پیر, مارچ 18, 2013

سام سنگ گلیکسی ایس فور کی رونمائی

سام سنگ کی جانب سے اگلا بڑا فون آ چکا، آج صبح نیو یارک میں سام سنگ گلیکسی ایس IV کی رونمائی ہوگئی۔ فون اپنی انقلابی خصوصیات کے باعث سمارٹ فون انڈسٹری کی تاریخ کے بہترین فونز میں سے ایک ہے۔

4.99 انچ کے فل ایچ ڈی ڈسپلے، 13 میگا پکسل کے کیمرے اور 8 کور پروسیسر کے ساتھ، یہ فون میدان میں موجود ہر فون کو پچھاڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تفصیلات:
آپریٹنگ سسٹم: اینڈرائیڈ او ایس، ورژن 4.2.2 (جیلی بین)
سی پی یو: کویڈ-کور 1.6 گیگاہرٹز کورٹیکس-اے 15 اور کویڈ کور 1.2 گیگاہرٹز کورٹیکس-اے 7
چپ سیٹ: ایکسی نوس 5 اوکٹا 5410
جی پی یو پاور وی آر ایس جی ایکس 544 ایم پی 3
ڈیزائن:
پیمائش: 5.38 ضرب 2.75 ضرب 0.31 انچ
وزن: 130 گرام
ڈسپلے:
قسم: سپر امولڈ کیپے سیٹو ٹچ اسکرین، 16 ملین رنگ
حجم: 1080 ضرب 1920، 4.99 انچ (~441 پی پی آئی پکسل ڈینسٹی)
پروٹیکشن: کورننگ گوریلا گلاس 3

میموری:
کارڈ سلاٹ: مائیکرو ایس ڈی، 64 جی بی تک
انٹرنل: 16، 32 اور 64 جی بی اسٹوریج، 2 جی بی ریم
کنیکٹیوٹی: جی پی آر ایس، ایج، ایچ ایس ڈی پی اے، 42.2 ایم بی پی ایس؛ ایچ ایس یو پی اے: 5.76 ایم بی پی ایس؛ ایل ٹی ای، کیٹ 3، 50 ایم بی پی ایس یو ایل، 100 ایم بی پی ایس ڈی ایل، وائی فائی 802.11 اے/بی/جی/این/اے سی، وائی فائی ڈائریکٹ، وائی فائی ہاٹ اسپاٹ، بلوٹوتھ، این ایف سی، انفراریڈ پورٹ، مائیکرو یو ایس بی ورژن 2.0 (ایم ایچ ایل)، یو ایس بی آن-دی-گو، یو ایس بی ہوسٹ
بنیادی کیمرہ: 13 میگاپکسل، 4128 ضرب 3096 پکسل، آٹوفوکس، ایل ای ڈی فلیش
خصوصیات: ڈوئیل شوٹ، بیک وقت ایچ ڈی وڈیو اور امیج ریکارڈنگ، جیو-ٹیگنگ، ٹچ فوکس، فیس اور اسمائیل ڈٹیکشن، امیج اسٹیبلائزیشن، ایچ ڈی آر
ثانوی کیمرہ: 2 میگاپکسل
بیٹری: لیتھیم آئیون 2600 ایم اے ایچ بیٹری

ڈیزائن:
فون کا ڈیزائن نوٹ II اور گلیکسی ایس III سے ملتا جلتا ہے۔ یہ بھی “بدنام زمانہ” پولی کاربونیٹ پلاسٹک ہی کا بنا ہوا ہے لیکن بہرحال اس کے اپنے فوائد ہیں۔ یہ وزن کو کم رکھتا ہے اور فون کی پائیداری میں اضافہ کرتا ہے، جوبہت اہم خصوصیات ہیں۔ البتہ فون کے گرد ایک پتلی سی دھاتی تہہ ضرور موجود ہے۔ لیکن پھر بھی بمشکل ہی یہ پریمیم قسم کی چیز ہے۔
فون کی مکمل باڈی کا وزن صرف 130 گرام ہے اور محض 7.9 ملی میٹر کی موٹائی کے ساتھ بہت ہی پتلا ہے۔ لمبائی اور چوڑائی بالترتیب 136.6 اور 69.8 ملی میٹر ہیں۔
ڈسپلے:
ڈسپلے گلیکسی ایس IV کے مضبوط ترین پہلوؤں میں سے ایک ہے۔ یہ 4.99 انچ کی اسکرین اور 1920 ضرب 1080 کے زبردست فل ایچ ڈی ریزولیوشن کا حامل ہے۔ 441 پی پی آئی ہی اپنی نہاد میں ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس میں امولڈ یونٹ بھی ہے اس لیے رنگ بہت شوخ اور مختلف زاویوں سے نظارہ بہت زبردست ہے۔ اسے کورننگ گوریلا گلاس 3 پروٹیکشن بھی حاصل ہے۔
یہ دراصل ایک پینٹائل میٹرک ڈسپلے ہے لیکن اس نے ڈسپلے کو بہت زیادہ متاثر نہیں خصوصاً ریزولیوشن کی وجہ سے۔ لیکن آپ اس امر کو جھٹلا نہیں سکتے کہ یہ پوری فون انڈسٹری میں نیا معیار ہے اور تمام فون کمپنیوں کو اپنے اہم فون اس ڈسپلے کو ذہن میں رکھ کر بنانے ہوں گے۔

آپریٹنگ سسٹم:
سام سنگ کے حالیہ فلیگ شپ فونز کی طرح گلیکسی ایس IV بھی جدید ترین سافٹویئر چلاتا ہے۔ اس میں اینڈرائیڈ 4.2.2 جیلی بین شامل ہے جو گوگل کا جدید ترین اینڈرائیڈ سافٹویئرہے۔
اس پر سام سنگ کے ٹچ وِز یو آئی کا تڑکا بھی لگایا گیا ہے جسے ونیلا اینڈرائیڈ کے مقابلے میں بعض افراد پسند نہیں کرتے لیکن پھر بھی اس میں کچھ انوکھی اور نئی خصوصیات شامل ہیں اس لیے بہرحال اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
گزشتہ سال کی طرح گلیکسی ایس IV بہت شاندار سافٹویئر ٹرکس بھی ساتھ لایا ہے۔ اس میں ایس-وائس شامل ہے جسے آپ اینڈرائیڈ کا سری کہہ سکتے ہیں۔ اسمارٹ پاز اس وقت وڈیو کو روک دیتا ہے جب آپ اسکرین سے نظریں ہٹا لیتے ہیں۔ اسمارٹ اسکرول اس وقت ویب پیجز کو اسکرول کرتا ہے جب آپ بیک وقت ڈیوائس کو جھکاتے اور دیکھتے ہیں۔ اس میں ایس-ہیلتھ اور ایس-ٹرانسلیٹر بھی شامل ہیں۔ ہوائی اشارے بھی ایک حیران کن خاصیت ہیں جو آپ کو اسکرین کے سامنے صرف ہاتھ ہلا کر مختلف کام انجام دینے کی سہولت دیتے ہیں۔ آخر میں ہوور-ٹچ آپ کو ڈسپلے کے اوپر اپنی انگلی پھرانے سے ہی مختلف کاموں کی اجازت دیتا ہے۔ وڈیو/آڈیو کوڈیک سپورٹ بھی بہت زبردست ہے۔

ہارڈویئر:
گلیکسی ایس IV میں بھاری بھرکم ہارڈویئر شامل ہے۔ اس میں 4 کور کے دو پروسیسرز نصب ہیں۔ پہلا 1.6 گیگاہرٹز کا کویڈ-کور کورٹیکس اے 15 پروسیسر ہے۔ جبکہ دوسرا کم گنجائش کا حامل 4 -کور کا 1.2 گیگاہرٹز کویڈکور کورٹیکس اے7 ہے۔ بہرحال پریشان ہونے کی ضرورت نہیں آپ نے اس پر انڈے نہیں تلنے۔ چپ سیٹ ایکسی نوس 5 اوکٹا اور جی پی یو پاور وی آر ایس جی ایکس 544 ایم پی 3 ہے۔
ریم 2 جی بی ہے۔ یہ تین اسٹوریج آپشن رکھتا ہے۔ 16، 32 اور 64 جی بی۔ آپ اسے مائیکرو ایس ڈی کارڈ سلاٹ کے ذریعے مزید 64 جی بی تک بڑھا بھی سکتے ہیں۔
مختصراً یہ کہ گلیکسی ایس IV اس کرۂ ارض پر موجود کئی پی سیز سے زیادہ طاقت رکھتا ہے۔ بس اس کےبارے میں یہی کہنا کافی ہے۔

کیمرے:
اپنے فلیگ شپ فونز میں 8 میگا پکسل کے کیمرے لگانے سے سام سنگ کی وابستگی بالآخر اپنے اختتام کو پہنچی۔ گلیکسی ایس IV مکمل ایچ ڈی وڈيو ریکارڈنگ کے ساتھ 13 میگا پکسل کے کیمرے کا حامل ہے، جبکہ سامنے کے رخ پر 2.1 میگا پکسل کا فل ایچ ڈی کیمرہ بھی ہے۔
صرف یہی نہیں، کیمرے اضافی خصوصیات بھی رکھتے ہیں۔ ان میں ایچ ڈی آر موڈ بھی ہے۔ ایسا موڈ بھی جو بیک وقت سامنے اور پشت پر نصب کیمروں سے وڈیو بنا سکتا ہے۔ ایک ڈراما شوٹ جو 9 تصاویر لے کر انہیں ایک واحد تصویر میں شامل کر سکتا ہے۔ حتیٰ کہ ایک موڈ آپ کی لی گئی تصویر سے کوئی خاص چیز نکال بھی سکتا ہے۔
اس میں سینما فوٹو بھی ہے جو ایک وڈیو شوٹ کر کے اور اس کے مخصوص حصے کو منتخب کر کے GIF تصاویر تخلیق کرنے کی سہولت دیتا ہے۔

کنیکٹیوٹی:
کنیکٹیوٹی کے معاملے میں بھی یہ فون نمایاں ہے اس میں بلوٹوتھ 4.0، این ایف سی، کارڈ سلاٹ، مائیکرو یو ایس بی 2.0، یو ایس بی-آن-دی-گو، جی پی ایس، ڈوئیل بینڈ وائی فائی اور وائی فائی ہاٹ اسپاٹ ہیں۔ اس میں آئی آر بلاسٹر بھی موجود ہے جو فون کو مہنگے ترین ریموٹ کنٹرول میں تبدیل کر سکتا ہے۔ جی پی آر ایس اور ایج بھی موجود ہے (پاکستانی ٹیلی کام کمپنیوں کے لیے)۔
یہ مائیکروسم کارڈ سلاٹ اور 4جی ایل ٹی ای تک کے کنکشنز کو سپورٹ کرتا ہے۔

دیگر
دیگر کئی خصوصیات بھی اس پتلی سی ڈیوائس میں موجود ہیں۔ سب سے نمایاں اس میں موجود 2600 ایم اے ایچ کی بھاری بھرکم بیٹری ہے جو طویل بیٹری لائف کی ضمانت دے گی۔ یہ وائٹ فروٹ اور بلیک مسٹ رنگوں میں دستیاب ہوگا۔ کئی سوشل نیٹ ورکنگ سروسز بھی دستیاب ہیں۔ سینسرز کی عام فہرست میں ایکسلرومیٹر، گائیرواسکوپ، بیرومیٹر اور دیگر فون کے اندر نصب ہیں۔

قیمت اور دستیابی:
فون رواں سال اپریل سے دستیاب ہوگا۔ قیمت کی تفصیلات ابھی تک معلوم نہیں لیکن گلیکسی ایس III کو مدنظر رکھیں جو پہلی مرتبہ آمد پر آئی فون سے زیادہ قیمت کا پہلا فون تھا، آپ گلیکسی ایس IV کی کم قیمت پر شرط نہیں لگا سکتے۔
اگر آپ خامیوں، جیسا کہ بڑا سائز اور پلاسٹک مواد، کی زیادہ پروا نہیں کرتے تو میں نہیں سمجھتا کہ گلیکسی ایس IV سے زیادہ کوئی چیز آپ کے لیے موزوں ہوگی۔ اینڈرائیڈ کی دنیا کے نئے بادشاہ کو سلام۔

سام سنگ گلیکسی ایس IV کی رونمائی

اتوار, مارچ 03, 2013

مجھے تلاش ہے اس کی جو میرے جیسا ہو

  نہ وہ فرشتہ ہو نہ فرشتوں جیسا ہو
مجھے تلاش ہے اس کی جو میرے جیسا ہو

میرے خلوص کو پہچانتا ہو بس کافی ہے
وہ کوئی بھی ہو کہیں بھی ہو کیسا بھی ہو

میری محبت کو پہچان سکے وہ ایسا ہو
میری خاطر مرنے کا حوصلہ بھی رکھتا ہو

اگر کھبی روٹھ جاؤں میں اس سے تو
مسکرا کے منائے وہ ایسا ہو

جو بات کرے وہ نبھا بھی سکے
ارادوں میں وہ اپنی چٹانوں جیسا ہو

دکھوں میں ہنسنے کا ہنر جانتا ہو
اک ایسا ہمسفر جو سمندر کی طرح گہرا ہو

اس کے پیار کی ٹھنڈک ہو میرے لیے ایسی
کہ وہ تو بالکل آسمان کے چاند جیسا ہو

تُساں ساڈے نال مُکا چھوڑی

گلاں چُوں گل تے کوئی نائی


تُساں گل دی گل بنا چھوڑی


اَساں جتنی گل مکاندے رئے


تُساں اُتنی گل ودھا چھوڑی


اَساں نِت خلوص دی چھاں کیتی


تُساں جِھڑکاں نال وَنجا چھوڑی


اَساں لوکاں نال مُکاندے رئے


تُساں ساڈے نال مُکا چھوڑی

محبت روگ ہے جاناں


محبت روگ ہے جاناں
عجب سنجوگ ہے جاناں
یہ کیسا روگ ہے جاناں
بڑے بوڑھے بتاتے تھے
کئی قصے سناتے تھے
مگر ہم مانتے کب تھے
یہ سب کچھ جانتے کب تھے
بہت پختہ ارادے کس طرح ٹوٹ جاتے ہیں
ہمیں ادراک ہی کب تھا
ہمیں کامل بھروسہ تھا
ہمارے ساتھ کسی صورت بھی ایسا ہو نہیں سکتا
یہ دل کبھی قابو سے بے قابو ہو نہیں سکتا
مگر
پھر یوں ہوا جاناں
نہ جانے کیوں ہوا جاناں
جگر کا خوں ہوا جاناں
ترے ابرو کی اک جنبش پر
ترے قدموں کی آہٹ پر
گلابی مسکراہٹ پر
ترے سر کے اشارے پر
صدائے دلربانہ پر
چہرۂ مصومانہ پر
نگاۂ قاتلانہ پر
ادائے کافرانہ پر
گھائل ہوگئے ہم بھی
بڑے بے باک پھرتے تھے
مائل ہوگئے ہم بھی
سخاوت کرنے آئے تھے
اور
سائل ہوگئے ہم بھی
بڑے بوڑھوں کے ان باتوں کے
قائل ہوگئے ہم بھی
کہ
محبت روگ ہے جاناں
عجب سنجوگ ہے جاناں
یہ کیسا روگ ہے جاناں...!!

وہ کہتا ہے، بتا تیرا درد کیسے سمجھوں؟

وہ کہتا ہے، بتا تیرا درد کیسے سمجھوں؟
میں نے کہا، عشق کر اور کر کے ہار جا!
+==========+


اب کے بار نئے سال میں عجب سی خواہش جاگی ہے
کہ کوئی ٹوٹ کے چاہے اور ہم بے وفا نکلیں
+==========+



یہ واجبات عشق مجھ ہی پے قرض کیوں
وہ بھی ادا کرے محبت اسے بھی تھی

+==========+


اس نے کہا نہ ہونے سے کچھ بھی نہیں بدلا
بس پہلے جہاں دل ہوتا تھا اب وہاں درد ہوتا ہے
+==========+

دل معصوم پہ تیرے قاتلانہ حملے


زخم بھی کوئی نہیں پھر بھی درد کا احساس ہوتا ہے
شاید دل کا کوئی ٹکڑا آج بھی اس کے پاس ہے
……

دل معصوم پہ تیرے قاتلانہ حملے
اپنے نینوں سے کہو ذرا تمیز سے
……

کم بخت مانتا ہی نہیںدل اسے بھلانے کو
میں ہاتھ جوڑتا ہوں تو وہ پاؤں پڑ جاتا ہے
……

اکیلے چلنے لگے ہو
کتنا سنبھل گئے ہو
……

اے سنگ دل سپہ سالار
آ کے دیکھ میرا بھی حوصلہ
تنہا کھڑا ہوں
تیری یادوں کے لشکر کے سامنے
……

ٹوٹے سپنے بکھرے ارمان کیا ہوا حاصل
اے دل تو نے عشق کرکے اچھا نہیں کیا
……

تو ڈھونڈ فلک پر باغ ارم
اپنا تو عقیدہ ہے
جس خاک پے مخلص دوست ملیں
وہ خاک بھی جنت ہوتی ہے
……

جمعہ, مارچ 01, 2013

کاش! یہ بیماری پاکستانیوں کو بھی لگ جائے

واشنگٹن — امریکہ میں روز مرہ سفر کے دوران محسوس ہوا کہ لوگ ایک دوسرے سے بات نہیں کرتے اور لوگوں کی اکثریت دوران سفر سمارٹ فون یا اسی نوعیت کی دوسری ڈیوائسز پر نظریں جمائے رکھتی ہے یا کتابوں میں کھوئی رہتی ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ بات میرے مشاہدے میں آئی کہ سمارٹ فون یا اس طرح کی ڈیوائسز پر بھی اکثر لوگ کسی کتاب کی سافٹ کاپی کا مطالعہ کر رہے ہوتے ہیں۔

چونکہ، پاکستان میں دورانِ سفر مطالعہ کرتے شاذ و نادر ہی کسی کو دیکھا تھا، اس لیے مجھے عجیب لگا کہ یہ بسوں اور ٹرینوں میں ہی کیوں پڑھائی میں لگے رہتے ہیں۔ ​​میں نے انٹرنیٹ پر تلاش شروع کی تو معلوم ہوا کہ امریکہ کی پچاس ریاستوں اور دارالحکومت میں ایک لاکھ اکیس ہزار ایک سو ستر عوامی لائبریریاں ہیں اور حیران کن طور پر تقریباً ایک لاکھ کے قریب سکولز کی ملکیت ہیں۔


ایک ریسرچ کے مطابق 75,76,278 نفوس پر مشتمل ریاست ورجینیا میں سالانہ تین کروڑ پچاس لاکھ افراد لائبریریوں میں جاتے ہیں، جو تقریباً چار وزٹ فی کس کے برابر ہے۔ اور ہر سال یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ لوگوں کی اتنی تعداد کا لائبریریوں کا رخ کرنے کی ایک وجہ یہاں ہر سکول، کالج اور یونیورسٹی میں لائبریری کی موجودگی بھی ہے، جبکہ مقامی سطح پر عوامی لائبریری بنیادی ضروریات زندگی کا حصہ ہے اور حکومت کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

پاکستان میں بڑی یونیورسٹیوں کے ساتھ تو لائبریریاں ہوتی ہیں، لیکن سکولز کی سطح پر یا عوامی سطح پر ان کا کوئی خاص رحجان نہیں۔ لیکن، سوال یہ بھی ہے کہ لوگوں میں پڑھنے کا شوق کتنا ہے؟ میں نے پاکستان میں گزارے کئی سالوں کے دوران اسلام آباد، لاہور، پشاور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، کراچی اور ایبٹ آباد سمیت متعدد شہروں کا سفر کیا۔ لیکن، یہ تجربہ نہیں ہوا کہ لوگ بس سٹاپ پر کھڑے یا بس میں سفر کرتے کتاب کے مطالعہ میں مصروف ہوں.

​​ہمارے نظام تعلیم میں سکول کی سطح سے ہی نصابی کتب کے علاوہ کسی دوسری کتاب کے مطالعہ کو وقت کا ضیاع قرار دیا جاتا ہے اور ہر سطح پر اس کی مخالفت کی جاتی ہے، جبکہ امریکی سکول کی سطح پر ہی بچوں کو غیر نصابی کتب کے مطالعہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں بلکہ سہولت فراہم کرتے ہیں۔
میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ تعلیم بطور قوم ہماری ترجیح نہیں، لیکن ہماری کسی بھی حکومت کی ترجیح نہیں رہی۔ امریکہ اپنی کل آمدنی کا 5.7 فیصد تعلیم پر خرچ کرتا ہے جبکہ پاکستان صفر 1.8 فیصد۔ جبکہ ہمارا پڑوسی بھارت اپنی کل آمدنی کا 4.1 فیصد تعلیم پر خرچ کرتا ہے۔

ہر جگہ مطالعے میں گم امریکیوں کو دیکھ کر میں نے اپنے ایک پاکستانی دوست سے کہا کہ ان کو پڑھنے کی بیماری ہے، میرے دوست کا جواب تھا کہ، کاش یہ بیماری پاکستانیوں کو بھی لگ جائے۔ ۔!

کاش! یہ بیماری پاکستانیوں کو بھی لگ جائے