پاکستان کے شمال مغربی قبائلی خطے میں در اندازی کرکے ایک سرحدی گاؤں پر قبضہ کرنے والے درجنوں عسکریت پسند فوج کی کارروائی کے بعد دوبارہ افغانستان کی طرف فرار ہوگئے ہیں۔
باجوڑ ایجنسی میں سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے جمعہ اور جمعرات کی درمیانی شب تاریکی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے پسپائی اختیار کی اور جھڑپوں میں مارے گئے کم از کم 15 ساتھیوں کی لاشیں بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
یہ شدت پسند جمعرات کی دوپہر افغان صوبے کُنڑ سے سرحد عبور کرکے کٹ کوٹ نامی گاؤں پر حملہ آور ہوئے تھے جہاں وہ طالبان مخالف قبائلی لشکر کے ارکان کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
مقامی ذرائع کے مطابق کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے دوران طالبان مخالف لشکر کے دو ارکان ہلاک جب کہ دو سپاہی زخمی بھی ہوئے۔
افغان سرحد کی جانب سے پاکستان کے علاقوں بالخصوص وہاں قائم حفاظتی چوکیوں پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں حالیہ ہفتوں کے دوران تیزی آئی ہے اور ان میں لگ بھگ 20 فوجی اہلکار بھی مار جا چکے ہیں۔
پاکستان نے جنگجوؤں کی ان سرحد پار کارروائیوں پر کابل حکومت سے سخت احتجاج کرتے ہوئے اس سے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
باجوڑ ایجنسی میں سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے جمعہ اور جمعرات کی درمیانی شب تاریکی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے پسپائی اختیار کی اور جھڑپوں میں مارے گئے کم از کم 15 ساتھیوں کی لاشیں بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
یہ شدت پسند جمعرات کی دوپہر افغان صوبے کُنڑ سے سرحد عبور کرکے کٹ کوٹ نامی گاؤں پر حملہ آور ہوئے تھے جہاں وہ طالبان مخالف قبائلی لشکر کے ارکان کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
مقامی ذرائع کے مطابق کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے دوران طالبان مخالف لشکر کے دو ارکان ہلاک جب کہ دو سپاہی زخمی بھی ہوئے۔
افغان سرحد کی جانب سے پاکستان کے علاقوں بالخصوص وہاں قائم حفاظتی چوکیوں پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں حالیہ ہفتوں کے دوران تیزی آئی ہے اور ان میں لگ بھگ 20 فوجی اہلکار بھی مار جا چکے ہیں۔
پاکستان نے جنگجوؤں کی ان سرحد پار کارروائیوں پر کابل حکومت سے سخت احتجاج کرتے ہوئے اس سے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔