درد لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
درد لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر, نومبر 19, 2012

مشروبات سے جوڑوں کے درد میں اضافہ

میٹھے مشروبات کے استعمال میں احتیاط کریں کیوں کہ یہ جوڑوں کے درد میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جوڑوں کے مریضوں کو میٹھے مشروبات سے پرہیز کرنا چاہئے۔ 

امریکا میں جوڑوں کے درد میں مبتلا دو ہزار سے زائد مریضوں پر چار سال تک کی گئی تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد کی تکلیف دو گنا تیزی سے بڑھی جب کہ ایسے مریض جنہو ں نے مشروبات کا استعمال بالکل نہیں کیا ان میں بیماری بڑھنے کی شرح بہت کم پائی گئی۔

پیر, اکتوبر 01, 2012

دل کا خیال رکھیں

اسلام آباد — دنیا بھر میں ہر سال تقریباً ایک کروڑ ستر لاکھ سے زائد افراد دل کی بیماریوں کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2030ء تک یہ تعداد دو کروڑ 40 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے پاکستان میں بھی امراض قلب اموات کی ایک بڑی وجہ ہیں لیکن صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر امراض قلب پر بہت حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔

وفاقی دارالحکومت کے ہسپتال پولی کلینک میں شعبہ امراض قلب کے سربراہ ڈاکٹر شہباز احمد قریشی کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جن کے خاندان میں دل کے مریض پہلے سے موجود ہوں یا جن میں ذیابیطس اور بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ پایا جاتا ہو انھیں دل کی بیماریوں کا خطرہ دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے امراض قلب کی تعریف کچھ یوں بیان کی۔ ’’جسم کو خون پہنچانے والی شریانیں پیدائش کے وقت چائنز سلک کی طرح ہوتی ہیں جیسے جیسے ہم غلط غذائیں کھاتے ہیں، بلڈ پریشر کو زیادہ رکھتے ہیں، تمباکو نوشی کرتے ہیں تو یہ اندر سے کھردری ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور وہ کھردرا پن بنیاد بنتا ہے، شریان تنگ ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ تو پھر ایک وقت آتا ہے کہ اس شریان کے ذریعے خون جسم کے جس حصے کو پہنچنا چاہیے وہ نہیں پہنچتا۔‘‘

امراض قلب کی عام علامات میں سینے میں درد جو کہ بازوؤں کی طرف پھیلے، جبڑوں میں درد، سینے کی پچھلی جانب درد اور دباؤ اور ساتھ ہی پسینہ آنا شامل ہیں۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ایسی کسی علامت کے ظاہر ہونے پر فوراً معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر شہباز قریشی کہتے ہیں چند احتیاطی تدابیر کے ذریعے دل کی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے اور جن کو یہ بیماری لاحق ہوچکی ہے وہ ان کے بقول اس سے بہتر طور پر نمٹ سکتے ہیں۔

’’صحت مندانہ طرز زندگی اپنائی جائے، روزانہ ورزش کی جائے، اپنے بلڈ پریشر کا خیال رکھا جائے، نمک کا استعمال کم سے کم کیا جائے، کولیسٹرول اور اپنے وزن پر دھیان دیا جائے اور خاص طور پر کمر یا پیٹ کے گرد چربی کو بڑھنے سے روکا جائے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو شروع ہی سے صحت بخش غذا اور ان کے معمولات کو صحت مندانہ رکھنے اور ان کی خوراک میں روزانہ ایک سیب شامل کرنے سے آئندہ سالوں میں انھیں اس بیماری سے بچانے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔

دل کا خیال رکھیں

پیر, ستمبر 24, 2012

سردرد کی پین کلر مرض میں اضافہ کرسکتی ہے

برطانوی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سر درد روکنے کے لئے پین کلر کا استعمال مرض میں اضافے کی وجہ بن سکتا ہے۔

برطانوی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سر درد ختم کرنے والی ادویات کا زیادہ استعمال معدے کی خرابی اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ ان بیماریوں کے ساتھ سردرد کی شکایت بھی بڑھ جاتی ہے۔ 

ڈاکٹروں نے درد کش ادویات کا استعمال فوری طور پر یا مرحلہ وار ختم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ابتدائی طور پر اس سے سر درد میں اضافہ ہوگا لیکن آہستہ آہستہ صحت بہتر ہوگی اور سر درد ختم ہوتا جائے گا۔

بدھ, ستمبر 19, 2012

بچوں کے پیٹ میں درد کیوں ہوتا ہے؟

ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق تمام بچوں میں سے ایک چوتھائی کے قریب پیٹ میں درد کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں لیکن اس کی وجہ اکثر جسمانی نوعیت کی نہیں ہوتی۔

جرمنی میں چھوٹے بچوں کے ڈاکٹروں کی تنظیم سے وابستہ ڈاکٹر اُلرش فیگیلر کا کہنا ہے کہ اکثر بچوں کے پیٹ میں درد کی وجہ خوف یا پھر ذہنی دباؤ ہوتا ہے۔ پیٹ میں درد کی اس قسم کو مزید واضح کرتے ہوئے ڈاکٹر اُلرش بتاتے ہیں کہ یہ درد اکثر بچوں کو سکول کے دنوں میں ہوتا ہے اور چھٹی والے دن غائب ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر اُلرش والدین کو نصحیت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر چھوٹے بچے مسلسل پیٹ میں درد کی شکایت کریں تو والدین کو نوٹ کرنا چاہیے کہ بچے کب یہ شکایت کرتے ہیں اور بچوں سے باقاعدہ یہ پوچھنا چاہیے کہ انہیں یہ درد پیٹ کے کس حصے میں ہوتا ہے؟ ڈاکٹر کے مطابق والدین کا اس طرح کا مشاہدہ بچے کے پیٹ میں درد جیسے مرض کو ختم کرنے یا پھر اس کے حل میں مدد دے سکتا ہے۔

ڈاکٹر الرش کہتے ہیں کہ ناف کے ارد گرد اعصاب اور خون کی باریک نالیوں کا ایک گھنا نیٹ ورک ہوتا ہے اور اگر بچہ مایوس یا فکر مند ہو تو ناف کے ارد گرد کے عضلات میں اکڑاؤ پیدا ہوجاتا ہے، جس سے ایک ناخوش گوار سا احساس پیدا ہوتا ہے اور بچہ پیٹ میں درد محسوس کرنے لگتا ہے۔ 

اگر بچہ پیٹ میں درد کے نتیجے میں نیند سے بیدار
ہوجائے یا پھر یک دم کھیلنا بند کردے
 تو اس کی وجہ جسمانی ہوسکتی ہے
ڈاکٹر اُلرش کے مطابق اگر درد ناف کی بجائے پیٹ کے اوپر والے حصے یا پھر نیچلے حصے میں ہو تو یہ بخار کے ساتھ ساتھ کمزوری کی علامت ہے۔ اور اگر بچہ پیٹ میں درد کے نتیجے میں نیند سے بیدار ہوجائے یا پھر یک دم کھیلنا بند کردے تو اس کی وجہ جسمانی ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر اُلرش نصیحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر بچوں کے پیٹ میں مسلسل درد رہے تو اُنہیں فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیے۔ اور اگر درد کی کوئی جسمانی وجہ ثابت نہ بھی ہو تو والدین کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بچے کی نظر میں یہ پیٹ کا درد ہی ہے۔ ڈاکٹر الرش کے مطابق ایسے میں بچوں کو بہتر توجہ دینی چاہیے اور ان کے خوف یا ذہنی دباؤ کی وجوہات دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس کا ایک متبادل یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بچے کو اُس وقت تک لیٹے رہنے دینا چاہیے، جب تک یہ درد ختم نہیں ہوجاتا۔

بچوں کے پیٹ میں درد کیوں ہوتا ہے؟