ہفتہ, جولائی 14, 2012

وزیراعظم سوئس حکام کو خط لکھنے کے پابند

عدالت عظمیٰ نے وزیرِاعظم راجہ پرویز اشرف کو حکم دیا ہے کہ وہ 25 جولائی تک صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کی بحالی کے لیے سوئس حکام کو خط لکھیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے متنازع قومی مصالحتی آرڈیننس ’’این آر او‘‘ کو کالعدم قرار دینے کے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق مقدمے کی جمعرات کو سماعت شروع کی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے وزیراعظم کی جانب سے عدالت کے سامنے موقف پیش کیا کہ وہ وفاقی کابینہ سے اور وزارت قانون سے مشاورت کے بعد حتمی نکتہ نظر سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔

لیکن عدالت نے وزیر اعظم کے موقف کو غیرتسلی بخش قرار دے کر مسترد کردیا اور انھیں خط لکھنے کی ایک اور مہلت دی۔

​​سپریم کورٹ میں اپنے حکم نامے میں کہا کہ وزیراعظم نے اگر عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد نا کیا تو ان کے خلاف مناسب کارروائی ہوگی۔
حکمران پیپلزپارٹی کے عہدیدار اور قانون دان فواد چودھری نے عدالتی احکامات پر اپنی جماعت کے اس موقف کو دہرایا کہ صدر مملکت کو آئین کے تحت عدالتی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔

’’آئین اس کی اجازت نہیں دیتا کہ ملک کے صدر کو سوئیٹرزلینڈ کے مجسٹریٹ کے سامنے اس طرح پیش کریں۔‘‘

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر سپریم کورٹ توہین عدالت کے جرم میں نااہل قرار دے کر گھر واپس بھیج چکی ہے۔

مقدمے کی آئندہ سماعت اب 25 جولائی کو ہوگی۔

وزیراعظم سوئس حکام کو خط لکھنے کے پابند

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ کی رائے باعث مسرت لیکن موقف کا غیر اخلاقی حصہ حذف کر دیا جائے گا۔