جمعہ, اگست 24, 2012

حجاب کا عالمی دن 4 ستمبر کو منایا جائے گا

پاکستان سمیت دنیا بھر میں 4 ستمبر کو حجاب کا عالمی دن منایا جائے گا۔ اس موقع پر ”ایسوسی ایشن فار دی پروٹیکشن آف حجاب“ سمیت بعض دیگر تنظیمو ں کے زیراہتمام مختلف تقریبات منعقد کی جائیں گی جن میں حجاب کی اہمیت، افادیت پر تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی جبکہ تمام بڑے شہروں میں خصوصی سیمینارز اور کانفرنسز کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ 

مذکورہ دن 4 ستمبر 2004ء کو فرانس میں حجا ب پر پابندی کے قانون کی منظوری کے بعد سے منایا جاتا ہے۔

اس موقع پر اس عزم کا بھی اعادہ کیا جائے گا کہ حجاب اسلام کا عطا کردہ معیار عزت و عظمت، حکم خدا وندی اور مسلمان خواتین کے لئے فخر اور وقار کی علامت ہے۔





انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلا ون ڈے میچ آج کھیلا جائے گا

انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کے درمیان 5 ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ (آج) جمعہ کو کارڈف میں کھیلا جائے گا۔ اس سے قبل جنوبی افریقہ نے میزبان ٹیم کو ٹیسٹ سیریز میں 2-0 سے شکست دے کر نہ صرف سیریز اپنے نام کی بلکہ ٹیسٹ کرکٹ کی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن پر قبضہ جما لیا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان ون ڈے سیریز کا دوسرا میچ 28 اگست، تیسرا میچ 31 اگست، چوتھا میچ 2 ستمبر جبکہ پانچواں اور آخری میچ 5 ستمبر کو کھیلا جائے گا اس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹوئنٹی 20 میچوں کی سیریز کا پہلا میچ 8 ستمبر، دوسرا میچ 10 ستمبر جبکہ تیسرا میچ 12 ستمبر کو کھیلا جائے گا۔

بھارت انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا

بھارت دوسرے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو ہرا کر انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا فائنل میں 26 اگست کو آسٹریلیا سے پنجہ آزمائی ہوگی۔ 

بھارتی ٹیم نے پہلے کھیلتے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 209 رنز بناکر کیویز ٹیم کو 210 رنز کا ہدف دیا جس کے تعاقب میں کیویز ٹیم مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 200 رنز بناسکی اور بھارت نے میچ میں نیوزی لینڈ کو 9 رنز سے شکست دے کر میگا ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا۔ بابا اپارہ جیت کو آل راﺅنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

پاکستان آسٹریلیا کرکٹ ون ڈے سیریز کا آغاز 28 اگست سے ہوگا

پاکستان اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان ون ڈے سیریز کا آغاز 28 اگست سے ہوگا۔ سری لنکا میں جاری ایس پی ایل میں شرکت کرنے والے پاکستانی کھلاڑی 25 اگست کو سری لنکا سے دبئی پہنچ جائینگے۔ کینگروز کے خلاف میچ شام 6 بجے شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں شروع ہوگا۔ یہ پاکستان کی ہوم سیریز ہے جو اسے سیکورٹی مسائل کے باعث متبادل مقام پر کھیلنا پڑ رہی ہے۔ 

پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے درمیان 1975 سے 2011 تک مجموعی طور پر 86 ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچز کھیلے جا چکے ہیں، کینگروز ٹیم کا پاکستان کے خلاف پلڑا بھاری ہے، کینگروز ٹیم 52 اور پاکستان 30 میں فتح یاب رہا جبکہ ایک میچ ٹائی ہوا۔ 

سیریز کا دوسرا میچ 31 اگست کو ابوظہبی میں تیسرا اور آخری میچ 3 ستمبر کو شارجہ میں کھیلا جائے گا۔ اس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز کھیلی جائے گی، ٹی ٹونٹی سیریز کے تمام میچز دبئی میں کھیلے جائیں گے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا پہلا میچ 5 ستمبر دوسرا 7 جبکہ تیسرا اور آخری میچ 10 ستمبر کو کھیلا جائے گا۔

رنگ۔ حدیقہ کیانی، کوک سٹوڈیو


راولپنڈی میں موسلا دھار بارش شروع

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ

اس وقت راولپنڈی میں موسلا دھار بارش شروع ہوچکی ہے۔ اللہ سے دعا ہے یہ بارش رحمتوں والی ہو۔ کچی مکانوں میں رہائش پذیر افراد کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کئی بار مکانوں کی چھت گرنے سے لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جن میں نہ صرف معصوم بچے بھی شامل ہیں بلکہ پورے کے پورے خاندان ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوجاتے ہیں۔ اللہ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔

افواہیں پھیلانے میں ہندو تنظیموں کا ہاتھ

بھارت کی شمالی مشرقی ریاست آسام میں کئی ہفتوں سے بوڈو قبائلیوں اور مسلمانوں
کے  درمیان تشدد جاری ہے
بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی اس رپورٹ کے بعد کہ شمال مشرق کے باشندوں کے خلاف اشتعال انگیزی پھیلانے میں پاکستان کے انٹرنیٹ صارفین کا کردار بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تھا، اب ایک اور اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے کہا ہے کہ حکومت نے جو ویب پیجز بلاک کیے ہیں ان میں سے بیس فیصد کے پیچھے ہندو انتہا پسندوں کا ہاتھ تھا۔

اخبار کے مطابق ’سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹس پر پاکستان کی جانب سے مذہبی منافرت پھیلائے جانے کے الزام پر ہنگامے میں ایک بات نظر انداز کردی گئی ہے اور وہ یہ کہ جو ویب پیج حکومت نے بلاک کیے ہیں ان میں سے تقریباً بیس فیصد مذہبی تفریق پیدا کرنے کے لیے ہندو شدت پسندوں نے اپ لوڈ کیے تھے۔‘

ٹائمز آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان سائٹس پر ’مسلمانوں کے ہاتھوں بوڈو قبائلیوں کے ساتھ مبینہ زیادتیوں کی فرضی تصاویر اور ویڈیو شائع کی گئی ہیں اور ان کے ساتھ اشتعال انگیز کیپشن لگائے گئے ہیں۔‘

یہ بات پہلے بھی کہی جا رہی تھی کہ اتنے بڑے پیمانے پر افواہیں پھیلانے میں ہندو انتہا پسندوں کا ہاتھ بھی ہوسکتا ہے۔

اخبار نے اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ کئی پیجز پر تبتی لوگوں کی خود سوزی کی تصایر شائع کی گئی ہیں لیکن انہیں اس انداز میں پیش کیا گیا ہے جیسے یہ غیرقانونی طور پر شمال مشرق میں بسنے والے مسلمانوں کے ہاتھوں ’آسامی ہندوؤں‘ پر زیادتی کے واقعات ہوں۔

بدھ کی شام سرکاری ذرائع نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انڈین ایکسپریس نے جو نتائج اخذ کیے ہیں وہ صحیح صورتحال کی عکاسی نہیں کرتے اور یہ کہ داخلہ سیکریٹری نے جو بیان دیا تھا وہ ’حقائق پر مبنی تھا۔‘

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ایجنسیوں کو اس بات کے سراغ بھی ملے ہیں کہ لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے والے بہت سے ایس ایم ایس پیغامات بھی ہندو تنظیموں نےبھیجے تھے تاہم حکومت کی جانب سے ابھی اس سلسلے میں کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گيا ہے۔

اخبار نے ایک مثال دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بنگلور سے حال ہی میں یہ اطلاع ملی تھی کہ تین خواتین ایک ٹرین کو بم کے دھماکے سے اڑانے کی سازش کر رہی ہیں لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ اطلاع دینے والا شخص ہندو انتہاپسند تنظیم بجرنگ دل کا کارکن تھا۔

ان افواہوں سے ملک میں پیدا شدہ صورتحال پر پارلیمان میں بحث کےدوران بہار کے سابق وزیر اعلی لالو پرساد یادو نے کہا تھا کچھ طاقتیں اس نازک صورتحال سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہیں لیکن انہوں نے ان طاقتوں کی نشاندہی نہیں کی تھی۔

افواہیں پھیلانے میں ہندو تنظیموں کا ہاتھ

نیپالی کسان نے سانپ کو کاٹ کر مار ڈالا

نیپالی کسان اپنے شکار کی لاش دکھا رہے ہیں
ایک نیپالی کسان نے دھان کے کھیت میں ایک کوبرا سانپ کو کاٹ کاٹ کر ہلاک کر ڈالا۔ کسان نے یہ کارروائی سانپ سے بدلہ لینے کے لیے کی جس نے پہلے اسے کاٹا تھا۔

محمد سلم الدین نے بی بی سی کو بتایا ’مجھے ایک سپیرے نے کہا تھا کہ اگر تمہیں کوئی سانپ کاٹے اور تم اسے جواباً کاٹ کر ہلاک کردو تو تمہیں کچھ نہیں ہوگا۔‘

سلم الدین کو اب ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے جہاں ان کا سانپ کے کاٹے کا علاج کیا گیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ان پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا جائے گا کیونکہ اس سانپ کی نسل معدومی کے خطرے سے دوچار نہیں ہے۔

سلم الدین نے بی بی سی نیپالی کے بکرم نرولا کو بتایا کہ ’جب مجھے احساس ہوا کہ مجھے سانپ نے کاٹا ہے تو میں پھر گھر سے ٹارچ لے آیا اور میں نے دیکھا کہ یہ تو کوبرا ہے۔ چنانچہ میں نے اسے کاٹ کاٹ کر مار ڈالا۔‘

انہوں نے کہا کہ سانپ کو مارنے کے بعد وہ معمول کی زندگی میں یوں مشغول ہوگئے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ آخر کار انہیں اپنے خاندان، پڑوسیوں اور پولیس کے مجبور کرنے پر ہسپتال جانا پڑا۔

یہ واقعہ منگل کے روز نیپال کے دارالحکومت کاٹھمنڈو سے دو سو کلومیٹر دور ایک گاؤں میں پیش آیا۔

کسان نے سانپ کو کاٹ کر مار ڈالا

فرانسیسی خاتون کا ’دلچسپ‘ ہوائی سفر

پاکستان کی قومی ائرلائن کے ذریعےلاہور سے پیرس جانے والی ایک فرانسیسی خاتون کی دوران سفر آنکھ لگ گئی اور جب وہ نیند سے بیدار ہوئیں تو اٹھارہ گھنٹوں میں بارہ ہزار کلومیٹر کی مسافت طے کرکے واپس لاہور پہنچ چکی تھیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز ’پی آئی اے‘ کے ترجمان سلطان حسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اپنی نوعیت کے اس منفرد واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی خاتون منگل کو لاہور سے پی آئی اے کی ایک پرواز کے ذریعے پیرس روانہ ہوئی تھیں۔ منزل پر پہنچنے سے قبل فرانسیسی خاتون، پیٹرس کرسٹین احمد، گہری نیند سو رہی تھیں اس لیے وہ پیرس ائرپورٹ پر دیگر مسافروں کے ہمراہ طیارے سے اترنے سے قاصر رہیں۔

طیارہ دو گھنٹوں بعد نئے مسافروں کو لے کر پیرس سے جب واپس لاہور روانہ ہوا تو فرانسیسی خاتون بظاہر اُس وقت بھی سوئی ہوئی تھیں۔ لاہور پہنچنے پر جب خاتون باہر نکلنے لگیں تو امیگریشن حکام نے انھیں بغیر ٹکٹ پاکستان پہنچنے پر تفتیش کے لیے روک لیا جس پر پیٹرس کرسٹین نے انھیں اصل صورت حال سے آگاہ کیا۔

ترجمان نے کہا کہ پیرس ائرپورٹ پر جس فرانسیسی کمپنی کےساتھ پی آئی اے نے معاہدہ کر رکھا ہے اس سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے اور تحقیقات کے بعد اس واقعے کے ذمہ داران کے خلاف یقیناً تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

’’مگر منزل پر پہنچ کر جہاز سے اُترنا مسافروں کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کیونکہ میزبان عملہ اُردو، انگریزی اور مقامی زبانوں میں لینڈنگ سے قبل مسافروں کو باقاعدہ طور پر آگاہ کرتا ہے۔‘‘

سلطان حسن نے کہا کہ ’’پی آئی اے نے اپنے پیسوں سےخاتون کے ٹکٹ کا بندوبست کرکے انھیں پیرس واپس روانہ کیا اور تحقیقات کے بعد جو بھی اس واقعے کا ذمہ دار پایا گیا اُس سے یہ رقم وصول کی جائے گی۔‘‘

فرانسیسی خاتون ایک پاکستانی شہری کی زوجہ بتائی گئی ہیں۔

فرانسیسی خاتون کا ’دلچسپ‘ ہوائی سفر

امریکہ میں مسلمانوں کی خفیہ نگرانی، کوئی مفید اطلاع نہ مل سکی

نیو یارک پولیس کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے کہا ہے کہ شہر کی مسلمان آبادی کی جاسوسی سے کسی ایک بھی مجرمانہ کارروائی کا سراغ نہیں ملا ہے۔ بعض مسلمان جنہیں اس خفیہ نگرانی کا نشانہ بنایا گیا تھا محسوس کرتے ہیں کہ اس طرح یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ان کے خلاف شکوک و شبہات بے بنیاد تھے۔

نیو یارک شہر کے محکمۂ پولیس کا خفیہ Demographics Unit کم از کم چھہ برسوں سے مسلمانوں کی خفیہ نگرانی کرتا رہا ہے۔ لیکن اس کے نتیجے میں آج تک کوئی ایک بھی مفید اطلاع نہیں ملی نہ ہی دہشت گردی کی چھان بین کی کوئی کارروائی شروع کی جا سکی۔ یہ بیان شہری حقوق کے ایک مقدمے کے سلسلے میں جو کئی عشروں سے چل رہا ہے، نیو یارک پولیس ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ چیف اور انٹیلی جنس ڈویژن کے کمانڈنگ افسر، Thomas Galati نے حال ہی میں ایک گواہی کے دوران دیا۔

نیو یارک شہر میں مسلمانوں کےگروپ ایک عرصے سے خفیہ نگرانی کے سوال پر نیو یارک کے پولیس کمشنر Ray Kelly کے استعفے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ لیکن پولیس کمشنر کو شہر کے میئر Michael Bloomberg کی حمایت حاصل ہے، اور انھوں نے شہر کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے، خفیہ نگرانی کا دفاع کیا ہے اور اسے ضروری قرار دیا ہے۔

ان کے الفاظ ہیں: ’ہمیں شہری آزادیوں کا پورا احساس ہے اور ہم ان کی اہمیت سے واقف ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ پولیس ڈپارٹمنٹ اور شہری آزادیوں کے دفاع میں سرگرم نام نہاد گروپوں کے درمیان ہمیشہ کشیدگی باقی رہے گی‘۔


موسیٰ احمد فلسطینی ہیں اور نیو یارک میں آباد ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں اپنی کافی شاپ اس لیے بند کرنا پڑی کیوں کہ گاہکوں نے پولیس کی نگرانی سے خوفزدہ ہوکر، آنا جانا بند کردیا۔ نزدیک ہی ان کی ایک باربر شاپ ہے۔ وہ کہتے ہیں:’کبھی کبھی پانچ پولیس والے میری دکان کے باہر، اور دس اندر ہوتے۔ میں نے پولیس والے سے پوچھا، تمہیں کیا ملا؟ اس نے جواب دیا، یہ تو عام سی کارروائی ہے۔ میں نے کہا، عام سی کارروائی کا کیا مطلب ہے۔ یہاں لوگ بال کٹوانے آتے ہیں۔ پولیس والا دکان کی نیچے کی منزل میں گیا۔ اس نے ہر تھیلا، اور ہر دراز چیک کی‘۔

Council on American-Islamic Relations کی نیو یارک شاخ کے Cyrus McGoldrick کہتے ہیں کہ Galati کی گواہی سے ان مسلمانوں کی تنبیہ کی تصدیق ہوگئی ہے جنہیں خفیہ نگرانی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کی یہ بات صحیح ثابت ہوئی ہے کہ سیکورٹی کے لیے آزادی کو قربان کرنا خطرناک ہے۔ ان کے الفاظ ہیں:’آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ اس کارروائی کا مقصد ہمیں محفوظ رکھنا نہیں ہے۔ بدقسمتی سے یہ سارا کھیل کنٹرول حاصل کرنے، اور انٹیلی جنس جمع کرنے کے لیے ہے، چاہے اس کا کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو۔ اس کا مقصد ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسے کی بربادی کی سوا اور کچھ نہیں‘۔

وائس آف امریکہ نے نیو یارک کے محکمۂ پولیس سے اسسٹنٹ چیف Galati کی گواہی پر تبصرے کی درخواست کی لیکن اسے کوئی جواب نہیں ملا۔

Cyrus McGoldrick کہتے ہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیئے کہ وہ انسانی طرزِ عمل میں جرائم کو تلاش کریں، بجائے اس کے کہ ان امریکی شہریوں پر نسل یا مذہب کا ٹھپہ لگائیں جو مسلمان ہیں۔

مسلمانوں کی خفیہ نگرانی، کوئی مفید اطلاع نہ مل سکی

عشق اور مشق چھپائے نہیں چھپتا

پاکستانی معاشرے میں پسند کی شادی اب بھی معیوب سمجھی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں پسند کی شادیوں کا انجام اکثر خوفناک ہی ثابت ہوتا ہے۔ صوبہٴ پنجاب کےشہر چکوال میں ہونے والی ایک حالیہ شادی کا بھی انجام اس سے کچھ مختلف نہیں ہوا، بلکہ اس شادی سے خوفناکی اس حد تک بڑھی کہ انسانیت کے رونگھٹے کھڑے ہوگئے۔

محمد افضل پٹھان چکوال کا رہائشی اور نو عمر تھا جبکہ سلمٰی بھی اسی کے علاقے کی رہنے والی تھی۔ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے مگر درمیان میں والدین کی مرضی آڑے آگئی۔

دونوں میں سے کسی کے والدین بھی یہ نہیں چاہتے تھے کہ یہ شادی ہو۔ پاکستانی نجی الیکٹرانک میڈیا کے مطابق گو کہ ان کے پاس شادی نہ کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں تھی مگر یہی کیا کم وجہ تھی کہ اس میں دونوں گھرانے رضامند نہیں تھے۔ ان کا خیال تھا کہ پسند کی شادی پسندیدہ عمل نہیں ہے، اگر یہ شادی ہوگئی تو وہ معاشرے میں کسی سے نظریں نہیں ملا پائیں گے۔

مگر دوسری طرف افضل اور سلمٰی ایک دوسرے کو بھول جانے پر آمادہ نہیں تھے۔ سو، انہوں نے وہی کیا جو اس عمر میں اکثر نوجوان کرتے ہیں۔ گھر سے فرار اور سب سے چھپ کر شادی۔۔!!

کہتے ہیں کہ عشق اور مشق چھپائے نہیں چھپتا سو والدین کو بھی جلد ہی اس شادی کا علم ہوگیا۔ ایک روز لڑکی کے گھر والوں نے شادی پر رضامندی کا بہانہ کرکے دونوں کو گھر بلا لیا مگر اسی رات وہ لرزہ خیز واقعہ ہوگیا جسے سن کر ہی رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

افضل اور سلمٰی کو نیند کی وادیوں میں گئے ہوئے ابھی کچھ لمحے ہی ہوئے ہوں گے کہ سلمٰی کے بھائی نے کمرے میں گھس کر دونوں پر فائرنگ کردی۔ تاہم، اُس کا غصہ پھر بھی ٹھنڈا نہ ہوا تو اُس نے دونوں کی لاشیں چکوال کے ایک چوک پر لٹکا دیں۔ اُس نے غیرت کے نام پر دوہرے قتل کی واردات انجام دی۔

قتل کے فوری بعد پولیس نے اپنی کارروائی کرتے ہوئے آلہ قتل موقع واردات سے برآمد کرلیا۔ پولیس نے ملزم کو بھی فرار ہونے کا موقع نہیں دیا اور اسے فوری طور پر گرفتار کرلیا۔

پاکستان میں غیرت کے نام پر لڑکیوں اور خواتین کا قتل وقت کے ساتھ ساتھ کم ہونے کے بجائے بڑھتا جارہا ہے۔ انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی ایک سماجی تنظیم کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سال دو ہزار گیارہ کے دوران تقریباً 219 ایسے کیسز سامنے آئے جن میں خواتین کو اپنی پسند سے شادی کرنے کے نتیجے میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔