ہفتہ, جولائی 14, 2012

’ببل ٹی‘ جرمن نوجوانوں میں بہت مقبول

جرمنی میں کافی سے زیادہ اب ببل ٹی نوجوانوں کا پسندیدہ مشروب
بہت میٹھی چائے اور اس میں مٹر کے دانوں کے برابر تیرتے ہوئے بالز، ’ببل ٹی‘ گرچہ جرمنی میں بہت تیزی سے مقبول ہوئی ہے تاہم ماہرین اس کے صحت پر منفی اثرات سے خبردار بھی کررہے ہیں۔

جرمن مارکیٹ میں محض دو سال پہلے متعارف کرائی جانے والی bubble tea اس قدر مقبول ہوئی ہے کہ اس سے دیگر مشروبات کی مانگ میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ اب جرمنی کے طول و عرض میں پھیل چکا ہے۔ اکثر ٹین ایجرز کا من پسند مشروب ببل ٹی بن چکی ہے۔ جرمنی میں امریکی فاسٹ فوڈ ریستوراں میکڈونلڈز کے میک کیفے کی 850 شاخیں کھل چکی ہیں۔ ان سب میں ببل ٹی گاہکوں کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث بنی ہے۔ اس سے یہ اندازہ بھی ہورہا ہے کہ یہ مشروب جو صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے حلقوں میں کافی حد تک متنازعہ ہے، عوام میں کتنی تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔

ببل ٹی جسے ’پرل ملک ٹی‘ یا ’بوبا ملک ٹی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دراصل تائیوان کی پیداوار ہے۔ اسے 80 کے عشرے میں متعارف کرایا گیا تھا۔ ببل ٹی کی دو بنیادی قسمیں ہیں۔ ایک میں پھلوں کا سیرپ ملایا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم کی ببل ٹی دودھ سے تیار کی جاتی ہے۔ اس میں Tapioca نامی مادے سے تیار کردہ چھوٹے چھوٹے دانے ڈالے جاتے ہیں۔ Tapioca دراصل Cassava نامی ایک پودے کی جڑ سے حاصل کردہ نشاستے سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ پودا برازیل، کولمبیا، وینزویلا، پورٹو ریکو، ہیٹی، ڈومینیکن ریپبلک اور ہنڈوراس میں پایا جاتا ہے۔

برطانیہ میں Tapioca سے مراد دودھ سے بنی ہوئی pudding کے اُس ایجنٹ سے ہوتی ہے جسے آراروٹ سے تیار کیا جاتا ہے۔ تاہم ایشیا میں اس کے لیے عمومی طور پر تاڑ کے سابودانے کو Tapioca میں شامل کیا جاتا ہے۔ عام طور سے تاڑ مشرق بعید میں پایا جانے والا ایک درخت ہے جس سے سابودانہ حاصل کیا جاتا ہے۔
پھلوں کا شربت بھی اکثر بہت زیادہ میٹھا اور صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے


ببل ٹی کی مقبولیت صحت کے ماہرین کے لیے تشویش کا باعث بن رہی ہے۔ اس چائے میں ڈالے جانے والے Tapioca سے تیار کردہ دانے دار مادے کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ مُضرصحت کیمیکلز سے تیار کیا جاتا ہے۔ ’بوبا پرلز‘، ملک پاؤڈر، پھلوں کے جوس سے تیار کردہ سیرپ وغیرہ میں ایسے نقصان دہ کیمیکلز ملائے جانے کے امکانات قوی ہیں جو انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ملاوٹ اس مشروب کی تیاری پر اٹھنے والے اخراجات کو کم کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔ 2011ء میں تائیوان میں ایک سکینڈل سامنے آیا تھا، جس میں جوس اور دیگر مشروبات میں DEHP کیمیائی مادے کی ملاوٹ ثابت ہوگئی تھی۔ یہ مادہ پلاسٹک سازی میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس میں Carcinogen یا سرطان زا ذرات پائے جاتے ہیں۔ اسے مشروبات اور جوس میں اشیائے مرکب کو یکجاں رکھنے کے لیے ملایا جاتا ہے۔ DEHP سے ہارمون کا نظام ناقص ہوجاتا ہے۔ 2011ء میں ملائیشیا کی وزارت صحت نے اسٹرا بیری جوس یا سیرپ بنانے والی کمپنیوں کو احکامکات جاری کیے تھے کہ وہ اس کی فروخت روک دیں کیونکہ اس میں Carcinogen یا سرطان زا ذرات شامل ہونے کے شواہد طبی تجربات کے نتیجے میں سامنے آئے تھے۔ سٹرا بیری جوس یا سیرپ ببل ٹی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

’ببل ٹی‘ جرمن نوجوانوں میں بہت مقبول

روزہ کے واجبی آداب

1) نماز با جماعت: 
واجبی آداب یہ ہیں کہ روزہ دار تمام ان قولی و فعلی عبادات کو بجا لائے جنہیں اس کے اوپر اللہ تعالٰی نے واجب قرار دیا ہے، ان میں سب سے اہم فرض نمازیں ہیں جو شہادتین کے بعد اسلام کا سب سے زیادہ تاکیدی رُکن ہے، لہذا ضروری ہے کہ روزہ دار اس پر محافظت اور ارکان و واجبات و شرطوں کے ساتھ اس کی ادائیگی کا اہتمام کرے۔ وقت کی پابندی کے ساتھ مسجد میں جماعت سے نماز پڑھے کیونکہ باجماعت نماز یہ اس تقوی کا ایک حصہ ہے جس کے لئے روزہ مشروع اور فرض کیا گیا ہے، برخلاف اس کے نماز کو ضائع کرنا تقوٰی کے منافی اور عذاب الٰہی کا سبب ہے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے: فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ’’پھر ان کے بعد ایسے ناخلف پیدا ہوئے کہ انہوں نے نماز ضائع کردی اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑگئے، سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا‘‘۔ (سورۃ مریم : ٥٩)

ان پر واجب ہونے کے باوجود بعض روزہ دار باجماعت نماز کی ادائیگی میں کوتاہی سے کام لیتے ہیں حالانکہ قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالٰی نے اس کا حکم دیا ہے: ”وَإِذَا كُنْتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ۔۔۔۔۔۔“  ’’جب تم ان میں ہو اور ان کے لئے نماز کھڑی کرو تو چاہئے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ اپنے ہتھیار لئے کھڑی ہو، پھر یہ سجدہ کرچکیں تو یہ ہٹ کر تمہارے پیچھے آجائیں ..........‘‘ (النساء : ١٠٢)

ذرا سوچیں کہ جب اللہ تعالٰی نے حالتِ حرب و خوب میں (جنگ کی حالت میں) باجماعت نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے تو امن و اطمینان کے حالت میں تو بدرجہ أولی اس کا حکم ہوگا، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا صحابی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلّم، مسجد تک لانے کے لئے کوئی میرا مدد گار نہیں ہے اس لئے آپ مجھے گھرمیں نماز پڑھنے کی رخصت دے دیجئے (آپ صلی اللہ علیہ سلّم نے اولاً تو رخصت دے دی) لیکن جب وہ جانے لگے تو آپ نے انہیں واپس بلایا اور سوال کیا: ھل تسمع النداء، ”کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟“ انہوں نے جوا ب دیا ہاں، اذان کی آواز سنتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ”فأجب“ ”تب تو اس کا جواب دو (یعنی مسجد میں حاضری دو)“۔ (صحیح مسلم : ٦٥٤)

اسی طرح باجماعت نماز کی بڑی فضیلت بھی بیان کی گئی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے ”باجماعت نماز پڑھنا تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ ثواب رکھتا“۔ (صحیح بخاری : ٦٤٥، مسلم : ٦٥٠)

اسی طرح باجماعت نماز چھوڑنے والوں کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے منافقین کی صف میں شامل فرمایا ہے، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ ”اقامت کا حکم دوں اور جماعت چھوڑنے والوں کو ان کے گھروں سمیت جلا دوں“۔ (بخاری : ٦٥٧، مسلم : ٦٥١)

2) جھوٹ سے پرہیز:
روزے کے واجبی آداب میں یہ بھی داخل ہے کہ روزہ دار ایسے تمام اقوال وافعال سے پرہیز کرے جنہیں اللہ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا، چنانچہ جھوٹ سے پرہیز کرے (واقع کے خلاف خبر دینے کو جھوٹ کہتے ہیں) اور سب سے بڑی جھوٹ اللہ اور اس کے رسول پر جھوٹ بولنا ہے جیسے کسی حرام کام کی حلّت اور حلال کام کی حُرمت کی نسبت اور اس کے رسول کی طرف کرنا، ارشاد باری تعالٰی ہے: ”وَلاَ تَقُولُواْ لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَـذَا حَلاَلٌ وَهَـذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُواْ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ لاَ يُفْلِحُونَ“ ”کسی چیز کو اپنی زبان سے جھوٹ موٹ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھ لو، سمجھ لو کہ اللہ تعالٰی پر بہتان بازی کرنے والے کامیابی سے محروم ہی رہتے“ (النحل : ١١٦)

3) غیبت سے پرہیز:
روزہ دار کو غیبت سے بھی پرہیز کرنا چاہئے، اپنے بھائی کی ناپسندیدہ بات عیب کو اس کے پیٹھ پیچھے بیان کرنا غیبت ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کاارشاد ہے: ”تو اپنے بھائی کا عیب بیان کررہا ہے اگر اس میں پایا جارہا ہے تو یہی تو غیبت ہے اور اگر اس کا عیب جو بیان کررہا ہے وہ اس میں نہیں ہے تو، تو نے اس پر بہتان باندھا ہے“۔ (الترمذی : ١٥٧٨)

4) چُغل خوری سے پرہیز:
روزہ دار کو چاہئے کہ چغل خوری سے پرہیز کرے۔ چغل خور ی یہ ہے کہ ایک شخص کی بات دوسرے شخص تک فساد و اختلاف کی غرض سے پہنچائی جائے۔ چغل خوری گناہ کبیرہ ہے، اس سے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: ”لا یدخل الجنة نمام“ ”چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا“ (بخاری : ٦٠٥٦، مسلم : ١٠٥)

5) دھوکہ دہی سے پرہیز:
روزہ دار کو چاہئے کہ خرید و فروخت، پیشہ مزدوری اور رہن وغیرہ جیسے معاملات میں دھوکہ دہی سے بچتا رہے اور ہر مشورہ اور نصیحت طلبی کے وقت بھی دھوکہ دہی سے پرہیز کرے، کیونکہ دھوکہ دینا کبیرہ گناہ ہے، دھوکہ دینے والے سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے براء ت کا اظہار کیا ہے چنانچہ آپ نے فرمایا: ”من غشنا فلیس منا“ ”جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں“ حدیث ان الفاظ میں بھی مروی ہے کہ ’’من غش فلیس منی‘‘ ”جس نے دھوکہ دیا وہ میرے طریقہ پر نہیں ہے“۔ (صحیح مسلم : ١٠٢)

6) گانا بجانا:
روزہ دار کو چاہئے کہ گانے بجانے کے آلات سے پرہیز کرے، لہو ولعب کے تمام آلات خواہ وہ سارنگی ہو، رباب ہو، دو تارو ستار ہو، یا بانسری و کمان، سب کے سب حرام ہیں اور اگر اس کے ساتھ سُریلی آواز میں گیت اور جذبات کو ابھارنے والے گانے ہوں تو ان کی حرمت و قباحت اور بڑھ جاتی ہے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے: ’’وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ‘‘ ”اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں، جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے“۔ (لقمان : ٦)

پاکستان میں سیلاب سے بچاؤ کی تیاریاں

پاکستان میں محکمہ موسمیات نے اس سال مون سون کے سیزن میں معمول کی نسبت پانچ سے پندرہ فی صد زائد بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

گرچہ اس وقت پاکستان کے دریا معمول کے مطابق بہ رہے ہیں اور صرف چند ایک مقامات پر نچلے اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے لیکن سیلاب کے ممکنہ خطرات سے بچنے کے لیے بڑے پیمانے پر حفاظتی اقدامات کرلیے گئے ہیں۔

پاکستان میں سیلاب کی اطلاع دینے والے مراکز چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ دریاؤں میں پانی کی صورتحال کے حوالے سے پیشگی اطلاعات کے حصول کے لیے انڈس واٹر کمشنر کے ذریعے ہمسایہ ملک بھارت سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔ ادھر پنجاب میں سیلاب سے پہلے حفاظتی بندوں کو پختہ کرنے کا کام آخری مراحل میں ہے، پنجاب حکومت نے سیلاب سے بچاو کی تیاریوں کے لیے سو ملین روپے جاری کردیے ہیں۔ کشتیاں، کمبل اور دیگر سامان بھی خریدا جارہا ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیلابی خطرات کے مقابلے کے لیے انفرمیشن ٹیکنالوجی سے بھرپور مدد لی جارہی ہے۔ اس حوالے سے ایک خصوصی ویب پورٹل بنائی جارہی ہے جس کی مدد سے روایتی خط وکتابت کے برعکس سیلاب زدہ علاقوں سے بلا تاخیر اطلاعات کا حصول ممکن ہوسکے گا۔

سیلاب کے حوالے سے ایک خصوصی سافٹ ویر پربھی کام جاری ہے۔ اس سافٹ ویر کے ذریعے سیلابی دریاؤں کے آس پاس دس کلو میٹر کے علاقے میں موجودپانچ ہزار چھہ سو سترہ دیہات میں موجود افراد، مویشی اورعمارات کے حوالے سے ضروری ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ اس سافٹ ویر میں پچھلے چالیس سالوں کا سیلابی ڈیٹا بھی فیڈ کیا جا رہا ہے۔ تھری ڈی انیمیشن کے حامل اپنی نوعیت کے اس منفرد سافٹ ویر کے ذریعے نہ صرف یہ پتہ چلایا جا سکے گا کہ دریاؤں کی سطح کی کتنی بلندی سے کتنے لوگوں اور املاک کو خطرہ ہو سکتا ہے بلکہ سیلاب کی صورت میں نقصانات کا شفاف تخمینہ بھی کم وقت میں لگایا جانا ممکن ہوسکے گا۔ پنجاب حکومت کو سیلاب سے بچاؤ کی کوششوں میں کئی عالمی امدادی اداروں اور غیر سرکاری اداروں کی معاونت بھی حاصل ہے۔

سیلاب کے حوالے سے معلومات کی فراہمی کے لیے ایک ہیلپ لائن ۱۱۲۹ بھی قائم کی گئی۔

پاکستان میں سیلاب سے بچاؤ کی تیاریاں

پاکستانی فوجی پیار کی تلاش میں سرحد پار کر گیا

دریائے جہلم، دائیں جانب بھارتی مقبوضہ کشمیر اور بائیں جانب پاکستانی آزاد جموں و کشمیر
بھارتی فوج نے اُس انیس سالہ پاکستانی فوجی کو خیر سگالی کے طور پر رہا کردیا ہے جو مبینہ طور پر اپنے پیار کی تلاش میں لائن آف کنڑول عبور کرکے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوگیا تھا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی فوجی عارف علی غیرقانونی طور پر جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں داخل ہوا تھا۔ اسے بدھ کے روز حراست میں لیا گیا اور جمعہ کو واپس پاکستانی حکام کے حوالے کردیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ عارف علی کا سرحد پار ایک لڑکی سے پیار تھا اور وہ اس کے حصول کے لیے کنٹرول لائن عبور کر گیا تھا۔

بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق عارف علی زیرو پوائنٹ کے قریب ایک گاؤں کیرنی کی ایک لڑکی پر عاشق ہوا تھا۔ رپورٹوں کے مطابق عارف علی نے اپنے افسران سے واپس گھر جانے کا بہانہ بنا کر نوکری سے چھٹی حاصل کی اور انہیں بتائے بغیر گھر جانے کے بجائے سرحد پار کر ڈالی۔ اسے مبینہ طور پر یہ ڈر تھا کہ کہیں لڑکی کے والدین اس کی شادی پونچھ ہی میں کسی اور سے نہ کر ڈالیں۔ اطلاعات کے مطابق اس کی معشوقہ کی شادی کی تیاریاں بھی جارہی تھیں۔ بعض رپورٹوں میں یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے سینیئر فوجیوں کے رویے سے تنگ تھا اور اس نے بھارت میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے سرحد پار کی۔

عارف علی کا تعلق پاکستانی فوج کی 25 فرنٹیئر فورس سے ہے اور آبائی طور پر جنوب مغربی شہر کوئٹہ کا باسی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق پونچھ میں گرفتاری کے موقع پر اس کے پاس سے موبائل فون کی دو سمز، فوج سے چھٹی کا سرٹیفیکیٹ، شناختی کارڈ اور 13 ہزار پاکستانی روپے برآمد ہوئے۔

عارف علی کی پاکستان کو حوالگی کے لیے جمعہ کی صبح خصوصی فلیگ میٹنگ ترتیب دی گئی تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ایک بھارتی ہیلی کاپٹر سرحد پار کرکے پاکستانی حدود میں داخل ہوگیا تھا۔ اس میں بھارتی فوج کے چار اہلکار سوار تھے، جنہیں مختصر وقفے کے بعد پاکستانی فوج نے خیر سگالی کے طور پر واپس بھارتی حکام کے حوالے کردیا تھا۔

پاکستانی فوجی پیار کی تلاش میں سرحد پار کر گیا

ماریا شاراپووا سال کی بہترین کھلاڑی

امریکہ کے اولین سپورٹ چینل ای ایس پی این نے ٹینس کی روسی کھلاڑی ماریا شاراپووا کو سال کی بہترین خاتون کھلاڑی قرار دیا ہے۔ لاس اینجلس میں منعقدہ تقریب میں گرینڈ سلیم فرینچ اوپن ٹورنامنٹ میں ماریا کی جیت کو خاص طور پر سراہا گیا۔ واضح رہے کہ یہ مقابلہ جیت کر ماریا چاروں گرینڈ سلیم ٹورنامنٹوں میں کامیابی حاصل کرنے والی کھلاڑیوں میں شامل ہوگئیں۔ 

کھیل کی دنیا میں چینل ای ایس پی این کی طرف سے دئے جانے والے انعامات کو انتہائی باوقار سمجھا جاتا ہے۔ یہ انعامات دئے جانے کا سلسلہ بیس سال سے جاری ہے۔

ماریا شاراپووا سال کی بہترین کھلاڑی قرار پائیں

ایران کے رہنما جنگ اور اختتام جہان کی تیاری میں

ایران کے رہنمائے اولٰی آیت اللہ خامنہ ای نے پہلی بار لوگوں سے بارھویں امام، مہدی علیہ السلام کے ظہور کے انتظار اور جنگ و اختتام جہان کے لیے تیاری کرنے کے لیے کہہ دیا ہے۔

کچھ ہی عرصہ پہلے جاری کردہ اپنے پیغام میں آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا ہے: ”اگر ہم خود کو امام دوازدہم کی سپاہ تصور کرتے ہیں تو ہمیں جنگ کے لیے تیار ہونا چاہیے ۔۔۔۔۔ اللہ کے زیر سایہ اور اس کی غیبی امداد سے ہم وہ کر ڈالیں گے جس سے پوری دنیا پر اسلام کا غلبہ ہو جائے۔ یہی ہمارا مقدر ہے“۔

ابتدا میں کچھ وضاحت کیا جانا درکار ہے۔ شیعہ حضرات کے عقیدے کے مطابق مہدی مسیحا ہیں۔ وہ غائب تصور کیے جاتے ہیں اور اللہ کے حکم پر قیامت سے پہلے اور اختتام جہان سے پیشتر ان کا ظہور ہوگا۔ وہ اس جہان میں آکر مسلمانوں کی رہبری کریں گے اور انصاف و خوشحالی پر مبی معاشرہ قائم کر دیں گے۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ امام مہدی کا ظاہر ہونا ایک مذہبی عقیدہ ہے، جسے اس سے پہلے کسی نوع کی سیاسی حمایت حاصل نہیں رہی تاہم ایران کے موجودہ شیعہ حکام کے طفیل اس عقیدے کو سیاسی فلسفے کی شکل دے دی گئی اور اس تصور کا ایرانی سیاست میں مرکزی کردار بن چکا ہے۔

صدر احمدی نژاد بھی ظہور مہدی کے زبردست مبلغ ہیں جنہوں نے کئی بار اپنے سرکاری بیانات اور مقالہ جات میں اختتام جہان کے موضوع کو اٹھایا ہے۔ پھر انہوں نے نہ صرف ظہور مہدی جلد واقع ہونے کی بات کی ہے بلکہ اس بات کو اپنی سیاست کا محور بھی بنایا ہے۔

اب آتے ہیں اصل بات کی جانب کہ صرف اس وقت ہی ایران کے رہبر کو کیا ضرورت آن پڑی تھی کہ وہ لوگوں کو اپنے عقیدے کی یاد دلائیں۔ اس بارے میں صدر روس کے تحت، مذہبی اتحادوں کے ساتھ اشتراک عمل کی کونسل کے رکن اور ماہر فلسفہ الیکساندر اگناتینکو کہتے ہیں، ”مجھے یہ لگتا ہے کہ رہبر علی خامنہ ای نے اس وقت ظہور مہدی کا ذکر اس لیے کیا ہے کیونکہ خلیج فارس کے علاقے اور مشرق وسطٰی میں ایران کے خلاف جنگ کے تیور انہائی سرعت سے بڑھتے جارہے ہیں۔

صدر آحمدی نژاد کی طرح ایران کے رہنمائے اولٰی خامنہ ای کے لیے بھی لوگوں کو حوصلہ دینے کا فریضہ بہت زیادہ اہم ہے، ان میں فوج، سپاہ پاسداران، بسیج اور ایسے ملکوں میں جہاں موجود شیعہ برادریاں شامل ہیں جو جنگ کی صورت میں جواب دینے کے قابل ہوسکتے ہیں، میرے خیال میں جنگ سے مفر نہیں ہے۔ تاہم یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ ایران کے مسئلے کے باعث مشرق وسطٰی اور مغربی ایشیا میں جو میسائل پیدا ہوچکے ہیں انہیں سفارتی طریقوں اور مذاکراتی عمل سے حل کیا جا سکتا ہے“۔
یوں مہدی کا ذکر ایرانیوں کو حوصلہ بخشنے کے لیے ایرانی حکام کی جانب سے پرچار کے لیے برتے جانے والا ایک آلہ ہے، جسے اندرون ملک اور بیرون ملک استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ملک کے اندر مسیحا کی آمد یعنی حق و باطل کے بیچ آخری جنگ سے پہلے لوگوں کو متحد رکھنے کی خاطر اور بیرون ملک مغرب کے ساتھ لڑنے کے فلسفے کے طور پر۔

مشرق وسطٰی کی سیاست بارے واشنگٹن کے انسٹیٹیوٹ کے شعبہ برائے ایران کے ماہرین کا خیال ہے کہ محمود احمدی نژاد سمیت ایران کے رہنماؤں کا ایک حصہ جنگ کے خطرات سہنے کی خاطر تیار ہے کیونکہ یہ امکان ہے کہ ایران پر اسرائیل یا اسرائیل امریکہ مشترکہ حملے کے باعث ایران کے حکام ایرانیوں میں مقبولیت پائیں گے۔

جیسا کہ ذرائع ابلاغ کی اطلاع ہے کہ ایران کے فوجیوں میں ”آخری چھ ماہ“ کے عنوان سے پمفلٹ بانٹا جا رہا ہے وہ بلاجواز نہیں، فوجیوں کو ظہور مہدی اور مغرب سے لڑائی کی خاطر جوش دلایا جا رہا ہے۔

یہ بات بھی موجب استعجاب نہیں ہے کہ ظہور مہدی کی بات ایسے وقت میں کی جانے لگی جب ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق کشیدگی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے انٹرنیٹ سائٹ ”انتخاب“ پہ بتایا گیا تھا کہ آحمدی نژاد کے قریبی ساتھی اکثر ظہور مہدی کی خاطر تیاری کرنے کی بات کرتے ہیں اور ایران کے جوہری پروگرام کی تکمیل بھی اس کا حصہ ہے جو اسلامی تہذیب کی شان کو یقینی بنائے۔ اسی طرح جنگ کے لیے تیاری بھی۔

بلاشبہ حق و باطل کی لڑائی میں مذہبی بحث کا شامل ہو جانا کسی طرح بھی باعث حیرت نہیں ہے، لیکن مذہبی نظری معاملات کو جب ایک بڑے ملک کے حکام سیاسی نظریے کی شکل دینے لگیں تو یہ بات بہت ہی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

ایران کے رہنما جنگ اور اختتام جہان کی تیاری میں

عامر خان کو باکسنگ ٹائٹل واپس مل گیا

ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن نے پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان کو لائٹ ویلٹر ویٹ چیمپیئن کا خطاب واپس دے دیا ہے۔

امریکی باکسر لیمونٹ پیٹرسن نے دس دسمبر دو ہزار گیارہ کو ایک متنازع مقابلے کے بعد عامر خان کو شکست دی تھی اور عامر ڈبلیو بی اے اور آئی بی ایف ٹائٹل گنوا بیٹھے تھے۔

میچ کے فوراً عامر خان نے ججوں کے فیصلے پر اعتراض کیا تھا اور ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن نے معاملے کی تحقیقات کے بعد انیس مئی کو یہ مقابلہ دوبارہ کروانے کا حکم دیا تھا۔

تاہم ان دونوں باکسرز کا ری میچ لیمونٹ کا ڈرگ ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد منسوخ کردیا گیا تھا۔

اس میچ کی منسوخی کے بعد عامر خان نے کہا تھا کہ باکسنگ حکام کو وہ دونوں ٹائٹل انہیں واپس کردینے چاہیئیں جو لیمونٹ نے دسمبر میں انہیں ہرا کر جیتے تھے۔

بدھ کو ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن (ڈبلیو بی اے) نے عامر خان کو ان کا اعزاز واپس کرنے کا اعلان کیا تاہم آئی بی ایف کی جانب سے ایسا کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔

عامر خان چودہ جولائی کو اب تک رنگ میں ناقابلِ شکست رہنے والے امریکی باکسر ڈینی گارسیا سے مقابلہ کریں گے۔ گارسیا اس وقت ورلڈ باکسنگ کونسل کے چیمپیئن ہیں۔

گارسیا اور عامر کا میچ ان کے لیمونٹ پیٹرسن سے ری میچ منسوخ کیے جانے کے بعد طے ہوا تھا۔

عامر خان کا کہنا ہے کہ ’یہ میرے لیے بہت اہم فائٹ ہے اور میں اسے نظرانداز نہیں کررہا۔ میں ہمیشہ سے ڈبلیو بی سی کا اعزاز حاصل کرنا چاہتا تھا اور اب جبکہ میرا ڈبلیو بی اے اعزاز بھی داؤ پر لگا ہے یہ مقابلہ اور بھی خاص بن گیا ہے‘۔

عامر خان نے اپنے پیشہ ور کیریئر میں اب تک چھبیس مقابلوں میں حصہ لیا ہے جن میں سے انہیں چوبیس میں فتح اور دو میں شکست ہوئی ہے۔ چوبیس فتوحات میں سے اٹھارہ مرتبہ عامر نے اپنے حریف باکسر کو ناک آؤٹ کیا۔

ان کے مدِ مقابل ڈینی گارسیا نے اپنے کیریئر میں تیئیس مقابلوں میں سے کوئی نہیں ہارا اور انہوں نے اپنے چودہ حریفوں کو ناک آؤٹ کیا ہے۔

عامر خان کو باکسنگ ٹائٹل واپس مل گیا

’محبت کی شادیوں پر پابندی‘

پنچایت کا کہنا ہے کہ محبت کی شادی کرنے والے کسی بھی جوڑے کو گاؤں میں نہیں رہنے دیا جائےگا۔
دلی سے تقریباً چالیس کلومیٹر دور ایک گاؤں میں مقامی برادریوں کے رہنماؤں نے محبت کی شادیوں اور عورتوں کے اکیلے گھر سے باہر نکلنے پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اساڑا گاؤں دلی سے ملحق باغپت ضلع میں واقع ہے جہاں ’چھتیس برادریوں کی پنچایت‘ نے بدھ کے روز یہ فیصلہ کیا ہے۔ گاؤں والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ قدم عورتوں کی حفاظت کے لیے اٹھایا گیا ہے جنہیں بازار جاتے وقت چھیڑ چھاڑ کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

مقامی رہنماؤں نے اپنی پنچایت میں فیصلہ کیا ہے کہ چالیس سال سے کم عمر کی کوئی بھی عورت کسی مرد کو ساتھ لیے بغیر ’اتوار کو لگنے والے بازار نہیں جائے گی۔ لڑکیوں کو گھر سے باہر گلیوں میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور وہ سر ڈھک کر ہی گھر سے باہر نکلیں گی‘۔

شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے پنچایت کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے اور اسے ’طالبانی فیصلہ‘ قرار دیا جارہا ہے۔

خواتین کے قومی کمیشن کی سابق سربراہ گریجا ویاس نے کہا کہ پنچایت کے فیصلے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے اور کسی کو اس پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خواتین کے بنیادی شہری اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

لیکن گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ عورتوں کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں اور علاقے کی عورتیں پنچایت کے فیصلے سے پوری طرح اتفاق کرتی ہیں۔ یہ فیصلہ مقامی آبادیوں کے رہنماؤں کی پنچایت میں کیا گیا تھا جو گاؤں کا انتظام سنبھالنے والی منتخب پنچایتوں سے مختلف ہوتی ہیں۔

جمعہ کو چنڈی گڑھ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا کہ ’ان پنچایتوں کے جاری کردہ فرمانوں کی جمہوریت میں کوئی جگہ نہیں ہے اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے جن کے اکسانے پر اس قسم کا فیصلہ کیا گیا ہے‘۔

ہندوستان میں گزشتہ دو تین ہفتوں میں کئی ایسے واقعات پیش آئے جن سے عورتوں کے حقوق کا معاملہ سرخیوں میں آگیا ہے۔

کچھ روز قبل شمال مشرقی ریاست آسام میں ایک خاتون قانون ساز اور ان کے دوسرے شوہر کو لوگوں نے بے رحمی سے پیٹا تھا۔ آسام میں ہی اسی ہفتے ایک لڑکی کے ساتھ کچھ نوجوانوں نے اس وقت سرعام بدسلوکی کی جب وہ ایک پارٹی میں شرکت کے بعد اپنے گھر لوٹ رہی تھی۔ ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والی پنکی پرمانک کے ساتھ ذیاتیوں کے الزامات بھی کئی روز سے سرخیوں میں ہیں۔

اساڑا گاؤں کی پنچایت کا فیصلہ منظر عام پر آنے کے بعد پولیس حرکت میں آئی ہے اور خبر رساں اداروں کے مطابق پورے واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے۔

’محبت کی شادیوں پر پابندی‘

تُساں ساڈے نال مُکا چھوڑی

گلاں چُوں گل تے کوئی نائی
تُساں گل دی گل بنا چھوڑی

اَساں جتنی گل مکاندے رئے
تُساں اُتنی گل ودھا چھوڑی

اَساں نِت خلوص دی چھاں کیتی
تُساں جِھڑکاں نال وَنجا چھوڑی

اَساں لوکاں نال مُکاندے رئے
تُساں ساڈے نال مُکا چھوڑی

سری لنکا نے ٹیسٹ سیریز جیت لی

پالی کیلے میں کھیلے جانے والا تیسرا اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوگیا جبکہ اس سے قبل دوسرا ٹیسٹ بھی بے نتیجہ رہا تھا۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جانے والا تیسرا اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ بغیر ہار جیت کے فیصلے کے ختم ہوگیا اور یوں میزبان ٹیم نے یہ سیریز ایک، صفر سے جیت لی۔

پالی کیلے میں جمعرات کو میچ کے آخری روز پاکستان نے اپنی دوسری اننگز 380 رنز آٹھ کھلاڑی آؤٹ پر ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے میزبان ٹیم کو 270 رنز کا ہدف دیا۔ اسد شفیق 100 اور عدنان اکمل 35 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

سری لنکا کی ٹیم نے کھیل کے اختتام تک چار وکٹوں کے نقصان پر 195 رنز بنائے۔ سنگاکارا 74 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

اسد شفیق کو میچ کا جب کہ سنگاکارا کو ٹیسٹ سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ سری لنکا نے جیتا تھا جب کہ باقی دونوں ٹیسٹ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوگئے۔

اس دورے میں دو ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز ایک ، ایک سے برابر رہی جب کہ پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز بھی سری لنکا نے تین ، ایک سے جیتی تھی۔

سری لنکا نے ٹیسٹ سیریز جیت لی

مستقبل کی اہم سائنسی ایجاد

دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری روزمرہ زندگیوں میں جتنی تبدیلی پہلے سوبرس میں آتی تھی، اب وہ محض دس برسوں میں آرہی ہے اور بہت جلد تبدیلی کی رفتار اس سے بھی دگنی ہوجائے گی۔

اگلے پانچ سے دس سال میں بہت کچھ بدلنے جارہا ہے اور بہت ممکن ہے کہ آج پیدا ہونے والے بچے پانچ سال کے بعد جب سکول میں پہنچیں گے تو آج کی بہت سی مقبول سائنسی ایجادات انہیں تصویروں یا کباڑخانوں میں نظر آئیں گی۔

امریکہ سمیت بہت سے ترقی یافتہ ملکوں میں ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر اب اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہا ہے۔ ڈیجیٹل الیکٹرانکس کے سٹوروں میں اب ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر اکا دکا ہی دکھائے دیتے ہیں اور ان کی جگہ لے لی ہے لیپ ٹاپ کمپوٹرز نے۔ لیپ ٹاپس کے اکثر نئے ماڈلز میں استعمال کیا جانے والا مائیکرو پراسسر ڈیسک ٹاپ کے مقابلے میں طاقت، ریم میموری اور ہارڈ ڈسک بھی نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ گرافک کارڈ بہتر ہیں اور انٹرنیٹ کے لیے زیادہ قوت کے وائی فائی استعمال کیے گئے ہیں۔ لیب ٹاپ کے اکثر نئے ماڈلز کو ڈیسک ٹاپ کے متبادل کا نام دیا جارہا ہے۔ قیمت بھی کچھ زیادہ نہیں ہے۔ پانچ سو سے سات سو ڈالر میں آپ ایک ایسا لیپ ٹاپ لے سکتے ہیں جو آپ کو ڈیسک ٹاپ کی ضرورت سے بےنیاز کرسکتا ہے، اور آپ جس جگہ چاہیں، آرام سے بیٹھ کر اپنا کام کرسکتے ہیں۔ بجلی کے کنکشن کا جھنجھٹ اور نہ انٹرنیٹ کی تار لگانے کی ضرورت۔ نئے طاقت ور لیپ ٹاپ وزن میں ہلکے ہیں، ان کی بیٹری دیر تک چلتی ہے یعنی آپ چھ سے آٹھ گھنٹے تک بیٹری چارچ کیے بغیر کام کرسکتے ہیں۔ اب ایسے لیپ ٹاپ بھی دستیاب ہیں جن کی بیٹری 15 گھنٹوں تک چلتی ہے۔ 

ایک طرف جہاں ڈیسک ٹاپ کی جگہ لے رہا ہے لیپ ٹاپ تو دوسری طرف لیپ ٹاپ کی بقا بھی خطرے میں پڑی ہوئی ہے۔ چار پانچ سال پہلے لیپ ٹاپ کے مقابلے میں نیٹ بک متعارف ہوئی تھی۔ یہ ہلکا پھلکا لیپ ٹاپ ایسے لوگوں کے لیے تھا جو زیادہ تر انٹرنیٹ پر رہتے ہیں۔ نیٹ بک کے بعد کے ماڈلز کو لیپ ٹاپ کا متبادل بنانے کےلیے ان میں طاقت ور مائیکرو پراسیسر، زیادہ ریم میموری اور بڑی ہارڈ ڈیسک لگائی گئی۔ نیٹ بک ابھی اپنے پاؤں پر کھڑی ہوہی رہی تھی کہ اس پر شب خون مارا ایپل نے آئی پیڈ کی شکل میں۔

آئی پیڈ ایک طرح سے نیٹ بک ہی ہے، مگر اس کا وزن کم تھا، کارکردگی بہتر تھی، بیٹری زیادہ چلتی تھی اور دیکھنے میں کہیں زیادہ جاذب نظر تھی۔ آئی پیڈ کی نقل میں بہت سی ڈیجیٹل کمپنیاں بھی اسی طرح کے اپنے کمپیوٹر مارکیٹ میں لے آئیں۔ امریکی مارکیٹوں میں اب نیٹ بک ڈھونڈے سے ہی کہیں دکھائی دیتی ہے اور ہر جگہ اپنے جلوے دکھا رہے ہیں آئی پیڈ طرز کے منی کمپیوٹر۔

منی کمپیوٹرز کی اس نئی نسل نے صرف نیٹ بک اور روایتی لیپ ٹاپ کو ہی اپنا نشانہ نہیں بنایا بلکہ الیکٹرانک بک ریڈرز بھی اس کی زد میں آگئے کیونکہ وہ اپنی شکل وشہبات اور حجم میں بک ریڈرز سے بہت قریب ہیں، جس پر آپ ڈیجیٹل کتابیں پڑھنے کے ساتھ کمپیوٹر کی سہولت کا فائدہ بھی اٹھا سکتے ہیں۔ ان منی کمپیوٹرز یا لیپ ٹاپس کی بہتات کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ وہ بک ریڈر جو چند سال پہلے تک چار پانچ سو ڈالر میں ملتا تھا، اب ایک سو ڈالر سے کم میں بھی دستیاب ہیں مگر کوئی خریدار نہیں ہے۔

ایک دوسرے کی جگہ لینے کا یہ سلسلہ ابھی تھما نہیں ہے۔ آئی پیڈ طرز کے کمپیوٹرز کو اب نگل رہاہے سمارٹ موبائل فون۔ گذشتہ دو برسوں کے دوران سمارٹ فونز کے سائز نمایاں طورپر بڑے ہوچکے ہیں۔ اور مارکیٹ میں پانچ سے سوا پانچ انچ سائز کے فونز عام فروخت ہورہے ہیں۔ ان میں طاقت ور مائیکرو پراسیسر نصب ہیں۔ نئی نسل کے کئی سمارٹ فونز اب ڈبل کور پراسیسر ز کے ساتھ آرہے ہیں اور ان ریم میموری دو جی بی ہے جب کہ قابل استعمال میموری 16 سے 32 جی بی ہے جب کہ ان میں 64 جی بی فلیش میموری کی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔ گویا ایک طرح سے آپ کے پاس 96 جی بی ہارڈ ڈسٹک موجود ہے جو نیٹ بک اور آئی پیڈ ٹائپ منی کمپیوٹرز سے کہیں زیادہ ہے۔ ان میں این ٹائپ طاقت ور وائی فائی انٹرنیٹ اور جی فور کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس سے اس کی انٹرنیٹ کارکردگی ایک اچھے اور معیاری لیپ ٹاپ جیسی بن گئی ہے۔ ان سمارٹ فونز میں دو کیمرے فراہم کیے گئے ہیں۔ سامنے کے رخ ویڈیو چیٹنگ کے لیے تقریباً دو میگا پیکسلز کا کیمرہ لگایا گیا ہے جب کہ پیچھے کی جانب آٹھ میگا پیکسلز کا زوم کیمرہ ہے، جو نہ صرف معیاری تصویر اتار تا ہے بلکہ 1080 ایچ ڈی ویڈیو فلم بھی بناسکتاہے۔ بعض ماڈلز میں 16 میگا پیکسلز کے کیمرے نصب ہیں۔ نئے سمارٹ فونز کے کیمروں میں کئی ایسے فنگشنز بھی شامل کردیے گئے ہیں جو اس سے پہلے صرف اعلیٰ معیار کے پروفیشنلز کیمروں میں ہی ملتے تھے۔

نئے سمارٹ موبائل فونز اب لیپ ٹاپ کی ہائی ریزلوشن سکرین کے ساتھ آرہے ہیں۔ اس طرح سمارٹ فونز کی نئی نسل، صرف فون ہی نہیں ہے بلکہ وہ بیک وقت ایک طاقت ور منی کمپیوٹر بھی ہے، ایک معیاری سٹل اور ویڈیو کیمرہ بھی ہے، ایک ڈیجٹل بک ریڈر بھی ہے، ایک جدید جی پی ایس بھی ہے جس سے آپ راستے معلوم کرسکتے ہیں اور اس کے سیٹلائٹ لنک کے ذریعے سڑکوں پر ٹریفک کی تازہ ترین صورت حال سے بھی باخبر رہ سکتے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ کلاک بھی ہے اور کلینڈر بھی۔​​

نئے سمارٹ فونز میں ٹی وی کی سہولت بھی موجود ہے اوران پر آپ اپنی پسند کے ٹی وی چینلزالائیو دیکھ سکتے ہیں۔ گویا ایک فون میں کئی ڈیجیٹل آلات کی خصوصیات کو اکٹھا کردیا گیا ہے۔

اکثر تجریہ کاروں کا کہناہے کہ آج ہمارے زیر استعمال بہت سے سائنسی آلات آئندہ پانچ سے دس برسوں میں روزمرہ زندگی سے نکل جائیں گے اور ان سب کی جگہ لے لے گا ایک سمارٹ فون، جو کمپیوٹر سے لے کر گھر کے الیکٹرانک آلات کو کنٹرول کرنے والے ریموٹ تک کی بجائے استعمال کیا جانے لگے گا۔
مستقبل کی اہم سائنسی ایجاد

پاکستانی گاؤں سے طالبان کی پسپائی

پاکستان کے شمال مغربی قبائلی خطے میں در اندازی کرکے ایک سرحدی گاؤں پر قبضہ کرنے والے درجنوں عسکریت پسند فوج کی کارروائی کے بعد دوبارہ افغانستان کی طرف فرار ہوگئے ہیں۔

باجوڑ ایجنسی میں سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے جمعہ اور جمعرات کی درمیانی شب تاریکی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے پسپائی اختیار کی اور جھڑپوں میں مارے گئے کم از کم 15 ساتھیوں کی لاشیں بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

یہ شدت پسند جمعرات کی دوپہر افغان صوبے کُنڑ سے سرحد عبور کرکے کٹ کوٹ نامی گاؤں پر حملہ آور ہوئے تھے جہاں وہ طالبان مخالف قبائلی لشکر کے ارکان کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

مقامی ذرائع کے مطابق کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے دوران طالبان مخالف لشکر کے دو ارکان ہلاک جب کہ دو سپاہی زخمی بھی ہوئے۔

افغان سرحد کی جانب سے پاکستان کے علاقوں بالخصوص وہاں قائم حفاظتی چوکیوں پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں حالیہ ہفتوں کے دوران تیزی آئی ہے اور ان میں لگ بھگ 20 فوجی اہلکار بھی مار جا چکے ہیں۔

پاکستان نے جنگجوؤں کی ان سرحد پار کارروائیوں پر کابل حکومت سے سخت احتجاج کرتے ہوئے اس سے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیراعظم سوئس حکام کو خط لکھنے کے پابند

عدالت عظمیٰ نے وزیرِاعظم راجہ پرویز اشرف کو حکم دیا ہے کہ وہ 25 جولائی تک صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کی بحالی کے لیے سوئس حکام کو خط لکھیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے متنازع قومی مصالحتی آرڈیننس ’’این آر او‘‘ کو کالعدم قرار دینے کے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق مقدمے کی جمعرات کو سماعت شروع کی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے وزیراعظم کی جانب سے عدالت کے سامنے موقف پیش کیا کہ وہ وفاقی کابینہ سے اور وزارت قانون سے مشاورت کے بعد حتمی نکتہ نظر سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔

لیکن عدالت نے وزیر اعظم کے موقف کو غیرتسلی بخش قرار دے کر مسترد کردیا اور انھیں خط لکھنے کی ایک اور مہلت دی۔

​​سپریم کورٹ میں اپنے حکم نامے میں کہا کہ وزیراعظم نے اگر عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد نا کیا تو ان کے خلاف مناسب کارروائی ہوگی۔
حکمران پیپلزپارٹی کے عہدیدار اور قانون دان فواد چودھری نے عدالتی احکامات پر اپنی جماعت کے اس موقف کو دہرایا کہ صدر مملکت کو آئین کے تحت عدالتی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔

’’آئین اس کی اجازت نہیں دیتا کہ ملک کے صدر کو سوئیٹرزلینڈ کے مجسٹریٹ کے سامنے اس طرح پیش کریں۔‘‘

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر سپریم کورٹ توہین عدالت کے جرم میں نااہل قرار دے کر گھر واپس بھیج چکی ہے۔

مقدمے کی آئندہ سماعت اب 25 جولائی کو ہوگی۔

وزیراعظم سوئس حکام کو خط لکھنے کے پابند

بریٹ لی بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرڈ

بریٹ لی
آسٹریلیا کے فاسٹ باؤلر بریٹ لی نے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے۔

پینتیس سالہ لی نے میلبورن میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بارے میں گزشتہ تین چار راتوں سے سوچ رہے تھے اور ’’(میں) آج صبح اس خیال کے ساتھ جاگا کہ یہ (اعلان کرنے کے لیے) صحیح دن ہے‘‘۔

بریٹ لی انگلینڈ کے خلاف میچ کے دوران زخمی ہونے کے بعد وطن واپس آنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

ان کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ وہ رواں سال سری لنکا میں ٹی ٹوئنٹی کے عالمی کپ کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے۔ لی کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس سے متعلق سلیکٹر سے بھی بات کی تھی لیکن تازہ ترین زخم نے انھیں اپنا منصوبہ تبدیل کرنے پر مجبور کردیا۔

’’بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کے لیے آپ کو ذہنی اور جسمانی طور پر 100 فیصد فٹ ہونا چاہیئے، میرا نہیں خیال کہ یہ ٹیم اور خود میرے لیے صحیح ہوگا جب میں ایسا (فٹ) نہیں ہوں۔‘‘

بریٹ لی نے 2008ء میں آخری ٹیسٹ میچ کھیلا تھا لیکن اس کے بعد وہ ایک روزہ میچوں میں ٹیم کی نمائندگی کرتے رہے۔

انھوں نے 76 ٹیسٹ میچوں میں 310 اور 221 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 380 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔