جمعرات, اگست 30, 2012

ہوش آیا تو سبھی خواب تھے ریزہ ریزہ

اب کے کچھ ایسی سجی محفل یاراں جاناں
سر بہ زانو ہے کوئی سر بگریباں جاناں

ہم بھی کیا سادہ تھے ہم نے بھی سمجھ رکھا تھا
غم دوراں سے جدا ہے غم جاناں جاناں

ہر کوئی اپنی ہی آواز سے کانپ اٹھتا ہے
ہر کوئی اپنے ہی سائے سے ہراساں جاناں

جس کو دیکھو وہی زنجیر بہ پا لگتا ہے
شہر کا شہر ہوا داخل زنداں جاناں

اب ترا ذکر بھی شاید ہی غزل میں آئے
اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں

ہم کہ روٹھی ہوئی رت کو بھی منا لیتے تھے
ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسم ہجراں جاناں

ہوش آیا تو سبھی خواب تھے ریزہ ریزہ
جیسے اڑتے ہوئے اوراق پریشاں جاناں
                                       احمد فراز

یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے

یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے
کہاں لے جاؤں تجھے اے دلِ تنہا میرے

وہی محدود سا حلقہ ہے شناسائی کا
یہی احباب مرے ہیں، یہی اعدا میرے

میں تہِ کاسہ و لب تشنہ رہوں گا کب تک
تیرے ہوتے ہوئے، اے صاحبِ دریا میرے

مجھ کو اس ابرِ بہاری سے ہے کب کی نسبت
پر مقدر میں وہی پیاس کے صحرا میرے

دیدہ و دل تو ترے ساتھ ہیں اے جانِ فراز
اپنے ہمراہ مگر خواب نہ لے جا میرے
                                      احمد فراز

چین: اعلٰی اہلکار لاکھوں ڈالر لے کر امریکہ فرار

چینں میں میڈیا کے مطابق ملک کے شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ میں ایک سابق اعلٰی پارٹی عہدیدار لاکھوں ڈالر لے کر امریکہ فرار ہوگئے ہیں۔ اخبار پیپلز ڈیلی کے مطابق وانگ گاؤ کیانگ صوبہ لیاؤننگ کے شہر فینگ چینگ کے پارٹی سیکرٹری تھے جو اپریل میں اپنی اہلیہ کے ساتھ امریکہ چلے گئے۔اخبار نے سرکاری اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ وانگ گاؤ کیانگ کو بدعنوانی کے الزمات کے تحت عہدے سے ہٹایا گیا تھا اور ان کے خلاف تحقیقات ہورہی تھیں۔

کئی اطلاعات کے مطابق وہ بیس کروڑ یوان یعنی تین کروڑ پندرہ لاکھ امریکی ڈالر ساتھ لے گئے ہیں۔ مقامی سرکاری اہلکاروں نے وانگ گاؤ کیانگ کے خلاف خرد برد اور رقم امریکہ لے جانے کے الزامات کے بارے کچھ زیادہ تفصیل نہیں بتائی۔

خیال کیا جاتا ہے کہ گاؤ کیانگ کا خاندان امریکہ میں مقیم ہے۔ منظر عام پر آنے سے پہلے اس سکینڈل کے متعلق افواہیں کچھ عرصہ انٹرنیٹ پر گردش کرتی رہی تھیں۔ شہر کی ویب سائٹ کے مطابق شہر کے ناظم یان چوان نے فینگ چینگ کے پارٹی سیکرٹری کا عہدہ سنبھالا۔

چین کے وزیرِاعظم وین جیاباؤ اس سے پہلے کئی بار کہہ چکے ہیں کہ کمیونسٹ پارٹی کے اقتدار کے لیے سب سے بڑا خطرہ بدعنوانی ہے۔

بیجنگ میں بی بی سی کے نامہ نگارمارٹن پیشنس کے مطابق سرکاری اہلکاروں کی بدعنوانیوں کی وجہ سے چینی عوام میں سخت غصہ پایا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بڑے رہنماؤں کا معاشی احتساب نہیں ہوتا جب کہ چھوٹے لیڈر سکیینڈلوں کی زد میں آ جاتے ہیں۔

گذشتہ برس چین کے مرکزی بینک نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں ظاہر کیا گیا تھا کہ ایک سو بیس ارب سے زیادہ امریکی ڈالر بدعنوان سرکاری اہلکار بیرونِ ممالک لے اُڑے ہیں جن کی اکثریت نے امریکہ کا رخ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انیس سو نوے کی دہائی سے لے کر دو ہزار آٹھ تک سرکاری کمپنیوں کے سولہ سےاٹھارہ ہزار تک ملازمین خرد برد کر کے ملک چھوڑ چکے ہیں۔

چین: اعلٰی اہلکار لاکھوں ڈالر لے کر امریکہ فرار

اسامہ کی ہلاکت: ’آنکھوں دیکھا احوال سرکاری بیان سے متضاد‘

اسامہ بن دلان
امریکی نیوی سیلز کے ایک سابق کمانڈو کی کتاب میں اسامہ بن دلان کی ہلاکت کا آنکھوں دیکھا احوال سرکاری بیان سے متضاد ہے۔ سابق کمانڈر امریکی نیوی سیلز کی اس ٹیم کے رکن تھے جس نے گزشتہ سال مئی میں اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی کی تھی۔

سابق اہلکار نے مارک اوون کے فرضی نام سے کتاب ’نو ایزی ڈے‘ میں اس کارروائی کا آنکھوں دیکھا احوال لکھا ہے۔ امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس نے کتاب ’نو ایزی ڈے‘ کی کاپی حاصل کی ہے۔ کتاب کے مطابق اسامہ بن لادن نے جیسے ہی اپنے بیڈ روم یا سونے کے کمرے سے باہر جھانک کر دیکھا تو انہیں ہلاک کردیا گیا اور اس وقت سیلز سڑھیوں سے اوپر جارہے تھے۔

تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کو صرف ایک بار گولی ماری گئی جب وہ اپنے کمرے میں واپس چلے گئے۔ حکام کے مطابق اسامہ کی حرکات سے ایسا محسوس ہوا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ ہتھیار لینے کے لیے جارہے تھے۔

فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ناشر نے کتاب پینٹاگون کے پاس جمع نہیں کرائی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاتا کہ کوئی خفیہ معلومات افشا نہ ہونے پائیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کتاب کے مصنف نے لکھا ہے کہ سڑھیاں چڑھتے ہوئے وہ بالکل اسی فوجی کے پیچھے تھے جس نے نشانہ باندھ رکھا تھا۔

سڑھیوں کے اوپر تک پہنچنے سے’پانچ قدم سے بھی کم‘ پر انہوں نے گولیاں چلنے کی مدھم آواز سنی۔ نشانہ لینے والے فوجی نے دیکھا کہ برآمدہ کی دائیں جانب ’ایک شخص دروازے سے باہر جھانک رہا ہے۔‘

مصنف کے بقول اسامہ بن لادن اپنے کمرے کی جانب واپس مڑے اور سیلز نے ان کا پیچھا کیا، اس وقت وہ فرش پر سمٹے ہوئے پڑے تھے اور خون بہہ رہا تھا جبکہ ان کے سر کی دائیں جانب ایک نمایاں سوراخ تھا اور ان دو خواتین ان کے جسم پر ماتم کررہی تھیں۔

ان خواتین کو پیچھے ہٹایا گیا اور اسامہ کے جھٹکے لیتے جسم پر کئی گولیاں اس وقت چلائیں جب تک وہ بے حس و حرکت نہیں ہوگئے۔ اس کے بعد سیلز نے دروازے کے قریب سے دو غیر استعمال شدہ ہتھیار برآمد کیے۔

اوباما انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ واپس کمرے میں مڑے اور اس بات کا خدشہ تھا کہ وہ کہیں ہتھیار نہ نکال لیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے بدھ کی رات تک سابق فوجی کی کہانی پر تبصرہ نہیں کیا۔

واشنگٹن میں بی بی سی کے نامہ نگار پال ایڈمز کے مطابق مصنف کا کہنا ہے کہ حکام کےطویل جھڑپ شامل سمیت آپریشن پر دیئے گئے ابتدائی بیانات گمراہ کن ہیں۔

مصنف کے مطابق ایبٹ آباد کارروائی کو ایک بری ایکشن فلم کی طرح سے بیان کیا گیا۔

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق یہ کوئی حیران کن انکشاف نہیں ہے کیونکہ کارروائی کے بعد چند روز تک وائٹ ہاؤس کے اپنے موقف میں بظاہر تضاد تھا۔

اس کتاب میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ کارروائی میں حصہ لینے والے کمانڈو نے اگرچہ صدر اوباما کی جانب سے آپریشن کرنے کے فیصلے کی تعریف کی لیکن وہ صدر اوباما کے کوئی زیادہ مداح نہیں تھے۔

’آنکھوں دیکھا احوال سرکاری بیان سے متضاد‘

قبر کے عذاب سے بچنے کے اعمال

قبروں سے آواز آرہی ہے: ”اے دنیا میں رہنے والو! تم نے ایسا گھر آباد کر رکھا ہے جو بہت جلد تم سے چھن جائے گا اور اس گھر کو اجاڑ رکھا ہے جس میں تم تیزی سے منتقل ہونے والے ہو۔ تم نے ایسے گھر آباد کر رکھے ہیں جن میں دوسرے رہیں گے اور فائدہ اٹھائیں گے اور وہ گھر اجاڑ رکھے ہیں جن میں تمہیں دائمی زندگی گزارنی ہے۔ دنیا دوڑ دھوپ کرنے اور کھیتی کی پیداوار مہیا کرنے کا گھر ہے اور قبر عبرتوں کا مقام ہے یہ یا تو جنت کا کوئی باغ ہے یا جہنم کا کوئی خطرناک گڑھا“۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ ایک صحابی نے لاعلمی میں ایک قبر پر خیمہ گاڑھ لیا۔ اندر سے سورہ ملک پڑھنے کی آواز آئی۔ صاحب قبر نے اول سے آخر تک اس سورہ کی تلاوت کی۔ آپ نے رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ کر یہ واقعہ بیان کیا۔ فرمایا۔ یہ سورہ عذاب قبر کو روکنے والی اور اس سے نجات دینے والی ہے۔ (ترمذی)

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص سے کہا: ”کیا میں تمہیں ایک حدیث بطور تحفہ نہ سناؤں، تم اسے سن کر خوش ہوگے“۔ وہ شخص بولا: ”ضرور سنائیے“۔ فرمایا: ”سورہ ملک پڑھا کرو اسے تم بھی یاد کر لو اور اپنے بیوی بچوں کو بھی یاد کرا دو اور اپنے گھر والوں اور پاس پڑوس کے بچوں کو بھی یاد کرا دو، کیونکہ یہ نجات دلانے والی اور جھگڑنے والی ہے۔ یہ قیامت والے دن اپنے پڑھنے والے کے لئے رب سے جھگڑے کرے گی۔ اگر وہ جہنم میں ہوگا تو رب سے درخواست کرے گی کہ آپ اسے جہنم کے عذاب سے بچا دیں۔ اللہ پاک اس کی وجہ سے عذاب قبر سے محفوظ رکھتا ہے“۔ 

رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری تمنا ہے کہ سورہ ملک میری امت کے ہر فرد کو یاد ہو“۔ (عبد بن حمید)۔ صحیح حدیث ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تیس (۳۰) آیتوں والی سورہ ملک نے اپنے پڑھنے والے کی یہاں تک سفارش کی، حق تعالیٰ نے اسے بخش دیا“۔ (ابن عبدلبر)

پیاز صحت کے لئے مفید

پیاز دنیا کی قدیم ترین سبزیوں میں سے ہے۔ یہ دنیا کے ہر ملک میں پائی جاتی ہے۔ یہ غذا کو لذیذ بنانے اور سالن کو گاڑھا کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ پیاز ہری ہو تو ہنڈیا کے علاوہ انڈے کے آملیٹ اور چائنیز کھانے میں ذائقہ کو بڑھانے کے لئے مددگار ہوتی ہے۔ دنیا میں کوئی بھی باورچی خانہ پیاز کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔ 

پیاز چھیلتے وقت اس کا پانی آنکھوں میں لگتا ہے اور جلن پیدا کرکے آنسو نکالتا رہتا ہے۔ ایسے میں پیاز چھیلتے یا کاٹتے وقت اگر پانی کا نلکا کھول کر اس کے نیچے رکھا جائے تو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ زہریلے حشرات الارض کے کاٹے پر پیاز کا عرق لگایا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ پیاز موسم گرما میں لُو سے بچنے کا نہایت اہم ذریعہ ہے۔ ایک زمانے میں مزدور یا غریب لوگ گرمی کی شدت کے دنوں میں کھیتوں میں کام کرتے ہوئے روٹی کے ساتھ پیاز اور نمک ملا کر شوق سے کھاتے تھے۔ اس طرح وہ لُو لگنے اور ہیضہ سے محفوظ رہتے تھے اور غذائی حراروں کی پوری مقدار بھی ان لوگوں کو مہیا ہوجاتی تھی۔ 

تاثیر کے لحاظ سے پیاز سخت گرم ہے۔ سرکہ میں پیاز کا اچار بنا کر کھانا اکسیر ہے۔ پیاز لیموں کے عرق، کالی مرچ اور نمک کے ساتھ کھانا زیادہ مفید ہے۔ جلدی امراض میں اس کی مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ پیاز کے عرق میں شہد ملا کر کھانے سے پرانی کھانسی دور ہوجاتی ہے۔ ریفریجریٹر میں ایک پیاز رکھ دیا جائے تو دوسرے پھلوں کی بو نہیں آتی۔ پیاز کا عرق نکال کر چہرے پر لگانے سے داغ دھبے دور ہوجاتے ہیں۔ آدھے سر کا درد ہونے پر پیاز خوب باریک پیس کر پاﺅں کے تلوﺅں پر ملیں۔ پیاز دہی کے ساتھ کھانے سے ڈائریا نہیں ہوتا۔ کانٹا چھبنے پر پیاز اور گڑ ملا کر اس جگہ پر باندھیں تو کانٹا خود بخود نکل جائے گا۔ پیاز کا اچار جسم میں خون کی کمی دور کرتا ہے اور جسم کے زہریلے مادے خارج کرتا ہے۔ سانس کے مرض میں صبح نہار منہ اس کا عرق پینے سے مرض میں افاقہ ہوتا ہے۔ وبا کے دنوں میں اگر پیاز کھانے کے ساتھ رکھی جائے تو وبا سے محفوظ رہے گا۔ پیاز نمک اور سرکہ کے ساتھ کھانے سے بھوک بڑھتی ہے۔ پیاز موسم گرما کا بہترین تحفہ ہے۔ کریلوں کے ساتھ کھانے سے ہانڈی کا ذائقہ دوبالا ہوجاتا ہے۔

سونف کا استعمال اور اس کے فوائد

سونف ایک جانی پہچانی خوراک ہے۔ پیٹ کی تکالیف‘ ہاضمے کی خرابیوں وغیرہ کے لئے اسے بہ کثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے اس مقصد کے لئے اکثر لوگ پان میں ڈال کر کھاتے ہیں۔ اس سے فائدے کے لئے ضروری ہے کہ اسے اچھی طرح چبا کر اس کا لعاب اور پیگ نگل لیا جائے۔ سونف منہ کو خوشبودار بناتی ہے۔ انگریزی میں اسے Fennel اور Aniseed بھی کہتے ہیں۔ اس کو عربی میں ’راز‘ یا ’نج‘ اور فارسی میں ’بادیان‘ کہتے ہیں۔ عرق بادیان بھی کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ قرون وسطی میں سونف کے کھانوں کو خوشبودار بنانے اور کیڑے وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لئے بہ کثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ خیال تھا کہ اسے شامل کرنے سے باسی کھانے خراب اور مضر ثابت نہیں ہوتے۔

16 ویں صدی کا ماہر جیرارڈ اسے بینائی بڑھانے کے لئے بہت مفید قرار دیتا تھا جب کہ دوسرا ماہر عقاقیر کلپیر سونف کو سانپ یا کھمبی کے زہریلے اثرات دور کرنے کےلئے موثر قرار دیتا تھا۔ سونف (تخم بادیان) جسم کے نرم عضلات کے آرام دہ ثابت ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے ہضم کی صلاحیت بڑھتی ہے۔ سونف خاص طور پر غذا کے روغنی یا چربیلے اجزا ہضم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ چینی معالج لی۔ شین۔ چن نے اپنی کتاب پین لساﺅ میں اسے خاص طور پر بچوں کے نظام ہضم کے لئے مفید لکھا ہے اس کے مطابق سونف پیٹ اور دانت کے درد کے لئے بھی مفید ہوتی ہے۔ یورپی ممالک میں لوگ سونف، بابونہ، سویا، دھنیا اور سنتے کے پوست کے جوشاندے کو ہاضمے کے لئے بہت مفید قرار دیتے ہیں۔ ایک مغربی محقق نے سونف کی پیشاب آور صلاحیت کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ سونف آلات بول، گردے مثانے کا ورم دور کرنے کے لئے بہت موثر ہوتی ہے۔ اسے باقاعدہ استعمال کرتے رہنے سے گردے، مثانے میں پتھری نہیں بنتی اور اگر بن بھی گئی تو اس کے استعمال سے پتھری خارج ہوجاتی ہے۔ سونف دودھ پلانے والی ماﺅں کے لئے بھی بہت مفید سمجھی جاتی ہے۔ اس کے استعمال سے دودھ کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ سونف میں زنانہ ہارمون، ایسٹروجن جیسی خاصیت بھی ہوتی ہے اس لحاظ سے یہ خواتین کے لئے بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔ سن یاس کی تکالیف سے نجات کے لئے اطباء دیگر پیشاب آور دواﺅں کے ساتھ سونف استعمال کرتے ہیں۔ طب یونانی کی مشہور دوا شربت بزوری میں سونف کے بیج اور اس کی جڑ بھی شامل کی جاتی ہے۔
ایک یورپی معالج جان ایولن نے اپنی کتاب ایسی تاریا میں سونف کی ٹہنیوں کے گودے کو موثر، مسکن اور خواب آور قرار دیا ہے۔ طب ہندی کے معالجین کے مطابق سونف کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے اور یہ ہاضمے کے لئے بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔ سونف کے چبانے سے ثقیل کھانے آسانی سے ہضم ہوجاتے ہیں۔ سونف معدے کے علاوہ جگر کے لئے بھی مفید ہوتی ہے۔ سینے اور معدے کی جلن کے لئے بھی اس کا استعمال بہت مفید ہوتا ہے۔ سونف پیشاب آور اور موثر حیض بھی ہوتی ہے۔ اس مقصد کے لئے ہم وزن سونف اور گڑ کو پانی میں جوش دے کر نیم گرم پینے سے حیض کی بے قاعدگی دور ہوجاتی ہے۔ دوائی مقاصد کے لئے 5 سے 7 گرام سونف استعمال کرنا چاہیے۔ پیٹ کی ہر قسم کی تکلیف کے لئے پانی کے ساتھ چائے کا ایک چمچ پسی ہوئی سونف کا استعمال بہت موثر ثابت ہوتا ہے۔ عرق بادیان بچوں کےلئے موثر گرائپ واٹر ثابت ہوتا ہے۔ طب ہندی میں ”سونف“ کا استعمال بینائی کے تحفظ اور اضافے کے لئے مفید قرار دیا جاتا ہے۔

کیا مصنوعی ذہانت تخلیق کر لی گئی ہے؟

روس کے سائنسدانوں نے دنیا میں پہلی بار انسانی دانشمندی کا کمپیوٹرائزڈ نمونہ پیش کیا ہے۔ ”یوگینی“ نام سے تیار کردہ یہ کمپیوٹر پروگرام انسانی دماغ سے بس کچھ ہی کم ہے۔ اسے برطانیہ میں ہوئے سائیبر دانش مندی کے مقابلے میں بہتریں تسلیم کیا گیا ہے۔

”ذہنی دھاوے“ کے پروگراموں کی تیاری میں سبھی شریک افراد کو ”ٹیورنگ ٹیسٹ“ سے گذرنا پڑا تھا۔ اس نام کے برطانوی ماہر ریاضی کو کمپیوٹر پروگرامنگ کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ایک کھیل ترتیب دیا تھا، جس میں حصہ لے کر معلوم ہوجاتا ہے کہ آپ کا مخاطب کون ہے؟ مشین یا انسان۔ اس کے اصول بہت سادہ ہیں، امتحان لینے والا انجانوں سے گفتگو کرتا ہے، جو اس کے سوالوں کا جواب دیتے ہیں۔ جوابات سے ممتحن جان لیتا ہے کہ وہ انسان کی بجائے کمپیوٹر پروگرام سے انٹرویو کررہا تھا، کیونکہ یہ عیاں ہے کہ تا حال مشین انسانوں کی طرح کے جواب دینے سے قاصر ہے۔

ایسے پہلے پروگرام جنہیں ”ٹیورنگ ٹیسٹ“ کے ذریعے آنکا گیا، کے جواب ایسے لگتے تھے جیسے کوئی انسان مذاق کررہا ہو یا پھر الّو بنانے کی کوشش کررہا ہو۔ پروگرام وہی بات پوچھنے لگ جاتا تھا جس بارے میں اس سے سوال کیا جاتا تھا۔ دوسری جانب بیٹھا ہوا شخص یہ سمجھتا تھا کہ جیسے اس قسم کے جواب کوئی باشعور شخص دے رہا ہے۔ بہر حال یہ سلسلہ بہت دیر نہیں چل سکتا تھا۔

اس نوع کا پروگرام کوئی سنجیدہ عمل نہیں کر سکتا تھا، بس شریک گفتگو شخص کے ہونے کا تاثر پیدا کرسکتا تھا۔ اسے مصنوعی ذہانت سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا ۔ تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس معاملے میں پیشرفت جاری رکھنا بلا جواز ہے، روسی انسٹیٹیوٹ برائے عملی ریاضی کے میخائیل گوربونوو پوسادوو کو یقین ہے۔ ”یہ کام بیکار نہیں ہے۔ یہ اصل میں لسانی، ہئیتی اور لسانی عمل جار کی صفات کا تجزیہ ہے۔ مشین میں سب کچھ صحت کے ساتھ درست بھرنا چاہیے وگرنہ انسان اس کو شریک گفتگو نہیں مان سکے گا۔ اس سطح تک پہنچنے کی خاطر محنت درکار ہے، جس کے سبب کامیابی ممکن ہوگی اور اس کا بہت سی صنعتوں کو فائدہ پہنچے گا“۔

فی الحال مشین کی استعداد محدود نوعیت کی ہے۔ تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ اگر اس طرح 30 % سوالوں کا جواب دے کر بھی انسان کو ”دھوکہ“ دیا جا سکتا ہو، تو اسے مصنوعی ذہانت خیال کیا جائے گا۔ روس کے پروگرام ”یوگینی“ نے ڈیڑھ سو سوالات میں سے 2۔29 % سوالوں کے مناسب جواب دیے ہیں۔ اس طرح وہ بہت کم حد تک مصنوعی ذہانت کہلائے جانے سے رہ گیا ہے۔ بہرحال اس پروگرام کے طفیل روس کی ٹیم مقابلہ جیت گئی۔

یہ نتیجہ ”سائیبر دانشمندی“ کے حوالے سے ایک بہت بڑی چھلانگ ہے۔ پروگرامرز کو یقین ہے کہ اس کو مزید بہتر بنائے جانے سے وہ کیا جانا ممکن ہوگا جس کا خواب عہد جدید کا انسان دیکھتا ہے یعنی کمپیوٹر کو سکھایا جاسکے گا کہ وہ کیے گئے سوال کو سمجھ پائے تاکہ انٹرنیٹ پر معلومات حاصل کیا جانا سہل ہو۔

کیا مصنوعی ذہانت تخلیق کر لی گئی ہے؟

امریکی فوجیوں نے باراک اوباما پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا

چار امریکی فوجیوں نے کودیتا اور باراک اواباما پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ اس بارے میں ریاست جارجیا کے پراسیکیوٹر جنرل کی ترجمان اسابیل پولی نے اعلان کیا ہے۔ اس سازش میں ریاست جارجیا کے فوجی اڈے ”فورٹ سٹوارٹ“ پر متعین تھرڈ موٹورائزڈ انفنٹری ڈیویژن کے فوجی ملوث تھے۔ ان چاروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ پراسکیوٹر کے ادارے کے ذرائع کے مطابق تفتیش کاروں نے معلوم کیا ہے کہ گرفتار شدگان اس علاقے میں سرگرم ایک حکومت مخالف گروہ میں شامل تھے۔ ان کا منصوبہ تھا کہ فورٹ سٹوارٹ میں واقع ہتھیاروں کے گوداموں پر قبضہ کرکے، اندرونی سلامتی کے ادارے کے دفتر اور ریاست واشنگٹن میں پن بجلی گھر کو دھماکوں سے اڑا دیں۔ جس کے بعد وہ صدر اوباما پر قاتلانہ حملہ اور فوجی بغاوت برپا کرنا چاہتے تھے۔ سازش کاروں کا کہنا ہے کہ غیرملکی نام والے سیاہ فام باراک اوباما کو صدر امریکہ کے عہدے پر فائز ہونے کا کوئی حق نہیں ہے۔ سازش کار جس شدت پسند گروہ میں شامل تھے اس کے بارے میں اب تک زیادہ معلومات حاصل نہیں کی جاسکی ہیں لیکن امریکی حکام اسے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست اسود میں درج کرچکے ہیں۔

امریکی فوجیوں نے باراک اوباما پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا