دریائے جہلم، دائیں جانب بھارتی مقبوضہ کشمیر اور بائیں جانب پاکستانی آزاد جموں و کشمیر |
بھارتی فوج نے اُس انیس سالہ پاکستانی فوجی کو خیر سگالی کے طور پر رہا کردیا ہے جو مبینہ طور پر اپنے پیار کی تلاش میں لائن آف کنڑول عبور کرکے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوگیا تھا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی فوجی عارف علی غیرقانونی طور پر جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں داخل ہوا تھا۔ اسے بدھ کے روز حراست میں لیا گیا اور جمعہ کو واپس پاکستانی حکام کے حوالے کردیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ عارف علی کا سرحد پار ایک لڑکی سے پیار تھا اور وہ اس کے حصول کے لیے کنٹرول لائن عبور کر گیا تھا۔
بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق عارف علی زیرو پوائنٹ کے قریب ایک گاؤں کیرنی کی ایک لڑکی پر عاشق ہوا تھا۔ رپورٹوں کے مطابق عارف علی نے اپنے افسران سے واپس گھر جانے کا بہانہ بنا کر نوکری سے چھٹی حاصل کی اور انہیں بتائے بغیر گھر جانے کے بجائے سرحد پار کر ڈالی۔ اسے مبینہ طور پر یہ ڈر تھا کہ کہیں لڑکی کے والدین اس کی شادی پونچھ ہی میں کسی اور سے نہ کر ڈالیں۔ اطلاعات کے مطابق اس کی معشوقہ کی شادی کی تیاریاں بھی جارہی تھیں۔ بعض رپورٹوں میں یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے سینیئر فوجیوں کے رویے سے تنگ تھا اور اس نے بھارت میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے سرحد پار کی۔
عارف علی کا تعلق پاکستانی فوج کی 25 فرنٹیئر فورس سے ہے اور آبائی طور پر جنوب مغربی شہر کوئٹہ کا باسی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق پونچھ میں گرفتاری کے موقع پر اس کے پاس سے موبائل فون کی دو سمز، فوج سے چھٹی کا سرٹیفیکیٹ، شناختی کارڈ اور 13 ہزار پاکستانی روپے برآمد ہوئے۔
عارف علی کی پاکستان کو حوالگی کے لیے جمعہ کی صبح خصوصی فلیگ میٹنگ ترتیب دی گئی تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ایک بھارتی ہیلی کاپٹر سرحد پار کرکے پاکستانی حدود میں داخل ہوگیا تھا۔ اس میں بھارتی فوج کے چار اہلکار سوار تھے، جنہیں مختصر وقفے کے بعد پاکستانی فوج نے خیر سگالی کے طور پر واپس بھارتی حکام کے حوالے کردیا تھا۔
پاکستانی فوجی پیار کی تلاش میں سرحد پار کر گیا
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی فوجی عارف علی غیرقانونی طور پر جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں داخل ہوا تھا۔ اسے بدھ کے روز حراست میں لیا گیا اور جمعہ کو واپس پاکستانی حکام کے حوالے کردیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ عارف علی کا سرحد پار ایک لڑکی سے پیار تھا اور وہ اس کے حصول کے لیے کنٹرول لائن عبور کر گیا تھا۔
بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق عارف علی زیرو پوائنٹ کے قریب ایک گاؤں کیرنی کی ایک لڑکی پر عاشق ہوا تھا۔ رپورٹوں کے مطابق عارف علی نے اپنے افسران سے واپس گھر جانے کا بہانہ بنا کر نوکری سے چھٹی حاصل کی اور انہیں بتائے بغیر گھر جانے کے بجائے سرحد پار کر ڈالی۔ اسے مبینہ طور پر یہ ڈر تھا کہ کہیں لڑکی کے والدین اس کی شادی پونچھ ہی میں کسی اور سے نہ کر ڈالیں۔ اطلاعات کے مطابق اس کی معشوقہ کی شادی کی تیاریاں بھی جارہی تھیں۔ بعض رپورٹوں میں یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے سینیئر فوجیوں کے رویے سے تنگ تھا اور اس نے بھارت میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے سرحد پار کی۔
عارف علی کا تعلق پاکستانی فوج کی 25 فرنٹیئر فورس سے ہے اور آبائی طور پر جنوب مغربی شہر کوئٹہ کا باسی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق پونچھ میں گرفتاری کے موقع پر اس کے پاس سے موبائل فون کی دو سمز، فوج سے چھٹی کا سرٹیفیکیٹ، شناختی کارڈ اور 13 ہزار پاکستانی روپے برآمد ہوئے۔
عارف علی کی پاکستان کو حوالگی کے لیے جمعہ کی صبح خصوصی فلیگ میٹنگ ترتیب دی گئی تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ایک بھارتی ہیلی کاپٹر سرحد پار کرکے پاکستانی حدود میں داخل ہوگیا تھا۔ اس میں بھارتی فوج کے چار اہلکار سوار تھے، جنہیں مختصر وقفے کے بعد پاکستانی فوج نے خیر سگالی کے طور پر واپس بھارتی حکام کے حوالے کردیا تھا۔
پاکستانی فوجی پیار کی تلاش میں سرحد پار کر گیا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔