کے لیے) کوئی اذان نہ ہوتی تھی) اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ُ کا کہنا ہے ( (عید) فِطر کے دِن (نمازِ عید کے لیے) کوئی اذان نہیں، اور جب اِمام (نماز کے لیے) نکلے اور نہ ہی جب (نماز کی جگہ) پہنچ جائے، اور نہ ہی کوئی اقامت ہے اور نہ ہی کوئی بھی آواز اور نہ ہی کوئی (اور) چیز، اُس دِن کوئی آواز نہیں اور نہ ہی اقامت) صحیح مُسلم، حدیث ٨٨٦ / کتاب صلاۃ العیدین حدیث ٥،
یعنی یہ کہنا کہ صلاۃ العید، نمازِ عید، یا گلہ وغیرہ کھنکھارنا، یا کوئی بھی اور آواز پیدا کرکے لوگوں کو یہ خیال کروانا کہ نماز شروع ہورہی ہے، وغیرہ، سب کچھ خِلافِ سُنّت ہے۔
: مسئلہ (٢) ::::: عید الفِطر کی نماز کی دو رکعتیں ہوتی ہیں :::::
::::: دلیل ::::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے خلیفہ بلا فصل عمر ابن الخطاب رضی اللہ تعالٰی عنہُ کا فرمان ہے کہ (صَلاَۃُ السَّفَرِ رَکعَتَانِ وَصَلاَۃُ الاَضحَی رَکعَتَانِ وَصَلاَۃُ الفِطرِ رَکعَتَانِ وَ صَلاَۃُ الجُمُعَۃِ رَکعَتَانِ تَمَامٌ غَیرُ قَصرٍ علی لِسَانِ مُحَمَّدٍ صلّی اللَّہ عَلِیہ وسلم ::: سفر میں نماز دو رکعت ہے اور قُربانی والے دِن (بڑی عید) کی نماز دو رکعت ہے، اور فِطر والے دِن (چھوٹی عید) کی نماز دو رکعت ہے اور جمعہ کی نماز دو رکعت ہے اور اِن دو دو رکعتوں میں کوئی کمی نہیں (اور یہ حُکم) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زُبان سے ہے) مُسند احمد / حدیث ٢٥٧، سنن النسائی / حدیث ١٤١٩ / کتاب الجمعہ / باب ٣٧، سنن البیھقی الکبریٰ / کتاب الجمعہ / باب١٥، حدیث صحیح ہے۔
: مسئلہ (٣) ::::: نماز کا آغاز کِسی بھی اور نماز کی طرح تکبیرِ تحریمہ سے ہوگا، پہلی رکعت میں تلاوت سے پہلے سات تکبیریں کہی جائیں گی، اور دوسری رکعت میں سجدے سے کھڑے ہوچکنے کے بعد پانچ تکبیریں :::::
::::: دلیل ::::: اِیمان والوں کی والدہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے کہ (اَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلی اللَّہُ عَلِیہِ وسَّلَم کَان یُکَبِّرُ فی الفِطرِ وَالاَضحَی فی الاولَی سَبعَ تَکبِیرَاتٍ وفی الثَّانِیَۃِ خَمسًا سِوَی تَکبِیرَتَي الرُّکُوعِ ::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فِطر اور قُربانی (والے دِن کی نمازوں میں) پہلی رکعت میں سات تکبیریں بلند کیا کرتے اور دوسری میں پانچ تکبیریں، (دونوں رکعتوں کی یہ تکبیریں) رکوع کی تکبیروں کے عِلاوہ ہیں (((((سنن ابو داؤد / حدیث ١١٤٤ / باب ٢٥٠ التکبیر فی العیدین، سنن ابن ماجہ / حدیث ١٢٨٠ / کتاب اِقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا / باب ١٥٦، حدیث صحیح، اِرواء الغلیل / حدیث ٦٣٩
: مسئلہ (٤) ::::: عید کی نماز میں اضافی تکبیروں کے ساتھ رفع الیدین کرنا (دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اُٹھانا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ::::: سنن البیہقی میں عبداللہ ابن عُمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں جو روایت ہے کہ وہ نمازِ جنازہ اور نمازِ عید میں سب تکبیروں کے ساتھ رفع الیدین کیا کرتے تھے، یہ روایت ضعیف یعنی کمزور ناقابلِ حُجت ہے، اِرواء الغلیل / حدیث ٦٤٠،
: مسئلہ (٥) ::::: نمازِ عید کی اضافی تکبیروں کے درمیان کوئی خاص ذِکر کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ::::: لیکن عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہُ سے ثابت ہے کہ ((((( وہ ہر دو تکبیروں کے درمیان اللہ کی حمد و ثناء کرتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ کرتے))))) حدیث صحیح اِرواء الغلیل / حدیث ٦٤٢،
: مسئلہ (٦) ::::: تکبیروں کے بعد سورت الفاتحہ اور اُس کے بعد مندرجہ ذیل سورتوں میں سے کوئی سورت پڑھی جائے گی:::::
(١) سورت الاعلیٰ ( سَبِّحِ اسمَ رَبِّکَ الاَعلی) (٢) سورت الغاشیہ (وَھَل اَتَاکَ حَدِیثُ الغَاشِیَۃِ) صحیح مُسلم، حدیث ٨٧٨ / کتاب الجمعہ / باب١٦ ۔۔۔۔۔ (٣) سورت ق (قۤ وَالقُرآنِ المَجِیدِ) (٤) سورت الانشقاق (وَاقتَرَبَت السَّاعَۃُ وَانشَقَّ القَمَرُ) صحیح مُسلم، حدیث ٨٩١ / کتاب صلاۃ العیدین / باب ٣۔
: مسئلہ (٧) ::::: اِس کے عِلاوہ عید کی نمازیں باقی نمازوں کی طرح ہی ہیں کوئی اور فرق نہیں:::::
: مسئلہ (٨) ::::: اگر کِسی کی عید کی نماز رہ جائے، خواہ کِسی وجہ سے یا جان بوجھ کر چھوڑی ہو تو وہ دو رکعت نماز پڑھے گا ::::: صحیح البخاری / کتاب العیدین / باب ٢٥ کا عنوان، اور، فتح الباری شرح صحیح البُخاری، اسی باب کی شرح۔
: مسئلہ (٩) ::::: شافعی مذھب کے مُطابق اگر کوئی اِمام کے ساتھ نمازِ عید نہیں پڑھ پایا تو وہ (نماز عید کی نیت سے) دو رکعت نماز پڑہے گا، گو کہ وہ با جماعت نمازِ عید کی فضیلت حاصل نہیں کرسکا (لیکن وہ اکیلے ہی نمازِ عید پڑھے) تا کہ اُسے نمازِ عید کی فضیلت مل سکے،،، اور حنفی مذھب کے مُطابق اگر کوئی اِمام کے ساتھ نمازِ عید نہیں پڑھ سکا تو اُسے خود نماز (قضاء کرکے) پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ شرح تراجم ابوب البخاری / صفحہ ٨٠،
: مسئلہ (١٠) ::::: اِمام مالک علیہ رحمۃُ اللہ کا فتویٰ ہے ’’’اگر کِسی کی نمازِ عید رہ گئی تو ضروری نہیں کہ وہ اُسے (خود سے) پڑھے نہ ہی مصلیٰ (نماز پڑھنے کی جگہ) میں اور نہ ہی گھر میں، لیکن اگر کوئی خود (اپنی) نمازِ عید پڑھے عورت ہو یا مرد، تو میں کہتا ہوں کہ وہ (ثابت شدہ سُنّت کے مُطابق) پہلی رکعت میں تلاوت سے پہلے ساتھ تکبیریں کہے اور دوسری رکعت میں تلاوت سے پہلے پانچ تکبیریں‘‘‘ المؤطاء / کتاب العیدین / باب ٩، مطبوعہ دار الحدیث، القاھرہ۔
: مسئلہ (١١) ::::: نماز عید سے پیچھے رہ جانے والا جتنی نماز سے رہ گیا اُسے نماز کی کیفیت کے مُطابق مکمل کرے گا ::::: المغنی، اِمام ابو قدامہ المقدسی۔
: مسئلہ (١٢) ::::: نمازِ عید کی اضافی تکبیریں اور اُن کے درمیان ذِکر سُنّت ہے، واجب نہیں، اگر یہ تکبیریں رہ جائیں بھول سے یا جان بوجھ کر تو نماز باطل (ضائع) نہیں ہوگی ::::: المغنی، اِمام ابو قدامہ المقدسی۔ لیکن جان بوجھ یہ اضافی تکبیریں چھوڑنے والا یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سُنّتِ مُبارکہ کا مُخالف قرار پائے گا۔

پہلا حصہ

عید کی نماز کا طریقہ صحیح سُنت مبارکہ کے مُطابق

پُسی رائٹ کو دو برس قید کی سزا

روسی میوزک بینڈ پُسی رائٹ کی تین اراکین کو ماسکو کی عدالت نے دو برس قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ یہ خواتین ہلڑ بازی کی مرتکب ہوئیں جس کی بنیاد مذہب سے نفرت تھی۔

یہ حالیہ برسوں میں روس میں سب سے زیادہ توجہ حاصل کرنے والا مقدمہ ہے۔

جج میرینا سائرووا کا کہنا تھا کہ اِن خواتین کے طرزِ عمل سے سماجی استحکام کو ٹھیس پہنچی۔ تینوں خواتین کا کہنا ہے کہ انہوں نے جو کچھ کیا وہ روسی آرتھوڈاکس چرچ کی جانب سے صدر ولادیمیر پوٹن کی حمایت کے خلاف ایک سیاسی احتجاج تھا۔

پُسی رائٹ نامی اِس پنک میوزک گروپ کی اِن تینوں اراکین پر ماسکو کے ایک چرچ میں صدر ولادیمیر پوتین کے خلاف گانا گانے، ہلڑبازی اور مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

خواتین کے لیے مساوی حقوق کے حامی اِس میوزک بینڈ کی اِن خواتین کو فروری میں حراست میں لیا گیا تھا اور ان الزامات کے تحت انہیں سات سال تک قید ہوسکتی تھی۔

اس گروپ کے خلاف مقدمے پر روس میں اختلافِ رائے پایا جاتا ہے۔ مذہبی حلقے اِس واقعے پر بہت ناراض ہیں۔ اس واقعے کے بعد روس کے آرتھوڈوکس چرچ میں اشتعال پیدا ہوگیا تھا اور انہوں نے بینڈ کے عمل کو گرجا گھر کی توہین قرار دیا تھا۔

دوسری جانب اس گروپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت اپنے مخالفین کے معاملے میں کس قدر عدم برداشت کا مظاہرہ کرتی ہے۔

پُسی رائٹ کو دو برس قید کی سزا