جمعرات, نومبر 22, 2012

بحیرہ جنوبی چین غیر معمولی دلچسپی کا مرکز

اس کا جغرافیائی محل وقوع، مچھلی اور تیل و گیس کے بڑے ذخائر اسے بہت زیادہ پرکشش بنانے کی اہم ترین وجوہات ہیں۔ خاص طور سے اس کے ارد گرد واقع اُن دس ریاستوں کے لیے۔

 بحیرہ جنوبی چین، چین کے جنوب میں واقع ایک سمندر ہے۔ یہ بحر الکاہل کا حصہ اور سنگاپور سے لے کر آبنائے تائیوان تک 35 لاکھ مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ پانچ ابحار ’اقیانوس، کاہل، ہند، منجمد جنوبی، منجمد شمالی‘ کے بعد بڑا آبی جسم ہے۔

اس کا جغرافیائی محل وقوع، مچھلی اور تیل و گیس کے بڑے ذخائر اسے بہت زیادہ پرکشش بنانے کی اہم ترین وجوہات ہیں۔ خاص طور سے اس کے ارد گرد واقع اُن دس ریاستوں کے لیے یہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے جو اس کے کچھ حصوں کے دعوے دار ہیں۔ ان میں چین، تائیوان، فلپائن، ملائیشیا، برونائی، ویتنام، انڈونیشیا، سنگاپور، تھائی لینڈ اور کمپبوڈیا شامل ہیں۔

بحیرہ جنوبی چین میں سینکڑوں جزائر اور ساحلی سنگستان پائے جاتے ہیں۔ ویتنامی اسے مشرقی سمندر کہتے ہیں۔ جزائر کے سب سے زیادہ متنازعہ گروپوں میں ’پاراسل جزائر‘، جنہیں چین میں Xisha اور ویتنام میں ہوانگ سا کے طور پر جانا جاتا ہے، اسپراٹلی جزائر جنہیں چین میں نانشا کوانڈو، ویتنام میں ترونگ سا جبکہ فلپائن میں کاپولان یا کالایان کہا جاتا ہے۔ یہ سمندر باقی دنیا کے لیے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ یورپ، افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کو مشرقی ایشیا سے ملاتا ہے۔ چین کی تیل کی قریب تمام برآمدات جنوبی چین کے سمندر سے پہنچتے ہیں جبکہ چین سے یورپ اور افریقہ جانے والی تمام برآمدات شمال کی سمت سے جاتی ہیں۔

برلن میں قائم انٹر نیشنل سکیورٹی امور کے ایک ماہر ’گیرہارڈ وِل‘ نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’سٹریٹیجک اور ملٹری اعتبار سے جنوبی چین کے سمندر کی ایک اہم پوزیشن ہے جو نہ صرف جنوبی مشرقی ایشیا بلکہ اس کے آس پاس کے علاقوں کو کنٹرول کرنے کے ضمن میں بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

مچھلیوں کی کثرت
بحیرہ جنوبی چین میں بہت بڑی تعداد میں مچھلیاں پائی جاتی ہیں۔ انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے مطابق جنوبی چین کے سمندر سے دنیا بھر میں مچھلیوں کے سالانہ حصول کا 10 فیصد حاصل ہوتا ہے۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ مچھلیوں کا بہت زیادہ شکار اب اس سمندر سے مچھلیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی کا سبب بن رہا ہے۔ زیادہ سے زیادہ ماہی گیروں کو اس پانی کی گہرائی میں جانے پر مجبور کیا جاتا ہے جہاں ان کا تصادم پانی کی حفاظت کرنی والی فورسز سے ہو تا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حالیہ سالوں میں بحیرہ جنوبی چین کے پانی سے مچھلیاں نکالنے والے ماہی گیروں کی گرفتاریاں اور ان کی کشتیوں کو نقصان پہنچانے جیسے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ مختلف ملکوں کی سکیورٹی فورسز ایک دوسرے کے ماہی گیروں پر حملہ آور ہوجاتی ہیں۔ مچھلی نہ صرف انسانوں کے لیے پروٹین کے حصول کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے بلکہ یہ ماہی گیری اقتصادی شعبے کی ایک اہم شاخ بن چکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2010ء میں ویتنام کی مجموعی قومی پیداوار کا 7 فیصد ماہی گیری کے ذریعے حاصل ہوا۔ فلپائن کے قریب ڈیڑھ ملین باشندے ماہی گیری کے ذریعے اپنا روزگار کماتے ہیں۔

بحیرہ جنوبی چین غیر معمولی دلچسپی کا مرکز

اجمل قصاب کو پھانسی دے دی گئی

بھارتی وزارت داخلہ کے مطابق ممبئی حملوں میں ملوث زندہ بچ جانے والے واحد مجرم اجمل قصاب کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ اجمل قصاب نے بھارتی صدر سے رحم کی اپیل کر رکھی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔ بھارتی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے ایس دھتوالی K. S. Dhatwali کے مطابق اجمل قصاب کو بھارتی شہر پونے کی Yerawada جیل میں مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے سات بجے پھانسی دی گئی۔ اجمل قصاب کو پھانسی بھارتی صدر پرنب مکھرجی کی طرف سے رحم کی اپیل مسترد کیے جانے کے بعد دی گئی ہے۔ صدر کی جانب سے یہ اپیل 6 نومبر کو مسترد کی گئی تھی۔

اجمل قصاب کو موت کی سزا دینے کی تصدیق وزیر داخلہ سوشیل کمار شینڈے نے بھی کی ہے۔ سوشیل کمار شینڈے کے مطابق 8 نومبر کو قصاب کو پھانسی کی سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اجمل قصاب کا ڈیتھ وارنٹ بھی 8 نومبر کو جاری کیا گیا تھا۔ پھانسی دینے کے لیے اجمل قصاب کو ممبئی کی آرتھر روڈ جیل سے پونے کی یراواڈا جیل منتقل کیا گیا تھا۔

رواں برس اگست میں بھارتی سپریم کورٹ نے قصاب کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ قبل ازیں سن 2010ء میں ممبئی حملوں کے اس مرکزی مجرم کو سزائے موت سنا دی گئی تھی۔ بھارت کی ایک عدالت نے اجمل قصاب کو یہ سزا اس پرعائد کل 86 میں سے چار بڑے الزامات کی بنیاد پر سنائی تھی۔ 22 سالہ قصاب پر عائد الزامات میں بھارت پر جنگ مسلط کرنا، قتل، اقدام قتل، سازش اور دہشت گردی کے الزامات بھی شامل تھے۔

نومبر2008ء میں ممبئی کے مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملوں میں کم از کم 166 افراد ہلاک اور تین سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ان دہشت گردانہ حملوں میں اجمل واحد حملہ آور تھا، جسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ بھارتی حکومت کے مطابق پاکستانی شہری اجمل قصاب کا تعلق عسکری گروپ لشکر طیبہ سے تھا۔

26 نومبر سن 2008 کو ممبئی میں مختلف مقامات پر دس حملہ آوروں نے اچانک حملہ کر دیا تھا۔ بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں سے کوئی ساٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والے مقابلے میں 9 حملہ آور ہلاک کر دئے گئے تھے۔

بھارت میں حکومتی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد اجمل قصاب کو سزائے موت سنائے جانے کے حق میں تھی۔ بھارت میں سزائے موت دی جانے کی شرح بہت ہی کم ہے۔ آخری مرتبہ سزائے موت پر عمل سن 2004 میں کیا گیا تھا۔ جبکہ اس سے قبل سن 1998 میں دو مجرمان کو پھانسی دی گئی تھی۔ ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے رشتہ داروں نے بھی مطالبہ کر رکھا تھا کہ مجرم کو موت کی سزا دی جائے۔

اجمل قصاب کو پھانسی دے دی گئی، بھارتی وزارت داخلہ

اے ٹی ایم سے پونڈ کی برسات

مشین کی خرابی کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور کچھ ہی دیر میں برن سائیڈ اے ٹی ایم مشین کے باہر سیکڑوں افراد اس جادوئی مشین سے فری پونڈ نکالنے کے لیےلمبی قطار میں کھڑے نظر آئے


سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسکو میں ایک دلچسپ صورت حال اُس وقت پیدا ہوئی جب سٹون لا روڈ کے علاقے برن سائیڈ میں واقع ’بینک آف سکاٹ لینڈ‘ کی ایک اے ٹی ایم مشین نے ڈبیٹ کارڈ ڈالنے پر مطلوبہ رقم کے بجائے دگنی رقم نکالنی شروع کردی۔

مشین کی خرابی کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور کچھ ہی دیر میں برن سائیڈ اے ٹی ایم مشین کے باہر سیکڑوں افراد اس جادوئی مشین سے فری پونڈ نکالنے کے لیےلمبی قطار میں کھڑے نظر آئے۔ مشین کے اس طرح اضافی رقم نکالنے پر سکاٹ لینڈ بینک مشین بند کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ اس دوران بنک نے پولیس کو اطلاع کر دی اور ایک پولیس کانسٹبل کیش پوائنٹ کے باہر کھڑا کر دیا گیا۔

برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کے مطابق بینک بالآخر ریموٹ کے ذریعے اس مشین کو بند کرنے میں کامیاب ہو سکا۔ اس دوران بنک کو ایک بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ بنک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بنک ایسے لوگوں کی شناخت نہیں کر سکتا جنھوں نے اس خرابی کے دوران مشین سے پونڈ نکالے، کیونکہ وہ سب ہی بینک آف سکاٹ لینڈ کے کھاتہ دار نہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ پر گلاسکو اے ٹی ایم مشین کی خرابی کی خبر اور باہر لگی لوگوں کی لمبی قطار کی تصویر نے اس دلچسپ واقعہ کو منظر عام کر دیا۔ ٹوئٹر پر لورین نے لکھا ’برن سائیڈ پر واقع سکاٹ لینڈ بینک جو دگنی رقم نکال رہا ہے، وہاں اب پولیس کھڑی ہے اس لیے اب وہاں کوئی فری پونڈ نکالنے نہیں جا سکتا ہے‘۔

تاہم، بینک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مشین میں خرابی کا دورانیہ اتنا زیادہ نہیں تھا کہ لوگ بڑی تعداد میں مشین سے دگنی رقم نکال سکتے۔ بینک انتظامیہ نے مشین کی خرابی پر معذرت کی ہے۔

اے ٹی ایم مشین سے پونڈ کی برسات

پاکستانی ہیکرز نے اسرائیل کی ویب سائیٹس ہیک کر لیں

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف شاید پاکستانی حکومت کی جانب سے تو کوئی آواز بلند نہ کی جائے لیکن پاکستانی ہیکرز نے اسرائیل کی بڑی ویب سائیٹس ہیک کرکے یہودی لابی کو پیغام دیا ہے کہ وہ فلسطین میں جاری خون کی ہولی بند کریں۔

گذشتہ روز ہیکرز کی جانب سے اسرائیل کی بڑی ویب سائیٹس جیسے ایمازون، بی بی سی، سٹی بینک، سی این این، مائیکروسافٹ، ماسٹرکارڈ، انٹل اور کوکا کولا وغیرہ پر حملہ کیا گیا اور ان پر اپنا پیغام نشر کر دیا۔ اسرائیلی ویب سائٹس پر حملہ کرنے والے ہیکرز نے خود کو 1337 ,H4x0rL1f3, ZombiE_KsA اور Invectus کے نام سے متعارف کروایا ہے اور یہ گروپ پہلے بھی بھارتی ویب سائیٹس پر حملے کر چکا ہے۔

اس سے قبل جمعہ کے روز مشہور ہیکرگروپ Anonymous کی جانب سے بھی کم و بیش 650 اسرائیلی ویب سائیٹس جن میں اکثر سرکاری اور حساس ویب سائیٹس بھی شامل ہیں انہیں ہیک کر لیا گیا تھا اور ان کی تفصیلات جیسے ای میل اور پاسورڈز کو نشر کر دیا گیا اور ویب سائیٹس پر موجود تمام مواد ڈیلیٹ کر دیا۔ اسی طرح اس گروپ نے اتوار کے روز 3000 ناموں کی ایک فہرست جاری کی جس میں ان لوگوں کے نام، پتے اور ٹیلی فون نمبر شامل تھے جو جنگ کے لیےاسرائیل کی مالی امداد میں پیش پیش ہیں۔

مغربی ممالک اور خاص کر امریکہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ پر بمباری اور روز بروز بڑھنے والی شہادتوں پر کوئی ایکشن نہ لینے کی وجہ سے پوری دنیا اور خاص کر مسلم ممالک میں اشتعال پایا جاتا ہے۔ اگر صورت حال یہی رہی تو آئندہ آنے والے دنوں میں ہیکرز کے حملوں میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ اسرائیلی فنانس منسٹر کی جانب سے دیے گئے حالیہ بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ اسرائیلی کی سائیبر سیکیورٹی بہت عمدہ ہے اور ہم تمام ہیکرز کے حملے روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ہیکرز کی جانب سے کیے گئے تمام دعوے غلط ہیں۔

اسرائیلی منسٹر بھی شاید پاکستانی منسٹروں کی طرح ”سب اچھا“ کی رپورٹ دے کر خو د کو اور اپنی عوام کو بے وقوف بنانا چاہ رہے ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے؟

فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب پاکستانی ہیکرز نے اسرائیل کی بڑی ویب سائیٹس ہیک کر لیں